Tag: Egypt

  • مصر میں قدیم قبرستان سے دریافت ہونے والے تابوت نمائش کے لیے رکھ دیے گئے

    مصر میں قدیم قبرستان سے دریافت ہونے والے تابوت نمائش کے لیے رکھ دیے گئے

    قاہرہ: مصر میں قدیم قبرستان سے دریافت ہونے والے ڈھائی ہزار سال پرانے تابوتوں کی نمائش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مصری دارالحکومت قاہرہ کے جنوب میں 100 قدیم تابوت اور 40 سونے سے ملمع کیے مجسمے دریافت ہوئے ہیں۔

    ہفتے کو مصری حکام نے بتایا کہ مصر کے شہر سقارہ میں دریافت شدہ تابوتوں میں کچھ رنگا رنگ اور مہر بند سارکوفِگیڈی (پتھریلا تابوت) شامل ہیں، جنھیں تقریباً 2500 سال سے زیادہ عرصہ قبل دفن کیا گیا تھا، اور ان میں کپڑوں میں لپٹی ممیاں موجود ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ممیاں قدیم مصری بادشاہوں، پطلیموسی سلسلہ سلاطین سے تعلق رکھتی ہیں، جنھوں نے مصر پر اندازاً 320 سے 30 قبل مسیح تک اور 664 اور 332 قبل مسیح کے درمیان حکومت کی تھی، جنھیں اب سقارہ میں قدیم فرعون جوزر کے مقبرے کے قریب نمائش کے لیے رکھا گیا ہے.

    ممی کی اندرونی ساخت دیکھنے کے لیے ایکسرے کیا جا رہا ہے

    مصری وزیر سیاحت و نوادرات خالد العنانی نے میڈیا کو بتایا کہ ان نوادرات کو قاہرہ کے نئے گرانڈ میوزیم سمیت تین میوزیمز میں منتقل کیا جائے گا۔ انھوں نے یہ سنسنی خیز خبر بھی دی کہ رواں برس کے آخر میں وہ ایک اور بڑی دریافت کی خبر بھی دینے والے ہیں۔

    واضح رہے کہ مذکورہ علاقے سے ستمبر کے بعد سے 140 پتھریلے تابوت دریافت ہو چکے ہیں، جن میں ممیاں بھی موجود تھیں۔

    سقارہ سائٹ مصر کے قدیم دارالحکومت ممفس میں واقع بڑے قبرستان کا ایک حصہ ہے جس میں مشہور گیزا اہرام اور دیگر چھوٹے اہرام موجود ہیں۔ ممفس کے کھنڈرات کو 1970 کی دہائی میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی حیثیت دی گئی تھی۔

    حالیہ دریافت میں ماہرین آثار قدیمہ نے ایک تابوت کھولا تو اس میں ایک اچھی طرح سے محفوظ ممی موجود تھی اور جس کو کپڑوں میں لپیٹا گیا تھا، ماہرین نے اس قدیم ممی کی ساخت کو دیکھنے کے لیے ایکس رے مشین کا بھی استعمال کیا، جس سے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ انسانی بدن کو کس طرح محفوظ بنایا گیا تھا۔

  • موبائل فون سات مہینے سے پیٹ میں، حیرت انگیز آپریشن کی تصاویر وائرل

    موبائل فون سات مہینے سے پیٹ میں، حیرت انگیز آپریشن کی تصاویر وائرل

    قاہرہ : مصر کے شہر قاہرہ کے قریبی قصبے میں گذشتہ دنوں ایک دلچسپ مگر حیرت انگیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ مصر کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک دیہاتی نے دوستوں کے ساتھ بیٹھے مذاق مذاق میں موبائل فون نگل لیا تھا۔

    یونیورسٹی ہسپتال کے ڈاکٹر محمد الجزار نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حسن رشاد نامی مریض کی عمر 28 سال ہے اور وہ قریبی دیہی علاقے القیوبیہ کا رہنے والا ہے۔

    یہ شخص سینے اور پیٹ میں شدید تکلیف کی شکایت لے کر ہسپتال آیا تو اس کا مکمل چیک اپ کیا گیا، ایکسرے کرنے کے بعد موبائل فون کی موجودگی کا پتہ چلا۔

