Tag: ECP

  • الیکشن کمیشن کی فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت کے حوالے ایک بار پھر وضاحت

    الیکشن کمیشن کی فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت کے حوالے ایک بار پھر وضاحت

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت کے حوالے ایک بار پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کیس کی کھلی سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت کے حوالے ایک بار پھر وضاحت کردی ، ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کیس کی کھلی سماعت ہوگی، فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت پرمؤقف پہلےہی اعلامیہ کےذریعے شیئر کیا جا چکا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت پرالجھاؤمحسوس کیا جارہا ہے، اسکروٹنی کمیٹی اجلاس فریقین کی موجودگی میں ہوتاہے،کمیٹی کی کھلی سماعت نہیں ہوگی۔

    یاد رہے فارن فنڈنگ کیس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلامیہ جاری کیا تھا ،جس میں کہا گیا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی طرف سے کارروائی جاری ہے، غیر ضروری تبصروں سےگریزکیا جائے۔

    مزید پڑھیں : فارن فنڈنگ کیس کی کارروائی عوامی سطح پر نہیں ہوسکتی ، الیکشن کمیشن

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی اہم اور حساس کیس ہے ، اس پر میرٹ پر فیصلہ قومی مفاد میں ہے ، الیکشن کمیشن میں پہلے ہی کیس کی سماعت فریقین کے سامنےہورہی ہے جبکہ دوران سماعت میڈیا ،دوسرےمتعلقہ اشخاص،ادارے موجودہوتےہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کے اختیارات یامنصب ایک جےآئی ٹی کاہے ، اس کی کارروائی عوامی سطح پر نہیں ہو سکتی، اس سے کمیٹی کو اپنا کام کرنے میں دشواری ہوگی۔

    الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ کمیٹی اپنی جامع سفارشات مرتب کر کے کمیشن کو پیش کرےگی، کمیشن کھلی سماعت میں یہ سفارشات دونوں پارٹیوں کومہیا کرے گا اور دونوں اطراف کی بحث سننے کے بعد جلد میرٹ پر فیصلہ ہو گا اور بغیر کسی خوف یا دباؤکےمیرٹ پر فیصلہ کیاجائےگا۔

  • فارن فنڈنگ کیس کی کارروائی  عوامی سطح پر نہیں ہوسکتی ، الیکشن کمیشن

    فارن فنڈنگ کیس کی کارروائی عوامی سطح پر نہیں ہوسکتی ، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد :الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ کا کیس بہت ہی اہم اور حساس ہے ، اس کی کارروائی عوامی سطح پر نہیں ہو سکتی ، بغیر کسی خوف یا دباؤ کے میرٹ پر فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فارن فنڈنگ کیس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلامیہ جاری کردیا ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی طرف سے کارروائی جاری ہے، غیر ضروری تبصروں سےگریزکیاجائے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی اہم اور حساس کیس ہے ، اس پر میرٹ پر فیصلہ قومی مفاد میں ہے ، الیکشن کمیشن میں پہلے ہی کیس کی سماعت فریقین کے سامنےہورہی ہے جبکہ دوران سماعت میڈیا ،دوسرےمتعلقہ اشخاص،ادارے موجودہوتےہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کے اختیارات یامنصب ایک جےآئی ٹی کاہے ، اس کی کارروائی عوامی سطح پر نہیں ہو سکتی، اس سے کمیٹی کو اپنا کام کرنے میں دشواری ہوگی۔

    الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کمیٹی اپنی جامع سفارشات مرتب کر کے کمیشن کو پیش کرےگی، کمیشن کھلی سماعت میں یہ سفارشات دونوں پارٹیوں کومہیا کرے گا اور دونوں اطراف کی بحث سننے کے بعد جلد میرٹ پر فیصلہ ہو گا اور بغیر کسی خوف یا دباؤکےمیرٹ پر فیصلہ کیاجائےگا۔

  • محمود خان اچکزئی انتشار پھیلانے سے باز نہ آئے

    محمود خان اچکزئی انتشار پھیلانے سے باز نہ آئے

    اسلام آباد: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی پی ڈی ایم جلسوں میں انتشار پھیلانے کی روش سے باز نہ آئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں محمود خان اچکزئی نے عوام کو لوٹ مار کے لیے اکسانے کی کوشش کی۔

    اچکزئی نے خطاب کے دوران کہا فضل الرحمان فتویٰ دیں کہ بھوک میں سرکاری گوداموں کو لوٹ لیا جائے۔

