Tag: Egg

  • 220 دن بعد زمین پر واپس پہنچتے ہی خلا باز کو کیا چیز کھلائی گئی؟ ویڈیو دیکھیں

    220 دن بعد زمین پر واپس پہنچتے ہی خلا باز کو کیا چیز کھلائی گئی؟ ویڈیو دیکھیں

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 2 روسی خلابازوں کی 220 دن بعد ایک امریکی خلا باز کے ساتھ زمین پر واپسی ہوئی ہے۔ جیسے ہی وہ پیراشوٹ کی مدد سے زمین پر اترے، ریکوری ٹیم کے ماہرین نے ان کی دیکھ بھال شروع کر دی۔

    آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی خلا باز الیکسی اووچینن کو جب ریکوری ٹیم نے پیرا شوٹ سے نکالا تو انھیں خوراک میں سب سے پہلے مشروب اور پھر ایک ابلا ہوا انڈا دیا گیا، الیکسی کو آپ ویڈیو میں انڈا چھیلتے اور کھاتے دیکھ سکتے ہیں۔

    خلا باز انڈا

    امریکا کے سب سے معمر خلائی مسافر ڈان پیٹٹ اپنی 70 ویں سالگرہ پر زمین پر واپس آئے۔ پیٹٹ نے خلا میں کل 590 دن گزارے، یہ ان کا چوتھا مشن تھا۔ خلا میں کسی معمر ترین شخص کے سفر کرنے کا ریکارڈ جان گلین کے پاس ہے، جنھوں نے 77 سال کی عمر میں 1998 میں ناسا کے مشن پر اڑان بھری تھی، اور ان کا انتقال 2016 میں ہوا تھا۔

    تینوں سائنس دان خلائی کیپسول Soyuz MS-26 کے ذریعے زمین پر آئے اور پیراشوٹ کی مدد سے انھوں نے قازقستان کے ایک دشت میں اتوار کو لینڈنگ کی۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بتایا کہ خلا بازوں نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر 220 دن گزارے، اور زمین کے گرد 3,520 بار چکر لگایا۔


    زمین کے گرد 93 کروڑ 30 لاکھ میل کا فاصلہ طے کرنے والے خلا بازوں کی واپسی


    پیٹٹ اور 2 روسی خلا باز الیکسی اووچینن اور ایوان ویگنر اب اپنے جسم کو کشش ثقل کا عادی بنانے کے لیے کچھ وقت گزاریں گے۔ بی بی سی کے مطابق بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے ان کی روانگی سے قبل، عملے نے خلائی جہاز کی کمان جاپانی خلاباز تاکویا اونیشی کے حوالے کر دی تھی۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان فروری 2022 میں یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے خلائی تحقیق تعاون کا ایک واحد ذریعہ بنی ہوئی ہے۔ ایک اور دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ خلا نورد (آسٹروناٹ) جو NASA اور یورپی خلائی ایجنسی جیسے اداروں سے تربیت یافتہ اور تصدیق شدہ ہیں، جب وہ روسی خلائی ادارے Roscosmos کی نمائندگی کرتے ہیں تو انھیں ’’کاسموناٹ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

     

  • خاتون نے دھوپ میں انڈہ تل لیا، ویڈیو وائرل

    خاتون نے دھوپ میں انڈہ تل لیا، ویڈیو وائرل

    لندن: برطانیہ کے 40 ڈگری درجہ حرارت پر ایک خاتون نے تیز دھوپ میں انڈہ فرائی کرلیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

    برطانیہ اور یورپی ممالک کے شہریوں کو آج کل شدید گرمی کا سامنا ہے، اس گرم موسم میں ایک برطانوی خاتون نے 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں اپنے باغ میں ایک فرائی پین پر انڈہ تلنے کی کوشش کی ہے۔

    جارجیا لیوی نے خالی فرائی پین کو ایک پتھر کے اوپر سورج کی روشنی میں ایک گھنٹے کے لیے چھوڑ دیا تھا، ایک گھنٹے بعد فرائی پین میں گھی ڈال کر انڈہ تلا گیا تو کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی۔

