Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • الیکشن کمیشن نے عام انتخابات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی

    الیکشن کمیشن نے عام انتخابات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق عام انتخابات میں 2158 ٹن واٹر مارک پیپرز استعمال کیا گیا، ملک بھر سے 17816 امیدواروں نے حصہ لیا جبکہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں 859 حلقے بنائے گئے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 3 پرنٹنگ پریس سے بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے، قومی اسمبلی کے ہر ریٹرننگ افسران کو 4 لیپ ٹاپ  فراہم کیے گئے جبکہ صوبائی اسمبلی کے ریٹرننگ افسران  کو 3 لیپ ٹاپ فراہم کیے گئے۔

    اس مین بتایا گیا کہ ضابطہ اخلاق خلاف ورزی  پر 1899 سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو نوٹسز جاری کیے گئے، الیکشن میں قومی اسمبلی 2 اور صوبائی اسمبلی میں 2 ٹرانس جینڈر نے حصہ لیا۔

    رپورٹ کے مطابق الیکشن کیلیے 7 لاکھ بیلٹ باکس استعمال کیے گئے جبکہ 1.5 لاکھ بیلٹ باکس ریزروو رکھے گئے، عام انتخابات کیلیے 10 لاکھ 3 ہزار 883 پولنگ اسٹاف کو تربیت دی گئی۔

    الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے، مردوں کیلیے 25 ہزار 211، خواتین کیلیے 23 ہزار 844 جبکہ 41 ہزار 58 مشترکہ پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے، پولنگ کیلیے 2 لاکھ 76 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے۔

    چند روز قبل فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات 2024 سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی جس کے ماطابق  آر او فارم 47 انتخابی امیدواروں، ایجنٹس اور مبصرین کی موجودگی میں بناتا ہے لیکن 260 حلقوں میں سے 135 کے آر اوز نے تمام قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

    رپورٹ میں کہا تھا کہ آر واز کے اس عمل سے انتخابی شفافیت کیلیے الیکشن کمیشن کی کاوشیں متاثر ہوئیں، آر اوز نے 135 قومی اسمبلی حلقوں میں نتائج کی تیاری کا مشاہدہ نہیں کرنے دیا، مشاہدے سے روکے گئے حلقوں میں سے 46 میں پی ٹی آئی حمایت یافتہ کامیاب ہوئے، 43 میں ن لیگ اور 28 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

    فافن کا کہنا تھا کہ 65 حلقوں کے نتائج تیاری میں انتخابی امیدواروں، ایجنٹس کو جائزے سے روکا گیا ایسے حلقوں میں سے (ن) لیگ کے 25، پی ٹی آئی حمایت یافتہ 24، پی پی 5 امیدوار جیتے، رات 2 بجے تک نتائج تیاری کی قانونی مہلت پر صرف 4 انتخابی حلقوں میں عمل ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق زیر مشاہدہ 80 حلقوں میں سے 42 میں تھیلے امیدوار یا ایجنٹس کے بغیر کھولے گئے آر اوز نے 53 قومی اسمبلی حلقوں میں فارم 45 کی گنتی کی درستگی کرائی۔

  • الیکشن 2024 : قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات : تمام نشستوں کے غیرحتمی نتائج

    الیکشن 2024 : قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات : تمام نشستوں کے غیرحتمی نتائج

    اسلام آباد : ضمنی الیکشن، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے تمام21حلقوں کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہوگئے جس میں مسلم لیگ ن نے واضح برتری حاصل کرلی۔

    پنجاب اور خیبر پختونخوا کی دو، دو جبکہ سندھ کی ایک قومی اسمبلی کی نشست پر امیدوار مدمقابل تھے۔ اسی طرح پنجاب کی 12، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی دو، دو صوبائی نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔

    ضمنی الیکشن میں ووٹنگ کا سلسلہ صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلا تاخیر 5 بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں، ووٹوں کی گنتی شروع کی گئی اور اب تک اے آر وائی نیوز نے اپنے ناظرین کیلیے غیر حتمی و غیر سرکاری مکمل نتائج پیش کردیئے۔

    قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے نتائج 

    ضمنی الیکشن میں قومی اسمبلی کے5حلقوں کے غیرحتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق این اے 196قمبر شہداد کوٹ سے پی پی امیدوار خورشید جونیجو کامیاب قرار پائے۔

    این اے 8باجوڑ سے آزاد امیدوار مبارک زیب خان کامیاب اور این اے 119لاہور سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز کامیاب ہوئے۔

    این اے 44ڈیرہ اسماعیل خان سے سنی اتحاد کونسل کے فیصل امین کامیاب جبکہ این اے 132قصور سے مسلم لیگ ن کے امیدوار رشید احمد خان کامیاب ٹھہرے۔

    اب تک قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 21 میں سے 13 حلقوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج موصول ہوگئے:

    صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج 

    پنجاب اسمبلی کی 12نشستوں میں سے ن لیگ 9نشستوں پر کامیاب قرار پائی جبکہ پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی، ق لیگ اور آئی پی پی کو ایک ایک نشست ملی۔

    بلوچستان اسمبلی میں ن لیگ اور بی این پی کو ایک ایک نشست ملی اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل اور آزاد امیدوار ایک ایک نشست پر کامیاب ہوئے۔

    صوبائی اسمبلیوں کے16حلقوں کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی پی 139شیخو پورہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا افضال کامیاب جبکہ پی پی32گجرات سے مسلم لیگ ق کے موسیٰ الٰہی کامیاب قرار پائے۔

    غیرحتمی نتیجہ کے مطابق پی پی54نارووال سے مسلم لیگ ن کے امیدواراحمد اقبال کامیاب اور پی پی 164لاہور سے ن لیگ کے امیدوار راشد منہاس کامیاب ہوئے۔

    اس کے علاوہ پی پی 158لاہور سے ن لیگ کے امیدوار چوہدری محمد نوازکامیاب جبکہ پی پی147لاہور سے مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کامیاب قرار پائے۔

    پی پی149لاہور سے آئی پی پی امیدوارمحمد شعیب کامیاب، پی بی22 لسبیلہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد زرین خان کامیاب ٹھہرے۔

    غیرحتمی نتیجہ کے مطابق پی پی 93بھکر سے مسلم لیگ ن کے امیدوارسعید اکبر کامیاب، پی کے 91کوہاٹ سے سنی اتحاد کونسل کےامیدوار داؤد آفریدی کامیاب ہوئے۔

    پی پی 36وزیرآباد سے مسلم لیگ ن کے امیدوار عدنان افضل چٹھہ کامیاب اور پی پی22چکوال سے مسلم لیگ ن کے امیدوار فلک شیراعوان کامیاب قرار پائے۔

    اس کے علاوہ پی پی290 ڈی جی خان سے مسلم لیگ ن کے امیدوار علی احمد خان لغاری کامیاب جبکہ پی کے 22 باجوڑ سے آزاد امیدوار مبارک زیب خان کامیاب ہوئے۔

    غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی266 رحیم یارخان سے پیپلزپارٹی کے امیدوار ممتاز چانگ کامیاب اور پی بی 20خضدار سے بی این پی کے میرجہانزیب مینگل کامیاب قرار پائے۔


    وزیر اعظم شہباز شریف نے نومنتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب ارکان کی جیت عوام کے اعتماد کا مظہر ہے، ضمنی انتخاب میں پارٹی کو ووٹ دینے پر عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں، یقین دلاتے ہیں ان کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ پوری دیانتداری اور محنت سے عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے، معاشی بہتری کے آثار کے ساتھ عوامی رائے میں تبدیلی بھی نمایاں ہو رہی ہے، (ن) لیگ کے امیدواروں کی کامیابی معیشت کی بحالی، مہنگائی میں کمی اور خارجہ تعلقات کی بہتری کی حکومتی خدمت کا عوامی اعتراف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے بعد اپوزیشن کے غیر سیاسی رویوں نے ان کے حامیوں اور عوام کو بددل کیا، ہار جیت انتخابی عمل کا حصہ ہے لیکن الزامات کے بجائے سیاسی تعاون کی راہ اپنانا ہی جمہوری رویہ ہے، انتخابی عمل میں خامیوں اور اعتراضات کو باہمی تعاون اور بات چیت سے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔

  • آصفہ بھٹو نے کس حلقے سے ضمنی الیکشن کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے؟

    آصفہ بھٹو نے کس حلقے سے ضمنی الیکشن کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے؟

    صدر مملکت آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 207 پر ضمنی الیکشن کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

    آصفہ بھٹو زرداری نے نوابشاہ میں ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچ کر نامزدگی فارم جمع کروائے۔ اس موقع پر وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور دیگر پارٹی رہنما موجود تھے۔

    این اے 207 سے عام انتخابات 2024 میں آصف علی زرداری منتخب ہوئے تھے تاہم صدر مملکت منتخب ہونے کے بعد انہوں نے یہ نشست خالی چھوڑ دی تھی۔

    متعلقہ: پیپلز پارٹی کا آصفہ بھٹو کو ضمنی الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    گزشتہ روز صدر مملکت نے این اے 207 پر ضمنی الیکشن کیلیے اپنی صاحبزادی کو نامزد کیا تھا۔ آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو بیٹی کی انتخابی مہم شروع کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

    دوسری جانب چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی این اے 196 کی چھوڑی نشست پر ان کے چیف پولنگ ایجنٹ خورشید جونیجو امیدوار ہوں گے۔ این اے 196 قمبر شہداد کوٹ میں ضمنی الیکشن اپریل میں ہوں گے۔

  • سینیٹ الیکشن: پنجاب سے کس کس نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے؟

    سینیٹ الیکشن: پنجاب سے کس کس نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے؟

    اسلام آباد: 4 اپریل 2024 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن کیلیے پنجاب کی 12 نشستوں پر کاغذات نامزدگی کی وصولی مکمل ہوگئی۔

    پنجاب سے سینیٹ الیکشن کیلیے 28 امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے۔ 7 جنرل نشستوں پر 17 امیدوار،  ٹیکنوکریٹس کی 2 نشستوں پر 3 امیدوار، خواتین کی 2 نشستوں پر 5 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔ ایک اقلیتی نشست پر 3 امیدوار آمنے سامنے ہوں گے۔

    پنجاب کی 7 جنرل نشستوں پر پرویز رشید، طلال چوہدری، محسن نقوی، محمد اورنگزیب، ناصر بٹ اور مصدق ملک نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

    وزیر داخلہ محسن نقوی  نے آزاد جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے طور پر کاغذات جمع کرائے۔

    سنی اتحاد کونسل کی جانب سے حامد خان، عمر سرفراز چیمہ نے کاغذات جمع کروائے۔ زلفی بخاری، اعجاز منہاس نے جنرل نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ یاسمین راشد نے ٹیکنوکریٹ نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    ایم ڈبلو ایم کے راجہ ناصرعباس نے جنرل نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ خواتین نشست پر فائزہ ملک، صنم جاوید، انوشے رحمان اور بشریٰ انجم بٹ نے کاغذات جمع کروائے۔

  • آصف علی زرداری ملک کے 14ویں صدر مملکت منتخب

    آصف علی زرداری ملک کے 14ویں صدر مملکت منتخب

    اسلام آباد: حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری ملک کے 14ویں صدر مملکت منتخب ہوگئے۔ انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

    صدارتی انتخابات کیلیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل صبح 10 بجے شروع ہوا تھا جو 4 بجے تک جاری رہا۔

    مولانا فضل الرحمان کی جماعت جے یو آئی (ف) نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا جبکہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں جماعت اسلامی کے ارکان نے بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔

    حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری کُل 411 الیکٹورل ووٹ لے کر صدر پاکستان منتخب ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محمود خان اچکزئی 181 الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکے۔

    آصف علی زرداری کو پالیمنٹ ہاؤس سے 255 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی کو 119 الیکٹورل ووٹ ملے۔ سندھ اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 58 اور محمود خان اچکزئی کو 3 الیکٹورل ووٹ ملے۔

