Tag: Election Act 2017 Amendment Bill

  • نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی تیاری، الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل آج پیش ہوگا

    نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی تیاری، الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل آج پیش ہوگا

    اسلام آباد: نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی تیاری جاری ہے، الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل آج پیش ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کے سلسلے میں الیکشن ایکٹ 2017 میں مجوزہ ترامیم کا بل آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    ترمیم کے مطابق نگراں حکومت عالمی اداروں سے معاہدے کر سکے گی، مجوزہ ترمیمی بل کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کے اعلان سے 4 ماہ پہلے مکمل ہوگا، حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد برابر ہوگی۔

    پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائے گی، پریذائیڈنگ افسر نتیجہ فوری طورپر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا، انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے پر پریذائیڈنگ افسر اصل نتیجہ خود پہنچائے گا۔

    نتائج رات 2 بجے تک دیے جائیں گے، تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتانا ہوگی، الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔ سینیٹ ٹیکنوکریٹ سیٹ پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سال کا تجربہ درکار ہوگا، قومی اسمبلی کی نشست کے لیے 40 لاکھ سے ایک کروڑ، جب کہ صوبائی نشست کے لیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔

    ادھر نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافے کے ترمیمی بل کو حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے، مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں پی پی رہنما رضا ربانی نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن کو بھی ربڑ اسٹیمپ بنایا جا رہا ہے، نگراں حکومت میں مزید اختیارات دینا جمہوری تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔

  • سینیٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور

    سینیٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور

    اسلام آباد : سینیٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا، جس کے تحت الیکشن کمیشن نیا شیڈول اورعام انتخابات کی تاریخ کااعلان کرے گا جبکہ الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کر سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں مزید ترامیم پیش کی گئیں۔

    وزیرمملکت شہادت اعوان نے الیکشن ایکٹ دو ہزار سترہ میں ترمیم کا بل پیش کیا ،جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

    بل میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن ستاون میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت الیکشن کمیشن نیا شیڈول اورعام انتخابات کی تاریخ کااعلان کرے گا جبکہ الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کر سکے گا۔

    جوزہ بل کے مطابق آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، وہاں نااہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی جبکہ الیکشن ایکٹ کی اہلی اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار، طریقہ اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہے۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار، طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی ہے، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی، سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ یا کسی بھی عدالتی فیصلے ، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کیلئے نااہل ہو سکے گا۔

    مجوزہ بل میں کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہو گی، متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔

    سینیٹ میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن ایکٹ دوہزار سترہ میں ترمیم بل کی مخالفت کی گئی۔

    دوران اجلاس میں تاحیات نا اہلی کا قانون ختم کرنے کی ترمیم پر سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ یہ کالا قانون ہے اسے ختم ہونا چاہئے ،کوئی بھی اس قانون کا شکار ہو سکتا۔

    جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ترامیم لانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ پانچ سال تک نا اہلی لا رہے ہیں کل ایک سال تک لے آئیں گے،اگر یہ اتنا موثر ہے تو پھر سپلیمنٹری ایجنڈا کیوں لا رہے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 62/63 واضح ہیں۔

    سینیٹر شہادت اعوان کا کہنا تھا کہ عدالت کا کام نہیں کہ پارلیمنٹ کے اختیار کو ختم کرے۔

    سینیٹ میں آزاد گروپ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر دلاور خان نے آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہلی سے متعلق اہم ترمیم سے متعلق کہا کہ جہانگیر ترین اور ملک کے تین دفعہ وزیراعظم نواز شریف اس قانون کا شکار ہوئے،یہ بل آج ہی پاس کریں، کل عمران خان بھی اس نااہلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    سینیٹر حافظ عبدالکریم نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم موجودہ صورت حال میں ضروری ہے، ملک میں ایسے فیصلے ہوئے جس سے ملک کو نقصان دیا،پارلیمنٹ کے ممبر کا احتساب ہوتا ہے جب وہ انتقام کی صورت اختیار کرتا ہے تو ملک کو نقصان ہوتا ہے، پانچ سال کی ناہایلت کچھ ادارے کرتے ہیں ، جو شخص پسند نہیں ہوتا اسے ہمیشہ کے لئے نااہل کر دیتے ہیں۔

    سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ ملک کا تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والے نواز شریف پر یہ تلوار پھیری گئی، پارلیمنٹ کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس رہےناکہ ہمارے فیصلہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ چلا جائے اور وہ تاحیات نااہل کردیں، یہ ڈریکونین قانون ہے۔