Tag: elections

  • کون بنے گا جرمنی کا نیا چانسلر؟

    کون بنے گا جرمنی کا نیا چانسلر؟

    وفاقی جمہوریہ جرمنی میں آج عام انتخابات ہو رہے ہیں، جس میں حق رائے دہی استعمال کرنے والے ووٹرز کی مجموعی تعداد 59.2 ملین ہے، جرمنی کے انتخابات میں اوورسیز پاکستانی بھی میدان میں ہیں۔

    وفاقی جمہوریہ جرمنی میں عام انتخابات کے حوالے سے گہما گہمی جاری ہے، پولنگ صبح 8 بجے سے شروع ہو چکی ہے، جرمن عوام ووٹنگ کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔

    جرمنی میں ہونے والے انتخابی معرکے میں 2 سب سے بڑی جماعتیں سی ڈی یو اور دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی میں کانٹے کا مقابلہ ہے، جب کہ عام انتخابات میں جسٹس پارٹی، ایس پی ڈی، سی ایم یو سمیت دیگر پارٹیاں بھی حصہ لے رہی ہیں۔

    جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق 84 ملین سے زائد آبادی پر مشتمل جرمنی میں پارلیمانی انتخابات 2025 کا انعقاد ہو رہا ہے، جہاں کل 59 اعشاریہ 2 ملین رجسٹرڈ ووٹر ہیں، جن میں 30.6 ملین خواتین ووٹرز جب کہ 28.6 ملین مرد شامل ہیں۔ جرمنی میں ہونے والے انتخابات اہمیت کے حامل ہیں، جس میں جرمنی کا نیا چانسلر منتخب ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 16 دسمبر کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے رہنما اور جرمن چانسلر اولاف شولز وفاقی پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد 23 فروری 2025 کو قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

  • شیخ رشید کا کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر رد عمل

    شیخ رشید کا کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر رد عمل

    راولپنڈی: شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے اور سپریم کورٹ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے ہیں، جس پر ایک وڈیوپیغام میں انھوں نے کہا آر او نے انھیں فیصلے کی کاپی بھی نہیں دی ہے، وہ سپریم کورٹ تک جائیں گے، اور قلم دوات کے نشان پر این اے 56 اور 57 سے انتخاب لڑیں گے۔

    انھوں نے کہا ’’گزشتہ روز مجھے بلا کر بتایا گیا کہ مری کے ریسٹ ہاؤس میں رہنے پر 942 روپے بقایا جات ادا نہیں کیے، جس پر مجھے نا اہل قرار دیا گیا ہے، یہ ایک مذاق ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، میں 50 سال میں کسی بھی ریسٹ ہاؤس نہیں ٹھہرا، ثابت ہو تو سیاست سے دست بردار ہو جاؤں گا۔‘‘

    پی ٹی آئی کے 54 امیدواروں نے الیکشن کمیشن میں مشترکہ درخواست دیدی

    شیخ رشید نے کہا میں اپنے حق کے لیے لڑوں گا، پی ٹی آئی ووٹرز کی بھی حمایت حاصل ہے، میری واضح کامیابی دیکھتے ہوئے مجھے نا اہل قرار دیا گیا ہے، فیصلے کی کاپی فراہم کی جائے تاکہ اپنے حق کے لیے سپریم کورٹ تک جاؤں، آخری دم تک آئینی قانونی لڑائی لڑتا رہوں گا۔

    واضح رہے کہ بڑے نام کاغذات منظور کرانے میں ناکام رہے ہیں، پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈر شپ الیکشن کمیشن کی کسوٹی پر پوری نہ اتری، پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہٰی، سابق اسپیکر اسد قیصر، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، حماد اظہر، مراد سعید، اعظم سواتی، یاسمین راشد اور زلفی بخاری کے کاغذات پر بھی ریجیکٹڈ کا ٹھپہ لگ گیا۔

  • انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، وزرائے قانون کے اجلاس میں اتفاق

    انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، وزرائے قانون کے اجلاس میں اتفاق

    اسلام آباد: وفاقی اور چاروں صوبائی وزرائے قانون نے انتخابی شیڈول سے متعلق الیکشن کمیشن کے اختیار پر اتفاق رائے کر لیا، وزرائے قانون کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر قانون احمد عرفان کی سربراہی میں چاروں صوبائی وزرائے قانون کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے آئندہ عام انتخابات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزارت قانون کے اجلاس میں انتخابات کے شفاف انعقاد کو یقینی بنانے پر اتفاق رائے کیا گیا، فیصلہ کیا گیا کہ آئین کی کسی بھی شق کو دیگر متعلقہ دفعات سے الگ کر کے نہیں پڑھا جا سکتا، اور آئین کے مطابق عام انتخابات کا انعقاد اور تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا واحد اختیار ہے۔

    اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے کیا گیا کہ عام انتخابات، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن ہونے چاہئیں۔

    وزرائے قانون نے اجلاس میں اس پر بھی اتفاق رائے کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آزاد آئینی ادارہ ہے، اس لیے ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے انتخابی شیڈول کے تعین میں اختیار کا احترام کریں۔

  • الیکشن 12 نومبر سے آگے نہیں جانے چاہئیں: نیئر بخاری

    الیکشن 12 نومبر سے آگے نہیں جانے چاہئیں: نیئر بخاری

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے کہا ہے کہ الیکشن 12 نومبر سے آگے نہیں جانے چاہئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف بہت واضح ہے کہ آئینی طور پر ساٹھ دن بعد الیکشن ہونے چاہیئں، تو اس حساب سے الیکشن 12 نومبر سے آگے نہیں جانے چاہئیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی کے لیے ضروری ہے انتخابات وقت پر ہوں، رہنما پیپلز پارٹی نیئر بخاری کے مطابق چوں کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے اس لیے مولانا فضل الرحمان جو شکوہ کر رہے ہیں وہ ن لیگ جانے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز اعلان کر دیا ہے کہ آئندہ ماہ اقتدار نگراں حکومت کو سونپ دیا جائے گا، قوم سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ 15 مہینوں میں ہم نے 4 سال کی بربادیوں کا ملبہ صاف کیا، بارودی سرنگیں ہٹائیں، سازشوں کی آگ بجھائی، سیاست نہیں کی، ریاست کی حفاظت کی۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے پندرہ ماہ میں ووٹ بینک نہیں اسٹیٹ بینک کی فکر کی ہے، معاشی بحالی میں بڑی رکاوٹ سابق حکومت کا آئی ایم ایف معاہدہ تھا جسے انھوں نے توڑ کر ملک دیوالیہ ہونے کے کنارے پہنچایا، لیکن ہماری کوششوں سے ڈیفالٹ کا خطرہ اور ناپاک سازشیں مٹی میں مل گئیں، اب ایک ہی راستہ ہے کہ آئیں کشکول توڑ دیں، اور مقروض رہنا چھوڑ دیں۔

  • اتحادیوں نے انتخابات اکتوبر میں کرائے جانے پر اتفاق کر لیا

    اتحادیوں نے انتخابات اکتوبر میں کرائے جانے پر اتفاق کر لیا

    اسلام آباد: حکمران اتحاد نے انتخابات اکتوبر میں کرائے جانے پر اتفاق کر لیا ہے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اتحادیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ الیکشن اکتوبر میں ہونے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بدھ کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اتحادی جماعتوں نے پارلیمنٹ کی بالادستی کا عزم دہرایا، شرکا کا کہنا تھا کہ ثالثی کرانا عدالتوں کا کام نہیں، اور وہ پارلیمنٹ کے فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے کل فنڈز کے حوالے سے جواب مانگا ہے، الیکشن کے لیے فنڈز کا معاملہ پارلیمان ہی حل کرے گی، ضامن بننا اور پنچایت سپریم کورٹ کا کام نہیں بلکہ قانون اور آئین کے تحت فیصلے دینا اس کا کام ہے۔

