Tag: Election

  • گلگت بلتستان کے حلقے جی بی ایل اے 3 میں پولنگ جاری

    گلگت بلتستان کے حلقے جی بی ایل اے 3 میں پولنگ جاری

    گلگت: گلگت بلتستان کے حلقے جی بی ایل اے 3 میں ملتوی ہونے والی پولنگ آج شروع ہو چکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حلقہ جی بی ایل اے تھری میں پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی، پولنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا، اس حلقے میں پی ٹی آئی امیدوار جعفر شاہ کے انتقال کے باعث پولنگ ملتوی کی گئی تھی۔

    سب سے پہلا ووٹ جی بی اے 3 سٹی گرامر پولنگ اسٹیشن میں کاسٹ کیاگیا، اس پولنگ اسٹیشن میں 1205 ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ کے لئے تہتر پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں، جن میں مردوں کے31،خواتین کے35اور7مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہیں، مجموعی طور پر ڈیڑھ سو پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں، جن میں 81مردوں کےلئےجبکہ  69 خواتین کے لئے مختص  کئے  گئے ہیں۔

    حلقہ نمبر3میں رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد41ہزار360ہے، جن میں مرد ووٹرزکی تعداد 22ہزار341 اورخواتین ووٹرز کی تعداد 19 ہزار 19ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلگت بلتستان انتخابات : پی ٹی آئی کی شاندار فتح، ن لیگ کی چوتھی پوزیشن

    جی بی ایل اے تھری میں آٹھ آزاد سمیت پندرہ امیدواروں میدان میں ہیں، پی ٹی آئی نے مرحوم جعفرشاہ کی جگہ ان کے بیٹے سہیل عباس کوٹکٹ دیا ہے، ن لیگ نےذوالفقارعلی اور ق لیگ نےکیپٹن (ر)محمدشفیع کومیدان میں اتاراہے، پیپلزپارٹی کےصوبائی نائب صدر آفتاب حیدر اس حلقےسے امیدوارہیں اور سابق وزیر تعمیرات محمد اقبال بھی آزاد امیدوارکی حیثیت سے مقابلے میں شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ گلگت بلتستان حکومت کی تشکیل نو کے لئے تحریک انصاف نے اپنی تعداد پوری کرلی ہے۔

  • نئے امیر کویت کا اہم فیصلہ

    نئے امیر کویت کا اہم فیصلہ

    کویت سٹی : کویت کے امیر نے وزیراعظم کے استعفے کو نامنظور کرتے ہوئے پارلیمانی انتخابات کی تیاری کرنے کی ہدایت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں موجودہ حکومت کی کارکردگی پر اعتماد ہے۔

    کویت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح نے وزیراعظم شیخ صباح خالد الحمد الصباح کا استعفیٰ منظور نہیں کیا اور ان پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

    امیر کویت نے شیخ صباح خالد الحمد الصباح کو ہدایت کی ہے کہ وہ رواں سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی تیاری کریں، اور حکومتی امور حسب سابق احسن طریقے سے نمٹائیں۔

    اس حوالے سے کویتی میڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم شیخ صباح نے منگل کو قصر بیان میں امیر کویت سے ملاقات کی اور ناگزیر وجوہات کی بنا پر انہیں ملکی آئین کے مطابق اپنا اور کابینہ کا استعفی پیش کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق امیر کویت شیخ نواف نے کویتی وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے فرائض احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی کارکردگی پر اعتماد ہے، حکومتی وزراء اپنے آئینی فرائض اور ذمہ داریاں اسی طرح انجام دیتے رہیں۔

    امیر کویت نے حکومت کو ملک میں جمہوریت کا سفر جاری رکھنے اور آئینی حقوق اور آزادیوں کے کاررواں کو آگے بڑھانے کے لیے پارلیمانی انتخابات کی تیاریاں جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے۔

    امیرکویت نے مزید کہا کہ آئین اور ملکی قوانین کے بموجب وطن عزیز کی سربلندی اور ترقی کے سلسلے میں اپنا فرض اور ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کویت کے ولی عہد شیخ نواف الاحمد الصباح کو ریاست کا نیا امیر نامزد کیا گیا ہے۔

    کویت کی کابینہ نے مرحوم امیرکویت شیخ صباح الاحمد الصباح کی وفات کے بعد شیخ نواف کو نیا امیر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا، انھیں 2006ء میں خلیجی ریاست کا ولی عہد مقرر کیا گیا تھا۔اسی سال شیخ صباح کویت کے امیر بنے تھے۔

    کویت کے آئین کے تحت ملک کے نئے ولی عہد کی نامزدگی کی قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظوری ضروری ہے، روایتی طور پرشیخ مبارک الصباح کی اولاد سے تعلق رکھنے والی شخصیات ہی کو ولی عہد اور امیر مقرر کیا جاتا ہے۔