    پنجاب اسمبلی سے حکومتی امیدوار کو 43 جبکہ اپوزیشن کے امیدوار 18 الیکٹورل ووٹ ملے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 8 ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی نے 41 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔

    بلوچستان اسمبلی سے سابق صدر نے 47 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ محمود خان اچکزئی کو ایک بھی الیکٹورل ووٹ نہیں ملا۔

  • خیبر پختونخوا ارکان اسمبلی کو قلمدان دینے کا اعلامیہ جاری

    خیبر پختونخوا ارکان اسمبلی کو قلمدان دینے کا اعلامیہ جاری

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں 15 رکنی کابینہ کی حلف برداری کے بعد ارکان اسمبلی کو قلمدان دینے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

    خیبر پختونخوا میں ارشد ایوب کو بلدیات، شکیل احمد کو محکمہ مواصلاعت و تعمیرات، فضل حکیم خان کو جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات، عدنان قادری کو مذہبی امور اور اوقاف اور عاقب اللہ خان کو آبپاشی کا قلمدان سونپ دیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق محمد سجاد زراعت اور مینا خان اعلیٰ تعلیم کے وزیر ہوں گے جبکہ فضل شکور محنت اور نذیر احمد عباسی محکمہ مال کے وزیر مقرر کیے گئے۔

    پختون یار خان پبلک ہیلتھ اور آفتاب عالم وزیر قانون ہوں گے۔ خلیق الرحمان ایکسائز و ٹیکسیشن، سید قاسم علی شاہ وزیر صحت، فیصل خان ترکئی ابتدائی و ثانوی تعلیم اور ظاہر شاہ محکمہ خوراک کے وزیر مقرر کیے گئے۔

    اعلامیے میں بتایا گیا کہ بیرسٹر سیف صوبائی حکومت کے ترجمان، مزمل اسلم محکمہ خزانہ کیلیے وزیر اعلیٰ کے مشیر، سید فخر جہاں کھیل و امور نوجوانان اور مشال اعظم سماجی بہبود، عشر و زکوۃ کی مشیر ہوں گی۔

    علاوہ ازیں، زاہد چن زیب سیاحت و ثقافت کیلیے وزیر اعلیٰ کے مشیر، شیر افضل مروت کے بھائی خالد لطیف سائنس و ٹیکنالوجی کے معاون خصوصی، ملک لیاقت بہبود آبادی، عبدالکریم صنعت و حرفت، فنی تعلیم کے معاون اور امجد علی ہاؤسنگ کے معاون خصوصی ہوں گے۔

  • ’کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیہ کی تائید کرتا ہوں، 9 مئی کے ملزمان کو سزا دی جائے‘

    ’کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیہ کی تائید کرتا ہوں، 9 مئی کے ملزمان کو سزا دی جائے‘

    راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف نے کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیہ کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو کڑی سزا ملنی چاہیے۔

    جیل میں میڈیا سے بات چیت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے 9 مئی میں ملوث لوگوں کا تعین کیا جائے، امریکا میں کیپٹل ہل حملہ میں بھی سی سی ٹی وی سے لوگوں کو پکڑا گیا تھا، سانحہ 9 مئی پر ابھی تک جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا؟ سانحے کی آزادانہ انکوائری میں کسی کی دلچسپی نہیں، میں بھی کہتا ہوں کہ 9 مئی والوں کو سزا دیں۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کیا پرامن احتجاج ٹکراؤ ہے؟ اگر یہ ٹکراؤ ہے تو جمہوریت کو ختم کر دیں۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور خواجہ آصف کہہ چکے ہیں کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے حکومت گرانے کا کہا تھا، قمر جاوید باجوہ نے ہمیں بھی یہ کہا تھا کہ اچھے بچے بن جاؤ اور چپ کر کے بیٹھ جاؤ لیکن میں غلام بن کر نہیں بیٹھ سکتا، غلامی قبول کرنے کا کہا جا رہا ہے لیکن غلامی قبول کرنے والی قوم ختم ہو جاتی ہے۔

