Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • این اے 119 لاہور:  مریم نواز کے مد مقابل کون کون الیکشن  لڑے گا؟

    این اے 119 لاہور: مریم نواز کے مد مقابل کون کون الیکشن لڑے گا؟

    الیکشن میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز دو حلقوں این اے 119 لاہور اور پی پی 159 سے میدان میں اتری ہیں۔

    لاہور کے حلقے این اے 119 کا شمار لاہور کے بڑے حلقوں میں ہوتا ہے، یہ حلقہ پچھلی دو دہائیوں سے مسلم لیگ (ن) کا گڑھ بنا ہوا ہے، ماضی میں یہ حلقہ این اے 127 کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    لاہور کے حلقہ این اے 119 میں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا کیونکہ تین بار وزیر اعظم رہنے والی نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پہلی بار پی ٹی آئی اسیر رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے۔

    اس حلقے سے مریم نواز اور شہزاد فاروق کے علاوہ پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی ، مرکزی مسلم لیگ جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم کی امیدواروں سمیت مجموعی طور پر19امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 119 کے امیدواروں کی فہرست

    لاہور کے حلقہ این اے 119 میں پہلے پی ٹی آئی کی اسیر کارکن صنم جاوید میدان میں تھیں، تاہم وہ پی ٹی آئی کے ایک اور اسیر رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کے حق میں دست بردار ہو گئی۔

    یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا مریم نواز لاہور میں پی ٹی آئی اور پی پی پی کے رہنماؤں کو شکست دے کر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا حصہ بن پاتی ہیں۔

    لاہور کے حلقے این اے 119 کی آبادی نو لاکھ 16 ہزار 577 ہے جبکہ کل رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد چار لاکھ 92 ہزار 454 ہے۔

    اس حلقے میں شامل اہم علاقوں میں سنگھ پورہ، چائنا سکیم، گجر پورہ، عالیہ ٹاؤن، محمود بوٹی، عثمان پورہ، داروغہ والا، ہربنس پورہ، اقبال پورہ شالیمار، باغبان پورہ اور چاہ بھنگیاں کالا برج وغیرہ شامل ہیں۔

    2018 کے انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ نواز کے علی پرویز ملک ایک لاکھ 13 ہزار 273 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے جمشید اقبال چیمہ تھے، جنہوں نے 66 ہزار 861 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    دوسری جانب مریم نواز این اے 124 کے صوبائی حلقے پی پی 159 سے بھی الیکشن لڑ رہی ہیں، جہاں سے رانا مبشر اقبال مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں، سید عمر شریف بخاری پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے مہر شرافت علی کو میدان میں اتارا ہے۔

    انتخابات 2018 میں مریم کو ایک قومی اسمبلی اور ایک پنجاب اسمبلی کی نشست کے لیے پارٹی ٹکٹ دیا گیا تھا۔ لیکن انتخابات سے پہلے، مریم نواز ، نواز شریف اور ان کے شوہر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔

    مریم نواز کو سات سال قید کی سزا سناتے ہوئے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

  • میں بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں پر خوش نہیں، بلاول بھٹو

    میں بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں پر خوش نہیں، بلاول بھٹو

    اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی سزاؤں پر خوش نہیں ہوں۔

    غیر ملکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری جماعت سابق وزیر اعظم کو ملنے والی سزاؤں پر جشن نہیں منا رہی، 2013 میں یوسف گیلانی کو نااہل قرار دیا گیا تھا اور وہ انتخاب نہیں لڑ سکے تھے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018 میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا اور وہ بھی انتخاب نہیں لڑ سکے تھے، اس الیکشن میں بانی پی ٹی آئی نااہل ہیں اور وہ انتخاب نہیں لڑ سکتے۔

    انہوں نے کہا کہ روایت کو روکنا چاہتا ہوں کہ کسی سابق وزیر اعظم کو سزا دے کر نااہل کر دیا جائے، میں ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام لانا چاہتا ہوں۔

