Tag: Election tribunal

  • این اے 125: سپریم کورٹ نے ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا

    این اے 125: سپریم کورٹ نے ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این اے 125 اورپی پی 155 میں الیکشن ٹربیونل کی جانب سے ری پولنگ کا فیصلہ معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز جسٹس انورظہیر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے خواجہ سعد رفیق کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی ۔

    الیکشن ٹربیونل نے تحریکِ انصاف کے حامد خان کی درخواست پر تحقیقات کرتے ہوئے این اے 125 اور پی پی  155میں ری پولنگ کرانے کا فیصلہ دیا تھا۔


    الیکشن ٹربیونل نے خواجہ سعد رفیق کونااہل قراردےدیا


    فیصلے کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کے ایم این اے خواجہ سعد رفیق اپنی قومی اسمبلی کی نشست سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    سپریم کورٹ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹربیونل سے انتخابات کا تمام ترریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

    اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں الیکشن کے میدان میں جانا چاہتا ہوں لیکن مسلم لیگ ن کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے دھاندلی کے مجرم کا تعین ہونا چاہئے، ٹربیونل کے فیصلے میں کسی کو باقاعدہ قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے خواجہ سعد رفیق کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال ہوگئی ہے۔

  • این اے122: نادرا نے  فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی

    این اے122: نادرا نے فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی

    لاہور: نادرا نے این اے ایک سو بائیس کی فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی ۔

    این اے122 کی فرانزک رپورٹ نادرا نے الیکشن ٹریبونل میں پیش کردی، رپورٹ کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی، رپورٹ کے مطابق حلقے میں تیرانوے ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ ہوسکی۔

    نادرانےحلقہ این اے122میں انگوٹھوں کی تصدیق مکمل کرکے فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں پیش کردی، حلقے کے 84پولنگ اسٹیشن کی جانچ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق6123کاؤنٹرفائل پرجعلی شناختی کارڈ نمبردرج تھے، پولنگ اسٹیشن نمبر13اور27میں370 کاؤنٹرفائلز پر شناختی کارڈ نمبر ہی نہیں تھے، حلقےمیں1لاکھ84ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے تھے، جس میں سے 73ہزار478ووٹوں کی تصدیق ہوئی، جن میں51ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

    فنگرپرنٹس کوالٹی اچھی نہ ہونے کی وجہ سے نادرا سسٹم 93ہزار852ووٹوں کی تصدیق نہ کرسکا، 570شناختی کارڈز حلقے میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے۔

    سماعت 16 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ڈائریکٹر نادرا کو طلب کر لیا گیا ہے، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے وکلاء رپورٹ اپنے حق میں آنے کے دعوے کرتے رہے۔

    الیکشن ٹریبونل کاظم علی ملک نے حلقہ این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کی، نادرا کی جانب سے ووٹوں کی فرانزک رپورٹ پیش کی، جو ٹریبونل نے فریقین کے وکلاء کو فراہم کر دی۔ ٹریبونل نے کیس کی سماعت 16 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ڈائریکٹر نادرا کو طلب کر لیا ہے۔

    سماعت کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل شعیب صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نادرا کی فرانزک رپورٹ 781 صفحات پر مشتمل ہے، جس کے مطابق حلقے میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 84 ہزار ووٹ ڈالے گئے، جن میں سے 93 ہزار 582 کی تصدیق نہیں ہو سکی، 73 ہزار 478 ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق 570 ووٹرز حلقے میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے جبکہ 1715 کاؤنٹر فائل پر انگوٹھوں کے نشانات نہیں تھے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ رپورٹ میں 6123 ایسے ووٹوں کی نشاندہی کی گئی جو جعلی شناختی کارڈز پر ڈالے گئے۔ 255 ووٹوں کیلئے ڈوپلیکیٹ شناختی کارڈز استعمال کئے گئے۔

    شعیب صدیقی نے کہا کہ حلقے میں کل 284 پولنگ اسٹیشنز تھے، رپورٹ میں دھاندلی ثابت ہو چکی ہے۔

    اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے بیٹے علی ایاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ ابھی ملی ہے، پڑھنے کے بعد رائے دینگے، کسی کی خواہشات پر استعفٰی نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ استعفٰی تو عمران خان کو دینا چاہیئے جنہوں نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر بولا تھا کہ استعفٰی لے کر یا دے کر جاؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وکلاء نے یہ کیسے کہہ دیا کہ نادرا سے ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوئی، تمام ووٹوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

  • خواجہ سعد رفیق کا الیکشن کمیشن کےفیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار

    خواجہ سعد رفیق کا الیکشن کمیشن کےفیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ ان کے نہیں الیکشن کمیشن کے عملے کے خلاف ہے۔

    خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 25 اپریل کو این اے 125 کے ووٹرنے کنٹونمنٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن کو بھاری مینڈیٹ دیا ہے۔

     الیکشن ٹربیونل نے آج این اے 125 میں پی ٹی آئی کے حامد زمان کی جانب سے داخل کردہ درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا ہے۔


    الیکشن ٹربیونل نے خواجہ سعد رفیق کونااہل قراردےدیا


    انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ ریٹرننگ افسراورالیکشن عملے کی نا اہلی کے خلاف فیصلہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جج نے اپنے فیصلے میں واضح کہا ہے کہ پی ٹی آئی دھاندلی ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے لہذا ہمارے پاس سپریم کورٹ میں جانے کا آپشن موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت فیصلہ کرے گی کہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے یا الیکشن میں جایا جائے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹربیونل نے آر او اور پریزائڈنگ افسروں کی غلطی کی سزا انہیں اور ان کے سوا لاکھ ووٹروں کو سزادی گئی ہے۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میں اس لئے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا کہ عدالت کے مطابق غلطی الیکشن کمیشن کے عملے کی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طورپرجوڈیشل کمیشن کے قیام کو بلا ضرورت سمجھتے ہیں لیکن پارٹی کی اکثریت کا فیصلہ تھا اس لئے احترام کرتا ہوں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریلوے کا محمکہ اتنا مستحکم ہوچکا ہے کہ اب اگر میں نا بھی رہوں تو ریلوے پٹری پر چلتی رہے گی۔

  • الیکشن ٹربیونل نے خواجہ سعد رفیق کونااہل قراردےدیا

    الیکشن ٹربیونل نے خواجہ سعد رفیق کونااہل قراردےدیا

    لاہور: الیکشن ٹربیونل نے این اے 125 میں مسلم لیگ ن کے وزیرخواجہ سعد رفیق کو نااہل قراردے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے حلقہ این اے 125 سے مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کامیاب قرارپائے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارحامد خان دوسرے نمبرپرتھے۔

    الیکشن ٹربیونل نے این اے 125 میں ری الیکشن کے انعقادکا حکم دے دیا ہے۔

    ٹربیونل کے مطابق 265 پولنگ اسٹیشنوں میں سے صرف 7پرشفاف ووٹنگ کے ثبوت ملے ہیں جبکہ باقی تمام پولنگ اسٹیشنوں سے پر ہونے والی پولنگ کی صحت مشتبہ ہے۔

    مئی 2013 میں منعقد ہونے والے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق این اے 125 سے 123094 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے حامدزمان83190ووٹ لے کر ددوسرے نمبر پر رہے تھے۔

    خواجہ سعد رفیق ای نشست سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے کے بعد وفاقی وزیربرائے ریلوے اور وفاقی وزیر برائے بجلی و پانی کے قلمدان سنبھالے ہوئے تھے۔

    این اے 125 کا حلقہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت کے طور پرانتہائی مضبوط کیس تھا۔

    اس کے ساتھ ہی پی پی 155 کے نتائج بھی کالعدم قرار دئیے گئے ہیں۔ حلقہ پی پی 155 سے مسلم لیگ ن کے میاں نصیر احمد 62838ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس 42942 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

