Tag: Egypt

  • مٹی کھانے کی وجہ سے خلع لینے والی خاتون سے متعلق بڑا انکشاف

    مٹی کھانے کی وجہ سے خلع لینے والی خاتون سے متعلق بڑا انکشاف

    مصر میں مٹی کھانے کی وجہ سے شوہر سے خلع لینے والی خاتون سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ ایک نایاب بیماری میں مبتلا ہیں۔

    العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق مصر میں مٹی کھانے کی وجہ سے شوہر سے خلع لینے والی عورت ’’پیکا سنڈروم‘‘ کی شکار ہیں، یہ بات سامنے آتے ہی متاثرہ خاتون کے علاج کے لیے بھی مہم شروع ہو گئی ہے۔

    یہ خاتون اب ’’مٹی کھانے والی عورت‘‘ کے لقب سے مشہور ہو گئی ہیں، دو خواتین صحافیوں نے ان کے علاج کی پیش کش کی ہے، براڈکاسٹرز مفیدہ شحیہ اور سہیر جودہ نے انکشاف کیا کہ وہ پیکا نامی بیماری کا علاج نفسیاتی طریقے سے کیا جاتا ہے، اس بیماری کے شکار مریض کو ’مٹی کھانے کی‘ عادت پڑ جاتی ہے۔

    صحافی خواتین نے کہا کہ وہ مٹی کھانے والی خاتون کو مصر کے مشہور نفسیاتی ماہر نبیل القط کے پاس لے جائیں گی، میاں بیوی کے درمیان اختلافات صرف مٹی کی وجہ سے ہوئے ہیں، ان کا ایک چھوٹا بچہ بھی ہے جس کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔

    خاتون کے شوہر کی وکیل نہیٰ الجندی کے مطابق میاں بیوی میں اب خلع ہو چکی ہے، تاہم شوہر نے ایک بیان میں کہا کہ وہ علاج کے بعد دوبارہ نکاح کے لیے تیار ہیں، اور وہ باہمی رضامندی سے اپنی بیوی اور بچے کو گھر واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    مٹی نہ کھلانے پر بیوی نے خلع مانگ لی، عجیب و غریب مقدمہ

    خاتون وکیل نے وضاحت کی کہ اگر میاں بیوی دوبارہ ایک ساتھ ہونا چاہتے ہیں تو انھیں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، اور نیا مہر مقرر کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ مذکورہ خاتون نے اپنے شوہر سے حمل کے دوران اس لیے طلاق لے لی تھی، کیوں کہ شوہر نے اسے کھانے کے لیے مٹی لا کر دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد خاتون معاملہ فیملی کورٹ میں لے کر گئیں جس کے بعد عدالت نے ان کے درمیان علیحدگی کرا دی تھی۔

    پیکا سنڈروم

    پیکا سنڈروم غذائیت کی خرابی کی ایک قسم ہے جس کی وجہ سے اس کا شکار مریض عجیب و غریب چیزیں کھاتا ہے، جس میں کوئی غذائیت نہیں ہوتی اور یہ عارضہ عموماً عارضی ہوتا ہے، پیکا سنڈروم والے لوگ مثال کے طور پر مٹی، چاک، صابن، بال وغیرہ کھاتے ہیں۔

  • خواتین کو قتل کر کے لاشیں مصر کے صحرا میں پھینکنے والے سیریل کِلر نے تعلیم کہاں سے حاصل کی؟

    خواتین کو قتل کر کے لاشیں مصر کے صحرا میں پھینکنے والے سیریل کِلر نے تعلیم کہاں سے حاصل کی؟

    قاہرہ: خواتین کو قتل کر کے لاشیں مصر کے صحرا میں پھینکنے والا سیریل کِلر امریکی یونیورسٹی سے گریجویٹ نکلا۔

    العربیہ نیوز کے مطابق امریکی یونیورسٹی سے گریجویٹ مصری اپنی بیوی سے علیحدگی کے بعد سیریل کلر بن گیا، مصر کے سیکیورٹی اداروں نے صحرا سے ملنے والی خواتین کی لاشوں کا معمہ آخر کار حل کر کے سیریل کلر کو گرفتار کر لیا۔

    صحرا سے تین خواتین کی لاشیں ملی تھیں، جنھیں بے دردی سے قتل کیے جانے کے بعد پورٹ سعید اور اسماعیلیہ کے صحرائی علاقوں میں پھینکا گیا تھا۔

