Tag: Egypt

  • صنفی تفریق کو للکارتی مصر کی خواتین بائیکرز

    صنفی تفریق کو للکارتی مصر کی خواتین بائیکرز

    قاہرہ: دنیا بھر میں جہاں خواتین ہر شعبہ میں آگے بڑھ رہی ہیں اور مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں وہاں خواتین کی حدود کے حوالے سے بحثوں میں بھی شدت آرہی ہے۔

    کچھ مخصوص ذہنیت کے حامل گروہ خواتین کی ترقی سے خوفزدہ ہو کر اس یقین کے پیروکار ہیں کہ خواتین کو صرف گھر میں رہنا چاہیئے۔ یا اگر وہ باہر نکلتی ہیں تو صرف کچھ مخصوص کام ہی ایسے ہیں جو خواتین کو انجام دینے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں: بائیک پر ایسا سفر جس نے زندگی بدل دی

    کچھ مغربی ممالک میں اس بات پر بھی بحث جاری ہے کہ کام کرنے والی خواتین کی تنخواہیں اتنی ہی ہونی چاہئیں جتنی مردوں کی ہیں۔ یہ امر بھی زیر بحث ہے کہ مختلف اداروں میں فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کو شامل کیوں نہیں کیا جاتا۔

    ہالی وڈ اداکارہ ایما واٹسن اسی سلسے میں ایک مہم ’ہی فار شی کا آغاز کر چکی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ خواتین کی خود مختاری میں مرد سب سے بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک باپ اپنی بیٹی، ایک شوہر اپنی بیوی اور ایک باس ہی اپنی خاتوں ورکر کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔

    مصر میں خواتین کا ایسا ہی ایک گروہ بائیک چلا کر مردوں کی خود ساختہ عظمت اور بڑائی کو للکار رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں یہ خواتین بائیک چلانے کے دوران پیش آنے والے تجربات کے بارے میں بتا رہی ہیں۔

    یہ گروپ ہر ہفتہ ایک دن ملک کے مختلف شہروں میں بائیک چلاتا ہے۔ ان کا مقصد صنفی تفریق کو ختم کرنا ہے۔

    گروپ میں شامل ایک خاتون کا کہنا ہے، ’مجھے بائیک چلانے میں کوئی عجیب بات نہں لگتی۔ نہ جانے لوگ لڑکیوں کے لیے اسے عجیب کیوں سمجھتے ہیں۔ شاید وہ سمجھتے ہیں کہ بائیک وزنی ہوتی ہے اور ایک طاقتور مرد ہی اسے چلا سکتا ہے‘۔

    یہ تمام خواتین ہفتہ میں ایک دن کسی ایک جگہ پر جمع ہوتی ہیں اس کے بعد ایک ساتھ اپنا موٹر سائیکل کا سفر شروع کرتی ہیں۔

    وہ چاہتی ہیں کہ خواتین اپنے روزمرہ کاموں کے لیے بھی بائیک کا استعمال کریں تاکہ خواتین کو پبلک ٹرانسپورٹ میں پیش آنے والی مشکلات سے بچا جا سکے۔

  • مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    قاہرہ: مصر میں ایک بڑا فیصلہ سامنے آگیا، مصری عدالت نے حکومت مخالف مظاہرہ کرنے پر 75 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کی عدالت کی جانب سے اپنے اہم فیصلہ میں 2013 میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث ہونے پر 75 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تمام افراد پر 2013 میں حکومت کے خلاف احتجاج کا الزام تھا، سزائے موت پانے والے تمام افراد سابق صدر مرسی کے حامی ہیں۔

    سزا پانے والے مظاہرین پر فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، خیال رہے کہ اخوان المسلون کے کارکنان بھی سزائے موت پانے والوں میں شامل ہیں۔