  • دادو میں پی ایس 86 پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

    دادو میں پی ایس 86 پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

    دادو: پی ایس86 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہوگیا، پیپلزپارٹی کے صالح شاہ جیلانی اور پاکستان تحریک انصاف کے امداد علی کے درمیان مقابلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حلقے میں پولنگ کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے، ضمنی انتخاب کے سلسلے حلقے میں عام تعطیل ہے، مقامی اپنا ووٹ کاسٹ کررہے ہیں۔

    سید غلام شاہ جیلانی کے انتقال کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی، پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے، البتہ تجزیہ کاروں نے صالح شاہ جیلانی کی جیت کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    حلقے میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ 99 ہزار 858 ہے، ضمنی الیکشن کے لیے پی ایس 86 میں 158 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

    حلقے کے 10پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس جبکہ 61 حساس قرار دیے گئے ہیں، جبکہ سیکیوٹی کے سخت انتظامات میں سندھ رینجرز کی بھی مدد حاصل ہے۔

    خیال رہے کہ پی ایس 86 کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کا امیدوار سید صالح شاہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا قریبی عزیز ہے، سندھ سرکار نے پی پی امیدوار کے الیکشن مہم میں بھی بھرپور ساتھ دیا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ضمنی انتخاب کو پرامن اور غیرجانبدارانہ بنیادوں پر منعقد کرانے کے لیے تمام ضروری انتظامات کرلیے گئے ہیں۔

    تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ سندھ پر الیکشن مہم کے دوران مداخلت کا الزام عائد کیا تھا، ان کے مطابق مراد علی شاہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے منافی کام کررہے ہیں۔

  • ٹرمپ انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں: برطانوی اپوزیشن لیڈر کا الزام

    ٹرمپ انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں: برطانوی اپوزیشن لیڈر کا الزام

    لندن: برطانوی اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے جس کے پیش نظر اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے امریکی صدر ٹرمپ پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

    جیرمی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ بورس جانسن کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ ردعمل میں ٹرمپ نےآج جیرمی کوربن کے خلاف برطانوی ریڈیو کو انٹرویو دیا۔

    انٹرویو میں ٹرمپ نے جیرمی کوربن کو برطانیہ کے لیے نقصان دہ قرار دیا، انہوں نے تمام الزامات کو ردکرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر من گھڑت الزامات عائد کررہے ہیں۔

    برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے

    خیال رہے کہہ دو روز قبل برطانوی پارلیمنٹ نے قبل ازوقت انتخابات کا بل منظور کرلیا ہے، بل کے حق میں 438 جبکہ مخالفت میں 20 ووٹ پڑے تھے، برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے۔

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ قبل از وقت انتخابات کے لیے تیار ہیں، برطانیہ میں اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔

    سابقہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بعد اب موجودہ وزیراعظم بورس جونسن بھی بریگزٹ سے متعلق شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے یورپی یونین سے انخلا کے لیے 31 جنوری تک توسیع کرنے کی برطانوی درخواست کی منظوری دے دی ہے۔

  • برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے

    برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جونسن کا مطالبہ بلآخر مان لیا گیا، برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بورس جونسن 12 دسمبر کو انتخابات کرانا چاہتے تھے جس پر گذشتہ روز مخالفت کا بھی سامنا رہا تاہم اب یہ مطالبہ منظور کرلیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے قبل ازوقت انتخابات کا بل منظور کرلیا، بل کے حق میں 438 جبکہ مخالفت میں 20 ووٹ پڑے، برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے۔

    12 دسمبر کو انتخابات کے مطالبے کو برطانوی پارلیمنٹ نے گذشتہ روز مسترد کردیا تھا، حکومت کو جلد انتخابات کے لیے دو تہائی اکثریت مطلوب تھی، تاہم اب یہ مطالبہ مان لیا گیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کو ایک اور شکست

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ قبل از وقت انتخابات کے لیے تیار ہیں، برطانیہ میں اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔

    سابقہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بعد اب موجودہ وزیراعظم بورس جونسن بھی بریگزٹ سے متعلق شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے یورپی یونین سے انخلا کے لیے 31 جنوری تک توسیع کرنے کی برطانوی درخواست کی منظوری دے دی ہے۔

    ڈونلڈ ٹسک کا دو روز قبل کہنا تھا کہ اگر آئندہ سال 31 جنوری سے قبل برطانوی پارلیمنٹ یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل کی منظوری دے دیتی ہے تو برطانیہ ڈیڈ لائن سے قبل بھی یورپی یونین سے نکل سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے نکل جانا تھا تاہم ڈیڈ لائن سے تین روز قبل برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پر تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی گئی ہے۔