     خواجہ سعد رفیق کا ردعمل 


    مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ ان کے نہیں الیکشن کمیشن کے عملے کے خلاف ہے۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے لہذا ہمارے پاس سپریم کورٹ میں جانے کا آپشن موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت فیصلہ کرے گی کہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے یا الیکشن میں جایا جائے۔


    خواجہ سعد رفیق کا الیکشن کمیشن کےفیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار


  • عمران خان کا جسٹس (ر) وجیہہ کے نام خط

    عمران خان کا جسٹس (ر) وجیہہ کے نام خط

    اسلام آباد:  تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نےجسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کے اقدامات کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے پارٹی الیکشن ٹربیونل کی مزید سماعت کرنے سے روک دیا۔

    پی ٹی آئی میں سرد جنگ شروع ہوگئی ہے، پارٹی الیکشن پر چیئرمین عمران خان اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کے اختلافات کھل کر سامنےآگئے،عمران خان نے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کو خط لکھا ہے،  جس میں پی ٹی آئی الیکشن ٹربیونل کا اجلاس غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔

    خط میں کپتان نے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین پر الزام لگایا کہ انہوں نے منع کرنے کے باوجود ٹریبونل کا اجلاس بلاکر پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کی، جس کی وجہ سے پارٹی کی بدنامی ہوئی۔

    کپتان نے خط میں لکھا کہ ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ پارٹی رہنماء شفقت محمود کی شکایت سننے کے بجائے بدکردار لوگوں کے بہکاوے میں آرہے ہیں۔

    عمران خان نے ٹریبونل اجلاس بلانے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین پر واضح کیا کہ انکی سفارش پر نیا الیکشن ٹریبونل تشکیل دیا گیا ہ،ے اب تحلیل شدہ ٹربیونل کا اجلاس طلب نہ کریں۔

  • این اے 125: انتخابی دھاندلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    این اے 125: انتخابی دھاندلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 میں انتخابی دھاندلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، ٹربیونل 8 اپریل کو فیصلہ سنائے گا۔

    الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے کیس کی سماعت کی، تحریک انصاف کےحامد خان کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حلقے میں بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی کی گئی اور خواجہ سعد رفیق دھاندلی کے ذریعے انتخابات جیتے۔

    انہوں نے کہا کہ انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے ووٹوں کی مکمل تصدیق کرائی جاتی تو دھاندلی کے تمام ثبوت منظر عام پر آسکتے تھے۔

    انہوں نے ٹربیونل سے استدعا کی کہ شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں خواجہ سعد رفیق کے انتخابت کو کالعدم قرار دیا جائے۔ خواجہ سعد رفیق کے وکیل نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی عملے کی بد انتظامی کو دھاندلی قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    لوکل کمیشن کی رپورٹ میں بھی انتخابی دھاندلی کے ثبوت منظرعام پر نہیں لائے گئے، ٹریبونل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، جو 8 اپریل کو سنایا جائے گا۔

  • حلقہ این اے20 :تحریکِ انصاف کے اعظم خان سواتی کی درخواست خارج

    حلقہ این اے20 :تحریکِ انصاف کے اعظم خان سواتی کی درخواست خارج

    ایبٹ آباد: الیکشن ٹریبونل ایبٹ آباد نے مانسہرہ کے حلقہ این اے بیس میں تحریک انصاف کے صوبائی صدر اعظم خان سواتی کی جانب سے مبینہ دھاندلی کی دائر درخواست خارج کردی، ٹریبو نل نے حلقہ میں ہونے والا الیکشن درست قراردے دیا۔

    الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر اعظم خان سواتی کی دائر درخواست پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے حلقہ این اے بیس میں مبینہ دھاندلی کو مسترد کر دیا اور ٹریبونل نے الیکشن درست قرار دے دیا۔

    ٹریبونل کو درخواست گزار دھاندلی کے حوالے سے شواہد و ثبوت فراہم کرنے میں مکمل ناکام رہا، الیکشن ٹریبونل نے دائر درخواست خارج کرتے ہوئے اس حلقہ کا الیکشن درست قرار دے دیا۔