    علامہ طاہر اشرفی نے اس پر اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے بیانیے کو آج پھر عوام نے مسترد کر دیا ہے، جے یو آئی ف کو بھی اسلام آباد راولپنڈی کے مدارس نے مسترد کر دیا۔

    طاہر اشرفی کا کہنا تھا فضل الرحمان نے جو آج فتوے دیے، پہلے وہ خود تو ان کا جواب دیں، کل جب صوفی محمد ایسے فتوے دیتے تھے تو فضل الرحمان تنقید کرتے تھے۔ فضل الرحمان پارلیمنٹ میں کہا کرتے تھے کہ صوفی محمد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی۔

    محمود خان اچکزئی نے لاہوریوں کی توہین کر دی

    یاد رہے کہ اس سے قبل پی ڈی ایم کے کراچی جلسے میں محمود خان اچکزئی نے اردو سے متعلق متنازع گفتگو کی تھی، جس پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    13 دسمبر 2020 کو لاہور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مینار پاکستان جلسے کے دوران محمود خان اچکزئی نے مریم نواز کی موجودگی میں لاہوریوں کی توہین کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ لاہور والوں نے ہندو اور سکھوں سے مل کر انگریز کا ساتھ دیا تھا۔

    محمود اچکزئی نے اپنے خطاب میں لاہوریوں کو انگریز سامراج کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ لاہوریوں نے انگریز کے ساتھ مل کر افغان سرزمین پر قبضے کی کوشش کی۔

  • پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی، حکومت نے ریڈ زون میں داخلے کی اجازت دے دی، احتجاج پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں پیش رفت کے لیے کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم احتجاج کے لیے کوئی پارٹی سربراہ ریلی کی قیادت نہیں کرے گا، پی ڈی ایم کی قیادت کشمیر چوک پر اکھٹی ہوگی، کنٹینر پر سوار ہو کر قیادت الیکشن کمیشن پہنچے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز احتجاج میں شریک ہوں گے، بلاول الیکشن کمیشن احتجاج میں کیوں نہیں آ رہے؟ مولانا فضل الرحمان سے صحافی نے سوال کیا تو مولانا نے جواب دیا کہ کسی کو احتجاج میں آنے کا پابند نہیں کیا گیا۔

    ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے تنبیہ کی ہے کہ شوق سے آئیں لیکن بچے ساتھ نہ لائیں، مدرسے کے طلبہ احتجاج میں نظر آئے تو کارروائی ہوگی، احتجاج کے لیے فری ہینڈ دیں گے، کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئے گی لیکن حفاظتی انتظامات پورے کریں گے۔

    انھوں نے کہا کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو وہ یہ نہ کہے قانون نے کس طرح انھیں ہاتھ میں لے لیا، امید ہے آئینی ادارے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائےگا۔

    شیخ رشید نے کہا مولانا فضل الرحمان سے کہنا چاہتا ہوں آپ نے زیادہ نقصان اٹھانا ہے، کشمش، پستے اور بادام والا حلوہ شیخ رشید ہی کھلائے گا، فارن فنڈنگ کیس آپ کے گلے ہی پڑے گا، براڈ شیٹ کا ایک ایک پیج عام کیا جائے گا۔

    دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف نئی مزاحمتی تحریک کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس کے بعد گفتگو میں انھوں نے کہا 21 جنوری سے 27 فروری تک ملک بھر میں جلسے اور ریلیاں ہوں گی، لانگ مارچ کا فیصلہ 27 فروری کو ہوگا۔

    پی ڈی ایم سربراہ نے کہا فارن فنڈنگ کیس تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کا مرکزی کردار عمران خان ہے، پارٹی کے نام پر پوری دنیا سے کروڑوں روپے جمع کیے گئے جنھیں سیاسی انتشار اور دھاندلی کے لیے استعمال کیا گیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرنے والوں میں بھارت کے لوگ بھی شامل ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نیشنل سیکیورٹی اسکینڈل ہے۔

    تاہم وزیر اعظم نے اپنے بیان میں اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو عوام کی فنڈنگ سے وجود میں آئی، فخر ہے کہ ہماری جماعت کو مافیا نے اسپانسر نہیں کیا، مافیا نے پیسہ لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے۔ انھوں نے حکومتی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب میں کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے فارن فنڈنگ معاملہ اٹھایا جانا خوش آئند ہے، ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔

  • الیکشن کمیشن  نے فواد چوہدری، علی زیدی،  فہمیدہ مرزا اور عامر لیاقت کی رکنیت معطل کردی

    الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری، علی زیدی، فہمیدہ مرزا اور عامر لیاقت کی رکنیت معطل کردی

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے  فواد چوہدری، علی زیدی، فہمیدہ مرزا ، عامر لیاقت سمیت دیگر اراکین کی رکنیت معطل کر دی، اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر رکنیت معطل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ کے 3 اور قومی اسمبلی کے 48 اراکین کی رکنیت معطل کردی ، رکنیت اثاثوں کے گوشوارے جمع نہ کرانے پر معطل کی گئی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ رکنیت معطل کئے جانے والوں میں کے پی اسمبلی کے 26،بلوچستان اسمبلی کے6اراکین ، پنجاب اسمبلی کے52 اور سندھ اسمبلی کے19اراکین شامل ہیں جبکہ 1195میں سےایک ہزار31اراکین نے گوشوارے جمع کرائے۔

    اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے چیئرمین سینٹ، قومی اسمبلی کے اسپیکر اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو خطوط ارسال کردیے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق مصدق ملک ، کامران مائیکل اور شمیم آفریدی کی سینیٹ کی رکنیت معطل ہوئی جبکہ فہمیدہ مرزا،علی زیدی،عامر لیاقت، خالد مقبول ، مائزہ حمید ، شاندانہ گلزار ، علی نواز،فوادچوہدری ، رحمان کانجو قومی اسمبلی کی رکنیت معطل ہونےوالوں میں شامل ہیں۔

    سندھ اسمبلی کے اراکین میں اکرام اللہ خان، ناصرحسین شاہ،تیمورتالپور ،امداد پتافی ، مکیش چاولہ، سردارخان چانڈیو رکنیت معطل ہونے والوں میں شامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 154معطل اراکین کام نہیں کرسکیں گے، گوشوارے جمع کرانے تک رکنیت معطل رہے گی۔

  • عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات، انتخابی عملے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا بڑا قدم

    عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات، انتخابی عملے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا بڑا قدم

    کراچی: پی ایس 52 عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے بڑا قدم اٹھا لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے شہر عمر کوٹ کے انتخابی حلقے پی ایس 52 میں تعینات 53 پریذائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران کو ہٹا دیاگیا۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پریذائیڈنگ افسران پر سیاسی وابستگی کا الزام تھا، کمیشن کو اس کی شکایت موصول ہوئی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے ان افسران کو ہٹایاگیا۔

    ذرائع کے مطابق انتخابی افسران کے خلاف گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے امیدوار نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

    ہٹائے گئے عملے کو مختلف پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا تھا، گزشتہ دنوں صوبائی الیکشن کمشنر نے عمر کوٹ کا دورہ کیا تھا، جس میں الیکشن کمشنر نے امیدوار غلام ارباب سے تحفظات سنے تھے۔

    واضح رہے کہ پی ایس 52 عمر کوٹ میں ضمنی الیکشن کے لیے ووٹنگ کل ہوگی، الیکشن کمیشن کی جانب سے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، ووٹنگ کا تمام سامان پولنگ اسٹیشنز پر پہنچایا جا چکا ہے۔

    پی ایس 52 ضمنی الیکشن میں 12 امیدوار مدِ مقابل ہیں، پیپلز پارٹی کے امیر علی شاہ اور جی ڈی اے امیدوار ارباب غلام رحیم کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 53 ہزار 935 ہے، جن میں خواتین ووٹرز کی تعداد 70919 ہے، حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 128ہے جن میں سے 50 انتہائی حساس اور 40 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نےسینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانےکی مخالفت کردی اور کہا آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ، جس میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی۔

    الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کےتحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے، آرٹیکل 226 سےواضح ہےوزیراعظم،وزیراعلیٰ کےسواالیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔

    جواب میں الیکشن کمیشن نے بھارتی آئین کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آئین میں خفیہ بیلٹ کاذکر موجود نہیں ، بھارتی عدالتوں نے آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر نہ ہونے پر انحصار کیا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے ، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کوہی اوپن کیا گیا ہے، ارکان قومی اورصوبائی اسمبلی کی ترجیحات کوظاہرنہیں کیاجاسکتا۔