    دریافت کرنے پر مریض نے بتایا کہ اس نے سات مہینے قبل دوستوں کےکہنے پر یہ موبائل نگل لیا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ قے آنے سے موبائل فون واپس باہر نکل آئے گا مگر ایسا نہیں ہوا اور اس نے خوف اور شرمندگی کے باعث اہل خانہ سے اس کا ذکر بھی نہیں کیا ہسپتال میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے دو گھنٹے طویل اور کامیاب آپریشن کر کے پیٹ سے موبائل فون  نکال لیا ہے۔

    ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ مریض کی قسمت اچھی ہے کہ موبائل کی بیٹری پیٹ میں تحلیل نہیں ہوئی ورنہ بیٹری کے اندر موجود کاربن کے زہرآلود ہونے کے باعث اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔ مریض تاحال ہسپتال میں داخل ہے اور تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہے۔

     

  • عرب ممالک کی ہر دلعزیز شخصیت ڈاکٹر محمد المشالی خالق حقیقی سے جاملے

    عرب ممالک کی ہر دلعزیز شخصیت ڈاکٹر محمد المشالی خالق حقیقی سے جاملے

    قاہرہ : مصر کے معروف مسیحا اور ہر دلعزیز شخصیت ڈاکٹر محمد المشالی خالق حقیقی سے جاملے، انہوں نے زندگی بھر غریبوں اور ناداروں کے بے لوث خدمت کی۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں غریبوں کے مسیحا ڈاکٹر محمد المشالی چل بسے، وہ اپنے پیچھے بے شمار غریب مصریوں کے یہاں انمول یادوں کا اثاثہ چھوڑ گئے ہیں۔ مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق مشالی کی موت کی اطلاع مصر اور سعودی عرب ہی نہیں بلکہ کئی عرب ملکوں میں ٹرینڈ بن گئی۔

    محمد مشالی نے زندگی بھر غریبوں اور ناداروں کے بے لوث خدمت کی۔ ان کا ایک جملہ ناداروں کے حلقوں میں بڑا مشہور ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ ’مجھے لاکھوں پاونڈ سے کوئی سروکار نہیں نہ مجھے دس ہزار پاونڈ مطلوب ہیں۔ ایک سینڈوچ سے گزارا ہوجاتا ہے بس اتنا کافی ہے۔

    محمد مشالی غریبوں میں بہت مقبول تھے۔ اہل مصر انہیں طبیب الغلابہ یعنی (لاچاروں کے ڈاکٹر) کے لقب سے یاد کیا کرتے تھے۔
    محمد مشالی کا معمول تھا کہ وہ اول تو بغیر فیس لیے مریضوں کا طبی معائنہ کیا کرتے تھے۔ اگر کسی سے فیس لیتے تو وہ بھی علامتی ہوتی تھی۔
    دنیا سے محمد مشالی کی بے رغبتی کا محرک کیا تھا؟

    بتایا جاتا ہے کہ محمد مشالی کے والد نے انہیں وصیت کی تھی کہ غریبوں کی مدد کرتے رہنا۔ انہوں نے اپنے بیٹے محمد مشالی کے نام وصیت نامہ بھی چھوڑا تھا۔

    محمد مشالی عربی ادب کے بابا ’طہ حسین‘ کی شہرہ آفاق تصنیف المعذبون فی الارض (دنیا کے ستائے ہوئے) سے متاثر تھے، طہ حسین کی اس کتاب میں غریبوں خاص طور پر بیمار اور ناداروں کی دیکھ بھال کا ذکر ہے۔ محمد المشالی نے زندگی بھر طحہ حسین کی اس بات کی پابندی کی۔

    محمد مشالی کی زندگی پر ذیابیطس میں مبتلا اس بچے کا بھی بڑا اثر تھا جب مشالی نے اس کی ماں سے بچے کے لیے دوا خریدنے کی بات کہی تو ماں نے جواب دیا کہ میرے پاس انجکشن خریدنے کی سکت نہیں ہے۔ اگر میں نے اس کے لیے انجکشن خریدا تو میرے دوسرے بچے بھوک سے مر جائیں گے۔