    اس کی ویڈیو جارجیا لیوی نے انسٹا گرام پر بھی شیئر کی۔

    لائبریری آف کانگریس کے مطابق انڈے کو پکانے کے لیے 70 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے، مگر شدید گرمی میں بھی ایسی کوشش کی جاسکتی ہے البتہ فرش پر زیادہ کامیابی کا امکان نہیں ہوتا۔

  • بالوں کو گھنا اور چمکدار بنانے کا نسخہ آپ کے فریج میں موجود

    بالوں کو گھنا اور چمکدار بنانے کا نسخہ آپ کے فریج میں موجود

    موسم گرما میں بال خشک اور روکھے ہوجاتے ہیں لہٰذا انہیں اضافی حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے جس میں وقت اور محنت دونوں صرف ہوتے ہیں۔

    تاہم صرف ایک انڈے کی زردی سے بالوں کو گھنا، لمبا اور چمکدار بنایا جاسکتا ہے۔

    خشک بالوں کے لیے انڈے کی زردی کا ماسک بہترین ہے۔

    اس ماسک کے لیے 2 انڈوں کی زردی کو 3 کھانے کے چمچ پانی میں ملا کر استعمال کیا جاتا ہے، جب یہ آمیزہ ایک دوسرے کے ساتھ یک جان ہو جائے تو اسے بالوں پر 30 منٹ تک لگا کر رکھ دیں۔

    پھر بالوں کو ٹھنڈے پانی سے اچھی طرح دھولیں، یہ ماسک بالوں کو ہائیڈریشن اور نئی زندگی دینے میں مدد دے گا۔

    اس کے ساتھ ہی آپ دہی میں ایک انڈا ملا کر اس میں تھوڑا سا زیتون کا تیل ملا کر بالوں میں ماسک لگائیں، جب خشک ہو جائے تو اسے دھو لیں۔ اس سے بالوں کی حیرت انگیز نشوونما ہوتی ہے۔

  • سعودی عرب: انڈوں کے بحران سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب: انڈوں کے بحران سے متعلق اہم خبر

    ریاض: سعودی عرب میں انڈوں کے بحران سے متعلق پولٹری پروڈیوسرز کا کہنا ہے کہ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی قومی کمیٹی برائے پولٹری پروڈیوسرز نے کہا ہے کہ مقامی مارکیٹ میں انڈوں کا کوئی بحران نہیں ہے۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق کمیٹی نے کہا ہے کہ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ مقامی مارکیٹ میں انڈوں کی قیمت پڑوسی ممالک سے زیادہ ہے۔

    قومی کمیٹی برائے پولٹری پروڈیوسرز کے مطابق مقامی مارکیٹ میں انڈوں کی ٹرے کی قیمت کوالٹی کے اعتبار سے مختلف ہے، اور اس کی قیمت کا تعین انڈوں کے حجم کے مطابق نہیں کیا جاتا۔

    کمیٹی نے واضح کیا کہ گزشتہ دنوں سے یہ بات گردش کر رہی ہے کہ مقامی تاجر پڑوسی ممالک میں انڈے کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں، یہ بات حقیقت کے خلاف ہے۔

    کمیٹی کا کہنا ہے کہ تمام پڑوسی ممالک میں انڈوں کی قیمت میں معمولی فرق ضرور ہے مگر اتنا نہیں جیسا کہ کہا جا رہا ہے۔

  • ہوشیار! نقلی انڈوں کی فروخت جاری، عوام لاعلم ‏

    ہوشیار! نقلی انڈوں کی فروخت جاری، عوام لاعلم ‏

    موسم سرما میں انڈوں کی مانگ میں اضافہ ہوتے ہی مارکیٹ میں نقلی انڈے بھی آگئے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں

    پاکستان میں کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ اب ایک عام بات ہوگئی ہے اور ملاوٹ کرکے لوگوں کی صحت سے کھیلنے والا ضمیر فروش طبقہ ایک مافیا کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

    سردیوں میں اضافے کے ساتھ ہی انڈوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے جو بوائل، فرائی کھانے کے ساتھ کارن سوپ اور دیگر کھانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے، مگر ڈیمانڈ بڑھتے ہی ایک بار پھر انڈا مافیا سرگرم ہوگیا اور نقلی انڈے مارکیٹ میں پھیلا دیے ہیں۔