    دوسری جانب جماعت اسلامی نےسینیٹ انتخابات سےمتعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی اور عدالت سےصدارتی ریفرنس کاجواب دینےکےبجائےواپس بھیجنے کی استدعا کی۔

    جماعت اسلامی نےتحریری موقف سپریم کورٹ میں جمع کرایا ، جس میں کہا کہ اوپن بیلٹ کیلئےصرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسےکرانےہیں فیصلہ پارلیمنٹ کوکرنےدیاجائے۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات پرآئین کےآرٹیکل 226کااطلاق ہوتاہے اور سینیٹ امیدواروں کوصادق اور امین ہوناچاہیے، ووٹ خریدنے والا امیدوار صادق اورامین نہیں ہوسکتا، اراکین اسمبلی کی صوابدید ہے وہ ووٹ کس کو دیں۔

  • الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کا بلدیاتی انتخابات کے التوا کا عذر مسترد کر دیا

    الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کا بلدیاتی انتخابات کے التوا کا عذر مسترد کر دیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کا بلدیاتی انتخابات کے التوا کا عذر مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پنجاب کی لوکل گورنمنٹ کے سیکریٹری نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

    سیکریٹری نے بتایا کہ حکومت پنجاب فی الحال بلدیاتی الیکشن کی تاریخ دینے سے قاصر ہے، کرونا وبا کے پھیلاؤ کے باعث مشکلات در پیش ہیں۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے اس عذر پر برہمی کا اظہار کیا گیا، اور بلدیاتی انتخابات کے التوا کے عذر کو مسترد کر دیا گیا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا پنجاب حکومت لوکل گورنمنٹ الیکشن کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ 10 جنوری تک ویلج اور نیبرہوڈ کونسلرز کے ناموں کی اشاعت کی جائے، جس پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نے الیکشن کمیشن کو عمل درآمد کی یقین دہانی کرا دی، تاہم پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کی تاریخوں کے حوالے سے مہلت مانگ لی۔

    الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ 15 دن کے اندر پنجاب حکومت انتخابات کی تاریخوں سے آگاہ کرے، اس ضمن میں کمیشن کا آئندہ مشاورتی اجلاس 15 دن کے بعد طلب کیا گیا۔

    اجلاس میں فارن فنڈنگ کمیٹی نے کیسز کے حوالے سے بھی الیکشن کمیشن کو بریف کیا، الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کے عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا، بریفنگ میں کہا گیا کہ فریقین کے وکلا میٹنگز میں دیر سے آتے ہیں اور کم وقت دیتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ کمیٹی ہر ہفتے 3 دن کام کرے، اور اسکروٹنی کا کام جلد از جلد مکمل کرے، دریں اثنا، اجلاس کو ووٹر لسٹوں میں موجود صنفی فرق کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا، بتایا گیا کہ انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق 11.7 فی صد تھا، 2020 میں کم ہو کر 10.7 فی صد رہ گیا ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن کی تیاریاں شروع کر دیں

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن کی تیاریاں شروع کر دیں

    اسلام آباد: سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو تیار رہنے کا گرین سگنل دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن کی تیاریاں شروع کر دیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کی تیاریاں جلد مکمل کر لی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات فروری میں ہی کرائے جا سکتے ہیں، عام طور پر اراکین کے ریٹائرڈ ہونے سے ایک ہفتہ قبل الیکشن کرائے جاتے ہیں، تاہم الیکشن کمیشن چاہے تو اراکین کی ریٹائرمنٹ سے 30 روز قبل بھی الیکشن کرا سکتا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ 12 سے 15 فروری کو انتخابات کی تجویز زیر غور ہے، اپوزیشن استعفے دے کر حکومت اور الیکشن کمیشن کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے، استعفوں کی صورت میں الیکشن کمیشن 60 دن میں ضمنی انتخاب کرنے کا پابند ہے، جب کہ ضمنی انتخاب کے نتیجے میں کامیاب امیدواروں کی مدت 13 مارچ تک ہی ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کو آئندہ 6 سال کے لیے مقررہ مدت میں نئے انتخابات کرانے ہوں گے، واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے سینیٹ کا الیکٹورل کالج توڑنے کا اعلان کیا ہے۔

    خیال رہے کہ 12 مارچ 2021 کو سینیٹ کے 52 ارکان ریٹائرڈ ہو جائیں گے، جس سے اپوزیشن کے سینئر ارکان ایوان سے باہر ہو جائیں گے۔

