Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • امن و امان کی بگڑتی صورتحال، الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس طلب

    امن و امان کی بگڑتی صورتحال، الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس طلب

    اسلام آباد: بلوچستان و خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر الیکشن کمیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    الیکشن کمیشن میں کل دوپہر 3 بجے ہنگامی اجلاس ہوگا جس میں وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ، چیف سیکرٹریز بلوچستان اور خیبر پختونخوا شرکت کریں گے۔

    بلوچستان اور  خیبر پختونخوا کے آئی جیز کے علاوہ پولیس اور حساس اداروں کے حکام بھی شریک ہوں گے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کو امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔

    آج بلوچستان کے علاقے چمن میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی دفتر پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں رہنما ظہور احمد جاں بحق ہوئے۔

    دوسری جانب، باجوڑ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ریحان زیب جاں بحق ہوئے جو حلقہ این اے 8 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔

  • الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی کسی بھی پارٹی سے اتحاد کرسکتی ہے،  آصف زرداری

    الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی کسی بھی پارٹی سے اتحاد کرسکتی ہے، آصف زرداری

    لاہور : سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانے کے لیے حکمت عملی پر کام جاری ہے، الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی کسی بھی پارٹی سے اتحاد کرسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے اسلام آباد میں ملاقات کرنے والوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی کسی بھی پارٹی سے اتحاد کرسکتی ہے۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانے کے لیے حکمت عملی پر کام جاری ہے، یہ طے ہے جس جماعت کےپاس اکثریت ہوگی پہلے اسے حکومت کا موقع دیا جائے گا۔

    آزاد امیدواروں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ آزاد امیدوار سب کے لیے اہمیت اختیار کرجائیں گے، اس بار پیپلز پارٹی پورے پاکستان سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ نشستیں لے گی اور پیپلز پارٹی واحد جماعت ہوگی جو چاروں صوبوں سے نمائندگی حاصل کرلے گی۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ بلاول درست کہہ رہےہیں کہ کسی کی ماں بہن جیل میں نہیں ہونی چاہیے، ماضی میں مجھے اور میری بہن کو جیل میں رکھ کر غلط روایت ڈالی گئی۔

    آصف زرداری نے کہا کہ بلاول بھٹو وزیراعظم بنا تو ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہوگا، جس کسی نے قانون کی نظر میں جرم کیا انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اقتدار میں آکر اچھی روایات کی بنیاد ڈالیں گے، میں جب صدر تھا جب کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، پیپلز پارٹی اوروں کی طرح سیاسی انتقام پریقین نہیں رکھتی۔

  • میں بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خوش نہیں ہوں، مریم نواز

    میں بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خوش نہیں ہوں، مریم نواز

    ظفر وال: مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے سابق خاتون اوّل کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خوش نہیں ہوں۔

    جلسے سے خطاب میں مریم نواز نے بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج جو دیکھ رہے ہیں یہ مکافات عمل کے سوا کچھ نہیں، ایسا کون سا الزام ہے جو (ن) لیگ اور نواز شریف پر نہیں لگایا، لیکن آج ایک ایک الزام ان پر سچ ثابت ہوا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ قومی راز افشاں کرنے پر بانی پی ٹی آئی کو 10 سال سزا ہوئی اور ان کی اہلیہ کو بھی سزا ہوئی، یہ جن لوگوں کو چور کہتے تھے اُن کو اللہ نے آج سرخرو کیا، آج اس کا پورا خاندان چور ثابت ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھ پر کوئی چوری کا الزام نہیں تھا میں بھی کسی کی بیٹی اور ماں ہوں، بشریٰ بی بی پر توشہ خانہ سے ہیرے جواہرات اور گھڑیاں چوری کر کے بیچنے کا الزام ثابت ہوا، اگر کوئی وزیر اعظم یا اس کی بیوی چوری کرتی ہے تو کیا اسے چھوڑ دیا جائے؟

    ان کا کہنا تھا کہ جو ہمیں برداشت کرنا پڑا اللہ کرے انہیں نہ سہنا پڑے، میں بیمار ماں کو لندن چھوڑ کر آئی والد کے ساتھ آ کر گرفتاری دی، میں اپنے والد کو جیل میں ملنے گئی تو وہاں سے گرفتار کیا گیا، نواز شریف نے نیب سے ایک جملہ کہا کہ میرے سامنے گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ نیب والوں یاد رکھنا نواز شریف نے کہا تھا وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔

    مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف نے اپنا مقدمہ ثاقب نثار پر نہیں چھوڑا، نواز شریف نے اپنا مقدمہ عمر بندیال پر نہیں چھوڑا، انہوں نے انگلی اٹھا کر کہا تھا اپنا مقدمہ اللہ پر چھوڑتا ہوں، آج دیکھو اللہ نے ان کو کس طرح سرخرو کیا۔

    انہوں نے کہا کہ 2 سال سے تویہ مقدمہ میں دیکھ رہی ہوں، جب پولیس زمان پارک آتی تھی تو ڈنڈوں اور پیٹرول بم سے مقابلہ کرتے تھے، جب حساب کتاب کا موقع آیا تو وہیل چیئر پر بیٹھ گئے ٹانگ پر پلاسٹر چڑھ گیا، 6 ماہ میں بلڈنگ سے لینٹر اتر جاتا ہے اس کی ٹانگ سے پلاسٹرنہیں اترا، جب انسان کا ہاتھ چوری سے رنگا ہو تو پلاسٹر چڑھانا پڑتا ہے، جب لیڈر کا دامن صاف ہو تو نواز شریف کی طرح پشیوں پر جاتا ہے۔

  • بلاول بھٹو کا حکومت میں آ کر پہلے ہی دن سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    بلاول بھٹو کا حکومت میں آ کر پہلے ہی دن سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    مالاکنڈ: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت میں آ کر پہلے ہی دن تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا۔

    جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت میں آ کر پہلے دن ہی سیاسی قیدیوں کو رہا کروں گا، بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا جبکہ آصف زرداری نے 12 سال جیل کاٹی، آصف زرداری بھی انتقام کی بات کر سکتے تھے، وہ کہہ سکتے تھے کہ جس نے میری زبان کاٹی میں بھی اس کی کاٹوں گا لیکن اس کے باوجود انہوں نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایسی نفرت پیدا کی گئی بھائی بھائی سے لڑ رہا ہے، سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کر دیا گیا، میں وزیر اعظم بن کر اشرافیہ کو تکلیف اور عوام کو ریلیف پہنچاؤں گا، 17 وزارتوں کو بند کر کے 300 ارب روپے عوام کو خرچ کروں گا، اشرافیہ کو سالانہ 1500 ارب روپے سبسڈی دی جاتی ہے۔

    متعلقہ: بلاول بھٹو کی (ن) لیگ اور بانی پی ٹی آئی پر کڑی تنقید

    انہوں نے کہا کہ میرا وعدہ ہے وزیر اعظم بنا تو یہ سبسڈی ختم کر کے پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، لوگوں کی آمدن دگنی کروں گا، 300 یونٹ تک عوام کو مفت بجلی فراہم کروں گا، میرا 10 نکاتی ایجنڈا ہے جس سے غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا مقابلہ کروں گا۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ وفاق میں 17 اضافی وزارتیں ہیں جو 18ویں ترمیم کے بعد نہیں بنتی، میں ان وزارتوں کو ختم کر کے وہ پیسہ آپ پر خرچ کروں گا، ان پیسوں سے ایسے معاشی منصوبے لائیں گے جن سے عوام کو فائدہ ہوگا، عوام کی آمدنی میں اضافہ بھی کریں گے اور دگنی کر کے دکھائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے 50 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا لیکن ایک گھر نہیں بنایا، سندھ میں سیلاب کے بعد 20 لاکھ گھر بنانا شروع کر دیے، آپ تیر پر ٹھپہ لگائیں میں پورے پاکستان میں 30 لاکھ گھر بناؤں گا، سندھ کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی مفت علاج کے ادارے بنائیں گے۔

  • این اے 122 لاہور میں کڑا مقابلہ: سعد رفیق اور  سردار لطیف کھوسہ مضبوط امیدوار

    این اے 122 لاہور میں کڑا مقابلہ: سعد رفیق اور سردار لطیف کھوسہ مضبوط امیدوار

    پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں لاہور کے حلقے این اے 122 سے مسلم لیگ ن کے سعد رفیق اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سردار لطیف کھوسہ مد مقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے تیاریاں کی جا رہی ہیں، لاہور کے حلقہ این اے 122 سے مسلم لیگ ن کے معروف امیدوار خواجہ سعد رفیق میدان میں ہیں۔

    سال 2018 کے انتخابات میں یہ حلقہ این اے 131 کے طور پر مانا جاتا تھا۔

    اس حلقے سے دیگر کئی امیدوار میدان میں اترے ہیں ، تاہم  ن لیگی امیدوار خواجہ سعد رفیق اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار لطیف کھوسہ کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے۔

