Tag: Economy

  • غیر ملکیوں کے واپس نہ آنے سے کویت کی معیشت کو جھٹکا

    غیر ملکیوں کے واپس نہ آنے سے کویت کی معیشت کو جھٹکا

    کویت سٹی: کویت وہ واحد ملک ہے جس نے کرونا وائرس کنٹرول کر لینے کے بعد بھی ابھی تک غیر ملکیوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی اور یہ مسئلہ اب ملک کی معیشت کی بحالی کو متاثر کر رہا ہے۔

    انگلینڈ اور ویلز آئی سی اے ڈبلیو میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ذریعہ کمیشن برائے اقتصادی تازہ کاری پر مبنی 2021 کی دوسری سہ ماہی کے لیے مشرق وسطیٰ پر رپورٹ نے واضح کیا کہ تیل کی اعلیٰ قیمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کویت کے معاشی بحالی کے امکانات بہتری کی طرف جارہے ہیں تاہم ملک کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کویت کے خزانے میں جی ڈی پی کی 435 فیصد مالیت بچت ہے لیکن انہیں مستقبل میں استعمال کے لیے قانونی طور پر مختص کیا گیا ہے اور موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس خطیر رقم تک رسائی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    موجودہ صورتحال میں مہینوں کے اندر حکومت کو اجرت اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے نقد کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو صرف سرکاری خرچوں کے لیے ہی تقریباً 75 فیصد ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سال تیل کی پیداوار میں صرف معمولی اضافے کی توقع کے بعد کویت میں تیل کے شعبے میں نمو صرف 0.9 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اگرچہ تیل کے علاوہ ذرائع سے حاصل جی ڈی پی آہستہ آہستہ بحال ہورہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس اس سال بھی کاروبار کے لیے جاری چیلنجز کا باعث ہیں۔ آکسفورڈ اکنامکس کا اندازہ ہے کہ ایک اور عنصر جس نے کویت کی نمو کو متاثر کیا وہ کویت میں غیر ملکیوں کی تعداد میں کمی ہے۔ ان میں اہم شعبوں خصوصاً تعمیرات، ریل اسٹیٹ اور مینو فیکچرنگ کی نمو میں غیر ملکیوں کی عدم دستیابی کے بعد 2020 میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

    حکومت کا ارادہ ہے کہ غیر ملکی رہائشیوں کے تناسب کو موجودہ 65 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کردیا جائے، یہ پالیس جی ڈی پی کی بحالی اور تنوع کو متاثر کرے گی۔

    رپورٹ کے مطابق کویت کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً 29 فیصد تک بڑھ گیا ہے جو دنیا میں خسارے کی سب سے بڑی شرح ہے کیونکہ تیل کی آمدنی میں 32 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔

    آکسفورڈ اکنامکس کے چیف اکانومسٹ اسکاٹ لیورمور کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس اور تیل کی کم قیمتوں کے دوہرے جھٹکے کے بعد کویت کی معاشی بحالی کے امکانات سست روی سے بہتری کی طرف گامزن ہیں تاہم حکومتی بجٹ 2020 میں شدید دباؤ کا شکار رہا کیونک ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ کویت قرض کے قانون کے مطابق سنہ 2017 کے اختتام کے بعد قرض لینے سے قاصر ہے۔

    ان کے مطابق حکومت جب قرضوں سے متعلق قانون سازی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کوشش کرے گی تو اس سال اور اس سے آگے کویت کسی حد تک معاشی بحالی کی راہ پر چل سکتا ہے۔

  • وبا کے باوجود پاکستانی معیشت میں بہتری آئی: ڈاکٹر عارف علوی

    وبا کے باوجود پاکستانی معیشت میں بہتری آئی: ڈاکٹر عارف علوی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی، ٹیکس وصولی اور برآمدات میں اضافہ معیشت کی بہتر کارکردگی ظاہر کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے لاہور ایوان صنعت و تجارت کے وفد نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ حکومت منصفانہ کاروباری ماحول اور پائیدار معیشت کے لیے پرعزم ہے، حکومت کاروباری اور کمزور طبقات کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ حکومت نے کاروباری اور کمزور طبقات کو 1.2 کھرب کا تاریخی پیکج فراہم کیا، کرونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹیکس وصولی اور برآمدات میں اضافہ معیشت کی بہتر کارکردگی ظاہر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 ماہ کے دوران ملک کی برآمدات میں 13 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان کی برآمدات گزشتہ 10 ماہ میں 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔ ٹیکس محصولات کے 3.6 کھرب کے ہدف سے 143 ارب زائد وصولیاں ہوئیں۔

    صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی کاروباری عالمی درجہ بندی 136 ویں سے 108 کی پوزیشن تک پہنچ گئی، بزنس کمیونٹی ٹیکس ادا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے فعال کردار ادا کرے۔

  • معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پہلی سہ ماہی میں مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ زر مبادلہ ذخائر بھی بڑھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مہنگائی کی شرح 8.84 فیصد ریکارڈ کی گئی، جلد خراب ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی۔

    رپورٹ میں مقامی پیداوار آنے سے ٹماٹر، پیاز و دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ دیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ زر مبادلہ ذخائر میں 4 ارب 16 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 29 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ ترسیلات زر 31 فیصد اضافے سے 7.1 ارب ڈالر رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری میں 23.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ 80 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔

    پہلی سہ ماہی میں برآمدات 10.5 فیصد کمی سے 5.4 ارب ڈالر رہیں۔ درآمدات میں 3.8 فیصد کمی اور حجم 10.6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن اٹھانے سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی، کرونا وائرس کی ممکنہ نئی لہر کی وجہ سے معاشی خطرات موجود ہیں۔

  • حکومت بہتر پالیسیوں سے معیشت میں استحکام لارہی ہے، عبدالحفیظ شیخ

    حکومت بہتر پالیسیوں سے معیشت میں استحکام لارہی ہے، عبدالحفیظ شیخ

    لاہور : مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ماضی میں برآمدات بڑھانے پرتوجہ نہیں دی گئی، حکومت بہتر پالیسیوں سے معیشت میں استحکام لارہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا، تقریب میں گورنر پنجاب چوہدری سرور اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ماضی کی بات نہ کریں، ماضی کی پالیسی سے ملکی معیشت کو فائدہ نہیں ہوا، حکومت بہتر پالیسیوں سے ملکی معیشت میں استحکام لارہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں برآمدات بڑھانے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، ماضی کے نقصانات سے نکلنے کے لیے موجودہ حکومت نے مشکل فیصلے کیے، انڈسٹری کو بڑھانے کے لیے پرائیوٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، حکومت کو اچھا ماحول مہیا کرکے پرائیوٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرنی ہے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ خام مال پر ہزاروں روپے کی درآمدی ڈیوٹی کو صفر کیا ہے، دوسری جانب حکومتی اخراجات پربھی قابو پایا گیا، ملک میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 100فیصداضافہ ہوا۔

    اس کے علاوہ کورونا سے قبل ہماری کارکردگی کو عالمی اداروں نے بھی سراہا،5سال کے دوران ڈالر کو جان بوجھ کر سستا رکھا گیا، ماضی میں درآمدات بڑھنے سے ملکی معیشت متاثر ہوئی۔

  • معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن: وزارت خزانہ نے خوشخبری سنادی

    معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن: وزارت خزانہ نے خوشخبری سنادی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس میں معاشی اشارے نہایت مثبت اور بہتری کی جانب گامزن بتائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق افراط زر کی شرح 9 فیصد کے قریب رہنے کا امکان ہے، ابتدائی 2 مہینوں میں مجموعی معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جولائی تا اگست 586.6 ارب کی ٹیکس وصولیاں کیں، گزشتہ سال اسی دورانیے میں 576 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔ ٹیکس وصولیوں میں شرح نمو 1.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حالات بہتر ہوں گے، پہلی سہ ماہی میں سال بہ سال افراط زر کی شرح کافی حد تک کم ہوگی۔

    وزرات خزانہ کے مطابق ستمبر 2020 میں افراط زر 7.8 سے 9 فیصد تک متوقع ہے، پہلی سہ ماہی میں افراط زر کی شرح 8.4 سے 9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ موسلا دھار بارشوں سے جنوبی پنجاب اور سندھ میں چند فصلوں کو تقصان پہنچا، کاشت کاروں کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا۔ گنے اور چاول کو پانی کی بہتر فراہمی سے پیداوار میں بہتری کی توقع ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق اگست 2020 میں برآمدات 1.5 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی کے لیے برآمدات 5.2 سے 5.8 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ سال پہلی سہ ماہی میں 6 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر 6.2 سے 6.5 ارب ڈالر رہیں گی، گزشتہ سال اسی عرصے میں ترسیلات زر 5.4 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں توازن آنے کا بھی امکان ہے۔

  • معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ جون 2019 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 86.1 فی صد تھا، جو دسمبر 2019 میں کم ہو کر 84 فی صد ہو گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق کرونا وبا کے بعد معیشت متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے جون 2020 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 87.2 فی صد ہے، فروری 2020 میں اخراجات میں کمی کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وبا سے قبل کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا گیا تھا لیکن وبا کی وجہ سے محصولات شدید متاثر ہوئے، کرونا کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح متاثر ہوئی۔

    ترجمان وزارت خزانہ نے بتایا کہ معیشت میں قرضوں کا حجم کم کرنے کے لیے ہم متحرک ہیں، اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سےعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

    اقتصادی سروے رپورٹ

    جون میں مشیر خزانہ نے اقتصادی سروے رپورٹ 20- 2019 پیش کرتے کہا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار آمدنی زیادہ اور اخراجات کم رہے، 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کر کے 3 ارب ڈالر تک لایا گیا، اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب کے قرضے واپس کیے گئے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کے باعث ٹیکسوں کا ہدف حاصل نہ ہو سکا لیکن حجم میں بہتری آئی۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت کا معیشت سے متعلق اہم اعلان

    کورونا وائرس : سعودی حکومت کا معیشت سے متعلق اہم اعلان

    ریاض : سعودی عرب کی حکومت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود مملکت کے معاشی حالات بہت بہتر ہیں، حکومت ان مسائل سے نمٹنے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرونا وائرس کی وبا سے متعلق سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ دنیا بھر کو کوویڈ19کی جان لیوا وبا کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بے پناہ معاشی مسائل پیدا ہو رہے ہیں تاہم سعودی عرب کی معیشت مستحکم ہے ہم اس وبا سے پیدا ہونے والے بحران سے بخوبی نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے عید الفطر کے موقع پر جاری بیان میں کہا کہ اس موقع پر  ہم ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کو اس وبائی مرض کا سامنا ہے، ان حالات میں دنیا بھر کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے تاہم سعودی حکومت نے اس وبا کا سامنا انتہائی حوصلہ اورتدبر سے کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کے نزدیک اولین ترجیح شہریوں اور غیر ملکی تارکین وطن کی سلامتی ہے جسے مدنظر رکھتے ہوئے لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی۔

    مزید پڑھیں : عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کے بعد سعودی معیشت مستحکم

    وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر حکومت نے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی صحت کو ترجیح دینے کے ساتھ معاشی مسائل پر بھی بخوبی قابو پانے کے لیے مثالی اقدامات کیے اس سلسلے میں معاشی طور پر متاثر ہونے والوں کی ریلیف پیکج کا اعلان کیا گیا تاکہ انہیں ان مشکل حالات سے نکالا جاسکے۔

  • کرونا کی تباہ کاریوں کے باوجود سوئیڈن نے معیشت کو سنبھال لیا

    کرونا کی تباہ کاریوں کے باوجود سوئیڈن نے معیشت کو سنبھال لیا

    کورونا وائرس سے یورپ میں سب سے زیادہ اموات ہونے کے باوجود سوئیڈن وہ واحد ملک ہے کہ جس نے اپنی معیشت کو سنبھال لیا، برطانیہ کی نسبت یہاں جی ڈی پی کی شرح بہت بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک اپنی معیشت کو تباہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں، ایسے میں بر اعظم برطانیہ میں واقع ملک سوئیڈن میں معاشی شرح نمو بہت بہتر ہے۔

