Tag: election-act-2017

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نےالیکشن ایکٹ کی شق 202 کومعطل کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نےالیکشن ایکٹ کی شق 202 کومعطل کردیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتخابی اصلاحات بل 2017 میں سیاسی جماعتوں کے لیے 2 ہزار ممبران اور 2 لاکھ روپے جمع کروانےکے حوالے سے الیکشن ایکٹ کی دفع 202 کو معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے انتخابی اصلاحات بل 2017 کی دفع 202 کے خلاف 4 سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل چوہدری حامد ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل 2017 کی دفع 202 آئین پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق کے متصادم ہے۔

    انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کی شق 202 کی وجہ سے عام آدمی الیکشن میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہوگا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی انتخابی اصلاحات بل 2017 کی شق 202 کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے نئے قانون سازی کا حکم دے۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کو معطل کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ کی دفعات 202 کو معطل کردیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری قانون، الیکشن کمیشن اورڈی جی الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرتے ہوئےجواب طلب کرلیا جبکہ سماعت 9 جنوری 2018 تک کے لیے ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کی الیکشن ریفارمز پر درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس

    عمران خان کی الیکشن ریفارمز پر درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 کے خلاف دائر درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی الیکشن ریفارمز پر درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس کردی گئی، سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے تحریک انصاف کے ریفارمز ایکٹ کی درخواست پر اعتراض میں کہا گیا ہے پی ٹی آئی چیئرمین نے الیکشن ریفارمز ایکٹ کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا اور متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کی وجوہات سے بھی آگاہ نہیں کیا۔

    عمران خان کی درخواست پر ایک اعتراض یہ بھی سامنے آیا کہ درخواست کے ساتھ لگایا جانے والا سرٹیفکیٹ بھی قواعد کے مطابق نہیں۔

    تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حال ہی میں پارلیمان سے منظور ہونے والے الیکشن ریفارمز ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس کے تحت عدالت سے نااہل شخص کو کسی سیاسی جماعت کا عہدہ رکھنے کی اجازت دیدی گئی تھی۔


    مزید پڑھیں : عمران خان نےالیکشن ریفارمزایکٹ 2017چیلنج کردیا


    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پانامافیصلے کے نتیجے میں نوازشریف کونااہل کیاگیا پاناماکیس کے نتیجےمیں نوازشریف کوپارٹی عہدے سے ہٹنا پڑا، الیکشن ایکٹ2017میں کی گئیں ترامیم آئین سےمتصادم ہیں، بطوررکن اسمبلی سےنااہل ہونےوالاشخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

    عمران خان کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ یفارمزایکٹ کی شقوں9، 10 اور203 کوکالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے کہ نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کو پارٹی سربراہ بنانے کی راہ میں‌ حائل آخری رکاوٹ بھی دور


    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ حکومت نے 22 ستمبر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا، انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نا اہل شخص کے سیاسی جماعت کے بھی عہدیدار نہ بننے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے یہ ترمیم پیش کی۔ بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جمشید دستی نے الیکشن اصلاحات بل 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    جمشید دستی نے الیکشن اصلاحات بل 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    لاہور : پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے الیکشن اصلاحات بل 2017 چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے الیکشن اصلاحات بل 2017 کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایکٹ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف قرار دیا جائے جبکہ انتخابی اصلاحات ایکٹ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

    جمشید دستی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ پارلیمنٹ میں نالائق اراکین کا قبضہ ہے، قومی اسمبلی اور سینیٹ ایک ڈاکو کی حمایت کررہی ہے۔ یہ بل عوام اور آئین کی توہین ہے ۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف ، ایم کیو ایم ، پاکستان عوامی تحریک اور شیخ رشید  الیکشن اصلاحات بل 2017 کیخلاف درخواست دائر کر چکے ہیں، جس میں  استدعا کی ہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کو آئین کے منافی اور کالعدم قرار دیا جائے اور  نواز شریف کوبطور صدر مسلم لیگ ن کام کرنے سے فوری روکا جائے۔


    مزید پڑھیں : شیخ رشید نے ختم نبوت قانون اصل حالت میں بحال کرنے کیلئے ڈیڈ لائن دیدی


    خیال رہے کہ گذشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ختم نبوت قانون اصل حالت میں بحال کرنے کیلئے نمازجمعہ سےپہلے کی ڈیڈ لائن دیدی اور کہا کہ نبیﷺکے نام پر قربان ہونا ہمارا اعزاز ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔

    ل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