اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری کردی اور کہا کہ عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں انتخابات میں ڈیوٹی کے دوران جلعسازی اور غفلت پر انتخابی عملے کو سزا کی وارننگ دے دی اور کہا کہ انتخابی عملے کی جانب سے کاغذات میں تبدیلی، بیلٹ پیپر پر سرکاری مہر خراب کرنا جرم ہوگا جبکہ بیلٹ پیپر اٹھانا، دوسرا پیپر ڈالنا، سیل توڑنا، مہر سے جعلسازی بھی جرم ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹر کو مجبورکرنا، ووٹ اور انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا غیر قانونی ہوگا، جرائم پر عملے کو دو سال قید ،ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹ افشا کرنا،بیلٹ پیپر پر مہر کی کسی کو اطلاع دیناغیر قانونی ہے جبکہ کسی امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اطلاع دینے پر چھ ماہ قید یا ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اضلاع میں ترسیل کا عمل فوج کی نگرانی میں جاری ہے۔ کچھ حلقوں کے بیلٹ پیپر، کیس زیر سماعت ہونے کے باعث نہ چھپ سکے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق چاروں صوبوں کے بیلٹ پپیرز کی چھپائی 3 پرنٹنگ پریسز میں کی گئی ہے۔ یکم جولائی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام شروع کیا گیا جو آج مکمل کرلیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کے لیے کاغذ فرانس اور برطانیہ سے منگوایا گیا۔ مہنگا واٹر مارک کاغذ بیلٹ پپیرز کی چھپائی میں استعمال کیا گیا۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد 25 جولائی کو ہونے جارہا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
سکھر: تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے امیدواروں نے ازخود فیصلہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کی حمایت کا اعلان کردیا جبکہ مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام نے بھی اپنے امیدواروں کو ایک دوسرے کے حق میں ستبردار کروایا۔
سکھر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 207 پر نامزد ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار مرتضیٰ ڈہر نے تحریک انصاف کے امیدوار کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سکھر کو جاگیر سمجھنے والے لوگوں کو 25 جولائی کو جواب دیں گے، ایم کیو ایم اور ہمارا مقصد علاقے کے مسائل کو حل کرنا ہے۔
مبین جتوئی نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 24 پر ایم کیو ایم کی حمایت کرنے کی رضامندی ظاہر کردی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن اور جمیعت علما اسلام (ف) نے مردان کی دو صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کیا جس کے مطابق پی کے 52 اور 53 سے جے یو آئی ف کے امیدوار ن لیگ کے حق میں دستبردار ہوگئے جبکہ پی کے 51 سے ملم لیگ ن کے امیدوار جے یو آئی کے حق میں بیٹھے گئے۔
جمیعت علماء اسلام ف کے امیدواروں نے مردان پریس کلب پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور پارٹی پالیسی کو ماننے سے انکار کردیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
ٹیکسلا : سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ عوام امیدوارکی کارکردگی دیکھ کرووٹ دینے کا فیصلہ کریں، عوام کیلئےمیری خدمات کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسلا میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ عوام امیدوار کی کارکردگی دیکھ کر ووٹ دینے کا فیصلہ کریں کہ آپ کی ووٹ کی پرچی کا اصل کون حقدار ہے، اللہ کا بھی حکم ہے کہ امانتیں ایماندار لوگوں کے سپرد کرو۔
چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور میں اسکول کے زمانے سے دوست ہیں، عمران خان نے کیا کہا اس میں نہیں جانا چاہتا، عمران خان نے مجھے کہا جتنے چاہیں ٹکٹ لے لو۔