    متعلقہ: بلاول بھٹو کا حکومت میں آ کر پہلے ہی دن سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مخلوط حکومت بنی تو پی ٹی آئی یا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نہیں ہوں گا کیونکہ نواز شریف نے پرانی سیاست کرنی ہے تو ان کا ساتھ نہیں دے سکتا۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کے کردار سے شروع سے ہی مایوس تھا، نواز شریف کے کردار سے مایوس ہوں اس لیے آج کل فاصلے واضح ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہمارا خیال تھا الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی لیکن یہ ہمیشہ مسئلہ رہا ہے، آزاد امیدواروں کے ساتھ حکومت بنانے کی امید کرتے ہیں، انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کو آزاد امیدواروں کا ساتھ مل سکتا ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم نئی سوچ اور جذبے کے ساتھ نظام کو بہتری کی جانب لے جانا چاہتے ہیں، (ن) لیگ اور پی ٹی آئی جمہوریت اور ریاست کو انا کی وجہ سے نقصان پہنچاتے ہیں، ہمارے ہاں اسٹینڈرڈ ہائی نہیں 2018 میں بہت سیاستدان الیکشن نہیں لڑ سکے تھے جبکہ 2013 میں بھی بہت سے سیاستدان الیکشن سے باہر تھے۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ مکافات عمل ہے، وہ آج آؤٹ ہیں تو انہیں اپنے سیاسی فیصلوں کو بھی دیکھنا چاہیے، 9 مئی جیسے واقعات کو پاکستان کی ریاست برداشت نہیں کرے گی، نفرت اور تقسیم کی سیاست ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے لہٰذا اس کو دفن کر کے مل کر مسائل حل کرنے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آئی تو نہیں چاہیں گے کہ ملک میں کوئی سیاسی قیدی ہو، اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر مسلسل جدوجہد کرنا ہوگی لیکن اس سے پہلے سیاستدانون کو خود کو بہتر کرنا ہوگا، ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو پھر دوسروں سے کیا امید رکھیں، سیاستدان سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کریں۔

  • الیکشن 2024 پاکستان :  ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں

    الیکشن 2024 پاکستان : ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں

    کراچی : کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے الیکشن 2024 کے پیش نظر ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردیں اور ہدایت کی ملازمین متعلقہ آراوز کے روبرپیش ہو جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2024 میں انتخابی عملے کی کمی پوری کرنے کے لئے انتظامیہ متحرک ہیں ، کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردیں۔

    کمشنر کراچی نے رپورٹ میں کہا کہ الیکشن قومی فریضہ ہے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں ، کراچی ڈویژن 67420عملہ مختص کیا گیاہے، ایک بڑی تعداد میں ملازمین نے غیرضروری طور پر چھٹیاں لیں، جن کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملازمین متعلقہ آراوز کے روبرپیش ہو جائیں، آراو ،ڈی آراو کےتوسط سےغیر حاضر ملازمین کی رپورٹ پیش کریں ، رپورٹ تادیبی کارروائی کے لئے چیف سیکرٹری کو پیش کی جائے گی۔

    انتخابات کیلئے پولنگ اسٹاف کودی جانیوالی غیر ضروری چھٹیوں اوررعایت کی منسوخی کے معاملے پر کمشنر نے کراچی ڈویژن کےتمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کومراسلہ جاری کردیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بعض پولنگ اسٹاف کوبغیر کسی وجہ کے چھٹیاں دی گئی ہیں، خدشہ ہے غیر ضروری اقدام سے الیکشن کے دن پولنگ عملےکی کمی ہو سکتی ہے، الیکشن ڈے پرعملے کیلئے 67ہزار420اسٹاف پورا کرنے کیلئےکوششیں کی گئی ہیں۔

    کمشنرکراچی کا کہنا تھا کہ آج تک دی گئی تمام رعایت اورچھٹیاں فوری منسوخ کر دی جائیں، جو ڈیوٹی پرواپس رپورٹ کرنےمیں ناکام ہوں انکی اطلاع چیف سیکرٹری کو بھیجیں، متعلقہ آراوزالیکشن ڈےپرپولنگ عملے کی حاضری یقینی بنانے کےذمہ دار ہیں۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : چیف الیکشن کمشنر کس سیاسی جماعت  کو ووٹ دیں گے؟

    الیکشن 2024 پاکستان : چیف الیکشن کمشنر کس سیاسی جماعت کو ووٹ دیں گے؟

    اسلام آباد : چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا عام انتخابات میں کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا ووٹ این اے 82 بھیرہ میں ہے،چیف الیکشن کمشنر پولنگ ڈے پر اسلام آباد میں الیکشن مانیٹر کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پوسٹل بیلٹ پیپر کے لیے بھی اپلائی نہیں کیا اور وہ اپنا ووٹ اسلام آباد میں منتقل نہ کروا سکے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان:  عام انتخابات سے قبل  88 امیدوار انتقال کرگئے