    بیوی سے علیحدگی

    سیکیورٹی اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ قاتل امریکی یونیورسٹی سے گریجویٹ ہے، اور مصر اور امریکا کی دہری شہریت کا حامل بھی ہے، پہلے وہ ایک ٹیچر تھا، لیکن پھر تدریس چھوڑ کر تجارت شروع کی۔ ملزم نے بتایا کہ چار برس قبل بیوی سے علیحدگی کے بعد اس نے نامعلوم وجوہ پر تنہا دیکھی جانے والی لڑکیوں کو نشانہ بنایا شروع کیا، اور وہ ’نیو قاہرہ سلاٹر‘ اور ’خواتین کا قاتل‘ کے ناموں سے مشہور ہو گیا۔

    رات کو گھومنے والی لڑکیاں

    ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ رات کے وقت گھومنے والی لڑکیوں کو اپنے فلیٹ میں لے جاتا اور قتل کر کے لاش گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر صحرائی علاقے میں جا کر پھینک دیتا، ملزم کے مطابق وہ انٹرنیٹ یا کیفے اور نائٹ کلبوں میں متاثرہ خواتین سے ملتا تھا اور انھیں منشیات لینے پر مجبور کر دیتا۔

    سیکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین کی تعداد 6 ہے، تاہم ابھی صرف تین لاشیں ملی ہیں، جس پر پولیس نے خواتین کی گمشدگی کی رپورٹ کے حوالے سے تحقیقات تیز کر دی ہیں۔ قاہرہ میں جب یکے بعد دیگرے تین خواتین کے ہولناک قتل کی خبریں سامنے آئیں تو شہر میں دہشت پھیل گئی تھی۔

    پولیس نے جب لاشوں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ انھیں ایک ہی انداز سے قتل کیا گیا تھا، یعنی قاتل ایک تھا، اس کے بعد پولیس کے لیے قاتل تک رسائی آسان ہو گئی۔

  • سحری کا وقت ختم ہوگیا!! اعلان کے ساتھ مؤذن کی زندگی بھی ختم

    سحری کا وقت ختم ہوگیا!! اعلان کے ساتھ مؤذن کی زندگی بھی ختم

    قاہرہ : مصر میں سحری کے اختتامی وقت کا اعلان کرنے والے مؤذن کی زندگی بھی اسی اعلان کے ساتھ ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مصری بحیرہ گورنری کے شہر دمنہور میں واقع ایک تاریخی الحبشی مسجد کے مشہور و معروف موذن طہٰ صنیدق نے قابل رشک حالت میں جان دے دی۔

    مؤذن طہٰ صنیدق فجر کی اذان دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور لاؤڈ اسپیکر پر سحری کے وقت کے ختم ہونے کا اعلان کیا۔

    مسجد الحبشی

    انہوں نے اہل محلہ کو آگاہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سحری کا وقت ختم ہوگیا ہے لہٰذا پانی چھوڑ دو اور روزے کی نیت کرلو۔ یہ کہتے ہی مکمل خاموشی چھا گئی لوگ سمجھے کہ اب اذان شروع ہوجائے گی لیکن ایسا نہ ہوا۔

    مسجد میں موجود لوگوں نے بھی جب اس بات کو محسوس کیا تو دوڑے ہوئے وہاں گئے اور دیکھا کہ مؤذن طہٰ صنیدق بے ہوش کوکر فرش پر گرے ہوئے ہیں، بعد ازاں معلوم ہوا کہ ان کا انتقال ہوچکا ہے۔

    طہ صنیدق کے اہل خانہ اور شناسا افراد نے فجر کی اذان کے دوران مسجد میں ان کی موت کو ایک اچھے انجام کی علامت قرار دیا ہے۔ ان کی موت کی اطلاع سن کر شہر کی فضا سوگوار ہوگئی۔

    الحبشی مسجد کے امام شیخ رمضان عبدالحفیظ کے مطابق مرحوم طہٰ صنیدق 50 سال سے تاریخی الحبشی مسجد کے مؤذن تھے۔

    اس سے قبل ان کے بڑے بھائی اسماعیل بھی اسی مسجد میں جمعہ کی نماز کے لیے مسجد کی صفائی کرتے اور نماز کی تیاری کے کام کرنے کے دوران چل بسے تھے۔

