Tag: Egypt

  • مصر: کرونا وائرس کا مریض قرنطینہ سے فرار ہو کر چچا کے جنازے پر پہنچ گیا

    مصر: کرونا وائرس کا مریض قرنطینہ سے فرار ہو کر چچا کے جنازے پر پہنچ گیا

    قاہرہ: مصر میں کرونا وائرس کا ایک مریض قرنطینہ سے فرار ہو کر اپنے چچا کے انتقال پر ان کے جنازے میں شریک ہونے کے لیے جا پہنچا، پولیس نے مذکورہ شخص کو پکڑ کر واپس قرنطینہ پہنچا دیا۔

    مقامی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا کا مریض الشرقیہ صوبے کے قرنطینہ سینٹر سے فرار ہوا تھا، وزارت کے مطابق مریض ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا جہاں اس کے 6 مزید ساتھیوں میں کرونا وائرس کے جراثیم موجود ہونے پر فیکٹری کو بند کر دیا گیا تھا۔

    متاثرہ مریض کو جب چچا کے انتقال کی خبر ملی تو وہ قرنطینہ سے فرار ہو کر نماز جنازہ میں شرکت کے لیے چلا گیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مریض نے نماز جنازہ کے موقع پر کئی لوگوں سے مصافحہ بھی کیا اور کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے اسے گلے لگا کر دلاسہ بھی دیا۔

    بعد ازاں پولیس کی مدد حاصل کرتے ہوئے فرار ہونے والے مریض کو گرفتار کر کے دوبارہ قرنطینہ میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد نماز جنازہ و تدفین میں شریک تمام افراد کا کرونا ٹیسٹ لیا گیا اور پورے علاقے میں جراثیم کش ادویات کا اسپرے بھی کیا گیا ہے۔

    واضح رہے مصر میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا وائرس کے 188 نئے مریضوں کے بعد مجموعی تعداد بڑھ کر 3 ہزار 32 ہوگئی ہے جبکہ اب تک 224 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • دلہا نے دلہن کو 10ویں منزل سے دھکا دے دیا

    دلہا نے دلہن کو 10ویں منزل سے دھکا دے دیا

    قاہرہ: مصر میں رخصتی کی رات سفاک دلہے نے اپنی دلہن کو عمارت کی دسویں منزل سے دھکا دے کر ہلاک کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ مصر کے شہر سکندریہ میں پیش آیا۔ دلہے نے بلند وبالا عمارت کی 10ویں منزل سے بیوی کو گرا کر ہلاک کردیا۔

    عینی شاہدین نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی جس کے فوری بعد ہی اہلکاروں کا ایک دستہ جائے وقوعہ پر پہنچا اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔ دلہے نے ابتدائی تفتیش کے دوران اقرار جرم کرلیا۔

    شادی کے روز دلہن قتل، دلہا اغوا

    ملزم کا کہنا ہے کہ منگنی کے بعد سے ہی ہم دونوں کے درمیان نوک جھوک رہتی تھی جس کے باعث مجھے رخصتی کی رات غصہ آیا اور میں نے اپنی بیوی کو دسویں منزل سے نیچے پھینک دیا۔

    دلہے نے بتایا کہ منگنی کے بعد سے ہی میری زندگی اجیرن ہوچکی تھی اور روزانہ کی بنیاد پر ہمارا جھگڑا ہوتا تھا جس کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ میں تھا، شادی کی رات میں طعش میں آگیا۔

    پولیس نے لاش کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال کے سرد خانے میں منتقل کردیا۔ جبکہ ملزم پر فرد جرم عائد کرکے اسے جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس: مصر کے تمام ایئرپورٹس بند کردیے گئے

