Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • الیکشن 2024: سوشل میڈیا سے متعلق ضابطہ اخلاق کا ڈرافٹ تیار

    الیکشن 2024: سوشل میڈیا سے متعلق ضابطہ اخلاق کا ڈرافٹ تیار

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی جانب سے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات 2024 کیلیے سوشل میڈیا سے متعلق ضابطہ اخلاق کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا۔

    الیکشن کمیشن سے منسلک ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات کیلیے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو بھی کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں اور ان سے بیان حلفی لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے، ان کو پولنگ اسٹیشن کے اندر جائزہ لینے کی اجازت ہوگی تاہم وہ کسی سیاسی جماعت کیلیے ووٹ نہیں مانگ سکین گے۔

    علاوہ ازیں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ووٹر پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کریں گے، ان کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر فوٹیج بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کو مراسلے ارسال کیے تھے جن میں موبائل فون پر پابندی سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔

    مراسلے کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری کو ہوں گے جس دوران پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے پر پابندی ہوگی۔ اسی طرح پریذائیڈنگ افسر کے علاوہ تمام انتخابی عملہ موبائل فون بند رکھے گا۔

  • خیبرپختونخوا کے لوگ کیسے ایک شخص کے جال میں پھنس گئے؟ نواز شریف

    خیبرپختونخوا کے لوگ کیسے ایک شخص کے جال میں پھنس گئے؟ نواز شریف

    سوات: سابق وزیر اعظم و قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کا کہنا ہے کہ ماضی میں خیبر پختونخوا کے سادہ عوام کے جذبات سے کھیلا گیا۔

    جلسے سے خطاب میں نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو آپ کی حالت پر ترس آتا ہے، آپ لوگ کیسے ایک شخص کے جال میں پھنس گئے؟

    نواز شریف نے کہا کہ آپ لوگوں سے ایک کروڑ نوکریوں اور گھروں کا وعدہ کیا تھا، بتاؤ عوام سے جھوٹے وعدے کیوں کیے تھے؟خیبر پختونخوا کے عوام سیدھے سادے لوگ ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ نے ایسے شخص کو کیوں اجازت دی جس نے ملک کو اجاڑ دیا؟ پہلے نواز شریف کو نکالے جانے دیا اور اب کہتے ہو نواز دو، پچھلا حساب تو دینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے یا شہباز شریف کو موقع ملتا تو خیبر پختونخوا سب سے خوبصورت صوبہ ہوتا لیکن آپ ایک جال میں پھنسے، نیا پاکستان کرتے کرتے پرانا پاکستان بھی تباہ کر دیا، جن کو آپ آزما چکے ہیں ان کو آزمانا ٹھیک نہیں۔

    جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آپ کو میری بات سمجھ آ رہی ہے یا پشتو میں بات کروں، میں ایسی پشتو بولوں گا کہ آپ لوگ بھی بھول جائیں گے۔

  • خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ

    خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ

    اسلام آباد : خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوااور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ گوادر، پنجگور، کیچ، خاران، باجوڑ اور کرم میں بیلٹ پیپرز ہیلی کاپٹر اور سی ون تھرٹی طیاروں کے ذریعے بھجوائے جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کےبیلٹ پیپرزہیلی کاپٹر اور سی ون 30 کے ذریعہ بھجوائےجائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3نشستوں کےبیلٹ پیپرز کی چھپائی آج شروع کی جائے گی، بلوچستان سے قومی، صوبائی اسمبلیوں کے تمام حلقوں کے بیلٹ پیپرزکی چھپائی مکمل کر لی گئی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے90 فیصد ووٹوں کی طباعت مکمل ہو گئی ہے، پنجاب کے 90 اور سندھ کے 70 فیصد بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل ہو گئی۔

    ذرائع نے کہا کہ کراچی میں ایک اور اسلام آباد میں دو سرکاری پرنٹنگ پریس بیلٹ پیپرزشائع کر رہے ہیں، صوبوں کو بیلٹ پیپرز کی فراہمی جاری ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات کے لیےخصوصی فیچرز کےحامل کاغذ کی ضرورت 2400ٹن تھی، بیلٹ پیپر کا سائز کم کر کے اس ضرورت کو 2170 ٹن تک لایا گیا ہے، 2170 ٹن خصوصی کاغذ صرف ایک مرتبہ چھپائی کیلئےبامشکل کافی ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے3 فروری تک مجموعی طور پر 26 کروڑبیلٹ پیپرز شائع کئے جائیں گے۔

