Tag: Effects

  • کرونا وائرس دل پر خطرناک حملہ کر سکتا ہے

    کرونا وائرس دل پر خطرناک حملہ کر سکتا ہے

    اب تک کرونا وائرس کے دل پر نقصانات کو دیکھا جاتا رہا تھا اور ماہرین اس حوالے سے تشویش کا شکار تھے، اب حال ہی میں ایک تحقیق میں ایک اور پریشان کن انکشاف ہوا۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے دل کو نقصان براہ راست وائرس کے دل پر حملہ کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے جو دل کے پٹھوں کے خلیات میں اپنی نقول بنانے لگتا ہے، جس سے خلیات مرنے لگتے ہیں۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے آغاز سے ہی یہ دیکھا جاتا رہا تھا کہ کووڈ 19 دل کے مسائل پیدا کرتا ہے جیسے خون کے پمپ کرنے کی صلاحیت میں کمی اور دل کی دھڑکن کی رفتار میں تبدیلی ہونا۔

    حالیہ تحقیق کے لیے واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں ماہرین نے اسٹیم سیلز کو استعمال کر کے دل کے خلیات کو تیار کیا جس پر وائرس کے تجربات کیے گئے۔

    ماہرین نے بتایا کہ وبا کے آغاز میں ہمارے پاس شواہد موجود تھے کہ کورونا وائرس صحت مندد افراد میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی انجری کا باعث بن سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کچھ کالج ایتھلیٹس کووڈ 19 کو شکست دے کر مقابلوں میں واپس آئے تو ان کے دل پر خراشوں کو دیکھا گیا، مگر اس حوالے سے یہ بحث کی جارہی تھی کہ یہ براہ راست دل پر وائرس کے حملے کا نتیجہ ہے یا مدافعتی ردعمل کا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق کچھ مختلف ہے کیونکہ اس میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں یہ وائرس دل بالخصوص اس کے پٹھوں کو ہدف بناکر ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

    تحقیق میں ہارٹ ٹشوز ماڈلز پر تجربات کے دوران دیکھا گیا کہ یہ بیماری نہ صرف دل کے پٹھوں کے خلیات کو مارتی ہے بلکہ مسلز کے فائبر یونٹس کو بھی تباہ کرتی ہے۔

    نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خلیات کے مرنے اور دل کے مسلز کے فائبر میں کمی کا مسئلہ جسمانی ورم کے بغیر بھی ہوتا ہے، ورم اس نقصان کو مزید بڑھا دیتا ہے مگر صرف ورم ہی دل کی انجری کی ابتدائی وجہ نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ دیگر وائرل انفیکشنز کی بھی دل کو نقصان پہنچانے کی تاریخ ہے مگر کورونا وائرس اس حوالے سے منفرد ہے، بالخصوص بیماری کے خلاف مدافعتی خلیات کے ردعمل کی وجہ سے۔

    ماہرین کے مطابق مختلف مدافعتی خلیات ردعمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، مگر کووڈ کے دوران دل پر ہونے والے مدافعتی ردعمل دیگر وائرسز کے مقابلے میں مختلف ہوتے ہیں، اور ہم اب تک جان نہیں سکے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر دیگر وائرسز کے خلاف مدافعتی ردعمل کے اثرات مختصر بیماری کے بعد دور ہوجاتے ہیں، مگر کووڈ 19 کے مریضوں میں یہ اثرات طویل المعیاد نتائج کا باعث بنتے ہیں، اس کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کی معمولی شدت سے متاثر نوجوان افراد کو بھی بعد میں امراض قلب کا سامنا ہوسکتا ہے اور اسی لیے انہیں جسمانی سرگرمیوں کے حوالے سے احتیاط سے کام لینا چاہیئے۔

  • بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    لندن : یورپی یونین سے انخلاء کے منفی اثرات نے برطانوی اقتصاد کو متاثر کرنا شروع کردیا، بریگزٹ معاہدے کے باعث برطانوی ایئرلائن کمپنی فلائی بی ایم آئی بند ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں، یورپی یونین مسودے کی تبدیلی پر راضی ہو یا مسترد کردے لیکن بریگزٹ نے برطانوی تجارت پر منفی اثرات ڈالنا شروع کردئیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلائی بی ایم آئی کمپنی بریگزٹ کے حوالے سے بے یقینی کی صورتحال کے باعث بندش کا شکار ہوئی، ترجمان ایئرلائن کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافے باعث کمپنی کو خسارے کا سامنا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپ بھر سے فلائی بی ایم آئی سے سفر کرنے والے صارفین نے برطانیہ کی ریجنل ایئرلائن کی فلائٹس منسوخ ہونے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    برطانیہ سے بیلجئیم جانے والے ایک مسافر کا کہنا ہے کہ ایئرلائن نے ابھی تک ہمارے پیسے واپس نہیں کیے ہیں اور میں ایک اور ٹکٹ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتا جبکہ ایئرلائن کا کہنا ہے کہ متاثرہ مسافر انشورنس اور کریڈ کارڈ کمپنی سے اپنے مشکل بیان کریں۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ فلائی بی ایم آئی کا مرکز مشرقی مڈلینڈ ایئرپورٹ ہے اور یہ یورپ کے 25 ممالک میں 17 پروازیں آپریٹ کرتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی ایئرلائن مکپنی کے بند ہونے سے 400 ملازمین متاثر ہوں گے جنہوں نے گزشتہ برس 29 ہزار پروازوں آپریٹ کی اور 2 لاکھ 22 ہزار مسافروں کی خدمت کیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • سمندری طوفان ’اوکھی‘ کا بحیرہ عرب میں داخل ہونے کا امکان