    متعلقہ: صدر نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر بالکل ٹھیک کیا، بانی پی ٹی آئی

    بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری پارٹی میں کوئی فوج کے خلاف نہیں، 9 مئی کا بیانیہ 8 فروری کو فیل ہوگیا، لوگ نہیں مانے کہ ہم نے کوئی غداری کی ہے، جب تک جیل میں رکھنا ہے رکھیں غلامی قبول نہیں کروں گا، جیل میں کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، مجھے پتا ہے کہ پیغام کیوں نہیں بھیجا گیا لیکن یہ ابھی بتا نہیں سکتا۔

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے پر انہوں نے کہا کہ ہمیں مخصوص نشستیں نہ دے کر جمہوریت کی نفی کی گئی، جن کی مخصوص نشستیں نہیں بنتی تھی ان کو کیسے دی جا سکتی ہیں؟ ہمیں مخصوص نشستیں نہ دیے جانا غیر آئینی عمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اتوار کو دھاندلی کے خلاف پشاور میں بڑا جلسہ کریں گے، ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن ہوا ہے، دھاندلی زدہ الیکشن سے ملک کی معیشت بیٹھ جائے گی اور سیاسی استحکام کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کا الزام نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن پر آتا ہے، جیتنے والوں کو بھی پتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، یہ سمجھتے ہیں الیکشن ٹھیک ہوئے تو صرف 4 حلقوں کا آڈٹ کروالیں، پشاور سے نور عالم خان، لاہور سے نواز شریف کے حلقے کا آڈٹ کروالیں، ان انتخابات سے صرف 3 جماعتوں کو فائدہ ہوا ہے۔

  • دھاندلی کیخلاف اکیلے لڑ رہا ہوں، مینڈیٹ چوری کرنے والے میرا ہدف ہیں، فضل الرحمان

    دھاندلی کیخلاف اکیلے لڑ رہا ہوں، مینڈیٹ چوری کرنے والے میرا ہدف ہیں، فضل الرحمان

    لاہور: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ دھاندلی کیخلاف اکیلے لڑ رہا ہوں، مینڈیٹ چوری کرنے والے میرا ہدف ہیں۔

    وکلا سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی زدہ انتخابات تسلیم نہ کرنا میری سوچ میں شامل ہے، میں اس مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ جن کا ہے اس کو تسلیم کرتا ہوں، مینڈیٹ کو تبدیل کرنے والے مجرم کوئی اور ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جسے اقتدار میں لانا ہو تو 100 مقدمے ایک ہفتے میں ختم اور جب کسی کو اقتدار سے نکالنا ہو تو 100 مقدمات ایک ہفتے میں ہو جاتے ہیں۔

    متعلقہ: یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں بلکہ دھاندلی کی پیداوار ہے، مولانا فضل الرحمان

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ریاست کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ملک کا متفقہ آئین ملی نصاب کی اہمیت رکھتا ہے، آئین میثاق ملی ہے اس کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی قائم ہونی چاہیے اور آئین کا اولین ستون اسلام ہے، آئین کہتا ہے پاکستان سیکولر نہیں بلکہ مذہبی ریاست ہے، پاکستان پارلیمانی نظام رکھتا ہے مارشل لا اور صدارتی نظام کی گنجائش نہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا اختلاف یہی ہے کہ فیصلے عوام نے کرنے ہیں، میں شدت پسندی کو پسند نہیں کرتا، ملک ہمارا ہے خود مختاری کا تحفظ کریں گے، ہماری سیاست اور معیشت پر بیرونی تسلط ہے تو آزادی و خودمختاری کہاں رہی؟

    سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، توہین آمیز رویے ہمارے معاشرے میں گھس آئے ہیں، ہم نے پی ٹی آئی کے خلاف سخت جنگ لڑی لیکن میرے پاس پی ٹی آئی رہنما تشریف لائے تو میں نے احترام کیا۔

    بھٹو ریفرنس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوگئی اب کہہ رہے ہو کہ غلط تھا، ذوالفقار علی بھٹو پہلے صدارتی نظام کے حامی تھے پھر پارلیمانی نظام پر آمادہ ہوگئے۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کابینہ میں کون کون شامل ہے؟