    یہ نقلی انڈے دیکھنے میں تو اصلی کے مشابہہ ہیں لیکن اصل کی طرح صحت بخش نہیں بلکہ نقصان دہ ہیں۔

    ملک کے مختلف شہروں سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق مارکیٹوں میں جو انڈے فروخت ہورہے ہیں وہ کئی جھلیوں پر مشتمل ہیں، زردی پلاسٹک کی گیند جیسی ہے اور انڈے کی رنگت ہلکی گلابی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق یہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والے جعلی انڈے چائنا سے درآمد کیے جاتے ہیں انڈے کے چھلکے کو کیلشیم کاربونیٹ سے بنایا جاتا ہے جبکہ زردی اور سفیدی کو ایلگی نیٹ، جی لیٹنگ، کیلشیم کلورائیڈ، پانی اور فوڈ کلرز سے بنایا جاتا ہے اور یہ سب انسانی جسم کے لیے زہر کے مترادف ہے۔

    اسی لیے ان انڈوں کو کھانے سے طرح طرح کے امراض جنم لے رہے ہیں، نقلی انڈوں کی تیاری کی ویڈیو دیکھیں تو اندازہ ہوجائے گا کہ کیمیکل زدہ انڈے کیوں صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

    لیکن پریشان نہ ہوں ان نقلی انڈوں کی پہچان بھی ممکن ہے، چین کی ہینان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بائیولوجیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر بی جوب پنگ نے اصلی اور نقلی انڈوں کی پہچان کا طریقہ بتادیا ہے۔

    بی جوب چنگ کے مطابق  اصلی کے مقابلے میں نقلی انڈے کے بیرونی خول زیادہ چمکدار چکنے اور ہموار ہوتے ہیں، صلی انڈوں میں ایک خاص قسم کی بو ہوتی ہے جو نقلی  میں نہیں ہوتی اس کے علاوہ اگر اصلی انڈے کو ہلائیں تو اس میں سے کوئی آواز نہیں آتی جب کہ نقلی انڈے کو ہلانے سے ایسی آواز آتی ہے جیسے وہ اندر سے کھوکھلا ہو۔

    نقلی انڈے کی سب سے عام پہچان یہ ہے کہ اسے توڑتے ہی سفیدی اور زردی ایک دوسرے سے مل جاتی ہے جب کہ اصلی انڈے کی زردی اور سفیدی الگ الگ رہتی ہے، اصلی انڈا پانی میں ڈالن پر نیچے بیٹھ جاتا ہے جب کہ نقلی انڈا تیرتا رہتا ہے۔

    تو آپ انڈے ضرور کھائیں لیکن کھانے سے پہلے ان پیمائشوں پر انڈے کو پرکھ لیں تو یہ آپ کی صحت کے ضامن ہوں گے۔

  • منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ میں ہوا میں جمے نوڈلز کی تصویر وائرل

    منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ میں ہوا میں جمے نوڈلز کی تصویر وائرل

    سائبیریا کی سخت سردی میں جمے ہوئے نوڈلز اور انڈے کی تصویر وائرل ہوگئی اور صرف تصویر دیکھ کر ہی لوگ ٹھٹھرنے لگے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی یہ تصویر سائبیریا کے ایک قصبے میں لی گئی جہاں اس وقت درجہ حرارت منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

    ٹویٹر صارف نے اسے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آج میرے قصبے کا درجہ حرارت منفی 45 ڈگری ہے۔

    تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوڈلز اور انڈا ہوا میں جما ہوا ہے۔ ٹویٹر صارفین نے اس تصویر کو دیکھ سخت حیرانی کا اظہار کیا۔

    صارف کا کہنا تھا کہ سائبیریا کا موسم بہت عجیب ہے، ایک دن یہاں منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، اور اگلے دن وہ مثبت 4 ہوجاتا ہے، اور پھر اگلے دن دوبارہ منفی 30 سے نیچے چلا جاتا ہے۔

  • بھارت: "ڈائنو سار کے انڈوں” کی وائرل تصاویر، حقیقت کیا ہے؟

    بھارت: "ڈائنو سار کے انڈوں” کی وائرل تصاویر، حقیقت کیا ہے؟

    نئی دہلی: بھارت میں سوشل میڈیا پر وائرل "ڈائنو سار کے انڈوں "کی تصاویر اور کہانیوں کی حقیقت سامنے آگئی، ماہرین نے مذکورہ شے کو ایک قدیم آبی جاندار کی رکازیات قرار دے دیا۔

