Tag: election 2018

  • سال 2013 کے مقابلے میں2018 کے الیکشن زیادہ بہتر ہوئے، چیف آبزرور مشن

    سال 2013 کے مقابلے میں2018 کے الیکشن زیادہ بہتر ہوئے، چیف آبزرور مشن

    اسلام آباد : یورپی یونین مشن کے چیف آبزرور کا کہنا ہے کہ دوہزارتیرہ کے مقابلے میں دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن زیادہ بہترہوئے،انتخابات سے متعلق رپورٹ جمعہ کو جاری کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین مشن کے چیف آبزرور نے کہا 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے بہتر ہوئے، انتخابات سےمتعلق رپورٹ جمعہ کوجاری کی جائے گی۔

    چیف آبزرور ای یو مشن کا کہنا تھا کہ ۔ہمارے تجزیے کے مطابق فوج کو ضابطہ اخلاق کے تحت تعینات کیا گیا تھا اورانہوں نے سختی سے کوڈ آف کنڈکٹ کی پاسداری کی، دہشت گردی کے کچھ واقعات کے علاوہ مجموعی صورتحال تسلی بخش رہی۔

    یاد رہے کہ پاکستان کے عام انتخابات 2018 کے دوران یورپی یونین کے وفد نے کراچی کے حلقہ این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا تھا۔

    پولنگ اسٹیشن کے دورے کے دوران چیف آبزرور یورپی یونین مائیکل گیلر کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ الیکشن کا دن امن و امان کے ساتھ گزرے گا۔

    یورپی یونین وف کے چیف آبزرور مائیکل گیلر نے کہا تھا کہ ’وفد نے متعدد پولنگ اسٹیشن کا جائزہ لیا ہے، عوام میں الیکشن کے حوالے سے جوش و جذبہ ہے، الیکشن کمیشن کے انتظامات سے مطمئن ہیں۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    ملک میں گزشتہ روز گیارہویں عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم یہ نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری ہیں۔ حتمی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔

    اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔

    پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قومی اسمبلی کے کل 14 حلقے ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کس حلقے سے کون جیتا۔

    لاہور کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    لاہور ۔ این اے 123

    حلقہ این اے 123 سے مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کو برتری حاصل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے واجد عظیم ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 118 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں شاہدرہ، سگیاں اور سبزی منڈی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے محمد ریاض ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 124

    این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز پہلے جبکہ تحریک انصاف کے نعمان قیصر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 119 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں والڈ سٹی، شاد باغ، مصری شاہ اور قلعہ گجر سنگھ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے حمزہ شہباز ہی تھے۔

    لاہور ۔ این اے 125

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے وحید عالم پہلے جبکہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 120 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں رواض گارڈن، اسلام پورہ، سنت نگر اور موہانی روڈ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلہ کلثوم نواز تھیں۔

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد ان کی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب پر یاسمین راشد اور کلثوم نواز مدمقابل تھیں اور اس وقت بھی یاسمین راشد کو شکست ہوئی تھی۔

    لاہور ۔ این اے 126

    اس حلقے سے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے محمد حماد اظہر آگے اور مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 121 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں سمن آباد، یتیم خانہ، سبزہ زار، بابو صابو، اسلامیہ پارک، سوڈھیال اور شیر کوٹ کے علاقے آتے ہیں۔ اس سے قبل مہر اشتیاق یہاں سے سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 127

    این اے 127 سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز آگے اور تحریک انصاف کے جمشید اقبال پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 123 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں باغبان پورہ، کوٹ خواجہ سعید، مہمت بوٹی، یو ای ٹی، دراس بڑا میاں، مجاہد آباد اور پاکستان منٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے پرویز ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 128

    این اے 128 سے مسلم لیگ ن کے روحیل اصغر آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 124 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کرول پنڈ، دروغہ والا، دھوبی گھاٹ، فتح گڑھ اور حمید پور کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے روہیل اصغر سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 129

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق آگے اور تحریک انصاف کے علیم خان پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں میو گارڈن، میاں میر پنڈ، جیم خانہ، مغل پورہ ڈرائی پورٹ، لال پل، تاج باغ، کینٹ ، غازی آباد، تاج پورہ اور صدر کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 130

