Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • کوئٹہ: پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ، 3 افراد زخمی

    کوئٹہ: پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ، 3 افراد زخمی

    سبی : کوئٹہ میں سریاب روڈ پر پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملے میں 3 افراد زخمی ہوگئے، الیکشن کمیشن نے انتخابی دفتر پر حملے کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں سریاب روڈ پر پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ ہوا۔

    پولیس نے بتایا کہ دستی بم حملے میں 3 افراد زخمی ہوگئے ، جنہیں اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

    حکام کے مطابق جناح روڈ پر واقع ٹریفک بوتھ پر دستی بم حملے میں اہلکار محفوظ رہے۔

    پیپلز پارٹی رہنما حاجی علی مدد جتک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دفتر میں بیٹھے تھے کہ موٹر سائیکل سواروں نےدستی بم پھینکا، میرے گارڈزز خمی ہوئے ہم ایسے پٹاخوں سے ڈرنے والے نہیں، الیکشن میں کامیاب ہو کر لوگوں کے مسائل حل کریں گے۔

    الیکشن کمیشن نے کوئٹہ میں سیاسی جماعت کے انتخابی دفتر پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے پر چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف الیکشن قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : حماد اظہر نے انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کردیا

    الیکشن 2024 پاکستان : حماد اظہر نے انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کردیا

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کردیا اور کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل واپس لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کے کاغذات نامزدگی کیس کی سماعت ہوئی ، حماد اظہرنے سپریم کورٹ سے اپیل واپس لے لی اور انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔

    معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حماد اظہر اپیل کی پیروی نہیں کرنا چاہتے، جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں 62ون ایف کاحوالہ کیوں دیا ؟ فیصلہ واضح ہے آرٹیکل 62 ون ایف کااطلاق ازخود نہیں ہوتا۔

    وکیل آفتاب یاسر کا کہنا تھا کہ اشتہاری کی اہلیت کے حوالے سےآپ کافیصلہ بھی آ چکا ہے، تو جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے اپیل واپس لینےکی وجہ سے حماد اظہرکوفیصلے کافائدہ نہیں ہوگا۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ لگتا ہے حماد اظہر سرینڈرنہیں کرنا چاہتے، جس پر معاون وکیل آفتاب عالم یاسر کا کہنا تھا کہ سرینڈرکرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    خیال رہے تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر این اے 129 سے آزاد امیدوار تھے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی، الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس آج طلب

    الیکشن 2024 پاکستان : بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی، الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس آج طلب

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، جس میں بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی کا معاملہ زیرغور آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اجلاس میں ممبران الیکشن کمیشن، تینوں پرنٹنگ پریسوں کے ایم ڈیز کو بھی بلایا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ آخری مراحل میں ہے کچھ حلقوں میں دوبارہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کرنی پڑ رہی ہے ،اس مرحلہ پر درکار خصوصی سیکیورٹی کاغذ کی دستیابی اور بروقت چھپائی کی تکمیل ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

    انتخابات کیلئے امیدواروں کی کثیر تعداد کے پیش نظر 2170 ٹن خصوصی سیکیورٹی کاغذ استعمال ہو رہا ہے، کچھ حلقوں میں بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی کے لیے درکار خصوصی سیکیورٹی کاغذ کی اس مرحلہ پر بروقت دستیابی بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ان حلقوں میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کو تمام حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی طباعت کے بعد ہوگا ، یہ چھپائی بچ جانے والے خصوصی فیچروالے پیپر کی دستیابی سے مشروط کی گئی ہے۔

  • رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کیا ہوگی؟ آئی ایم ایف کی اہم پیشگوئی

    رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کیا ہوگی؟ آئی ایم ایف کی اہم پیشگوئی

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی این ایف) نے رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتارمیں سست روی کی پیشگوئی  کر دی۔

    آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کی جس کے مطابق اس سال پاکستان میں معاشی ترقی کی رفتار 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے اکتوبر 2023 میں 2.5 فیصد معاشی گروتھ کا تخمینہ لگایا تھا، حکومت نے رواں مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کر رکھا ہے، اگلے مالی سال معاشی شرح نمو بڑھ کر 3.5 فیصد تک ہو جائے گی۔

