Tag: ECP

  • ن لیگ کی انتخابی نشانات تبدیل کرانے کی درخواست مسترد

    ن لیگ کی انتخابی نشانات تبدیل کرانے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی انتخابی نشانات تبدیل کرانے کی درخواست مسترد کردی گئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون نے 4 انتخابی نشانات تبدیل کرانے کیلئے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ریچھ، بکری، ہرن اور گائے سمیت 4 انتخابی نشان شیر کے نشان سے مماثلت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ووٹرز کو الیکشن کے دن مشکلات کا سامنا ہوگا۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن استدعا کی گئی تھی کہ لہٰذا جانوروں کے یہ چاروں نشانات انتخابی نشانات کی فہرست سے نکالے جائیں۔

    درخواست کے جواب میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے انتخابی نشانات پر اعتراضات جائز نہیں ہیں اور چاروں جانور نظر آنے میں واضح طور پر مختلف ہیں جس کے بعد الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے اعتراضات نامناسب سمجھتے ہوئے مسترد کر دیے۔

  • الیکشن کمیشن گزشتہ روز صدر مملکت کو بھجوائے گئے مؤقف پر قائم

    الیکشن کمیشن گزشتہ روز صدر مملکت کو بھجوائے گئے مؤقف پر قائم

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے اجلاس میں صدر مملکت کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی کو بھجوائے گئے اپنے مؤقف پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صوبائی انتخابات کی تاریخ سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، اس لیے بہتر یہی ہے کہ عدالت سے معاملہ نمٹنے کے بعد ہی تاریخ پر فیصلہ کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایوان صدر نہ جانے کا فیصلہ لا وِنگ کی تجویز پر کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے اجلاس میں صدر کی جانب سے بلائے گئے اجلاس پر مشاورت کی گئی تھی، جس میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے تحت انتخابات سے متعلق گورنرز سے مشاورت ہو سکتی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے ایوان صدر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے سے معذرت کر لی

    واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر عارف علوی کے صوبہ پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات سے متعلق لکھے گئے دوسرے خط کا بھی الیکشن کمیشن نے جواب دیتے ہوئے ایوان صدر کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے سے معذرت کی تھی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ صوبوں کے انتخابات پر صدر سے مشاورت غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، آئین کے تحت انتخابات کے لیے صدر سے مشاورت نہیں کی جا سکتی، آئین کے تحت صرف گورنرز سے مشاورت ہو سکتی ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے ایوان صدر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے سے معذرت کر لی

    الیکشن کمیشن نے ایوان صدر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے سے معذرت کر لی

    اسلام آباد: صوبوں کے انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے ایوان صدر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے سے معذرت کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی کے صوبہ پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات سے متعلق لکھے گئے دوسرے خط کا بھی الیکشن کمیشن نے جواب دے دیا، خط ایوان صدر کو موصول ہو گیا، خط سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکریٹری ایوان صدر کے نام لکھا گیا ہے۔

    خط میں الیکشن کمیشن نے صوبوں کے انتخابات سے متعلق ایوان صدر کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے سے معذرت کی ہے، اور لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت تحلیل شدہ اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ گورنر دے سکتا ہے۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت صوبہ پنجاب و کے پی گورنرز کو خط لکھا لیکن دونوں گورنرز نے تاحال الیکشن کے لیے تاریخ نہیں دی، دونوں صوبوں میں عام انتخابات سے متعلق معاملہ مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں گورنر پنجاب سے مشاورت کا حکم دیا، جس پر الیکشن کمیشن حکام نے گورنر پنجاب سے مشاورت کی، لیکن گورنر نے انتخابات کی تاریخ نہیں دی۔

    خط میں لکھا گیا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں انٹرا اپیل دائر کی، الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا کوئی آئینی و قانونی اختیار نہیں ہے، اور کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن پہلے خط کے جواب میں بھی صدر مملکت کے آفس کو تمام صورت حال سے آگاہ کر چکا ہے، اور بتا چکا ہے کہ پنجاب اور کے پی انتخابات کا معاملہ اس وقت عدالتوں میں زیر سماعت ہے، اس لیے الیکشن کمیشن ایوان صدر کو اس مشاورتی عمل میں شامل نہیں کر سکتا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ ایوان صدر کو صوبوں کے انتخابات کی مشاورت میں شامل کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کل فیصلہ کرے گا، الیکشن کمیشن کا اجلاس کل صبح طلب کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ صوبوں کے انتخابات سے متعلق ایوان صدر میں اجلاس کے معاملے پر ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن شرکت کرنے یا نہ کرنے پر غور کر رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے بھی اہم مشاورتی اجلاس کل صبح 9 بجے طلب کر لیا ہے، جس میں صدر کے بلائے گئے اجلاس میں شرکت سے متعلق فیصلہ ہوگا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق صوبوں کے انتخابات پر صدر سے مشاورت غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، آئین کے تحت انتخابات کے لیے صدر سے مشاورت نہیں کی جا سکتی، آئین کے تحت صرف گورنرز سے مشاورت ہو سکتی ہے، اس لیے الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے صدر کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

  • انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں، صدر مملکت کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

    انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں، صدر مملکت کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ ’’انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں، آئین تاخیر کی اجازت نہیں دیتا۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سربراہ کو ایک اہم خط لکھا گیا ہے جس میں انھیں انتخابات کے فوری اعلان کی ہدایت کی گئی ہے۔

    صدر مملکت نے لکھا کہ الیکشن کمیشن صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرے، اور الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق کے پی اور پنجاب کے لیے انتخابی شیڈول جاری کرے۔

    انھوں نے لکھا کہ انتخابات کا اعلان کریں تاکہ قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو ختم کیا جا سکے۔

    صدر مملکت نے خط میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ آئین کا آرٹیکل 224 دو اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر انتخابات پر زور دیتا ہے، اس لیے آئین کے مطابق انتخابات کا انعقاد ای سی پی کا بنیادی اور لازمی فرض ہے۔

    ڈاکٹر عارف علوی کا خط میں کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 218 (3) ای سی پی کو شفاف انتخابات یقینی بنانے کا فرض تفویض کرتا ہے، اگر الیکشن کمیشن فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہا تو آئینی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، میں نے سربراہ مملکت ہونے کی حیثیت سے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے۔

    صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو آئین کے تحت حلف کے مطابق بنیادی ذمہ داری کی یاد دہانی کراتے ہوئے لکھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے انتخابی شیڈول کا اعلان کیا جائے۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خط میں آئین کی تمہید اور قرارداد مقاصد کا بھی حوالہ دیا، تمہید میں کہا گیا ہے کہ ریاست اپنی طاقت اور اختیار کو عوام کے نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی، جب کہ قرارداد مقاصد قوم کے آباؤ اجداد کے غیر متزلزل عزم کی عکاس ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ آئین میں جمہوری اصولوں اور اقدار کی پابندی اور پیروی کے بارے میں کوئی ابہام نہیں، دنیا کی پرانی جمہوریتوں نے جنگوں کے دوران بھی انتخابات میں تاخیر نہیں کی، امریکا نے 1812 میں برطانیہ کے ساتھ جنگ کے باوجود انتخابات کرائے، اور امریکی صدر ابراہم لنکن نے 1864 میں خانہ جنگی کے دوران بھی انتخابات معطل کرنے کا نہیں سوچا۔

    صدر نے لکھا کہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر کے مناسب آئینی قدم اٹھایا، پختہ خیال ہے کہ انتخابات ملتوی یا تاخیر کا جواز فراہم کرنے والے حالات ملک میں نہیں ہیں، اور حالیہ عالمی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ انتخابات کے التوا نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا، اس لیے الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرے۔

  • بلدیاتی انتخابات کے مقدمات کے لیے ٹریبونل قائم

    کراچی: صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے مقدمات کے لیے ٹریبونل قائم کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے مقدمات کی سماعت کے لیے ٹریبونل قائم کر دیا۔

    کیماڑی، ساؤتھ، ایسٹ، سینٹرل، کورنگی اور ملیر کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز تعینات کیے گئے ہیں۔

    حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، مٹیاری، دادو، جامشورو، بدین، ٹھٹھہ میں بھی الیکشن ٹربیونل قائم کیا گیا ہے، جو تمام درخواستوں کی فوری سماعت کرے گا۔

  • الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے مزید 14 ارب روپے مانگ لیے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاق سے انتخابات کے لیے مزید 14 ارب روپے مانگ لیے، قومی اسمبلی کی 93 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات 60 روز میں کروانے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے وزارت خزانہ کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں وفاق سے انتخابات کے لیے مزید 14 ارب روپے طلب کیے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں انتخابات کے لیے 25 ارب روپے درکار ہوں گے، دونوں صوبوں میں انتخابات پہلے ہونے سے خرچہ 61 ارب 85 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت فوری طور پر انتخابات کے لیے 20 ارب روپے جاری کرے، قومی اسمبلی کی 93 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات 60 روز میں کروانے ہیں۔