انہوں نے کہا کہ عوام کیلئے میری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، جو حلقہ میرا نہیں تھا وہاں بھی میں نے کام کرایا ہے، اپنے حلقوں میں ریکارڈ ترقیاتی کرائے ہیں، اپنے حلقے میں ن لیگ کے نہیں بلکہ پاکستان کے پیسوں سے کام کرایا، لوگ 70سال سے باتوں سے ٹرخاتے رہے ہیں۔
چوہدری نثار نے نواز لیگ کے حوالے سے کہا کہ مجھے کہا گیا ٹکٹ کیلئےدرخواست دے دیں، میں ٹکٹ کیلئے درخواست نہیں دیتا، کیونکہ میں تھوک کر چاٹنے والا نہیں ہوں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار علی رضا عابدی نے شہر قائد میں شجر کاری کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے عوامی سطح پر مہم کا آغاز کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر سمیت شہر قائد میں مختلف سیاسی جماعتوں و آزاد امیدواران کی انتخابی مہم زوروں پر ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے قومی اسمبلی کی نشست پر نامزد کردہ امیدوار علی رضا عابدی نے علاقہ مکینوں کے ساتھ مل کر شجر کاری مہم میں حصہ لیا۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کو اس لیے بھی اہم سمجھا جارہا ہے کہ یہاں سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پیپلزپارٹی کی شہلا رضا سابق ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی اور ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی میدان میں ہیں۔
تینوں جماعتیں عوام کو متاثر کرنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے گھر گھر پہنچ رہی اور اپنی پارٹی کا منشور پہنچا رہی ہیں تاہم اسی دوران ایم کیو ایم کے امیدوار نے انتخابی مہم میں شجر کاری کر کے لوگوں کو حیران کیا۔ گلشن اقبال کے علاقے بلاک 5 میں علاقہ مکینوں اور ایم کیو ایم کے امیدوار نے اپنی مدد آپ کے تحت پودے خرید کر علاقے میں لگائے۔
علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ شجر کاری مہم انتخابی مہم کا حصہ نہیں بلکہ ہمارے شہر کو اس کی اشد ضرورت ہے، اگر ہم نے یہ کام شروع نہ کیا تو آئندہ آنے والے وقتوں میں شہر کا درجہ حرارت و صورتحال بہت خراب ہوسکتی ہے۔
ایم کیو ایم امیدوار کا کہنا تھا کہ یہ مہم عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے شروع کی گئی جو جاری رہے گی۔ انہوں نے مہم میں حصہ لینے والے نوجوانوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 میں کُل ووٹر کی تعداد 4 لاکھ ایک ہزار ہے جبکہ یہاں 9 یونین کونسلز اور 36 وارڈز ہیں جو گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں موجود ہیں۔
خیال رہے کہ موسم پر نظر رکھنے والے ماہرین نے شہر قائد میں بدلتے درجہ حرارت اور ہیٹ اسٹروک کی وجہ درختوں کے نہ ہونے کو قرار دیا ہے، عوامی سطح پر شجر کاری مہم اس سے پہلے بھی نظر آئی تاہم اب عوام کا مطالبہ ہے کہ تمام جماعتیں اس اہم مسئلے پر بھی توجہ دیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
کہا جاتا ہے کہ کسی مقام پر زندگی کا دار ومدار پانی پر ہوتا ہے، جہاں پانی ہوگا وہیں زندگی ہوگی۔ اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو کسی صحرا میں زندگی کا وجود ناممکن نظر آتا ہے۔
تاہم ایسا ہے نہیں، دنیا بھر کے صحراؤں میں لوگ آباد ہیں جو اپنی مختلف ثقافت اور رسوم و رواج کے باعث منفرد تصور کیے جاتے ہیں۔
گو کہ صحراؤں میں ان کی ضرورت کے حساب سے بہت کم پانی میسر ہوتا ہے، لیکن یہ جیسے تیسے اپنی زندگی اور روایات کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔
انہی صحراؤں میں سے ایک سندھ کا صحرائے تھر بھی ہے جو برصغیر کا سب سے بڑا صحرا اور دنیا بھر کے بڑے صحراؤں میں سے ایک ہے۔
تقریباً 16 لاکھ سے زائد افراد کو اپنی وسعت میں سمیٹے صحرائے تھر ایک عرصے سے اپنے مسیحا کا منتظر ہے جو آ کر اس صحرا کو گلشن میں تو تبدیل نہ کرے، البتہ یہاں رہنے والوں کے لیے زندگی ضرور آسان بنا دے۔