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود اور آگے اور مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 126 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں ماڈل ٹاؤن، گلبرگ، پیکو روڈ، گارڈن ٹاؤن، اقبال ٹاؤن، وحدت روڈ ، اچھرا اور شادمان کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے شفقت محمود سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 131

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اب تک کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے سعد رفیق کو شکست دے دی ہے۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 125 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں آر اے بازار، نشاط کالونی ، کیولری گراؤنڈ، بیدیاں روڈ اور ایئر پورٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے خواجہ سعد رفیق سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 132

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آگے اور تحریک انصاف کے چوہدری محمد منشا پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 130 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں برکی، ہدیارہ، ڈی ایچ اے فیز 8 اور کہنہ نوکے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سہیل شوکت بٹ سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 133

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے پرویز ملک آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد چوہدری پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 127 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کوٹ لکھپت، دل کشا کالونی، بے گاریاں روڈ، شوکت علی روڈ اوروفاقی کالونی آتے ہیں۔ یہاں سے وحید عالم خان سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 134

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رانا مبشر اقبال آگے اور تحریک انصاف کے ملک ظہیر عباس پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 129 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کہنہ نو، بے گاریاں اور کچا جیل کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سےشازیہ مبشر سابق ایم این اے تھیں۔

    لاہور ۔ این اے 135

    اس حلقے سے تحریک انصاف کے ملک کرامت علی آگے اور مسلم لیگ ن کے سیف الملک کھوکھر پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں ٹھوکر نیاز بیگ، اعوان ٹاؤن، رائیونڈ تحصیل، رکھ کھمبا اور کہنہ نو کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 136

    یہ حلقہ پہلے این اے 128 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں چوہنگ، مانگا منڈی، مراکا، پاجن، اور رائیونڈ سٹی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے ملک افضل کھوکھر سابق ایم این اے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے انتخابی نتائج

    کراچی کے انتخابی نتائج

    پاکستان میں 11 ویں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا ، جس کے بعد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے،  کراچی میں ماضی کی طرح بھاری ووٹوں سے کامیاب نہیں ہوسکی اور اس بار سیاسی منظر کافی مختلف نظر آرہی ہے

    این اے 236: گڈاپ، ضلع کونسل کراچی

    پیپلزپارٹی کے جام عبدالکریم پہلے جبکہ تحریک انصاف کے مسرور علی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 237: ائرپورٹ سب ڈویژن، ملیر کینٹ، فلک ناز، ٹی اینڈ ٹی، شرافی گوٹھ، دارالعلوم

    این اے 238: ابراہیم حیدری سب ڈویژن، ریڑھی گوٹھ، مشین ٹول فیکٹری، کیٹل کالونی، جمعہ گوٹھ

    این اے 239: شاہ فیصل کالونی، عظیم پورہ، ملت ٹاون، شادمان، ماڈل کالونی، فیصل کینٹ کا باقی حصہ

    ایم کیو ایم کے سہیل منصور پہلے اور تحریک انصاف کے محمد اکرم دوسرے نمبر پر ہے۔

    این اے 240: کورنگی، لانڈھی

    ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی خان پہلے اور تحریک انصاف کے فرخ منظور دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 241: کورنگی کریک کینٹ، بھٹائی کالونی، ریور ویو اپارٹمنٹس، ڈی ایچ اے سیون ایکسٹنشن، قیوم آباد، دارالسلام سوسائٹی، لکھنو سوسائٹی، اللہ والا ٹاون، ناصر کالونی، کورنگی چنیوٹ اسپتال تک، کورنگی انڈسٹریل ایریا

    تحریک انصاف فہیم خان پہلے اور ایم کیو ایم کے عامر معین دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 242: نیو سبزی منڈی، الاظہر گارڈن، چیپل سن سٹی، کرن اسپتال، سچل گوٹھ، پی سی ایس آئی آر، کے ڈی اے سوسائٹی، الآصف اسکوائر، مچھر کالونی، کوئٹہ ٹاون، لاسی گوٹھ، احسن آباد، اسکیم تیتیس

    تحریک انصاف کے سیف الرحمان پہلے اور پیپلز پارٹی کے دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 243: بہادرآباد، شرف آباد، لیاقت نیشنل اسپتال، آغا خان اسپتال، فیضان مدینہ، ایکسپو سینٹر، حسن اسکوائر، پاناما سینٹر، بیت المکرم مسجد، شانتی نگر، مجاہد کالونی، الہ دین پارک، گلشن اقبال تمام بلاکس، میٹروول تھری، کراچی یونی ورسٹی، گلستان جوہر

    تحریک انصاف کے عمران خان پہلے اور ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 244: ڈیفنس ویو، اختر کالونی، منظور کالونی، اعظم بستی، چنیسر گوٹھ، محمودآباد، بلوچ کالونی، ہل پارک، محمد علی سوسائٹی، کارساز، فیصل کینٹ، پہلوان گوٹھ، گلشن جمال، کے ڈی اے اسکیم، دھوراجی

    این اے 245: پی ای سی ایچ ایس، نرسری، طارق روڈ، ایبی سینیا لائن، جٹ لائن، جیکب لائنز، لائنز ایریا، نشتر پارک، چڑیا گھر، پاکستان کوارٹرز، سولجر بازار، مزار قائد، نیوٹاون، لسبیلہ چوک، پٹیل پاڑہ، گارڈن ویسٹ، مارٹن کوارٹرز، تین ہٹی، سینٹرل جیل، پی آئی بی کالونی

    تحریک انصا ف کے عامر لیاقت حسین کامیاب ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار  دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 246: لیاری، چاکی واڑہ، بہار کالونی، آگرہ تاج، بنگال آئل مل، بھیم پورہ، لی مارکیٹ

     تحریک انصاف کے عبد الشکور شاد پہلے ، تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار دوسرے جبکہ پی پی کے بلاول بھٹو زرداری تیسرے نمبر پر رہے

    این اے 247: ڈیفنس، کلفٹن، صدر، سندھ اسمبلی، کراچی کینٹ، سول لائنز، کھارادر، لائٹ ہاوس، کالاپل، گورا قبرستان

    تحریک انصاف کے عارف علوی پہلے اور ایم کیو ایم فاروق ستار دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 248: ماری پور، گابوپٹ، ہاکس بے، مشرف کالونی، بدھنی گوٹھ، کسٹم ہاوس، پی اے ایف بیس مسرور، مواچھ گوٹھ

    پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل پہلے اور ٹی ایل پی کے اصغر محمود دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 249: بلدیہ ٹاون

    تحریک انصاف کے فیصل واوڈا پہلے اور مسلم لیگ ن کے شہباز شریف دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 250: سائٹ سب ڈویژن، اورنگی ٹاون

    تحریک انصاف کے عطا اللہ پہلے اور پیپلز پارٹی کے علی احمد دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 251: مومن آباد سب ڈویژن

    این اے 252: گلشن معمار، تیسر ٹاون، منگھوپیر، سرجانی ٹاون، بند مراد

    تحریک انصاف کے آفتاب جہانگیر پہلے اور ایم کیو ایم عبدالقادر خانزادہ دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 253: نیو کراچی، خمیسو گوٹھ، خواجہ اجمیر نگری

    این اے 254: گودھرا کیمپ، گبول ٹاون، ٹمبر مارکیٹ،سہراب گوٹھ، النور سوسائٹی، سمن آباد، انچولی، گلشن امین، یوسف پلازہ، واٹر پمپ، گلبرگ، آغا خان اسپتال، عزیزآباد، حسین آباد، شریف آباد، الاعظم اسکوائر، بندھانی کالونی

    ایم کیو ایم کو اپنے مضبوط گڑھ نائن زیرو سے شکست کا سامنا رہا اور تحریک انصاف کے امیدوار اسلم خان 75 ہزار ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے۔

    این اے 255: لیاقت آباد، فردوس کالونی، موسیٰ کالونی، مجاہد کالونی، عباسی شہید اسپتال، ناظم آباد، بڑا میدان، جہانگیر آباد، کھجی گراونڈ، جہانگیر آباد

    ایم کیو ایم کے خالد مقبول پہلے اور تحریک انصاف کے محمود مولوی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 256: ضیاء الدین اسپتال، پاپوش نگر، عبداللہ کالج، پہاڑگنج، کٹی پہاڑی، فائیو اسٹار چورنگی، نصرت بھٹو کالونی، ناگن چورنگی، سرسید ٹاون

    تحریک انصاف نجیب ہارون پہلے اور ایم کیو ایم کے عامر چشتی دوسرے نمبر پر رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ

    ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ

    اسلام آباد: ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا، درجنوں پولیس اہلکار کو رہائش گاہ پر تعینات کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات میں تحریک انصاف کی برتری کے بعد شہراقتدارکی بیورو کریسی بھی حرکت میں آگئی اور بنی گالہ میں ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔

    عمران خان کی رہائش گاہ پر درجنوں پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی پر مامور کردیا گیا جبکہ 2 واک تھرو گیٹس بھی بنی گالہ پہنچا دیئے گئے ، ایک واک تھرو گیٹ بنی گالہ کے داخلی راستے اور دوسرا کپتان کی رہائش گاہ پر لگایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عوام نے ثابت کردیا قوم کا مستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے، صدر مملکت

    عوام نے ثابت کردیا قوم کا مستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے، صدر مملکت

    اسلام آباد : صدرِ مملکت ممنون حسین نے انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے قوم کے جذبے کوسراہا اور الیکشن کمیشن اورقانون نافذکرنے والے اداروں کی تعریف کی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے انتخابات کے کامیاب انعقاد پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ثابت کردیا قوم کا مستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے۔

    صدر ممنون حسین نے انتخابات میں قوم کے جذبے کو سراہا۔

    صدرِ مملکت نے الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ دہشت گردی کے باوجود عوام نے انتخابی عمل کو کامیاب بنایا۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ 25 جولائی کو پاکستان کے دس کروڑ سے زائد افراد نے حق رائے دہی استعمال کیے اور غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ضلع چترال کے اقلیتی قبیلے کالاش کا ایک شخص رکن اسمبلی بننے جارہا ہے۔

    کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی ہوں گے جو صوبائی اسمبلی میں اپنے قبیلے کی نمائندگی کریں گے۔

    وزیر زادہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اقلیتی نشست پر پختونخواہ اسمبلی میں جائیں گے۔

    انہوں نے پالیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے جبکہ وہ ایک سرگرم سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔

    وزیر زادہ کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں پہنچنے کے بعد وہ صرف کیلاش قبیلے ہی نہیں بلکہ پورے چترال کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ ہزاروں سال کی تاریخ اور ثقافت رکھتا ہے تاہم یہاں کے لوگ شناخت کے بحران کا شکار ہیں۔ کالاشیوں کے مذہب کا علیحدہ خانہ نہ ہونے کی وجہ سے دستاویزات میں انہیں ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب کا لکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف آج تک چترال سے کوئی نشست نہیں حاصل کرسکی۔

    اس برس انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدواروں کو شکست ہوئی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس ہونے والی مردم شماری میں پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر کالاش برادری کے مذہب کا خانہ بھی مردم شماری فارم میں شامل کیا گیا تھا۔

    مردم شماری فارم میں کالاشی مذہب کا خانہ شامل کرنے کی درخواست بھی وزیر زادہ اور ایک اور کالاشی فرد یوک رحمت نے پشاور ہائیکورٹ میں دی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک میں عام انتخابات کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔

    تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی 116 نشستوں کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن سامان کی ترسیل کے دوران گاڑی کو حادثہ، پاک فوج کے 5 جوان شہید

    الیکشن سامان کی ترسیل کے دوران گاڑی کو حادثہ، پاک فوج کے 5 جوان شہید

    اسلام آباد: گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے لیے ڈیوٹی دینے والے پاک فوج کے مزید 5 جوان شہید ہوگئے۔ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب جوانوں کی گاڑی گہری کھائی میں جا گری۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ الیکشن ڈیوٹی کے دوران پاک فوج کے مزید 5 جوان شہید ہوگئے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق این اے 12 بٹگرام میں انتخابی مواد کی فراہمی کے بعد واپس آنے والی آرمی کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا اور گاڑی 250 فٹ گہری کھائی میں جا گری۔