    محمد مشالی کہتے تھے کہ بیمار بچے نے جب اپنی ماں کے منہ سے یہ جملہ سنا تو اس نے اپنی ماں کو علاج کی تکلیف سے بچانے کے لیے خود سوزی کر لی۔

    محمد مشالی کہتے تھے کہ اس واقعہ نے مجھ پر بڑا اثر ڈالا۔ اسی وجہ سے میں غریبوں کا مفت علاج کرکے خوشی محسوس کرتا ہوں۔

  • فنکاروں نے آہنی ٹکڑوں سے کئی میٹر بلند بلی تیار کرلی

    فنکاروں نے آہنی ٹکڑوں سے کئی میٹر بلند بلی تیار کرلی

    قاہرہ : مصری فنکاروں نے لوہے کے بے کار ٹکڑوں سے دیوقامت بلی بناکر دنیا کو حیران کردیا۔

    دنیا کا کوئی آرٹسٹ اپنے فن سے دیکھنے والوں کو حیرت میں مبتلا کرنے کا فن بخوبی جانتا ہے لیکن مصر کے فنکاروں نے لوہے کے اسکریپ سے چھ میٹر بلند مجسمہ تیار کرلیا۔

    بلی کا چھ میٹر بلند دیوقامت مجسمہ مصری دارالحکومت قاہرہ کے فنکاروں نے تخلیق کیا ہے۔

    آرٹسٹوں نے لوہے کے بے کار تین ہزار ٹکڑوں کا استعمال کرتے ہوئے بلی کا بلند مجسمہ بنایا ہے جیسے دیکھنے والے بھی دنگ رہ گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ فنکاروں کی جانب سے بے کار اور فالتو اشیاء سے سیکڑوں دیگر آرائشی چیزیں تیار کی جاچکی ہیں۔

    فنکاروں کی اس کاوش پر مصری حکومت اور دیکھنے والوں کی جانب سے آرٹسٹوں کو خوب پذیرائی مل رہی ہے۔

    مصری فنکاروں کا کہنا ہے کہ بلی کے بعد لوہے کے اسکریپ سے قلوبطرہ کا پانچ میٹر بلند مجسمہ تیار کرنے کا ارادہ ہے۔

  • دھویں کے بادل مصری دارالحکومت پر چھا گئے

    دھویں کے بادل مصری دارالحکومت پر چھا گئے

    قاہرہ : مصر میں خوفناک آتشزدگی کے بعد متعدد گاڑیاں تباہ ہوگئیں، واقعہ تیل کی پائپ لائن میں اچانک آگ بھڑکنے سے پیش آیا، حادثے میں متعدد لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں گزشتہ رات قاہرہ اسماعیلیہ صحرا روڈ پر العاشر بن رمضان شہر کی پارکنگ میں تیل پائپ لائن میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی جس کے بعد دھویں کے بادل مصری دارالحکومت پر چھا گئے، ذرائع ابلاغ کے مطابق فائر بریگیڈ کی بیس گاڑیاں موقع پر پہنچیں اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کی۔

    اس حوالے سے مصری وزارت پٹرولیم کا کہنا ہے کہ آگ قابو میں ہے، جس پائپ لائن میں آگ لگی وہ مبینہ طور پر کیمیکل کے لیے استعمال میں تھی، مصری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے باعث السلام شہر سے العبور شہر کے روڈ پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

    سوشل میڈیا پر آتشزدگی کی ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں گاڑیاں آک کی لپیٹ میں ہیں۔الیوم السابع کے مطابق پٹرول پائپ کمپنی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ آگ اسماعیلیہ کے صحرائی روڈ پر تیل کی پائپ لائن میں رساؤ کی وجہ سے لگی ہے۔

    آگ بجھانے کی کوشش جاری ہے۔ اسباب کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی، سکائی نیوز کے مطابق آتشزدگی کی لپیٹ میں آجانے والی متعدد گاڑیوں کے ڈرائیور جھلس گئے، مصری وزیر پٹرولیم صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔

    مصری محکمہ ٹریفک نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اژدحام کے پیش نظر اسماعیلیہ شاہراہ سے دور رہیں۔ محکمے نے متاثرہ علاقے جانے والے تمام راستے بند کردیے۔