    الیکشن 2024 پاکستان: عام انتخابات سے قبل 88 امیدوار انتقال کرگئے

    اسلام آباد : عام انتخابات سے قبل 88 امیدوار انتقال کرگئے، انتقال کر جانے والوں میں قومی اسمبلی کے 9 اور صوبائی اسمبلیوں کے 79 امیدوار شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات سے قبل قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 88 امیدوار انتقال کرگئے، ذرائع نے بتایا کہ انتقال کرجانےوالوں میں قومی اسمبلی کے9اورصوبائی اسمبلیوں کے 79 امیدوار شامل ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ این اے 8 باجوڑ اور کے پی 22 سے آزاد امیدوار ریحان زیب کوقتل کردیا گیا تھا ، این اے8باجوڑ اورکےپی22میں امیدوار کے قتل پرانتخابات ملتوی کر دیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کے پی 91کوہاٹ سےامیدوار عصمت اللہ 30جنوری کو انتقال کرگئے، کے پی91کوہاٹ میں انتخابی امیدوار کے انتقال باعث انتخابات ملتوی ہوگئے۔

    ذرائع کے مطابق حتمی فہرستوں کے اجرا سے قبل انتقال کے سبب 86 حلقوں میں الیکشن ملتوی نہیں کئے گئے۔

  • افواج پاکستان آرٹیکل 245 کے تحت  الیکشن 2024 کے انعقاد میں معاونت کریں گے

    افواج پاکستان آرٹیکل 245 کے تحت الیکشن 2024 کے انعقاد میں معاونت کریں گے

    اسلام آباد : افواج پاکستان آرٹیکل 245 کےتحت الیکشن 2024 کے انعقاد میں معاونت کریں گے تاہم سول آرمڈ فورسز اورافواج پاکستان پولنگ عملے کی ذمہ داریاں نہیں سنبھالیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات کے حوالے سے سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کی تعیناتی سے متعلق اہم معلومات سامنے آگئی۔

    افواج پاکستان آرٹیکل 245 کے تحت الیکشن 2024 کے انعقاد میں معاونت کریں گے، پاک فوج متعلقہ علاقوں میں تھرڈ ٹیئر کے طور پرکیوآرایف جیسی ڈیوٹی سر انجام دے گی۔

    الیکشن کے دوران امن عامہ کی صورتحال کو بہتر رکھنے کی پہلی ذمہ داری پولیس کی ہے، سول آرمڈ فورسز جیسا کہ رینجرز ، فرنٹیئرکوردوسرے مرحلے میں سیکیورٹی کی ذمہ دار ہوں گی۔

    آرمی تھرڈ ٹیئر میں کسی بھی سیکیورٹی کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تعینات ہوگی جبکہ سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کا عملہ محفوظ انتخابی ماحول کی فراہمی کے لیے تعاون کرے گا۔

    صرف سول آرمڈ فورسز بیلٹ پیپر کی چھپائی کے دوران پر نٹنگ پریس کی حفاظت پر مامور ہوں گی، انتخابی سامان کی ترسیل ،انتخابی عمل کےبعدواپس آراو دفاتر منتقلی کیلئےسیکیورٹی مہیاکی جائے گی۔

    الیکشن کے روز دفعہ 144 کے تحت ہتھیاروں کی نمائش پر پابندی ہو گی، ہر افسر، جے سی او الیکشن کمیشن کے جاری نوٹیفکیشن کےتحت اختیارات کابر وقت استعمال کرے گا۔

    سول آرمڈ فورسزاورافواج پاکستان پولنگ عملے کی ذمہ داریاں نہیں سنبھالیں گے اور نہ ہی سول آرمڈ فورسز،افواج پاکستان پولنگ افسران کے کام میں کسی بھی طرح کی مداخلت کریں گے۔

    انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن کے باہر خصوصی طور پر توجہ ماحول پُر امن بنانے پر مرکوز رکھی جائے گی ، سول آرمڈ فورسز لوگوں کی پولنگ اسٹیشن کی حدود میں داخل ہونے سے پہلے جامہ تلاشی لیں گے۔

