Tag: Election tribunal

  • سینیٹ انتخابات : مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا

    سینیٹ انتخابات : مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا

    لاہور : الیکشن ٹریبونل نے مسلم لیگ ن کے رہنما پرویزرشید کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل مسترد کردی ، آراو نے پنجاب ہاؤس کا نادہندہ ہونے پر پرویزرشید کو نااہل قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ٹربیونل میں مسلم لیگ ن کے رہنما پرویزرشید کےکاغذات نامزدگی مستردکیےجانےکےخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن سمیت دیگرنے ریکارڈعدالت کو جمع کروادیا۔

    وکیل پرویزرشید نے کہا کہ پرویز رشید کے بقایا جات سے متعلق نوٹس یا اطلاع نہیں ملی، 17 جنوری 2019 کا نوٹس ہے، اسپشل آڈٹ کےبعد جاری کیا گیا، نوٹس  پر گھر کا پتہ نہیں ،سینیٹ سیکریٹریٹ میں بھیجاگیا، جس پر عدالت نے کہا اگرنوٹس پر صرف پرویز رشید بھی لکھ دیا جائے تو ان تک پہنچ جائے گا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کو2 باردرخواست دی کہ ہم بقایاجات دینے کوتیار ہیں، ریٹرننگ افسر کے سامنے اصل چیک رکھے ،بتایا کوئی بقایا جات لینے کو تیار نہیں ، پنجاب ہاؤس کے کنٹرولر عدالت میں ہیں ،ابھی واجبات دینےکوتیارہیں، نقدلینا چاہتے ہیں تو ہم ایک گھنٹے میں نقداداکردیں گے۔

    عدالت نے کہا روم ڈی 2 میں آپ نےکہیں انکار نہیں کیا کہ وہ آپ کے استعمال میں نہیں ، جس پر وکیل پرویزرشید کا کہنا تھا کہ کسی بھی دستاویزیا بل پر میرے  مؤکل کے دستخط نہیں، پنجاب ہاؤس کاریکارڈآچکا ہے ،پرویز رشید کبھی وہاں رہائش پذیر نہیں رہے، پنجاب ہاوس سے متعلق ایک سپشل آڈت کرایا  گیا، جو آڈٹ کیا جاتا ہے میرے علم کے مطابق وہ کمروں کا کیاجاتا ہے، یہ آڈٹ رپورٹ ہے،کسی کمیٹی کی فائنڈنگ نہیں ،میرے موکل کوپارلیمنٹ میں بہترین رہائش ملی ہوئی تھی۔

    وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پرویزرشید نےسنجیدگی سے رقم ادئیگی کی کوشش نہیں کی ، صرف کہانیاں سنائی جا رہی ہیں کہ رقم ادا کرنے کی کوشش کی ، جس پر رجسٹرار پنجاب ہاؤس نے بتایا کہ پنجاب ہاوس سے رقم کی ادائیگی کےلیے کسی نے رابطہ نہیں کیا ، طبیعت خراب تھی ، اس دن دفتر میں نہیں تھا ، دفترکھلا تھا مگر کسی نےعملے سے رابطہ نہیں کیا۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پرویز رشید کو نوٹس بھجوایا گیا کہ رقم ادا کریں ، پرویزرشید نےجواب دیا اپیل کر رکھی ہے ،رقم ادا نہیں کریں گے ،وکیل اعتراض  کنندہ نے کہا کچھ شقیں نکال دی گئی تھیں جس کےتحت گزشتہ سینیٹ الیکشن ہوا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سےالیکشن ایکٹ متنازع ہوچکاہے، ایک شق دوسری سےمتصادم نظرآتی ہے، دوران سماعت کنٹرولر پنجاب ہاؤس نے پرویز  رشید کے ٹھہرنے سے متعلق ریکارڈ پیش کر دیا اور بتایا کہ پرویز رشید کو جنوری 2019 کو پہلا اور اکتوبر میں دوسرا نوٹس بھجوایا۔

    عدالت نے سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف پرویز رشید کی اپیل مسترد کردی اور ریٹرننگ افسر کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    خیال رہے آراو نے پنجاب ہاؤس کا نادہندہ ہونے پر پرویزرشید کو نااہل قرار دیا تھا۔

  • سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی کے اہم رہنما کے کاغذات نامزدگی مسترد

    سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی کے اہم رہنما کے کاغذات نامزدگی مسترد

    کراچی : الیکشن ٹرہبونل نے پی ٹی آئی کے رہنما سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سیف اللہ ابڑو کےکاغذات نامزدگی منظور ہونے کیخلاف غلام مصطفی میمن کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    جس میں الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے رہنماسیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی پراعتراض منظور کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    یاد رہے الیکشن ٹریبونل میں غلام مصطفی میمن کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی ، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سیف اللہ ابڑو نے اثاثے چھپائے ، 2018 اور2021 ‌کے گوشواروں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