    اس سے قبل 20 جنوری کو آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت سے متعلق جاری رپورٹ میں بتایا تھا کہ پاکستانی معیشت کی سمت درست ہے اور ترقی کی شرح 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کی اصلاحات کی ضرورت ہے اور بجلی کی پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے، زرعی شعبہ قدرے بہتر ہے جو 5.1 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے جبکہ صنعتی شعبہ مشکلات کا شکار ہے جس کی شرح نمو محض 2.5 فیصد ہے۔

    آئی ایم ایف نے ڈالر سے متعلق بتایا تھا کہ پاکستان نے ڈالر کی اسمگلنگ کی روک تھام بہتر کی ہے، پاکستانی سرحدوں سے ڈالر کی اسمگلنگ پر کنٹرول کیا گیا۔

    رپورٹ میں مہنگائی سے متعلق کہا گیا تھا کہ مئی 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد اور اکتوبر 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 26.8 تھی جبکہ رواں مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد رہنے کی توقع ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تھی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے 12.5 فیصد رہ سکتی ہیں، گزشتہ مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے 11.5 فیصد تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد تھا جبکہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک رہ سکتا ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.7 فیصد تھا۔

    آئی ایم ایف نے مزید بتایا تھا کہ نومبر 2023 میں مہنگائی بڑھ کر 29.2 فیصد کو پہنچی، پاکستان میں ٹیکس اورنان ٹیکس آمدن بڑھنا خوش آئند ہے، ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن بڑھ سے خسارے پر کنٹرول ہوا۔

  • پی ٹی آئی کے ساتھ دہشتگرد جماعت جیسا سلوک ہونا چاہیے، مریم نواز

    پی ٹی آئی کے ساتھ دہشتگرد جماعت جیسا سلوک ہونا چاہیے، مریم نواز

    ہارون آباد: مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں، اس کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو دہشتگرد جماعت کے ساتھ ہوتا ہے۔

    جلسے سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ جب نواز شریف کو پاناما ڈرامے پر سزا ہوئی تو بانی پی ٹی آئی مٹھائی کھلا رہا تھا، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے جیسے مذاق پر سزا ہوئی تھی، عوام کی طاقت سے نواز شریف تین بار وزیر اعظم بنے۔

    مریم نواز نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی کو 10 سال سزا ہوئی ہے لیکن کسی نے مٹھائی نہیں بانٹی، ہم نے 10 سال سزا ہونے پر کوئی خوشیاں نہیں منائیں، اس کا جرم بیٹے سے تنخواہ لینا نہیں بلکہ سنگین جرم کیا، اس نے دیکھا اقتدار جا رہا ہے تو جھوٹا کاغذا لہرایا یہ سائفر ہے اس نے قومی سلامتی سے کھیلا۔

    انہوں نے کہا کہ عوام نے نواز شریف کو 3 بار وزیر اعظم بنایا لیکن تینوں بار نکال دیا گیا، کیا نواز شریف نے ایک بار بھی قومی سلامتی سے کھیلا؟ تین بار کے وزیر اعظم کے دل میں سیکڑوں قومی راز دفن ہوتے ہیں، دفتر سے نکالا اور سازش بھی ہوئی جھوٹے مقدمے بنائے، نواز شریف نے اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی قومی راز فاش نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اقتدار باہر نکلتا دیکھ کر ان کے لوگوں نے چھوڑا لیکن نوازشریف کے کسی ساتھی نے ان کو نہیں چھوڑا، اس کے اپنے لوگ اسے چھوڑ کر چلے گئے تو اس نے سائفر کا ڈرامہ رچایا، کان کھول کر سن لیں یہ سیاسی جماعت ہے نہ سیاسی مقدمہ ہے، کیا سیاسی جماعتیں اپنے ملک پر حملہ کرتی ہیں؟

  • ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، پہلے بچایا تھا اور اب بھی بچائیں گے، آصف زرداری

    ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، پہلے بچایا تھا اور اب بھی بچائیں گے، آصف زرداری

    سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، ہم نے اس کو پہلے بچایا تھا اور اب بھی بچائیں گے۔

    کہوٹہ میں جلسے سے خطاب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک بڑے بُرے حالات میں تھا اور شاید ہوگا۔ ہم اپنے ملک کو ان حالات سے نکالنا چاہتے ہیں، آپ کی دعاؤں سے پاکستان کو دوبارہ بنائیں گے۔

    آصف علی زرداری نے کہا کہ ہر جگہ لوگ نکلے ہوئے ہیں اور جئے بھٹو کے نعرے لگ رہے تھے دل خوش ہوگیا، میں پہلا اعلان یہ کرتا ہوں کہ کہوٹہ کا راستہ بنواؤں گا کیونکہ کہوٹہ کے عوام کی تکالیف کا احساس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے ان درختوں اور پہاڑوں کا احساس ہے جو درخت ختم ہو رہے ہیں، اللہ نے طاقت دی تو ہم آپ کو گیس کی سہولت فراہم کریں گے، میں کہوٹہ کے علاقے میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹی بنانا چاہتا ہوں۔

    سابق صدر نے کہا کہ کہوٹہ میں اسپتال بنے گا تو علاج کی سہولتیں بڑھتی جائیں گی، ہر وہ چیز ہوگی جو عوام کی خواہش ہوگی۔

    انہوں نے تنقید کی کہ اسلام آباد کو تو کچھ پتا ہی نہیں لگتا، ان کو تو یہی نہیں پتا کہ کہوٹہ کہاں ہے، میں پچپن سے کہوٹہ آتا رہا ہوں، میری بہن اور بیٹوں کو کامیاب کریں گے تو آپ سے اسلام آباد میں بھی ملاقات ہوگی۔

  • بانی پی ٹی آئی نے اقتدار جاتا دیکھ کر پاکستان پر حملہ کر دیا، نواز شریف

    بانی پی ٹی آئی نے اقتدار جاتا دیکھ کر پاکستان پر حملہ کر دیا، نواز شریف

    ہارون آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیسے ہی اس شخص کو اقتدار جاتا نظر آیا اس نے پاکستان پر حملہ کر دیا۔

    جلسے سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ہم نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا لیکن بانی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں یہ دوبارہ کشکول لیے رنکل پڑے، ان لوگوں نے ملک کو دوبارہ بھیک مانگنے پر لگا دیا۔

    نواز شریف نے کہا کہ ہم ایٹمی دھماکے کرتے ہیں اور یہ شہیدوں کے مجسمے جلاتے ہیں، پاکستان کو ایٹمی قوت اللہ کے فضل و کرم سے نواز شریف نے بنایا ہے پھر آپ نے مجھے جیل میں کیوں ڈالا؟

    انہوں نے کہا کہ جن ججز نے مجھے جیل میں ڈالا آج وہ استعفیٰ دے کر گھر جا رہے ہیں، ان ججز کو پتا ہے کہ انہوں نے برے کرتوت کیے، چور کی داڑھی میں تنکا ہے اس لیے وہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم پر تو بڑے بڑے جبر ہوئے جیلوں میں ڈال دیا گیا، ایک بار نہیں 3، 3 مرتبہ وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا، ہمیں تو تماشہ بنا دیا گیا ایسے ایسے نقصان ہوئے جس کی کوئی تلافی نہیں۔

    نواز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ایسی گنہونی سازش کی کہ قومی سلامتی کو بھی داؤ پر لگا دیا، میں نے کبھی قومی سلامتی کو داؤ پر نہیں لگایا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کہہ رہی ہے سب سے کرپٹ ترین دور پی ٹی آئی کا تھا۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ثاقب نثار بتاؤ تم نے تو بانی پی ٹی آئی کو صادق و امین کا سرٹیفکیٹ دیا تھا، ثاقب نثار تم نے بڑا ظلم کیا تھا۔

  • فہمیدہ، ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظوری کیخلاف درخواست پر کارروائی ملتوی

    فہمیدہ، ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظوری کیخلاف درخواست پر کارروائی ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما فہمیدہ مرزا اور ان کے شوہر ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف درخواست پر کارروائی ملتوی کر دی۔

