Tag: election 2013 rigging

  • مبینہ انتخابی دھاندلی، جوڈیشل کمیشن کی کارروائی مکمل،  فیصلہ محفوظ

    مبینہ انتخابی دھاندلی، جوڈیشل کمیشن کی کارروائی مکمل، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن نے کارروائی مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا، ذرائع کے مطابق فیصلہ پانچ روز میں سنائے جانے کا امکان ہے۔

    چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی انکوائری کمیشن نے کارروائی مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا، تین اپریل کو صدارتی آرڈیننس کے بعد مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے انتالیس اجلاس ہوئے۔

    تحریک انصاف سمیت پیپلزپارٹی ، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی ق لیگ اور دیگر جماعتوں نے فریق بنتے ہوئے کمیشن میں مبینہ دھاندلی کے ثبوت فراہم کئے۔

    سولہ اپریل کو پہلی سماعت پر کمیشن نے نادرا سے سینتیس انتخابی حلقوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق سے متعلق جائزہ رپورٹ طلب کی، جس کے بعد معاملہ فارم چودہ اور پندرہ کےغائب اور غلط اندراج تک جاپہنچا۔

    تین رکنی کمیشن نے آج تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، ذرائع کے مطابق مبینہ دھاندلی سے متعلق فیصلہ پانچ روزمیں سنائے جانےکا امکان ہے۔

  • جوڈیشل کمیشن اجلاس، چیف الیکشن کمشنرسندھ محبوب انور سے جرح

    جوڈیشل کمیشن اجلاس، چیف الیکشن کمشنرسندھ محبوب انور سے جرح

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر سندھ محبوب انور نے کمیشن کو بتایا کہ سات مئی کے بعد اضافی بیلٹ پیپرز کی ہدایت نہیں دی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے قائم جوڈیشل کمیشن کی اہم سماعت ہوئی، سماعت میں حفیظ پیرزادہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے جواب کےساتھ جودستاویزات جمع کروائی گئیں انکی بنیاد پر پچھلے دوگواہان سےدوبارہ جرح کرنا چاہتا ہوں۔

    مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد نے چیف الیکشن کمشنر سندھ محبوب انور سے جرح کی، شاہد حامد کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن کافون آیاکہ اضافی افراد کے حوالے سے پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی مدد کرنا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نےجرح کرتے ہوئے محبوب انور سےسوال کیا، سات مئی کے بعد کیا کسی پرنٹنگ پریس کو یہ حکم دیاگیاکہ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں۔

    محبوب انور کا کہنا تھا کہ اضافی بیلٹ پیپرز کی ہدایت نہیں دی گئیں تھیں۔

    دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ انہیں یہ علم نہیں کہ الیکشن کمیشن کا جواب کس نے تحریر کیا اوردستاویزات پردستخط کس کے ہیں۔

    انہوں نے دونوں گواہان سے دوبارہ جرح کی درخواست کی، جس پرچیف جسٹس نے گواہان کو دوبارہ طلب کرنے کی اجازت دیتے ہوئےریمارکس دیئےکہ بیانات کی آڈیوریکاڈنگ سنکرہی گواہی کوحتمی شکل دی جائیگی۔

    عبدالحفیظ پیرزادہ کیجانب سے متعلقہ دستاویزات آنے تک جرح روکنے کی درخواست پر سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

  • اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب پرجرح

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب پرجرح

    اسلام آباد: انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور نے بتایا ہے کہ تمام انتظامیہ ان کی ہدایت پر عمل کررہی تھی، نو مئی کوبیلٹ پیپرزکی نمبرنگ اور بائنڈنگ کیلئے افسران مانگے تھے۔

    سپریم کورٹ اسلام آباد میں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں آج پھر سابق الیکشن کمشنرپنجاب محبوب انور پر جرح کی گئی ۔

    تحریکِ انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے محبوب انور سے پوچھا کہ کل عدالت سے باہر جانے کے بعد اپ کا کسی سے رابطہ ہوا تو محبوب انور نے انکار میں جواب دیا۔

    عبدالحفیظ پیرزادہ نے کمیشن کو بتایا کہ انکے حوالے سے ایک انگریزی اخبار میں خبر شائع ہوئی ہے، حفیظ پیرزادہ نے خبر کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی سفارش کی۔

    حفیظ پیرزادہ نے انور محبوب سے استفسار کیا کہ کہ کیا فارم5 کےذریعے اضافی بیلٹ پیپر مانگے جاسکتے ہے۔

    انور محبوب نے بتایا کہ فارم فائیو میں امیدواروں کے نام ہوتے ہے، اضافی بیلٹ پیپر کے لیے الگ درخواست ہوتی ہے، چیف جسٹس نے بھی ان سے سوال کیا کہ کیا نو مئی کی شام راؤ افتخار کو فون کیا تھا تو محبوب انور نے جواب دیا نمبرنگ اور بائینڈنگ کے لئے کچھ افسران چاہئے تھے، جو ان سے مانگے۔

  • اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب پر جرح

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب پر جرح

    اسلام آباد: سپریم کورٹ اسلام آباد میں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں آج سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور پر جرح کی گئی۔

    جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور پر تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے جرح کی، عبدالحفیظ پیرزادہ نے محبوب انور سے پوچھا کہ وہ کس کے ماتحت تھے، جس پر انکا کہنا تھا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے ماتحت اور ان ہی کی ہدایت پرعمل کرتے تھے۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نے استفسار کیا کہ ریٹرننگ آفیسرز کی تجویز تھی کہ بیلٹ پیپرز سو فیصد پرنٹ کرائے جائیں اور کیا ایسے بھی حلقے تھے جہاں آر اوز نے سو فیصد سے زائد بیلٹ پیپرز چھپوانے کی استدعا کی۔

    جس پر محبوب انور نے تصدیق کی کہ یہ درست ہے اسکا فیصلہ آراوز کی صوابدیدپر تھا، گواہ نےاین اے ایک سو چون میں بھی زائدبیلٹ پیپرچھپوانے کے سوال پر لاعلمی ظاہر کی، محبوب انور پر جرح کل بھی جاری رہیگی، کمیشن کل پھر سماعت کرے گا۔

    گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سابق چیف سیکریٹری پنجاب جاوید اقبال اور سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری راؤ افتخار کے بیانات ریکارڈ  کئے گئے تھے، تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے جاوید اقبال اور راؤ افتخار سے جرح کی۔

    عبدالحفیظ پیرزادہ کےاس سوال پر کہ کیا مئی دوہزار تیرہ کو اسوقت کے چیف سیکریٹری سےالیکشن کمیشن نے پرنٹنگ سے وابستہ دو سو افراد مانگےتھے۔ سابق چیف سیکریٹری پنجاب اور سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب نے اعتراف کیا کہ ان سے افراد مانگےگئے تھے، ن لیگ کے وکیل شاہد حامد نے جاوید اقبال سےجرح کی کہ پنجاب بیوروکریسی نے انتخابات میں کس طرح اثرانداز ہونیکی کوشش کی۔

    جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ سوال نہ کریں، منظم دھاندلی کا ایشو کمیشن نے طے کرنا ہے، جاوید اقبال سے الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم نے بھی جرح کی، جسکے بعد سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب راؤ افتخار سے جرح کی گئی۔

    پی ٹی آئی نے بطور ثبوت کمرہ عدالت میں راؤ افتخار کا ٹی وی پروگرام نشر کروایا، دو گواہان پر جرح کے بعد کمیشن کی کارروائی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی تھی۔

  • انتخابی دھاندلی کے خلاف قائم جوڈیشل کمیشن آج پھر بیٹھے گا

    انتخابی دھاندلی کے خلاف قائم جوڈیشل کمیشن آج پھر بیٹھے گا

    اسلام آباد: انتخابی دھاندلی کےخلاف قائم جوڈیشل کمیشن آج پھر سماعت کرے گا، بنچ سیاسی جماعتوں کی جانب سے جمع کرائے گئے شواہد اور ثبوتوں کا جائزہ لے گا، کمیشن میں ثبوت اور درخواستیں جمع کرانے کی مہلت ختم ہوگئی ہے۔

    جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے ثبوت اور درخواستیں جمع کرانے کی ڈیڈلائن ختم ہوگئی، اے این پی کی بشریٰ گوہر اور پی ٹی آئی کے اسحاق خاکوانی نے جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے ثبوت جمع کرادیے ہیں۔

    جوڈیشل کمیشن نے تحریکِ انصاف کی درخواست پر ن لیگ کو نوٹس جاری کیا تھا، جس پر ن لیگ کے شاہد حامد نے جوڈیشل کمیشن میں اپنا جواب جمع کرایا۔

    مسلم لیگ ن کا جواب بائیس صفات پر مشتمل ہے،  جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن آئین کے مطابق کرائے گئے، ن لیگ کے سینیٹر رفیق رجوانہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے پاس کوئی ثبوت نہیں، واویلا کرنے کے بجائے پی ٹی آئی ثبوت لیکر آئے۔

    ق لیگ نے بھی دھاندلی کے ثبوت جمع کرادیئے ہیں، جس میں پچیس گواہان طلب کرنے کیلئے فہرست بھی شامل ہے، اہم گواہان کی فہرست میں سابق الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراھیم ، رجسٹرار سپریم کورٹ ،رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ شامل ہیں۔

  • جوڈیشل کمیشن کی آج سے اوپن کورٹ سماعت، عمران خان کے پیش ہونے کا امکان

    جوڈیشل کمیشن کی آج سے اوپن کورٹ سماعت، عمران خان کے پیش ہونے کا امکان

    اسلام آباد: مبینہ انتخابی دھاندلی کیخلاف جوڈیشل کمیشن کی سماعت آج ہوگی، عمران خان کا کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا امکان ہے۔

    دوہزار تیرہ کی مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہورہا ہے، ایم کیوایم نے بھی کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس ضمن ڈاکٹر فاروق ستار نے جوڈیشل کمیشن کے سربراہ کو خط لکھ دیا ، جس میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن پر تحفظات ہیں لیکن دھاندلی سے متعلق مؤقف پیش کرنا چاہتے ہیں۔

    جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی نے بھی فریق بننے کی درخواست جمع کرائی، جماعت اسلامی کے رہنماء حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے مئی دو ہزار تیرہ کا الیکشن ٹھپہ الیکشن تھا۔

    پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ نے کہا کہ سارے شواہد اور تحفظات پیش کر دیئے ہیں، جے یو آئی ،مسلم لیگ ق اور اے این پی بھی فریق بننے کی درخواست دے چکی ہیں ۔