  • الیکشن سے چند روز قبل مزید بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی

    الیکشن سے چند روز قبل مزید بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی

    اسلام آباد: محکمہ موسمیات نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات 2024 سے چند روز قبل ملک بھر میں مزید بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی کر دی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں 4 فروری تک مزید بارش اور برفباری کا امکان ہے، مغربی ہواؤں کا سلسلہ ملک پر اثر انداز ہو رہا ہے جو 4 فروری تک برقرار رہے گا، 2 سے 3 فروری کے درمیان کراچی، سکھر، لاڑکانہ اور دادو میں ہلکی اور درمیانی بارش کا امکان ہے۔

    میرپور خاص، شہید بینظیر آباد، جیکب آباد اور کشمور میں بھی ہلکی سے درمیانی بارش متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایا کہ سندھ کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور مطلع جزوی ابر آلود رہے گا، موسلادھار بارش کے باعث بلوچستان کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے مختلف شہروں میں 2 سے 3 فروری تک بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے، کوئٹہ، گوادر، نوکنڈی، دالبندین، چاغی، قلات، خضدار، لسبیلہ اور آواران میں بارش کا امکان ہے۔

    اسی طرح تربت، کیچ، جیوانی، پسنی، اورماڑہ، پنجگور، خاران، نوشکی، واشک ،مستونگ، سبی، نصیر آباد، ژوب، شیرانی، بارکھان، موسیٰ خیل، کوہلو، جھل مگسی، لورالائی، زیارت، چمن، پشین، قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات نے امکان ظاہر کیا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر موسلادھار بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہو سکتی ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بیشتر شہروں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔

  • شہر کراچی سیاسی جماعتوں کے لیے اتنی اہمیت کا حامل کیوں؟

    شہر کراچی سیاسی جماعتوں کے لیے اتنی اہمیت کا حامل کیوں؟

    کراچی میں 8 فروری کو انتخابات میں قومی اسمبلی کی 22 نشستوں پر 584 اور سندھ اسمبلی کی 47 نشستوں پر 1 ہزار 453 امیدوار الیکشن لڑیں گے۔

    2024 کے انتخابات میں کراچی میں قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلی کی 47 سیٹوں پر مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدوار مدمقابل ہوں گے، سب سے زیادہ امیدوار پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک پاکستان کے ہیں، ان تینوں جماعتوں نے کراچی میں قومی اسمبلی کی ہر نشست پر اپنا امیدوار نامزد کر رکھا ہے۔

    شہر کراچی سیاسی جماعتوں کے لیے اتنی اہمیت کا کیوں حامل ہے؟ ہر سیاسی جماعت اس شہر پر کیوں اپنا تسلط چاہتی ہے؟ کراچی پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ شہر قانونی اور غیر قانونی آمدنی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے، جس کو حاصل کرنا ہر سیاسی جماعت اپنا بنیادی حق سمجھتی ہے۔

    اس شہر کا ایک اور بہت بڑا مسئلہ لسانی بنیاد پر ووٹوں کی تقسیم ہے جو انتخابات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ 2023 کی مردم شماری کے نتیجے میں انتخابی حلقوں میں رد و بدل سے نہ صرف کراچی کی سیٹوں میں اضافہ ہوا بلکہ انتخابات کے نتائج بھی حیران کن ہو سکتے ہیں۔

    یہ شہر پاکستان کے قیام کی ابتدائی دہایوں میں اس قدر گھمبیر مسائل سے دوچار نہ تھا، مگر مفادات کے ٹکراؤ نے اس شہر کو نہ ختم ہونے والے مسائل کا منبع بنا دیا ہے۔ 2024 کے انتخابات میں چار جماعتیں شہر کی سیاست میں فعال دکھائی دے رہی ہیں، مگر اصل مقابلہ عرصہ دراز سے کراچی کی ملکیت کے دعوے دار تین جماعتوں کے درمیان ہی ہوگا۔

    پاکستان خصوصاً کراچی میں وقت کے ساتھ ساتھ سیاسی ماحول میں غیر سیاسی عمل دخل میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس لیے آنے والے انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کی مکمل فتح کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی،

