Tag: elections 2018

  • فوج الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت ذمہ داریاں انجام دے گی، آرمی چیف

    فوج الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت ذمہ داریاں انجام دے گی، آرمی چیف

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت ذمہ داریاں انجام دے گی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے الیکشن سپورٹ سینٹر راولپنڈی کا دورہ کیا، آرمی چیف کو الیکشن کمیشن سے معاونت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    آرمی چیف نے کہا کہ الیکشن قوانین اور مینڈیٹ کے مطابق معاونت کی جائے، عوام کو جمہوری حق استعمال کرنے کے لیے پر امن، محفوظ ماحول یقینی بنایا جائے۔

    مزید پڑھیں: انتخابات میں فوج کا براہ راست کوئی کردارنہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات میں فوج کا براہ راست کوئی کردار نہیں، الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عمل کررہے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ الیکشن کے لئے امن کی صورتحال بہترکی جارہی ہے، پرنٹنگ پریس کے لئے بھی پاک فوج کے جوان تعینات ہیں،3 لاکھ 71ہزار جوان ملک بھر کے پولنگ اسٹیشن پرتعینات ہوں گے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے واضح کیا کہ الیکشن سے تعلق نہیں، الیکشن کمیشن کی ہدایت پرعمل کررہےہیں اور امن کی صورتحال بہتر کر رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں فوج کا براہ راست کوئی کردارنہیں ہے، افواہیں تھیں جوانوں کو احکامات جاری کئے گئے، جو سراسر غلط ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنج ہیں، فاروق ستار

    دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنج ہیں، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ آنے والی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی ہے، موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے ایف پی سی سی آئی دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ اگر کوئی گیم چینجر ہے تو سی پیک ہے، سی پیک پر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔

    متحدہ رہنما نے کہا کہ مردم شماری میں صرف مرد گنے گئے، خواتین کی گنتی نہیں ہوئی، یہ سب اس لیے بتا رہاوں کیونکہ صوبہ ضروری ہے، گزشتہ پانچ سال میں ہم سب کو بہت نقصان ہوا ہے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ہم حکومت میں گئے تو لال بتی کے پیچھے لگا دیا گیا، ہم نے اب ٹرک کی لال بتی کے پیچھے جانا چھوڑ دیا ہے، ہم نے جو غلطیاں کیں اب انہیں نہیں دہرائیں گے، اب میثاق معیشت کی ضرورت ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ کراچی میں خود مختار شہری انتظامیہ ہونی چاہئے، شہر قائد صرف سبسڈی اور گرانٹ پر نہیں چلے گا، کراچی کو ٹیکس میں حصہ نہیں دیا جارہا ہے، شہر کو پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوسری جماعتوں کے آدھے امیدوار ایم کیوایم کی پروڈکٹ ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار

    واضح رہے کہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو مخالفین کا دھڑن تختہ کردیں گے، دوسری جماعتوں کے آدھے امیدوار ایم کیو ایم کی پروڈکٹ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے انتخابات میں پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی

    الیکشن کمیشن نے انتخابات میں پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے انتخابات میں پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دیدی اور وزارت دفاع کو سمری بھجوادی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عا م انتخابات 2018میں پاک فوج کو تعینات کرنے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت دفاع کو فوج تعینات کرنے سے متعلق سمری بھجوا دی گئی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ فوج کی تعیناتی سے متعلق وزارت کیساتھ الیکشن کمیشن کے معاملات طے ہیں، ساڑھے 3لاکھ فوجی اہلکاروں کی ضرورت ہے، وزارت دفاع نے ڈھائی لاکھ فوجی اہلکار فراہم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق حتمی منظوری کے بعد جوانوں کی تعداد کا تعین کیا جائے گا، پولنگ اسٹیشنز کی تفصیلات وزارت دفاع کو دے دی گئی ہے، پولنگ سے ایک روز پہلے پولنگ اسٹیشنز کا کنٹرول فوج سنبھالے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پرنٹنگ پریس کی نگرانی کا کنٹرول بھی فوج کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی، ترسیل فوج کی نگرانی میں ہوگی۔