    سپریم کورٹ میں فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    این اے 222 بدین، پی ایس 70 اور 71 سے فہمیدہ مرزا اور ذولفقار مرزا کے مخالف فریق سجاد علی نے کاغذات نامزدگی چیلنج کیے تھے۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے روبرو کہا کہ فہمیدہ مرزا اور ذولفقار مرزا بینک ڈیفالٹر ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے فہمیدہ اور ذولفقار مرزا کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی۔

    اس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ سندھ ہائیک ورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بغیر کیسے سپریم کورٹ آپ کو سن لے؟ انتخابات سے سات روز قبل کیسے کسی کو الیکشن لڑنے سے روک دیں؟

    عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کر دی۔

  • الیکشن 2024 پاکستان: سندھ پولیس کے 11 ہزار دفتری اہلکاروں کی بھی ڈیوٹی لگ گئی

    الیکشن 2024 پاکستان: سندھ پولیس کے 11 ہزار دفتری اہلکاروں کی بھی ڈیوٹی لگ گئی

    کراچی: الیکشن 2024 کی سیکیورٹی کے سلسلے میں سندھ پولیس کے ہزاروں دفتری اہلکاروں کی بھی ڈیوٹی لگ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں سندھ پولیس کے 10 ہزار 954 دفتری اہلکار بھی اضافی نفری کے طور پر سیکیورٹی ڈیوٹی دیں گے۔

    نفری میں سندھ پولیس کے مختلف اضلاع سے دفتری اسٹاف کے اہلکار شامل ہیں، ان میں سندھ پولیس کے ٹرینی، منسٹرل اور آئی ٹی کیڈر کے ملازمین بھی شامل ہوں گے۔

    کراچی رینج سے 1770، حیدرآباد رینج سے 2198 ملازمین، میرپورخاص سے 2947، شہید بینظیر آباد سے 1601 ملازمین، سکھر سے 1013 اور لاڑکانہ سے 1425 ملازمین شامل ہیں۔

    ایران سے آپریٹ ہونے والے 2 بھتہ خور لیاری سے گرفتار

    دفتری اہلکاروں کو سندھ کے مختلف اضلاع میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ہر ضلع میں ایس پی رینک کے افسر کو ریجنل فوکل پرسن تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، ان کے علاوہ آر آر ایف اور ایس ایس یو کے اہلکار کوئیک رسپانس فورس کے طور پر کام کریں گے۔

  • NA-245: کراچی کا پختون ووٹ والا ایک اہم لیکن گنجلک حلقہ

    NA-245: کراچی کا پختون ووٹ والا ایک اہم لیکن گنجلک حلقہ

    انتخابی حلقہ NA-245 کراچی غربی-II قومی اسمبلی کا وہ حلقہ ہے جس میں کراچی ضلع غربی کا اورنگی ٹاؤن ایریا شامل ہے۔ بنیادی طور پر یہ سیٹ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان جیتتی آ رہی تھی لیکن 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار عطا اللہ نیازی نے یہ حلقہ اپنے نام کیا جو اس بار آزاد امیدوار کے طور پر کھڑے ہیں لیکن عوامی سطح پر وہ پی ٹی آئی ہی کے امیدوار ہیں۔ اس حلقے سے پچھلے جنرل الیکشن میں حافظ نعیم اور شاہی سید جیسے امیدوار بھی کھڑے تھے۔

    قومی اسمبلی کی 22 نشستوں میں سے اس نشست پر الیکشن 2024 میں اس بار امیدواروں کی تعداد 23 ہے لیکن صرف 5 امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کے مطابق اس حلقے کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 75 ہزار 285 ہے، جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 20 ہزار 253 ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 55 ہزار 32 ہے۔

