Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • کراچی کے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں کی سماعت، عدالت کا الیکشن کمیشن سے رجوع کا حکم

    کراچی کے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں کی سماعت، عدالت کا الیکشن کمیشن سے رجوع کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے پٹیشنرز کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو ملک بھر میں مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا جا رہا ہے۔ کراچی شہر سے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کو بھی ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے پٹیشنرز کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو درخواست گزاروں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور 22 فروری تک تمام درخواستوں پر فیصل کرنے کا حکم دیتے ہوئے تمام درخواستیں نمٹا دی ہیں۔

    سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور فریقین کے وکلا سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے انتخابی عذر داری سے متعلق تمام درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ رات گئے این اے 238 سے ایم کیو ایم امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب درخواستیں یہاں زیر التوا تھیں تو رات گئے کیسے نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ عدالت نے کہا کہ جب اتنا وقت باقی تھا تو این اے 238 کا نوٹیفکیشن 12 فروری  کی رات کیوں نکالا ؟ اور اس کو جاری کرنے کی ایسی کیا جلدی تھی؟

    وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے کیونکہ نتیجہ تیار تھا۔

    اس موقع پر سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواستوں کی سماعت کے لیے دو بینچ بنا دیے ہیں جب کہ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جو درخواستیں آ رہی ہیں ان پر کارروائی ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق کارروائی کا پابند ہے اور امیدواروں کو الیکشن کمیشن کے پاس جانا چاہیے۔

    بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت سے استدعا کی کہ ان درخواستوں پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کو حتمی نوٹیفکیشن سے روکا جائے۔

  • لطیف کھوسہ کا بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کا مطالبہ

    لطیف کھوسہ کا بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کا مطالبہ

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی سردار لطیف کھوسہ نے بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور نومنتخب رکن قومی اسمبلی لطیف کھوسہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بغیر اسمبلی چل سکتی ہے اور نہ ہی جمہوریت۔ ان کے بغیر کوئی حکومت بھی نہیں بن سکتی۔ ان کو باہر لانا اور وزیراعظم بنانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو غیر آئینی اور غیر قانونی سزائیں دی گئی ہیں۔ ایک ہفتے میں تین تین سزائیں دی گئیں اور ان کے وکیل کو صفائی کا موقع بھی فراہم نہیں کیا گیا ہمار مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سزائیں کالعدم قرار دے کر فی الفور رہا کیا جائے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئینی اور قانونی طور پر پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے۔ ہم تو بلا لینے گئے تھے انھوں نے جہیز کا پورا سامان دے دیا۔ پی ٹی آئی کو ہاتھ پاؤں باندھ کر میدان میں اتارا گیا تو اس نے 25 کروڑ عوام میں اپنا مقدمہ پیش کیا اور عوام نے 8 فروری کو واضح مینڈیٹ دے دیا ہے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے جتنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اس پر پی ٹی آئی لکھا تھا، پی ٹی آئی پر پابندی نہیں ہم سے صرف نشان چھینا گیا ہے۔ ہم پی ٹی آئی سے ہیں، ہمیں انڈیپنڈنٹ کہنا غیر آئینی اور غلط ہے۔

