Tag: EL SALVADOR

  • تاریخ میں پہلی بار پاکستان ’مس یونیورس‘ کی دوڑ میں شامل، نمائندگی کے لیے حتمی انتخاب آج ہوگا

    تاریخ میں پہلی بار پاکستان ’مس یونیورس‘ کی دوڑ میں شامل، نمائندگی کے لیے حتمی انتخاب آج ہوگا

    تاریخ میں پہلی بار پاکستان ’مس یونیورس‘ کی دوڑ میں شامل ہو گیا ہے، پاکستان کی جانب سے نمائندگی کے لیے پانچ حسیناؤں میں سے ایک کا حتمی انتخاب آج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ حسن ’مس یونیورس 2023‘ رواں ماہ نومبر میں منعقد ہوگا، پاکستانی دوشیزہ بھی پہلی بار مس یونیورس مقابلے کا حصہ ہوگی۔

    مقابلے میں شرکت کے لیے 5 حسینائیں منتخب کی گئی ہیں، جن میں ایریکا رابن، حرا انعام، جیسیکا ولسن، ملیکہ علوی اور سبرینا وسیم شامل ہیں، ان میں سے کوئی ایک پاکستان کی جانب سے مس یونیورس مقابلے کے لیے جائیں گی، جس کا حتمی فیصلہ آج ہوگا۔

    کراچی کی ایریکا رابن، لاہور کی حرا انعام، راولپنڈی کی جیسکا ولسن، پنسلوانیا سے پاکستانی نژاد امریکی ملیکہ علوی اور پنجاب کی سبرینا وسیم کا انتخاب 200 سے زائد امیدواروں میں کیا گیا تھا۔

    فلپائنی ڈیزائنر کے ملبوسات پہن کر حسیناؤں نے مالدیپ میں فوٹو شوٹ میں حصہ لیا۔

  • سابق صدر ایل سلواڈور کو جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مذاکرات کے جرم میں 14 سال قید

    سابق صدر ایل سلواڈور کو جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مذاکرات کے جرم میں 14 سال قید

    سان سلواڈور: وسطی امریکا میں واقع ملک ایل سلواڈور کے سابق صدر ماریشیو فِنز کو عدالت نے جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مذاکرات کے جرم میں 14 سال قید کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایل سلواڈور کی ایک عدالت نے سابق صدر ماریشیو فنز کو اپنی حکومت کے دوران جرائم پیشہ گروہوں سے مذاکرات کرنے کے جرم میں 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

    اس کیس میں فنز کے سابق سیکیورٹی وزیر جنرل ڈیوڈ منگویا پیس کو بھی مذاکرات میں ملوث ہونے پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    ماریشیو فنز کو یہ سزا پیر کو ان کی غیر موجودگی میں سنائی گئی، وہ پڑوسی ملک نکاراگوا میں مقیم ہیں، ان کے خلاف یہ مقدمہ اپریل میں شروع کیا گیا تھا، ایل سلواڈور نے غیر حاضری میں ٹرائل چلانے کے لیے گزشتہ سال اپنے قوانین میں تبدیلی کی تھی۔

    فِنز پر انتخابی حمایت کے بدلے میں باغیوں سے مذاکرات اور مراعات دینے کا الزام تھا، تاہم انھوں نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا، انھوں نے کہا کہ جنگ بندی حکومت نے نہیں بلکہ کیتھولک چرچ نے کی تھی۔

    ماریشیو فنز 2009 سے 2014 تک ایل سلواڈور کے صدر رہے، استغاثہ کا کہنا تھا کہ 2012 میں جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے صدر فنز اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہو گئے تھے، استغاثہ نے ان پر گینگز کے ساتھ غیر قانونی رفاقت کا بھی الزام لگایا۔

    اٹارنی جنرل روڈلفو ڈیلگاڈو نے ٹویٹر پر کہا ’’ہم اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ان دو سابق اہلکاروں نے، جن پر سلواڈور کے لوگوں کی حفاظت کی ذمہ داری تھی، انتخابی حمایت کے بدلے میں مذاکرات کیے۔‘‘

  • ریڈ کارڈ کیوں دکھایا؟ فٹ بالرز اور مداحوں کے تشدد سے ریفری ہلاک

    ریڈ کارڈ کیوں دکھایا؟ فٹ بالرز اور مداحوں کے تشدد سے ریفری ہلاک

    سان سلواڈور: ریڈ کارڈ دکھانے کی پاداش میں فٹ بالرز اور شائقین نے بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے میچ ریفری کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایل سلواڈور میں کھیلے جارہے مقامی فٹ بال میچ کے دوران ریفری نے کھلاڑی کو دوبار پیلا کارڈ دکھایا( فٹ بال میں دو بار پیلا کارڈ دکھانے پر وہ لال کارڈ تصور ہوتا ہے جس کے بعد کھلاڑی کو میدان بدر کردیا جاتا ہے ۔

