Tag: election 2018

  • نارووال پولیس نے پولنگ ڈے کے لئے خواجہ سراؤں کی مدد مانگ لی

    نارووال پولیس نے پولنگ ڈے کے لئے خواجہ سراؤں کی مدد مانگ لی

    نارووال : پولیس نے پولنگ ڈے کے لئے خواجہ سراؤں کی مدد مانگ لی، خواجہ سراوں کا کہنا تھا کہ ہماری ڈیوٹی لگائی گئی تو ذمہ داری سے ڈیوٹی دے گے۔

    تفصیلات کے مطابق نارووال میں الیکشن ڈے پر ڈیوٹی کے لئے خواتین پولیس اہلکار کم پر گئیں ، پولیس نے پولنگ ڈے کے لئے خواجہ سراؤں کی مدد مانگ لی، خواجہ سرا ڈیوٹی دینے کے لئے پر جوش ہیں۔

    پولیس ذرائع کے مطابق خواجہ سراؤں کی الیکشن ڈے ڈیوٹی کے لئے مشاورت ہو رہی ہے، مختلف تھانوں میں پولیس کی طرف سے خواجہ سراؤں کے انٹرویو کئے گئے۔

    خواجہ سراوں کا کہنا تھا کہ آخر ہم بھی الیکشن کے لئے کام آگئے، ہماری ڈیوٹی لگائی گئی تو ذمہ داری سے ڈیوٹی دے گے۔

    ڈسٹرکٹ نارووال میں رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد 95 ہے جبکہ پولیس کے پاس ڈسٹرکٹ نارووال میں صرف 23 خواتین پولیس اہلکار ہیں ، پولنگ ڈے پر پولیس کی طرف سے 117 خواتین پولیس اہلکار کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم کیوایم پاکستان کی25جولائی کو دیگرجماعتوں سے زیادہ اہمیت ہوگی، فاروق ستار

    ایم کیوایم پاکستان کی25جولائی کو دیگرجماعتوں سے زیادہ اہمیت ہوگی، فاروق ستار

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کی25جولائی کو دیگرجماعتوں سے زیادہ اہمیت ہوگی، اس دن دل والے دلہنیا لے جائیں گے۔

    یہ بات انہوں نے پی آئی بی کالونی میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا سر اٹھا کر چلنا ہے یا سر جھکا کر، عزت سے جینا ہے یا ذلت کے ساتھ؟ یہ فیصلہ25جولائی کے دن آپ کو کرنا ہے۔

    ایم کیوایم پاکستان کی25جولائی کو دیگرجماعت سے زیادہ اہمیت ہوگی، کل بھی سب کچھ ایم کیو ایم کا تھا آج بھی ایم کیو ایم کا ہے، مخالفین کے اندازوں کا خاتمہ ہماری ریلیوں نے کردیا ہے،25جولائی کو دل والے دلہنیا لے جائیں گے۔

    فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیوایم کو حکومت ملی تو کراچی کو خود مختار بنائیں گے اورعوام کو روزگار ملےگا، کراچی کی ترقی کیلئے شہر کو صوبے سے کم ازکم 50ارب روپے ملنے چاہئیں، سینٹرل جیل میں لگے جیمرز کی وجہ سے اطراف کی آبادیوں کے مکینوں کو موبائل فون استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    مردم شماری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب کہتے ہیں کہ کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ ہے، لگتا ہے مردم شماری میں صرف مردوں کو ہی گنا گیا ہے، ایم کیوایم پاکستان کا مطالبہ ہے کہ مردم شماری دوبارہ کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • عام انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا: شاہ محمود قریشی

    عام انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا: شاہ محمود قریشی

    عمرکوٹ: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کسی نے دھاندلی کرنے کی کوشش کی تو اسے نہیں چھوڑا جائے گا، ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج کا جوان موجود ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے عمر کوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 2013 اور 2018 میں ایک بنیادی فرق میں دیکھ رہا ہوں، تبدیلی انشااللہ سندھ میں انقلاب برپا کرسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ اللہ کے بعد طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، عمر کوٹ کی تاریخ میں اتنا بڑا اجتماع پہلے کبھی نہیں ہوا، عمرکوٹ کا جلسہ اس تبدیلی کا پیش خیمہ ہےجس کی قوم منتظر ہے۔


    شیر آیا اور اڈیالہ منتقل ہو گیا، ملک میں معمول کے مطابق میں کام جاری ہیں، شاہ محمود قریشی