  • پی ٹی آئی آئینی اور قانونی طور پر سیاسی جماعت ہے، لطیف کھوسہ

    پی ٹی آئی آئینی اور قانونی طور پر سیاسی جماعت ہے، لطیف کھوسہ

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور نومنتخب رکن قومی اسمبلی لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی آئینی اور قانونی طور پر سیاسی جماعت ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور نومنتخب رکن قومی اسمبلی لطیف کھوسہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی آئینی اور قانونی طور پر سیاسی جماعت کا وجود رکھتی ہے۔ عوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دے کر مخالفین کو چاروں شانے چت کر دیا ہے اور ظلم کا بدلہ ووٹ سے لیا ہے جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم تو بلا لینے گئے تھے انھوں نے جہیز کا پورا سامان دے دیا۔ پی ٹی آئی کو ہاتھ پاؤں باندھ کر میدان میں اتارا گیا تو اس نے 25 کروڑ عوام میں اپنا مقدمہ پیش کیا اور عوام نے 8 فروری کو واضح مینڈیٹ دے دیا ہے۔ ہم نے جتنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اس پر پی ٹی آئی لکھا تھا، پی ٹی آئی پر پابندی نہیں ہم سے صرف نشان چھینا گیا ہے۔ ہم پی ٹی آئی سے ہیں، ہمیں انڈیپنڈنٹ کہنا غیر آئینی اور غلط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فارم 45 کے مطابق پی ٹی آئی کے 170 امیدوار جیت رہے ہیں، مخصوص نشستوں کو ملا کر پی ٹی آئی 200 کا ہندسہ بھی عبور کر سکتی ہے۔ یہ واحد الیکشن تھے جس میں ووٹرز امیدوار کو ڈھونڈ رہا تھا۔ سعد رفیق کو سراہتا ہوں کہ شکست کو تسلیم کیا اور مجھے فون پر مبارکباد دی جس پر میں نے ان سے کہا کہ وہ اپنے بڑوں کو بھی یہی درس دیں، اگر نواز شریف یاسمین راشد سے ہار گئے ہیں تو قبول کریں۔ خواجہ آصف، ریحانہ ڈار سے ہار گئے ہیں تو انہیں ہار مان لینی چاہیے۔ اس موقع پر تو میں خواجہ آصف کے لیے ان کے اپنے الفاظ ہی دہرا سکتا ہوں کہ ’کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے‘۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ آرٹیکل 218 اور 220 کے تحت پانچ سال میں شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے لیکن یہاں تو چھٹے سال میں الیکشن ہوا ہے۔ حال یہ ہے کہ فارم 45 میں ہم جیت چکے لیکن فارم 47 میں ہرا دیا گیا، الیکشن کمیشن کا آئینی فریضہ ہے کہ اس کی تصحیح کرے اور مطالبہ ہے کہ فارم 45 کے مندرجات ہی فارم 47 میں ہونے چاہئیں۔ این اے 163 بہاولنگر میں پی ٹی آئی پہلے نمبر پر تھی، ن لیگ دوسرے اور اعجاز الحق تیسرے نمبر پر تھے اور یہاں سے تیسرے نمبر والے کو جتوا دیا۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہاں دو پارٹیوں میں یہاں بندر بانٹ ہو رہی ہے۔ ایک کہتا ہے 2 سال وزیراعظم تم اور 3 سال میں بن جاتا ہوں۔ کہا جا رہا ہے پنجاب کی وزارت اعلیٰ میری بیٹی کو دے دو پھر کہا جاتا ہے کہ صدر کا عہدہ ہمیں دے دو لیکن میں واضح کہتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کے بغیر کوئی اسمبلی، پارلیمنٹ اور جمہوریت چل سکتی ہے اور نہ ہی کوئی حکومت ان کے بغیر بن سکتی ہے۔ گارنٹی سے کہتا ہوں کہ نواز شریف واپس لندن بھاگے گا اور کہے گا مجھے کیوں بلایا۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو غیر آئینی اور غیر قانونی سزائیں دی گئی ہیں۔ ایک ہفتے میں تین تین سزائیں دی گئیں اور ان کے وکیل کو صفائی کا موقع بھی فراہم نہیں کیا گیا ہمار مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سزائیں کالعدم قرار دے کر فی الفور رہا کیا جائے۔ پارلیمان کے نمائندے سمیت کوئی بھی ہو سب عوام سے وفاداری کے پابند ہیں۔ آرٹیکل 5 میں وفاداری عوام اور ریاست سے ہونی چاہیے۔ ہر شہری پر لازم ہے کہ وہ عوام اور  ریاست کے ساتھ وفاداری نبھائے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : صوبوں میں کس جماعت کی کیا پوزیشن ہے؟

    الیکشن 2024 پاکستان : صوبوں میں کس جماعت کی کیا پوزیشن ہے؟

    اسلام آباد : پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابی نتائج آگئے، جس کے بعد صوبوں میں کس جماعت کی کیا پوزیشن ہے؟

