Tag: election 2024

  • نواز شریف کا انتخابی مہم کے حوالے سے اہم فیصلہ

    نواز شریف کا انتخابی مہم کے حوالے سے اہم فیصلہ

    پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نے پارٹی انتخابی مہم میں 22 جنوری سے حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان مسلم ن کے قائد نواز شریف 22 جنوری سے پارٹی کی انتخابی مہم میں حصہ لیں گے اور پہلا انتخابی جلسہ مانسہرہ میں ہوگا جہاں وہ خطاب کریں گے۔

    پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز بھی مانسہرہ جلسے میں نواز شریف کے ہمراہ ہوں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس جلسے کی کامیابی کے لیے ن لیگی رہنما کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر اور سردار یوسف کو ٹاسک دے دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف دو حلقوں لاہور اور مانسہرہ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑ رہے ہیں اور ان کے کاغذات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں۔

  • فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ملی

    فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ملی

    کراچی : الیکشن ٹریبونل نے ریٹرننگ افسر کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کی اپیلیں مسترد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل میں این اے 223 سے ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    الیکشن ٹریبونل نے پی ایس 71 ،70 اور 72 سے ذوالفقار مرزا کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیلوں پر بھی سماعت کی۔

    وکیل فہمیدہ مرزا نے کہا کہ فیصلے کے خلاف اپیل فائل کردی ہے ، بینک سے لون کمپنی کے نام پر لیا تھا اپنے نام پر نہیں۔

    جس پر وکیل اعتراض کنندہ کا کہنا تھا کہ امیدوار کو اثاثے ،واجبات کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہے تو ،وکیل فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اعتراض کنندہ کو اعتراضات دائر کا حق حاصل نہیں ہے ، اعتراض کنندہ کا تعلق متعلقہ حلقے سے نہیں ہے۔

    الیکشن ٹریبونل نے فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کی اپیلیں مسترد کردی اور ریٹرننگ افسر کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا

  • سینیٹ کیا اقوام متحدہ سے بھی قرارداد پاس کرا لیں، الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے، بلاول

    سینیٹ کیا اقوام متحدہ سے بھی قرارداد پاس کرا لیں، الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے، بلاول

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ کیا اقوام متحدہ سے بھی قرارداد پاس کرا لیں، الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چیف جسٹس نے بھی کہا ہے 8 فروری کی تاریخ پتھر پر لکیر ہے۔ 4،3 سینیٹرز اٹھ کر کہہ دیں کہ الیکشن نہیں ہوں گے تو سینیٹ کی قرارداد میں زیادہ وزن ہے یا چیف جسٹس کی بات میں۔ اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔ سینیٹ کیا اقوام متحدہ سے بھی قرارداد پاس کرا لیں، تب بھی الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ جو آج ہو رہا ہے، ماضی میں اس سے بھی برا ہوتا رہا ہے۔ جتنے فارم اس الیکشن میں مسترد ہوئے اس کا موازنہ 88 کے الیکشن سے کر لیں برابر ہی ہیں۔ ہم پاکستان کی سیاست، حکومت اور معاشرے میں بہت بہتری لانا چاہتے ہیں۔ ہمیں سب کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑے گا، اسٹیک ہولڈرز کو اپنی غلطیاں ماننی چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت میں تمام سیاسی جماعتوں سے مقابلہ کر رہا ہوں، ہم نے ن لیگ کو ان کی اپنی نشست پر شکست دی ہے۔ پی ٹی آئی کو شکست دے کر ملتان اور کراچی کا ضمنی الیکشن جیتا۔ ہم نے ہمیشہ تیر پر الیکشن لڑا اور آج تک لڑ رہے ہیں جب کہ بلے کا نشان تو پہلے کبھی تھا ہی نہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سےزبردستی بلا دلوایا گیا۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آج تک پی ٹی آئی کا مقصد یہی ہے میں کھیلوں گا تو کسی اور کو نہیں کھیلنے دوں گا۔ بانی پی ٹی آئی نے جو سیاست میں شروع کی اب وہ خود بھگت رہے ہیں۔ وہ کہتے تھے سب چوروں کو چوک پر پھانسی دے دو، 200 بندوں کو مروا دیں تو نظام ٹھیک ہو جائے گا، بانی پی ٹی آئی کو اپنے موقف میں تبدیلی لانا ہو گی اور انہیں توبہ کرنا ہوگی۔ انہوں نے اگر گناہ کیا تو ہے جیل میں ہونا چاہیے ورنہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی پی نے کراچی اور حیدرآباد سے حال ہی میں بلدیاتی الیکشن جیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اپنا منشور دے دیا ہے امید ہے ہم حکومت بنا سکیں گے۔ کے ایم سی حکومت سمیت صوبائی اور وفاقی حکومت بھی ساتھ ہو گی، امید ہے کراچی کےعوام اس بار پیپلز پارٹی کو ضرور موقع دیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طریقے سے قائدعوام کا فیصلہ کروایا گیا وہی طریقہ بار بار چلتا آ رہا ہے۔ یہ موقع ہے کہ ہم تاریخ کو درست کریں ایسے تمام دروازوں کو ہمیشہ کیلیے بند کیا جائے۔ امید ہے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سمیت دیگر ججز ضرور انصاف کے مطابق فیصلہ دیں گے۔

  • الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے الزامات مسترد کر دیے

    الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے الزامات مسترد کر دیے

    الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابات کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے الزامات مسترد کر دیے ہیں اور اس حوالے سے توہین عدالت کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس مین پی ٹی آئی کی درخواست کو جرمانے کے ساتھ مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات کی گئی اور انہیں بلا تفریق لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چاروں صوبوں کے آئی جیز کو بھی اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں۔ 26 دسمبرتک پی ٹی آئی کی جانب سے ملک بھر میں 33 شکایات درج کرائی گئیں اور ان شکایات پر اقدامات اور ہدایات کی تفصیلات بھی عدالت کو فراہم کر دی گئیں جب کہ پی ٹی آئی شکایات پر آئی جی، چیف سیکریٹری، آر اوز نے عملدرآمد رپورٹس بھی جمع کرائیں۔

    الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ لیول پلیئنگ فراہم نہ کرنے کے الزامات آر اوز کی رپورٹ کے تناظر میں مسترد کرتے ہیں۔ ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی کیلیے 843 میں سے 598 کاغذات منظور کیے گئے اور 245 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔

     

    صوبائی اسمبلیوں کیلیے پی ٹی آئی 1777 میں سے 1398 کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے اور صرف 379 مسترد کیے گئے۔ تحریک انصاف کے امیدواروں کے 76.18 فیصد کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

  • الیکشن 2024، پی پی کا بلوچستان سے قومی اور صوبائی امیدواروں کا اعلان

    الیکشن 2024، پی پی کا بلوچستان سے قومی اور صوبائی امیدواروں کا اعلان

    8 فروری کو شیڈول عام انتخابات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور 51 صوبائی نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔

    بلاول ہاوس کے میڈیا سیل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پیپلز پارٹی نے بلوچستان سے قومی اسمبلی کے لیے 12 جب کہ صوبائی اسمبلی کے لیے 42 امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔

    بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 251 سے عبدالباقی مردانزئی، این اے 252 سے اسرار ترین، این اے 254 سے غلام فرید رئیسانی پیپلز پارٹی کے امیدوار ہوں گے۔

    این سے 256 سے میر عبدالرحمان زہری، این اے 257 سے عبدالوہاب بزنجو، این اے 259 سے حاجی ملک شاہ گورگیج، این اے 261 سے نواب ثنا اللہ زہری اور این اے 262 سے حاجی رمضان اچکزئی الیکشن میں حصہ لیں گے۔

    اس کے علاوہ این اے 263 سے روزی خان کاکڑ، این اے 264 سے نوابزادہ جمال رئیسانی، این اے 256 پر خان محمد ترین اور این اے 266 سے نذر محمد کاکڑ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔

    بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 1 سے سردار عبدالرحیم، پی بی 4 سے سردار محمد حنیف موسیٰ خیل، پی بی 5 سے شمس الدین حرمزئی، پی بی 8 سے سردار سرفراز ڈومکی، پی بی 9 سے میر نصیب اللہ، پی بی 10 سے سرفراز بگٹی، پی بی 11 سے نوابزادہ سیف اللہ مگسی اور پی بی 12 پر حاجی مولا دادا پی پی کے امیدوار ہوں گے۔

    پی بی 13 پر میرصادق عمرانی، پی بی 14 پر سردار غلام رسول عمرانی، پی بی 16 پر میر چنگیز جمالی، پی بی  17 سے سردار فیصل جمالی، پی بی 18 سے نواب ثنا اللہ زہری، پی بی 19 سے آغا شکیل درانی، پی بی 21 سے علی حسن زہری، پی بی 22 سے محمد حسن جاموٹ اور پی بی 23 سے عبدالقدوس بزنجو پی پی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیں گے۔

    پی بی 32 پر میر ظہور بلیدی، پی بی 27 سے میرعبدالرؤف رند، پی بی 28 سے میر اصغررند، پی بی 29 سے میر کفایت اللہ،  پی بی 30 سے آغا شاہ حسین، پی بی 32 سے عارف محمد حسنی، پی بی 35 پر نوابزادہ نعمت اللہ اور پی بی 37 پر سردار نور احمد بنگلزئی تیر کے نشان سے الیکشن لڑیں گے۔

    پی بی 38 پرعبدالشکور کاکڑ، پی بی 39 سے محمد شریف خلجی، پی بی 41 سے نور الدین کاکڑ، پی بی 44 سے عبید گورگیج، پی بی 45 سے علی مدد جتک، پی بی 47 سے عبدالحکیم کاکڑ، پی بی 49 سے سید جمال عبدالناصر اور پی بی 51 سے اکبر خان اچکزئی پی پی کے امیدوار ہوں گے۔

  • شاہ محمود قریشی سمیت دیگر امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

    شاہ محمود قریشی سمیت دیگر امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

    کراچی/ لاہور : پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی ، زین قریشی اور زلفی بخاری سمیت دیگر امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2024 کے امیدواروں کی اپیلوں پر ملک بھر میں الیکشن ٹریبونلزسماعتیں کررہا ہے۔

    الیکشن ٹریبونل سندھ نے شاہ محمودقریشی کو این اے214سےالیکشن لڑنےکی اجازت دے دی اور زین قریشی کو بھی این اے دوسو چودہ سے الیکشن لڑنے کا اہل قرار دے دیا گیا۔

    ریٹرننگ افسر کاکاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا، واجبات سےمتعلق سند پیش نہ کرنےپر ریٹرننگ افسر نےکاغزات مسترد کیے تھے۔

    زلفی بخاری نعیم حیدر پنچوتھہ اورحلیم عادل شیخ کے کاغذاتِ نامزدگی بھی منظور ہوگئے اور ریٹرننگ افسران کےفیصلے کالعدم قرار دے دیے گئے۔

    پی پی دس سے راجہ بشارت کے کاغذات بھی بحال کردیے گیے جبکہ پی پی ون سے قاضی احمد اکبر، پی پی بارہ اور این اے پچپن سے عمر تنویر بٹ جبکہ این اے 51 اور پی پی 6 سے میجر ریٹائرڈ لتاسب ستی کی اپیلیں بھی منظورہوگئیں۔

    پی ٹی آئی امیدوار اسامہ احمد میلہ اور پی ٹی آئی امیدوارعنصر اقبال کوا لیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی ، عنصراقبال این اے 83 اورپی پی 73,74،76سے امیدوار ہیں۔

    اس کے علاوہ این اے اکیس مردان سے پی ٹی آئی امیدوارمجاہدعلی خان ، پی کے 52 کوہاٹ سے شفیع اللہ جان، پی کے چھپن مردان سے امیرفرزند این اے 22 اور پی کے 58 مردان سے عبدالسلام آفریدی، پی کے چوون مردان سے عدنان خان، پی کے اٹھاسی سے میاں عمر کی اپیل منظور ہوگئی۔

  • سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

    سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

    سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات کو معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات معطل کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جس کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

    سینیٹر دلاور خان نے الیکشن میں سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے قرارداد پیش کی۔ ان کی پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پرحملے ہوئے ہیں جب کہ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں۔ الیکشن کے انعقاد کے لئے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

    قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ محکمہ صحت ایک بار پھر کورونا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چھوٹے صوبوں میں بالخصوص الیکشن مہم چلانے کیلیے مساوی حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

    اپنی قرارداد کی حمایت میں سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ وہ شفاف الیکشن کروائے اور الیکشن میں ایک اچھا ٹرن آؤٹ ہو۔ جب سیاسی قائدین پر حملے کیے جا رہے ہیں اور مختلف جماعتوں کو تھریٹ الرٹ جاری ہو رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں 8 فروری کو شیڈول الیکشن ملتوی کیے جائیں۔

    سینیٹر کہدہ بابر نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صورتحال خراب ہے اور الیکشن لڑنے والے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ حکومت بتائے کہ عوام اور الیکشن لڑنے والوں کی سیکورٹی کیلیے کیا کیا؟

    مذکورہ قرارداد کی سینیٹر افنان اللہ اور ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے مخالفت کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد اچانک پیش کی گئی ایسا اچانک کیا ہوا کہ یوں قرارداد پیش کی گئی جب کہ 2013 اور 2018 میں بھی سخت حالات کے دوران الیکشن ہوئے تھے۔

    سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ملک پارلیمنٹ کے بغیر چلے تو ایسے نہیں چلے گا۔ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کے وہ وزیر اعظم رہیں، کچھ لوگوں کی دہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ الیکشن مؤخر کرنے کی بہت سے لوگوں کی خواہشات ہیں لیکن الیکشن کسی کی خواہش پر نہیں آئین اور قانون کے مطابق ہوتے ہیں۔

    لیگی سینیٹر افنان اللہ کے اس بیان کے بعد ایوان میں شور شرابہ بھی ہوا۔

    واضح رہے کہ سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں 14 اراکان موجود تھے۔ جو ارکان اس وقت ایوان میں تھے ان میں قرارداد کے محرک سینیٹر دلاور کے علاوہ بہرہ مند تنگی، افنان اللہ، گردیپ سنگھ، عبدالقادر، ثمینہ ممتاز، ہلال الرحمان، نصیب اللہ بازئی، کہدہ بابر، پرنس احمد عمر زئی، سینیٹر احمد عمر، ثنا جمالی، کامل علی آغا، منظور کاکڑ شامل تھے۔