Tag: Ekrem Imamoglu

  • طیب اردوان کے سیاسی حریف بدعنوانی کے الزام میں گرفتار

    طیب اردوان کے سیاسی حریف بدعنوانی کے الزام میں گرفتار

    ترک پولیس نے استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کو مبینہ بدعنوانی اور شدت پسندی میں ملوث ہونے پر گرفتار کر لیا۔

    ترکی کی سرکاری میڈیا انادولو ایجنسی کے مطابق ترکی کی پولیس نے استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کو مبینہ بدعنوانی اور شدت پسندی میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کر لیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ترک حکام نے میئر اکریم امام اوغلو اور تقریباً 100 دیگر افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے، حراست میں لیے گئے افراد میں امام اوغلو کے قریبی معاون مرات اونگون بھی شامل ہیں۔

    پولیس فورسز نے اکریم امام اوغلو کے گھر کی تلاشی لی، اس گرفتاری کے بعد ترک حکام نے استنبول میں متعدد سڑکیں بند کر دی ہیں اور چار دن کے لیے شہر میں مظاہروں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

    گذشتہ روز ترکیہ کی یونیورسٹی نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی ڈگری جعلی طور پر حاصل کی، استنبول کے میئر اکریم اوغلو نے اپنی ڈگری کے منسوخ کیے جانے کو غیر قانونی قرار دیا۔

  • گورنر سندھ کی میئر استنبول سے زیر تعمیر میٹرو کی رپورٹ شیئر کرنے کی درخواست

    گورنر سندھ کی میئر استنبول سے زیر تعمیر میٹرو کی رپورٹ شیئر کرنے کی درخواست

    استنبول: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے میئر استنبول سے شہر میں زیر تعمیر میٹرو کی رپورٹ شیئر کرنے کی درخواست کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے آج ترکی میں استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو ( Ekrem İmamoğlu) سے ملاقات کی، جس میں پاکستان اور ترکی کے تعلقات میں مزید فروغ سمیت باہمی دل چسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    استنبول میں بے روزگار پاکستانیوں کے لیے مناسب روزگار کی فراہمی کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو کی گئی، دونوں رہنماؤں میں کراچی اور استنبول کو سسٹر سٹیز بنانے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔

    گورنر سندھ نے استنبول کے میئر کو کراچی آنے کی دعوت دی، جو انھوں نے خوش دلی کے ساتھ قبول کر لی ہے۔

    استنبول میں 120 کلو میٹر پر مشتمل میٹرو کی تعمیر جاری ہے، گورنر سندھ نے زیر تعمیر میٹرو کی رپورٹ شئیر کرنے کی درخواست کی، جس پر میئر کی جانب سے متذ کرہ رپورٹ جلد شیئر کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    استنبول ماس ٹرانزٹ سسٹم کی طرز پر کراچی میں بھی ماڈرن ٹرانسپورٹ نظام کے لیے ترکی کے ماہرین پر مشتمل ٹیم کو گورنر سندھ کی جانب سے کراچی کے دورے کی دعوت دی گئی۔

    بلقان شہر میں ماہ نومبر میں سمٹ کا انعقاد ہو رہا ہے، جس میں شرکت کے لیے گورنر سندھ کو میئر استنبول کی جانب سے خصوصی دعوت دی گئی۔ گورنر سندھ نے 29 اکتوبر ترکی کے قومی دن کے حوالے سے مبارک باد اور نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔

  • بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی نے استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں گزشتہ روز دوبارہ بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد میں طیب ایردوان نے بھی اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز منعقد ہونےو الے بلدیاتی انتخابات میں مخالف جماعت کے امیدوار اکرم امام اوغلو 53 اعشاریہ 59 فیصد ووٹ لےکر فاتح قرار پائے جبکہ حکمران جماعت کے امیدوار بن علی یلدرم صرف 45 اعشاریہ 4 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    سابق وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ’حزب اختلاف کے امیدوار اکرم امام اوغلو انتخابات میں واضح برتری رکھتے ہیں، میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا خواہشمند ہوں‘۔

    خیال رہے کہ اکرم امام اوغلو ترک اپوزیشن کی بڑی جماعت عوامی جمہوری پارٹی (سی ایچ پی) کے امیدوار ہیں، جو مارچ میں استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرچکے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث جیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 23 جون کو میئر شپ کا دوبارہ الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان کے 16 سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ دارالحکومت میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز استنبول سے کیا ہے کہ جہاں پہلی مرتبہ 1990 میں انہیں استنبول کا ناظم(میئر) منتخب کیا گیا تھا اور اب استنبول کی نظامت (میئرشپ) ان ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کا دارالحکومت سمیت تین بڑے شہر استنبول اور ازمیر حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں انہیں انتخابات میں شکست دینا تقریباً ناممکن تھا۔