    مصر کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک 8 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ متاثرین کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ممکن ہے کچھ لوگ آگ سے متاثر ہوکر ہلاک بھی ہوگئے ہوں۔

    آتشزدگی کے اسباب جاننے کے لیے تکنیکی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اپنی رپورٹ سیکیورٹی اداروں کو پیش کرے گی۔

  • مصرمیں فرعونوں کے درجنوں تابوت دریافت

    مصرمیں فرعونوں کے درجنوں تابوت دریافت

    قاہرہ : مصر میں ماہرین آثار قدیمہ کو فراعین کے دور کے ایسے درجنوں تابوت ملے ہیں، جو آج بھی بہت اچھی حالت میں ہیں۔ جنوبی مصر میں تین ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی حنوط شدہ لاشوں والے یہ تیس تابوت الاقصر میں کھدائی کے دوران ملے۔

    ماہرین ان قدیمی نوادرات کی دریافت کو جدید آرکیالوجی کے لیے انتہائی سنسی خیز واقعات میں سے ایک قرار دے رہے ہیں، یہ سب تابوت لکڑی کے بنے ہوئے ہیں اور ان پر مختلف روغنوں سے رنگا رنگ نقش و نگار بھی بنے ہوئے ہیں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان میں سے پہلا تابوت زمین سے صرف ایک میٹر کی گہرائی میں دریافت ہوا اور اس کے بعد جب مزید کھدائی کی گئی، تو قریب ہی ایک قطار کی صورت میں وہیں پر مزید انتیس دیگر تابوت بھی رکھے ہوئے ملے۔

    العساسیف کا قدیمی قبرستان

    قاہرہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق لکڑی کے یہ تابوت جنوبی مصر میں آثار قدیمہ کے خزانوں کا عظیم مدفن سمجھے جانے والے علاقے الاقصر میں العساسیف نامی اس قدیمی قبرستان سے ملے، جہاں سے پہلے بھی بہت سے نوادرات نکالے جا چکے ہیں۔

    قدیم مصر میں اس قبرستان میں اہم سماجی اور مذہبی شخصیات کو دفن کیا جاتا تھا۔ یہ 30 تابوت وہاں تین ہزار سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل دفن کیے گئے تھے اور ان کی حالت آج بھی غیر معمولی حد تک اچھی بتائی گئی ہے۔

    مصر میں آثار قدیمہ سے متعلقہ امور کے ملکی وزیر ڈاکٹر خالد العنانی نے صحافیوں کو بتایا، ”مصر میں انیسویں صدی عیسوی کے اختتام کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ ہمیں ازمنہ قدیم کے اور انسانی جسموں کی باقیات والے اتنے زیادہ تابوت اکٹھے ملے ہیں، جو آج بھی حیران کن حد تک اچھی حالت میں ہیں۔‘‘

    بچوں اور مذہبی شخصیات کے تابوت

    مصری حکام کے مطابق ابتدائی جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ ہزاروں سال قبل یہ تابوت تب انتقال کر جانے والے بچوں اور سماجی طور پر مذہبی رہنماؤں یا کاہنوں کا کردار ادا کرنے والے مردوں اور عورتوں کے لیے تیار کیے گئے تھے۔

    ان تابوتوں اور ان میں رکھی گئی حنوط شدہ انسانی لاشوں کا تعلق فرعونوں کے دور کے 22 ویں حکمران خاندان سے ہے، جس کا اقتدار تین ہزار سال سے بھی پہلے شروع ہو گیا تھا۔ حیران کن بات یہ بھی ہے کہ اتنا زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود لکڑی کے ان تابوتوں پر سیاہ، سرخ اور زرد رنگوں سے بنے اژدھوں، پرندوں اور طرح طرح کے پھولوں والے نقش و نگار آج بھی واضح طور پر پہچانے جا سکتے ہیں۔

    نواح میں انسانی آبادی نہ ہونے کا فائدہ

    آثار قدیمہ کی دیکھ بھال اور مرمت کے مصری ماہر صالح عبدالجلیل نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ان تابوتوں کی دریافت کے بعد ان کی فوری طور پر بہت ہی ہلکی پھلکی مرمت کرنا پڑی۔

