Tag: education system

  • پاکستان کا نظام تعلیم تباہی کے دہانے پر : پلاننگ کمیشن کی تہلکہ خیز رپورٹ

    پاکستان کا نظام تعلیم تباہی کے دہانے پر : پلاننگ کمیشن کی تہلکہ خیز رپورٹ

    تعلیم کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی کا سب سے بنیادی ذریعہ اور طلبہ قوم کا نہایت قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں نظام تعلیم کی حالت انتہائی دگرگوں ہے۔

    اس بات کا انکشاف پلاننگ کمیشن کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے جو ہر محب وطن پاکستانی کیلئے تکلیف اور بے چینی کا باعث بن گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس رپورٹ پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اس کے مندرجات پڑھ کر سنائے۔

    وزارت منصوبہ بندی کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پرفارمنس انڈیکس 2023 کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے دو کروڑ بچے کبھی اسکول گئے ہی نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 77 اضلاع انتہائی کم تعلیمی کارکردگی والے اضلاع کی ان فہرست میں شامل ہیں جہاں معیار تعلیم انتہائی کم ہے۔

    پلاننگ کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے 134 اضلاع میں سے کوئی ضلع ہائی پرفارمنس میں شامل نہ ہوسکا۔

    تعلیمی کارکردگی کے لحاظ سے ملک کے ٹاپ ٹین 10 اضلاع میں پنجاب کے 7 اور خیبر پختونخوا کے 2 اضلاع شامل ہیں جبکہ سندھ اور بلوچستان کا کوئی بھی ضلع ٹاپ ٹین میں اپنی جگہ نہ بنا سکا۔

    ٹاپ ٹین اضلاع میں اسلام آباد جہلم چکوال راولپنڈی سیالکوٹ اٹک نارووال گجرات ہری پور اور چترال شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 56 اضلاع میڈیم تعلیمی کیٹیگری میں شامل ہیں جن میں 32 اضلاع پنجاب، 16 خیبر پختونخوا اور 8 اضلاع سندھ کے شامل ہیں۔

    مذکورہ رپورٹ میں سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے 77اضلاع انتہائی کم تعلیمی کارکردگی والے اضلاع میں شامل ہیں۔

    پلاننگ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تعلیمی اداروں میں انفرا اسٹریکچر سے لے کر اساتذہ تک تمام سہولیات کا فقدان ہے۔

    ماریہ میمن نے کہا کہ اگر زمینی حقائق کی بات کی جائے تو وطن عزیز میں دو کروڑ بچے ایسے ہیں جنہوں نے اسکول کی شکل تک نہیں دیکھی۔ اور جو اسکول جارہے ہیں ان کا تعلیمی معیار کیا ہے؟

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم ان کو ملک کا کارآمد شہری بنا رہے ہیں؟ کیا بیرونی دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم انہیں وہ اسکلز دے رہے ہیں جس کی ان کو ضرورت ہے۔ جس کا جواب ہے نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکمرانوں کا یہ عالم ہے کہ اپنے مفادات اور مقاصد کیلئے مخالفین کے ساتھ بھی بیٹھ جائیں گے لیکن اس مسئلے کے حل کیلئے نہ تو کسی کے پاس ترجیحات ہیں نہ ہی بجٹ ہے اور نہ ہی اس پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

  • امتحان میں کتاب دیکھ کر جواب لکھنا: کیا یہ طریقہ فائدہ مند ہے؟

    امتحان میں کتاب دیکھ کر جواب لکھنا: کیا یہ طریقہ فائدہ مند ہے؟

    کراچی : عام طور پر جو طریقہ تعلیم رائج ہے اس میں کمرہ امتحان کے اندر طالب علم جس انداز سے اپنے پرچے حل کرتے ہیں اس میں نقل کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔

    اب دنیا بھر میں جدید طریقہ تعلیم کے تحت ’اوپن بُک ایگزامینیشن‘ کو رائج کیا جارہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امتحان دیتے وقت طالب علم کتاب یا دیگر مطالعاتی مواد کو دیکھ کر سوالات کے جوابات لکھ سکتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر تعلیم فجر رابعہ پاشا نے ’اوپن بُک ایگزامینیشن‘ نظام کی افادیت اور اس کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

    ان کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام تعلیم میں طالب علموں میں رٹّا لگانے کا رجحان بڑھ رہا ہے جس سے ان کی تعمیری صلاحیتوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ‘اوپن بُک ایگزامینیشن’ لینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ طالب علموں کی سوچنے، سمجھنے، تجزیہ کرنے اور تنقیدی نگاہ سے پیچیدگیوں کو حل کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھایا جائے۔