  • پنجاب، کے پی میں عام انتخابات اپریل میں کیے جائیں: الیکشن کمیشن کی تجویز

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات اپریل میں کرنے کی تجویز سامنے رکھ دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے اپریل کے پہلے ہفتے میں پنجاب، خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کی تجویز سامنے آئی ہے، تاہم پولنگ کب ہوگی، اس کا حتمی فیصلہ گورنرز کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن 90 روز میں عام انتخابات کرانے کا پابند ہے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن اگلے ہفتے گورنرز سے خط و کتابت کا آغاز کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب اور کے پی کے میں عام انتخابات میں قانونی رکاوٹ آڑے نہیں آ سکتی، الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ نئی مردم شماری پر بھی الیکشن مقررہ دنوں میں ہی کرائے جائیں گے، جب کہ الیکشن کمیشن 2017 کی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے مطابق انتخابات کرائے گا۔

    الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ 2 ہفتوں میں مشاورت کر کے عام انتخابات کا شیڈول تیار کیا جائے، اور تجویز سامنے رکھی گئی ہے کہ اتوار کے روز پولنگ ہو، کیوں کہ چھٹی کے روز ٹرن آؤٹ زیادہ ہوتا ہے۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ای سی پی کی جانب سے گورنرز کو ایک سے زائد پولنگ ڈیز کی تجویز ارسال کی جائے گی، جب کہ پولنگ ڈے کا حتمی فیصلہ پنجاب اور کے پی گورنرزکریں گے، کیوں کہ الیکشن کمیشن آئین کے تحت پولنگ ڈے پر صرف تجویز گورنر کو بھیج سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولنگ ڈے مقرر کرنے کا اختیار صوبوں میں گورنرز کے پاس ہے، جب کہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبوں میں ایک ساتھ عام انتخابات کا اختیار صدر مملکت کو ہے۔

  • الیکشن کمیشن کی عدلیہ سے آر اوز اور ڈی آر اوز لینے کی سفارش

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن حکام نے عدلیہ سے آر اوز اور ڈی آر اوز لینے کی سفارش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن رواں ہفتے آر اوز اور ڈی آر اوز کی تقرری سے متعلق فیصلہ کرے گا، اس سلسلے میں عدلیہ سے خصوصی سفارش کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عدلیہ سے آر اوز لینے کی صورت میں الیکشن کمشنر چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے، اور عدلیہ سے آر اوز نہ لینے کی صورت میں بیوروکریسی سے خدمات لی جائیں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے بیوروکریسی سے گریڈ 17 سے اوپر کے افسران کی فہرستیں تیار کر لی ہیں۔

    پنجاب کے الیکشن کی آر اوز کے علاوہ دیگر تیاریاں مکمل ہیں، پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد اپریل 2023 میں انتخابات ہوں گے۔

  • الیکشن کمیشن کے حکم پر سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹا دیا

    کراچی: الیکشن کمیشن کے حکم پر سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے مختلف شہروں میں لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز کو عہدوں سے تاحکم ثانی ہٹا دیا، 45 بلدیاتی افسران کے نوٹیفکیشن بھی تاحکم ثانی روک دیے گئے۔

    الیکشن کمیشن نے تین بلدیاتی کونسلز کے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے، ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹریٹرز کے خلاف پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

    ذرائع سندھ حکومت نے کہا ہے کہ ڈی ایم سی شرقی کے ایڈمنسٹریٹر محمد شکیل احمد، ڈیم ایم سی کورنگی کے ایڈمنسٹریٹر محمد شریف اور ایڈمنسٹریٹر حیدرآباد محمد فاروق کو تاحکم ثانی عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تینوں ایڈمنسٹریٹرز ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگائے گئے تھے۔

  • بلدیاتی انتخابات رکوانے کیلئے الیکشن کمیشن کا حکومت سے بڑا مطالبہ

    بلدیاتی انتخابات رکوانے کیلئے الیکشن کمیشن کا حکومت سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد : بلدیاتی انتخابات کے التواء سے متعلق الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو خط لکھ کر اہم مطالبہ کردیا، مقامی حکومتوں کے خاتمے سے قبل اقدام اٹھانے کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے حکومت سے آرٹیکل 140 اے میں ترمیم کی سفارش کی ہے، ادارے کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 219 میں بھی ترمیم کی جائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیم ضروری ہو تو مقامی حکومتوں کی مدت سے قبل کی جائے، مجوزہ آئینی ترمیم ایسے وقت کی جائے کہ مدت پوری ہونے پر 4 ماہ میں بلدیاتی الیکشن ہوسکیں، ترمیم مقامی حکومتوں کے ختم ہونے سے ایک سال پہلے کی جائے۔

    اس حوالے سے ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا التواء رکوانے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جائے اور اگر لوکل باڈیز کی مدت ختم ہونے میں3 ماہ رہ جائیں تو ایکٹ تبدیل نہ کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ایکٹ میں تبدیلی کے بعد ہماری تیاریاں ضائع ہوجاتی ہیں، الیکشن کمیشن آئین کے تحت بلدیاتی الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد کا پابند ہے۔