    تفصیلات کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے انتخابی نتائج آگئے اور حکومت سازی کیلئے بساط بچھ گئی، جس کے بعد انڈیپنڈنٹ ارکان اہمیت اختیار کرگئے جبکہ ایم کیو ایم وفاق اور جے یوآئی بلوچستان میں کنگ میکر کی پوزیشن پرآگئی۔

    پنجاب اسمبلی


    پنجاب اسمبلی کے تمام انتخابی حلقوں کے نتائج آگئے، جس کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سمیت ایک سو اڑتیس آزاد ارکان سب سے آگے ہیں اور ن لیگ ایک سو سینتیس نشستوں پرکامیاب ہوئی جبکہ دو آزاد ارکان کی شمولیت سےتعداد ایک سوانتالیس ہوگئی۔

    پیپلزپارٹی کو دس اور ق لیگ کو آٹھ سیٹیں ملیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی پی ایم ایل ضیا اورٹی ایل پی ایک ایک نشست ہی لے سکے اور ایک نشست پر انتخابات ملتوی کردیا گیا۔

    سندھ اسمبلی


    سندھ میں پیپلزپارٹی چوتھی بار حکومت بنانے کی پوزیشن پر ہے، ایک سو انتیس نشستوں میں سے پیپلز پارٹی چوراسی نشستیں جیت چکی ہے جبکہ بیس خواتین اوراقلیتوں کی چھ مخصوص نشستیں بھی ملیں گی۔

    ایم کیوایم کی اٹھائیس نشستیں ہیں، تیرہ آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے جبکہ جی ڈی اے اور جماعتِ اسلامی کو دو دو سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔

    پی ایس اٹھارہ گھوٹکی کے دوپولنگ اسٹیشن پر انتخابی سامان چھینے کہ وجہ سے نتیجہ روک دیا گیا، ان دو پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ ہوگی۔

    خیبرپخونخوا اسمبلی


    خیبرپخونخوا اسمبلی کی ایک سو پندرہ میں سے ایک سو بارہ نشستوں کے نتائج کااعلان ہوگیا، سب سے زیادہ نوے آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

    جے یوآئی ایف سات، مسلم لیگ ن پانچ اور پیپلزپارٹی چارنشستوں پر کامیابی ملی جبکہ جماعت اسلامی کو تین، تحریک انصاف پارلیمنٹرینزکو دو، عوامی نیشنل پارٹی کو ایک نشست ملی۔

    پی کے نوے کا نتیجہ روک دیا گیا، وہاں کچھ پولنگ اسٹیشن پردوبارہ پولنگ ہوگی جبکہ پی کے بائیس اوراکانوے پرانتخابات ملتوی کردیے گئے تھے۔

    بلوچستان اسمبلی


    بلوچستان اسمبلی کے تمام اکاون نشستوں کے نتائج بھی آگئے، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف گیارہ ، گیارہ نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

    ن لیگ دس سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، چھ نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، بی اے پی نے چار، نیشنل پارٹی نے تین جبکہ اے این پی نے دونشستیں جیت لیں۔

  • اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق این اے 46 سے ن لیگ کے انجم عقیل کامیاب قرار پائے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 47 سے ن لیگ کے طارق فضل چوہدری کامیاب قرار پائے، جب کہ این اے 48 سے آزاد امیدوار راجہ خرم نواز کامیاب قرار پائے ہیں۔

    گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے فارم 47 چیلنج کیے جانے پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی تینوں نشستوں کے ریٹرننگ افسران کو نتائج کے حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا تھا، ان حلقوں کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں ن لیگ کے امیدوار کامیاب قرار پائے تھے۔

    غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق این اے 46 اسلام آباد سے مسلم لیگ ن کے انجم عقیل خان کامیاب اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عامر مسعود دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ این اے 47 اسلام آباد سے بھی ن لیگ کے طارق فضل چوہدری کامیاب اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین دوسرے نمبر پر رہے تھے، جب کہ این اے 48 سے آزاد امیدوار راجا خرم شہزاد نواز نے کامیابی حاصل کی تھی اور یہاں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سید محمد علی بخاری دوسرے نمبر پر رہے تھے اور راجا خرم شہزاد نے کامیابی کے بعد ن لیگ میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔

  • پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر فردوس عاشق سے 15 فروری تک تحریری جواب طلب

    پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر فردوس عاشق سے 15 فروری تک تحریری جواب طلب

    پولنگ کے دن پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے آئی پی پی رہنما فردوس عاشق اعوان سے 15 فروری تک جواب طلب کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولنگ کے دن پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کے معاملے پر استحکام پاکستان پارٹی کی رہنما فردوس عاشق اعوان الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوئیں جہاں بینچ نے ان کا موقف سننے کے بعد مذکورہ واقعے پر 15 فروری تک تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے سامنے فردوس عاشق اعوان نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ امیدوار کا حق  ہے کہ وہ اپنا پولنگ اسٹیشن وزٹ کرے اور میں اپنے حلقے کا پولنگ اسٹیشن وزٹ کرنے گئی تھی جہاں دیکھا کہ پولنگ اسٹیشن کی گیلری بند تھی  اور ہمارے سپورٹرز، ووٹرز پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے تھے۔

    آئی پی پی رہنما نے بتایا  کہ وہاں موجود ایک شخص لوگوں کو آواز دے کر اندر بلا رہا تھا اور ہمیں نہیں معلوم تھا کہ جو لوگوں کو اندر جانے سے روک رہا ہے وہ کون میں کیونکہ وہ سادہ کپڑوں میں تھا میں اندر گئی اور پریذائیڈنگ افسر سے پوچھا کہ آپ کدھر ہیں اس کی ہمارے پاس ویڈیو بھی ہے جس میں پولیس والوں کو کہہ رہی ہوں کہ آپ کیا کر رہے ہیں؟

    اس موقع پر ممبر کے پی الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے یہ حق دیا تھا کہ تھپڑ ماریں، کیا قانون آپ کو یہ حق  دیتا ہے؟ اگر آپ کی کوئی شکایات تھیں تو درج کراتیں۔ اس پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نہیں مجھے قانون یہ حق نہیں دیتا اور میں نے اس پر معذرت بھی کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تھپڑ نہیں مارا۔

    فردوس عاشق اعوان کے اس انکار پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ میڈم کی ویڈیو چلائیں جس پر آئی پی پی رہنما نے کہا کہ آپ اس کے ساتھ میری دی ہوئی ویڈیو بھی چلائیں۔

    اس موقع پر پولیس حکام نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ مذکورہ حلقے میں سوائے اس پولنگ اسٹیشن کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر پُر امن پولنگ ہوئی۔

    الیکشن کمیشن نے فردوس عاشق اعوان اور پولیس کا موقف سننے کے بعد آئی پی پی رہنما سے پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر 15 فروری تک تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔

    دوسری جانب فردوس عاشق اعوان نے کار سرکار میں مداخلت کے الزام پر خود پر درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے اور درخواست دائر کرنے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کرائی ہے۔

    فردوس عاشق اعوان نے اپنی درخواست میں حکومت اور اے ایس آئی امجد علی کو فریق بنایا ہے جب کہ پٹیشنر کے خلاف درج ایف آئی آر کو بھی حفاظتی ضمانت کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ 9 فروری کو تھانہ صدر سیالکوٹ کے اے ایس آئی نے فردوس عاشق اعوان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

  • بلاول وزیراعظم نہیں بنتے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔، پی پی رہنما نے کیا کہا؟

    بلاول وزیراعظم نہیں بنتے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔، پی پی رہنما نے کیا کہا؟

    عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کیلیے پی پی اور ن لیگ میں مذاکرات جاری ہیں ایسے میں پی پی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی ہے جس کے بعد سیاسی جماعتوں میں حکومت سازی کیلیے مذاکرات، ملاقاتوں اور  جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔

    وفاق اور صوبوں میں حکومتوں کے قیام کے لیے ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں بھی مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملہ وزارت عظمیٰ پر اٹکا ہوا ہے۔ ن لیگ اپنا وزیراعظم لانا چاہتی ہے اور پی پی کو تعاون کے عوض بڑے عہدوں کی پیشکش کی ہے جب کہ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ اس نے وزیراعظم کے لیے بلاول بھٹو کو نامزد کیا ہوا ہے۔