    اپیل میں کہا گیا کہ سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھایا تاہم ریٹرنگ افسر نے سنے بغیر ہی سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔

    دائر اپیل میں استدعا کی گئی کہ ریٹرنگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

    خیال رہے سندھ سے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا کو عام نشست جبکہ سیف اللہ ابڑو کو ٹیکنوکریٹ نشست پر ٹکٹ دیا گیا ہے۔

  • عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کیا جائے ،  فاروق ستار کی درخواست

    عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کیا جائے ، فاروق ستار کی درخواست

    کراچی : ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فاروق ستارنے این اے دو سو پینتالیس کے نتائج الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیئے اور کہا ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے امیدوار ہیں، جنہیں زبردستی ہرایا گیا، ہم سرخرو ہوں گے، ساری سیٹوں پر پھر الیکشن ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 245 کے نتائج کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیا، فاروق ستار نے درخواست مؤقف اپنایا ہےکہ بائیس ہزار بیلٹ پیپرز غائب ہیں، شواہد فارم چھیالیس میں موجود ہیں، کسی پولنگ ایجنٹس کو فارم پینتالیس فراہم نہیں کیا گیا۔

    فاروق ستار نے درخواست میں عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کی استدعا کی ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے امیدوارہیں جنہیں زبردستی ہرایا گیا، گنتی کے دوران دندھالی سے جیت سے ہار میں تبدیل کیا گیا۔

    سندھ ہائی کورٹ میں این اے 245 کے انتخابات کو چیلینج کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کرنے کے لئے آنے والے ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت الیکشن ٹرائبیونل میں امیدواروں نے درخواستیں دائر کی ہیں، ثبوت اور گواہوں کے ساتھ اپیل دائر کردی ہے۔

    فاروق ستارنے الیکشن کے بعد تاخیر سے عدالت سے رجوع کرنے کے سوال پر کہا کہ بلی تمام تیاری کے ساتھ آئی ہے، مکمل انوسٹی گیشن کے بعد آئی ہے، میں نے تمام ایم کیو ایم کے امیدواروں کے جانب عدالت سے رجوع کیا ہے۔۔

    ان کا کہنا تھا کہ فارم پینتالیس نہیں دئیے گئے ہیں جو پریزائڈنگ افسراں کے دستخط شدہ ہونے چاہئیں تھے نہیں ملے، ریٹرنگ آفیسر نے اپنی مرضی سے رزلٹ تیار کئے ہیں بیلٹ پیپر ز کا آڈٹ ہونا چاہیے۔

    رہنما ایم کیو ایم نے کہا افغان شہریوں کو شہریت دینے پرایم کیو ایم سے بات چیت ہونی چاہیے، محصورین بنگلا دیش نے دو بار ہجرت کی،ا ن کا پہلاحق ہے، سب سے پہلے محصورین مشرقی پاکستان کو شہریت دیں ، پھر بہاریوں کو شہریت دی جائے پھر کسی اور کا سوچا جائے۔

  • کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیلیں مسترد

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیلیں مسترد

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ کے اپیلٹ ٹریبیونل نے مسلم لیگ نون کی این اے 120 سے امیدوار کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیلیں مسترد کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی اپیلٹ ٹریبونل نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر، پی ٹی آئی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد اور عوامی تحریک کے امیدوار اشتیاق چودھری کی جانب سے اپیلوں کی سماعت کی۔

    اپیل کنندگان کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ریٹرننگ افسر نے کلثوم نواز کے کاغذات ان کے اعتراضات کو نظرانداز کیا ہے۔

    عوامی تحریک کے اشتیاق چودھری نے مؤقف اپنایا کہ کلثوم نواز کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہے ، جو انہوں نے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا، کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ نون لیگ کے صدر کا لیٹر نہیں، لہذا وہ نون لیگ کی امیدوار ہی نہیں، اقامہ کے حوالہ سے بھی کلثوم نواز نے تمام حقائق نہیں بتائے، اس لئے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جائیں۔


    مزید پڑھیں : کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری الیکشن ٹریبونل میں چیلنج


    اپیلٹ ٹربیونل نے دلائل سننے کے بعد تمام اپیلیں مسترد کر دیں اور کلثوم نوازکو الیکشن کیلئے اہل قرار دے دیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں درخواستیں دائر کر دی ہیں، جن میں کلثوم نواز کے اقامہ، ٹیکس تضادات اور لندن کی جائیداد کی ٹرسٹ ڈیڈ کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

    تینوں جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ ریٹرننگ افیسر کے فیصلے کو کلعدم قرار دے کر کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔

    اس سے قبل ین اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کی امیدوار کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر نو افراد کی جانب سے اعتراضات عائد کیے گئے، جنہیں ریٹرننگ افیسر نے مسترد کرتے ہوئے کاغذات درست قرار دے دیئے تھے۔


    مزید پڑھیں : این اے 120: بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور


    یاد رہے گذشتہ روز  این اے 120 سے ضمنی انتخاب لڑنے کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے تمام اعتراضات کو مسترد کردیئے تھے ، جس کے بعد پی پی اور عوامی تحریک نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ این اے 120 پر ضمنی انتخاب 17 ستمبر کو ہوں گے اور یہ نشست سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری الیکشن ٹریبونل میں چیلنج

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری الیکشن ٹریبونل میں چیلنج

    لاہور : حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردی گئی، ٹربیونل اکیس اگست کو درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کی امیدوار کلثوم نواز کے این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک نے الیکشن ٹربیونل سے رجوع کرلیا۔

    پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں درخواستیں دائر کر دی ہیں، جن میں کلثوم نواز کے اقامہ، ٹیکس تضادات اور لندن کی جائیداد کی ٹرسٹ ڈیڈ کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

    تینوں جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ ریٹرننگ افیسر کے فیصلے کو کلعدم قرار دے کر کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔


    مزید پڑھیں : کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری چیلنج


    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ اور جسٹس شاہد وحید بطور الیکشن ٹربیونل اکیس اگست کو ان درخواستوں کی سماعت کریں گے

    یاد رہے کہ این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کی امیدوار کلثوم نواز، تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد ، پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری سمیت 63 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو ریٹرننگ افیسر نے منظور کر لیا۔

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر نو افراد کی جانب سے اعتراضات عائد کیے گئے، جنہیں ریٹرننگ افیسر نے مسترد کرتے ہوئے کاغذات درست قرار دے دیئے تھے۔


    مزید پڑھیں : این اے 120: بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور


    یاد رہے گذشتہ روز  این اے 120 سے ضمنی انتخاب لڑنے کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے تمام اعتراضات کو مسترد کردیئے تھے ، جس کے بعد پی پی اور عوامی تحریک نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ این اے 120 پر ضمنی انتخاب 17 ستمبر کو ہوں گے اور یہ نشست سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • لاہوراین اے118دھاندلی کیس، پی ٹی آئی کی درخواست مسترد

    لاہوراین اے118دھاندلی کیس، پی ٹی آئی کی درخواست مسترد

    لاہور:‌ الیکشن ٹریبونل نے لاہور این اے ایک سو اٹھارہ میں دھاندلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی.

    الیکشن کمیشن نے این اے 118 میں تحریک انصاف کی جانب سے مبینہ دھاندلی کیخلاف دائر کی جانے والی رٹ خارج کر دی ہے ، حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے ریاض ملک نے تحریک انصاف کے حامد زمان کو شکست دی تھی، جس کے بعد حامد زمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف رٹ دائر کی.

    پی ٹی آئی کے حامد زمان نے دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے این اے ایک سو اٹھارہ کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی تھی، ایم این اے ملک ریاض کے وکیل نے دلائل دیئے کہ انتخاب شفاف ہوا اور عوام نے بھاری اکثریت سے انھیں منتخب کیا. لہذا درخواست مسترد کی جائے.

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو آج سنادیا۔

    اس موقع پر تحریک انصاف کے حامد زمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کے فیصلے اور فیصلہ سنانے والے جج پرتحفظات موجود ہیں، جس کے بعد انہوں نے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں رٹ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے

  • این اے 98: طارق محمود کی ناہلی کے لئے دائر کردہ درخواست خارج

    این اے 98: طارق محمود کی ناہلی کے لئے دائر کردہ درخواست خارج

    لاہور: الیکشن ٹربیونل نے این اے 98 گجرانوالہ سےمسلم لیگ ن کے امیدوار طارق محمود کی نااہلی سے متعلق مقدمے کاتفصیلی نتیجہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹربیونل میں پیپلز پارٹی کے امتیاز صفدر وڑائچ این اے 98 کے نتائج کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں مسلم لیگ ن کے رہنماء طارق محمود کی ڈگری کو جعلی قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اثاثے چھپائے اور انتخابات میں دھاندلی کی۔

    ٹربیونل نے درخواست کی سماعت کے بعد 45 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طارق محمود کے خلاف دھاندلی اور دیگر الزامات ثابت نہیں ہوئے لہذا ان پرعائد الزامات کو خارج کردیا ہے۔