    حلقہ بندی کا گنجلک جال

    این اے 245 پر ایک نگاہ ڈال کر ایسا لگتا ہے جیسے کافی سوچ بچار کے بعد یہ حلقہ ترتیب دیا گیا ہو، یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ کیا واقعی خاص پارٹی کو سہولت فراہم کرنے کے لیے یہ حلقہ بندی کی گئی ہے، تاہم جس طرح سے دور دور اور ایک دوسرے سے نہایت مختلف اور متنوع آبادیوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے، اسے دیکھ کر امیدواروں کو فتح حاصل کرنے کے لیے سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کو نہایت متنوع آبادیوں سے ووٹ حاصل کرنا ہوگا، لیکن ہر آبادی ایک خاص سیاسی رجحان رکھتی ہے، اور خاص سیاسی پارٹی کی طرف مائل ہے، جس کی وجہ سے سب ہی امیدواروں کو ایک واضح اکثریت کے حصول میں خاصی مشکل پیش آئے گی۔

    یہ انتخابی حلقہ قصبہ، اسلامیہ اور پیر آباد جیسے مکس کالونیوں سے شروع ہوتا ہے جہاں پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا، لیکن جمعیت علماے اسلام وہ پارٹی ہے جس کی اس حلقے میں نہ صرف مسلم لیگ ن بلکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی حمایت کی ہے، اور اے این پی نے تو اپنے مضبوط اور مستقل امیدوار امیر نواب کو اس کے مقابل بٹھا دیا ہے، تو جے یو آئی ان علاقوں میں نتیجے پر واضح طور پر اثر انداز ہوگی۔

    گبول کالونی، بلوچ پاڑا، لاسی محلہ بلوچ گوٹھ، اسی طرح کی دیگر گوٹھ، اور خود منگھوپیر کا وسیع علاقہ پاکستان پیپلز پارٹی کا علاقہ ہے، جس میں گزشتہ انتخابات میں پی پی کا امیدوار جیتا تھا، تاہم جماعت اسلامی کا امیدوار محض 400 ووٹوں سے پیچھے رہ گیا تھا۔ اسی طرح بخاری کالونی، اورنگی کے کئی سیکٹرز، داتا نگر، علی گڑھ کالونی، مجاہد آباد، صابری چوک، بنگلا بازار اور اتحاد ٹاؤن وہ علاقے ہیں جہاں ایم کیو ایم کو لیڈ حاصل ہوتی ہے لیکن جماعت اسلامی کا امیدوار بھی اس کے ٹکر میں موجود ہوگا۔

    اس طرح یہ انتخابی حلقہ متنوع آبادی پر تو محیط ہے، تاہم اس میں زیادہ تر اردو بولنے والے اور پختون پس منظر والی آبادی کی اکثریت ہے، پختون آبادیوں جیسا کہ فرنٹیئر کالونی، قصبہ کالونی، بنارس کالونی، اور پیر آباد کا ووٹ ماضی میں ہمیشہ جماعت اسلامی کی طرف رہا، تاہم اس کے مقابل اے این پی ہمیشہ ایک مضبوط امیدوار رہا، لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے بعد سے اس علاقے کے پختونوں کا ووٹ بری طرح پی ٹی آئی کی طرف منتقل ہوا ہے، لیکن پی ٹی آئی کا امیدوار عطااللہ آزاد امیدوار کے طور پر اس علاقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں، اس کے باوجود ایک بڑا ووٹ اس بار بھی ان کی طرف جائے گا۔

    NA-245 پارٹی اور امیدوار

    اس حلقے میں کُل 256 پولنگ اسٹیشن اور 822 پولنگ بوتھ ہوں گے، اور میدان میں مجموعی طور پر 23 امیدوار ہیں، جن میں سے 11 آزاد حیثیت سے کھڑے ہوئے ہیں، جب کہ 12 امیدوار ایسے ہیں جو یا تو کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کی نمائندگی کرتے ہیں یا سماجی اور برادری کی سطح پر کسی بینر تلے کھڑے ہوئے ہیں، جیسا کہ سلیمان خیل قبائل موومنٹ یا پاکستان عام آدمی موومنٹ۔