    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اجتماعی کاوشوں اور حمایت سے یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے، آج میں پہلی بار آپ کے دروازے پر دستک دینے نہیں آیا، آپ کو یاد ہوگا 2013 میں‌بھی میں نے عمرکوٹ کا رخ کیا تھا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں اپنے نہیں بلکہ آپ کے مستقبل کے لیے یہاں آیا ہوں، عام انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عمرکوٹ کو تبدیلی کی سخت ضرورت ہے، عوام کو یاد ہونا چاہیے کہ 2013 میں تھرپارکر میں نتیجہ تبدیل کرنے کے لیے بیلٹ پیپرز کو جلادیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پرمشکلات ان کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے آئی، چوہدری نثار

    نوازشریف پرمشکلات ان کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے آئی، چوہدری نثار

    فتح جنگ : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ نواز شریف پر مشکل ان کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے آئی ہے، ان کو کہا بھی تھا کہ میاں صاحب دشمنیاں نہ بڑھائیں، عدلیہ کی تضحیک نہ کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فتح جنگ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان کا نہایت اہم الیکشن ایک ہفتے بعد ہونے والا ہے، اگلے5سال ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں ہوگی یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے، یقین ہے آپ جیپ پر سوار ہوں گے اور اسے اوور لوڈ بھی کریں گے،1985سے الیکشن لڑ رہا ہوں اور جیت بھی رہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کی تاریخ میں کبھی اتنا نازک موڑ نہیں آیا،25جولائی کو پاکستان کے مستقبل کا الیکشن ہے، معاشی اور اقتصادی صورتحال انتہائی نازک صورتحال پر ہے، ملک کی سلامتی و سیکیورٹی کو بھی خطرات لاحق ہیں، گھمبیر صورتحال کا قومی وحدت و اتحاد سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے، موجودہ دورمیں1971سے بڑے خطرات دیکھ رہا ہوں۔

    چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف پر مشکلات ان کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے آئی ہیں، مشکل وقت پر کہا بھی تھا کہ میاں صاحب دشمنیاں نہ بڑھائیں، عدلیہ اہم قومی ادارہ ہے، انصاف مانگیں اس کی تضحیک نہ کریں، لیکن لوگوں نے نوازشریف کے کان بھرے کہ میں ان کو صحیح مشورہ نہیں دیتا۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ میرا پارٹی اور نواز شریف سے34سال کا تعلق ہے، ہم نے14لوگوں کے ساتھ مل کر ن لیگ بنائی تھی آج پارٹی بنانے والے14لوگ نواز شریف کو چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

    میں نے زندگی میں کبھی الیکشن میں ٹکٹ کے لئے درخواست نہیں دی، عمران خان نے کہا کہ چوہدری نثار کو جتنے ٹکٹ چاہئیں دینے کو تیار ہوں، لیکن ہم ملوں ،فیکٹریوں اور پیٹرول پمپ کیلئے نہیں بلکہ سیاست عزت کیلئے کرتےہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • چترال میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا تحریک انصاف کے کارکن پرتشدد

    چترال میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا تحریک انصاف کے کارکن پرتشدد

    چترال:حلقہ پی کے 1 چترال سے پیپلزپارٹی کے امیدوار(سابق ایم پی اے) غلام محمد اور ان کے حامیوں نے غنڈہ کردی ، کارکردگی کا سوال پوچھنے والے پی ٹی آئی کے کارکن کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک خطاب کے دوران پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی سلیم خان تحریک انصاف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، اس موقع پر موجود تحریک انصاف کے مقامی کارکن نے ان سے یہ سوال پوچھا کہ ’’پیپلز پارٹی چترال میں 10 سال اقتدار میں رہی ہے، آپ اپنی کارکردگی بتائیں‘‘۔ یہ سوال پوچھنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار حاجی غلام محمد اٹھ کھڑے ہوئے اور سوال پوچھنے والے کو مغلظات بکنا شروع کردیں۔اس کے ساتھ ہی ان کے ہمراہ آئے ہوئے حامیوں نے غنڈہ گردی کی انتہا کردی۔ مقامی شخص کو مار مار کر ہاتھ پاؤں اور دونوں ٹانگیں زخمی کرڈالا ۔ متاثرہ شخص مقامی تھانے ایف آئی آر درج کرانے گیا تو پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پولیس نے بجائے ایف آئی آر درج کرنے کے زخمی حالت میں بغیر کوئی ابتدائی طبعی امداد دئیے متاثرہ شخص کو 4 گھنٹے تک حوالات میں بند کئے رکھا۔

    پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی اس غنڈہ گردی کی ویڈیو اور متاثرہ شخص کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد چترال کے عوام حکومت اور الیکشن کمیشن سے فوری ایکشن لینے اور امیدواروں کو تا حیات نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

    دوسری جانب لودھراں میں بزرگ سپورٹر ظفر اقبال عرف مٹھو کو بھی پی ٹی آئی کے پوسٹرز لگانے پر مسلم لیگ ن کے کارکنان نے تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کا نشانہ بننے والے کارکن کو زخمی حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بزرگ کارکن کی حالت بحال ہونے پر قانونی کارروائی کا آغاز ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نگراں وزیراطلاعات

    دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نگراں وزیراطلاعات

    راولپنڈی : نگراں وزیراطلاعات بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن25 جولائی کو ہی ہوں گے، پرامن انتخابات کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراطلاعات بیرسٹرعلی ظفر نے راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امیدواروں پر دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتاہوں، دہشت گردی میں اندرونی اور بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ شفاف پرامن الیکشن کراناہماری ذمہ داری ہے، پرامن انتخابات کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے، ریاست دشمن عناصر کو صرف متحد ہوکر شکست دی جاسکتی ہے۔

    نگراں وزیراطلاعات نے کہا کہ الیکشن25 جولائی کو ہی ہوں گے، طویل المدتی فیصلے نہیں کرسکتے گائیڈ لائن چھوڑ کر جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں ، ریاست دشمن عناصر کےعزائم کے خلاف تعاون ضروری ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق پرہرصورت عمل کرایاجائےگا، پرامن انتخابات کے لئے سب کومل کر کردارادا کرنا ہوگا، دنیا میں ترقیاتی بجٹ کا 25 فیصد پانی پر استعمال ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    ٹیکسلا: سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا، سیاست دان ملک کا بھلا چاہتے ہیں تو دست وگریباں ہونا چھوڑ دیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسلا کے سی بی گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد ملک کو گھمبیر حالات سے گزرتا ہوا دیکھ رہا ہوں، سیاست دان آپس میں لڑنا چھوڑ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے مخالف امیدوار سے کہو وہ اپنی کارکردگی بتائے، اس علاقے میں ن لیگ کی اینٹ اینٹ میں نے رکھی، جو کونسلر کا الیکشن نہیں لڑسکتے وہ بھی ن لیگ کے ساتھ ہیں۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ الیکشن کردار اور کارکردگی کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس حلقے سے ہارنے کے باوجود ترقیاتی کام کرائے، میرے متعلق یہاں کے عوام جانتے ہیں۔


    عوام کیلئے میری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، چوہدری نثار


    خیال رہے کہ انہوں نے گذشتہ روز بھی ٹیکسلا میں عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا، اس موقع پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عوام امیدوار کی کارکردگی دیکھ کر ووٹ دینے کا فیصلہ کریں کہ آپ کے ووٹ کی پرچی کا اصل کون حقدار ہے، اللہ کا بھی حکم ہے کہ امانتیں ایماندار لوگوں کے سپرد کرو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان اور میں اسکول کے زمانے سے دوست ہیں، عمران خان نے کیا کہا اس میں نہیں جانا چاہتا، عمران خان نے مجھے کہا جتنے چاہیں ٹکٹ لے لو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عوام اختیار چھین کر لیں گے، ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، مصطفیٰ کمال

    عوام اختیار چھین کر لیں گے، ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام اختیار چھین کر لیں گے، ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، ہم الیکشن جیت چکے ہیں بس ڈولفن پر مہر لگانے کی رسم ادا کرنی ہے۔

    یہ بات انہوں نے فور کے چورنگی سے نمائش چورنگی تک نکالی جانے والی انتخابی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر انیس قائم خانی،رضا ہارون سمیت دیگر اہم رہنما بھی موجود تھے، ریلی میں شرکاء نے پارٹی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ25جولائی کو کراچی بتا دے گا وہ کس کے ساتھ ہے، جب بیلٹ باکس کھلے گے تو صرف ڈولفن کی آواز آئے گی، پی ایس پی ایک ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، پاک سر زمین پارٹی کراچی اور سندھ سے الیکشن جیت چکی ہے بس ڈولفن پر مہر لگانے کی رسم ادا کرنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سازشوں کے جال بچھانے والوں کو کہتا ہوں کہ کراچی کی جان چھوڑدو، کراچی والوں نے نظام سنبھالا تو یہ نہیں کہیں گے اختیارات نہیں، کراچی کے عوام اپنا اختیار چھین کر لیں گے۔

    چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ اس سال سندھ کا وزیر اعلیٰ ہم بنائیں گے اور2023میں ملک کا وزیر اعظم پی ایس پی سے ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی مہم کے وقت سے متعلق ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدوار پولنگ ختم ہونے کے وقت تک 48 گھنٹوں کے دوران انتخابی مہم روکنے کے پابند ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کو پابند بنایا ہے کہ جس رات پولنگ ختم ہو رہی ہو، اس وقت تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد نہ کیا جائے۔

    الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے مطابق کوئی بھی شخص ووٹنگ کے خاتمے تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد کرے گا نہ ہی ایسے کسی جلسے میں شرکت کرے گا۔

    ضابطۂ اخلاق کے مطابق بتائے گئے وقت میں کوئی بھی شخص انتخابی حلقے میں نہ کسی جلوس کو پروموٹ کرے گا نہ ہی اس میں شامل ہوگا۔

    الیکشن کمیشن نے خبر دار کیا ہے کہ اگر کسی بھی شخص نے قانون کے ان ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو اسے دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے یا ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے یا پھر دونوں سزائیں۔

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری


    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے میڈیا پر انتخابی مہم کے لیے بھی ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدواروں کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک اور پریس میڈیا بھی انتخابی وقت کے ضابطے کی پابندی کریں گے۔

    ضابطے کے مطابق انتخابات 2018 کے لیے میڈیا ملک بھر میں انتخابی مہم 23 اور 24 جولائی کی درمیانی رات کو روک دے گا۔

    مذکورہ وقت کے دوران الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ایسا کوئی اشتہار اور تحریری مواد شائع نہیں کرے گا جس کا مقصد سیاسی مہم ہو، یا وہ کسی پارٹی یا امیدوار کے حق میں ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    جمہوریت ایک جدید طرزِ حکومت ہے جس میں عوام کی حکومت ، عوام کے لیے اور عوام کے ذریعے چلائی جاتی ہے، پاکستان میں چند دن بعد عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے جس میں پاکستان کے عوام اپنے لیے حکمرانوں کا تعین کریں گے۔

    آج کی دنیا میں جب کے وسیع و عریض مملکتیں قائم ہیں، ایسے میں تمام شہریوں کا ایک جگہ جمع ہونا اور اظہار رائے کرنا طبعاً ناممکنات میں سے ہے۔ پھر قانون کا کام اتنا طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے کہ معمول کے مطابق تجارتی اور صنعتی زندگی قانون سازی کے جھگڑے میں پڑ کر جاری نہیں رہ سکتی ہے۔

    اس لیے جدید جمہوریت کی بنیاد نمائندگی پر رکھی گئی جہاں ہر شخص کے مجلسِ قانون ساز میں حاضر ہونے کی بجائے رائے دہندگی کے ذریعے چند نمائندے منتخب کر لیے جاتے ہیں۔ جو ووٹروں کی جانب سے ریاست کا کام کرتے ہیں۔

    جمہوری نظام حکومت میں عوام کے دلوں میں نظام ریاست کا احترام پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں نظام حکومت خود عوام یا عوام کے نمائندوں کے ذریعے پایۂ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ مگر یہ جذبہ صرف اس وقت کارفرما ہوتا ہے جب عوام کی صحیح نمائندگی ہو اور اراکینِ مملکت کا انتخاب صحیح ہو۔

    پاکستانی جمہوریت کے کچھ کمزور پہلو


    پاکستان میں 1970 کے انتخابات میں پہلی بار عام آدمی کو براہ راست ووٹ دے کر اپنے نمائندے چننے کا اختیار ملا ، 1973 میں یہ طریقہ کار آئین کا حصہ بن گیا تاہم ابھی بھی اس نظام میں کچھ کمزوریاں ہیں ، جن کے سبب پاکستان کا عوام شہری آج بھی جمہوری ثمرات سے اس طرح بہرہ مند نہیں ہوپارہا ہے، جیسا کہ دنیا کے دوسرے جمہوری ملکوں کے شہری ہوتے ہیں۔

    ووٹ کس کو دیں؟

    پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ آج تک یہ بات نہیں سمجھ پایا کہ انہیں ووٹ منشور اور کاکردگی کی بنیاد پر دینا ہے اور ناقص کاکردگی دکھانے والے کو آئندہ انتخابات میں رد کرنا ہے، آج بھی یہاں ذات برادری ، قبیلہ ، فرقہ اور زبان کے نام پر لوگ ووٹ مانگتے ہیں اور عوام میں سے بہت سے ان کھوکھلے نعروں پر ووٹ دے کر ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں پہنچادیتے ہیں جو کہ کارکردگی کی بنا پر کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتے۔