    اسی حوالے سے پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کا اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اگر بلاول بھٹو وزیراعظم نہیں بنتے تو میرے خیال میں پیپلز پارٹی کو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے۔

    فیصل کریم نے کہا کہ حکومت میں اگر پی ڈی ایم پارٹ 2 آتی ہے میرے خیال میں معاملات اچھے طریقے سے نہیں چل سکتے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اگلی حکومت بہت مسائل کا شکار ہوگی اور اس کے پاس اکثریت بھی نہیں ہو گی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم ن لیگ کا وزیراعظم بنائیں لیکن خود اپوزیشن میں بیٹھیں۔

  • ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت میں شمولیت کیلیے آئین میں ترمیم کی شرط لگا دی

    ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت میں شمولیت کیلیے آئین میں ترمیم کی شرط لگا دی

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر امین الحق نے کہا ہے کہ آئین میں ترمیم کی جائے تو ایم کیو ایم وفاق میں حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کیلیے سیاسی جماعتوں کا جوڑ توڑ، ملاقاتیں اور مذاکرات جاری ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی گزشتہ روز ن لیگ کے قائد نواز شریف سے ملاقات ہوئی ہے اور آج ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت میں شمولیت کیلیے آئین میں ترمیم کی شرط عائد کر دی ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر امین الحق نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ والا کام نہیں کرتی۔ شہباز شریف نے خالد مقبول کو فون کر کے لاہور آنے کی دعوت دی تھی۔ اگر آئین میں ترمیم کی جائے تو ہم وفاق میں حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔

    امین الحق نے مزید کہا کہ ہم آئینی ترمیم سے بلدیاتی نظام کو ڈی سینٹرلائز کرنا چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے دروازے تمام سیاسی جماعتوں کیلیے کھلے ہیں، بیرسٹر گوہر فون کریں گے تو بات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امید تھی کراچی سے 18 سیٹیں جیتیں گے، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی لیکن ایم کیو ایم کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہے اور بھاری مینڈیٹ حاصل کر کے پوری طاقت کے ساتھ کراچی میں موجود ہے۔ ایم کیوایم کے بائیکاٹ پر ہی جماعت اسلامی کو بلدیاتی سیٹیں ملی تھیں۔

    خیرات نہیں چاہیے، حافظ نعیم کا پی ایس 129 کی نشست چھوڑنے کا اعلان

    ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ کے 4 منصوبے کو مکمل کرنا ہماری ترجیح ہو گی جب کہ حیدرآباد یونیورسٹی میں چند ہفتوں میں  کلاسز کا انعقاد بھی ترجیحات میں شامل ہے۔

  • خیرات نہیں چاہیے، حافظ نعیم کا پی ایس 129 کی نشست چھوڑنے کا اعلان

    خیرات نہیں چاہیے، حافظ نعیم کا پی ایس 129 کی نشست چھوڑنے کا اعلان

    امیر جماعت اسلامی کراچی اور نو منتخب رکن سندھ اسمبلی حافظ نعیم الرحمان نے پی ایس 129 کی اپنی جیتی ہوئی نشست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی اور نو منتخب رکن سندھ اسمبلی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ایس 129 کی اپنی جیتی ہوئی نشست چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے خیرات میں یہ سیٹ دے رہے ہیں۔ اس حلقے سے مجھ سے زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سیف کو ملے اور میں اتنا ظرف رکھتا ہوں کہ اس سیٹ کو نہیں رکھوں گا اسی لیے پی ایس 129 کی سیٹ واپس  کرتا ہوں۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں 50 فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشنز پر 8 بجے پولنگ شروع نہیں ہوئی تھی جب کہ پولنگ کے اختتام تک درجنوں پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ شروع ہی نہیں ہوئی تھی۔ انتخابی نا اہلی اور جان بوجھ کر عوام کو حق رائے دہی سے محروم کیا گیا اور پہلے سے فراہم کیے گئے بکس پولنگ اسٹیشنز پر قبضے کر کے بھرے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی انتخابی مہم مضبوط تھی اور فارم 45 کے مطابق لوگوں نے ہمیں بلدیاتی الیکشن سے زیادہ ووٹ ڈالے۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو بھی بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے گئے اور ان کی کامیابی کو ہم تسلیم کرتے ہیں۔