  • کینیڈا میں انتخابات، جسٹن ٹروڈو کو واضح برتری حاصل

    کینیڈا میں انتخابات، جسٹن ٹروڈو کو واضح برتری حاصل

    اٹاوا: کینیڈا میں ہونے والے عام انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ جاری ہے، ابتدائی نتائج میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی پارٹی کو واضح برتری حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا انتخابات میں ووٹوں کی گنتی اور ابتدائی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، اب تک جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو برتر ی حاصل ہے، اور پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کینیڈا کے ایوان زیریں ہاؤس آف کامنز کی تین سواڑتیس نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی اور اب ووٹوں کی گنتی کی جارہی ہے۔

    ابتدائی نتائج کے مطابق جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو برتری حاصل ہے، 338 میں سے 157 سیٹیں حاصل کرلی ہیں جبکہ کنزرویٹوپارٹی صرف 121 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

    وزیراعظم کا انتخاب براہ راست نہیں ہوگا بلکہ الیکشن جیتنے والی پارٹی کا سربراہ وزیراعظم کا منصب سنبھالے گا، جبکہ کنزرویٹوپارٹی اور لبرل پارٹی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔

    انتخابی مہم کے دوران معیشت اور روزگارکی فراہمی انتخابی امیدواروں کے منشور کا بنیادی نکتہ رہی۔ دوہزار پندرہ کے انتخابات میں لبرل پارٹی نے ایک سوچوراسی نشستیں جیت کر حکومت بنائی تھی اور جسٹن ٹروڈووزیراعظم بنے تھے۔

    یاد رہے کہ اکتوبر 2015 میں کینیڈا کے پارلیمانی انتخابات میں جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی نے حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کو بھاری اکثریت سے شکست دی تھی۔

    مذکورہ انتخابات میں سات پاکستانی نژاد امیدواروں نے بھی انتخابات میں حصہ لیا تھا، جن میں مسی ساگا سے لبرل پارٹی کی امیدوار اقراء خالد اور اسکاربورو سے سلمی زاہد نے بھی میدان مارا۔

  • کینیڈا میں عام انتخابات آج ہوں گے

    کینیڈا میں عام انتخابات آج ہوں گے

    اٹاوا: کینیڈا میں تینتالیسویں عام انتخابات کے لیے آج ووٹ ڈالے جائیں گے، وزیراعظم جسٹن ٹروڈو دوسری مدت کے لیے الیکشن لڑرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں عام انتخابات آج ہوں گے، جس کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، وزیراعظم جسٹن ٹروڈو دوسری مدت کے لیے میدان میں اتریں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الیکشن مہم کے دروان سیکیوٹی خدشات کے باوجود اپنی مہم جاری رکھی، اس الیکشن میں ان کا پلڑا بھاری ہے۔

    جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی اور کنزرویٹوپارٹی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔ کینیڈا کے ایوان زیریں ہاؤس آف کامنز کی تین سواڑتیس نشستوں کے لیے پولنگ ہوگی۔

    وزیراعظم کا انتخاب براہ راست نہیں ہوگا بلکہ الیکشن جیتنے والی پارٹی کا سربراہ وزیراعظم کا منصب سنبھالے گا، جبکہ کنزرویٹوپارٹی اور لبرل پارٹی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ممکن ہے۔

    کینیڈا انتخابات، 2پاکستانی نژاد خواتین نے بھی میدان مار لیا

    انتخابی مہم کے دوران معیشت اور روزگارکی فراہمی انتخابی امیدواروں کے منشورکا بنیادی نکتہ رہی۔ دوہزار پندرہ کے انتخابات میں لبرل پارٹی نے ایک سوچوراسی نشستیں جیت کر حکومت بنائی تھی اور جسٹن ٹروڈووزیراعظم بنے تھے۔

    یاد رہے کہ اکتوبر 2015 میں کینیڈا کے پارلیمانی انتخابات میں جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی نے حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کو بھاری اکثریت سے شکست دی تھی۔

    مذکورہ انتخابات میں سات پاکستانی نژاد امیدواروں نے بھی انتخابات میں حصہ لیا تھا، جن میں مسی ساگا سے لبرل پارٹی کی امیدوار اقراء خالد اور اسکاربورو سے سلمی زاہد نے بھی میدان مارا۔

  • تمام ڈیموکریٹ امیدواروں کا صدرٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان

    تمام ڈیموکریٹ امیدواروں کا صدرٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند امیدواروں کا چوتھا مباحثہ ہوا، تمام ڈیموکریٹ امیدواروں نے صدرٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند تمام امیدوار صدر ٹرمپ کا فوری مواخذہ چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مباحثے میں ایلزبتھ وارن، برنی سینڈرز اور جوبائیڈن مضبوط دلائل کے باعث توجہ کا مرکز بنے رہے۔