    ماضی میں ہونے والے احتجاج میں ملوث ملزمان کی تعداد 739 تھی، ان میں تحلیل شدہ مذہبی و سیاسی تنظیم اخوان المسلمون کے سپریم لیڈر محمد بدیع بھی شامل ہیں۔


    مصر کی عدالت نےسابق صدرمحمدمرسی کی سزائے موت ختم کردی


    دوسری جانب مصر کے سرکاری اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس آٹھ ستمبر کو چھ سو سے زائد افراد کی سزائے موت پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ 2013 میں مصر کے اس وقت کے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے حکومت سے باہر کرنے اور گرفتار کرنے کے خلاف قاہرہ میں عوامی احتجاج شدت اختیار کرگیا تھا اور طویل دھرنا دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل 14 اگست 2013 کو مصری فوج کی جانب سے اس دھرنے کو بزور طاقت منتشر کردیا تھا جس میں 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسکندریہ: کیا دو ہزار سال پرانے تابوت سے سکندرِ اعظم کی باقیات نکل آئیں؟

    اسکندریہ: کیا دو ہزار سال پرانے تابوت سے سکندرِ اعظم کی باقیات نکل آئیں؟

    اسکندریہ: مصر کے شہر اسکندریہ سے دو ہزار سال پرانا تابوت بر آمد ہو گیا، ماہرین آثارِ قدیمہ میں اس حوالے سے سنسنی پھیل گئی کہ کیا اس میں سکندرِ اعظم کی باقیات دفن ہوں گی؟

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کی پہلی تاریخ کو مصری ماہرین نے اسکندریہ میں ایک سیاہ رنگ کی گرینائٹ کا تابوت دریافت کیا، آثارِ قدیمہ کی وزارت کے مطابق مذکورہ مقبرہ سکندرِ اعظم کے دوست اور جنرل بطلیموس کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔

    تابوت کی دریافت کے بعد مقامی آبادی میں اس بات کے حوالے سے سنسنی پھیل گئی تھی کہ کیا اس میں سے سکندرِ اعظم کی ’ممی‘ نکلے گی؟ ماہرین کے مطابق اسے دو ہزار سال بعد انھوں نے پہلی بار کھولا۔

    تابوت کھولنے سے قبل لوگوں میں یہ خوف بھی پھیل گیا تھا کہ کہیں اس میں سے کوئی ایسی قدیم مصری قوت نہ بر آمد ہو جو دنیا کو پھر سے تاریک دور کی طرف لے جائے۔

    وزارتِ آثار قدیمہ نے تابوت کھولنے کے لیے فوج کی خدمات حاصل کیں اور آس پاس علاقے کو احتیاطاً خالی کروایا، تابوت کھلنے پر اس میں سے تین ڈھانچے بر آمد ہوئے جو تیز سرخ رنگ کے پانی میں ڈوبے ہوئے تھے۔

    مصر: ساحل پرعجیب الخلقت مخلوق اچانک نمودار، شہری خوفزدہ

    سرخ رنگ کے پانی کو دیکھ کر علاقے میں افواہیں پھیل گئیں کہ ’ممی جوس‘ میں طبی یا مافوق الفطرت خصوصیات موجود ہیں، تاہم ماہرین نے خبر دار کیا یہ پارہ ہے جو لمحوں میں موت کے گھاٹ اتار سکتا ہے۔

    محکمۂ آثارِ قدیمہ کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے کہا ‘تابوت کے اندر سے تین لوگوں کی ہڈیاں نکلیں، یہ بہ ظاہر ایک خاندان کی مشترکہ قبر لگتی ہے۔ ممیاں اچھی حالت میں نہیں ہیں اور صرف ان کی ہڈیاں بچی ہیں۔’


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیفا ورلڈ کپ 2018: روزوں کی وجہ سے مصری کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی

    فیفا ورلڈ کپ 2018: روزوں کی وجہ سے مصری کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی

    قاہرہ: قومی فٹ بال ایسوسی ایشن مصر کے صدر ہانی ابو ریدہ نے کہا ہے کہ مصری ٹیم کے کھلاڑیوں نے روزے رکھے جس کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق فٹ بال ایسوسی کے صدر کے کہنے کے باوجود مصری کھلاڑیوں نے روزے توڑنے سے انکار کیا اور رمضان کے پورے روزے رکھے۔

    ہانی ابو ریدہ نے کہا کہ روس میں ورلڈ کپ سے قبل رمضان کے روزوں کی وجہ سے مصری ٹیم کی تیاریاں متاثر ہوئیں، فٹ بال ٹیم نے روزے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، خیال رہے کہ روزے مصر کے پہلے میچ سے ایک دن قبل ہی ختم ہوئے تھے۔

    ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق مصر اپنا پہلا میچ یورا گوئے کے ساتھ اس لیے ہار گیا تھا کیوں کہ ٹیم ایک دن قبل ہی تمام روزے رکھ کر فارغ ہوئی تھی، کھلاڑی روزوں کے اثرات کی زد میں تھے۔

    خیال رہے کہ مصر یورا گوئے کے ساتھ اپنا پہلا میچ ہی نہیں بلکہ گروپ کے سارے میچز ہار گیا تھا، جن میں ورلڈ کپ کے میزبان ملک روس اور سعودی عرب کے ساتھ میچز بھی شامل ہیں۔

    ابو ریدہ کا کہنا تھا کہ کئی عرب ملکوں کی فٹ بال ٹیموں نے اپنے کھلاڑیوں کو روزے نہیں رکھنے دیے تھے، کیوں کہ روزوں کی وجہ سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہونا یقینی تھا۔

    فٹ بال کی تاریخ‌ کا بڑا اپ سیٹ، دفاعی چیمپین جرمنی ورلڈ کپ سے باہر


    روس سے شکست کے بعد مصری ٹیم کے کوچ ہیکٹر کوپر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، ابو ریدہ نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کو اب نئے کوچ کی بھی تلاش ہے، ان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی کوچ ہاروی رینارڈ سے اس سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی، خیال رہے کہ وہ مراکش ٹیم کی کوچنگ کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ مصر کی ٹیم فیفا ورلڈ کپ 2018 میں اپنا ایک بھی میچ نہیں جیت سکی ہے، مصری ٹیم کو لیور پول فٹ بال کلب میں کھیلنے والے اسٹار کھلاڑی محمد صلاح غالی کی بھی خدمات حاصل تھیں لیکن وہ بھی مصر کے لیے کوئی میچ نہیں جتوا سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیفا ورلڈ کپ 2018: یوروگوائے نے روس، سعودی عرب نے مصر کو شکست دے دی

    فیفا ورلڈ کپ 2018: یوروگوائے نے روس، سعودی عرب نے مصر کو شکست دے دی

    ماسکو: روس میں‌ جاری فیفا ورلڈ کپ 2018 میں آج ہونے والے گروپ اے کے میچز یوروگوائے اور سعودی عرب کے نام رہے.

    تفصیلات کے بعد آج گروپ اے کے آخری میچز کھیلے گئے، جس میں یوروگوائے اور روس، جب کہ مصر اور سعودی عرب مدمقابل آئے.

    روس بہ مقابلہ یوروگوائے

    اپنے اولین میچ میں‌ سعودی عرب کو پانچ صفر سے ٹھکانے لگانے والی میزبان ٹیم روس کا پہلی بار بڑی ٹیم سے سامنا ہوا، تو اس کے ہاتھ پاؤں پھول گئے.

    میچ میں‌ یوروگوائے کی ٹیم روس پر غالب رہی، سپراسٹار سواریز کی ٹیم نے روسی پوسٹ پر متعدد حملے کیے اور تین گول داغنے میں‌ کامیاب رہی.