    سول آرمڈ فورسزاورافواجِ پاکستان گنتی کے عمل میں کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کریں گے اور گنتی کے عمل کو مکمل کرنے کیلئے پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی مستعدی کے ساتھ انجام دی جائے گی۔

  • الیکشن 2024 پاکستان :  موبائل سروس اور  انٹرنیٹ سروس  معطل کرنے کی تجویز

    الیکشن 2024 پاکستان : موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی تجویز

    اسلام آباد : الیکشن کے دن 8 فروری کو حساس علاقوں میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی تجویز سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور کےپی میں امن و امان کی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 8 فروری کو حساس علاقوں میں موبائل سروس معطل کرنے کی تجویز دے گئی ، حساس علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

    اجلاس میں الیکشن کمیشن کی امیدواروں کی سیکیورٹی کی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جن امیدواروں کو تھریٹس ہیں ان کو پہلےپولیس کو پیشگی اطلاع دیں۔

    اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر نے کےپی اور بلوچستان میں بگڑتی امن کی صورتحال، الیکشن کمیشن کے دفاتر اور سیاسی جلسوں پر حملوں کے واقعات پر تشویش کااظہار کیا تھا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ انتخابات اپنے وقت پر 8 فروری کو ہی ہوں گے اور انتخابات میں رخنہ ڈالنے، امن خراب کرنے والوں سےسختی سےنمٹا جائے گا ج ب کہ کسی سےکوئی نرمی نہیں برتی جائےگی۔

  • مخلوط حکومت بنی تو پی ٹی آئی یا (ن) لیگ کے ساتھ نہیں ہوں گا، بلاول بھٹو

    مخلوط حکومت بنی تو پی ٹی آئی یا (ن) لیگ کے ساتھ نہیں ہوں گا، بلاول بھٹو

    اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت بنی تو پی ٹی آئی یا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نہیں ہوں گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے کردار سے شروع سے ہی مایوس تھا، نواز شریف کے کردار سے مایوس ہوں اس لیے آج کل فاصلے واضح ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مخلوط حکومت بنی تو ملسم لیگ (ن) یا پی ٹی آئی کسی کا ساتھ نہیں دینا چاہتے کیونکہ نواز شریف نے پرانی سیاست کرنی ہے تو ان کا ساتھ نہیں دے سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی لیکن یہ ہمیشہ مسئلہ رہا ہے، آزاد امیدواروں کے ساتھ حکومت بنانے کی امید کرتے ہیں، انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کو آزاد امیدواروں کا ساتھ مل سکتا ہے۔

    متعلقہ: بلاول بھٹو کا حکومت میں آ کر پہلے ہی دن سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نئی سوچ اور جذبے کے ساتھ نظام کو بہتری کی جانب لے جانا چاہتے ہیں، (ن) لیگ اور پی ٹی آئی جمہوریت اور ریاست کو انا کی وجہ سے نقصان پہنچاتے ہیں، ہمارے ہاں اسٹینڈرڈ ہائی نہیں 2018 میں بہت سیاستدان الیکشن نہیں لڑ سکے تھے جبکہ 2013 میں بھی بہت سے سیاستدان الیکشن سے باہر تھے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ مکافات عمل ہے، وہ آج آؤٹ ہیں تو انہیں اپنے سیاسی فیصلوں کو بھی دیکھنا چاہیے، 9 مئی جیسے واقعات کو پاکستان کی ریاست برداشت نہیں کرے گی، نفرت اور تقسیم کی سیاست ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے لہٰذا اس کو دفن کر کے مل کر مسائل حل کرنے چاہییں۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو نہیں چاہیں گے کہ ملک میں کوئی سیاسی قیدی ہو، اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر مسلسل جدوجہد کرنا ہوگی لیکن اس سے پہلے سیاستدانون کو خود کو بہتر کرنا ہوگا، ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو پھر دوسروں سے کیا امید رکھیں، سیاستدان سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کریں۔

  • چوری کرنے والی خاتون بنی گالہ میں کیوں ہے؟ مریم نواز

    چوری کرنے والی خاتون بنی گالہ میں کیوں ہے؟ مریم نواز

    سوات: مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چوری کرنے والی خاتون بنی گالہ میں کیوں ہے اور سلاخوں کے پیچھے کیوں نہیں؟