    گذشتہ روز  چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ افسران نے الیکشن سیکیورٹی انتظامات پر بریفنگ دی گئی تھی۔

    اجلاس میں الیکشن کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کا فیصلہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ  الیکشن فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں گے جبکہ رینجرز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مولانا فضل الرحمن ، فیصل کریم کنڈی اوردیگر کے اثاثہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں

    مولانا فضل الرحمن ، فیصل کریم کنڈی اوردیگر کے اثاثہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں

    ڈی آئی خان: ڈیرہ اسماعیل خان سے انتخابی فارم جمع کرانے والے امید واروں کے اثاثے سامنےآگئے ، مولانا فضل الرحمن اور فیصل کریم کنڈی کے پاس اپنی ذاتی گاڑی بھی نہیں ہے، دیگر اثاثہ جات کی تفصیل بھی سامنے آگئی۔

    قومی اسمبلی کے اہم امیدواروں کے بارے میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے38ڈیرہ اسماعیل خان کاالیکشن لڑنیوالے ہمارے ہردلعزیز اورعزیزاز جان قائدین قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے دویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’ ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل اور چوہدری سراج الدین عام آدمی کے انتخابی فارموں کے مطابق ان کے اتنے وسائل ہی نہیں کہ اپنی آمدورفت کیلئے گاڑی خرید سکیں۔

    انتخابی فارموں کے مطابق قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ سابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پور، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی اورولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی کا کوئی کاروبار نہیں ہے اور وہ ہر الیکشن میں کروڑوں کا خرچہ کرکے بھی ہر بار انتخابی فارموں میں دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں۔

    انہی انتخابی فارموں کے مطابق سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ سابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پور، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی ‘ محمد علی رضااورسابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان کا کوئی گھرنہیں ہے ۔محل نما گھروں میں رہنے والی یہ اعلیٰ دیانتدار قیادت اپنے لیے جھونپڑا تک نہیں بنا سکی۔

    انتخابی فارم کے مطابق وقار احمد خان کی اہلیہ کے پاس 185تولے سوناہے جو500روپے فی تولے کے حساب سے92,500روپے مالیت کاہے جو دیانتداری کے ماتھے پر کلنک کابدترین ٹیکہ ہے۔ ادھر خالص ترین سونا داورخان کنڈی کی اہلیہ کا ہے جوایک لاکھ روپے فی تولے کے حساب سے 5تولے سونے کی مالیت 5لاکھ روپے تحریر کی گئی ہے۔والی ڈیرہ اور نواب آف ڈیرہ اسماعیل خان ایزدنوازخان بدترین مالی بحران کاشکار ہیں جس کے باعث ان کی اہلیہ کے پاس کسی قسم کا کوئی زیور نہیں ہے۔نہ ہی ان کے پاس کسی قسم کا کوئی فرنیچر ہے جس کی مالیت تشخیص و تحریر کی گئی ہو۔

    ان رہنماؤں میں سے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم خان کنڈی، سابق صوبائی وزیر مال مخدوم مرید کاظم شاہ، محمد علی رضا، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر احمد خان کنڈی،چاہدری سراج الدین عام آدمی نے ایک پیسہ قومی خزانے میں بطور انکم ٹیکس جمع نہیں کرایاجبکہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے1,25,225روپے، وقار احمد خان نے66,00,170روپے، داورخان کنڈی1,52,573روپے، نواب ایزدنوازخان9293روپے، ریحان ملک روڈی خیل3,08,083روپے، علی امین خان گنڈہ پور 84,500روپے انکم ٹیکس برائے سال2016-17ء جمع کراچکے ہیں۔

    قومی رہنماؤں میں قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’ ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل پرکسی قسم کا کوئی ماوراء اخلاق و قانون فوجداری مقدمہ نہیں البتہ سابق صوبائی وزیر مال مخدوم مرید کاظم شاہ پر احتساب ریفرنس ، سابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پورپر اسلام آباد میں تھانہ بارہ کہوکی ایف آئی آر نمبر395/16، تھانہ صدر ڈیرہ اسماعیل خان کیFIRنمبر225سال2015ء اور جسٹس آف پیس کازیر سیکشن22(a)(vi)ایف آئی آر کاٹنے کاحکم اپیل کی وجہ سے زیرالتوا، چوہدری سراج الدین عام آدمی کیخلاف تھانہ کینٹ میں FIRکا حوالہ دیاگیاہے۔

    زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’ ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل ، والی ڈیرہ نواب ایزدنوازخان ، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنمااورسابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پوراور چوہدری سراج الدین عام آدمی نے کوئی زرعی انکم ٹیکس ادا نہیں کیاجبکہ سابق صوبائی وزیرمال مخدوم مرید کاظم شاہ نے10,000/-روپے، سابق ایم این اے داورخان کنڈی نے30,000/-روپے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی کی ہے۔

    جمع کرائے گئے فارموں میں درج تفصیلات کے مطابق ان افراد کے اثاثوں کی کل مالیت بمطابق مالی سال2016-17ء کچھ اس طرح سے ہے۔قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان77,03,547/-روپے، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان31,86,263/-روپے،سابق صوبائی وزیر مال مخدوم مرید کاظم شاہ 1,97,17,707/-روپے،محمد علی رضا کے اثاثے بیان حلفی میں درج نہیں تاہم ان کے مجموعی اثاثوں کی مالیت انتخابی فارم کے مطابق 45کروڑ روپے سے زائد تحریر کی گئی ہے اور یوں انہوں نے اب تک الیکشن لڑنے والے امیدواروں میں سب سے مالدار امیدوار ہونے کامقام حاصل کرلیاہے۔

    سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان16,06,610/-روپے، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’54,00,000/-روپے ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی 2,36,00,000/-روپے،سابق ایم این اے35,55,769/-روپے، والی ڈیرہ نواب ایزدنوازخان سدوزئی 2,56, 57,500/-روپے، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل 1,10,83,323/-روپے، سابق صوبائی وزیر علی امین خان گنڈہ پور9,63,50,847/-روپے اور چوہدری سراج الدین عام آدمی کے اثاثے 96لاکھ روپے مالیت کے ہیں۔

    عوامی و سماجی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ملک بھر سے الیکشن لڑنے والے ان رہنماؤں کے اثاثوں کی درست طرح سے جانچ پڑتال کی جائے اور اگر کسی کے پاس سے بتائے گئے مال سے زیادہ دولت ہو تو اسے نااہل قراردیاجائے کیونکہ ان ہی میں کوئی ایک کامیابی کا ڈھونگ رچا کر خزانے اور عوامی جذبات سے کھلواڑ کرے گا۔

  • لاہور: شریف خاندان کا عمران خان کو ووٹ دینے کا اعلان

    لاہور: شریف خاندان کا عمران خان کو ووٹ دینے کا اعلان

    لاہور: پنجاب کے دارالحکومت سے تعلق رکھنے والے شہری میاں محمد نوازشریف نے اہل خانہ سمیت آئندہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ووٹ دینے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے اینکر اور سینئر صحافی اقرار الحسن  نے الیکشن سے متعلق عوامی رائے جاننے کے لیے لاہور  اور پنجاب کے علاقوں کا دورہ کیا۔

    اسی دوران اُن کو ایک شہری ملا جس کا نام صرف سابق وزیر اعظم سے نہیں ملتا بلکہ اُن کے گھر کے دیگر افراد نوازشریف کی صاحبزادی ، چھوٹے میاں صاحب اور بھتیجے کے ہم نام نکلے۔

    اقرار الحسن سے گفتگو کرتے ہوئے شہری کا کہنا تھا کہ جس دن نوازشریف وزیر اعظم بنے میری پیدائش بھی اُسی روز کی ہے اس لیے گھر والوں نے یہی نام رکھا، میں مسلم لیگ ن کا بہت پرانا ووٹر تھا مگر اب  ہماری پوری فیملی اگلے انتخابات میں عمران خان کو ووٹ دے گی۔