    یاد رہے کہ روس اور یوروگوائے اس مقابلے سے قبل ہی ناک آؤٹ راؤنڈ میں کوالیفائی کر چکی تھیں، البتہ اس شان دار فتح کے بعد یوروگوائے پہلے پوزیشن پر آگئی ہے.

    سعودی عرب بہ مقابلہ مصر

    آج ہونے والے دوسرے مقابلے میں مصر اور سعودی عرب مدمقابل آئیں. یہ میچ دونوں‌ ٹیموں کے لیے اہم تھا، کیوں کہ دونوں‌ ہی نے تاحال فتح‌ کا ذائقہ نہیں‌ چکھا تھا.

    دونوں ٹیموں نے بھرپور کھیل کا مظاہرہ کیا، البتہ میچ کے آخر میں فتح نے سعودی عرب کی قدم چومے، جو دو ایک سے یہ میچ جیتنے میں‌ کامیاب رہی.

    مصر کو اسٹار کھلاڑی محمد صلاح کی خدمات حاصل تھیں، جنھوں نے میچ کا اولین گول اسکور کیا۔ مصری گول کیپر نے پینالٹی بھی روکی، مگر جیت سعودی عرب کے حصے میں آئی۔

    یاد رہے کہ مصر اور سعودی عرب پہلے ہی عالمی مقابلے سے باہر ہوچکی ہیں.


    مصر کےاسٹار فٹبالرمحمد صلاح کےلیے چیچنیا کی اعزازی شہریت


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیفا ورلڈ کپ کے چھٹے روز جاپان، سینیگال اور روس نے اپنے اپنے میچز جیت لیے

    فیفا ورلڈ کپ کے چھٹے روز جاپان، سینیگال اور روس نے اپنے اپنے میچز جیت لیے

    ماسکو: فیفا ورلڈ کپ کے چھٹے روز جاپان، سینیگال اور روس نے اپنے اپنے میچز جیت لیے جبکہ کولمبیا، پولینڈ اور مصر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں جاری فیفا ورلڈ کپ 2018 میں سنسنی خیز مقابلے اور بڑے اپ سیٹ کا سلسلہ جاری ہے، ورلڈ کپ میچز میں آج جاپان اور کولمبیا کی ٹیمیں مدمقابل آئیں، سینیگال کا مقابلہ پولینڈ سے ہوا اور آخری میچ میں روس اور مصر کی ٹیمیں آمنے سامنے تھیں۔

    میگا ایونٹ کے چھٹے روز پہلے میچ میں جاپان نے کولمبیا کو غیر متوقع طور پر دو ایک سے شکست دیدی جس کے بعد جاپان ورلڈ کپ میں جنوبی امریکن ٹیم (کولمبیا) کو ہرانے والی پہلی ایشین ٹیم بن گئی۔


    فٹبال ورلڈ کپ : انگلینڈ نے تیونس کو ایک، دو سے شکست دے دی


    دوسرے میچ میں سینیگال نے پولینڈ کو ایک کے مقابلے دو گول سے اپ سیٹ شکست دی، سینیگال کی ٹیم نے عمدہ کارکردگی کا مظاہر کیا جس کے باعث جیت ان کی مقدر بنی۔

    ورلڈ کپ کے چھٹے روز کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری میچ میں میزبان روس نے فتح کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مصر کو ایک کے مقابلے میں تین گول سے ہرادیا، اسٹار فٹبالر محمد صلاح نے مصر کی جانب سے واحد گول کیا۔

    واضح رہے کہ فٹبال ورلڈ کپ کے پانچویں روز بھی سنسنی خیز مقابلے ہوئے، گذشتہ روز ہونے والے تیسرے میچ میں انگلینڈ نے تیونس کو دو گول سے شکست دے دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عبدالفتح السیسی نےدوسری بارصدر کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    عبدالفتح السیسی نےدوسری بارصدر کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    قاہرہ : مصری صدر عبدالفتح السیسی نے اپنی چار سالہ دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھا لیا ہے، انہوں نے انتخاب میں 97 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق عبدالفتح السیسی نے ہفتے کے روز اپنے دفتر میں دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھایا، اس موقع پر حکومت کے اراکین بھی تقریب میں موجود تھے۔

    مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں حلف برداری کے موقع پر فضائی حدود میں لڑاکا طیاروں کے ذریعے مصری پرچم لہرایا گیا اور فوجی ہیلی کاپٹرز بھی دارالحکومت کی فضا میں پرواز کرتے رہے۔

    خیال رہے کہ مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں عبدالفتح السیسی نے 97 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے ان کے مدمقابل کوئی مضبوط امیدوار نہیں تھا۔

    عبدالفتح السیسی کے مقابلے میں ایک غیرمعروف موسیٰ مصطفیٰ موسیٰ میدان میں اترتے تھے، جو خود عبدالفتح السیسی کے پرجوش حامی تھے۔

    یاد رہے 2013 نے صدرمحمد مرسی کے خلاف عرصے سے جاری احتجاج کے بعد آرمی چیف جنرل عبدالفتح السیسی نے جولائی میں ان کی حکومت کو ہٹا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 27 مارچ 2014 کومصرکے آرمی جنرل عبدالفتح السیسی نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فوج سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی قدیم روایت

    ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی قدیم روایت

    رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی تمام مسلمان ممالک میں رنگ و نور اور روشنیوں کی بہار آجاتی ہے۔ ہر ملک کےلوگ اپنے رواج اور طریقہ کار کے مطابق گلیوں، بازاروں اور عوامی مقامات کی سجاوٹ کرتے ہیں اور انہیں روشنیوں سے سجاتے ہیں۔

    مصر میں رمضان المبارک میں لالٹین جلانا اور ان سے چراغاں کرنا ایک نہایت قدیم اور خاص روایت ہے۔

    لالٹین جسے عربی میں فانوس بھی کہا جاتا ہے، یوں تو مصر میں سارا سال فروخت ہوتی ہے، لیکن رمضان المبارک میں اس کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ہر طرف گھروں اور بازاروں میں چھوٹے بڑے خوبصورت اوررنگین فانوس روشن نظر آتے ہیں۔


    فانوس سے چراغاں کی تاریخ

    قدیم مصری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب فاطمی خلیفہ المعز الدین اللہ پہلی بار مصر آئے تو اہل مصر نے گلی کوچوں میں فانوس جلا کر ان کا استقبال کیا۔ یہ سنہ 969 عیسوی کا بتایا جاتا ہے۔

    یہ دن ماہ رمضان کا تھا اور بعض کتابوں میں یکم رمضان کا دن تھا۔

    اس وقت تک فانوس یا لالٹین کو صرف رات کے وقت گھر سے باہر نکلتے ہوئے روشنی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن خلیفہ کے استقبال کے بعد فانوس کا استعمال خوشی اور استقبال کا استعارہ بن گیا۔

    اس کے اگلے برس سے ماہ رمضان میں فانوسوں سے چراغاں کرنے کا رجحان شروع ہوا جو آگے چل کر ایک اہم رواج کی صورت اختیار کرگیا۔

    خلیفہ کی آمد کے کچھ عرصے بعد جب مصر میں فاطمی خلافت کا آغاز ہوا تو خلیفہ الحاکم نے حکم جاری کیا کہ لوگ اپنے گھروں اور دکانوں کے سامنے کی حصہ کی صفائی کریں اور رات کے وقت وہاں فانوس نصب کریں تاکہ گلیاں اور راستے روشن رہیں۔

    یہ فانوس ساری رات جلانے کا حکم تھا۔ اس حکم کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے تھے۔

    ایک اور حکم خواتین کی سہولت کے لیے جاری کیا گیا کہ رات کے وقت خواتین اس وقت تک گھروں سے باہر نہ نکلیں جب تک ان کے ساتھ کوئی نو عمر لڑکا (یا مرد) لالٹین تھامے، انہیں روشنی دکھاتا ہوا ان کے ساتھ نہ چلے۔

