Tag: Egypt

  • مصر میں نماز تراویح کیلئے لاوڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا حکم

    مصر میں نماز تراویح کیلئے لاوڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا حکم

    قاہرہ : مصری وزارت اوقاف نے تراویح سے متعلق مساجد کو حکم نامہ جاری کیا ہے کہ عوام رات کی عبادات کو مختصر کریں۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں رمضان المبارک کے موقع پر وزارت اوقاف نے مساجد کو حکم دیا ہے کہ رات کی عبادات کو مختصر کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت مذہبی امور کے سربراہ جابر طیاح کا کہنا تھا کہ رمضان کی تراویح میں مسجد امام کو 10 منٹ سے لمبی رکعت نہیں پڑھانا چاہیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہیں کہ تراویح کی نماز کیلئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ پیش امام اپنی تقریر کے دوران حکومت اور حکام کے خلاف گفتگو سے پرہیز کریں۔

    واضح رہے کہ اذان و نماز پر پابندیاں کوئی نئی بات نہیں گزشتہ برس جرمنی کے شہر ڈورٹمنڈ کے نواحی قصبے اوہر ایرکنشویک میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پرپابندی عائد کردی گئی تھی۔

    مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے کے خلاف 69 سالہ ہانس یوآخم لیمہان نے اپنی بیوی کے ہمراہ مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

    مزید پڑھیں : جرمنی میں لاؤڈ اسپیکرپراذان دینےپرپابندی

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اذان میں الفاظ کے ذریعے عقائد کا اظہار کیا جاتا ہے اور اذان سننے والے کو نماز میں شرکت کے لیے مجبورکیا جاتا ہے اور یہ ان کے مسیحی عقائد اور مذہبی آزادی کے منافی ہے۔

    عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پرپابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسجد میں لاؤڈ اسپیکرپراذان دینے کی اجازت دی۔

  • نوجوان نے احرامِ مصرکی چوٹی پرچڑھ کرکیا کیا؟

    نوجوان نے احرامِ مصرکی چوٹی پرچڑھ کرکیا کیا؟

    قاہرہ: مصرمیں ایک مقامی شخص قاہرہ میں موجود اہرام مصرکی چوٹی پر چڑھ گیا،احرام مصر کی چوٹی پر موجود تکون توڑنے کے بعد اس نے وہاں سے زائرین پر پتھر اور لکڑیاں پھینکیں جس کے نتیجے میں سیاح اور زائرین خوف زدہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر ایک فوٹیج پوسٹ کی ہے جس میں ایک نوجوان کو احرام مصر کی چوٹی پرچڑھتے دکھایا گیا ہے۔ یہ نوجوان احرام مصر کی چوٹی پر چڑھنے کے وہاں سے پتھر پھینکنے لگا جس کے باعث وہاں پر موجود شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    زائرین اور سماجی کارکنوں کاکہناتھاکہ احرام مصر کی چوٹی پر چڑھنے والے نوجوان کا ذہنی توازن درست نہیں لگتا۔نوجوان کی جانب سے سنگ باری کے باعث پولیس اسےپکڑنے میں پہلے تو ناکام رہی تاہم بعد میں پولیس نے اسے گرفتار کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ ماضی میں بھی اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں، ایک مرتبہ ایک غیر ملکی جوڑا احرام کی چوٹی پرچڑھ گیا تھا جبکہ فحش فلموں کی ایک ویب سائٹ بھی ایک مرتبہ احرام کی چوٹی پر ایک فلم بھی شوٹ کرچکے ہیں۔

  • مصری ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان، السیسی کو 2030 تک اقتدار مل گیا

    مصری ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان، السیسی کو 2030 تک اقتدار مل گیا

    قاہرہ: مصر میں الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کردیا جس کے تحت فوجی صدر السیسی کی سنہ دو ہزار تیس تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے ریفرنڈم میں رجسٹرڈ ووٹرز میں سے چوالیس اعشاریہ تین تین فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم میں ڈالے گئے ووٹوں کے اٹھاسی اعشاریہ تین فیصد رائے دہندگان نے آئینی ترامیم کی منظوری دی۔

    مصری پارلیمنٹ نےآئین میں ترامیم گزشتہ ہفتے منظور کی تھیں۔ جن کی منظوری کے بعد السیسی کے دوہزارتیس تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہوگئی۔