مختلف ادوار میں مختلف پارٹیوں کی حکومت کے دوران کوئی ایک بھی حکومت ایسی نہ تھی جو صحرائے تھر کے باشندوں کی زندگی بدل سکتی اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرسکتی۔
چنانچہ اب تھر کے لوگ اپنی قسمت بدلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے ان بھاری بھرکم سیاسی جماعتوں کے مقابلے کا اعلان کردیا ہے۔
کہتے ہیں کہ جب کوئی عورت اپنے خاندان کو بچانے کے لیے کسی مشکل کے سامنے ڈھال بن کر کھڑی ہوجائے تو وہ عزم وحوصلے کی چٹان بن جاتی ہے اور اس میں اتنی ہمت آجاتی ہے کہ وہ فرعون وقت کو بھی چیلنج کرسکتی ہے۔
تھر کی عورتوں نے بھی ان سیاسی جماعتوں کے مدمقابل آنے کی ہمت کرلی ہے۔ یہ وہ خواتین ہیں جو ایک عرصے سے اپنے خاندانوں اور لوگوں کو ترستی ہوئی زندگی گزارتا دیکھ رہی ہیں۔
یہ خواتین اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں اور ان پارٹیوں سے نجات چاہتی ہیں جو صرف ووٹ کے حصول کی حد تک تھر والوں سے مخلص ہیں۔
صحرائے تھر قومی اسمبلی کی 2 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر مشتمل ہے جن میں این اے 221 ڈاہلی نگر پارکر، این اے 222 ڈیپلو اسلام کوٹ، پی ایس 54 ڈاہلی، پی ایس 55 نگر پارکر، پی ایس 56 اسلام کوٹ، اور پی ایس 57 ڈیپلو شامل ہیں۔
قومی اسمبلی کی نشست این اے 222 سے تلسی بالانی، پی ایس 55 سے نازیہ سہراب کھوسو اور پی ایس 56 سے سنیتا پرمار انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
ان خواتین کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے امیدواروں سے ہے۔
نازیہ سہراب کھوسو
نازیہ سہراب کھوسو
نازیہ سہراب کھوسو تھر کے علاقے نگر پارکر حلقہ پی ایس 55 سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر میں زندگی گزارنا ایسا ہے جیسے آپ اس دنیا میں لاوارث ہیں۔ ’لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، اور کوئی پوچھنے تک نہیں آتا‘۔
نازیہ نے بتایا کہ تھر میں موجود اسکولوں میں کئی استاد ایسے ہیں جنہیں وڈیروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ استاد اپنے فرائض تو نہیں نبھا رہے البتہ ہر ماہ تنخواہ ضرور لیتے ہیں۔ ’وڈیروں کی وجہ سے کوئی ان کے خلاف ایکشن نہیں لیتا‘۔
انہوں نے کہا کہ یہاں نہ خواتین کے لیے صحت کے مراکز ہیں، نہ پینے کا پانی، نہ سڑکیں نہ اسکول، ’امیر کے بچے کے لیے سب کچھ ہے، وہ شہر کے اسکول جا کر بھی پڑھ سکتا ہے، غریب کا بچہ کیا کرے‘؟
ایک خاتون ہونے کی حیثیت سے انہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟
اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ گھر سے باہر نکلنے اور الیکشن لڑنے پر انہیں باتیں سننے کو ملیں، ’جب آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو یہ سب سننا ہی پڑتا ہے، ان باتوں پر اگر کان دھرا جائے تو کوئی عورت کچھ نہ کرسکے‘۔
وہ کہتی ہیں کہ ان کے الیکشن میں حصہ لینے سے دیگر خواتین میں بھی حوصلہ پیدا ہوا ہے، ہوسکتا ہے کل مزید کئی خواتین اپنے علاقے کی قسمت بدلنے کے لیے میدان میں اتر آئیں۔
ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے کیا انہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی قسم کے دباؤ کا بھی سامنا ہے؟
اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ انہیں پارٹیوں کی جانب سے پیغام وصول ہوا کہ ہم بڑی بڑی مضبوط جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں آپ کیا کرلیں گی؟ بہتر ہے کہ الیکشن لڑنے کا خیال دل سے نکال دیں۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد پر بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ پارٹی کو ووٹ دیں اور اس کے لیے انہیں دھمکیوں اور لالچ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
مستقبل میں نازیہ کے الیکشن جیتنے کی صورت میں کیا اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی پارٹی میں شامل ہوجائیں؟ اس بات کی نازیہ سختی سے نفی کرتی ہیں۔