    انہوں نے کہا، ”غالب امکان یہ ہے کہ ازمنہ قدیم کے یہ درجنوں تابوت اس لیے آج بھی بہت اچھی حالت میں ہیں کہ العساسیف نامی قدیمی قبرستان کے گرد و نواح میں شاید ہی کبھی کوئی انسانی آبادی رہی ہو۔‘‘

    میوزیم میں نمائش 2020ء سے

    آثار قدیمہ کے مصری وزیر ڈاکٹر خالد العنانی نے بتایا کہ ان نودریافت شدہ نوادرات کو اگلے برس دوبارہ کھولے جانے والے اور زیادہ بڑے بنا دیے گئے ‘ایجِپشن میوزیم‘ میں نمائش کے لیے رکھ دیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی انتہائی قیمتی دریافتیں مصری تاریخ اور قدیم تہذیب کے خزانوں کے طور پر مصر اور ساری دنیا کے لیے ناقابل بیان اہمیت کی حامل ہیں۔

    مصر میں دریائے نیل کے کنارے ‘بادشاہوں کی وادی‘ کہلانے والے علاقے میں ان نوادرات کی موجودگی کا علم ہونے کے بعد انہیں زمین سے نکالنے کا کام تقریباﹰ دو ماہ قبل شروع کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل 1881ء اور 1898ء میں بھی مصر میں الاقصر کے مقام سے ہزاروں سال پرانے ایسے کئی تابوت ملے تھے، جن میں قدیم بادشاہوں کی حنوط شدہ لاشیں بند تھیں۔

    اس کے علاوہ اسی علاقے سے 1891ء میں ماہرین آثار قدیمہ کو کئی ایسے تابوت بھی ملے تھے، جن میں ازمنہ فراعین کی سرکردہ مذہبی شخصیات یا کاہنوں کی حنوط شدہ لاشیں موجود تھیں۔

  • مصر : اسپتال میں خوفناک آتشزدگی ، کورونا کے 7 مریض ہلاک

    مصر : اسپتال میں خوفناک آتشزدگی ، کورونا کے 7 مریض ہلاک

    قاہرہ : مصر کے ایک نجی اسپتال میں اچانک آگ بھڑکنے سے کورونا کے 7 مریض ہلاک ہوگئے، گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ میں اسپتال کے 7 کارکن اور کئی لوگ جھلس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ کے ایک نجی اسپتال میں خوفناک آتشزدگی میں کورونا وائرس سے متاثرہ سات مریض دم توڑ گئے۔

    مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق سکندریہ سیکیورٹی کے ڈائریکٹر میجر جنرل سامی غنیم نے بتایا ہے کہ شہری دفاع کی ٹیموں نے اسپتال میں لگی آگ پر قابو پالیا۔ اسپتال سکندر کے بشر علاقے کی ایک رہائشی عمارت میں واقع تھا، واقعے کے بعد مریضوں کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

    ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ مرنے والے تمام افراد کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
    حادثے میں اسپتال کے انتظامی عملے کے 7 افراد بھی جھلس گئے، مرنے والوں کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئیں۔ پبلک پراسیکیوشن کو واقعہ کی اطلاع دے کر تحقیقات کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ مصر میں کورونا وائرس سے مزید 83افراد کی موت سے ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد 2872 ہوگئی ہے۔منگل کے روز مصر کی وزارت صحت کے ترجمان خالد مجاہد نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران کورونا وائرس کے 1566 نئے کیسز سامنے آئے ہیں ، جس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 66،754 ہوگئی ہے۔

     

    یاد رہے کہ اس سے قبل روس کے شہر ماسکو کے ایک اسپتال میں ایسا ہی آتشزدگی کا ایک واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا تھا جس میں وینٹی لیٹر پر موجود کرونا وائرس کے سات مریض ہلاک ہوگئے تھے آگ اسپتال کی دوسری منزل پر لگی۔

