Tag: Eight

  • جعلی دستاویزات پر آٹھ تیل بردار جہاز یمن لانے کی حوثی سازش ناکام

    جعلی دستاویزات پر آٹھ تیل بردار جہاز یمن لانے کی حوثی سازش ناکام

    صنعاء : یمن کی آئینی حکومت نے ایران نواز حوثی جنگجوؤں کی جعلی دستاویزات کے تحت 8 تیل بردار جہاز یمن لانے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے مغربی بندرگاہ الحدیدہ کے راستے تیل سے لدے 8 بحری جہاز جعلی دستاویزات کے تحت یمن لانے کی کوشش کی گئی تھی مگر سیکیورٹی فورسز نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ یمنی حکومت کے زیرانتظام سپریم اقتصادی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی باغی جعلی دستاویزات کے ذریعے بحری جہاز یمن میں داخل کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران حوثی باغی حکومت کی اجازت کے بغیر جعلی کاغذات کے ذریعے بحری جہاز الحدیدہ میں لانے کی کوشش کرتے رہے ہیں

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سرکاری فوج نے کارروائی کرکے حوثیوں کے لیے کام کرنے والے بحری جہازوں کے عملے کو حراست میں لیا اور حوثیوں کو تیل کی سپلائی ناکام بنائی۔

    کمیٹی نے بیان میں مزید کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے نقل وحمل کا اجازت نامہ حاصل کرنے اور حکومتی وضع کردہ آرڈر 75 کے میکیزم پر عمل درآمد کے بغیر حوثیوں کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات ملک میں داخل کرنے کی غیرقانونی کوشش کی گئی۔

    سپریم اقتصادی کمیٹی کا بیان میں کہنا تھا کہ حکومت کی اجازت سے 5 بحری جہازوں پر لدے 89 ہزار ٹن تیل کو ملک میں لانے کی اجازت دی گئی، اس کے علاوہ دو بحری جہازوں پر 40 ہزار ٹن ڈیزل اور 10 ہزار ٹن پٹرول لایا گیا۔

  • استثنیٰ کے حامل آٹھ میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کر دی، امریکا

    استثنیٰ کے حامل آٹھ میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کر دی، امریکا

    تہران : امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے دوران استثنیٰ کے حامل آٹھ ممالک میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے لیے مقرر خصوصی امریکی مندوب برائن ہک نے کہا ہے کہ ایرانی خام تیل کی برآمد پر گزشتہ برس کی پابندی کے بعد استثنی کے حامل آٹھ ممالک میں سے تین ملکوں نے درآمد روک دی ہے۔

    امریکی مندوب برائن ہک نے ان تینوں ملکوں کے نام بیان نہیں کیے، امریکا کی کوشش ہے کہ ایرانی خام تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر روک دیا جائے۔

    برائن ہک کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں عائد کی جانے والی پابندی کے بعد امریکا نے چین، بھارت، یونان، اٹلی، تائیوان، جاپان، ترکی اور جنوبی کوریا کو ایرانی تیل کی درآمد جاری رکھنے کا خصوصی استثنی دیا تھا اور یہ اجازت رواں برس دو مئی کو ختم ہو رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : ایرانی تیل پر امریکی پابندی، بین الاقوامی صارفین متاثر

    ایران پرنئی اقتصادی پابندیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں امریکا کی جانب سے نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی تھی، جس میں ایرانی تیل کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا گیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا میں وسط مدتی انتخابات سے قبل تیل کی قیمتیں کم رکھنے کے لیے ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ بڑے ممالک کو پابندیوں سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔

  • فلسطینوں کو8 روز میں گاؤں خان الا احمر خالی کرنے کی دھمکی

    فلسطینوں کو8 روز میں گاؤں خان الا احمر خالی کرنے کی دھمکی

    یروشلم : غاصب ریاست اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین کے گاؤں خان الا احمر کو منہدم کرنے کے لیے علاقہ مکینوں کو آٹھ روز میں گاؤں خالی کرنے کا دھمکی آمیز نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے متعدد گاؤں اور دیہات مسمار کرنے کے بعد مشہور گاؤں خان الااحمر کو مسمار کرنے کے سلسلے میں علاقہ مکینوں کو گاؤں خالی کرنے کا دھمکی آمیز نوٹس جاری کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ صیہونی ریاست کی جانب سے گاؤں کے رہائشیوں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ 8 روز میں گاؤں خالی کیا جائے وگرنہ زبردستی گاؤں بدر کیا جائے گا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گاؤں کے مکینوں کی جانب سے اسرائیلی عدالت میں گاؤں کو مسمار کرنے کے خلاف درخواست دی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے حکومت کو گاؤں مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے رہائشیوں کو جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یکم اکتوبر تک گاؤں خالی کرکے تمام مکانات کو منہدم کرکے چلے جائیں، اگر علاقہ مکینوں نے مزاحمت کی تو حکومت خود گاؤں کو منہدم کرے گی۔

    خیال رہے مقبوضہ فلسطین کے گاؤں خان الااحمر میں کل 180 افراد رہائش پذیر ہیں۔

    غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق یورپی ممالک نے کہا ہے کہ اسرائیل خان الااحمر کو مسمار کرکے دو ملکی حل خلاف کام کررہا ہے۔

    دوسری جانب سے فلسطینی گاؤں کان الااحمر کے رہائشیوں نے اسرائیلی دھمکیوں کو رد کرتے ہوئے کہا ’ہم اپنی زمین کو چھوڑ کر ہرگز نہیں جائیں گے‘۔

    غیر ملکی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں خان الاحمر دو مقبوضہ علاقوں کے درمیان واقع ہے جو مالے ادومن اور کفار ادومن کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

    غاصب صیہونی ریاست اسرائیل مذکورہ علاقوں کو مزید توسیع دینا چاہتا ہے جس کے بعد مغربی کنارہ (ویسٹ بینک) عملی طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا۔

    یہاں 40 خاندان آباد ہیں جن کی اکثریت خیموں میں رہتی ہے۔ خان الاحمر کو 1993ء میں اوسلو معاہدے کے تحت باقاعدہ سی ایریا کے تحت محفوظ علاقہ قرار دیا گیا تھا۔ قبل ازیں جولائی میں یہاں اسرائیلی بلڈوزروں نے کئی ٹینٹ ہٹا دیئے تھے۔


    مزید پڑھیں : فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے والا امریکی پروفیسر اسرائیل میں گرفتار


    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل اسرائیلی فورسز کی جانب سے 66 سالہ فرانسیسی امریکی پروفیسر فرینک رومانو کو مغربی کنارے پر واقع گاؤں الخان الاحمر سے صیہونی فورسز کے امور میں رکاوٹ ڈالنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے۔

    امریکی پروفیسر کو الخان الاحمر سے فلسطینی شہریوں کی املاک منہدم ہونے سے بچانے کے لیے لگائی جانے والے رکاوٹوں کو ہٹانے والے بلڈوزر کے سامنے کھڑے ہوگئے تھے جس کے باعث انہیں فلسطینی کارکن کے ہمراہ اسرائیلی فورسز نے حراست میں لیا تھا۔