    فجر رابعہ پاشا نے کہا کہ یہ نہایت قابل افسوس صورتحال ہے کہ ہمارے بچے اسکولوں میں وہ تعلیم حاصل نہیں کرپا رہے جو ان کو ملنی چاہیے کیونکہ جو پڑھایا جاتا ہے وہ سیکھ نہیں پاتے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نظام پاکستان میں بھی رائج ہونا چاہیے، ٹیچنگ کا نیا طریقہ کار لاکر رٹّا سسٹم کو ختم کرنا ہوگا، موجودہ حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی میدان میں ترقی کیلئے اس طریقہ امتحان کو نظام تعلیم میں شامل کریں۔

  • سعودی عرب : تعلیمی نظام میں مزید آسانیاں

    سعودی عرب : تعلیمی نظام میں مزید آسانیاں

    ریاض : وزیر تعلیم کے مطابق تعلیمی نظام میں آسانیاں پیدا کرنے کے طریقہ کار پرعمل کرنا انتہائی ضروری ہے نئے ضوابط کے ساتھ تعلیمی تسلسل برقرار رکھنے کا عزم جی 20 کے وزرائے تعلیم نے آن لائن اجلاس منعقد کیا ہے جس میں کورونا وائرس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر تعلیم ڈاکٹر حماد بن محمد الشیخ نے اجلاس میں بتایا ہے کہ وبائی مرض کے نتیجے میں کئی ممالک میں فاصلاتی تعلیم، ای لرننگ اور دوسری ڈیجیٹل تعلیم کے حوالے سے پیشرفت دیکھی جا رہی ہے۔

    ڈاکٹر حماد نے مزید کہا ‘ہم نئے تعلیمی ضوابط کے ساتھ ساتھ تعلیم کے مناسب طریقوں اور ہدایات تک رسائی حاصل کر کے سب کے لیے تعلیم کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی اور نجی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور مستقبل میں تعلیم کے میدان میں ممکناً رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے کا عہد کرتے ہیں۔’

    انہوں نے کہا کہ اس کی تیاری کے لیے تعلیمی نظام میں لچک پیدا کرنے اور تدریسی طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ جدید طریق کار اپنائیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم ایجوکیشن ورکنگ گروپ کے اندر بات چیت جاری رکھنے کا بھی عہد کرتے ہیں تاکہ بحرانوں سے تعلیم اور مختلف ممالک کے ردعمل اور اثرات کے بارے میں اپنی اجتماعی صلاحیتوں کو بڑھایا جاسکے۔’

    سعودی پریس ایجنسی واس کے مطابق جی 20 ممالک کی آن لائن کانفرس سے قبل بتایا گیا تھا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں کورونا وائرس پھیلنے کے اثرات کو کم کرنے کے تجربات اور احتیاط کے تسلسل کو یقینی بنانے اور تعلیمی نظام میں آسانیاں پیدا کرنے کے طریقہ کار پرعمل کیا جائے گا۔

    سعودی عرب نے جی 20 کے تمام ممبران، مدعو ممالک، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ عالمی سطح پر تعلیم کے نظام کی حمایت کے لیے کام جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔

    سماجی فاصلے کے اقدامات پر عمل کرنے کی وجہ سے وبائی امراض کے سبب دنیا بھر میں تعلیمی ادارے بند ہو گئے ہیں۔
    واضح رہے کہ سعودی عرب کورونا وائرس کے باعث صحت کے بحران اور اس کے معاشی نقصانات سے نمٹنے کے لیے عالمی رہنماؤں کے ساتھ آن لائن عالمی سربراہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

    سعودی عرب نے دسمبر 2019 میں جی 20 کی صدارت سنبھالی تھی۔ 15 واں جی 20 سربراہی اجلاس نومبر 2020 میں ریاض میں ہوگا۔

  • سعودی عرب میں تعلیمی نظام کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    سعودی عرب میں تعلیمی نظام کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    ریاض : سعودی حکومت نے اسکولوں اور سائنس اکیڈمیز (ایس ٹی ای ایم) کے نئے کورس اور نئے نظام کی منظوری دے دی، طلبہ و طالبات کو عصری تعلیم نئے انداز میں فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ نے مملکت میں ثانوی اسکولوں اور سائنسی اکیڈمیز (ایس ٹی ای ایم) کے نئے کورس اور نئے نظام کی منظوری دے دی ہے۔ یہ نیا نظام سعودی وژن 2030 سے ہم آہنگ ہے، عمل درآمد تعلیمی سال1444،1443ہجری سے ہوگا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئے کورس کا مقصد تعلیم اور مارکیٹ کی ضروریات میں ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے سرکاری اور نجی اداروں کو درکار ملازمین فراہم کرنا ہے۔