    تاہم اس انتخابی حلقے کے قابل ذکر امیدواروں میں امین اللہ (جمعیت علمائے اسلام پاکستان)، سید حفیظ الدین (ایم کیو ایم پاکستان)، صدیق اکبر (پاکستان پیپلز پارٹی)، عطا اللہ (پی ٹی آئی آزاد)، محمد اسحاق خان (جماعت اسلامی) شامل ہیں۔ اے این پی کی جانب سے سابق صوبائی وزیر محنت امیر نواب انتخاب لڑ رہے تھے تاہم اب وہ جے یو آئی کے امین اللہ کے حق میں دست بردار ہو چکے ہیں، اسی طرح مسلم لیگ ن نے بھی امین اللہ کی حمایت کی ہے۔

    عطا اللہ نیازی

    عطا اللہ نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 2018 میں اس نشست پر ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے کے مقابلے میں نمایاں برتری کے ساتھ فتح حاصل کی تھی۔ لیکن اس بار نہ وہ ’بلے‘ کے انتخابی نشان پر لڑ رہے ہیں نہ ہی انھیں ماضی کی طرح کھل کر انتخابی مہم چلانے کی آزادی حاصل ہے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد حیثیت میں بہت مشکل حالات میں یہ انتخاب لڑ رہے ہیں، ان میں سے عطا اللہ بھی ہیں، جن کا انتخابی نشان ’ریکٹ‘ ہے اور جنھوں نے پوسٹرز کے علاوہ کوئی انتخابی مہم نہیں چلائی۔ ان ہی پوسٹرز سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی جانب سے کھڑے ہیں۔

    عطا اللہ پی ٹی آئی کے وہ امیدوار ہیں جنھوں نے جون 2022 میں دھکمی دی تھی کہ اگر پی ٹی آئی چیئرمین کو کچھ ہوا تو وہ حکمرانوں پر خود کش حملہ کر دیں گے، انھوں نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ان کے جیسے ہزاروں خودکش بمبار ہیں جو خود کو اڑانے کے لیے تیار ہیں۔

    سید حفیظ الدین

    سید حفیظ الدین پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کراچی ڈویژن کے چیف آرگنائزر تھے، لیکن پھر انھوں نے 14 فروری 2012 کو پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔ 2013 کے عام انتخابات میں حلقہ PS-93 (کراچی-V) سے وہ پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر سندھ کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ لیکن پھر انھوں نے پاکستان سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2018 کے عام انتخابات میں حلقہ PS-114 (کراچی ویسٹ-III) سے الیکشن ہار گئے۔ اب وہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    اس نشست پر حفیظ الدین کے جیتنے کے امکانات اس لیے روشن ہیں کیوں کہ یہی حلقہ ہے جس سے 2002، 2008 اور 2013 میں متحدہ قومی موومنٹ نے قومی نشست جیتی تھی۔ تاہم ان کے لیے موجودہ حلقہ بندی اور پی ٹی آئی کی بدستور موجود مقبولیت کے آگے آسانی سے نشست جیتنا ممکن نہیں ہوگا۔ کیوں کہ پیپلز پارٹی بھی اس حلقے سے بڑا ووٹ حاصل کرے گی اور پھر ایم کیو ایم کے ووٹ والے علاقوں میں جماعت اسلامی کی جانب سے انھیں سخت مقابلے کا سامنا ہوگا۔

    صدیق اکبر

    سندھ میں پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت کے دوران ہی موجودہ انتخابی حلقے بنائے گئے ہیں، این اے دو سو پینتالیس میں نہ صرف منگھوپیر کے علاقے میں پی پی کا ووٹ ہے، اور یہاں سے گزشتہ انتخابات میں پی پی کے امیدوار نے جماعت اسلامی کے امیدوار کو صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے شکست دی تھی، بلکہ پختون آبادی میں بھی پیپلز پارٹی کا ایک قابل ذکر ووٹ موجود ہے۔ اس وقت عوامی سطح پر جن دو بڑے امیدواروں کی جیت کا تاثر پایا جاتا ہے، ان میں ایم کیو ایم کے امیدوار کے بعد دوسرا نمبر صدیق اکبر ہی کا ہے۔ وہ یہ نشست جیتنے کے لیے پوری طرح پر امید ہیں، اور اس امید کی وجہ پی ٹی آئی کی میدان میں ’کمزور موجودگی‘ ہے۔