    بھارتی ریاست تامل ناڈو میں دریافت ہونے والی مذکورہ شے کو ڈائنو سار کے انڈے کہا جارہا تھا اور اس کی تصاویر اور اس سے جڑی مختلف کہانیاں سوشل میڈیا پر وائرل تھیں۔

    بیضوی شکل کی یہ شے تامل ناڈو کے ایک قصبے میں زیر زمین ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔ بعد ازاں چند مقامی ماہرین ارضیات اور آثار قدیمہ نے مذکورہ جگہ کا دورہ کیا۔

    ماہرین نے اس بیضوی شے کو ایک قدیم آبی جاندار امونائٹ کی باقیات قرار دے دیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ امونائٹ کی باقیات اکثر جگہوں پر جمع ہوجاتی ہے اور اس کے بننے کی وجہ کسی مقام پر اس کا لاکھوں سال تک موجود رہنا ہے۔

    اسے اکثر ڈائنو سار کے انڈے سمجھا جاتا ہے۔ مذکورہ آبی جانور امونائٹ 41 کروڑ سال قبل ہماری زمین پر موجود ہوا کرتا تھا۔

    اسی مقام سے ماہرین نے ایک قدیم درخت کی رکازیات بھی دریافت کیں، ان رکازیات کی لمبائی 7 فٹ تھی اور ماہرین کے مطابق درخت اپنی اصل حالت میں 20 فٹ تک اونچا رہا ہوگا۔

    اس سے قبل بھی ریاست اتر کھنڈ میں ایک بندر نما جاندار کی 1 کروڑ 30 لاکھ سال قدیم رکازیات دریافت ہوئی تھیں۔

  • منٹوں میں سینڈوچ تیار کرنے کی انوکھی ریسپی

    منٹوں میں سینڈوچ تیار کرنے کی انوکھی ریسپی

    صبح صبح اسکول، کالج یا دفتر کے لیے جاتے ہوئے دیر ہورہی ہو تو اکثر لوگ ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں تاہم اب منٹوں میں ایک سینڈوچ بنانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان ڈیاگو کی ایک کانٹینٹ کریئٹر مسز ڈی پینڈا نے سینڈوچ بنانے کی انوکھی ریسپی شیئر کی۔

    وہ یوٹیوب پر کھانے پینے کی ویڈیوز بناتی رہتی ہیں تاہم ان کی حالیہ ویڈیو بے حد وائرل ہوگئی ہے جس میں فرائی پین میں چند منٹ میں سینڈوچ تیار ہوجاتا ہے۔

     

    یہ سینڈوچ بنانے کے لیے انہوں نے سب سے پہلے فرائی پین میں مکھن پگھلایا، اس کے بعد 2 انڈے توڑ کر ڈالے اور انہیں پین میں پورا پھیلا دیا۔

    انڈے مکمل طور پر پکنے سے پہلے انہوں نے اس پر ڈبل روٹی رکھی، انہیں تھوڑا سا سینکا، اس کے بعد ڈبل روٹی کو پلٹ کر ایک کے اوپر ایک رکھ دیا۔

    ڈبل روٹی کو مزید تھوڑا سا سینکنے کے بعد مزیدار سینڈوچ تیار ہوگیا۔ کیا آپ یہ سینڈوچ کھانا چاہیں گے؟

  • پکانے سے قبل انڈے کو دھونے کا نقصان جانتے ہیں؟

    پکانے سے قبل انڈے کو دھونے کا نقصان جانتے ہیں؟

    کیا آپ انڈوں کو ابالنے یا پکانے کے لیے توڑنے سے قبل دھوتے ہیں؟ تو جان لیں کہ آپ اس صحت مند غذا کو اپنے لیے نہایت خطرناک بنا رہے ہیں۔

    جس طرح مرغی کو دھونا اس میں موجود جراثیم کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے، اور دھونے کے بعد یہ جراثیم ہمارے ہاتھوں، برتن اور دیگر اشیا میں منتقل ہوسکتے ہیں جو فوڈ پوائزن کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں، بالکل اسی طرح کے خطرات انڈے میں بھی موجود ہوتے ہیں۔