    کرونا وائرس: مصر کے تمام ایئرپورٹس بند کردیے گئے

    قاہرہ: کرونا وائرس کے پیش نظر مصر کے تمام ایئرپورٹس 19 سے 31 مارچ تک بند کر دیے گئے، مصر کے تمام تعلیمی ادارے پہلے ہی بند کیے جاچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفیٰ مدبولی نے کرونا وائرس کے پیش نظر مصر کے تمام ایئرپورٹس 19 سے 31 مارچ تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یہ فیصلہ کرونا وائرس سے نمٹنے اور عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ مصری وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ یہ فیصلہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مصری حکومت پروازوں کی آمد و رفت کی پابندی کے دوران تمام ہوٹلوں اور سیاحتی تنصیبات پر جراثیم کش ادویہ کا اسپرے کروائے گی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں کارکنان کی تعداد بھی کم کی جائے گی، بھیڑ بھاڑ سے وائرس کے پھیلنے کا امکان بے حد محدود ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ہفتے کو صدارتی فرمان جاری کر کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم معطل کردی تھی جس پر عمل درآمد 15 مارچ سے شروع کر دیا گیا ہے۔

    مصری صدر نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 100 ارب مصری پونڈ مختص کیے ہیں۔

    مصری وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیا وافر مقدار میں موجود ہیں جو کئی مہینے کے لیے کافی ہوں گی۔ عوام پریشان نہ ہوں اور حد سے زیادہ سامان خریدنے سے گریز کیا جائے۔

    انہوں نے تاجرو ں کو بھی وارننگ دی ہے کہ وہ صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں، تاجروں کی اجارہ داری کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا اور بحران کے بہانے اشیا کے نرخ بڑھانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

    یاد رہے کہ مصر میں اب تک کرونا وائرس کے 196 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 6 افراد وائرس کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس: عمان، اردن اور مصر میں اسکول بند

    کرونا وائرس: عمان، اردن اور مصر میں اسکول بند

    مسقط / قاہرہ: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت عمان، اردن اور مصر میں اسکول بند کردیے گئے، مذکورہ ممالک میں وائرس سے بچنے کے لیے دیگر کئی اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عمان، اردن اور مصر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت اسکول بند کردیے گئے ہیں۔ سلطنت عمان میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام تعلیمی ادارے اتوار سے ایک ماہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    عمان میں اعلیٰ تعلیمی کمیٹی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں وبائی صورتحال اختیار کرلینے والے مرض سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں تمام تعلیمی ادارے ایک ماہ کے لیے بند کر دیے جائیں۔

    عمانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ادارہ صحت نے کہا ہے کہ مقیم غیر ملکی اور مقامی شہری کرونا وائرس سے بچاؤ کےلیے کی جانے والی احتیاطی تدابیر کا خاص خیال رکھیں۔

    اردن میں بھی کرونا وائرس کے پیش نظر تمام فلائٹس معطل ہیں، عوامی اجتماعات پر پابندی اور تعلمی ادارے بند ہیں۔

    مصر میں بھی تمام تعلیمی ادارے 2 ہفتے کے لیے بند کرنے کے احکامات صادر کر دیے گئے ہیں۔

    مصری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی جانب سے تعلیمی اداروں کی عارضی بندش کے خصوصی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے وزیر اعظم کے ساتھ خصوصی ملاقات کی جس میں مختلف امور زیر بحث آئے، ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ کرونا سے نمٹنے کے لیے 100 ارب مصری پونڈ مختص کیے جائیں۔

  • مصر، 7 افراد کے قتل کی لرزہ خیز واردات معمہ بن گئی

    مصر، 7 افراد کے قتل کی لرزہ خیز واردات معمہ بن گئی

    قاہرہ: شمالی مصر کے صوبے البحیرۃ میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد کے قتل کی واردات معمہ بن گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمالی مصر کے صوبے البحیرۃ میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد کے سر تن سے جدا پائے گئے تھے، قتل کی لرزہ خیز واردات سیکیورٹی حکام کے لیے تاحال معمہ بنی ہوئی ہے۔

    البحیرۃ سیکیورٹی فورس مقامی باشندوں کی رپورٹ پر فوری جائے وقوعہ پر پہنچی تو گھر کے اندر 7 افراد کی لاشیں پڑی تھیں، ان کے سر تن سے جدا تھے جبکہ گھر میں آتشزدگی کے نشانات بھی نظر آئے۔