    امین اللہ

    این اے دو سو پینتالیس کے انتخابی حلقے میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان کا امیدوار بھی اپنی اہمیت رکھتا ہے، کیوں کہ یہ وہ حلقہ ہے جہاں ’مذہبی ووٹ‘ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ کچھ علاقوں میں جماعت اسلامی تو کچھ میں جے یو آئی کو بڑی حمایت حاصل ہے۔ 2018 کے انتخابات میں یہاں سے ایم ایم اے کا امیدوار چوتھے نمبر پر آیا تھا، لیکن اس کی بنیادی وجہ پی ٹی آئی کا میدان میں داخل ہونا تھا، پختونوں اور مذہبی ذہن کا اکثر ووٹ ’بلے‘ کا نشان لے گیا تھا، جو کہ اس بار اس قوت کے ساتھ میدان میں موجود نہیں ہے۔

    اس کے علاوہ جے یو آئی کے امیدوار حاجی امین اللہ کو اے این پی اور مسلم لیگ ن کی بھی حمایت حاصل ہو گئی ہے، جس سے انھیں اے این پی کا یہاں کا قومیت پسند ووٹ بھی حاصل ہو جائے گا۔ اس حلقے میں ن لیگی ووٹ کبھی بھی ایسا نہیں رہا جو بلدیاتی انتخابات میں بھی اپنے امیدوار کو فتح دلا سکے، تاہم ایک تعداد تو ضرور ایسی ہے جو کسی کے پلڑے کے وزن کو بڑھا سکتی ہے۔ امین کا انتخابی نشان ’کتاب‘ ہے، جسے یہاں ہمیشہ مقدس کتاب کے تناظر میں پیش کر کے عوام سے ووٹ لیا گیا۔ تاہم اسی حلقے سے تحریک لبیک پاکستان کا امیدوار وزیر احمد نورانی بھی الیکشن لڑ رہے ہیں، اور حیرت کی بات ہے کہ یہاں سے ماضی میں ٹی ایل پی نے لوگوں کی توقع کے برعکس اچھا ووٹ نکالا ہے، تو جے یو آئی کا کافی سارا ووٹ ٹی ایل پی کے سمت بھی جا سکتا ہے، جس سے مقابلے میں ان کی مجموعی پوزیشن کمزور ہو جائے گی۔

    محمد اسحاق خان

    اس حلقے کے چند علاقوں میں ایک عرصے سے جماعت اسلامی کا مضبوط ووٹ موجود ہے، جس سے اسحاق خان بلدیاتی انتخابات میں ہمیشہ مستفید ہوئے، اور وہ پختون آبادی میں جماعت اسلامی کراچی کا برسوں سے نمائندہ چہرہ رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں اے این پی کو تسلسل سے شکست دینے والے اسحاق خان کی انتخابی مقبولیت اس وقت گہنا گئی جب علاقے میں ان کے خلاف پارٹی کے اندر ہی اختلافی آوازیں اٹھنے لگیں، اور ان کو ہٹانے کے لیے باقاعدہ گروپ بندی بھی ہوئی۔ چناں چہ جب پہلی بار مقامی سطح پر انھیں کونسلر (ناظم) کے انتخابات میں شکست ہوئی تو انھوں نے پھر صوبائی نشست کی طرف دیکھنا شروع کیا اور 2013 میں جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر انھوں نے صوبائی سیٹ کے لیے الیکشن ہارا۔ اب جماعت اسلامی نے اس علاقے سے اسحاق خان کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دے دیا ہے، جس کی صورت حال یہ ہے کہ نہ صرف ووٹرز بہت منتشر ہیں بلکہ خود جماعت اسلامی کے اپنے ووٹرز کی ایک تعداد انھیں ووٹ کرنے سے گریزاں ہے۔ چناں چہ اس پس منظر میں وہ اس انتخابی حلقے کے جماعت اسلامی کی جانب سے سب سے کمزور امیدوار ہیں۔ تاہم پختون آبادی اور ایم کیو ایم کے ووٹ والے علاقوں سے جماعت اسلامی کے نام پر انھیں اتنا ووٹ مل سکتا ہے کہ وہ چوتھے نمبر پر آ سکیں۔