    پارٹیوں کی اجارہ داری

    پاکستان کیونکہ ایک بڑا ملک ہے اس لیے یہاں ناممکن ہے کہ کوئی آزاد امید وار، از خود وزیراعظم بن سکے ، یہاں سیاسی جماعتیں کثیر تعداد میں نشستیں حاصل کرتی ہیں اور اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ایسے آزاد امیدوار جو الیکشن میں فاتح رہے ہوں ،ا نہیں اپنی جماعت میں شمولیت کی ترغیب دیتی ہیں۔ ایسے حالات میں آزاد امیدوار پارٹی منشور کےبجائے آفر کو ترجیح دیتا ہے اور بالخصوص حکمران جماعت کی جانب قدم بڑھاتا ہے۔

    ہارنے والے کے ووٹ

    پاکستانی جمہوری نظام میں زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت ہی عموماً حکومت تشکیل کرتی ہے ، انتخابی معرکے میں اکثر اوقات فاتح امید وار چند سو یا چند ہزار ووڑ کے مارجن سے جیت جاتا ہےاور وہ تمام افراد جنہوں نے ہارنے والے امید واروں کو ووٹ دیے تھے ان کی آواز پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ پاتی، اس کا ایک حل یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ نشستوں کی تقسیم فاتح امیدواروں کےبجائےپورے ملک سے حاصل کردہ کل ووٹوں کی بنیاد پر کی جائے، تاہم اس کے لیے آئین سازی اور پورے ملک سے اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔

    ممبران کے فنڈ

    کسی بھی ملک میں پارلیمان کے ممبران کا بنیادی کام قانون سازی ہے ، یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کاروبارِ مملکت چلانے کے لیے قانون بنائےا ور انہیں نافذ کرائے ۔ پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کے لیے ترقیاتی فنڈ مختص ہیں ، جو کہ حلقے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہ فنڈز جہاں ایک جانب ممبران کی توجہ پارلیمانی امور سے ہٹاتے ہیں ، وہیں اس پیسے کے سبب بہت سے ایسے افراد بھی انتخابی عمل کا حصہ بن جاتے ہیں جن کا مقصد محض فنڈزا ور عہدوں کا حصول اور ان میں کرپشن کرنا ہے ، ان عوامل کے نتیجے میں ملکی معیشت اور معاشرت دونوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    جدید تکنیک سے دوری

    ہمارے پڑوسی ملک بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ کے لیے مشین یا ای پیپر کا استعمال ہورہا ہے، تاہم پاکستان آج کے جدید دور میں بھی قدیم پولنگ کے طریقے استعمال کررہا ہے ، جن میں دھاندلی کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور ان پر بے پناہ لاگت بھی ہے، دوسری جانب ووٹر کو بھی طویل قطاروں میں لگ کر ووٹ ڈالنے کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے جس کے سبب رجسٹرڈ ووٹر ز کی کثیر تعداد الیکشن والے دن گھر سے نہیں نکلتی اور ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہتا ہے۔ اسی سبب بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بھی اپنے حقِ رائے دہی سے محروم رہتے ہیں۔

    بہرحال پاکستان میں جمہوریت کو تسلسل کے ساتھ کام کرتے ہوئے دس سال ہوچکے ہیں اور اس عرصےمیں دو سیاسی حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کرکے عوام میں جاچکی ہیں۔ سنہ 2018 کے انتخابات کے لیے یہ سیاسی جماعتیں ایک بار پھر میدان میں ہیں۔

    گزشتہ دس سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کے سبب عوام کے سیاسی شعور میں اضافہ ہوا ہے، پہلے وہ علاقے جو کہ کسی مخصوص سیاسی جماعت کا گھر سمجھے جاتے تھے ، انہی علاقوں میں اب سیاسی جماعتوں سے عوام سوال کررہے ہیں کہ ان کے حقوق کہاں ہیں۔ جمہوریت اسی طرح اپنا سفر آگے بڑھاتی رہی تو امید ہے کہ یہی کرپشن زدہ امید وار ایک نہ ایک دن عوامی دباؤ سے خوف زدہ ہوکر از خود ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا شروع کردیں گے اور اس کی کئی مثالیں ہمیں گزشتہ دس سال میں نظر بھی آئی ہیں، جن میں اٹھارویں آئینی ترمیم ، سول حکومت میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا انعقاد، اور عہدے پر موجود وزرائے اعظم کی کرپشن پر اسی مدت میں ان کا احتساب اور سزا کا عمل شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں