Tag: election 2024 pakistan

  • NA 43 ٹانک : آزاد امیدوار داورخان کنڈی کامیاب قرار

    NA 43 ٹانک : آزاد امیدوار داورخان کنڈی کامیاب قرار

    ٹانک : خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 43 ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان کے 6 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ ووٹنگ کے بعد گنتی کا عمل مکمل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق این اے تینتالیس ٹانک میں 06 پولنگ اسٹیشن پر ری پولنگ کے بعد غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار داورخان کنڈی چونسٹھ ہزار چار سو تیراسی ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔

    جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے اسعد محمود تریسٹھ ہزار نو سے ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ آٹھ فروری کو امن وامان کی ابترصورتحال کے باعث مذکورہ 6 پولنگ اسٹیشن میں ووٹنگ نہیں ہوسکی تھی۔

    الیکشن کمشین کے مطابق پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے بغیر جاری رہا۔ اس موقع پر متعلقہ پولنگ اسٹیشنز پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پاک فوج کے دستوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے مذکورہ حلقے میں مولانا فضل الرحمان کے فرزند مفتی اسعد محمود اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار داور خان کنڈی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھا، 8فروری کو 348میں سے 342 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج میں داور کنڈی کو 826 ووٹوں کی برتری حاصل تھی۔

  • بلاول بھٹو نے ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا مسترد کردیا

    بلاول بھٹو نے ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا مسترد کردیا

    ٹھٹھہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں باقی 2سال آپ لے لیں، میں نے منع کردیا۔

    یہ بات انہوں نے ٹھٹھہ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی،بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے وزارتیں نہیں مانگ رہا، مجھے کہا گیا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں ،باقی 2سال آپ لے لیں، میں نے منع کردیا،میں اس طرح وزیراعظم نہیں بنوں گا۔

    وزیر اعظم کی کرسی چاہتے ہیں نہ وزارت

    ٹھٹھہ میں پاکستان پیپلزپارٹی  کے جلسے میں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16ماہ کی حکومت میں جو ترقیاتی منصوبوں کے وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے، ہم وزیر اعظم کی کرسی چاہتے ہیں نہ وزارت، صرف مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم بنائیں گے تو ٹھٹھہ کے لوگ مجھے وزیراعظم بنائیں گے، ہم اپنے لیے نہیں اس ملک کےعوام کےلیے محنت کریں گے، آپ لوگوں کی آواز بن کر قومی اسمبلی میں بیٹھوں گا۔

    الیکشن ایسے ہوئے ہیں کہ تمام جماعتیں احتجاج کررہی ہیں

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ الیکشن کچھ ایسے ہوئے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں، ملک میں تین طرح کی سیاسی جماعتیں ہیں، کچھ جماعتیں جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتیں وہ بھی احتجاج کررہی ہیں،کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو دھاندلی کے باوجود بھی نہیں جیتی وہ احتجاج کررہے ہیں اور تیسری جماعت وہ ہے جو دھاندلی نہ کرنے کے باوجود جیت جاتی ہے اور وہ پیپلز پارٹی ہے۔

     ہماری بات نہ سمجھی گئی تو پھر عوام کے پاس جا سکتا ہوں

    انہوں نے مزید کہا کہ آج فارم 45کا شور مچا ہوا ہے ایسا بھی فارم 45ہے جس پر پی پی امیدوار جیت چکا ہے مگر اعلان دوسرے امیدوار کا ہوا ہے ایک فارم 45ایک ایسا بھی ہے جہاں جیالا جیتا ہے مگر آزاد کامیاب قرار دیا ہے۔

    بلاول بھٹو نے بتایا کہ پی پی امیدواروں کی تمام شکایات کو جمع کرکے قانونی پلیٹ فارم پر لے جائیں گے، اگر قانونی پلیٹ فارم پر ہماری بات نہ سمجھی گئی تو پھر عوام کے پاس جا سکتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے الیکشن میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا، عوام نے ثابت کردیا کہ چاروں صوبوں کی زنجیر بےنظیر کی پیپلزپارٹی ہے، الیکشن جیتنے کے بعد فیصلہ کیا کہ ٹھٹھہ میں جشن منائیں گے۔

    بڑی عمر کے سیاستدان اپنے لیے سوچتے ہیں عوام کیلئے نہیں 

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج عوام مشکل میں ہے مہنگائی غربت تاریخی سطح پرپہنچ چکی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ تمام جماعتیں ذاتی مفادات کے بجائے عوام کے مفاد کا سوچیں، باقی سیاستدان جو مجھ سے عمر میں بڑے ہیں اپنے لیے سوچتے ہیں عوام کے لیے نہیں، اس کا نقصان مجھےنہیں عوام کو اورصوبوں کو ہورہا ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ میں الیکشن اس لیے نہیں لڑرہا تھا کہ اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنا ہے، میں الیکشن پاکستان کے عوام کے لیے لڑا، ملک میں سیاسی معاشی بحران ہے، معاشرے کو تقسیم کیا گیا ہے۔

  • NA-117 لاہور سے آئی پی پی کے عبد العلیم خان نے میدان مار لیا

    NA-117 لاہور سے آئی پی پی کے عبد العلیم خان نے میدان مار لیا

    ملک بھر میں عام انتخابات 2024 کے لیے ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ساتھ ہی غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ برقرار ہے۔

    غیر سرکاری نتائج کے مطابق این اے 117 لاہور سے آئی پی پی کے عبد العلیم خان 72519 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، جبکہ انڈیپنڈنٹ امیدوار علی اعجاز 31586 ووٹ حاصل کرکے دوسرے پر نمبر رہے۔

    دوسری جانب این اے 127 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ 98210 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، جبکہ انڈیپنڈنٹ امیدوارملک ظہیر عباس نے 82230 ووٹ حاصل کئے۔بلاول بھٹو زرداری 15005ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے۔

    ق لیگ کے چوہدری سالک حسین نے گجرات سے صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر پرویز الہٰی اور ان کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کو شکست دے دی ہے۔

    چوہدری شجاعت کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین نے گجرات سے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 پر اپنے ماموں اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو شکست دی ہے جب کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 64 سے پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کو بھی ہرا دیا ہے۔

    الیکشن 2024 پاکستان: قومی اسمبلی کا مکمل غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 64 گجرات سے ق لیگ کے چوہدری سالک حسین ایک لاکھ 5 ہزار 205 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار قیصرہ الہٰی 80 ہزار 946 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔

  • NA-76 نارروال سے ن لیگ کے احسن اقبال کامیاب

    NA-76 نارروال سے ن لیگ کے احسن اقبال کامیاب

    ملک بھر میں عام انتخابات 2024 کے لیے ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ساتھ ہی غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ برقرار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق غیرسرکاری نتیجہ سامنے آیا ہے، جس کے مطابق این اے 76نارروال سے ن لیگ کے احسن اقبال 136279 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ہیں، جبکہ انڈیپنڈنٹ امیدوارجاوید صفدر 109309 ووٹ لے سکے۔

    غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی پی 164 لاہور سے شہبازشریف 27099 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے، انڈیپنڈنٹ امیدوار محمد یوسف 25919 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 45 کوئٹہ سے پیپلزپارٹی کے علی مدد جتک 5671 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے، جے یوآئی کے میر محمد عثمان 4346 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی پی 70 گوجرانوالہ سے انڈیپنڈنٹ امیدوار تشکل عباس 37709 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ ن لیگ کے امان اللہ وڑائچ 28874 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    الیکشن 2024 پاکستان: قومی اسمبلی کا مکمل غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    این اے 130 لاہور سے نوازشریف 107124 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے، یاسمین راشد 101524 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہیں۔

  • NA-127 لاہور سے ن لیگ کے عطا تارڑ کامیاب

    NA-127 لاہور سے ن لیگ کے عطا تارڑ کامیاب

    ملک بھر میں عام انتخابات 2024 کے لیے ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ساتھ ہی غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ برقرار ہے۔

    غیر سرکاری نتائج کے مطابق این اے 127 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ 98210 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، جبکہ انڈیپنڈنٹ امیدوارملک ظہیر عباس نے 82230 ووٹ حاصل کئے۔ بلاول بھٹو زرداری 15005ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے۔

    ق لیگ کے چوہدری سالک حسین نے گجرات سے صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر پرویز الہٰی اور ان کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کو شکست دے دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چوہدری شجاعت کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین نے گجرات سے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 پر اپنے ماموں اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو شکست دے دی ہے جب کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 64 سے پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کو بھی ہرا دیا ہے۔

    غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 64 گجرات سے ق لیگ کے چوہدری سالک حسین ایک لاکھ 5 ہزار 205 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار قیصرہ الہٰی 80 ہزار 946 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔

    NA-44 ڈی آئی خان پر بڑا اپ سیٹ، علی امین گنڈاپور نے فضل الرحمان کو ہرا دیا

    گجرات سے ہی پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق چوہدری سالک حسین نے 55 ہزار 615 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر چوہدری پرویز الہیٰ نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے 44 ہزار 713 ووٹ حاصل کیے۔

  • NA-122 سے سردار لطیف کھوسہ کی جیت پر خواجہ سعد رفیق کا ردِ عمل

    NA-122 سے سردار لطیف کھوسہ کی جیت پر خواجہ سعد رفیق کا ردِ عمل

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 لاہور سے پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے ن لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق کو شکست دے دی ہے۔

    غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق اس حلقے سے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے ایک لاکھ 17 ہزار 109 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق 77 ہزار 907 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔

    سردار لطیف کھوسہ کی جیت پر مسلم لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ (ایکس) پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ”عوامی فیصلے پر خوش دلی سے سر ِ تسلیم خم“۔

    خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ اللہ آنیوالی پارلیمان کو متحد ہوکر قومی بحرانوں پر قابو پانے کی توفیق عطا فرمائے۔

  • NA-120 لاہور سے ن لیگ کے سردار ایاز صادق نے میدان مار لیا

    NA-120 لاہور سے ن لیگ کے سردار ایاز صادق نے میدان مار لیا

    ملک بھر میں عام انتخابات 2024 کے لیے ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ساتھ ہی غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ برقرار ہے۔

    غیرسرکاری نتیجے کے مطابق این اے 120 لاہورسے ن لیگ کے سردار ایاز صادق 68143 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ انڈیپنڈنٹ امیدوارعثمان حمزہ 49222 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 130 لاہور سے نوازشریف 107124 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے، یاسمین راشد 101524 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہیں۔

    غیرسرکاری نتیجے کے مطابق پی پی 164لاہورسے شہبازشریف 27099ووٹ لیکرکامیاب قرار پائے، انڈیپنڈنٹ امیدوارمحمدیوسف 25919ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 45کوئٹہ سے پیپلزپارٹی کے علی مدد جتک 5671 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے، جے یوآئی کے میر محمد عثمان 4346 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    الیکشن 2024 پاکستان: مکمل غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    پی پی 70 گوجرانوالہ سے انڈیپنڈنٹ امیدوار تشکل عباس 37709 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ ن لیگ کے امان اللہ وڑائچ 28874 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

  • یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے، بلاول بھٹو

    یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے، بلاول بھٹو

    کراچی : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 8فروری کو تیر پر ٹھپہ لگا کرشیر کا شکار کرنا ہے، یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام صفورا چورنگی پر انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن میں مقابلہ شیر اور تیر کے درمیان ہے، 8فروری کو تیر پر ٹھپہ لگا کرشیر کا شکار کرنا ہے، یہ وہ شیر ہے جو عوام کا خون چوستا ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ کراچی میراسب سے پیارا شہر ہے، اس کے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہوتا ہوں، پیپلزپارٹی کراچی میں بلاتفریق کام کرنا چاہتی ہے، یہاں کے عوام نے آج فیصلہ سنا دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کےعوام پیپلزپارٹی کے ساتھ تھے ہیں اور رہیں گے، کوئی کراچی کو لسانیت تو کوئی مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے، پیپلزپارٹی واحد جماعت ہےجو سب کو ساتھ لےکر چلنا چاہتی ہے۔

    5سال میں کراچی کے عوام کی قسمت اور شہر کا نقشہ بدل کر رکھ دوں گا، تشدد کی سیاست کرنے والے کبھی ہمارے دفاتر تو کبھی گاڑیاں جلاتے ہیں، کسی کا ماضی بوری بند لاشوں کا ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین کی سیاست گولی اور ہماری سیاست امن و محبت کی ہے، دوسری سیاسی جماعتوں کی سیاست کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔

    تقسیم کی سیاست کرنے والوں کو عبرت ناک شکست ہوگی، پیپلزپارٹی نے کبھی نفرت کی سیاست نہیں کی، تشدد کی سیاست کرنے والوں کو8فروری کو جواب دینا ہے۔

    پیپلزپارٹی کا منشور پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے، وفاقی حکومت بنا کر آپ کی آمدنی میں دگنا اضافہ کریں گے، اقتدار میں آکر سولر کےذریعے300یونٹ بجلی مفت دیں گے۔

    اس کے علاوہ 30لاکھ گھر بنا کر مالکانہ حقوق دلوائیں گے، کچی آبادیاں پکی کرائیں گے، خواتین کو مالکانہ حقوق دینگے، نوجوانوں کو یوتھ کارڈ، مزدوروں کو بےنظیر یوتھ کارڈ دینگے، ہاریوں کے لیے بےنظیرہاری کارڈ دلواؤں گا۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : متعدد حلقوں کے لیے بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی

    الیکشن 2024 پاکستان : متعدد حلقوں کے لیے بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کے حوالے سے درجنوں حلقوں کے لیے دوبارہ بیلٹ پیپر چھاپنے پڑگئے،

    اس حوالے سے ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ دوبارہ بیلٹ پیپر چھاپنے کے سبب ضمنی انتخاب کے لیے خریدا گیا کاغذ بھی استعمال کرنا پڑ گیا۔

    عام انتخابات کے حوالے سے درجنوں حلقوں میں دوبارہ بیلٹ پیپر چھاپنے کے سبب ضمنی انتخاب کے لیے خریدا گیا کاغذ بھی استعمال کرنا پڑ گیا۔

    ذرائع کے مطابق 2018 کے مقابلے میں رواں برس عام انتخابات کے لیے 194.75 فیصد زیادہ کاغذ استعمال ہوا۔ 2018 کے مقابلے میں 2024 کے انتخابات کے لیے ووٹ کے تناسب میں 54.75 فیصد اضافہ ہوا۔

    سال 2018 کے انتخابات میں امیدواروں کی تعداد 11ہزار 677 تھی۔ 2024 کے انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 18 ہزار 107 امیدواروں حصہ لے رہے ہیں، آئندہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 5 ہزار 254اور صوبائی اسمبلیوں کے 12 ہزار 853 امیدوار شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 2018 کے انتخابات کے لیے 22 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تھے۔ 2024 کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز طبع کیے گئے ہیں۔ 2018 کے انتخابات میں 800 ٹن خصوصی فیچرز والا کاغذ استعمال ہوا۔

    سال 2024 کے انتخابات کے لیے خصوصی فیچرز والا 2170 ٹن کاغذ استعمال کیا جا رہا ہے۔ عام انتخابات کے علاوہ ضمنی انتخاب کے لیے بھی واٹر مارک والا کاغذ خریدا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے پر کئی حلقوں میں دوبارہ بیلٹ پیپرز چھاپنے پڑے، جس کی وجہ سے درجنوں حلقوں میں دوبارہ بیلٹ پیپر چھاپنے کے سبب ضمنی انتخاب کے لیے خریدا گیا کاغذ بھی استعمال کرنا پڑا۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے لیے سبز اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے سفید رنگ کے بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔

    سال 2018 میں ووٹ کی پرچی کے ہرکالم میں 8 امیدواروں کے نام درج کئے گئے تھے۔ 2024 کے انتخابات میں امیدواروں کی تعداد ذیادہ ہونے کے سبب ہر کالم میں دس نام درج کیے گئے ہیں۔

  • این اے 235 کا جائزہ، کس کا پلڑا بھاری؟

    این اے 235 کا جائزہ، کس کا پلڑا بھاری؟

    کراچی کا حلقہ NA-235 جو پہلے NA-242 کہلاتا تھا، جہاں قومی اسمبلی کی 22نشستوں میں سب سے کم رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق NA-235 میں ٹوٹل 170,176 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جو حلقے کی کل آبادی 1,024,024 ووٹرز کا محض 16.63 فیصد ہیں۔2018 کے انتخابات سے 2024 تک 13,000 رجسٹرڈ ووٹرز کی نمایاں کمی این اے 235 کو درپیش چیلنجز کی طرف اشارہ کرتی ہے، رہائشیوں کے ایک اہم حصے کے پاس مستقل پتہ نہ ہونا بہت ہی اہم عنصر ہے،جس سے بہت سے رہائشی چاہتے ہوئے بھی انتخابی عمل میں حصہ نہیں لے پاتے۔

    این اے 235 کے علاقے:

    این اے 235 کے علاقوں کی اگر بات کی جائے تو اس میں کنیز فاطمہ سوسائٹی، مدراس چوک، اسٹیٹ بینک کالونی، ملک سوسائٹی، کے ڈی اے بینگلوز اسکیم 1، ٹیچرز سوسائٹی، موسمیات، گلشن عمیر،اوکھائی کمپلیکس، گلشن نور، سچل گوٹھ، رم جھم ٹاور، احسن آباد، نئی سبزی منڈی، سعدی ٹاؤن، سادات امروہہ سوسائٹی، مدینہ کالونی، پنک سٹی کالونی، پولیس سوسائٹی، صفورا گوٹھ کے اطراف کے علاقے شامل ہیں۔

    انتخابی سرگرمیاں اور امیداوار:

    این اے 235میں ٹوٹل 96 پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے، جن میں 25امیدوار ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے، جن میں 12 آزاد امیدواروں کے ساتھ 13 سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندگان ہوں گے، قابل ذکر امیدواروں کی اگر بات کی جائے تو سیف الرحمان (پی ٹی آئی آزاد)، محمد آصف خان (پی پی پی)، محمد اقبال خان (ایم کیو ایم پاکستان)، شرافت خان (پاکستان مسلم لیگ ن)، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی (جماعت اسلامی)اور سید علی حسین جن کا تعلق استحکام پاکستان پارٹی سے شامل ہیں۔

    ہر قومیت کے افراد:

    این اے 235 میں ہر قومیت کے افراد رہائش پذیر ہیں، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس حلقے میں کسی ایک قومیت کے افراد کی اکثریت ہے، اس حلقے میں سندھی، اردو، پنجابی، پختون اور دیگر قومیت کے افراد بھی سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں، اس حلقے کی تین صوبائی نشستیں پی ایس97، پی ایس 98 اور پی ایس 99 بھی ہیں، جن پر امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    امیدواروں کے نقطہ نظر:

    پاکستان تحریک انصاف کے نمائندے جوکہ اس وقت آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، انہوں نے 2018 میں نمایاں برتری کے ساتھ فتح حاصل کی تھی۔ مگر آج کے حالات پہلے سے بہت مختلف ہیں،تمام جماعتوں کی جانب سے جیت کا دعویٰ سامنے آرہا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے امیدواراپنی کے لئے پر اُمید ہیں، پورے حلقے کو سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں اور پینا فلیکس سے سجا دیا گیا ہے۔ جبکہ جگہ جگہ سیاسی جماعتوں کے کیمپ لگائے گئے ہیں، جن میں پارٹیوں کے ترانے چلائے جارہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار اقبال خان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہ نشست آسانی سے جیت لی تھی جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں شکست اس لئے ہوئی تھی کہ وہ انتخاب نہیں بلکہ Selectionہوئی تھی۔

    اقبال خان کا کہنا تھا کہ الحمد اللہ ہمیں پوری امید ہے کہ اگر صاف شفاف الیکشن کا انعقاد کیا گیا تو ہماری جماعت واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلے گی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے حکم سے حلقے میں کامیابی حاصل کرکے عوام کے دیرینہ مسائل کے حل کے لئے بھرپور اقدامات کریں گے۔ گیس کی قلت اور بجلی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سیف الرحمان نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا کہ میرا مقابلہ اس حلقے میں کسی سے نہیں، اس لیے کہ میں نے 2018ء میں الیکشن میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہ حالات سب کے سامنے ہیں، ہماری الیکشن مہم میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، سیف الرحمان نے کہا کہ اگر شفاف الیکشن کا انعقاد ہوتا ہے تو 8فروری کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے اور انشاء اللہ حق کی فتح ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں، جماعت اسلامی کے معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ اس حلقے میں کامیابی کے حوالے سے میں پر امید ہوں، تعلیم یافتہ اور متوسط طبقہ یقینا ہمیں ووٹ دے گا، انتخابات میں تاریخی فتح حاصل کرکے لوگوں کو ان کے حقوق دلوائیں گے، حلقے کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، زمینوں پر کئے گئے غیر قانونی قبضوں کو ختم کرائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نعرے لگانے والے نہیں بلکہ صحیح معنوں میں کام کرنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا اس نے کام کرکے دکھایا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف خان اور حاکم علی جسکانی کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح میں حلقے میں موجود سڑکوں کی صحیح معنوں میں تعمیر شامل ہے اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے حلقے این اے 235میں بڑی تعداد میں گوٹھ موجود ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ ان گوٹھوں کو ان کے مالکانہ حقوق دلوائے جائیں، اس کے علاوہ پرائمری اسکولوں کو سیکنڈری کی سطح پر لے کر آئیں گے، حاکم علی جسکانی کا کہنا تھا کہ ہمارے حلقے میں Dow Medicalسب سے بڑا اسپتال ہے، اس میں عوام کے لئے صحت کی مزید سہولیات پیدا کریں گے۔انہوں نے کہا ہم اللہ کے فضل و کرم سے حلقے میں کامیابی حاصل کریں گے۔