    ریفری کی جانب ریڈ کارڈ دکھانے پر کھلاڑی اور ان کے حامی سیخ پا ہوگئے اور انہوں نے میدان میں اتر کر میچ ریفری کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بہیمانہ تشدد کا شکار ریفری ہوزے آرنلڈو انایا کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی، ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اندرونی چوٹ موت کا سبب بنی۔

    میچ ریفری کی ہلاکت پر سلواڈوران ساکر فیڈریشن نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کی ان تمام کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں جو ہمارے ملک میں کھیلوں کے مختلف مراحل پر ہورہے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق واقعہ کے بعد سے اب تک پولیس نے کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔

  • بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی بنانے والا دنیا کا پہلا ملک

    بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی بنانے والا دنیا کا پہلا ملک

    سان سلواڈور: وسطی امریکا کا ملک ایل سلواڈور دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس کی سرکاری کرنسی بٹ کوائن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل سلواڈور آج منگل کے روز بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی کے طور پر استعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا، تاہم ملک میں امریکی ڈالر میں بھی لین دین کیا جا سکے گا۔

    ایل سلواڈور رقبے کے لحاظ سے وسطی امریکا کے علاقے کا سب سے چھوٹا ملک ہے، ایل سلواڈور کے فلسطینی نژاد صدر نجیب بوکیلی نے رواں سال جون کے اوائل میں بتایا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کو ایک قانونی بل بھیجیں گے، جس کا مقصد بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دینا ہے۔

    9 جون کو پارلیمنٹ کے 84 ارکان میں سے 62 نے اس قانون کے حق میں ووٹ دے دیا، جس کے بعد آج 7 ستمبر سے ملک میں بٹ کوائن کا قانونی کرنسی کے طور پر استعمال شروع ہو گیا ہے۔

    بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو ایل سلواڈور میں مستقل قیام کا حق بھی حاصل ہوگا، واضح رہے کہ ایل سلواڈور کے تفریحی علاقے ایل زونٹے میں 2019 سے بٹ کوائن کا استعمال ہو رہا ہے، یہاں ایک منصوبے کو Bitcoin Beach کا نام بھی دیا گیا ہے، اور یہاں موبائل فون اور کمپیوٹر کے ذریعے ادائیگی کے لیے بٹ کوائن استعمال کرنے کی اجازت ہے۔

    ایل سلواڈور کا کُل رقبہ 21 ہزار مربع کلو میٹر ہے، یہاں کی آبادی 86 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، اور آبادی کے 70% افراد بینکوں میں کھاتے رکھتے ہیں۔

    ملک کے 40 سالہ صدر نجیب بوکیلی شروع ہی سے بٹ کوائن کو قانونی شناخت دینے کے لیے پُر عزم تھے، ان کے مطابق اس کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے ہزاروں افراد کو مالیاتی نظام میں ملازمتوں کے مواقع ملیں گے۔

  • ڈراؤنے گھر سے چیخوں کی آوازیں، 14 لاشیں قبر سے برآمد

    ڈراؤنے گھر سے چیخوں کی آوازیں، 14 لاشیں قبر سے برآمد

    سان سلوا ڈور : وسطی امریکہ کے ملک سلوا ڈور کے ایک ویران قصبے میں ایک پراسرار گھر سے برآمد ہونے والی اجتماعی قبر نے علاقہ مکینوں میں دہشت پھیلا دی، گھر سے آنے والی دردناک چیخوں کی آواز نے خوف میں مبتلا کردیا۔

    دارالحکومت سان سیلواڈور سے 80 کلو میٹر دور  واقع ایک چھوٹے سے قصبے چالچواپا میں واقع ایک پراسرار گھر کے پڑوسیوں نے درد ناک چیخوں کی آوازیں سنیں تو پولیس کو مطلع کیا۔

    پڑوس میں رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اسے اپنے گھر کے پڑوس سے ایک نوجوان عورت کے چیخنے کی آوازیں صاف سنائی دے رہی تھیں، اس گھر میں 26سالہ جیکولن پالولیما اور اس کی والدہ رہائش پذیر ہیں۔

    اس نے اپنے گھر کی کھڑکی سے دیکھا کہ جیکولن پالولیما جب چیختی ہوئی گھر سے باہر بھاگی تو پیچھے سے آنے والے ایک شخص نے اس کے سر لوہے کا پائپ مارا جس کے بعد وہ گر گئی۔

    مذکورہ شخص اور گھسیٹتا ہوا گھر کے اندر لے گیا۔ وہ شخص 51 سالہ سابق پولیس اہلکار ہیوگو آسوریو تھا، مقامی میڈیا نے اس مکان کو ” ہاؤس آف ہاررز” قرار دیا ہے۔

    اس حوالے سے وزیر انصاف گوستاو ولاٹو نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس حکام کے پہنچنے تک جیکولن پالولیما اس کے بھائی اور اس کی والدہ کی لاشیں ملی تھیں، اس کے علاوہ پولیس کو ابتدائی طور پر گھر کے پچھلے حصے سے مزید 14لاشیں ایک اجتماعی قبر سے بھی ملیں۔