    این اے 122 لاہور کے نمایاں امیدواروں کی فہرست یہ ہیں

    مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ سعد رفیق اس علاقے سے تین بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔

    اس حلقے کی کل آبادی 953,104 ہے اور کل 345,763 ووٹرز ہیں، جن میں 197,264 مرد اور 148,499 خواتین ہیں۔ این اے 122 لاہور دفاعی علاقوں اور کنٹونمنٹ کے علاقوں کو گھیرے ہوئے ہے۔

    سال 2018 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 131 میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ سعد رفیق کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا تھا۔

    بانی پی ٹی آئی نے 84 ہزار 313 ووٹ حاصل کرکے سعد رفیق کو شکست دی تھی، جنہوں نے 83 ہزار 633 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار سید مرتضیٰ حسن اور پیپلز پارٹی کے امیدوار عاصم محمود نے بھی بالترتیب 9,780 اور 6,746 ووٹ لے کر نمایاں ووٹ حاصل کیے تھے۔

    بعد ازاں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے نشست چھوڑنے کے بعد اس حلقے میں اکتوبر 2018 میں ضمنی انتخاب ہوا تھا، جس میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ہمایوں اختر خان کو میدان میں اتارا تھا لیکن ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کو سعد رفیق کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    خیال رہے پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، اس مرتبہ لگ بھگ 18000 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں سے 11785 آزاد اور 6031 امیدوار مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ ہیں۔

  • این اے 127 لاہور میں کس کا پلڑا بھاری؟  بلاول بھٹو اور عطاء اللہ تارڑ نمایاں امیدواروں میں شامل

    این اے 127 لاہور میں کس کا پلڑا بھاری؟ بلاول بھٹو اور عطاء اللہ تارڑ نمایاں امیدواروں میں شامل

    قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 لاہور سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما عطاء اللہ تارڑ میں سخت مقابلہ متوقع ہیں۔

    8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات  کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہے، قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 127  کا شمار لاہور کے اہم سیاسی حلقوں میں ہوتا ہے، یہ حلقہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بلاول بھٹو زرداری پہلی بار اس حلقے سے پنجاب کے میدان میں اترے ہیں، اس حلقے کو ماضی میں این اے 133 کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    لاہور کے حلقہ این اے 127 سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما عطاء اللہ تارڑ کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے۔

    لاہور کے حلقہ این اے 127 کے امیدواروں کی فہرست:

    این اے 127 پر طویل عرصے سے ن لیگ کا غلبہ ہے، سال 2018 کے عام انتخابات میں پرویز ملک نے پارٹی کے لیے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، 2021 میں ان کی بدقسمتی سے انتقال کے بعد ضمنی انتخاب ہوا، جس کے نتیجے میں بیوہ شائستہ پرویز نے 14,000 ووٹوں کے فرق سے فیصلہ کن جیت حاصل کی۔

    اس حلقے کی کل آبادی 972,875 ہے، جہاں 519,150 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 274,000 جب کہ 245,000 خواتین ووٹرز ہیں۔

    یہ حلقہ PP-157، 160، 161، اور صوبائی اسمبلی کے 162 حلقوں پر مشتمل ہے، ماڈل ٹاؤن، بہار کالونی، قینچی، چونگی امرسدھو جیسے علاقے بھی اس حلقے میں شامل ہیں۔

  • ’بیلٹ پیپرز کی دوبارہ اشاعت کے لیے کاغذ کی دستیابی اور بروقت چھپائی چیلنج بن گیا‘

    ’بیلٹ پیپرز کی دوبارہ اشاعت کے لیے کاغذ کی دستیابی اور بروقت چھپائی چیلنج بن گیا‘

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی دوبارہ اشاعت کے لیے کاغذ کی دستیابی اور بروقت چھپائی چیلنج بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے آج ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جن میں مختلف مسائل پر غور و فکر کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ جن حلقوں میں دوبارہ چھپائی کروانا پڑ رہی ہے، ان کو آخر میں چھاپا جائے گا، دوبارہ چھپائی کاغذ اور پرنٹنگ کارپوریشنز کی استعداد، اور وقت کی دستیابی پر منحصر ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سیکیورٹی کاغذ دستیاب نہ ہوا تو ان حلقوں میں انتخابات مؤخر کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوگا، کیوں کہ بیلٹ پیپرز کی دوبارہ اشاعت کے لیے کاغذ کی دستیابی اور بروقت چھپائی چیلنج بن گیا ہے۔