    حافظ نعیم نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے کم از کم  پانچ امیدوار ایسے ہیں جو 100 فیصد جیتے ہوئے ہیں۔ پی ایس 124 سے ہمارا امیدوار 100 فیصد جیتا ہوا ہے لیکن یہاں سے ایم کیو ایم کے امیدوار کو 38000 ووٹ سے جتوایا گیا جبکہ ان کے صرف 9137 ووٹ تھے۔ پی ایس 104 میں ہمارے امیدوار 30378 ووٹ لیکر جیت چکے تھے وہاں بھی ایم کیو ایم امیدوار کے چار گنا ووٹ بڑھا کر 34000 کر دیا گیا۔

    امیر جماعت اسلامی نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم جائز طریقے سے جیتتے تو اختلاف کے باوجود قبول کرتے لیکن وہ جیتنے کی پوزیشن تو دور الیکشن لڑنے کی بھی اہل نہیں۔ اب تو ان کا کونسلر بھی الیکشن نہیں جیت سکتا۔ میرا نہیں خیال کہ ایم کیو ایم کوئی ایک سیٹ جیتی ہو جب کہ

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں سیٹوں کی بندر بانٹ کی گئی اور جس طرح بٹوارا کیا گیا یہ بدترین سیاہی ہے جو الیکشن کمیشن کی جانب سے لگائی گئی ہے۔ الیکشن نتائج میں جو کچھ کیا گیا اس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں یہ زبردستی کا مینڈیٹ ہے، مطالبہ کرتا ہوں کہ کراچی کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے کہ انتخابی دھاندلی کا نوٹس لیں۔ ہم جمہوری طریقے سے پاکستانیوں کا مقدمہ لڑیں گے۔ آج ہم نے پٹیشن فائل کی، کل بھی کریں گے۔ سوشل میڈیا کے زمانے میں جعلی مینڈیٹ مسلط نہیں کر سکتے۔

  • الیکشن کمیشن گڑ بڑ والے حلقے میں الیکشن کالعدم قرار دے سکتا ہے، کنور دلشاد

    الیکشن کمیشن گڑ بڑ والے حلقے میں الیکشن کالعدم قرار دے سکتا ہے، کنور دلشاد

    الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سیکشن 9 کے تحت گڑ بڑ والے حلقے میں الیکشن کالعدم قرار دے سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سیکشن 9 کے تحت گڑ بڑ والے حلقے میں الیکشن کالعدم قرار دے سکتا ہے۔

    کنور دلشاد نے کہا کہ فارم 47 تمام امیدواروں کے سامنے تیار کیا جاتا ہے اور اس میں ووٹوں سے متعلق تمام معلومات درج کی جاتی ہیں، اگر فارم 47 جلد بازی میں تیار کیا گیا ہے تو آر او کے خلاف قانونی کارروائی  ہونی چاہیے۔

    سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہونے سے الیکشن منیجمنٹ سسٹم میں خلل آیا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 93 کی تعداد کے ساتھ  سب سے بڑا گروپ ہیں۔ ن لیگ 75 سیٹوں کے ساتھ دوسری، پی پی 54 کے ساتھ تیسری جب کہ ایم کیو ایم قومی اسمبلی کی 17 نشستوں کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر ہیں۔

    دوسری جانب انتخابی نتائج کے بعد مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے دھاندلی کی آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں اور ہارنے والی جماعتوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔

    کراچی: پی ٹی آئی کیجانب سے حمایت یافتہ امیدواروں کی انتخابی نتائج کے خلاف درخواستیں دائر

    الیکشن کمیشن نتائج چیلنج کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کے 10 اور صوبائی اسمبلیوں کے 16 حلقوں پر متعلقہ آر اوز کو حتمی نتائج جاری نہ کرنے کے احکامات پہلے ہی جاری کر چکا ہے۔