    مصری الیکشن کمیشن نے منگل کے روز سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی نیوز کانفرنس میں ریفرینڈم کے نتائج کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ ریفرینڈم میں ووٹ ڈالنے کی شرح 44.33 فی صد رہی ہے اور 88.83 فی صد ووٹروں نے آئینی ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔

    خیال رہے کہ 2011 میں حسنی مبارک کی تیس سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد سے ہی ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا رہا، ماہرین نے مارچ 2018 میں مصر میں صدارتی انتخابات خطے کے مستقبل کے لیے اہمیت کا حامل قرار دیا تھا۔

    عبدالفتح السیسی نےدوسری بارصدر کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    یاد رہے 2013 نے صدرمحمد مرسی کے خلاف عرصے سے جاری احتجاج کے بعد آرمی چیف جنرل عبدالفتح السیسی نے جولائی میں ان کی حکومت کو ہٹا دیا تھا۔

    27 مارچ 2014 کو مصر کے آرمی جنرل عبدالفتح السیسی نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فوج سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • مصر کے آئین میں تبدیلی سے سیسی ’2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں

    مصر کے آئین میں تبدیلی سے سیسی ’2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں

    قاہرہ : مصر کی پارلیمان نے آئینی ترامیم منظور کی ہیں جن کے مطابق صدر عبدل فتع ال سیسی 2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں، مذکورہ ترامیم صدر سیسی کو عدلیہ پر مزید اختیارات دیں گی اور سیاست میں فوج کا کردار یقینی بنائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق 2022 میں اپنی دوسری چار سالہ مدت کے اختتام پر عہدہ صدارت سے سبکدوش ہونے والے صدر عبد الفتح السیسی نئی ترامیم کی منظوری کے بعد 2030 تک اقتدار سنبھال سکتے ہیں اور مذکورہ ترامیم کے باعث مدت اقتدار بھی چھ سال ہوجائے گی، انھیں ایک اور مدت کے لیے انتخابات میں کھڑے ہونے کی اجازت مل جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مصری حکومت کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی ترامیم پر تیس روز کے اندر ریفرنڈم کرانا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ نئی ترامیم صدر سیسی کو عدلیہ پر مزید اختیارات دیں گی اور سیاست میں فوج کا کردار بھی یقینی بنائیں گی، 2013 میں صدر سیسی نے مصر کے پہلے منتخب کردہ جمہوری صدر محمد مُرسی کے اقتدار کے خلاف جاری احتجاج کے پیشِ نظر فوج کی قیادت میں اقتدار حاصل کیا تھا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان کی نگرانی میں مخالف آوازوں کو دبانے کی بے مثال کوششیں کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد جیلوں میں قید ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عبد الفتح السیسی 2014 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے اور گذشتہ سال 97 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد انھیں دوبارہ صدر منتخب کیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انھیں کسی سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ ان کے اکثر ممکنہ حریفوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا یا ان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    پارلیمان میں بھی صدر سیسی کے حمایتیوں کا غلبہ ہے اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں یہ کہہ کر اسے تنقید کا نشانہ بناتی ہیں کہ یہ ان کے اقدامات کی رسمی منظوری کا ہی کام کرتی ہے۔

    قانون ساز محمد حمید، جنھوں نے آئینی ترامیم کے لیے مہم چلائی، نے بتایا کہ سیسی ایسے صدر تھے جنھوں نے اہم سیاسی، اقتصادی اور حفاظتی اقدامات لیے اور لیبیا اور سوڈان جیسے ہمسائیہ ممالک میں جاری بدامنی کے پیشِ نظر انھیں اصلاحات کی اجازت دینی پڑی۔

    ان کا کہنا تھا کہ لیبرل ’ال دستور‘ پارٹی کے خالد داود نے اسے مضحکہ خیز کہہ کر مسترد کر دیا اور بتایا کہ یہ اصلاحات صدر سیسی کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہیں۔

  • مصر: خود کش حملے میں 7 افراد ہلاک، 21 سے زائد زخمی

    مصر: خود کش حملے میں 7 افراد ہلاک، 21 سے زائد زخمی

    دوحہ: مصر میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خود کش حملے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک جبکہ پندرہ سے زائد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے جزیرہ نما سینا میں الشیخ زوید کے مقام پر 15 سالہ لڑکے نے خود کش حملہ کیا جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور کم سے کم 26 زخمی ہوگئے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق مصری وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کا ایک گروپ الشیخ زوید میں السوق کے مقام پر معمول کا سرچ آپریشن جاری رکھے تھا کہ اس دوران اچانک ایک 15 سالہ لڑکے نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔

    اس حملے میں فوج کے دو افسر اور ایک پولیس اہلکار جبکہ تین عام شہری جن میں ایک 6 سالہ بچہ شامل ہے مارے گئے۔

    خود کش حملے میں 26 افراد زخمی ہوئے، انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، اطلاعات کے مطابق حملہ آور کم عمر تھا جس کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز کو اس پر شک نہیں ہوا۔

    جب اس نے مشکوک حرکات شروع کیں تو پولیس کو شبہ ہوا، حکام نے اس کا پیچھا کیا تو اس نےخود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید سرچ آپریشن شروع کردیا تاہم کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

    مصرمیں نامعلوم افراد کی فائرنگ، پولیس اہلکار اور ڈرائیور ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں مصری دارالحکومت کے مشرقی علاقے میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار ڈرائیور سمیت ہلاک ہوگیا تھا۔

  • صلیبی جنگوں کے فاتح صلاح الدین ایوبی نے آج مصرکی حکومت سنبھالی تھی

    صلیبی جنگوں کے فاتح صلاح الدین ایوبی نے آج مصرکی حکومت سنبھالی تھی

    اسلامی تاریخ کے دلیر ترین حاکم صلاح الدین ایوبی نے آج کے دن مصر کی امارت سنبھالی تھی، انہوں نے صلیبی جنگوں میں فتح حاصل کرکے یروشلم کو اسلامی حکومت میں شامل کیا تھا۔

    سلطان صلاح الدین نسلاً کرد تھے اور 1138ء میں کردستان کے اس حصے میں پیدا ہوئے تھے جو کہ اب عراق میں شامل ہے۔ شروع میں وہ سلطان نور الدین زنگی کے یہاں ایک فوجی افسر تھے۔ مصر کو فتح کرنے والی فوج میں صلاح الدین بھی موجود تھے اور اس لشکر کے سپہ سالار شیر کوہ صلاح الدین کے چچا تھے۔

    مصر فتح ہو جانے کے بعد صلاح الدین کو 26 مارچ 1169 ء میں انہیں مصر کا حاکم مقرر کیا گیا تھا۔ اسی زمانے میں میں انہوں نے یمن بھی فتح کر لیا۔ سلطان نور الدین زنگی کے انتقال کے بعد صلاح الدین زنگی خاندان کو ہٹا کر تخت نشین ہوئے۔

    مصر کے بعد صلاح الدین نے 1182ء تک شام، موصل، حلب وغیرہ فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیے۔ اس دوران میں صلیبی سردار رینالڈ کے ساتھ چار سالہ معاہدہ صلح ہو چکا تھا جس کی رو سے دونوں ایک دوسرے کی مدد کرنے کے پابند تھے لیکن یہ معاہدہ محض کاغذی اور رسمی تھا۔ صلیبی بدستور اپنی اشتعال انگیزیوں میں مصروف تھے اور مسلمانوں کے قافلوں کو برابر لوٹ رہے تھے۔

    سنہ 1186ء میں مسیحیوں کے ایک ایسے ہی حملے میں رینالڈ نے یہ جسارت کی کہ بہت سے دیگر مسیحی امرا کے ساتھ مدینہ منورہ پر حملہ کی غرض سے حجاز مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے ان کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے اور فوراً رینالڈ کا تعاقب کرتے ہوئے حطین میں اسے جالیا۔ سلطان نے یہیں دشمن کے لشکر پر ایک ایسا آتش گیر مادہ ڈلوایا جس سے زمین پر آگ بھڑک اٹھی۔ چنانچہ اس آتشیں ماحول میں 1187ء کو حطین کے مقام پر تاریخ کی خوف ناک ترین جنگ کا آغاز ہوا۔

    اس جنگ کے نتیجہ میں تیس ہزار مسیحی ہلاک ہوئے اور اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے۔ رینالڈ گرفتار ہوا اور سلطان نے اپنے ہاتھ سے اس کا سر قلم کیا۔حطین کی فتح کے بعد صلاح الدین نے بیت المقدس کی طرف رخ کیا ۔

    ایک ہفتہ تک خونریز جنگ کے بعد مسیحیوں نے ہتھیار ڈال دیے اور رحم کی درخواست کی۔اس فتح میں بیت المقدس پورے 88 سال بعد دوبارہ مسلمانوں کے قبضہ میں آیا اور تمام فلسطین سے مسیحی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ بیت المقدس کی فتح صلاح الدین ایوبی کا عظیم الشان کارنامہ تھا۔ انہوں نے مسجد اقصٰی میں داخل ہوکر نور الدین زنگی کا تیار کردہ منبر اپنے ہاتھ سے مسجد میں رکھا۔ اس طرح نور الدین زنگی کی خواہش صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں پوری ہوئی۔