    حیران کن طور پر شہری نوازشریف کی بیٹی کا نام مریم نواز جبکہ ماموں شہباز اور بھانجے کا نام حمزہ شہباز ہے۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے میاں محمدنوازشریف  نے تبدیلی کانعرہ لگایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا، حسن عسکری

    انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا، حسن عسکری

    لاہور: نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے کہا ہے کہ الیکشن سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ شفاف انتخابا تکے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عملدرآمد کرائیں گے۔

    [bs-quote quote=”نگراں حکومت کا بنیادی فرض شفاف و منصفانہ الیکشن کرانا ہے، ووٹرز کو حق رائے دہی کے استعمال کے لیے پرامن فضا اور ماحول فراہم کریں گے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”حسن عسکری” author_job=”نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب”][/bs-quote]

    ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ نگراں حکومت کا بنیادی فرض شفاف و منصفانہ الیکشن کرانا ہے، ووٹرز کو حق رائے دہی کے استعمال کے لیے پرامن فضا اور ماحول فراہم کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری کارکردگی سے سیاسی جماعتوں کا ہم پر اعتماد بحال ہوگا، غیر جانبدار حیثیت میں قانون کے دائرے میں کام کررہے ہیں، تمام پارٹیوں کو یکساں مواقع اور سہولتیں فراہم کریں گے۔

    حسن عسکری نے کہا کہ محدود وقت میں عوام کی بہتری کے لیے بھی کچھ کرنے کا موقع ملا تو کریں گے، چاہتے ہیں کچھ ایسا کام کرجائیں جس سے عوام کو ریلیف ملیں۔

    واضح رہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ وزراء، انتظامیہ اور پولیس کو غیرجانبدار اور غیرسیاسی ہونا چاہیے، نگراں کابینہ میں شامل وزراء میری ٹیم ہیں، ہم نےمل کر کام کرناہے، ان کاکوئی سیاسی ایجنڈا تھا،نہ ہے اور نہ آئندہ ہوگا، اجلاس کے دوران کابینہ کو رولزآف بزنس کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کا قومی اسمبلی کے لیے 5 حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان

    عمران خان کا قومی اسمبلی کے لیے 5 حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان

    اسلام آباد: عام انتخابات کے لیے تحریک انصاف کے امیدواروں کی فہرست جاری کردی گئی، قومی اسمبلی کے 173 حلقوں کے لیے امیدواروں کی نامزدگی کا عمل مکمل کرلیا گیا، عمران خان نے قومی اسمبلی کے لیے 5 حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کے لیے تحریک انصاف کے امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی، عمران خان اسلام آباد، بنوں، میانوالی، لاہور اور کراچی کے حلقہ این اے 243 سے بھی الیکشن لڑیں گے، عمران خان این اے 35، 53، 95 اور 131 سے بھی انتخاب لڑیں گے۔

    شاہ محمود قریشی این اے 156 ملتان سے میدان میں اتریں گے، ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری این اے 67 جہلم سے مقابلہ کریں گے، سابق وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک این اے 25 نوشہرہ سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔

    مراد سعید این اے 4 سوات سے تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے، عبدالعلیم خان این اے 129 لاہور میں محاذ سنبھالیں گے، غلام سرور خان این اے 59 اور 63 سے مقابلہ کریں گے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد این اے 125 لاہور سے الیکشن میں حصہ لیں گی، اعجاز چوہدری این اے 133 لاہور سے انتخاب لڑیں گے، شفقت محمود این اے 130 لاہور سے میدان میں اتریں گے۔

    شفقت محمود این اے 130 لاہور سے میدان میں اتریں گے، عثمان ڈار این اے 73 سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے، عارف علوی این اے 247 سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے، علی زیدی این اے 244 سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔

    پارٹی ٹکٹس کی تقسیم کا مرحلہ بہت مشکل تھا، عمران خان

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ آج میری سربراہی میں پارلیمانی بورڈ نے ٹکٹس کا اعلان کردیا، پارٹی ٹکٹس کی تقسیم کا مرحلہ بہت مشکل تھا، پارٹی ٹکٹس کے لیے ساڑھے چار ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، تقریباً 400 سے 500 افراد کو ٹکٹ دئیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو ٹکٹ نہیں دے سکے، نیا پاکستان بنانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں، جانتا ہوں جن کو ٹکٹ نہیں ملے ان کو مایوسی ہوئی ہوگی، بڑے خواب کو پورا کرنے کے لیے ہمارے ساتھ چلیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کاغذاتِ نامزدگی 4 سے 8 جون تک جمع ہوں گے، الیکشن کمیشن