    یہ شہر سیاسی، لسانی، سماجی اور مذہبی قوتوں کی بنا پر کئی حصوں میں بٹ چکا ہے۔ پاکستان میں مذہب کارڈ ہمیشہ سے ایک نعرہ رہا، مگر پاکستان میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتیں میدان میں کامیاب رہیں۔ مذہبی جماعتوں کا انتخابات میں کامیابی نہ ہونے کے برابر رہی۔ تاہم ضیا الحق کے بعد مذہبی جماعتوں کے ووٹ بینک میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آتا رہا اور اب پورے ملک کی طرح کراچی میں بھی مذہبی جماعتوں کا اثر و رسوخ اپنی جگہ بنا رہا ہے۔

    کراچی کے مشہور ترین حلقوں میں سے ایک حلقہ لیاری کا ہے۔ لیاری کا علاقہ ہمیشہ آزاد خیال سیاسی لوگوں کا مسکن رہا مگر اب یہاں پر بھی مذہب کارڈ اپنا اثر دکھا رہا ہے۔ لیاری سے قومی اسمبلی کی نشست پر جہاں کبھی پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور پھر ان کی صاحب زادی بے نظیر بھٹو انتخابات میں حصہ لیا کرتی تھیں، اب وہاں ایک مذہبی جماعت نے پچھلے انتخابات میں دوسری پوزیشن لی تھی۔ 2018 میں بلاول بھٹو کی شکست کے بعد بھٹو خاندان نے لیاری کی انتخابی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے اور انتخابی ڈور پیپلز پارٹی کی نچلی قیادت کے حوالے کر دی گئی ہے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : خیبرپختونخوا کے 3 حلقوں میں انتخابات ملتوی کردیئے گئے

    الیکشن 2024 پاکستان : خیبرپختونخوا کے 3 حلقوں میں انتخابات ملتوی کردیئے گئے

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے امیدوار کے قتل اور انتقال  کے باعث حلقہ این اے 8 باجوڑ، خیبرپختونخوا کی نشستوں پی کے 22 اور پی کے 91 پر الیکشن ملتوی کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 باجوڑ، خیبرپختونخوا کی نشستوں پی کے 22 اور پی کے 91 پر الیکشن ملتوی کردیئے۔

    باجوڑ میں آزاد امیدوار ریحان زیب خان کے قتل کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن ملتوی کیا گیا

    پی کے 91 کوہاٹ میں امیدوار کے انتقال کی وجہ سے الیکشن ملتوی کر دیے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق پی کے 91 کوہاٹ کے امیدوار عصمت اللّٰہ خٹک کا 30 جنوری کو انتقال ہوا تھا۔

    دوسری جانب بیلٹ پیپرز کی کمی کے باعث پی پی 32 گجرات اور پی پی 150 لاہور میں بھی انتخابات موخر ہو سکتے ہیں۔

    بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر گیا، غور کے لیے الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی کمی کے باعث پی پی 32 گجرات اور پی پی 150 لاہور کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کے چار اور صوباٸی اسمبلی کے دو حلقوں کے انتخابات موخر ہونے کا خدشہ ہے۔

    گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی کاغذ دستیاب نہ ہونے کی صورت میں ان حلقوں میں انتخابات ملتوی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت انتخابات کیلئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی جاری ہے جبکہ عدالتی فیصلوں کے باعث کئی حلقوں میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی دوبارہ کرنا پڑ رہی ہے، ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی کیلئے سیکیورٹی کاغذ کی دستیابی اور بروقت چھپائی بڑا چیلنج ہے

  • پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات 5 فروری کو ہوں گے،   شیڈول جاری

    پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات 5 فروری کو ہوں گے، شیڈول جاری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے انٹراپارٹی انتخابات 5 فروری کو ہوں گے ، جس کا باضابطہ شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کا باضابطہ شیڈیول جاری کردیا گیا، جس کے تحت تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات 5 فروری بروز پیر منعقد کروائے جائیں گے۔

    تحریک انصاف کے فیڈرل الیکشن کمشنر رؤف حسن کی جانب سے انٹراپارٹی انتخابات کا شیڈیول جاری کیا گیا ہے۔

    جس میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام رجسٹرد ممبران اپنی مرضی کے پینل یا چیئرمین کے امیدوار کے حق میں پاکستان بھر میں مختص مقامات پر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

    پارٹی ممبران اپنا ووٹ ‘رابطہ ایپلیکیشن انٹرا پارٹی الیکشن ماڈیول’ کے ذریعے بھی ریکارڈ کرا سکتے ہیں، اکتیس جنوری 2024 تک رجسٹر تمام ممبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہوگی۔

    انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینے والے تمام پینلز کی تفصیل تحریک انصاف کی آفیشل ویب سائٹ اور رابطہ ایپلیکیشن پر دستیاب ہوگی۔