    الیکشن ڈے پر سندھ کے 10 اضلاع میں تصادم کا خدشہ ہے، رپورٹ

    ای سی پی کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے لیے خصوصی کاغذ کی ضرورت 2400 ٹن تھی، بیلٹ پیپر کا سائز کم کر کے اس ضرورت کو 2170 ٹن تک لایا گیا، 2170 ٹن خصوصی کاغذ صرف ایک مرتبہ چھپائی کے لیے بمشکل کافی ہے۔

  • این اے 235 کا جائزہ، کس کا پلڑا بھاری؟

    این اے 235 کا جائزہ، کس کا پلڑا بھاری؟

    کراچی کا حلقہ NA-235 جو پہلے NA-242 کہلاتا تھا، جہاں قومی اسمبلی کی 22نشستوں میں سب سے کم رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق NA-235 میں ٹوٹل 170,176 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جو حلقے کی کل آبادی 1,024,024 ووٹرز کا محض 16.63 فیصد ہیں۔2018 کے انتخابات سے 2024 تک 13,000 رجسٹرڈ ووٹرز کی نمایاں کمی این اے 235 کو درپیش چیلنجز کی طرف اشارہ کرتی ہے، رہائشیوں کے ایک اہم حصے کے پاس مستقل پتہ نہ ہونا بہت ہی اہم عنصر ہے،جس سے بہت سے رہائشی چاہتے ہوئے بھی انتخابی عمل میں حصہ نہیں لے پاتے۔

    این اے 235 کے علاقے:

    این اے 235 کے علاقوں کی اگر بات کی جائے تو اس میں کنیز فاطمہ سوسائٹی، مدراس چوک، اسٹیٹ بینک کالونی، ملک سوسائٹی، کے ڈی اے بینگلوز اسکیم 1، ٹیچرز سوسائٹی، موسمیات، گلشن عمیر،اوکھائی کمپلیکس، گلشن نور، سچل گوٹھ، رم جھم ٹاور، احسن آباد، نئی سبزی منڈی، سعدی ٹاؤن، سادات امروہہ سوسائٹی، مدینہ کالونی، پنک سٹی کالونی، پولیس سوسائٹی، صفورا گوٹھ کے اطراف کے علاقے شامل ہیں۔

    انتخابی سرگرمیاں اور امیداوار:

    این اے 235میں ٹوٹل 96 پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے، جن میں 25امیدوار ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے، جن میں 12 آزاد امیدواروں کے ساتھ 13 سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندگان ہوں گے، قابل ذکر امیدواروں کی اگر بات کی جائے تو سیف الرحمان (پی ٹی آئی آزاد)، محمد آصف خان (پی پی پی)، محمد اقبال خان (ایم کیو ایم پاکستان)، شرافت خان (پاکستان مسلم لیگ ن)، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی (جماعت اسلامی)اور سید علی حسین جن کا تعلق استحکام پاکستان پارٹی سے شامل ہیں۔

    ہر قومیت کے افراد:

    این اے 235 میں ہر قومیت کے افراد رہائش پذیر ہیں، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس حلقے میں کسی ایک قومیت کے افراد کی اکثریت ہے، اس حلقے میں سندھی، اردو، پنجابی، پختون اور دیگر قومیت کے افراد بھی سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں، اس حلقے کی تین صوبائی نشستیں پی ایس97، پی ایس 98 اور پی ایس 99 بھی ہیں، جن پر امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    امیدواروں کے نقطہ نظر:

    پاکستان تحریک انصاف کے نمائندے جوکہ اس وقت آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، انہوں نے 2018 میں نمایاں برتری کے ساتھ فتح حاصل کی تھی۔ مگر آج کے حالات پہلے سے بہت مختلف ہیں،تمام جماعتوں کی جانب سے جیت کا دعویٰ سامنے آرہا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے امیدواراپنی کے لئے پر اُمید ہیں، پورے حلقے کو سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں اور پینا فلیکس سے سجا دیا گیا ہے۔ جبکہ جگہ جگہ سیاسی جماعتوں کے کیمپ لگائے گئے ہیں، جن میں پارٹیوں کے ترانے چلائے جارہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار اقبال خان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہ نشست آسانی سے جیت لی تھی جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں شکست اس لئے ہوئی تھی کہ وہ انتخاب نہیں بلکہ Selectionہوئی تھی۔