    انھوں نے کہا ’’اتحادی متفق ہیں کہ پارلیمان کی مدت 13 اگست کو ختم ہوتی ہے، اور الیکشن کے لیے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے، 13 اگست کے 3 ماہ بعد جو تاریخ بنتی ہے اسی پر الیکشن ہونے چاہئیں، یہ اتحادیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ الیکشن اکتوبر میں ہونے چاہئیں۔‘‘

    شہباز شریف نے کہا پارلیمان بعض عدالتی امور سے متعلق پہلے ہی فیصلے دے چکے ہے، اور پارلیمان کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے اقدامات پر تحفظات ہیں، آج بھی ہم سب سمجھتے اور مانتے ہیں کہ فیصلہ چار تین کا ہے، اور سپریم کورٹ 3 رکنی بنچ کے ساتھ معاملات آگے لے کر جانا چاہتی ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہر طرح کے حربے استعمال کر کے ملک میں انتشار پھیلانے کی ہر کوشش کی گئی، اور معاشرہ تقسیم کر کے زہر گھولا گیا، پاکستان سے باہر چند ایجنٹس نے وہ کردار ادا کیا جو دشمن بھی نہ کرتا، اپنی ذات کے لیے پاکستان کے ہر مقصد کو بری طرح قربان کیا جا رہا ہے۔

  • ملک بھر میں ایک دن الیکشن کے لیے پیپلز پارٹی کا احتجاج کا اعلان

    ملک بھر میں ایک دن الیکشن کے لیے پیپلز پارٹی کا احتجاج کا اعلان

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب نے ملک بھر میں ایک دن الیکشن کے لیے احتجاج کا اعلان کردیا،پارٹی عہدیدار فاروق سعید کا کہنا ہے کہ ہمیں پنجاب اور دیگر جگہوں پر الگ الگ الیکشن قبول نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب نے ملک بھر میں ایک دن الیکشن کے لیے احتجاج کا اعلان کردیا، ایک ہی روز الیکشن کے لیے پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب 25 اپریل کو احتجاج کرے گی۔

    پارٹی عہدیدار فاروق سعید کا کہنا ہے کہ منگل کے روز وسطی پنجاب کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ تمام ضلعی تنظیمیں منگل کو پریس کلب کے سامنے احتجاج کریں، ہمیں پنجاب میں اور دیگر جگہوں پر الگ الگ الیکشن قبول نہیں۔

  • آج 4 اپریل کو ایک بار پھر عدل و انصاف کا قتل ہوا، وزیر اعظم کا عدالتی فیصلے پر شدید رد عمل

    آج 4 اپریل کو ایک بار پھر عدل و انصاف کا قتل ہوا، وزیر اعظم کا عدالتی فیصلے پر شدید رد عمل

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات کے التوا کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج 4 اپریل کو ایک بار پھر عدل و انصاف کا قتل ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے دو صوبوں میں انتخابات کے التوا کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم کرنے والے عدالتی فیصلے کو عدل و انصاف کا قتل قرار دے دیا ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ آج 4 اپریل ہے اور شہید ذوالفقارعلی بھٹو کا جوڈیشل قتل آج ہی ہوا تھا، آج چار اپریل کو 72 گھٹنے میں جو کارروائیاں ہوئیں وہ بھی عدل و انصاف کا قتل ہے۔

    وزیر اعظم نے فیصلے کو مسترد کرنے والے اپنے واضح رد عمل میں کہا "سپریم کورٹ کے فیصلے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔”