’بڑی اور پرانی سیاسی جماعتیں جو طویل عرصے سے تھر کے لوگوں کو بے وقوف بنا رہی ہیں ان میں شامل ہونے کا قطعی ارادہ نہیں۔ یہ غریب لوگوں کے حقوق کی جنگ ہے جو یہ لوگ لڑ ہی نہیں سکتے، عام لوگوں کی جنگ عام لوگ ہی لڑیں گے‘۔
سنیتا پرمار
سنیتا پرمار
تھر کے حلقہ پی ایس 56 اسلام کوٹ سے الیکشن میں حصہ لینے والی سنیتا پرمار وہ پہلی ہندو خاتون ہیں جو عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
ان کا تعلق میگھواڑ برادری سے ہے جسے ہندو مذہب میں نچلی ذات سمجھا جاتا ہے۔
سنیتا تھر کی حالت زار کی ذمہ دار پیپلز پارٹی سمیت دیگر حکمران جماعتوں کو قرار دیتی ہیں جو تھر والوں کو صحت اور پانی جیسی بنیادی سہولیات تک فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 10 سال سے حکومت میں رہی اور اس عرصے کے دوران کبھی گندم کی بوریوں، سلائی مشین اور کبھی بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ کے نام پر تھری خواتین کی بے عزتی کی جاتی رہی۔
سنیتا بھی انتخاب جیت کر تھر کے بنیادی مسائل حل کرنا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر وہ فتحیاب ہو کر اسمبلی میں پہنچیں تو سب سے پہلے تھر کی خواتین کی صحت اور یہاں کی تعلیم کے حوالے سے بل پیش کریں گی۔
وہ کہتی ہیں کہ آج تک کسی بھی سیاسی جماعت نے تھر سے کسی خاتون کو الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین دیانت دار ہوتی ہیں اور وہ ان پارٹیوں کی کرپشن میں ان کا ساتھ نہیں دیں گی۔
سنیتا کی انتخابی مہم میں ان کے گھر والوں اور ہندو برادری نے ان کا ساتھ دیا اور پیسے جمع کر کے کاغذات نامزدگی کے اخراجات کو پورا کیا۔
تلسی بالانی
تلسی بالانی
تھر کے علاقے ڈیپلو کے حلقہ این اے 222 سے انتخابات میں حصہ لینے والی تلسی بالانی بھی میگھواڑ ذات سے تعلق رکھتی ہیں۔
تلسی کا کہنا ہے کہ تھر میں کئی سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں، لیکن ان کی دلچسپی صرف اس حد تک ہے کہ وہ تھر کے باسیوں سے ووٹ لیں اور اس کے بعد اسمبلی میں جا کر بیٹھ جائیں، کوئی بھی تھر اور اس کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام نہیں کرتا۔
انہوں نے بتایا کہ بعض پارٹیاں یہاں سے الیکشن میں ایسے افراد کو ٹکٹ دے دیتی ہیں جو تھر سے باہر کے ہیں، انہیں علم ہی نہیں کہ تھر کے کیا مسائل ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا چاہیئے۔
تھر کے لوگوں کی بے بس زندگی کو دیکھتے ہوئے ہی تلسی نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ چاہتی ہیں کہ الیکشن جیت کر یہاں کے لوگوں کو کم از کم بنیادی ضروریات فراہم کرسکیں۔
’یہاں نہ ڈاکٹر ہے نہ اسکول ہے، جو چند ایک اسکول موجود ہیں وہاں پر استاد نہیں، اگر ہے بھی تو وہ صرف تنخواہ لیتا ہے، کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ہے۔ کئی دیہاتوں میں سرے سے اسکول ہی نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تھر کے لوگ جاگیں اور اپنے حالات کو بدلیں‘۔
تلسی نے بتایا کہ ان کے خاندان میں عورتیں ہر وقت گھونگھٹ اوڑھے رکھتی ہیں اور کسی مرد کے سامنے نہیں آتیں۔
’میں نے باہر نکل کر لوگوں کے پاس جانا اور ان کے مسائل سننا شروع کیا تو ظاہر ہے مجھے پردہ اور گھونگھٹ چھوڑنا پڑا۔ لوگوں نے باتیں بنائیں کہ تم عورت ہو، کیا کرلو گی؟ لیکن کچھ لوگوں نے حوصلہ افزائی بھی کی‘۔
تلسی کا ماننا ہے کہ اگر نیت صاف اور مخلص ہو تو تمام مشکلات کا سامنا کیا جاسکتا ہے، اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ مشکلات آہستہ آہستہ آسانیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔
بنوں: متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا ، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے۔