    سرخ رنگ صلاح الدین ایوبی کے مفتوحہ ممالک کی نشاندہی کررہا ہے

    جب بیت المقدس پر قبضے کی خبر یورپ پہنچی تو سارے یورپ میں کہرام مچ گیا۔ ہر طرف لڑائی کی تیاریاں ہونے لگیں۔ جرمنی، اٹلی، فرانس اور انگلستان سے فوجوں پر فوجیں فلسطین روانہ ہونے لگیں۔ انگلستان کا بادشاہ رچرڈ جو اپنی بہادری کی وجہ سے شیر دل مشہور تھا اورفرانس کا بادشاہ فلپ آگسٹس اپنی اپنی فوجیں لے کر فلسطین پہنچے۔ یورپ کی اس متحدہ فوج کی تعداد 6 لاکھ تھی جرمنی کا بادشاہ فریڈرک باربروسا بھی اس مہم میں ان کے ساتھ تھا۔

    مسیحی دنیا نے اس قدر لاتعداد فوج ابھی تک فراہم نہ کی تھی۔ یہ عظیم الشان لشکر یورپ سے روانہ ہوا اور عکہ کی بندرگاہ کا محاصرہ کر لیا اگرچہ سلطان صلاح الدین نے تن تنہا عکہ کی حفاظت کے تمام انتظامات مکمل کر لیے تھے لیکن صلیبیوں کو یورپ سے مسلسل کمک پہنچ رہی تھی۔ ایک معرکے میں دس ہزار مسیحی قتل ہوئے مگر صلیبیوں نے محاصرہ جاری رکھا لیکن چونکہ کسی اور اسلامی ملک نے سلطان کی طرف دست تعاون نہ بڑھایا اس لیے صلیبی ناکہ بندی کی وجہ سے اہل شہر اور سلطان کا تعلق ٹوٹ گیا اور سلطان باوجود پوری کوشش کے مسلمانوں کو کمک نہ پہنچا سکا۔

    تنگ آکر اہل شہر نے امان کے وعدہ پر شہر کو مسیحیوں کے حوالہ کر دینے پر آمادگی ظاہر کی۔ فریقین کے درمیان معاہدہ طے ہوا جس کے مطابق مسلمانوں نے دو لاکھ اشرفیاں بطور تاوان جنگ ادا کرنے کا وعدہ کیا اور صلیب اعظم اور 500 مسیحی قیدیوں کی واپسی کی شرائط طے کرتے ہوئے مسلمانوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ مسلمانوں کو اجازت دے دی گئی۔ وہ تمام مال اسباب لے کر شہر سے نکل جائیں لیکن رچرڈ نے بدعہدی کی اور محصورین کو قتل کر دیا۔

    عکہ کے بعد صلیبیوں نے فلسطین کی بندرگاہ عسقلان کا رخ کیا۔ عسقلان پہنچنے تک مسیحیوں کا سلطان کے ساتھ گیارہ بار مقابلہ ہوا سب سے اہم معرکہ ارسوف کا تھا۔ سلطان نے جواں مردی اور بہادری کی درخشندہ مثالیں پیش کیں لیکن چونکہ کسی بھی مسلمان حکومت بالخصوص خلیفہ بغداد کی طرف سے کوئی مدد نہ پہنچی۔ لہذا سلطان کو پسپائی اختیار کرنی پڑی۔

    واپسی پر سلطان نے عسقلان کا شہر خود ہی تباہ کر دیا۔ اور جب صلیبی وہاں پہنچے تو انہیں اینٹوں کے ڈھیر کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوا۔ اس دوران میں سلطان نے بیت المقدس کی حفاظت کی تیاریاں مکمل کیں کیونکہ اب صلیبیوں کا نشانہ بیت المقدس تھا۔ سلطان نے اپنی مختصر سی فوج کے ساتھ اس قدر عظیم لاؤ لشکر کا بڑی جرات اور حوصلہ سے مقابلہ کیا۔ جب فتح کی کوئی امید باقی نہ رہی تو صلیبیوں نے صلح کی درخواست کی۔ فریقین میں معاہدہ صلح ہوا۔ جس کی رو سے تیسری صلیبی جنگ کا خاتمہ ہوا۔

    اس صلیبی جنگ میں سوائے عکہ شہر کے مسیحیوں کو کچھ بھی حاصل نہ ہوا اور وہ ناکام واپس ہوئے، صلیب اعظم ہنوز مسلمانوں کے ہی قبضے میں رہی ۔ رچرڈ شیردل، سلطان کی فیاضی اور بہادری سے بہت متاثر ہوا جبکہ جرمنی کا بادشاہ بھاگتے ہوئے دریا میں ڈوب کر مرگیا اور تقریباً چھ لاکھ مسیحی ان جنگوں میں کام آئے۔

    مسجد امیہ میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی آخری آرام گاہ

    صلاح الدین ایوبی 20 سال انتہائی شاندار فتوحات کے ساتھ 4 مارچ 1193 میں انتقال کر گئے تھے ۔ انہیں شام کے موجودہ دار الحکومت دمشق کی مسجد امیہ کے نواح میں سپرد خاک کیا گیا۔ ۔ مورخ ابن خلکان کے مطابق ان کی موت کا دن اتنا تکلیف دہ تھا کہ ایسا تکلیف دہ دن اسلام اور مسلمانوں پر خلفائے راشدین کی موت کے بعد کبھی نہیں آیا۔

    موجودہ دور کے ایک انگریز مورخ لین پول نے بھی سلطان کی بڑی تعریف کی ہے اور لکھتا ہے کہ اس کے ہمعصر بادشاہوں اور ان میں ایک عجیب فرق تھا۔ بادشاہوں نے اپنے جاہ و جلال کے سبب عزت پائی اور اس نے عوام سے محبت اور ان کے معاملات میں دلچسپی لے کر ہردلعزیزی کی دولت کمائی۔صلاح الدین ایوبی کی قائم کردہ حکومت ان کے والد نجم الدین ایوب کے نامی پر ”ایوبی“ کہلاتی تھی تاہم ان کے جانشین اتنے اہل ثابت نہ ہوئے اور یورپ سے آنے والے صلیبی سیلاب کے سامنے طاقت ور بند کی طرح موجود اس حکومت کا شیرازہ بکھر گیا۔

  • مصر میں ٹرین حادثہ، 24 مسافر ہلاک، وزیر برائے ٹرانسپورٹ مستعفی

    مصر میں ٹرین حادثہ، 24 مسافر ہلاک، وزیر برائے ٹرانسپورٹ مستعفی

    قاہرہ: مصر میں ہولناک ٹرین حادثے کے نتیجے میں 24مسافر ہلاک جبکہ 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی دارالحکومت قاہرہ میں ریلوے اسٹیشن پر خطرناک ٹرین حادثے میں چوبیس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد ملکی وزیربرائے ٹرانسپورٹ ہشام عرفات نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    ابتدائی تحقیقات کے مطابق تیزرفتار ٹرین اسٹیشن کے پلیٹ فارم سے ٹکرائی جس کے باعث ریل کے فیول ٹینک میں دھماکا ہوا اور آگ لگ گئی۔

    اس حادثے میں اسٹیشن پر موجود مسافر بھی زخمی ہوئے، جبکہ مصری وزیراعظم مصطفیٰ مدبولی نے ملکی وزیربرائے ٹرانسپورٹ کا استعفیٰ قبول کرلیا۔

    آگ بجھانے والے عملے اور امدادی کارکنوں نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ یہ حادثہ صبح کے وقت ہوا جب گاڑی میں اپنے کام کاج پر جانے والوں کا رش ہوتا ہے۔

    حکام واقعے سے متعلق تحقیقات کررہی ہے، جلد حادثے کے حوالے سے مکمل تفصیلات منظرعام پر آئیں گیں، خصوصی ٹیمیوں نے جائے وقوعہ سے شواہد بھی اکھٹے کیے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال فروری میں مصر کے شمالی شہر بحریہ میں پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے، یہ حادثہ مال گاڑی کے مسافر ٹرین سے پیچھے سے ٹکرانے کے نتیجے میں رونما ہوا تھا۔

  • مصر: خودکش حملے کے بعد فورسز کی تابڑتوڑ کارروائیاں، 16 عسکریت پسند ہلاک

    مصر: خودکش حملے کے بعد فورسز کی تابڑتوڑ کارروائیاں، 16 عسکریت پسند ہلاک

    قاہرہ: مصر میں مسجد الازہر کے قریب خودکش حملے کے بعد فورسز کی تابڑتوڑ کارروائیوں کے نتیجے میں 16 عسکریت پسند مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے شمالی علاقے سینائی میں سیکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں سولہ شدت پسند ہلاک ہوگئے، اس دوران مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں بھاری مقدار میں اسلحہ اور دھماکا خیزمواد بھی برآمد ہوا ہے جو آئندہ دہشت گردی میں استعمال ہونا تھا۔