    ریٹائرڈ ہونے والے ارکان اپنی 6 سالہ مدت پوری کر رہے ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ ان اراکین کے لیے دوبارہ انتخاب ایک خواب بن رہا ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے وزیراعظم سمیت ارکان قومی اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں

    الیکشن کمیشن نے وزیراعظم سمیت ارکان قومی اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 8 کروڑ سے زائد روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں تاہم اندرون اوربیرون ملک کوئی کاروباراور کوئی ذاتی گاڑی نہیں جبکہ ان کے پاس 2 لاکھ روپے کی 4بکریاں بھی موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنیٹ ارکین کے بعد ارکان قومی اسمبلی کے مالی سال 20-2019 کے گوشواروں کی تفصیلات جاری کردیں۔

    جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان 8 کروڑ سے زائد روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں ، عمران خان کا اندرون اوربیرون ملک کوئی کاروباراور کوئی ذاتی گاڑی نہیں تاہم 4غیرملکی اکاؤنٹس ہیں، جن میں3 لاکھ 31 ہزار 230 امریکی ڈالرز اور 518 پاؤنڈز موجود ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس ایک کروڑ 99 لاکھ سے زائد کیش اور 2 لاکھ روپے کی 4بکریاں بھی موجود ہیں جبکہ انھوں نے فیروزوالا میں 80 کنال کےعوض 7 کروڑ سے زائد کا ایڈوانس لے رکھا ہے۔

    جاری تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر 8 کروڑ روپے سے زائداثاثوں کے مالک اور ایک کروڑ 26 لاکھ سے زائد رقم کے مقروض ہیں۔

    وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب ایک ارب 21 کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ انھوں نے 2 کروڑ روپے کا قرض لے رکھا ہے۔

    وزیردفاع پرویز خٹک 15 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے رکھتے ہیں اور ساس کےاڑھائی کروڑ کے مقروض ہیں، اسی طرح تحریک انصاف کے نور عالم 3 ارب 20 کروڑ سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے اثاثوں کی مالیت 63کروڑ روپے ہیں جبکہ 51 کروڑ روپے کےغیرملکی اثاثوں کے مالک ہیں ، ان کے پاس 40 تولہ سونا ،1کروڑ سے زائد مالیت کی گاڑی ہے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 24 کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود 15 کروڑ روپے سے زائد اثاثے رکھتے ہیں جبکہ وفاقی وزیرحماداظہر 36 کروڑ اور ان کی اہلیہ 28 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    وفاقی وزیر اسد عمر کے اثاثوں کی مالیت 66کروڑ روپے سے زائد ہیں ، وفاقی وزیرمرادسعید نے 31 لاکھ روپے مالیت سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے ، ان کے پاس ملک کے اندر اور باہر کوئی کاروبار اور جائیداد نہیں۔

    عامر محمود کیانی 14 کروڑ 69 لاکھ روپے ، وفاقی وزیر غلام سرور خان 5 کروڑ روپے سے زائد اور فواد چودھری 11 کروڑ 16 لاکھ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں۔

    وفاقی وزیر خسرو بختیار 27 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں ، انھوں نے گاڑی کو والدین کی طرف سے تحفہ ظاہر کیا ہے، اسی طرح وفاقی وزیر سید امین الحق کے پاس ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی ایک کروڑ روپے سے زائد اثاثوں اورشیخ رشید احمد 4 کروڑ 65 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے۔

    شہبازشریف نے ملک میں غیرزرعی اراضی کی قیمت ایک کروڑ 47لاکھ ظاہر کی جبکہ سیکڑوں کنال اراضی تحفے کے طور پر ظاہر کی ، انھوں نے 13کروڑ 78لاکھ سے زائد اثاثے برطانیہ میں اور بینک اکاونٹ میں 6کروڑ 39لاکھ روپے ظاہر کیے۔

    شہباز شریف نے تمام اثاثوں کی قیمت 24کروڑ 74لاکھ روپےظاہر کی اور جائیداد پر10کروڑ کاقرض بھی ظاہر کیا ، ان کے لاہور میں 14 بینک اکاؤنٹ ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی کی قیمت 26لاکھ روپے ، بینک قرض اور ہاؤس بلڈنگ لون کی مد میں 13 کروڑ 60 لاکھ ظاہر کیے۔