    رپورٹ کے مطابق البحیرۃ میں کفر الدوار تحصیل کی بستی علی کے باشندوں نے واردات کی اطلاع پولیس کو اس وقت دی جب انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ گھر میں آگ لگانے کی کوشش کررہے ہیں، ملزمان علاقہ مکینوں کو آتا دیکھ کر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

    مقتولین کے ایک رشتے دار کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری اور انہیں عدالت کے سامنے پیش کرنے کا بے چینی سے انتظار ہے۔

    ابتدائی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تمام افراد کو قتل کیا گیا ہے ملزمان نے جرم کے نشانات مٹانے کے لیے ہی گھر میں آگ لگائی تھی۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ خاندان کے سربراہ اور اس کے بچوں کی گردن پر تیز دھار آلے کے زخم ہیں، ہلاک ہونے والوں میں خاندان کا سربراہ، اس کی بیوی، ماں اور 4 بیٹے شامل ہیں۔

    سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ قتل کا سبب خاندان کا وہ سربراہ ہے جس نے گزشتہ برس ایک مقدمے میں گواہی دی تھی اور یہ کیس کا واحد گواہ تھا، عدالت نے اس کی گواہی کے بعد گیارہ افراد کو دس، دس برس قید کی سزا سنائی تھی۔

    مصری سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں، ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

  • مصر میں ملنے والے 3 ہزار سال پرانے تابوت کی حقیقت سامنے آگئی؟

    مصر میں ملنے والے 3 ہزار سال پرانے تابوت کی حقیقت سامنے آگئی؟

    قاہرہ: مصر میں ملنے والے 3 ہزار سال پرانے تابوت جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصر ی آثار قدیمہ نے چند روز قبل دریائے نیل کے کنارے واقع شہر اقصر کے قریب الاساسیف نامی علاقے سے 3 ہزار سال پرانے تابوت اصل حالت میں دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مصر ی حکومت نے گرتی سیاحت کو اٹھانے کے لیے جعل سازی کی ہے۔

    تین ہزار سال قدیم تابوت ملنے کی خبر وائرل ہوئی تو سیاحتی مقام پر لوگوں کا تانتا بندھ گیا تھا، سیاح قدیم ترین تابوتوں کو کیمرے میں محفوظ کررہے تھے۔

    مصر کے ماہرین کا کہنا تھا کہ مرد، خواتین اور بچوں کی ان باقیات کا تعلق مذہبی رہنماؤں کے اعلیٰ خاندان سے ہے، اس صدی کی یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی دریافت ہے۔

    مزید پڑھیں: مصر میں تین ہزار سال پرانے تابوت دریافت

    وزیر نوادرات خالد ال این کا کہنا تھا کہ یہ انیس ویں صدی کے آخر سے اب تک کا پہلا بڑا انسانی تابوتوں کا ذخیرہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب تابوت غیرمعمولی طور پر اچھی طرح سے رنگین اور سربمہر ہیں، انہیں عظیم الشان مصری میوزیم منتقل کیا جائے گا جو 2020 کے آخر میں کھل جائے گا، یہ میوزیم سیاحوں کے لیے نئی حیرت کا باعث ہوگا۔

    مصر کے ماہر آثار قدیمہ کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے علم کو آخرت کے اعتقاد کے بارے میں جاننے کے لیے مزید تقویت بخشے گا۔

    یورپین ماہرین کا کہنا ہے کہ مصر سے ملنے والے ماہر آثار قدیمہ کو الجھن میں ڈال دیا ہے اور قوی امکان ہے کہ یہ جعلی ہیں۔

    کوراسکیوچز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ معزز اور اعلیٰ مرتبہ مصریوں کے زیادہ خوبصورت اور پیچیدہ ہائروگلیف کو نقل کرنے کی سستی کوشش کی گئی ہو۔