  • این اے 122 میں ڈالے گئے جعلی ووٹوں کی تفصیلات جاری

    این اے 122 میں ڈالے گئے جعلی ووٹوں کی تفصیلات جاری

    لاہور: الیکشن ٹریبونل نےقومی اسمبلی کےحلقہ ایک سو بائس میں ڈالے گئے جعلی ووٹوں کی تفصیلات جاری کردیں، 10 ہزار سے زائد شناختی کارڈ ناقابل اعتبار، سترہ سو کاؤنٹر فائلز سے انگوٹھوں کے نشان غائب، پانچ سو ستر ووٹروں کا تعلق دوسرے حلقوں سےتھا۔

    الیکشن ٹریبونل نے ایاز صادق کو ڈالے گئے جعلی ووٹوں کی تفصیلات جاری کردیں ہیں، ٹریبونل کے فیصلے میں دی گئی تفصیل کے مطابق چھ ہزار ایک سو تئیس کاؤنٹر فائلز پر شناختی کارڈ جعلی تھے، تین ہزار چار سو چالیس شناختی کارڈز کے نمبر پڑھے جانے کے قابل نہیں تھے۔

    تیرہ سو اسی ووٹ یا تو جعلی تھے یا انکا کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا تھیلوں سے بارہ سو ستر بیلٹ پیپرزغائب پائے گئے، تین سو ستر ووٹوں پرشناختی کارڈ نمبرموجودنہیں تھے، سترہ سو نو کاؤنٹرفائلزپرانگوٹھوں کےنشانات موجود نہیں تھے اور تو اور دو سو پچپن ووٹرز نے ایک سے زائد بار ووٹ ڈالے جبکہ پانچ سو ستر ایسے افراد نے بھی ووٹ ڈالے جو دوسرے حلقوں میں بطور ووٹر رجسٹر تھے۔

    انتکابی عمل میں چھپائی کی غلطیاں بھی موجود تھیں یعنی تین سو پندرہ کاؤنٹرفائلز پر سیریل نمبر ہی نہ تھے پریزائڈنگ افسر اتنے سست تھے کہ تئیس ہزار نو سو ستاون کاؤنٹر فائلز پر ان کے دستخط ہی نہیں تھے۔

    ٹریبونل نے فیصلے میں کہا ہے کہ انتخابی عملہ اپنےفرائض انجام دینےمیں بری طرح ناکام رہا، اس لئے این اے ایک سوبائیس پرانتخابات کالعدم قرار دیاجاتا ہے۔

  • جوڈیشل کمیشن کے قیام کے خلاف دائردرخواست پرفیصلہ محفوظ

    جوڈیشل کمیشن کے قیام کے خلاف دائردرخواست پرفیصلہ محفوظ

    لاہور: ہائیکورٹ نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے خلاف دائر درخواستوں کے قابلِ سماعت ہونے یا ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعہ جسٹس عائشہ اے ملک کی عدالت میں درخواست کی سماعت کی گئی۔

    سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ آئین کے مطابق انتخابی دھاندلی کی تحقیقات صرف الیکشن ٹریبونل کرسکتا ہے جوڈیشل کمیشن کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدرِپاکستان نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے جو آرڈیننس جاری کیا ہے وہ غیرآئینی ہے کیونکہ صدرکو ایسا آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے صدر پاکستان کے جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کو غیرآئینی اورکالعدم قراردے۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یانہ ہونے کے معاملے پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے خلاف درخواست آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت دی گئیں ہیں۔

    آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت انتخابات کے بعدکسی رکن کی اہلیت ، انتخابی تنازعے یا پھردھاندلی کے معاملہ پر کام کا اختیار صرف الیکشن ٹربیونل کو ہے اور ان معاملات کو کسی دوسرے فورم چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

  • پی پی 147: چالیس ہزار سےزائدانگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق نہ ہوسکی

    پی پی 147: چالیس ہزار سےزائدانگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق نہ ہوسکی

    اسلام آباد : نادرا نے پی پی ایک سو سینتالیس کی فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں پیش کردی گئی۔  چالیس ہزار سےزائدانگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق  نادرا کی جانب سے پی پی ایک سو سینتالیس کی فرانزک رپورٹ چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔ الیکشن ٹریبونل میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق چالیس ہزار سےزائدانگوٹھوں کےنشنانت کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    چھتیس ہزارسے زائد ووٹوں کا ریکاررڈ ہی موجود نہیں۔ چونتیس ہزار سے زائد ووٹ درست نکلے۔

    رپورٹ کے مطابق چار سو چہتر ووٹ بغیر انگھوٹوں کے نشان کے ڈالے گئے ایک سو اڑتیس ووٹ غیر رجسٹرڈ تھے، اکیاسی افراد نے دوبار ووٹ ڈالے۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کو رپورٹ پر جرح کے لئے تیس مئی کو طلب کرلیا۔