    حلقہ این اے بیس سے عام انتخابات میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف مسلم لیگ ن کی نشست پر کامیاب ہوئے تھے، جن کے مخالف امیدوار اور تحریک انصاف کے پی کے کے صدر اعظم خان سواتی نے مبینہ دھاندلی کی درخواست دائر کی تھی۔

  • این اے 122کیس: عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    این اے 122کیس: عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں کی نادرا کے ذریعے تصدیق کے لئے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

    الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک نے کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل انیس ہاشمی نے کہا کہ لوکل کمیشن کی رپورٹ میں انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انتخابات میں ہونے والے دھاندلی کو منظر عام پر لانے کے لئے نادرا سے ووٹوں کی تصدیق کا حکم دیا جائے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کے وکیل اسجد سعید نے کہا کہ لوکل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اس حلقے میں دھاندلی نہیں، انتظامی کوتاہیاں ہوئی ہیں، جو دھاندلی کے زمرے میں نہیں آتیں، درخواست منظور ہو بھی گئی تو عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کیس میں وقت ذائع کیا جارہا ہے

    انہوں نے کہا کہ لوکل کمیشن کی رپورٹ کے بعد مزید کسی تصدیق کی ضرورت باقی نہیں ہے لہذا عمران خان کی درخواست کو مسترد کیا جائے۔ جس پر ٹربیونل نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    ٹربیونل کی جانب سے عمران خان کی اس درخواست پر چار مارچ کو فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • حلقہ این اے 125: ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کروانے کا حکم جاری

    حلقہ این اے 125: ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کروانے کا حکم جاری

    لاہور: الیکشن ٹریبونل نے حلقہ این اے 125 کے دو پولنگ سٹیشنوں کے ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کروانے کا حکم دے دیا۔

    الیکشن ٹریبونل کے جج رشید محبوبی نے کیس کی سماعت کی، پولنگ سٹیشن 110 اور 111 کے ووٹوں کی فرانزک رپورٹ مرتب کرنے والے کمیشن نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا جس میں کمیشن کا کہنا تھا کہ دونوں پولنگ سٹیشن کے 617 ووٹوں کی شناخت ہو سکی باقی ووٹوں کی شناخت نہیں ہو سکی ۔

     لوکل کمیشن کے بیان کے بعد ٹریبونل نے دونوں پولنگ سٹیشنوں کے ووٹوں کی تصدیق نادرا سے کروانے کا حکم دے دیا ۔

    حلقے سے مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق کامیاب ہوئے جس کے خلاف تحریک انصاف کے حامد خان نے دھاندلی کےا لزامات کے تحت درخواست دائر کر رکھی ہے ۔

  • حلقہ این اے 125: فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع

    حلقہ این اے 125: فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع

    1. لاہور : حلقہ این اے 125 کے دو پولنگ اسٹیشنوں کے ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کرنے کے حوالے سے فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کروا دی گئی ہے۔

    الیکشن ٹریبونل میں حلقہ این اے 125 کے پولنگ اسٹیشن 110 اور 111 کے حوالے سے فرانزک رپورٹ جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق پولنگ سٹیشن 110 میں 939 کل ووٹ تھے ۔

    جن میں سے 480 ووٹوں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق نہ ہو سکی جبکہ 459 ووٹ درست پائے گئے ۔ پولنگ اسٹیشن 111 میں کل 784 ووٹ تھے جن میں سے 626 ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی تاہم 158 ووٹ درست تھے ۔

    حلقے سے مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے کامیابی حاصل جس کے خلاف تحریک انصاف کے حامد خان نے دھاندلی کےا لزامات کے تحت درخواست دائر کر رکھی ہے۔

    الیکشن ٹریبونل کے حکم پر دونوں پولنگ سٹیشنوں کے ووٹوں کی نادرا کے ذریعے تصدیق کرائی گئی۔