  • مصر میں تین ہزار سال پرانے تابوت دریافت

    مصر میں تین ہزار سال پرانے تابوت دریافت

    قاہرہ: دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار کی جانے والی مصری تہذیب سے ماہرین نے کم سے کم 100 سال بعد پہلی بار بہت بڑی تعداد میں انتہائی اچھی حالت میں 3 ہزار سال پرانے تابوت دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصری ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ دریائے نیل کے کنارے واقع شہر اقصر کے قریب الاساسیف نامی علاقے سے 3 ہزار سال پرانے مرد، خواتین وبچوں کے تابوت اصل حالت میں دریافت کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصری آثار قدیمہ نے چند دن قبل 30 تابوتوں کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن سے متعلق حکام نے 20 اکتوبر کو تفصیلات جاری کیں۔

    مصری وزارت آثار قدیمہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق دریافت کیے گئے 30 تابوت قدیم مصری تہذیب کے مذہبی پادریوں کے خاندان کے افراد کے ہیں۔

    آثار قدیمہ کے وزیر خالد العنانی کے مطابق دریافت کیے گئے تابوتوں کو دریائے نیل کے کنارے واقع شہر کے اس علاقے سے دریافت کیا گیا جہاں سے ماضی میں بھی قدیم تہذیب کے تابوت اور دیگر چیزیں دریافت ہوتی رہی ہیں۔

    تابوت میں 30 گھنٹے گزاریں، 600 ڈالر انعام پائیں

    دریافت کیے گئے تابوت مٹی میں دفن تھے اور ماہرین نے محض 3 سے 4 فٹ کی کھدائی کے بعد انہیں دریافت کیا۔ وزارت آثار قدیمہ کی جانب سے دریافت کیے گئے تابوتوں کی ٹوئٹر پر جاری کی گئی تصاویر دیکھ کر اندازا ہوتا ہے کہ تابوت انتہائی اچھی حالت میں ہے۔

    مصری حکام کے مطابق دریافت کیے جانے والے تابوتوں میں مرد و خواتین سمیت بچوں کے تابوت بھی شامل ہیں اور ان تابوتوں پر قدیم مصری تہذیب کی نقش نگاری کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    مصر میں گزشتہ 100 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں تابوت دریافت ہوئے ہیں، اس سے قبل 19 ویں صدی میں مصر سے تابوت دریافت ہوئے تھے۔

    بیسویں صدی میں مصر میں اتنی بڑی تعداد میں تابوت دریافت نہیں ہوئے، تاہم گزشتہ صدی میں تاریخی مقبرے، مجسمے، شہر اور کھنڈرات دریافت کیے گئے۔ مصری حکام کے مطابق دریافت کیے گئے 30 تابوتوں کو ا?ئندہ سال کے ا?غاز تک قدیم مصری تہذیب کے بنائے گئے عجائب گھر منتقل کیا جائے گا۔

  • مصر: صدر السيسی کے خلاف بڑا احتجاج، مظاہرین کی التحریر اسکوائر جانے کی کوشش

    مصر: صدر السيسی کے خلاف بڑا احتجاج، مظاہرین کی التحریر اسکوائر جانے کی کوشش

    قاہرہ: مصر میں صدر عبدالفتاح السیسی کی برطرفی کے لیے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جس کا دائرہ وقت کے ساتھ پھیلتا جارہا ہے.

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات ہزاروں مظاہرین ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے.

    مظاہرین صدر السیسی سے فوری استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ استعفے تک گھر نہیں‌ جائیں‌گے.

    اس احتجاج کے پس منظر میں جلا وطن مصری  اداکار محمد علی کے صدر  پر عاید کرپشن کے الزامات ہیں، محمد علی ہی کی اپیل پر صدر کے خلاف احتجاج شروع ہوا. مصری صدر کی جانب سے ان تمام الزامات کو بے بنیاد اور سازش قرار دیا جاچکا ہے.

    مظاہرین نے جب قائرہ کے مشہور  زمانہ التحریر اسکوائر جانے کی کوشش کی، تو ساہ لباس اہل کاروں نے انھیں‌ روک دیا. اس موقع پر اہل کاروں اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا.