    برطانیہ کے مقابلے میں سوئیڈن کی معشیت نے بڑٖی کامیابی حاصل کی ہے جبکہ برطانیہ کو اس لاک ڈاؤن کے دوران سویڈن سے کہیں زیادہ بڑے معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    برطانیہ کی جی ڈی پی میں پہلے سال سویڈن کی نسبت بہت بڑی کمی دیکھی گئی، رواں سال مارچ میں برطانیہ کے تعمیراتی اور خوردہ دونوں شعبوں میں ریکارڈ بدترین گراوٹ دیکھنے میں آئی، اس سے قبل سال1970میں اسی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    اس کے برعکس مارچ میں سوئیڈش کی ریٹیل فروخت میں کافی حد تک اضافہ ہوا کیونکہ دکانیں کھلی رہیں جبکہ تعمیراتی شعبے کے افراد بھی اپنے کاموں میں مصروف رہے۔

    اگرچہ سویڈن کی شرح اموات (گزشتہ ہفتے میں 6.08 فی ملین) یورپ میں بدترین ہے لیکن برطانیہ کے دو ماہ کی لاک ڈاؤن کے بعد بھی اس سے قدرے بہتر ہے (5.57) مجموعی طور پر برطانیہ کو35،704 اموات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سویڈن میں 3،831 کے مقابلے میں یہ نو گنا سے زیادہ ہے جب کہ آبادی صرف 6.6 گنا زیادہ ہے۔

    برطانیہ کی معیشت کو پہلے ہی اس وبائی صورتحال نے تباہ و برباد کردیا ہے ، یہاں تک کہ تازہ ترین اعداد وشمار میں صرف ایک مختصر مدت کا لاک ڈاؤن شامل ہے،  تازہ ترین اعداد و شمار میں برطانیہ کی بے روزگاری کی شرح میں صرف تھوڑا سا اضافہ ہوا ہے۔

     

  • کورونا وائرس : پاکستان کا بجٹ خسارہ ساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے، عالمی بینک

    کورونا وائرس : پاکستان کا بجٹ خسارہ ساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے، عالمی بینک

    عالمی بینک نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پاکستان سیمت جنوبی ایشیا کو لاحق خطرات پر رپورٹ جاری کردی۔ جنوبی ایشیا کی شرح نمو توقعات سے کہیں کم رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلاؤ پر عالمی بینک کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان کی شرح نمو منفی رہنے کا امکان ہے اگلے سال ایک فیصد سے بھی کم اور دو ہزار بائیس میں تین اعشاریہ دو فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔

    عالمی بینک کے مطابق کورونا وائرس سے پاکستان کا بجٹ خسارہ آٹھ اعشاریہ سات سےساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔ قرضوں کاحجم اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بڑھ سکتا ہے، کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کا خدشہ ہے، سرمایہ کاری میں کمی، ڈالرکی قدر بڑھانےکاباعث بنے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کو دوست ممالک کے قرضے واپس کرنے مشکلات پیش آئیں گی، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح کم آمدنی والے طبقے کا ریلیف ہونا چاہئے۔

    اس کےعلاوہ پاکستان کو اصلاحات کے ذریعے سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش بنایا جاسکتاہے۔ عالمی بینک نے کورونا وائرس کی وجہ سے جنوبی ایشیا کی معیشت میں تنزلی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی رفتار اندازوں سے چار فیصد کم رہے گی۔ رواں سال جنوبی ایشیا کی معاشی شرح ایک اعشاریہ آٹھ سے دواعشاریہ آٹھ فیصد رہنے کا امکان ہے۔

  • ملکی معیشت سے متعلق خوش خبری سامنے آگئی

    ملکی معیشت سے متعلق خوش خبری سامنے آگئی

    کراچی: حکومت کے مؤثر اقدامات کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے، غیرملکی سامایہ کاری میں حیران کن حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری میں جولائی سے دسمبر کے دوران 68فیصد کا اضافہ ہوا۔ جولائی سے دسمبر تک غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 34کروڑ ڈالر رہا۔

    اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری جولائی تا دسمبر 45کروڑ 20لاکھ ڈالر رہی۔ جبکہ 6 ماہ میں مجموعی سرمایہ کاری ایک ارب 80 کروڑ ڈالر رہی۔ تجزیہ کاروں نے 2020 کو بھی ملکی معیشت کے لیے بہترین سال قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ وفاقی حکومت ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے اہم اقدامات کررہی ہے۔ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے سمیت کئی دوست ممالک بھی پاکستان کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

    جبکہ مؤثر حکمت عملی کے تحت اقتصادی شعبوں میں کامیابی کا سلسلہ جاری ہے۔