  • عید کے موقع پر کرونا وائرس کا مریض فرار ہو کر گھر پہنچ گیا

    عید کے موقع پر کرونا وائرس کا مریض فرار ہو کر گھر پہنچ گیا

    قاہرہ: مصر میں کرونا وائرس کا ایک مریض عید کے موقع پر قرنطینہ سے فرار ہو کر گھر والوں سے ملنے کے لیے پہنچ گیا، اہل علاقہ نے پولیس کی اطلاع کردی جس کے بعد مریض کو دوبارہ اسپتال پہنچایا گیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مصر میں کرونا وائرس کا ایک مریض اپنے گھر والوں کے ساتھ عید منانے کے لیے اسپتال سے فرار ہوگیا، مصری پولیس نے 35 سالہ مفرور مریض کو گرفتار کر کے دوبارہ اسپتال پہنچا دیا۔

    مذکورہ شہری کے رشتہ دار اور احباب کرونا وائرس کے مریض کے گھر پہنچنے کے بعد حیران رہ گئے، مریض کا تعلق ملک کے شمالی صوبے البحیرہ کے شہر الدلنجات سے ہے۔

    کرونا وائرس کے مذکورہ مریض کے فرار کی خبر نے پورے شہر میں خوف و ہراس پھیلا دیا، الدلنجات شہر کے میئر کامل غطاس کا کہنا ہے کہ مریض کو خصوصی ایمبولینس کے ذریعے دوبارہ اسپتال پہنچا دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ مریض بہت کم وقت کے لیے گھر میں رہا کیونکہ علاقے کے تمام لوگ خوفزدہ ہوگئے تھے، متعدد افراد نے مذکورہ مریض کو اسپتال سے فرار ہو کر گھر آتے دیکھ کر پولیس کو اطلاع کردی تھی۔

    شہر کی میڈیکل ٹیموں نے ان تمام لوگوں کا کرونا ٹیسٹ لینا شروع کردیا ہے جن سے مذکورہ مریض چند لمحے کے لیے ملا تھا۔

    مصر میں اس سے قبل بھی کرونا وائرس کے مریضوں کے قرنطینہ سے فرار ہونے کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں، اس سے قبل بھی ایک مریض قرنطینہ سے فرار ہو کر اپنے چچا کے جنازے میں پہنچ گیا تھا۔

    مریض نے نماز جنازہ کے موقع پر کئی لوگوں سے مصافحہ بھی کیا اور کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے اسے گلے لگا کر دلاسہ دیا، بعد ازاں پولیس کی مدد حاصل کرتے ہوئے فرار ہونے والے مریض کو گرفتار کر کے دوبارہ قرنطینہ میں داخل کروا دیا گیا۔

  • مصر میں ڈاکٹرز کے اجتماعی استعفے

    مصر میں ڈاکٹرز کے اجتماعی استعفے

    قاہرہ: مصر میں المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفے دے دیے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت کی لاپرواہی و ہٹ دھرمی کے باعث طبی عملہ سخت خطرات کا شکار ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مصر میں المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفے دے کر پورے ملک کو حیرت میں ڈال دیا، ڈاکٹروں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے استعفے پیش کیے۔

    اپنی فیس بک پوسٹس میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہمارا ساتھی کارولید یحییٰ کرونا وائرس سے متاثر ہو کر چل بسا اس کے باوجود ہمیں حفاظتی سہولتیں نہیں دی جا رہی ہیں۔

    المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈائریکٹر اشرف شفیع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے اجتماعی استعفے ابھی تک نہیں ملے، اسپتال میں معمول کے مطابق کام چل رہا ہے۔

    ادھر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کرونا وائرس کی وبا سے متاثرین کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ ہٹ دھرمی والا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزارت نے پی سی آر کے حوالے سے جو فیصلے کیے ہیں اور ڈاکٹروں کے آئسولیشن کے حوالے سے جو ہدایات جاری کی ہیں ان کی وجہ سے اب تک 18 سے زائد ڈاکٹر اور طبی عملے کے افراد وائرس سے متاثر ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں، ڈاکٹر ولید یحییٰ کا کیس آخری تھا۔

    ڈاکٹروں کا دعویٰ ہے کہ وزارت طبی عملے کو وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی لوازمات فراہم کرنے کے سلسلے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، اسی وجہ سے وائرس طبی عملے میں پھیلتا چلا جارہا ہے۔ بہت سارے ایسے ڈاکٹروں کو ایسی ذمہ داریاں دی گئی ہیں جن کا ان کے اسپیشلائزیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    علاوہ ازیں طبی عملے کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ دی جارہی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی واضح پروٹوکول اپنایا جارہا ہے۔