    سمندری طوفان ’اوکھی‘ کا بحیرہ عرب میں داخل ہونے کا امکان

    اسلام آباد : محکمہ موسمیات نے خبر دار کیا ہے کہ سمندری طوفان ‘اوکھی’ کے بحیرہ عرب میں داخل ہونے کاا مکان ہے ، جس سے کراچی، ٹھٹھہ اور بدین میں آئندہ 2 روز میں بارش متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوکھی نامی سمندری طوفان کل بحیرہ عرب کے جنوب مشرق میں داخل ہوگا، طوفان کے اثرات کراچی، ٹھٹھہ میں 3 ،4دسمبر کو نظرآئیں گے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 3اور4دسمبرکوکراچی اورٹھٹھہ میں گہرےبادل چھائے رہیں گے اور اور 20 سے 30 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے جبکہ 4دسمبرکو طوفان کی شدت کم ہونا شروع ہو جائے گی۔

    محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ اوکھی طوفان سےپاکستان کا کوئی حصہ متاثرنہیں ہوگا۔

    دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ آئندہ24گھنٹےمیں طوفان کی شدت میں اضافہ متوقع ہے۔


    مزید پڑھیں :  بھارتی ریاستوں تامل ناڈو اور کیرالہ میں سمندری طوفان سے تباہ


    واضح رہے کہ سمندری طوفان ’’اوکھی‘‘نے بھارت اورسری لنکامیں تباہی مچادی ہے، جس کے نتیجے میں بھارت میں17،سری لنکامیں7افرادہلاک ہوئے جبکہ سمندری طوفان اوکھی کے باعث متعدد ماہی گیرلاپتہ ہیں ، جن کی تلاش جاری ہے۔

    تیز ہوا اور بارش کے باعث ہزاروں درخت جڑ سے اکھڑ گئے ہیں اور کئی گھروں کو نقصان پہنچا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موٹاپے کے منفی اثرات

    موٹاپے کے منفی اثرات

    ہم میں سے بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ موٹاپا صرف دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کا سبب بنتا ہے لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ موٹاپا کینسر سمیت اور بھی کئی جان لیوا بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق مثانے، گردے، جگر کی بیماریوں اور کینسر کی کئی اقسام کی افزائش میں موٹاپا 10 فیصد حصہ ادا کرتا ہے۔

    صرف یہی نہیں بلکہ موٹاپا زندگی کے ہر مرحلے میں اپنے منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ موٹاپے کے اور کیا کیا منفی اثرات ہیں۔

    :کینسر

    cancer
    امریکہ کے نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کے مطابق ہر سال موٹاپے کی وجہ سے کینسر کے 34 ہزار اضافی کیسز سامنے آئے۔

    :میگرین

    o2

    ماہرین کی تحقیق کے مطابق ایک عام آدمی کو سر کا درد ہوسکتا ہے لیکن موٹاپے کا شکار افراد شدید قسم کے میگرین کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق موٹاپے کا شکار 81 فیصد افراد میگرین کا شکار پائے گئے۔

    :نیند کی کمی

    sleep
    ماہرین کے مطابق موٹاپے اور نیند کی کمی کا گہرا تعلق ہے۔ موٹاپا آپ کی نیند پر اثر انداز ہوتا ہے۔ آپ کم خوابی کا شکار ہو سکتے ہیں یا آپ کو گہری نیند نہیں آئے گی۔ یاد رہے کہ جسم کی ضرورت سے کم نیند ہارٹ اٹیک سمیت دیگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    :حمل سے متعلق مسائل

    o4
    موٹاپے کا شکار خواتین حمل کے حوالے سے مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتی ہیں۔ موٹی خواتین کے یہاں پیدائش قبل از وقت بھی ہوسکتی ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    :کم تنخواہ

    o5
    موٹاپے کا شکار افراد مالی مسائل کا بھی شکار ہوسکتے ہیں۔ موٹے افراد کم کام کرتے ہیں یا جلدی تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں چنانچہ وہ بہتر کارکردگی نہیں دکھا پاتے یوں ان کی آمدنی اس سے متاثر ہوتی ہے۔

    :تضحیک کا شکار ہونا

    fat
    موٹے افراد اپنے موٹاپے کے باعث اکثر اپنے ساتھیوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں۔ زیادہ حساس افراد اس مذاق سے شدید متاثر ہوتے ہیں اور ان میں احساس کمتری سمیت کئی قسم کے منفی احساسات پیدا ہوسکتے ہیں۔