Tag: Economy

  • ملک میں اہل 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں: مفتاح اسماعیل

    ملک میں اہل 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، ملک خسارے میں ہے، پنجاب میں اسمبلی جوڑ توڑ کا کھیل ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جب مجھے ہٹایا گیا تو پاکستان کی معیشت کی آج سے بہتر حالت تھی، ہمیں اس وقت پاکستان کے مستقبل کی فکر کرنا ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس میں آئی ایم ایف کی جانب سے کافی آسانی دی گئی، آئی ایم ایف کی ڈیل پر کوئی بھی پورا نہیں اترا، جب آئی ایم ایف سے دوبارہ معاہدہ کرنا تھا تو مجھے فارغ کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، پاکستان ٹھیک نہیں چل رہا اس میں آئی ایم ایف، چین یا سعودی عرب کا قصور نہیں، ہم ہر ملک سے پیچھے جاتے جا رہے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک خسارے میں ہے، پنجاب میں اسمبلی جوڑ توڑ کا کھیل ہو رہا ہے، ملک کی معیشت خطرے میں ہے اور عدم اعتماد کھیلا جا رہا ہے۔

  • سال2023 دنیا کیلئے معاشی مشکلات پیدا کردے گا، سربراہ آئی ایم ایف

    آئی ایم ایف نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ سال2023 عالمی معیشت کیلئے مشکل ترین سال ہوگا کیونکہ اس دوران دنیا کی ایک تہائی معیشت کساد بازاری کا شکار رہے گی۔

    یہ بات آئی ایم ایف سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے امریکی ٹی وی ’سی بی ایس‘کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا متوقع پھیلاؤ چین کی معیشت کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ سال2023گزشتہ سال کے مقابلے میں سے زیادہ مشکل ہونے والا ہے کیونکہ امریکا، یورپ اور چین کو بیک وقت اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ 40 برس میں ایسا پہلی بار ہونے کا امکان ہے کہ سن 2022 میں چین کی ترقی عالمی نمو کے برابر یا اس سے کم ہوگی، چین میں آنے والے مہینوں میں کرونا وائرس کا متوقع پھیلاؤ بھی اس کی معیشت کو متاثر کرسکتا ہے جس کے علاقائی اور عالمی ترقی دونوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کے بارے میں جارجیوا نے کہا کہ یہ دوسری معیشتوں کے مقابلے میں مختلف ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ معاشی دباؤ سے بچ جائے جس سے دنیا کی ایک تہائی معیشتوں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

    کرسٹالینا جارجیوا نے مزید کہا اگر امریکہ میں مارکیٹ کی یہ لچک برقرار رہتی ہے تو امریکہ دنیا کو ایک انتہائی مشکل سال سے گزرنے میں بھر پور مدد کرے گا۔

  • سال 2022 معاشی طور پر پاکستان کے لیے بدترین سال قرار

    اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم نے سال 2022 کو معاشی طور پر بدترین سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اصلاحات کے ساتھ ریلیف اور بحالی کی ضروریات کو پورا کرنے میں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بزنس فورم نے سال 2022 کو معاشی طور پر بدترین سال قرار دے دیا، پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر چوہدری احمد جواد کا کہنا ہے کہ معاشی پالیسیوں کا تسلسل ملک کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے۔

    چوہدری جواد کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی شرح نمو صرف 2 فیصد رہنے کی توقع ہے، پاکستان کو مالی سال 2023 میں 26 بلین ڈالر سے زائد کا غیر ملکی قرضہ واپس کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کو اصلاحات کے ساتھ ریلیف اور بحالی کی ضروریات کو پورا کرنے میں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔

    بزنس فورم کی جانب سے کہا گیا کہ سال 2022 میں روپیہ ایک ڈالر کے مقابلے میں 49.30 روپے تک گرا، پاکستان کو بڑی معاشی طاقتوں کی ضرورت آن پڑی ہے، بحیثیت اسٹریٹجک پارٹنر آئی ایم ایف کوئی پائیدار حل نہیں۔

  • ملکی معیشت کو بڑے مالی خسارے کا سامنا ہے، وزارت خزانہ

    ملکی معیشت کو بڑے مالی خسارے کا سامنا ہے، وزارت خزانہ

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے، رواں مالی سال خسارہ5 فیصد سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایس ڈی پی آئی کے تحت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے اہداف کو حاصل کیا جائے گا۔

    معاون خصوصی خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے اہداف پر عمل درآمد کیلئے پرعزم ہیں، حکومت غریب طبقے پر زیادہ فنڈز خرچ کرنا چاہتی ہے تاہم آئی ایم ایف پروگرام کے تحت فنڈز خرچ کرنے کی گنجائش کم ہے۔

    طارق باجوہ نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، ہم نے اپنی زندگی میں اتنا بڑاسیلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا، سیلاب سے بحالی کے منصوبے حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔

    معاون خصوصی برائے خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ کسان پیکج کے تحت کسانوں کو بلاسود قرضے دیے جارہے ہیں، مفت بیج سبسڈی کی بنیاد پر کھاد کی فراہمی جاری ہے۔

  • شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    اسلام آباد: ملک میں نئی حکومت آنے کے بعد سے گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار الٹ پلٹ ہوگئے، سرمایہ کاری، برآمدات اور زرمبادلہ ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار میں شدید بگاڑ پیدا ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 73 کروڑ ڈالر نکال لیے گئے، نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں 46 فیصد سرمایہ کاری بھی گھٹ گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 27 فیصد گھٹ گئے، گزشتہ 7 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2.8 ارب ڈالر کم ہو کر 7.9 ارب ڈالر رہ گئے، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر بھی 6 فیصد کمی کے بعد 34 کروڑ ڈالر کم ہو کر 5.8 ارب ڈالر رہ گئے۔

    ذرائع کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 19 فیصد کمی ہوئی، زرمبادلہ ذخائر 3.2 ارب ڈالر کم ہو کر 13.7 ارب ڈالر رہ گئے۔

    گزشتہ 7 ماہ میں ڈالر 40.3 روپے مہنگا ہو کر 223.2 روپے تک جا پہنچا۔

    گزشتہ 7 ماہ میں مہنگائی بھی دگنی ہوگئی، مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 13.4 سے بڑھ کر 26.6 فیصد ہوگئی، گزشتہ 7 ماہ میں پیٹرول 35 روپے مہنگا ہو کر 225 روپے لیٹر ہوگیا جبکہ ڈیزل 85 روپے لیٹر مہنگا ہو کر 235 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا۔

    اپریل 2022 میں برآمدات 2.7 ارب ڈالر رہیں جبکہ اکتوبر 2022 میں برآمدات 2.3 ارب ڈالر ہوگئیں، اپریل 2022 میں ٹیکسٹائل برآمدات 1.76 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 1.42 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    اپریل 2022 میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 3.1 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 2.2 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں بینکوں کا شرح سود 5.2 فیصد سے بڑھ کر 15.5 فیصد تک جا پہنچا۔

  • 2013 سے 2018 کے دوران ہزاروں فیکٹریاں بند ہوئیں: شوکت ترین

    2013 سے 2018 کے دوران ہزاروں فیکٹریاں بند ہوئیں: شوکت ترین

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 سے 2018 کے دوران قوم کو 33 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا، 50 ہزار فیکٹریاں بند ہوئیں اور برآمدات میں 10 ارب کی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے معیشت اور خارجہ پالیسی پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2013 سے 2018 کے دوران برآمدات میں 10 ارب کی کمی ہوئی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ان 5 سالوں میں قوم کو 33 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا، اس دوران روپے کی قدر مصنوعی طور پر برقرار رکھی گئی، ان 5 سالوں میں 50 ہزار فیکٹریاں بند ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جس طرح کرونا وائرس کے دوران جس طرح ملک کو سنبھالا دنیا نے تعریف کی، عمران خان نے ہاؤسنگ سیکٹر کو آگے بڑھایا۔ ہمارے تیسرے سال میں 5.75 کی جی ڈی پی گروتھ ہوئی۔

    سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے مینو فیکچرنگ تباہ کردی تھی، ہمارے دور میں 18 لاکھ افراد کو سالانہ روزگار ملا۔

  • حکمرانوں کو معیشت کی تباہی کا ذرا احساس نہیں،  شاہ محمود قریشی

    حکمرانوں کو معیشت کی تباہی کا ذرا احساس نہیں، شاہ محمود قریشی

    لاہور : سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران اپنی مدت پوری کرنا چاہتے ہیں اور روپیہ گرتا چلاجارہا ہے جس سے معیشت گر رہی ہے۔،

    انہوں نے کہا کہ آج پنجاب کے الیکشن کے سلسلے میں پی ٹی آئی کی نمائندگی کیلئے آیا ہوں، گزشتہ ساڑھے 3سال پنجاب کی کارکردگی اورسندھ کا موازنہ کریں، اندازہ ہوجائے گا کہ پنجاب کی کارکردگی کتنی بہترتھی، میں سمجھتا ہوں کہ پنجاب حکومت میں تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔

    شاہ محمودقریشی نے کہ موجودہ حکمران زبردستی اپنی مدت پوری کرنا چاہتے ہیں اور معیشت گررہی ہے اور روپیہ بھی گرتا چلا جارہا ہے۔

    سابق وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کیا موجودہ حکمرانوں کو اس بات کا ذرا بھی احساس ہے کہ روپے کی قدر مسلسل گرتی جارہی ہے، جس سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کا ایجنڈا پاکستان نہیں بلکہ اپنا ذاتی مفاد ہے ان کا سب سے بڑا ایجنڈا نیب قوانین میں ترامیم کا تھا۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ زرداری صاحب کے مشورے پر چلتے ہوئے ن لیگ پر یہ نوبت آئی ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ہدایات دیں کہ کوئی افسر حکم عدولی نہیں کرسکتا، کوئی افسرحکم عدولی کرے گا تو توہین عدالت کی زد میں آئے گا۔

    تحریک انصاف کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگر پنجاب میں ان کے نمبر پورے ہیں تو آفرز کیوں کررہے ہیں، ایسے تو وہ اپنی ہی کہی بات کی نفی کررہےہیں۔