    جلسے سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ بہت لوگ آئے نواز شریف کی سیاست ختم کرنے کی چاہ لے کر، کوئی کہتا تھا کہ وہ واپس نہیں آئے گا لیکن اللہ کا شکر ہے آج وہ پھر آپ کے بیچ میں موجود ہے، نواز شریف کو آگ کے دریا میں گزر کر آنا پڑا۔

    مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو تاحیات نااہل اور جلا وطن کرنے والے آج دیکھتے تو ہوں گے، انہوں نے دیکھا ہوگا 21 اکتوبر کو نواز شریف کا استقبال پورے پاکستان نے کیا تھا، وہ جہاں جاتا ہے عوام کا ٹھاٹے مارتا سمندر ہوتا ہے۔

    متعلقہ: توشہ خانہ ریفرنس میں سزا، بشریٰ بی بی بنی گالہ سب جیل منتقل

    انہوں نے کہا کہ سازش کرنے والے صدا نہیں رہتے، جس نے لوگوں کو چور کہا وہ آج خود سب سے بڑا چور ثابت ہوا، وہ بھی چور ثابت ہوا اور اس کا پورا ٹبر چور نکلا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے بھی آفر ہوئی تھی اڈیالہ کے بجائے سہالہ ریسٹ ہاؤس چلی جائیں لیکن میں نے کہا تھا نہیں میں میاں صاحب کے ساتھ رہوں گی، میں نے بی کلاس کیلیے منع کر دیا تھا۔

    مریم نواز نے کہا کہ نوجوانوں سے پوچھنا چاہتی ہوں آپ کو لیپ ٹاپ چاہیے یا پیٹرول بم؟ 8 فروری کو ووٹ کی پرچی کو پرچی نہ سمجھنا بلکہ یہ آپ کے مقدر کا فیصلہ ہے۔

  • این اے 71 سیالکوٹ میں کون ہوگا فاتح؟  خواجہ آصف اور ریحانہ امتیاز ڈار مضبوط امیدوار

    این اے 71 سیالکوٹ میں کون ہوگا فاتح؟ خواجہ آصف اور ریحانہ امتیاز ڈار مضبوط امیدوار

    سیالکوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقے 71 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف اور تحریک انصاف کی پہلی بار انتخابی دنگل میں اترنے والی ریحانہ امتیاز ڈار کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے۔

    پاکستان میں عام انتخابات میں اب لگ بھگ ایک ہفتے رہ گئے ہیں ، سب حلقوں میں سیاسی گہما گہمی عروج پر ہیں ، سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71 کا شمار ان حلقوں میں ہو رہا ہے، جہاں سخت ترین مقابلہ متوقع ہے، ماضی میں اس حلقے کو این اے 73 کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کے حلقے 71 میں ویسے تو کئی امیدوار میدان میں ہیں لیکن یہاں ایک طرف مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف ہیں تو دوسری طرف تحریک انصاف کی حمایت یافتہ امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف 1993 سے مسلسل اس حلقے سے الیکشن لڑتے اور جیتتے رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی حمایت یافتہ امیدوار ریحانہ امتیاز پہلی بار انتخابی دنگل میں اتری ہے۔

    این اے 71 کے امیدواروں کی فہرست

    قابل ذکر بات یہ ہیں کہ این اے 71 خواجہ آصف کا آبائی حلقہ ہے اور وہ کبھی بھی یہاں سے الیکشن نہیں ہارے۔

    سال 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے میں خواجہ آصف کے مقابلے میں عثمان ڈار میدان میں اترے تھے، انتخابات میں خواجہ آصف اپنے مخالف امیدوار عثمان ڈار سے صرف ایک ہزار ووٹوں کی برتری سے جیتے تھے۔

    عثمان ڈار نےایک لاکھ 15 ہزار 464 ووٹ لیے جب کہ خواجہ آصف ایک لاکھ 16 ہزار 957 ووٹ حاصل کئے تھے۔

    خواجہ آصف اور عثمان ڈار کے درمیان اس حلقے میں پہلا مقابلہ 2008 کے انتخابات میں ہوا تھا جبکہ 2013 کے الیکشن میں، جب اس حلقے کا نمبر این اے 110 تھا، عثمان ڈار نے 71 ہزار ووٹ حاصل کیے جبکہ خواجہ آصف 92 ہزار ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے۔ تاہم عثمان ڈار نے ان کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