    کاغذاتِ نامزدگی 4 سے 8 جون تک جمع ہوں گے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے ترمیم شدہ انتخابی شیڈول جاری کر دیا، شیڈول کے مطابق کاغذاتِ نامزدگی 4 سے 8 جون تک جمع کرائے جاسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امیدواروں کی حتمی فہرست 8 جون کو آویزاں کی جائے گی، الیکشن کمیشن نے واضح کردیا کہ باقی انتخابی شیڈول حسب سابق ہی رہے گا۔

    الیکشن کمیشن نے کاغذاتِ نامزدگی الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق برقرار رکھنے کا بھی اعلان کردیا، کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 14 جون تک کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آر او کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں 19 جون تک دائر کی جاسکیں گی، جب کہ اپیلٹ ٹریبونل 26 جون تک اپیلیں نمٹائیں گے۔

    کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم قرار‘ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس شروع


    دریں اثنا الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے، خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ انتخابات میں تاخیر کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ہوگی۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے کاغذاتِ نامزدگی کالعدم قرار دیے جانے کے بعد ملک میں انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں شکوک و شبہات پائے جارہے تھے تاہم آج سپریم کورٹ کے اہم ترین فیصلے کے بعد تمام خدشات مٹ گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ عام انتخابات میں بڑی عمر کے ریٹرننگ افسران نہ لینے کا فیصلہ

    آئندہ عام انتخابات میں بڑی عمر کے ریٹرننگ افسران نہ لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں بڑی عمر کے ریٹرننگ افسران نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ، 2018ءمیں الیکشن کمیشن 55سال سے کم عمر والے آراوز لائے جائیں گے۔

    الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں بڑی عمر کے ریٹرننگ افسران نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے 2018ءمیں الیکشن کمیشن 55سال سے کم عمر والے آراوز لائے جائیں گے اور سیاسی وابستگی رکھنے والے ریٹرننگ افسران کی بھی چھٹی کردی جائیگی۔

    سال 2013 کے انتخابات کے بعد ریٹرننگ افسران پربیشمار اعتراضات اٹھے تھے، الیکشن کمیشن نے تنقید سے بچنے کےلئے پرانی غلطی نہ دہرانے کی ٹھان لی ہے، الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمشنرز کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ریٹرننگ افسران منتخب کرنے کی ہدایت کی ہے، ایسے افسران کو ترجیح دی جائے، جو جدید ٹیکنالوجی سے واقف ہوں ۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی الیکشن کمشنرز آئندہ اجلاس میں تمام عملے کی فہرست سے متعلق آگاہ کریں، جانچ پڑتال کے بعد عملے کی ٹریننگ کا آغاز رواں برس جولائی سے کیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : پاکستان الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تیاریاں شروع کردیں


    اس سے قبل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عام انتخابات دوہزار اٹھارہ کی تیاریاں شروع کردی گئی ہے، انتخابات کیلئے سات لاکھ چونتیس ہزار افراد پر مشتمل عملہ درکار ہوگا، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ساڑھے چھ لاکھ ملازمین کے نام موصول کرلئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے ستر فیصد پولنگ اسٹیشنز کی تصدیق کردی ہے، اسی ہزار میں سے چھپن ہزار اسٹیشنز کی فہرست تیار کرلی گئی ہے، حساس اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے سیکیورٹی اداروں کی مشاورت سے نصب کیے جائیں گے، پریزائڈنگ افسران کو اسمارٹ فون دینے کی تجویز، جدید کمپیوٹرز، اسکینرز، فیکس مشینز اور دو ڈیٹا انٹری آپریٹرز بھی فراہم کیے جائیں گے۔