    اس نظام سے طلبہ و طالبات کو عصری تعلیم نئے انداز میں فراہم کی جائے گی، نئے کورس کی بدولت سعودی عرب میں مستقبل کے ترقیاتی پروگرام چلانے والے افراد تیار ہوں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے تعلیمی نظام میں21ویں صدی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے افرادی قوت تیار کی جائے گی جو وقت کے مطابق ہو، نئے کورس پڑھنے والے چوتھے صنعتی انقلاب کے تقاضے پورے کریں گے۔

    نئے کورس میں طلبہ و طالبات میں مذہبی اقدار کو فروغ دیا جائے گا، قومی تشخص مضبوط کیا جائے گا اور نئے عالمی وژن سے نئی نسل کو آراستہ کیاجائے گا۔

    انگریزی زبان سکھائی جائے گی اور انگریزی زبان میں مہارت کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے، ثانوی اسکول کے پہلے سال میں تمام طلبہ وطالبات کے لیے یکساں مضامین مقرر ہوں گے جبکہ گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے طلبہ کو سائنس یا آرٹس میں سے کسی ایک کے انتخاب کا موقع دیا جائے گا۔

    جنرل سائنس، کمپیوٹر سائنس، انجینیئرنگ، ہیلتھ سائنس اور بیالوجی میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار ہوگا جبکہ آرٹس میں شرعی اور انسانی علوم کا انتخاب کیاجاسکے گا۔

    اس سلسلے میں بزنس مینجمنٹ، اسلامیات اور انسانی علوم میں سے کسی ایک شعبے میں داخلے کا موقع ہوگا۔ مجموعی طور پر32 مضامین ہوں گے، بعض شعبوں میں طلبہ کو مارکیٹ سے جوڑنے کے لیے تربیت کے مواقع بھی مہیا ہوں گے۔

    اس کے علاوہ ایس ٹی ای ایم کی شروعات مڈل اسکول سے ہوگی، ایک طرح سے سائنسی اکیڈمیاں جدید طرز کے ماڈل اسکول ہوں گے، طلبہ و طالبات کو سائنس اکیڈمیوں میں کمپیوٹر سائنس، انجینیئرنگ، ہیلتھ سائنس، آرٹس، اسپورٹس وغیرہ کے مضامین پڑھائے جائیں گے۔

  • انگریزوں نے ہمارا تعلیمی نظام بڑی محنت سے تباہ کیا: وزیر اعظم

    انگریزوں نے ہمارا تعلیمی نظام بڑی محنت سے تباہ کیا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 700 سال تک تمام سرفہرست سائنس دان مسلمان تھے، انگریزوں نے سوچ سمجھ کر مسلمانوں کا نظام تعلیم ختم کیا، ہمارے تعلیمی نظام کو بڑی محنت سے تباہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دینی مدارس کے زیر تعلیم طلبا میں تقریب تقسیم انعامات ہوئی، تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعظم عمران خان تھے۔

    تقریب کا اہتمام وفاقی وزارت تعلیم کے زیر انتظام کیا گیا، وزیر اعظم عمران خان نے امتحانات میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبا کو انعامات دیے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی نے سب سے زیادہ زور تعلیم پر دیا، نبی کریم نے کہا تعلیم کے لیے چین بھی جانا پڑے تو جائیں، قیدیوں کی رہائی کے لیے بچوں کو تعلیم دینے کی شرط رکھی گئی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسلام نے ذہنوں میں ڈال دیا تھا کہ تعلیم کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، 700 سال تک تمام سرفہرست سائنس دان مسلمان تھے۔ انگریزوں نے مدارس کو دیے جانے والے فنڈ قابو کر لیے، انگریزوں نے سوچ سمجھ کر مسلمانوں کا نظام تعلیم ختم کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نظام تعلیم ختم ہوا تو مسلمان نیچے گئے، ناانصافی ہے ایک طرف انگریزی، اردو میڈیم اور تیسری طرف مدارس ہیں، اسلام اور تعلیم ساتھ ہوتے تو قوم کو انسانیت کی طرف لے کر جاتے ہیں، ناانصافی ہے کہ ایک ملک میں 3 نظام تعلیم چل رہے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ مدارس کے طلبا کو بھی مواقع دیے جائیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ راہ حق کے بارے میں صرف تعلیم بتاتی ہے، پاکستان واحد ملک تھا جو اسلام کے لیے بنا تھا۔ غلبہ اسلام کے بعد 30 سال میں مسلمان وسط ایشیا تک پہنچ گئے، ہمیں بچوں کو پڑھانا چاہیئے کہ مسلمان پوری دنیا پر کیسے چھا گئے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک جیل ہے، 80 لاکھ لوگوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ مل کر فیصلہ کیا کہ الجزیرہ اور بی بی سی طرز کا انگریزی چینل کھولیں گے، ٹی وی چینل کھولنے کا مقصد مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ فلم اور ڈراموں کے ذریعے مسلم دنیا کے ہیروز اور تاریخ کو اجاگر کریں گے، مغرب کو مسلمانوں کی اعلیٰ روایات اور تہذیب سے آگاہ کریں گے، ہمارے موجودہ تعلیمی نظام میں بچوں کی اکثریت اوپر نہیں آسکتی، ہمارے تعلیمی نظام کو بڑی محنت سے تباہ کیا گیا۔