  • مصری اسرائیل کو سرحدی علاقہ نہیں دیں گے: تجزیہ کار

    مصری اسرائیل کو سرحدی علاقہ نہیں دیں گے: تجزیہ کار

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان فلاڈیلفی کوریڈور کا سرحدی علاقہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہونا چاہیے، غزہ کو تباہ کرنے والے نیتن یاہو کی طرف سے یہ ایک اور متنازعہ بیان سامنے آیا ہے۔

    بیروت کی امریکن یونیورسٹی میں عالمی روابط کے ڈائریکٹر رمی خوری نے الجزیرہ کو بتایا کہ مصری کبھی قبول نہیں کریں گے کہ یہ علاقہ اسے دے دیا جائے۔

    رمی خوری نے بتایا کہ یہ راہدرای 1979 کے مصر اسرائیل امن معاہدے کے تحت بنائی گئی تھی اور اس پر گشت مصر کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس راہداری کے نیچے سرنگیں بنائی گئی ہیں جو فلسطینیوں کے لیے دنیا کی طرف نکلنے کا واحد راستہ ہے۔

    نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    خوری کے مطابق یہ نیتن یاہو کی جانب سے ایک اور منصوبہ ہے، وہ اس طرح کے منصوبے پیش کر کے دراصل ’مختلف سامعین‘ کو مذاکرات کی طرف لانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ تاہم بوسٹن سے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو کرنے والے خوری نے کہا کہ انھیں بالکل نہیں لگتا کہ لوگ اسرائیل کو عرب سرزمین پر مزید علاقائی کنٹرول دینا چاہیں گے۔

    خوری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو عرب سرزمین سے باہر نکلنا چاہیے، اور سیاسی مذاکرات کرنے چاہیئں، اسی طرح ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق مل سکیں گے۔ مصریوں نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن قائم کر کے اپنے حقوق حاصل کیے تھے۔

  • حماس اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم، حماس کا اسرائیل کی شرائط ماننے سے انکار

    حماس اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم، حماس کا اسرائیل کی شرائط ماننے سے انکار

    قاہرہ: حماس اور اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے، حماس نے اسرائیل کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر میں جاری حماس اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے، حماس نے مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل کی جانب سے رکھی گئی شرائط ماننے سے انکار کر دیا۔

    اسرائیل کی پہلی شرط ہے کہ حماس غزہ میں ہتھیار ڈال دے، حماس غزہ کی حکومت سے دست بردار ہو جائے تو اس کے بدلے میں مستقل جنگ بندی کی جا سکتی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ بندی کے لیے رکھی گئی شرائط کی کوئی منطق نہیں بنتی۔

    حماس کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل جاری رہنی چاہیے اور اس میں اضافہ بھی ہونا چاہیے، جب اسرائیلی جارحیت رُک جائے گی اور امدادی سامان کی ترسیل میں اضافہ ہو جائے گا تو ہم یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے تیار ہوں گے۔

    الجزیرہ کے مطابق مصر کی جانب سے غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے جنگ بندی پر مبنی ایک ’پرجوش‘ منصوبہ پیش کیا گیا، یہ تجویز پیر کو اسرائیل، حماس، امریکا اور یورپی حکومتوں کے سامنے پیش کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ حماس ہتھیار ڈال دے گی، اسرائیل غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر انخلا کر جائے گا، حماس کے زیر حراست تمام اسیر بہت سے فلسطینی قیدیوں کی آزادی کے بدلے رہا کیے جائیں گے، اور غزہ میں ایک متحدہ ٹیکنو کریٹک فلسطینی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

    حماس اور اسلامی جہاد نے مصر کی تجویز مسترد کر دی

    تل ابیب سے الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق یہ تجویز خلیجی ریاست قطر کے ساتھ تیار کی گئی تھی، اس تجویز میں قیدیوں کے تبادلے کے کئی ادوار شامل تھے، پہلے مرحلے میں حماس نے 7 سے 10 دن کی جنگ بندی کے بعد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تمام سویلین اسیروں کو رہا کرنا تھا۔ دوسرے مرحلے کے دوران ایک ہفتے کی مزید جنگ میں حماس نے تمام خواتین اسرائیلی فوجیوں کو مزید فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کرنا تھا۔