    حادثے میں گاڑی میں سوار پاک فوج کے جوان نائیک جمشید، حوالدار حمید، لانس نائیک مدثر، لقمان اور رمیز شہید ہوگئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ قوم کے 5 بیٹوں نے اپنے فرض کی راہ میں جانیں قربان کیں۔

    انہوں نے کہا کہ فرض کی راہ میں دی گئی قربانی سے بڑی کوئی قربانی نہیں۔

    خیال رہے کہ الیکشن سے ایک رات قبل راولپنڈی کے این اے 271 بلیدہ میں پولنگ اسٹاف کی حفاظت پر معمور ٹیم پر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 3 فوجی اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید اور 14 زخمی ہوئے تھے۔

    واقعہ پاک ایران بارڈر کے قریب پیش آیا جس میں پاک فوج کے سپاہی عمران، جہانزیب، اکمل اور اسکول ٹیچر صفی اللہ شہید ہوگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کو اس مقام تک پہنچنے کے لئے 25 سال لگ گئے، بھارتی کرکٹر کپل دیو

    عمران خان کو اس مقام تک پہنچنے کے لئے 25 سال لگ گئے، بھارتی کرکٹر کپل دیو

    نئی دہلی : بھارت کے سابق کرکٹرکپل دیونے عمران خان کومبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے عمران خان کی کامیابی پاکستان کو بہتری کی طرف لے جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے سابق کرکٹرکپل دیو نے عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان میں تب بھی جنون تھا، اب بھی ہے، عمران خان کو 25 سال لگ گئے، اس مقام تک پہنچنے کے لئے، ان میں عمران لیڈرشپ کی سوچ ہے۔

    کپل دیو کا کہنا تھا کہ امید کرتا ہوں عمران کی کامیابی پاکستان بہتری کی طرف لے جائے گی اور پاکستان بہتری کی طرف جائے گا تو ہمیں بڑی خوشی ہوگی۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننےکی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تحریک انصاف کی فتح کے بعد روپے کی قدر میں بہتری

    تحریک انصاف کی فتح کے بعد روپے کی قدر میں بہتری

    کراچی: عام انتخابات 2018 میں اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی واضح برتری کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی برتری کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 3 ماہ بعد 42 ہزار کی حد ایک بار پھر عبور ہوگئی۔ 100 انڈیکس میں دوران کاروبار 500 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی۔

    شیئر مارکیٹ بھی اس وقت 350 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ 41 ہزار 7 سو پوائنٹس کی سطح پر آگئی۔

    دوسری جانب انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔ انٹر بینک مارکیٹ میں 28 پیسے کی کمی کے بعد ڈالر کی قیمت 1 سو 28 اعشاریہ 21 روپے پر آگئی۔

    اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 1.50 روپے سستا ہوگیا جس کے بعد اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 1 سو 29 اعشاریہ 30 روپے پر آگئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز منعقد ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کےمطابق پاکستان تحریک انصاف اس وقت قومی اسمبلی کی 116 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن میں میڈیا کے کردار کی عالمی سطح پر تعریف کی گئی: چیئرمین پیمرا

    الیکشن میں میڈیا کے کردار کی عالمی سطح پر تعریف کی گئی: چیئرمین پیمرا

    اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین سلیم بیگ کا کہنا ہے کہ انتخابات میں الیکٹرانک میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔ تاریخی الیکشن میں میڈیا کے کردار پر عالمی سطح پر بھی تعریف کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیمرا سلیم بیگ کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے انتخابات 2018 پر امن طریقے سے ہوئے۔ انتخابات میں سیکیورٹی، ووٹرز ٹرن آؤٹ اور میڈیا کوریج کا نیا معیار بنا ہے۔

    چیئرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ انتخابات میں الیکٹرانک میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔ الیکٹرانک میڈیا نے عوام میں سیاسی شعور کو ابھارا جو اہم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیمرا الیکٹرانک میڈیا کے تعاون کو سراہتا ہے۔ میڈیا نے الیکشن کے عمل کو ہموار اور معنی خیز بنانے میں مدد دی۔

    چیئرمین پیمرا کا مزید کہنا تھا کہ تاریخی الیکشن میں میڈیا کے کردار پر عالمی سطح پر بھی تعریف کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