  • سندھ کا تعلیمی نظام باقی صوبوں کی نسبت پسماندہ ہے‘ صوبائی وزیرتعلیم

    سندھ کا تعلیمی نظام باقی صوبوں کی نسبت پسماندہ ہے‘ صوبائی وزیرتعلیم

    کراچی:سندھ کے وزیرتعلیم جام مہتاب ڈہر نے تربیتی ورکشاپ سےخطاب کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ سندھ کا تعلیمی نظام باقی ماندہ صوبوں سے پیچھے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے صوبائی وزیرتعلیم نے کراچی میں منعقدہ ’پرنسپلز ورکشاپ‘ سے خطاب کیا جس میں انہوں نے سندھ کی تعلیمی پسماندگیوں کا ذمہ دار خود کو ٹھہراتے ہوئے نظام میں موجود خامیوں کی ذمہ داری قبول کی۔

    ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب سے صوبے کا وزیرتعلیم مقرر ہوا ہوں ایک دن کی بھی چھٹی نہیں کی۔


    فن لینڈ میں تدریسی نظام میں‌ انقلابی اصلاحات


     جام مہتاب کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو صو بے میں نقل کی اطلاعات پر بے پناہ تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے استسفار کیا کہ ’’امتحانات میں نقل کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں‘‘۔ یہی سوال گزشتہ روز سابق صدر آصف زرداری نے بھی کیا۔

    صوبائی وزیرِ تعلیم نے ورکشاپ کے شرکاء سے استسفارکیاکہ ’’آپ بتائیں میں انہیں کیاجواب دوں ہم سب نقل میں ملوث ہیں‘‘۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ’’ طلبہ و طالبات کونقل کرانےمیں اساتذہ بھی ملوث ہیں‘‘۔

    بائیو میٹرک حاضری کا نفاذ


    وزیرتعلیم سندھ جام مہتاب کا کہنا تھا کہ بائیومیٹرک حاضری سے اساتذہ خوش نہیں ہیں، کچھ اساتذہ بائیومیٹرک حاضری لگاتےہیں اورواپس چلے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بائیو میٹرک حاضری کے نظام سے اساتذہ کی اسکولوں میں حاضری کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

  • شیرل کس دن پیدا ہوئی؟

    شیرل کس دن پیدا ہوئی؟

    سنگاپور میں ایک ٹی وی پروگرام کے میزبان نے ریاضی کا ایک سوال اپنی فیس بک پر پوسٹ کیا جس کا جواب تلاش کرنے میں جہاں ہزاروں افراد ناکام رہے وہیں بہت سے لوگ یہ سوچتے رہ گئے کہ کیا سنگاپور میں طلبہ سے ایسے ہی سوال کیے جاتے ہیں؟

    اس سوال میں قارئین سے ایک لڑکی شیرل کے یوم پیدائش کے بارے میں سوال کیا گیا ہے اور اس کی بنیاد وہ چند اشارے ہیں جو شیرل اپنے دوست البرٹ اور برنارڈ کو دیتی ہے۔

    مئی 15، 16 اور 19

    جون 17 اور 18

    جولائی 14 اور 16

    اگست 14، 15 اور 17

    سنگاپور میں طلبہ سخت امتحانات کی وجہ سے دباؤ کا شکار رہتے ہیں اور یہ یہاں کا ایک مستقل مسئلہ ہے۔

    شیرل کے یوم پیدائش کے سوال نے ایک بار پھر اس تشویش کو ہوا دی ہے کہ یہاں کا نظام تعلیم بہت پیچیدہ ہے۔

    ابتدا میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ سوال 11 سال کے بچوں کے امتحان کا تھا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ گذشتہ ہفتے سنگاپور اینڈ ایشین سکول میتھ اولمپیاڈ (سیسمو) میں حصہ لینے والے 15 سال کے بچوں سے پوچھا گیا تھا۔

    منتظمین نے کہا کہ یہ سوال ٹاپ 40 فی صد کے لیے تھا تاکہ ’بہتر طلبہ کا اندازہ لگایا جا سکے۔‘