    اقبال خان کا کہنا تھا کہ الحمد اللہ ہمیں پوری امید ہے کہ اگر صاف شفاف الیکشن کا انعقاد کیا گیا تو ہماری جماعت واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلے گی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے حکم سے حلقے میں کامیابی حاصل کرکے عوام کے دیرینہ مسائل کے حل کے لئے بھرپور اقدامات کریں گے۔ گیس کی قلت اور بجلی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سیف الرحمان نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا کہ میرا مقابلہ اس حلقے میں کسی سے نہیں، اس لیے کہ میں نے 2018ء میں الیکشن میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہ حالات سب کے سامنے ہیں، ہماری الیکشن مہم میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، سیف الرحمان نے کہا کہ اگر شفاف الیکشن کا انعقاد ہوتا ہے تو 8فروری کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے اور انشاء اللہ حق کی فتح ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں، جماعت اسلامی کے معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ اس حلقے میں کامیابی کے حوالے سے میں پر امید ہوں، تعلیم یافتہ اور متوسط طبقہ یقینا ہمیں ووٹ دے گا، انتخابات میں تاریخی فتح حاصل کرکے لوگوں کو ان کے حقوق دلوائیں گے، حلقے کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، زمینوں پر کئے گئے غیر قانونی قبضوں کو ختم کرائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نعرے لگانے والے نہیں بلکہ صحیح معنوں میں کام کرنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا اس نے کام کرکے دکھایا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف خان اور حاکم علی جسکانی کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح میں حلقے میں موجود سڑکوں کی صحیح معنوں میں تعمیر شامل ہے اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے حلقے این اے 235میں بڑی تعداد میں گوٹھ موجود ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ ان گوٹھوں کو ان کے مالکانہ حقوق دلوائے جائیں، اس کے علاوہ پرائمری اسکولوں کو سیکنڈری کی سطح پر لے کر آئیں گے، حاکم علی جسکانی کا کہنا تھا کہ ہمارے حلقے میں Dow Medicalسب سے بڑا اسپتال ہے، اس میں عوام کے لئے صحت کی مزید سہولیات پیدا کریں گے۔انہوں نے کہا ہم اللہ کے فضل و کرم سے حلقے میں کامیابی حاصل کریں گے۔

  • الیکشن ڈے پر سندھ کے 10 اضلاع میں تصادم کا خدشہ ہے، رپورٹ

    الیکشن ڈے پر سندھ کے 10 اضلاع میں تصادم کا خدشہ ہے، رپورٹ

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر کے 19 ہزار 236 میں سے 12 ہزار 460 پولنگ اسٹیشن حساس اور انتہائی حساس قرار دے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے بارہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

    سندھ حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق الیکشن ڈے پر سندھ کے 10 اضلاع میں تصادم کا خدشہ ہے، سانگھڑ اور خیرپور میں جی ڈی اے اور پیپلز پارٹی میں تصادم، کراچی میں ایم کیو ایم، پی پی، پی ٹی آئی اور ٹی ایل پی میں تصادم کا خدشہ ہے۔

    چمن : انتخابی دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ، اے این پی رہنما ظہور احمد جاں بحق

    رپورٹ کے مطابق صوبے میں 2 ہزار فوجی جوان اور 4 ہزار رینجرز اہلکار سیکیورٹی فرائض سرانجام دیں گے، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر بھاری تعداد میں پولیس تعینات ہوگی۔

    کوئٹہ: پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ، 3 افراد زخمی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں الیکشن ڈیوٹی کے لیے 22 کروڑ جاری کر دیے گئے، فورسز کے کھانے کے لیے الیکشن ڈیوٹی پر تعینات عملے کے لیے 21 کروڑ جاری کیے گئے۔

  • چمن  : انتخابی دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ،  اے این پی رہنما ظہور احمد جاں بحق

    چمن : انتخابی دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ، اے این پی رہنما ظہور احمد جاں بحق

    چمن : عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں اے این پی رہنما ظہوراحمد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع چمن کے علاقے میزئی اڈا میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ کردی۔

    فائرنگ سے اے این پی رہنما ظہوراحمد جاں بحق ہوگئے جبکہ دوسرا کارکن معین خان زخمی ہوا۔

    فائرنگ کے بعد مسلح افراد فرار ہوگئے ، پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔

    اس سے قبل بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں سریاب روڈ پر پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ ہوا تھا ، دستی بم حملے میں 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