Tag: ECP

  • خيبرپختونخواميں بلدياتی اليکشن آئندہ سال مارچ میں ہونگے

    خيبرپختونخواميں بلدياتی اليکشن آئندہ سال مارچ میں ہونگے

    اسلام آباد: سيکرٹری اليکشن کميشن اشيتاق احمد خان نے کہاہے کہ صوبہ خيبرپختونخواميں بلدياتی اليکشن کا انعقاد رواں سال ممکن نہيں بلکہ اليکشن2015مارچ کے آخر ميں ہونگے۔

    اليکشن کميشن کے اجلاس کے بعد سيکرٹری اليکشن کميشن اشتياق احمد نے ميڈيا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ سپريم کورٹ کے فيصلے کی روشنی ميں صوبہ خيبر پختو نخوا ميں بلدياتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے جائزہ ليا گيا۔

    ان کا کہناتھا کہ پرنٹنگ کارپوريشن نے بيلٹ پيپرز کے کاغذ کی خريداری ميں تين مہینے لگ سکتے ہيں، انہوں نے کہا کہ سابقہ حلقہ بنديوں پر بلدياتی انتخابات ہونگے اور تحصيل غازی ميں بائيوميٹرک سسٹم کے تحت انتخاب ہونگے۔

    جبکہ صوبے کے ديگر علاقوں ميں بيلٹ پيپرز کے تحت ہونگے، انہوں نے کہا کہ صوبہ خيبر پختونخوا ميں بلدياتی انتخاب 2015مارچ کے آخر ميں ہونگے۔

  • غیر معیاری سیاہی نے انتخابات کو مشکوک بنا دیا

    غیر معیاری سیاہی نے انتخابات کو مشکوک بنا دیا

    اسلام آباد: انتخابی عمل کو شفاف بنانے کیلئے کروڑوں روپےسے تیارکی گئی معیاری سیاہی کے غیر معیاری ہونے کے ثبوت نے الیکشن کو مزید مشکوک بنادیا ہے۔ الیکشن کمیشن بھی لاکھوں روپے وصول کرکےانتخابی عذرداریاں نمٹانے میں مصروف رہا۔ جس سیاہی پر تکیہ تھاوہی کالک مل گئی۔

    انتخابی تیاریوں کےدوران مقناطیسی سیاہی کو ایسے پیش کیاگیا کہ اب دھاندلی کی گنجائش ہی باقی نہیں اور سیاہی پر قوم کے لگ بھگ دس کروڑ روپے خرچ کئے گئے، الیکشن کمیشن لیکن یہی سیاہی جواب دے گئی۔

    جب اسمبلی سے لے کر ڈی چوک تک بار بار مقناطیسی سیاہی پر سوال اٹھے تو پہلے پی سی ایس آئی آر نے سیاہی کے ناقص ہونے کا اعتراف کیا پھر الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر جان چھڑائی مقناطیسی سیاہی تو قانونی طور پر لازمی نہیں تھی۔

    سوال یہ ہے کہ مقناطیسی سیاہی لازمی نہیں تھی تو پھر اس پر اتنے دعوے کیوں گئے؟ اسی مقناطیسی سیاہی کے لئے الیکشن کمیشن نے حکومت سے اضافی روپے کیوں مانگے تھے؟ الیکشن کمیشن نے انتخابات سے پہلے کیوں نہیں کہا کہ مقناطیسی سیاہی کا استعمال لازمی نہیں؟

    کیا الیکشن کمیشن کا مقناطیسی سیاہی کے لازمی نہ ہونے کا بیان سیاسی نہیں؟ اور سب سے اہم کیا الیکشن کمیشن مقناطیسی سیاہی پر کئے گئے دعوؤں پر قوم سےمعافی مانگے گا؟

  • امیدواروں کے ڈیٹا کی توثیق میں غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا، اسٹیٹ بینک

    امیدواروں کے ڈیٹا کی توثیق میں غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے الیکشن 2013ء کے متعلق مبصرین کی اس رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جانچ پڑتال کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو امیدواروں کا ڈیٹا بروقت فراہم نہیں کیا گیا ۔

    اسٹیٹ بینک کے ترجمانِ نے وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے الیکشن کمیشن کومطلوبہ معلومات کی فراہمی میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہیں کی گئی۔

    ترجمان کے مطابق اسٹیٹ بینک کو آن لائن سسٹم کے ذریعے الیکشن کمیشن سے درخواستیں 26 مارچ 2013ء کو موصول ہونے کے ساتھ یہ عمل 7 اپریل 2013ء کو مکمل کر لیا تھا۔

    اسٹیٹ بینک نے 29 مارچ 2013ء کو الیکشن کمیشن کو ایک مراسلے میں درخواست کی تھی کہ وہ تمام ریٹرننگ افسران کو اسٹیٹ بینک سے براہ راست رابطہ کرنے کے بجائے طے شدہ انتظامات کے مطابق قرضوں کی نادہندگی کی توثیق کی ہدایت کرے۔

    ترجمان نے کہا کہ اس تعاون کی مدت اور متعلقہ امور کو حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر کو الیکشن کمیشن میں تعینات کیا گیا تھا۔

  • افضل خان کا انٹرویو فکس میچ اورپری پلان ہے،ریاض کیانی

    افضل خان کا انٹرویو فکس میچ اورپری پلان ہے،ریاض کیانی

    لاہور : الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق ممبر جسٹس (ر) ریاض کیانی نے کہا ہے کہ ای سی پی کے سابق ایڈیشنل سیکریٹری افضل خان کا انٹرویو فکس میچ ہے۔یہ سب کچھ پری پلان کیا گیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

    انہوں نے کہا کہ افضل خان کو یہ سب باتیں چودہ ماہ بعد کیوں یاد آئیں ؟ انتخابات پر شکایات تھیں تو کسی کو کیوں آگاہ نہیں کیا گیا ؟میرے اور دیگر افراد کے خلاف الزامات سوچی سمجھی سازش ہے، جسٹس (ر) ریاض کیانی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کیخلاف چیف الیکشن کمشنر اور دیگر سینئر ارکان سے مشورے کے بعد قانونی کارروائی کروں گا۔

    انہوں نے الزام لگایا کہ افضل خان اپنی مدت ملازمت میں توسیع اور ترقی کرانا چاہتے تھے، منع اس لئے کیا گیا کہ ایک سال میں دو ترقیاں نہیں ہو سکتی تھیں، افضل خان نے میری تنخواہ دس لاکھ بتائی جو سراسر غلط ہے،جسٹس (ر) ریاض کیا نی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ممبر بننا کیرئیر کی سب سے بڑی غلطی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ  افضل خان ثابت کریں کہ الیکشن کے نوے فیصد بگاڑ کا میں ذمہ دار ہوں، کوئی فیصلہ اکیلے نہیں کیا تمام فیصلے ممبران کی مشاورت سے کئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی شریف برادران یا اتفاق فاؤنڈری کا کیس نہیں لڑا، اور نہ کسی مقدمے میں ان کی وکالت کی،اس حوالے سے عمران خان کا بیا ن سراسر جھوٹ ہے۔