    آخری مرحلے میں متحارب فریقین نے ایک ماہ تک مذاکرات کرنے تھے، تاکہ حماس کے زیر حراست تمام فوجی اہلکاروں کی رہائی کے بدلے میں مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل لائی جاتی اور اسرائیلی فورسز غزہ کی سرحدوں کی طرف واپس چلی جاتیں۔ جنگ بندی کے دوران مصر نے فلسطینی دھڑوں حماس اور فلسطینی اتھارٹی کو دوبارہ متحد کرنا تھا، اور مستقبل کے انتخابات سے قبل مغربی کنارے اور غزہ کو چلانے کے لیے مشترکہ طور پر ماہرین کی حکومت کا تقرر کرنا تھا۔

    واضح رہے کہ فلسطینیوں کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 8000 فلسطینیوں کو اسرائیل نے سیکیورٹی سے متعلق الزامات یا سزاؤں کے تحت حراست میں رکھا ہوا ہے۔

  • اپنے بچے کی لاش چبانے والی ماں، عدالتی فیصلے میں اہم انکشاف

    اپنے بچے کی لاش چبانے والی ماں، عدالتی فیصلے میں اہم انکشاف

    قاہرہ : مصر میں اپنے پانچ سالہ بچے کو قتل کرکے اس کا گوشت پکا کر کھانے والی ماں کی عدالت سے بریت کے فیصلے کے حوالے سے نئے اور چشم کشا حقائق سامنے آئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زقازیق کے علاقے میں منصورہ کی یونیورسٹی میں سائیکاٹری کے پروفیسرز کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی نے ملزمہ کا معائنہ کرنے اور اس کی حالت کا تعین کرنے کے لیے عدالت کی درخواست پر استدعا کی کہ اس کے طبی معائنے کرایا جائے۔

    جس میں خون کی جامع جانچ، گردے اور جگر کی رپورٹس، ای ای جی، دماغ کا ایم آر آئی، ذہانت کا ٹیسٹ اور جسمانی حالت کے دیگر ٹیسٹوں سے معلوم ہوا کہ وہ بے حس تھی اور اس کی سوچ میں ظلم و ستم کا وہم تھا۔

    اس کے ذہن میں یہ سوچ تھی اس کی بھابھی اور اس کے چچا کی بیوی جان بوجھ کر اسے اور اس کے بیٹے کو جادو ٹونے سے نقصان پہنچا رہی تھیں جبکہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ملزمہ وقت اور جگہ سے اچھی طرح واقف ہے۔ قریب اور دور کے واقعات کے لیے اچھی یادداشت رکھتی ہے اور اس کی ذہانت طبی تخمینے میں اوسط سے کم ہے۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ملزمہ معاملات کے ناقص فیصلے اور اپنے حالات کی سنگینی کو سمجھنے میں کمی کا شکار ہے، اور اس کا ماننا تھا کہ اس نے جو گھناؤنا جرم کیا وہ محض ایک غلطی تھی جس کے بدلے خون بہا ادا کرنا پڑا۔

    خاتون کے اعمال سے ظاہر ہے کہ وہ ذہنی تکلیف میں تھی اسے سوچنے میں دشواری تھی، خاص طور پر اس عرصے میں جب اس کے شوہر سے اس کی طلاق ہوئی تو وہ بہت زیادہ ذہنی دباؤ میں تھی۔

    رپورٹ کے مطابق وہ اپنے بچے کے لیے بیماری اور خوف کی حد تک پہنچ گئی تھی اور اسے لگتا تھا کہ اسے اور اس کے بچے کو زہر دے دے گا اس لیے اس نے اپنا گھر چھوڑ دیا اور اپنے بچے کے ساتھ ایک ایسے ویران گھر میں رہنے لگی جس میں زندگی کی بنیادی ضروریات کا فقدان تھا۔

    رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ملزمہ نے متعدد اور بگڑتے ہوئے طبی خدشات کے پیش نظر اپنی زینب نامی پڑوسی سے کہا کہ وہ ایک گڑھا تیار کرکے اسے اور اس کے بیٹے کو اس میں دفن کر دے اور اس نے اس بات کو جواز بنا کر اس سے چھپانے کی کوشش کی۔

    انہوں نے تصدیق کی کہ ملزمہ کے آئی کیو ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ اس کا آئی کیو 60 فیصد ہے. یہ صورتحال اسے ہلکی ذہنی معذوری کے زمرے میں رکھتی ہے۔