    اس زمانے میں ماہ رمضان میں خواتین کے رات دیر تک گھروں سے باہر رہنے کا بھی رواج تھا۔

    یہ خواتین خاندان کی کسی ایک بزرگ خاتون کے پاس جمع ہوجاتیں اور اس محفل میں تاریخی قصے سنے اور سنائے جاتے۔ ہر گھر سے ایک خادم گھر کی خواتین کے ساتھ موجود ہوتا جو واپسی میں ان کے آگے روشن فانوس لے کر چلتا۔

    ساتھ ہی اس وقت گلیوں کے گشت پر معمور سپاہیوں کے لیے بھی فانوس کی موجودگی ضروری قرار دی گئی۔

    ان تمام احکامات نے فانوس سازی کے فن کو بطور صنعت پھیلانے کا آغاز کیا۔

    فانوس بنانا باقاعدہ صنعت اور کاروبار کی شکل اختیار کرگیا اور اس میں وقت کے ساتھ جدتیں پیدا کی جانے لگیں جن کے تحت مختلف رنگ، جسامت اور ہیئت کے فانوس بنائے جانے لگے۔

    اب جبکہ جدید دور میں بجلی کی سہولت میسر ہے، تو فانوس ایک ضرورت سے زیادہ آرائش اور زیبائش کی شے بن گیا ہے تاہم ماہ رمضان میں فانوس جلانا مصر کی روایات کا اہم حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔

    مصر کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی فانوس اور لالٹین سے چراغاں کر کے ماہ رمضان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    مضمون بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ممتاز فٹ بالر محمد صلاح‌ کا ہم شکل سامنے آگیا، تصاویر وائرل

    ممتاز فٹ بالر محمد صلاح‌ کا ہم شکل سامنے آگیا، تصاویر وائرل

    قائرہ: اسٹار مصری فٹ بالر محمد صلاح کے ہم شکل نے مداح کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، تصاویر اور ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئیں.

    تفصیلات کے مطابق مشہور انگلش کلب لیورپول کے لیے کھیلنے والے ہر دل عزیز کھلاڑی محمد صلاح کا قائرہ میں ایک ایسا مداح بھی ہے، جو ہو بہ ہو ان کے مانند ہے، اگر دونوں‌ ساتھ ہوں، تو پہچاننا دشوار ہوجاتا ہے.

    یاد رہے کہ محمد صلاح کی شان دار کارکردگی کی بدولت ان کی ٹیم چیمپینز لیگ کے فائنل میں‌ پہنچ گئی ہے، جہاں 26 مئی کو اس کا کرسٹیانو رونالڈو کی ٹیم ریال میڈرڈ سے مقابلہ ہے۔

    صلاح کے انگلش فین اس وقت خوشی سے سرشار ہیں، انھیں امید ہیں کہ مصری کھلاڑی اس بار انھیں وہ فتح دلانے میں کامیاب رہے گا، جس کے وہ برسوں سے منتظر ہیں۔

    چیمپینز لیگ کی خبروں کے ساتھ ہی انٹرنیٹ پر ایسا تصاویر وائرل ہوگئیں، جن محمد صلاح اپنے ہم شکل کے ساتھ دکھائی دیے۔

    یہ قائرہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان احمد بیھا ہے، جو اسٹار فٹ بال سے انتہائی حد سے مشابہ رکھتا ہے۔ کچھ عرصے قبل محمد صلاح نے اپنے اس مداح سے ملاقات بھی کی اور تصاویر بنوائیں، دونوں میں اتنی مماثلت ہے کہ پہچاننا دشوار ہوجاتا ہے۔

    یاد رہے کہ محمد صلاح کو مغرب میں اسلام کا ابھرتا ہوا چہرہ تصور کیا جاتا ہے۔ گذشتہ دونوں انھیں سال کے بہترین انگلش فٹ بالر کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔


    چیمپیئنز لیگ فائنل: لیورپول اور ریال میڈرڈ مدمقابل، کرسٹیانو رونالڈو اور محمد صلاح میں مقابلہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • مسلمان فٹ بالر کی مقبولیت نے اسرائیلی وزیر دفاع کے تعصب کو شکست دے دی

    مسلمان فٹ بالر کی مقبولیت نے اسرائیلی وزیر دفاع کے تعصب کو شکست دے دی

    لندن: یورپی نوجوانوں کے لیے رول ماڈل تصور کیے جانے والے ممتاز مصری فٹ بال محمد صلاح کی مقبولیت کے سامنے اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع ایواڈ گورلائبرمین نے ایک ٹویٹ کیا ہے، جس میں انھوں نے اسرائیلی فوج کے سربراہ سے کہا کہ وہ محمد صلاح کو اپنی زیر کمان فوج میں شامل کر لیں۔

    یاد رہے کہ محمد صلاح ممتاز انگلش کلب لیورپول کی نمائندگی کرتے ہیں، اس وقت وہ اپنے کیریر کے عروج پر ہیں، ان کی شان دار پرفارمینس کے طفیل انگلش کلب یو ای ایف اے لیگ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے، فقط چند روز قبل ہی سال کے بہترین انگلش کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

    مصری فٹ بالر نے جہاں اپنی کارکردگی سے لاکھوں افراد کو گرویدہ بنائیں، وہیں غیرمتوقع طور پر اسرائیلی وزیر دفاع بھی انھیں سراہنے پر مجبور ہوگئے۔

    [bs-quote quote=”اس مقبولیت کا اثر گذشتہ ماہ مصر میں‌ ہونے والے صدارتی انتخابات میں‌ بھی نظر آیا، جب انتخابی امیدوار نہ ہونے کے باوجود دس لاکھ مصریوں نے بیلٹ پیپر پر محمد صلاح کا نام لکھ دیا ” style=”style-2″ align=”center”][/bs-quote]

    اپنے سرکاری ٹوئٹر ہینڈلر سے اسرائیلی وزیر دفاع نے صہیونی فوج کے سربراہ کو پیغام دیا ہے کہ وہ صالح کو فوری اسرائیلی فوج میں بھرتی کر لیں۔

    خیال رہے کہ پذیرائی کا یہ طریقہ محمد صالح کے لیے نیا نہیں. لیورپول کے مداح انھیں مصری بادشاہ کہہ کر پکارتے ہیں، انگلش مداح میچ کے دوران یہ نعرہ بھی لگاتے ہیں کہ اگر محمد صلاح اسی طرح گولز اسکور کرتے رہے، تو وہ بھی مسلمان ہوجائیں گے، یاد فٹبال پریمئر لیگ کے دوران ہونے والے مقابلوں میں مصری فٹبالر نے اب تک 43 گول کرچکے ہیں۔

    محمد صلاح کو مصر میں‌ بھی ہیرو کا درجہ حاصل ہے، انھوں نے ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے سنسنی خیز میچ میں‌ پینالٹی پر گول اسکور کرکے مصر کو 28 سال کے طویل انتظار کے بعد ورلڈ‌ کپ میں‌ پہنچایا.

    اس مقبولیت کا اثر گذشتہ ماہ مصر میں‌ ہونے والے صدارتی انتخابات میں‌ بھی نظر آیا، جب انتخابی امیدوار نہ ہونے کے باوجود دس لاکھ مصریوں نے بیلٹ پیپر پر محمد صلاح کا نام لکھ دیا تھا۔ یوں وہ منتخب ہونے والے مصری صدر عبدالسیسی کے بعد سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار ٹھہرے.


    مصری فٹبالر یورپی نوجوانوں‌ کا رول ماڈل بن گیا، ملکی صدر کو بھی چیلینج کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