    ڈاکٹروں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک طرف تو ہمارے جائز مطالبات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے اور دوسری جانب ہمیں زبان کھولنے پر محکمہ جاتی کارروائی اور سیکیورٹی فورس کی دھمکی دی جارہی ہے۔

    ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسپتالوں میں تنفس کے مریض کثیر تعداد میں لائے جا رہے ہیں اور علاج کے حوالے سے کوئی و اضح حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی ہے جس سے اسپتال مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔

  • کورونا کو من گھڑت کہنے والا اسی وائرس سے ہلاک، موت سے پہلے ویڈیو بیان

    کورونا کو من گھڑت کہنے والا اسی وائرس سے ہلاک، موت سے پہلے ویڈیو بیان

    قاہرہ : مصر کا ایک شہری جس نے کرونا وائرس کو جھوٹ اور امریکی سازش قرار دیا تھا، کرونا وائرس میں مبتلا ہوکر چل بسا، موت سے پہلے اس نے اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے ایک 29سالہ شخص نے کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو پیغام میں کورونا وائرس کو جھوٹ قرار دیا تھا، بعد ازاں وہی محمد واحدان کرونا کا شکار ہوکر خالق حقیقی سے جا ملا۔ 29سالہ محمد واحدان کو کورونا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت بھی قائل نہ کرسکا اور وہ یہی سمجھتا رہا کہ یہ کورونا وائرس امریکہ کی من گھڑت کہانی ہے جس کا مقصد چین کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق16 مارچ کو محمد واحدان نے اپنے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وہ شہریوں کو کورونا کی خبریں نظرانداز کرتے ہوئے معمول کے مطابق زندگی گزارنے کی ہدایت کر رہے تھے۔

    ویڈیو میں وہ جم بند ہونے اور اشیاء خورد و نوش کی ذخیرہ اندوزی پر بھی تنقید کر رہے تھے۔ اس ویڈیو پیغام کے نشر ہونے کے بعد جلد ہی محمد واحدان میں وائرس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئیں، کورونا ٹیسٹ کروانے پر نتائج مثبت آئے، لیکن تب تک وہ اپنے بھائی اور والد میں بھی جراثیم منتقل کر چکے تھے۔

    محمد واحدان کو اسپتال میں داخل ہوئے دو دن ہی ہوئے تھے کہ ان کی حالت بگڑنا شروع ہوگئی، جس کے بعد انہوں نے چند اور ویڈیوز پوسٹ کیں جس میں وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے وائرس کو سنجیدگی سے لینے کا کہہ رہے ہیں۔ پچھلے پیغام کے برعکس اس ویڈیو میں وہ شہریوں کو احتیاط برتنے اور گھروں میں رہنے کی تاکید کر رہے ہیں۔

    محمد واحدان نے اپنے پیغام میں کہا کہ مجھے بھی گھر رہنے اور باہر نکلنے سے منع کیا گیا تھا لیکن میں نے ان وارننگز کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور ایک جھوٹی زندگی گزارتا چلا گیا۔

    واحدان نے شہریوں سے وائرس کو سنجیدگی سے لینے کی التجا کی اور بتایا کہ یہ جان لیوا مرض ہے جو جسم کے تمام حصوں کو تباہ کر دیتا ہے۔ ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ بھوک سے آپ نہیں مریں گے، اپنی زندگی خطرے میں نہ ڈالیں، وبا مصر میں بھی پھیل رہی ہے بالخصوص مونافیا میں۔ بدقسمتی سے میرے بہن بھائیوں کو بھی میری وجہ سے وائرس لگ گیا ہے۔ انہوں نے جلد صحت یابی کے لیے دعا کی بھی درخواست کی تھی۔

    آخری ویڈیو پیغام میں واحدان نے کورونا کے آگے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ میں مر رہا ہوں اور اگلے دن واحدان کے دوستوں نے سوشل میڈیا پر ان کی موت کی خبر شیئر کی۔ واحدان کی جب موت واقع ہوئی تو ان کے والد اور بھائی کا الگ الگ اسپتالوں میں کورونا کا علاج جاری تھا۔