    واضح رہے کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مصر کی شرقیہ گورنری کے فاقوس پولیس سینٹر سے منسلک ابو شلبی گاؤں میں پیش آیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سفاک ماں نے اپنے 5 سالہ بچے کو قتل کر کے اس کی لاش کے نہ صرف ٹکڑے کیے بلکہ اسے پکا کر کھا بھی لیا۔

  • فرعون کی تصویر والے نوٹ نے تہلکہ مچا دیا

    فرعون کی تصویر والے نوٹ نے تہلکہ مچا دیا

    قاہرہ : مصر میں ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک نوٹ کی تصویر گردش کر رہی جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ نئی 50 پاؤنڈ کرنسی کی ہے جو جلد ہی متعارف کرائی جائے گی۔

    اس تصویر کے پوسٹ ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا، جس میں اس کی مخالفت میں زیادہ کمنٹس کیے گئے۔

    مذکورہ تصویر میں ایک ہاتھ میں ایک بینک نوٹ پکڑا ہوا ہے جس پر فرعون کے مجسمے کی تصویر بنی ہوئی ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سرگرم افراد نے اس کی تصدیق کی کہ یہ ایک نیا نوٹ ہے جسے مصر میں جلد متعارف کرایا جائے گا، اس دوران ڈیزائن کی حمایت اور رد کرنے والوں کے تبصرے بھی سامنے آئے۔

    معاملہ جب بہت زیادہ بڑھ گیا تو مصر کے سنٹرل بینک نے اپنی خاموشی توڑدی، ذرائع نے مقامی میڈیا کو اس بات کی تردید جاری کی اور کہا کہ ایسا کوئی کاغذی نوٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک نے ایک سال قبل 10 پاؤنڈز اور چند ماہ قبل 20 پاؤنڈز کی پیشکش کے بعد ابھی تک کسی نئی کرنسی کی پیشکش کا اعلان نہیں کیا ہے۔

    مزید تحقیق سے واضح ہوا کہ تصویر میں موجود بینک نوٹ برسوں پہلے شائع ہونے والے فنکارانہ ڈیزائن کے سوا کچھ نہیں تھا۔

    بعد ازاں تصویر کی تلاش کے بعد معلوم ہوا کہ یہ ڈیزائن اس سے پہلے بھی شائع ہوچکا تھا، یہ تصویر 2018 میں انفارمیشن آڈیٹنگ پلیٹ فارم "ڈی جاڈ” پر شائع ہونے والی رپورٹ کی ہے۔ اس کا ماخذ 13 دسمبر 2016 کی ایک پوسٹ تھی جو اس فیس بک پیج پر شائع ہوئی۔

    اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یہ ڈیزائن صرف ایک افواہ ہے اور اس نوٹ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • اہلیہ عورت نہیں مرد ہے، شہری پر شادی کے بعد انکشاف

    اہلیہ عورت نہیں مرد ہے، شہری پر شادی کے بعد انکشاف

    قاہرہ: مصر میں ایک شخص نے دہائی دی ہے کہ اس کے ساتھ شادی کے نام پر بڑا فراڈ ہوا ہے، شادی کے بعد اسے پتا چلا کہ اس کی بیوی عورت نہیں مرد ہے۔

    العربیہ نیٹ کے مطابق مصر کی شمالی کمشنری البحیرہ میں ایک مصری شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی اہلیہ عورت نہیں بلکہ ایک مرد ہے، شہری نے بتایا کہ دو سال قبل ان کی منگنی ہوئی تھی لیکن شادی کے بعد اس بات کا پتا چلا۔

    مصری ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر یہ موضوع ان دنوں زیر بحث ہے، شوہر کا دعویٰ ہے کہ اہلیہ مرد ہے، تاہم بیوی کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ شوہر اسے بدنام کرنے اور رقم ہتھیانے کے لیے یہ ڈھونگ رچا رہا ہے۔

    مصری شہری نے میڈیا کو بتایا کہ جب اس نے سسرال والوں کو بتایا کہ اس کی بیوی میں مردانہ و زنانہ دونوں خصوصیات ہیں، تو انھوں نے کہا کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں اور آپریشن سے مسئلہ حل ہو جائے گا، لیکن جب مسئلہ حل نہیں ہوا اور سسرال والوں نے علیحدگی سے بھی انکار کر دیا، شہر نے کہا ’’جب صلح کاروں نے میرے حق میں فیصلہ دیا تو سسرال والوں نے کہا جہیز دلہن کے پاس رہے گا، اور خاموشی سے علیحدگی اختیار کی جا سکتی ہے۔