تفصیلات کے مطابق بنوں کے مضافاتی علاقے حوید میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر نامعلوم افراد کی جانب سے بم حملہ کیا گیا، حملے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہیں جبکہ اکرم درانی کے محفوظ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ڈی پی او خرم رشید کا کہنا ہے کہ اکرم درانی جلسے کے بعد قافلے کی صورت میں واپس آرہے تھے کہ خود کش حملہ آور نے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، حملے میں اکرم درانی کے اسکواڈکی گاڑی کونقصان پہنچا۔
پولیس اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کا آغاز کر دیاہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر ے میں لے لیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کوقریبی اسپتال منتقل کیاجارہاہے، زخمیوں میں پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔
آرپی اوبنوں کریم خان نے کہا کہ حملہ خودکش نہیں تھا، جائے وقوعہ سے ایک ریموٹ بھی ملاہے، فول پروف سیکیورٹی کے باعث دھماکا جلسہ گاہ میں نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ اکرم درانی این اے35سےایم ایم اے امیدوار ہے، جہاں ان کا مقابلہ عمران خان سے ہیں جبکہ وہ کے پی کے کے وزیراعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔
اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ، سیاسی رہنماؤں کی مذمتیں
نگراں وزیر اعظم جسٹس(ر)ناصرالملک نے بنوں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کےضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
پی ٹی آئی رہنما اسدعمرنے اکرم درانی کےقافلے پر حملےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دعاہے زخمی جلدصحت یاب ہوں اور جانی نقصان نہ ہو،ا سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر دہشت گردی کے خلاف متحدہوناچاہیے۔
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے اکرم درانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کو قانون کی رٹ بحال کرنا ہوگی اور تمام امیدواروں کو تحفظ فراہم کرے، کے پی میں دہشت گردی کے واقعات باعث تشویش ہیں، واقعے کے منصوبہ سازوں کو گرفتار کر کے بے نقاب کیا جائے۔
نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دوست محمد خان نے اکرم درانی کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ذمہ دار عناصر کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، بزدلانہ حملے ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
نگراں وزیراعلیٰ نے دھماکے کے بعد ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے ، اجلاس میں نگراں وزرا اور سیکیورٹی سے متعلق حکام شرکت کریں گے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اکرم درانی پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی امیدواروں کےتحفظ کویقینی بنایاجائے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے قوم، اداروں کو متحد ہوناپڑے گا۔
امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے اکرام درانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور ایک بار پھر پھوٹ پڑا ہے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے قوم پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ 10 جولائی کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے علاقہ یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے ہوا، جس کے نتیجے میں اے این پی کے امیدوار ہارون بلور سمیت 21 افراد شہید اور 75 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
ہارون بلور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 78 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، ان کی شہادت کے باعث پی کے 78 پر الیکشن ملتوی کردیے گئے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے سلسلے میں 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے عام تعطیل کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل سہولت سے جاری رہنے کے لیے 25 جولائی کو تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہیں گے۔
