Tag: Egyptian Couple

  • مصری جوڑے کے  40 سال کشتی پر بیت گئے، آخری خواہش بھی بتادی؟

    مصری جوڑے کے 40 سال کشتی پر بیت گئے، آخری خواہش بھی بتادی؟

    مصری ماہی گیر ابو عصام نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ اپنی زندگی کے 40 سال دریائے نیل میں کشتی پر گزار دیئے۔

    مصری میڈیا سے بات کرتے ہوئے ابو عصام نے بتایا کہ اگر ہم ضرورت سے زیادہ دریا سے باہر رہے تو مچھلیوں کی طرح مر جائیں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ دریا کے بیچ میں رہنا اب ہمیں اچھا لگتا ہے، ہم صرف ضرورت کے تحت ہی دریا سے باہر جاتے ہیں، زندگی کے چالیس سال دریائے نیل میں اس کشتی کے اندر گزر چکے ہیں، بقیہ زندگی بھی ادھر ہی گزارنے کا ارادہ ہے۔

    ابو عصام کی اہلیہ نے کہا کہ اچھے اور برے دنوں میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوں۔ انہیں دریا میں زندگی گزارتے، سوتے اور کھانا تیار کرتے ہوئے اچھا محسوس ہوتا ہے۔

    ابو عصام کا مصری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ یا ان کی اہلیہ دریا سے مچھلیاں پکڑ کر صرف انہیں بیچنے کے لیے خشکی پر جاتے ہیں۔

    روزانہ ہزاروں ڈالر مالیت کے سونے کی بارش، ویڈیو دیکھیں

    ابو عصام کے مطابق میری اور اہلیہ کی دیرینہ خواہش ہے کہ ہم مرنے سے پہلے عمرہ ادا کرنے کے لئے سعودی عرب جائیں۔

  • لڑائی کے بعد میاں بیوی گھر چھوڑ گئے، ننھے بچوں کو گھر پر اکیلا چھوڑ دیا

    لڑائی کے بعد میاں بیوی گھر چھوڑ گئے، ننھے بچوں کو گھر پر اکیلا چھوڑ دیا

    کویت سٹی: کویت میں مقیم ایک مصری جوڑا آپس میں لڑائی کے بعد ایک ایک کر کے گھر چھوڑ گیا جبکہ گھر میں 6 بچوں کو اکیلا چھوڑ دیا، بچوں میں 3 ماہ کی شیر خوار بچی بھی شامل ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق کویت میں مقیم مصری جوڑا جھگڑے کے بعد اپنے دوستوں کے یہاں منتقل ہوگیا جبکہ اپنے 6 بچوں کو گھر میں تنہا چھوڑ دیا، پولیس نے بچوں کی نگہداشت میں لاپرواہی پر والدین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

    کویتی وزیر داخلہ شیخ طلال الخالد نے رپورٹ ملنے پر مصری جوڑے اور ان کے بچوں کے اقاموں میں توسیع نہ کرنے اور تعلیمی سال کے اختتام تک عارضی اقامہ جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سماجی پولیس نے وزیر داخلہ کو رپورٹ دی تھی کہ مصری جوڑے میں اختلافات تھے، پہلے بچوں کا والد اپنے ایک دوست کے یہاں منتقل ہوگیا کچھ دنوں بعد والدہ بھی فلیٹ چھوڑ کر چلی گئی۔

    بچوں کے لیے کھانے پینے کا انتظام نہیں تھا، ایک بچی 3 ماہ کی ہے۔ والدین کے جانے کے بعد دو بڑے بچوں نے شیر خوار بچی کی نگہداشت کی۔ ان میں سے ایک اسکول جاتا جبکہ دوسرا گھر میں رک کر اپنی بہن کی دیکھ بھال کرتا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک بچے نے وزارت داخلہ آپریشن روم سے رابطہ کر کے صورتحال سے آگاہ کیا جس پر پولیس نے بچوں کے والد کو طلب کرلیا۔

    بچوں کے والد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بے روزگار تھا، اسی وجہ سے اہلیہ کے ساتھ جھگڑے ہو رہے تھے۔ تھک ہار کر چار ماہ قبل گھر چھوڑ کر ایک دوست کے پاس چلا گیا تھا۔

    اہلیہ نے اس دوران بچوں کی نگہداشت کی کوشش کی لیکن آخرکار وہ بھی ہمت ہار گئی اور بچوں کو چھوڑ کر اپنی ایک سہیلی کے یہاں منتقل ہوگئی۔

    کویتی پولیس کا کہنا تھا کہ شیر خوار بچی کی نگہداشت میں لاپرواہی پر مصری جوڑے کے خلاف کیس درج کرلیا گیا۔

    پولیس کے مطابق فیملی کے اقاموں میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ ہوگیا ہے تاہم تعلیمی سال کے اختتام تک انہیں عارضی اقامہ جاری کردیا گیا ہے، تعلیمی سال مکمل ہونے پر فیملی کو بے دخل کردیا جائے گا۔