    انھوں نے کہا شہید ذوالفقارعلی بھٹو 1973 کے آئین کے بانیوں میں شامل ہیں، ان کی تاریخی خدمت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، شہید ذوالفقار علی بھٹو کا قتل جوڈیشل تھا، فیصلہ کرنے والے ججز میں سے ایک نے بعد میں اس کا ذکر کیا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے اور معمولی تبدیلی کے ساتھ انتخابی شیڈول بحال کر دیا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات ہوں گے، کاغذات نامزدگی 10 اپریل تک جمع کرائے جائیں، حتمی فہرست 19 اپریل تک جاری کی جائے گی اور انتخابی نشانات 20 اپریل کو جاری کیے جائیں گے۔

    وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    دوسری طرف وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے پنجاب میں الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ اقلیتی ہے۔

  • ثاقب نثار، فیض حمید عمران خان کیلئے لابنگ کررہے ہیں، فضل الرحمان

    ثاقب نثار، فیض حمید عمران خان کیلئے لابنگ کررہے ہیں، فضل الرحمان

    لاہور : حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کو مشکل قرار دیتے ہوئے عدلیہ کی جانب سے سوموٹو لینے کے عمل اور عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انہوں نے ثاقب نثار اور فیض حمیدپر عمران خان کیلئے لابنگ کا بھی الزام عائد کیا۔

    لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، ہم آئین اور ریاست کے ساتھ ہمیشہ سے کھڑے ہیں، ہم مقررہ وقت میں انتخابات کے انعقاد پر یقین رکھتے ہیں لیکن ریاست کو درپیش صورتحال کو بھی دیکھنا ہے اور حقائق پر آنکھیں بند نہیں کرنی۔

    انہوں نے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کہا کہ یہاں اسمبلیاں توڑی گئیں، دو اسمبلیاں اس وقت موجود نہیں، ملک میں مردم شماری بھی جاری ہے، ہم سمجھتے ہیں انتخابات مردم شماری کے بعد ہوں، ہم نے ملک کے حالات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پورے ریجن میں پاکستان کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے یہ جانتے ہیں، ملک میں مسلح گروپ موجود ہیں، تھانوں پر حملے ہورہے ہیں، میں اور میرے جیسے بہت سے لوگ ان علاقوں میں انتخابات میں نہیں جاسکتے، ریاست کو درپیش صورتحال کے ہر حوالے سے دیکھنا ہے۔

    سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا کہ الیکشن شیڈول کیوں نہیں دیا جارہا، اسی سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو 3سال میں الیکشن کرانے کا کہا یہ کس آئین کا تقاضا تھا، ہمیں ضرور اس بات پر تعجب اور حیرت ہے۔

    انہوں کہا کہ کیا دونوں اسمبلیاں وزرائے اعلیٰ نے خود توڑیں یا ایک شخص کے حکم پر توڑی گئیں، کیا ہم پاکستان کی سیاست ایسے کریں گے؟ ہمیں اس بات پرتعجب ہے کہ عدالت عظمیٰ نے انتخابی صورتحال پر ازخود نوٹس لیا۔ عدلیہ ازخود نوٹس لے کر بس فارغ ہوگئی، ہمارے نزدیک یہ تین دو کا نہیں بلکہ چار ایک کا فیصلہ ہے۔

    مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ 25جولائی کے انتخابات پر عوام عدالتوں کے سامنے تھی ملین مارچ کئے گئے تھے، کیا اس وقت عوام کی چیخ و پکار آپ کو سنائی نہیں دی۔ ایک دو لوگ آپ کے دروازے پر آتے ہیں تو آپ سو موٹو لے لیتے ہیں۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، فیض حمید عمران خان کیلئے لابنگ کررہے ہیں، ادارے فوری طور پر اس بات کا نوٹس لیں اور انہیں لگام دیں۔ تاریخ میں پہلی باراداروں میں نظریاتی تقسیم دیکھی جارہی ہے، یہ اسی وقت ہوتی ہے جب باہر سے ڈوریں ہلائی جارہی ہوں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ 3سالہ پالیسیوں کی وجہ سے ہم دھنستے جارہے ہیں جو ملک ہماری مدد کرنے لگتا ہے، عمران خان اس کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے، ہم ان کے ارادوں کو جانتے ہیں مگر مثبت اقدامات کررہے ہیں۔