اس سے قبل اساتذہ کی الیکشن میں ڈیوٹی کی وجہ سے سندھ کی سطح پر اسکولوں کی موسم گرما کی تعطیلات میں بھی یکم اگست تک اضافے کا اعلان کیا جا چکا ہے، خیال رہے کہ اسکولوں میں 15 جولائی کو چھٹیاں ختم ہو رہی تھیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگا جو شام چھ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا، خیال رہے کہ ووٹنگ کے وقت میں پہلی بار ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
نارووال: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ باپ بیٹی 300 ارب چوری کرکے بڑا معرکہ مار کر واپس آرہے ہیں، نواز شریف کو جو بھی ایئرپورٹ لینے جائے گا وہ بیوقوف ہوگا، جس لیگی کارکن کا ضمیر زندہ ہے وہ ایئرپورٹ نہیں جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارووال میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ نواز شریف بڑی محنت سے قوم کا 300 ارب روپیہ چوری کرکے باہر لے گئے، وہ تیس سال سے پنجاب پر حکومت کررہے ہیں، 20 سال میں پنجاب میں ایک اسپتال نہ بناسکے جہاں شریف خاندان کا علاج ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو شرم آنی چاہئے ایک اسپتال نہیں بنایا جہاں کلثوم نواز کا علاج ہوسکے، ہم کلثوم نواز کے لیے دعا گو ہیں، پشاور میں عالمی معیار کا شوکت خانم اسپتال چار ارب روپے میں بنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کے داماد کو نیب نے بلایا تو وہ علاج کے لیے باہر چلے گئے، نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار کو عدالت نے بلایا تو وہ بھی باہر چلے گئے، پہلے یہ چوری کرتے ہیں پھر سینہ زوری کرتے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ احسن اقبال کو گولی لگی تو ہیلی کاپٹر لاہور لے جانے کے لیے آیا، ڈرامے باز احسن اقبال سے بڑا اور معتبر جھوٹا میں نے آج تک نہیں دیکھا، مجرم کی حمایت کرنے پر ان سے بڑا ڈفر کوئی نہیں ہے، نارووال کے لوگوں نے احسن اقبال جیسے جھوٹے لوگوں کو شکست دینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے، لوگوں کو صاف پانی نہیں ملتا ہے، یہاں اسپتالوں میں چار چار لوگ ایک بستر پر علاج کراتے ہیں، کرپٹ لوگ چوری کا پیسہ باہر لے جاتے ہیں اور ایسے واپس آتے ہیں کہ قوم انہیں خوش آمدید کہے، تیس سال سے جو خون چوس رہے تھے ان سے جان چھڑانے کا موقع ملا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ووٹر کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے نیا انداز اپنایا جو سوشل میڈیا پر مقبول ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق شیخ رشید احمد اپنے حلقے کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن انتخابی مہم کے لیے عوام میں نکلے تو اسی دوران ایک ووٹر اُن کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ آپ میرے خاطر کیا کرسکتے ہیں۔
تندور پر روٹیاں خریدنے کی غرض سے آئے ووٹر نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ’آپ میرا ووٹ حاصل کرنے کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟ اس پر شیخ رشید نے کہا کہ میں آپ کے لیے خود روٹی لگاؤں گا‘۔
شیخ رشید احمد نے تندور میں روٹیاں لگائیں اور پکنے کے بعد باہر نکال کر خریدار کو کاغذ میں لپیٹ کر نہ صرف تھمائی بلکہ اپنے ہاتھ سے تندور میں روٹی بھی لگائی۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو دیکھ کر عوام کا رش لگ گیا اور سب نے انہیں عام انتخابات میں اپنی حمایت کا یقین دلایا جبکہ تندور والے نے بھی اپنی مشہوری ہونے پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ جیسے جیسے عام انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے ملک کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشتوں پر الیکشن لڑنے والے امیدوار اپنے حلقے کے عوام میں جاکر انہیں ووٹ دینے کی ترغیب دے رہے ہیں۔