    آصف علی زرداری نے66 کروڑ 68 لاکھ کے اثاثے ظاہر اور قرضوں کی مد میں 2 کروڑ 26 لاکھ روپے ظاہرکیے ، ان کے پاس نواب شاہ میں کروڑوں کی جائیداد ہے۔

    آصف زرداری نےرتو ڈیرو کی اکثر زمینیں وراثتی ظاہرکی ہیں ، ان کےپاس ایک کروڑ 67 لاکھ کا اسلحہ موجودہے جبکہ پاکستان میں آصف زرداری کا 79 لاکھ کا کاروبار ہے ، گھوڑوں اور پالتوجانوروں کی قیمت 99 لاکھ ظاہر کی گئی ہے۔

    بلاول بھٹو کےپاس ایک ارب 58 کروڑ 52لاکھ روپےسےزائد کے اثاثے ہیں ، ان کے اثاثوں میں جی سکس فور اسلام آباد میں گھر تحفے میں ظاہر کیا گیا ، رتو ڈیرو میں زرعی زمین کی قیمت 10ہزار 776 روپےظاہرکی ہے

    زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ میں 2 لاکھ 10 ہزارروپے کے شیئرز ظاہر کیے جبکہ بلاول بھٹو نے 12 لاکھ 51 ہزار کے سیونگ سرٹیفکیٹس بھی بتائے ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری کے8بینک اکاونٹ اور دبئی کی مختلف کمپنیز میں شیئرز بھی ہیں ، انھوں نے 6 کروڑ 76 لاکھ روپے برطانیہ میں وکٹری انٹرپرائزز لمیٹڈ کے حوالے سے اثاثے اور دبئی میں کروڑوں روپے کے اثاثے 18 کمپنیز کےحوالے سے ظاہر کیے گئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق کے12کروڑ سے زائد کے اثاثے ہیں ، انھوں نے قرضوں کی مد میں خواجہ سعد رفیق نے 2 کروڑ 95 لاکھ ظاہر کیے جبکہ ان کےپاس 57 لاکھ سےزائد کی 2 گاڑیاں اور52لاکھ روپےبینک میں موجود ہیں۔

    ایازصادق کے پاس 6کروڑ سے زائد کے اثاثے اور 80 ہزار روپے کےزیورات ہیں ، ان کے پاس بینک میں 99 لاکھ سےزائدکی رقم موجود ہے جبکہ گلبرگ لاہورمیں 3 کروڑ سے زائد کا پلاٹ اور 2کروڑ58 لاکھ سے زائد کا ایک اور پلاٹ ظاہر کیا گیا ہے ، ایاز صادق نے6لاکھ 60 ہزار کےاثاثے اہلیہ کےنام ظاہر کیے ہیں۔

    شاہدخاقان عباسی نے6 کروڑ کے اثاثے اور 6بینک اکاونٹس میں7 لاکھ کی رقم ظاہر کی ، ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں تاہم پاکستان میں 10لاکھ کی انویسٹمنٹ ظاہر کی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کی 4ایکڑکی زرعی اراضی،11لاکھ کانارووال میں رہائشی پلاٹ ہیں جبکہ انھوں نے رحیم یار خان میں 8ایکڑکی زمین ، صرف 10ہزار کی سرمایہ کاری ظاہر کی۔

    احسن اقبال 24لاکھ کی گاڑی اور 15تولےکےزیورات کےمالک ہیں اور ان کےپاس 5لاکھ سے زائد رقم بینک میں ظاہر کی گئی جبکہ اندرون ملک اور بیرون ملک کوئی کاروبار ظاہرنہیں کیاگیا۔

    سابق وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خرم دستگیر نے 12لاکھ 99ہزار سے زائد کا کاروبار ،22لاکھ کی گاڑی اور 9لاکھ سے زائد پیسےبینک اکاونٹ میں ظاہر کیے۔

    ریاض فتیانہ 54لاکھ 86ہزار سے زائد کے اثاثوں ، غلام بی بی بھروانہ 37لاکھ سے زائد کے اثاثوں اور برجیس طاہر کے پاس 3کروڑ 13لاکھ سے زائد کے اثاثوں کی مالک ہیں جبکہ رانا تنویرحسین کے پاس 22کروڑ 68لاکھ سے زائد کے اثاثے اور شیخ روحیل اصغر کے پاس 16کروڑ 70لاکھ سے زائد کےاثاثے ہیں۔