  • حکمرانوں نے 3ماہ میں معیشت کا بیڑہ غرق کردیا، شوکت ترین کا ویڈیو پیغام

    حکمرانوں نے 3ماہ میں معیشت کا بیڑہ غرق کردیا، شوکت ترین کا ویڈیو پیغام

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ایک ٹرن اراؤنڈ پاکستان پروگرام دے رہی ہے جو پہلے بھی دوبار دیا جاچکا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ پلاننگ کے وزیر احسن اقبال ایک ٹرن اراؤنڈ پاکستان پروگرام دے رہے ہیں، یہ پروگرام اسی طرز کا ہے جو پہلے بھی دوبار دیا جا چکا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلا پروگرام 2010کا دوسرا2025کا وژن تھا، پروگرام کے تحت برآمدات نے5سال میں 50 ارب ڈالر پر ہونا تھا، اور 10سال میں برآمدات 100ارب ڈالر ہوجائیں گی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 5سال کے اختتام پر برآمدات 50ارب ڈالر نہیں ہوسکیں، برآمدات 25ارب ڈالر سے21ارب ہوئیں اورآخری سال میں ساڑھے24ارب ڈالر ہوئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے محنت کی،2سال میں جی ڈی پی گروتھ17سال میں سب سے بلند سطح پر تھی، پی ٹی آئی دور میں زراعت اور صنعتی پیدوار کی پیداوارکی شرح سب سے زیادہ تھی۔

    سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ پی ٹی آئی دور میں سروسز کی شرح اور برآمدات بلند ترین سطح پر ترسیلات اور ٹیکس وصولی بھی سب سے زیادہ تھی۔

    شوکت ترین نے کہا کہ تین ماہ میں انہوں نے معیشت کا بیڑہ غرق اور ڈاؤن ٹرن پیدا کیا، تجویز ہے کانفرنس میں بیٹھیں دیکھیں معیشت کو ترقی کی طرف کیسے واپس لے کر جانا ہے، یہ بھی دیکھیں کہ معیشت کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے۔

  • سعودی عرب : ٹیکس میں کمی کا عندیہ، بڑی خبر آگئی

    سعودی عرب : ٹیکس میں کمی کا عندیہ، بڑی خبر آگئی

    ریاض : سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ سعودی معیشت عالمی کساد بازاری سے نمٹنے اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    محمد الجدعان نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ دیگرملکوں کے مقابلے میں اشیاء کے نرخ کنٹرول میں ہیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت ہے کہ اندرون مملکت پٹرول کے نرخ 70 ڈالر تک رکھے جائیں۔ اس سے مملکت میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی اقتصادی حالات پر نظر رکھنا اوراحتیاط برتنا ہوگی۔ سعودی عرب کئی سال سے غذائی اشیا کی درآمد میں روس اور یوکرین پر انحصار کم کرنے کی پالیسی پرگامزن ہے۔

    پیشگی اقدامات کرلیے گئے تھے دنیا کے مختلف ملکوں سےغذائی اشیا درآمد کی جارہی ہیں، اندرون ملک بھی ان کی پیداوار بڑھا دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’ان اقدامات کا فائدہ یہ ہوا کہ دنیا بھر کے ملکوں پر روس یوکرین بحران کے اثرات مرتب ہوئے، لیکن مملکت کی پوزیشن اس حوالے سے بہت اچھی ہے۔

    محمد الجدعان نے کہا کہ مملکت کی معیشت مستقبل پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے خوشگوار اثرات پڑ رہے ہیں۔ سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران ریکارڈ شرح نمو حاصل ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’تیل کے ماسوا قومی پیداوار میں شرح نمو 6 فیصد تک برقرار رہنے کا قوی امکان ہے۔
    العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی وزیرخزانہ نے کہا کہ سعودی عرب نے متعدد اصلاحات کے ذریعے سرمایہ کاروں کے ساتھ اعتبار کا رشتہ بنایا ہے۔

    سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں کمی پرغور کرے گا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب نے 2020 میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرح بڑھا کر 15 فیصد کی تھی۔

    ڈیوس میں اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں کمی کریں گے مگر فی الوقت اضافی آمدن سے سعودی خزانے کو مضبوط کر رہے ہیں۔

    ’سعودی عرب مالی استحکام کی پالیسی پرعمل درآمد کرتے ہوئے یہ یقینی بنا رہا ہے کہ ملکی خزانے کے ذخائر مجموعی پیداوار(جی ڈی پی) کی ایک مخصوص حد شرح سے نیچے نہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مالی استحکام کی پالیسی کے آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

  • حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے: حماد اظہر

    حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے: حماد اظہر

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کے اندر کم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان پائیدار بلند ترقی اور بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر کی راہ پر گامزن تھا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان سب سے زیادہ برآمدات، ترسیلات زر، ٹیکس وصولی اور عالمی معیار کی فلاحی اسکیموں کی راہ پر گامزن تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کے اندر کم ہوگئے۔ بدنام اور نااہل چہرے اقتدار میں ہیں۔