    مصری دارالحکومت قاہرہ میں مسجد الازہر کے قریب ایک سیاحتی مارکیٹ پر گذشتہ روز ہونے والے خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہوچکی ہے۔

    ہلاک ہونے والا تیسرا بھی پولیس اہلکار ہے جو دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔ملک کے مختلف شہروں اور بالخصوص دارالحکومت میں سیکیوٹی ہائی الرٹ ہے۔

    مصر: مسجدالازہر کے قریب خودکش حملہ، دو پولیس اہلکار جاں بحق

    ایک محتاط اندازے کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے آغاز سے لے کر اب تک سینکڑوں مصری فورسز بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ جولائی 2015 میں اہم کارروائی کی گئی تھی، سینائی کے علاقے میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی میں داعش کے دو سرکردہ رہنماوں سمیت پینتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں داعش کے دہشت گردوں نے مصری دارالحکومت میں بس پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

  • مصر: مسجدالازہر کے قریب خودکش حملہ، دو پولیس اہلکار جاں بحق

    مصر: مسجدالازہر کے قریب خودکش حملہ، دو پولیس اہلکار جاں بحق

    قاہرہ: مصر کی مشہور مسجد الازہر کے قریب خودکش حملہ ہوا جس کے باعث دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی دارالحکومت قاہرہ میں جامعہ الازہر کے قریب خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے باعث دو پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑایا کہ جب وہ پولیس کے گھیرے میں آچکا تھا اور بچ نکلنا ناممکن تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق جاعے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں، حملہ کس عسکریت پسند تنظیم کی جانب سے کیا گیا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    ریسکیو عملے نے لاشوں کو اسپتال منتقل کیا جبکہ زخمیوں کو مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، مسجد کو وقتی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

    دو روز قبل ہی مصر کے جزیرہ نما علاقے سینائی میں بم ناکارہ بناتے ہوئے پھٹ گیا تھا جس کے باعث تین سیکیورٹی اہلکاروں سمیت دو افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔

    مصر: صدارتی انتخابات سے قبل بم دھماکا، دو افراد جان بحق

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مارچ میں مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک بم دھماکے میں دو پولیس اہل کار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے، مذکورہ واقعہ صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ سے دو روز قبل پیش آیا تھا۔

    واضح رہے کہ مصر میں داعش سمیت دیگر عسکریت پسندوں کی جانب سے دہشت گرد حملوں کے خطرات ہیں جس کے باعث دارالحکومت میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

  • مصر: سیکیورٹی فورسز کی داعش کے خلاف کارروائیاں، 59 عسکریت پسند ہلاک

    مصر: سیکیورٹی فورسز کی داعش کے خلاف کارروائیاں، 59 عسکریت پسند ہلاک

    قاہرہ: مصر میں سیکیورٹی فورسز نے داعش کے خلاف کارروائیاں تیز کردیں، حالیہ کارروائیوں میں 59 عسکریت پسند ہلاک کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق مصری سیکیورٹی فورسز نے حالیہ دنوں میں جزیرہ نماسینائی سمیت دیگر علاقوں میں درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران 7 مصری فوجی بھی ہلاک ہوئے، فورسز نے داعش سے منسلک دیگر دہشت گرد گرہوں کے خلاف بھی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

    مصری فوج نے جزیرہ نما سینائی میں داعش سے منسلک شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز فروری 2018ء میں کیا تھا، فوجی حکام کے مطابق اس دوران سینکڑوں شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

    علاوہ ازیں شمال مشرقی سرحد پر فورسز کی کارروائیوں میں متعدد دہشت گرد گرفتار ہوئے، جن کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا۔

    مصری فوج کی داعش کے خلاف فضائی کاروائی، 35 دہشت گردہلاک

    محتاط اندازے کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے آغاز سے لے کر اب تک سینکڑوں مصری فورسز بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ جولائی 2015 میں اہم کارروائی کی گئی تھی، سینائی کے علاقے میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی میں داعش کے دو سرکردہ رہنماوں سمیت پینتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں داعش کے دہشت گردوں نے مصری دارالحکومت میں بس پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