    پولیس نے ملزم سابق پولیس اہلکار ہیوگو آسوریو کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ ملزم نے مبینہ طور پر اعتراف جرم بھی کرلیا ہے دوسری جانب مقامی میڈیا ملزم آسوریو  یا اس کے وکیل تک نہیں پہنچ سکا اور مبینہ طور پر اس کے اعتراف جرم کی تصدیق بھی نہیں ہوسکی ہے۔ تاہم اٹارنی جنرل کے دفتر نے اس معاملے کو خفیہ قرار دیتے ہوئے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

  • امریکہ کا ایل سلواڈورکے2 لاکھ شہریوں کوملک سےنکالنےکا اعلان

    امریکہ کا ایل سلواڈورکے2 لاکھ شہریوں کوملک سےنکالنےکا اعلان

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نےاعلان کیا ہے کہ امریکہ میں رہنے اور کام کرنے والے 2 لاکھ ایل سلواڈور کے شہریوں کے پرمٹ منسوخ کردیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے 2001 میں وسطی امریکہ کے ملک ایل سلواڈور میں زلزلہ آنے کا بعد انسانی بنیادوں پر بنائے گئے پروگرام عارضی پروٹیکٹڈ اسٹیٹس (ٹی پی ایس) کے تحت لوگوں کو یہ پرمٹ دیے تھے۔

    ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کا منصوبہ ہے کہ وہ ایل سلوا ڈور کے شہریوں کو 9 ستمبر2019 تک کی اجازت دے کہ وہ امریکہ سے نکلنے یا یہاں رہنے کے لیے کوئی قانونی راستہ تلاش کرسکیں۔

    ٹی پی ایس کے بغیرایل سلواڈور کے باشندوں کو بہت مشکلات کا سامنا ہوگا انہیں گرفتار اور ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹی پی ایس پروگرام 1990 میں تشکیل دیا گیا تھا اور اس کے تحت متعدد ممالک سے آئے ہوئے پناہ گزین ملک میں قانونی طور پر رہ اور کام کرسکتے تھے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پہلے ہی ہیٹی اور نکاراگوا کے ہزاروں شہریوں پر سے ٹی پی ایس کا تحفظ اٹھا لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں زیادتی کا شکار ایک نوعمر طالبہ کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش پر اسے 30 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ عدالت کا مؤقف ہے کہ اس نے بچے کی مناسب نگہداشت نہیں کی جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔

    سلواڈور کے ایک قصبے سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ طالبہ ایویلین کروز کو گزشتہ برس جرائم پیشہ گروہ کے ایک رکن کی جانب سے زبردستی جنسی تعلق رکھنے پر مجبور کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوگئی۔

    نو عمر طالبہ کو اپنے حاملہ ہونے کا اندازہ نہیں ہوا حتیٰ کہ آخری دنوں میں اس کی والدہ اسے پیٹ میں شدید درد کی شکایت کے باعث اسپتال لے گئیں جہاں اس پرانکشاف ہوا کہ وہ بچے کو جنم دینے والی ہے۔

    بعد ازاں طالبہ نے بچے کو باتھ روم میں جنم دیا جو مردہ تھا۔ ڈاکٹرز یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہے کہ آیا بچے کی موت پیدائش سے قبل واقع ہوچکی تھی یا دنیا میں آنے کے بعد ہوئی۔

    سلواڈور میں اسقاط حمل پر پابندی کے قانون کے باعث مردہ بچے کی پیدائش کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور جاں بہ لب طالبہ کو اسپتال کے بستر پر اس وقت ہتھکڑیاں لگا دی گئیں جب وہ متعدد انفیکشنز اور طبی پیچیدگیوں کا شکار تھی۔

    بعد ازاں مقدمہ عدالت میں چلا اور جج نے طالبہ کو بچے کی صحیح نگہداشت نہ کرنے کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی۔

    اسقاط حمل پر پابندی کا قانون

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہے جہاں اسقاط حمل کو جرم قرار دے کر ہر قسم کے حالات میں اس پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    اس بدترین قانون کی وجہ سے لاکھوں غریب اور نوجوان خواتین قتل کے جرم میں جیلوں میں قید ہیں جن کا نومولود بچہ مختلف پیچیدگیوں کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔

    اس قانون سے وہ خواتین بھی مستثنیٰ نہیں جو اسمگلنگ یا زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہوئی ہوں۔

    نو عمر طالبہ ایویلین کروز کی سزا کے بعد ملک بھر میں ایک بار پھر اس قانون پر تنقید شروع ہوگئی حتیٰ کہ قانونی ماہرین نے بھی اس فیصلے کو سراسر ناانصافی قرار دیا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا اسقاط حمل نہیں بلکہ مس کیرج ہے جس کا علم طالبہ کو نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    ملک کی پارلیمان مذکورہ قانون کو نرم کرنے کے لیے بہت جلد ایک بل بھی پیش کرنے والی ہے جس کے بعد کم از کم زیادتی کا شکار خواتین اس قانون سے مستثنیٰ قرار پائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