  • حکومتی اتحاد کی ملاقات میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

    حکومتی اتحاد کی ملاقات میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف سے سابق صدر آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں 2 صوبوں میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم پاکستان سے سابق صدر آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی ہے، جس میں بہ یک وقت پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کی رائے ہے کہ صوبہ پنجاب اور کے پی انتخابات کو ممکنہ حد تک مؤخر کیا جائے۔

    ن لیگ کا مؤقف ہے کہ موجودہ معاشی صورت حال میں 2 صوبوں میں انتخابات کرانا مشکل ہے، اس لیے معاشی معاملے پر الیکشن کمیشن کے براہ راست حکم کا انتظار کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق مطلوبہ رقم پر الیکشن کمیشن کے براہ راست حکم کے بعد دوبارہ مشاورت ہوگی۔

    حکومتی اتحاد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات مؤخر کرانے کے لیے قانونی اور امن و امان کی پیچیدگیوں کو بھی سامنے لایا جائے گا، ادھر پیپلز پارٹی معاشی مشکلات کے معاملے پر متفق تو ہے مگر انتخابات میں رکاوٹ کے خلاف ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے نہ ہونے پر چھوٹی جماعتوں سے بھی مشاورت ہوگی۔

  • سندھ میں پی ٹی آئی کو امیدوار مل جائے تو سیاست چھوڑ دونگا، امتیازشیخ

    سندھ میں پی ٹی آئی کو امیدوار مل جائے تو سیاست چھوڑ دونگا، امتیازشیخ

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیر توانائی سندھ امتیازشیخ نے کہا ہے کہ اگر سندھ میں پی ٹی آئی کو امیدوار بھی مل جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان صدف عبدالجبار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ سیاست ہے ہی مذاکرات کا نام اس میں مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالا جاتا ہے، عمران خان مشروط مذاکرات کی بات کریں گے تو ایسے میں بات کیسے ہوسکتی ہے؟

    امتیازشیخ نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات سے کوئی انکار نہیں کرتا، لیکن پی ٹی آئی مذاکرات سے دور بھاگ رہی ہے اورالزامات لگاتی ہے، الزامات پہلے ہی لگادیئے جائیں تو ایسے میں کوئی بات نہیں ہوتی۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ متعین ہے پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو آئے بات کرے، معیشت سے متعلق فیصلے عوام پر چھوڑ دیں کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مانتے ہیں مشکل حالات ہیں لیکن یہ ہمیں ورثے میں ملے ہیں، پی ٹی آئی نے8ماہ سے پورے ملک میں انتشار پھیلایا ہوا ہے،معیشت میں غیریقینی صورتحال پیدا کی گئی جس کی ذمہ دار صرف پی ٹی آئی ہے۔

    امتیازشیخ نے کہا کہ پہلے جب ہم الیکشن کا مطالبہ کیا کرتے تھے اس وقت تو عمران خان بھاگتے تھے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ صرف عمران خان کے مطالبے پر الیکشن کرادیں، حکومت نے فیصلہ کرنا ہے الیکشن کس وقت ہونے چاہئیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے بات کریں تو دوسری طرف اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی دیتی ہے، پی ٹی آئی نے اسمبلیاں توڑنی ہے تو توڑ دیں ہمارے پاس جواب بھی ہے۔

    امتیازشیخ کامزید کہنا تھا کہ پرویزالٰہی عمران خان پرحملے کا مقدمہ درج نہیں کراسکے اسمبلی کیا توڑیں گے، سندھ میں پی ٹی آئی کو امیدوار بھی مل جائے تو سیاست چھوڑ دونگا۔