    الیکشن کے تفصیلی طریقہ کار کی وضاحت الیکشن رولز، 2020 میں موجود ہے، جو ویب سائٹ اور رابطہ ایپ پر دستیاب ہے۔

    پولنگ کا وقت 5 فروری بروز پیر صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگا، الیکشن کے مقامات اور اپیلٹ ٹرائبینونل کی تاریخ کا اعلان یکم فروری 2024 کو کیا جائے گا۔

    کاغذات نامزدگی 1 سے 2 فروری 2024 تک تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ یا ویب سائٹ سے حاصل کیے جاسکیں گے۔

    کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 2 فروری 2024 کی رات 10 بجے تک ہوگی، امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی مرکزی اور صوبائی سیکرٹریٹس اور ڈیجیٹلی بذریعہ ای میل بھی جمع کرا سکیں گے۔

    انٹرا پارٹی الیکشن کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کا عمل 3 فروری 2024 کو ہو گا جبکہ کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی صورت میں اعتراضات جمع کروانے کا وقت 3 فروری 2024 رات 10 بجے تک ہوگا۔

    انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینے والے تمام فائنل پینلز کی فہرستیں 4 فروری کی شام 4 بجے ویب سائٹ پر شائع کی جائیں گی اور انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج کا باضابطہ اعلان 6 فروری 2024 بروز منگل کیا جائے گا۔

  • بلوچستان اور کے پی میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال: الیکشن کمیشن کا ہنگامی  اجلاس آج طلب

    بلوچستان اور کے پی میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال: الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس آج طلب

    اسلام آباد: بلوچستان اور کے پی میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا، جس میں الیکشن کمیشن کو امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں انتخابی مہم کے دوران حملے اور پُرتشدد واقعات پر الیکشن کمیشن کی اہم بیٹھک آج ہوگی۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ اجلاس کی صدارت کریں گے، نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز اور سیکرٹری داخلہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    وزیر داخلہ،سیکرٹری داخلہ،چیف سیکرٹریزبلوچستان اور کے پی کو طلب کرلیا گیا ہے، بلوچستان خیبرپختونخواکے آئی جیز پولیس ،حساس اداروں کے حکام اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں بلوچستان اور خیبرپختو ںخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور الیکشن کمیشن حکام کوامن وامان سے متعلق بریفنگ بھی دی جائے گی۔

    گزشتہ روز انتخابی مہم کےدوران مختلف شہروں میں دستی بم حملےاورفائرنگ میں ایک امیدوارسمیت دوافرادجاں بحق اورمتعددزخمی ہوئے۔

    سریاب روڈ پر پیپلز پارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ کیا گیا، جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے، دوسرے واقعے میں چمن میں میزئی اڈہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی دفتر پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی ، جس سے اے این پی رہنما ظہور احمد جاں بحق ہوگئے۔

    باجوڑ میں این اے آٹھ سے آزاد امیدوار ریحان زیب کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

    اس سے قبل بلوچستان کے علاقے سبی میں بھی پی ٹی آئی کی ریلی میں دھماکے سے 4 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔

  • توشہ خانہ ریفرنس میں سزا، بشریٰ بی بی بنی گالہ سب جیل منتقل

    توشہ خانہ ریفرنس میں سزا، بشریٰ بی بی بنی گالہ سب جیل منتقل

    اسلام آباد: توشہ خانہ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو اڈیالہ سے بنی گالہ سب جیل منتقل کر دیا گیا۔

    چیف کمشنر اسلام آباد نے بنی گالہ میں بانی پی ٹی آئی کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے بعد مجرمہ کو منتقل کیا گیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جیل اور اسلام آباد پولیس کے اہلکار بنی گالہ سب جیل تعینات کر دیے گئے، جیل کا عملہ گھر کے اندر جبکہ اسلام آباد پولیس کے اہلکار گھر کے باہر تعینات ہوں گے۔

    بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی 14، 14 سال قید کی سزا

    آج توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو  14، 14 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ دونوں کو کسی بھی عوامی عہدے کیلیے 10 سال کیلیے نااہل قرار دیا گیا۔ اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت نے دونوں پر 787 ملین روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

    عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی حاضری لگائی اور استفسار کیا آپ کا 342 کا بیان کہاں ہے؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرا بیان میرے کمرے میں ہے، مجھے تو صرف حاضری کیلیے بلایا تھا۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کروادیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔

    بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کو کیا جلدی ہے، کل بھی جلدی میں سزا سنا دی گئی، میرے وکلا ابھی آئے نہیں، وکلا آئیں گے تو ان کو دکھا کر جمع کراؤں گا، میں صرف حاضری کیلیے آیا ہوں۔ یہ کہتے ہوئے وہ کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ سابق وزیر اعظم کے جانے کے بعد جج نے فیصلہ سنایا۔

    توشہ خانہ کیس کا پس منظر

    بانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ سے تحائف کو فروخت کرنے کا الزام ہے، چار اگست دوہزار بائیس کو اسپیکر قومی اسمبلی نے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔

    محسن شاہ نواز رانجھا سمیت پی ڈی ایم کے پانچ ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر سے درخواست کی تھی، جس میں آرٹیکلز باسٹھ تریسٹھ کے تحت نااہلی کا مطالبہ کیا گیا۔

    سات ستمبر دوہزار بائیس کو بانی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو تحریری جواب دیا، جس میں بتایا گیا کہ دوہزار اٹھارہ سے دوہزار بائیس تک اٹھاون تحائف موصول ہوئے، جنہیں باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کرکے خریدا۔

    اکیس اکتوبر دوہزار بائیس کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا، فیصلہ میں کرمنل کمپلینٹ فائل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

    پندرہ دسمبر دوہزار بائیس کو توشہ خانہ فوجداری کیس ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال نے قابل سماعت قراردیا، جس کے بعد نو جنوری دوہزار تئیس کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس دوبارہ قابل سماعت قرار دیا، جہاں ستائیس سماعتوں میں چیئرمین پی ٹی آئی ایک دفعہ بھی پیش نہیں ہوئے.

    دس مئی دوہزار تئیس کو نیب حراست میں عمران خان کو پولیس لائنز سے عدالت لایا گیا اور فرد جرم عائد ہوئی، بارہ جولائی دوہزار تئیس کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں ٹرائل کا اہم مرحلہ شروع ہوا۔

    پانچ اگست کو اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

    بعد ازاں انتیس اگست دوہزار تئیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطل کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا۔

  • این اے 8 باجوڑ میں آزاد امیدوار ریحان زیب کا قتل، حقائق سامنے آگئے

    این اے 8 باجوڑ میں آزاد امیدوار ریحان زیب کا قتل، حقائق سامنے آگئے

    باجوڑ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 سے الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدوار ریحان زیب کے قتل سے متعلق حقائق سامنے آگئے۔

    ریحان زیب کو قومی اور صوبائی اسمبلی کیلیے پاکستان تحریک انصاف نے ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ پی ٹی آئی نے این اے 8 سے گل ظفر خان جبکہ پی کے 22 سے گل داد خان کو ٹکٹ جاری کیا تھا۔ مقتول نے سوشل میڈیا پر ٹکٹ تقسیم کے معاملے پر سوال کھڑے کیے تھے۔

    مقتول نے خیبر پختونخوا حکومت کی کرپشن کا بھی 12 جنوری کو اپنے آخری ٹویٹ میں انکشاف کیا تھا۔ ریحان زیب کو چند روز سے پی ٹی آئی سے منسلک اکاؤنٹس سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔ قتل کے وقت مقتول امیدوار گل ظفر خان کے آبائی علاقے سے واپس آ رہے تھے۔

    پی ٹی آئی آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی ریحان زیب کے ٹکٹ کے معاملے پر غلط بیانی کی گئی جبکہ ٹویٹ کو بعد میں بدل دیا گیا تھا۔ ریحان زیب بطور آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے آفیشل ٹکٹ ہولڈرز کے خلاف الیکشن لڑ رہے تھے۔

    پولیس نے بتایا تھا کہ مقتول قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، نامعلوم افراد نے صدیق آباد میں ان پر فائرنگ کی جس سے وہ جاں بحق ہوئے۔

    بعدازاں، پی ٹی آئی کی جانب سے ریحان زیب کے قتل کی مذمت کی گئی تھی۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ دہشتگرد کارروائیاں انتخابات کی ساکھ اور شفافیت پر بڑا سوالیہ نشان ہیں، سبی میں ریلی پر حملہ اور باجوڑ میں امیدوار کے قتل کی ذمہ دار نگراں حکومتیں ہیں۔

    دوسری جانب، امیدوار کے قتل کا واقعہ پیش آنے کے باعث این اے 8 اور پی کے 22 پر الیکشن ملتوی کر دیا گیا ہے۔