    مصر میں‌ میڈیا پر پابندیوں اور صحافیوں کی گرفتاریوں‌کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں، اطلاعات کے مطابق پوليس اور سکيورٹی دستوں نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے آنسو گيس استعمال کی۔

    خیال رہے کہ کئی عشروں تک مصر پر حکومت کرنے والے حسنی مبارک کے خلاف مظاہروں میں‌ بھی التحریر اسکوائر کو خصوصی اہمیت حاصل تھی.

  • فلسطینی صدر کے مشیر نبیل شعث کا بیٹا اخوان سے تعلق پر مصر میں گرفتار

    فلسطینی صدر کے مشیر نبیل شعث کا بیٹا اخوان سے تعلق پر مصر میں گرفتار

    قاہرہ:سابق فلسطینی وزیر خارجہ اور فلسطینی صدر کے موجودہ مشیر نبیل شعث کے اہلخانہ نے مصری حکام سے مذکورہ فلسطینی عہدے دار کے بیٹے رامی شعث کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، رامی کو چند ہفتوں پہلے الاخوان تنظیم سے متعلق ایک گروپ کے معاملے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رامی کے اہل خانہ اور اس کی فرانسیسی اہلیہ سیلین لیبرون نے تصدیق کی کہ نبیل شعث کا بیٹا ابھی تک قاہرہ کے جنوب میں واقع طرہ جیل میں زیر حراست ہے،انہوں نے ایک بیان میں بتایا کہ فلسطینی اور مصری شہریت رکھنے والا 48 سالہ رامی سابق فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر نبیل شعث کا بیٹا ہے۔

    نبیل شعث فلسطینی قومی اتھارٹی میں وزیراعظم کے نائب کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں، وہ اس وقت صدر محمود عباس (ابو مازن) کے لیے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کے مشیر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شعث کے اہل خانہ کے مطابق رامی کو 5 جولائی کو قاہرہ میں اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ اس کے چند گھنٹوں کے بعد رامی کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اس پر استغاثہ کی جانب سے ایک دہشت گرد جماعت الامل گروپ کی سپورٹ کا الزام عائد کیا گیا۔

    دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ مصری حکام کے ہاتھوں قبضے میں لیے جانے والے الامل گروپ کے حوالے سے تقریبا 35 ملزمان سے تحقیقات جاری ہیں۔

    اس سے قبل مصری وزارت داخلہ نے جولائی میں اس مقدمے کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ترکی میں مقیم الاخوانی قیادت کے زیر انتظام 19 کمپنیوں اور اداروں کو ضبط کیا گیا،یہ عناصر مصر میں الامل گروپ کی سرگرمیوں کو فنڈنگ بھی کرتے ہیں، ان سرگرمیوں میں پرتشدد کارروائیاں سرفہرست ہیں۔

    مصر میں نیشنل سیکورٹی کو حاصل معلومات سے انکشاف ہوا کہ الامل گروپ اور اس کے ارکان نے جس منصوبے پر عمل درامد کیا اس میں بنیادی توجہ الاخوان تنظیم کے ساتھ تعاون سے بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر آنے والی رقوم کو ملکی سالمیت کے خلافسرگرمیوں میں استعمال پر دی گئی۔

    اس کا مقصد ریاستی اداروں کے خلاف کام کرنا اور سوشل میڈیا اور بیرون ملک سے نشر ہونے والے سیٹلائٹ چینلوں کے ذریعے اشتعال انگیز میڈیا مہم چلانا تھا،اس منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کرانے والے ملک سے باہر مفرور نمایاں ترین شخصیات کا تعین کر لیا گیا ہے۔

    ان میں الاخوان تنظیم کے سیکریٹری جنرل محمود حسین ، تنظیم کے رہ نما علی بطیخ، عدالت سے سزا یافتہ میڈیا پرسنز معتز مطر اور محمد ناصر اور بیرون ملک مفرور ایمن نور شامل ہیں۔

    مصری وزارت داخلہ کے مطابق حاصل ہونے والی اہم سیکورٹی معلومات کی روشنی میں کارروائی کے سبب 19 اقتصادی کمپنیوں اور اداروں کا تعین کر کے انہیں نشانہ بنایا گیا جن کو الاخوان کے بعض رہ نما چلا رہے تھے،اس دوران تنظیمی دستاویزات، مالی رقوم اور بعض برقی آلات بھی ضبط کر لیے گئے۔

    وزارت داخلہ نے بتایا کہ مذکورہ اداروں کے انتظامی امور دیکھنے والے مصر میں موجود افراد میں مصطفی عبد المعز، اسامہ عبدالعال العقباوی، عمر محمد شریف الشنیطی، حسام مؤنس محمد سعد، زیاد عبد الحمید العلیمی، ہشام فواد محمد عبد الحلیم اور حسن محمد حسن بربری شامل ہیں۔

  • مصرمیں 30 ہزار بچوں کو نئی زندگی کی امید دینے والی بیلجین خاتون

    مصرمیں 30 ہزار بچوں کو نئی زندگی کی امید دینے والی بیلجین خاتون

    قاہرہ:بیلجیم سے تعلق رکھنے والی افریقی نڑاد ویلویا جیکسن وہ باہمت خاتون ہیں جنہوں مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سڑکوں پر پھرنے والے 30 ہزار سے زیادہ بچوں کو ٹھکانہ اور سکونت فراہم کی۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے 2003 میں مصر میں ایک ادارہ قائم کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ویلویا نے بتایا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہیں اور دنیا بھر میں بچوں کو درپیش مسائل کو شدید طور پر محسوس کرتی ہیں،انہوں نے اس مسئلے کے حوالے سے سال 2000 میں بیلجیم میں نمایاں اقدامات کے بارے میں سوچا۔ بعد ازاں ویلویا افریقا واپس لوٹ آئیں جس کو وہ اپنا آبائی علاقہ شمار کرتی ہیں۔

    ویلویا نے واضح کیا کہ وہ بیلجیم سے کوچ کر کے قاہرہ آئیں تا کہ خود کو سڑکوں پر رہنے والے بچوں کے لیے وقف کر دیں۔ ان میں بعض بچوں کو پیدائش پر چھوڑ دیا گیا اور دیگر بہت سے ایسے ہیں جن کا کوئی خاندان نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویلویا نے 2003 میں قاہرہ میں ایک چیریٹی ادارہ قائم کیا جو اب تک قاہرہ کی سڑکوں پر پھرنے والے 30 ہزار بچوں کو بچا چکا ہے، اس سلسلے میں قاہرہ کی سڑکوں پر آگاہی کے لیے دو ٹیمیں مصروف عمل ہیں۔

    ان کے علاوہ ایک استقبالیہ مرکز بھی ہے جہاں ہر ماہ تقریبا 700 بچے طبی اور نفسیاتی نہگداشت کے ساتھ ساتھ بامقصد زندگی گزارنے کے واسطے تربیت بھی پاتے ہیں۔

    بیلجین خاتون کے مطابق ان کے ادارے کے یتیم خانے میں 1200 سے زیادہ بچے موجود ہیں۔ ان بچوں کو سڑکوں پر سے لایا جاتا ہے جن میں سے اکثر شدید نوعیت کی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں، ان کی ذہن سازی اور علاج کے لیے طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔

    ویلویا کا ادارہ ان بچوں کو اُن کے گھر والوں تک دوبارہ پہنچانے پر بھی کام کرتا ہے، اس کے علاوہ سماجی یک جہتی کی وزارت کے تعاون سے ایسے گھرانوں کو بھی تلاش کیا جاتا ہے جو ان بچوں کو گود لے کر ان کے مستقبل کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔

    ویلویا کے ادارے میں 180 مصری ملازمین اور اہل کار کام کر رہے ہیں۔ ویلویا کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ قاہرہ اور برسلز کے درمیان اپنے وقت کو مناسب طور پر تقسیم کریں اور ادارے میں حتی الامکان اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