    شہری کا دعویٰ تھا کہ اس کی اہلیہ 9 برس کی عمر تک لڑکے کے طور پر زندگی گزارتی رہی، چوں کہ زنانہ خصوصیات مردانہ خصوصیات کے مقابلے میں زیادہ تھیں، اس لیے گھر والوں نے صرف نام تبدیل کیا۔

    دوسری طرف خاتون نے کہا کہ بچپن میں آپریشن سے پیدائشی خرابی کی اصلاح ہو گئی تھی، اب وہ مکمل طور پر ایک عورت ہے اور طبی معائنے کے لیے تیار ہیں، خاتون کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ وہ اپنے شوہر سے ’امید‘ سے بھی تھی تاہم تشدد کے باعث حمل ضائع ہو گیا۔

  • کچھوے کی اہمیت سے بے خبر مچھلی فروش کے ساتھ کیا ہوا؟

    کچھوے کی اہمیت سے بے خبر مچھلی فروش کے ساتھ کیا ہوا؟

    مصر میں ایک نایاب کچھوا رکھنے پر مچھلی فروش اس وقت مشکل میں گرفتار ہوا جب ان کے اسٹال پر اچانک حکام پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصری درالحکومت قاہرہ کے مشرقی علاقے کی مرکزی مچھلی منڈی میں محکمہ ماحولیات کے اہل کاروں نے ایک مچھلی فروش کی دکان پر رکھے کچھوے کو تحویل میں لے لیا۔

    رپورٹس کے مطابق مچھلی فروش اس بات سے لا علم تھا کہ اس کے ہاتھ آنے والا کچھوا نایاب ہے جس کا شکار منع ہے، انھوں نے کہا ’’میں اس بات سے لاعلم تھا کہ کچھوا نایاب ہے اور اس کے شکار پرپابندی عائد ہے، میں نے کچھوا صرف خریداروں کو اپنے اسٹال کی جانب متوجہ کرنے کے لیے رکھ دیا تھا۔‘‘

    محکمہ ماحولیات کے آپریشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر علی کا کہنا تھا کہ انھیں سوشل میڈیا کے ذریعے نادر کچھوے کے بارے میں علم ہوا تھا، جسے ’سمندری شیلڈ ‘ کہا جاتا ہے، یہ کچھوا نایاب نسل کا ہے جس کے شکار پرپابندی عائد کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ کچھوے کے بارے میں سوشل میڈیا پر اپیل کی گئی تھی کہ مچھلی منڈی میں ایک دکان پر نایاب نسل کے کچھوے کے ساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے اوروہ مرنے کے قریب ہے۔

  • مصر : آپریشن کے دوران چھوٹی سی غلطی، سابق وزیر جاں بحق

    مصر : آپریشن کے دوران چھوٹی سی غلطی، سابق وزیر جاں بحق

    قاہرہ : جان بچانے کی کوشش میں ڈاکٹروں کی چھوٹی غلطی جان لیوا بن گئی، سرجری کے دوران سابق وزیر انتقال کرگئے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصر کے سابق وزیر صحت ڈاکٹر احمد عماد الدین راضی عارضہ قلب کے باعث سرجری کے دوران ڈاکٹروں کی غلطی کے باعث خالق حقیقی سے جاملے۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ایک ذریعے نے بتایا کہ 68 سالہ سابق وزیر کو اچانک دل کا دورہ پڑا، جس کے بعد انہیں فوری طورپر مشرقی قاہرہ میں واقع نصر شہر کے ایک نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔

    مصر وزیر صحت

    ڈاکٹروں نے فوری طور پر وزیر صحت کی سرجری کا فیصلہ کیا تاہم سرجری کے دوران طبی غلطی سے ان کی جان ہی چلی گئی۔

    ڈاکٹر احمد عماد الدین کا شمار مصر کے مشہور آرتھوپیڈک سرجنوں میں کیا جاتا ہے۔ اپنے کیریئر کے دوران ڈاکٹر راضی متعدد کلیدی عہدوں پر فائز رہے جن میں عین الشمس یونیورسٹی کے فیکلٹی آف میڈیسن کے ڈپٹی ڈین کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