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کابینہ میں کون کون شامل ہے؟

    لاہور: گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کابینہ کے 18 اراکین سے حلف لے لیا۔

    صوبائی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بھی شرکت کی۔

    کابینہ میں شیر علی گورچانی، فیصل کھوکھر، سہیل شوکت بٹ، مجتبیٰ شجاع الرحمان، رمیش سنگھ اڑورا، عظمیٰ بخاری، بلال یاسین شامل ہیں۔

    سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر، عاشق کرمانی، رانا سکندر حیات، مریم اورنگزیب، کاظم پیر زادہ، ذیشان رفیق، صہیب بھرت، خلیل طاہر سندھو، شافع حسین اور بلال اکبر خان نے بھی حل لیا۔

    مریم نواز نے حلف اٹھانے والے ارکان کو مبارکباد اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی نئی کابینہ سے عوام کو بہت توقعات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عوامی امیدوں پر پورا اتریں گے، میں اور میری ٹیم آج کے دن سے عوام کی خدمت کا عہد کرتے ہیں۔

  • سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلیے درخواست پر تحریری حکم نامہ

    سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلیے درخواست پر تحریری حکم نامہ

    پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلیے درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جو 4 صفحات پر مشتمل ہے۔

    جسٹس اشتیاق ابراہیم کے تحریر کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں نے نشستوں کی الاٹمنٹ کو چیلنج کیا تھا، درخواست گزار کے مطابق آئین کی شقوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور ان نشستوں کی الاٹمنٹ غیر قانونی ہے۔

    حکم نامے کے مطابق کل تک تمام فریقین کو نوٹس جاری جاتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کل تک مخصوص نشستوں پر نئے ارکان سے حلف نہ لیں، ابتدائی دلائل کے بعد بعض ایسے سوالات ہے جن کے جوابات دینا ضروری ہے۔

    اس میں لکھا گیا کہ عدالت نے 6 سوالات اٹھائے ہیں، کیا اس عدالت کو یہ اختیار ہے کہ اس درخواست کو سنیں؟ کیا درخواست گزار خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے حق دار ہے؟ مخصوص نشستوں کیلیے فہرست جمع نہ کرنے کے بعد کیا  مداوا ہو سکتا ہے؟ کیا خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں خالی رکھی جا سکتی ہے؟ یا سیاسی جماعتوں کو یہ نشستیں سیٹوں کی تناسب سے دی جا سکتی ہے؟ کیا الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکلز کی غلط تشریح کی ہے؟

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اس کیس کی سماعت کیلیے لارجرز بینچ تشکیل دیں، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ عدالت نے کل تک کیس کی سماعت ملتوی کی۔

    سماعت کا احوال

    پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست منظور کرتے ہوئے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی کو حلف اٹھانے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے کل تک حلف نہ لیں۔

    سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار قاضی انور نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس درخواست میں دو بنیادی سوالات ہیں، آرٹیکل اکیاون قومی اور آرٹیکل ایک سوچھ صوبائی اسمبلی کیلیے ہیں کہ مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں کوتین روز میں کسی پارٹی کو جوائن کرنا ہوتا ہے، اٹھانوے آزاد کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، تو جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کی یہ درخواست اس صوبے کی حد تک ہے یا پورے ملک کے لئے ہیں۔

    جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور سیٹیں دی ہیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نےپوچھاکہ الیکشن کمیشن نے کیا کہا، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سیٹیں دوسری جماعتوں کو دی ہیں، آئین کہتا ہے کہ سیٹیں جنرل نشستوں کی تناسب سے دی جائیں گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے؟ تو وکیل نے بتایاکہ الیکشن فیصلےکےخلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی۔

    جسٹس اشتیاق ابراہیم نے مزید پوچھا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی۔

    بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اورایڈووکیٹ جنرل کےپی کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نےکچھ سوالات اٹھائے ہیں، کیا اس عدالت کےپاس اس درخواست کو سننےکا اختیار ہے؟

    عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا اور کہا چیف جسٹس کیس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیں۔