    چوتھے مباحثے میں تمام ڈیموکریٹ امیدواروں کا صدر ٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان کیا، اوہائیو کی اوٹربائن یونیورسٹی میں منعقدہ مباحثے میں 12 امیدوار شریک ہوئے۔

    سینیٹرایلزبتھ وارن نے مباحثے میں ٹرمپ کے مواخذے کی فوری ضرورت پر زور دیا، جو بائیڈن نے مباحثے میں صدر ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا کرپٹ ترین شخص قرار دیا۔

    بیماری کے باعث انتخابی مہم عارضی معطل کرنے والے برنی سینڈرز بھی مباحثے میں شریک ہوئے، سینیٹر کمیلا ہیرس نے شام میں حالیہ بحران کا ذمہ داربھی ٹرمپ کو قرار دیا۔

    ممکنہ مواخذے پر صدر ٹرمپ سیخ پا

    پانچواں مباحثہ 20 نومبر کو کیا جائے گا، بعد ازاں نامزدگی کا اعلان 3 فروری کو پارٹی کاکس میں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ مواخذے پر شدید غصّے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا مواخذہ فوجی کو سب سے زیادہ مضبوط بنانےاور ٹیکس میں نمایاں کمی کرنے کےلیے ہے؟

    امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے صدرٹرمپ کے مواخذےکی کارروائی کااعلان کیا تھا، جس کے بعد وائٹ ہاوس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا۔

  • افغان صدارتی انتخابات، پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    افغان صدارتی انتخابات، پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ افغان صدارتی انتخابات کے پیش نظر پاک افغان بارڈر پر سیکیورٹی سخت رہے گی۔

    ‏ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ 26 ستمبر سے 29 ستمبر تک سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے جائیں گے اور پیدل جانے والے تمام راستوں کی سخت نگرانی کی ہوگی۔ اُن کا کہنا تھا کہ تجارت کے لیے چلنے والی گاڑیوں کی سخت نگرانی اور چیکنگ کی جائے گی۔

    ‏ڈاکٹر فیصل کے مطابق 27 اور 28 ستمبر کو ایمرجنسی مریضوں کے علاوہ تمام مسافروں کے لیے راستے بند رہیں گے۔

    ‏خیال رہے افغانستان میں ہفتے کو صدارتی انتخابات ہورہے ہیں ، جس میں اٹھارہ امیدوارمیدان میں ہیں تاہم موجودہ صدراشرف غنی اورافغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    ‏حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یاربھی صدارتی الیکشن لڑرہے ہیں۔

    ‏افغان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لئے ملک بھرمیں پانچ ہزارپولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں ، الیکشن کے سیکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ پولنگ اسٹیشنز پر باہتر ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔

    ‏یہ بھی یاد رہے افغانستان میں صدارتی مہم کے دوران پرتشدد واقعات میں متعددافراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    کابل :طالبان نے افغانستان میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات روکنے کے لیے ’حملوں‘ کی دھمکی دےدی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے صدارتی انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جنگجو انتخابات روکنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں،طالبان نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی سرگرمیوں اور ریلیوں سے دور رہیں کیونکہ انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ طالبان نے 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ غیرملکی طاقتیں افغان امن عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔

    انہوں نے اپنے اعلامیہ میں کہا تھا کہ مذکورہ انتخابات کا عمل عام لوگوں کو دھوکا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں، انتخابات کا انعقاد محدود مگر بوگس سیاستدانوں کی اّنا کو تسکین دینے کے لیے ہے۔

    طالبان نے حملوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جانی نقصان سے بچنے کے لیے، شہری کارنر میٹنگز اور ریلیز سے دور رہیں جن پر ہمارے جنگجو حملہ کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر سے اعلامیہ جاری ہوا جس میں طالبان کی دھمکی کے تناظر میں کہا گیا کہ لوگوں کو اپنا لیڈر منتخب کرنے کا پورا حق ہے اور حکومت ملک بھر میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔

    افغان حکومت نے کہا کہ طالبان کو اپنے عمل سے امن کا اظہار کرنا چاہیے ناکہ لوگوں کو دھکمیاں دی جائیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 17 سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں،ان مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ طالبان انہیں کٹھ پتلی حکومت کہتے ہیں اور وہ براہ راست امریکا سے مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے تھے۔

    چند روز قبل امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ غیر ملکی افواج کے انخلا کا نہیں امن کا معاہدہ چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکا کی موجودگی مشروط ہے اور کوئی بھی انخلا مشروط ہوگا،بعدازاں 3 اگست کو طالبان کا موقف سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا سے 80 فیصد مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں تاہم اس میں امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم فریم پر اب بھی بحث ہونا باقی ہے۔