    گو کہ انڈے کو دھوتے ہوئے اس کے بیرونی خول پر موجود بیکٹیریا اپنی جگہ سے حرکت کرتے ہیں اور وہاں سے ہٹ جاتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے بعد وہ کہاں جاتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈے کا خول مسام دار ہوتا ہے اور اس میں نہایت ننھے ننھے سوراخ ہوتے ہیںِ لہٰذا جب انڈے کو دھویا جاتا ہے تو بیکٹیریا اس خول کے اندر انڈے کی زردی اور سفیدی میں چلے جاتے ہیں۔

    بعد ازاں انڈے کے پکنے کے بعد بھی یہ ہماری پلیٹ میں موجود ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے پانی سے انڈے کو دھونا اس خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ ان کے خیال میں ویسے تو انڈے کو پکانے سے قبل دھونا بالکل غیر ضروری ہے، تاہم پھر بھی اگر آپ انڈے کو ہر صورت دھونا ہی چاہتے ہیں تو اس کے لیے نیم گرم پانی کا استعمال کریں۔

  • انڈے اور ہماری کائنات میں قدر مشترک کیا ہے؟

    انڈے اور ہماری کائنات میں قدر مشترک کیا ہے؟

    انڈا ہماری روزمرہ کی غذا میں استعمال ہونے والا عام جز ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ انڈا ہماری کائنات کے کئی رازوں کا امین ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اس کے کیلشیئم کاربونیٹ سے بنے چھلکے اور اس کے اندر کی دنیا کو غور سے دیکھیں تو اس کے اندر ہماری کائنات کی چھوٹی سی جھلک نظر آئے گی۔

    لوک کہانیوں اور دیو مالائی داستانوں میں انڈے کا ذکر ثابت کرتا ہے کہ انڈا ہم سے بہت پہلے سے اس کائنات پرموجود ہے۔ قدیم مصری، یونانی، رومی اور انکا تہذیبوں سمیت مختلف مذاہب اور روایات میں انڈے کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔

    امریکا میں جنوبی کیلی فورنیا میں موجود ایک قبیلے کی دیو مالائی کہانی میں بتایا جاتا ہے کہ جس طرح انڈا ٹوٹتا ہے بالکل ویسے ہی ہماری کائنات تخلیق ہوئی۔

    اسی طرح امریکی ریاست آئیووا کا ایک اور قبیلہ اوماہا اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ کروڑوں سال قبل ایک انڈا سمندروں میں پھینکا گیا جس کی حفاظت ایک سانپ کے پاس ہے، اس انڈے میں وہ تمام افراد آرام کر رہے ہیں جنہیں ابھی دنیا میں آنا ہے۔

    کیا ہماری کائنات بھی انڈے جیسی ہے؟

    سنہ 2006 میں ناسا کے ولکنسن سیٹلائٹ کی حاصل کردہ معلومات سے یہ مفروضہ پیش کیا گیا کہ کائنات (انڈے کی طرح) بیضوی شکل کی ہے۔ سائنسی طبقے نے آج تک اس مفروضے کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

    تاہم اس سے قبل سولہویں صدی عیسوی میں جرمن ماہر فلکیات جوہانس کیپلر اس بات کی تصدیق کر چکا تھا کہ ہمارے سیارے سمیت تمام سیارے سورج کے گرد گول دائرے میں نہیں بلکہ بیضوی دائرے میں گھومتے ہیں۔

    اسی طرح ماہرین کے مطابق انڈے کے خول اور چاند کی زمینی سطح میں بھی بے حد مماثلت ہے، دونوں کھردرے اور دانے دار ہیں۔

    انڈے کی بیضوی ساخت اپنے اندر یہ خصوصیت بھی رکھتی ہے کہ اگر اس کے کسی ایک سرے پر بیرونی دباؤ ڈالا جائے تو وہ دباؤ تمام حصوں پر یکساں تقسیم ہوجاتا ہے جس کے بعد اندر موجود زندگی محفوظ رہتی ہے۔

    اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ہم ایک بڑے سے انڈے میں رہ رہے ہیں جو مسلسل پھیل رہا ہے، تاہم تمام تر ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے باوجود ماہرین اس بات کا حتمی تعین نہیں کرسکے۔