Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • الیکشن 2024 پاکستان: این اے 220 حیدرآباد کے اہم مسائل، امیدواروں کے پاس حل کیا ہے؟

    الیکشن 2024 پاکستان: این اے 220 حیدرآباد کے اہم مسائل، امیدواروں کے پاس حل کیا ہے؟

    ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔ سیاسی جماعتیں بھی اپنا اپنا منشور  لے کر ووٹروں کو راغب کرنے اور جیت کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے پر آمادہ نظر آتی ہیں۔ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 220 میں عوامی مسائل کیا ہیں؟ یہ حلقہ کن علاقوں پر مشتمل ہے۔ کتنے امیدوار الیکشن میں کھڑے ہیں اور ان کی ترجیحات کیا ہیں۔ اس رپورٹ میں اس کا ایک مختصر احاطہ کیا گیا ہے۔

    این اے 220 میں شامل علاقے:

    قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 220 حیدرآباد کے قدیم شہری علاقوں پر مشتمل ایک وسیع حلقہ ہے جس میں تاریخی پکا قلعہ، پٹھان کالونی، جیل روڈ، ہیر آباد، ٹاور مارکیٹ، سرفراز کالونی، چھوٹکی گٹی، فقیر کا پڑ، پریٹ آباد، ریشم گلی، سرے گھاٹ، شاہی بازار، تھوڑا چاڑی، دو قبر، پکا قلعہ، لونگ بھگت گٹی، جمن شاہ کا پڑ، اسٹیشن روڈ، ہوم اسٹیڈ ہال، گاڑی کھاتہ، بھائی خان چوک، جمن شاہ کا پڑ، پولیس لائن ہیڈ کوارٹر، رسالہ روڈ، کھوکھر محلہ، گاڑی کھاتہ، قاضی قیوم روڈ، ہالہ ناکا، گھمن آباد، کلہوڑہ کالونی، غریب آباد، پٹھان کالونی، کمہار پاڑہ، اسلام آباد، ملت آباد، صدر کینٹ، ڈیفنس، سول لائن، حُر کیمپ، ممتاز کالونی، فردوس کالونی، سخی پیر، عثمان آباد، چوڑی پاڑہ، پھلیلی پڑیٹ آباد، فقیر کا پڑ، آفندی ٹاؤن، ٹنڈو میر محمود، اولڈ پاور ہاؤس، جڑیل شاہ کالونی، مچھر کالونی، ساگر کالونی، کرسچن کالونی، خورشید ٹاؤن، کالی موری، گوٹھ لالو لاشاری، گرونگر، اسٹیشن روڈ، ریلوے کالونی سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔

    اس حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 61 ہزار 32 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 54 ہزار 55 جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 6 ہزار 977 ہے۔ جن کے لیے 347 پولنگ اسٹیشنز اور 1256 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔

    حلقے کے اہم مسائل:

    اگر علاقے کے مسائل کا احاطہ کیا جائے تو ملک بھر کی طرح بجلی، پانی، گیس کے عمومی مسائل اس حقلے کے عوام کو بھی درپیش ہیں۔ بجلی مہنگی ہونے کے ساتھ زائد اور غلط بلنگ، آئے دن ٹرانسفارمز کا اڑ جانا اور پھر مہینوں اس علاقے کی بجلی بند رہنا، ٹرانسفارمرز لگانے کے لیے مبینہ بھاری رشوت کی وصولی، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور سیوریج کا ناقص نظام، سرکاری اسپتالوں میں مطلوبہ سہولیات کا فقدان، شہر میں کوئی سرکاری اعلیٰ تعلیمی ادارے کا نہ ہونا جیسے مسائل ہیں۔ کھیلوں کے میدان نہیں، تفریحی سہولتوں کا فقدان ہے۔

    رواں صدی کے ابتدائی عشرے میں جو پارک بنے تھے وہ بھی عدم توجہی کے باعث اجڑا چمن بن چکے ہیں۔ بے روزگاری عروج پر ہے۔ نلکوں میں پانی نہیں آتا شہریوں کو اس مہنگائی میں صاف پانی بھی خرید کر پینا پڑتا ہے۔

    حلقے میں کس کا پلڑا بھاری:

    یہ حلقہ 1988 کے انتخابات سے ایم کیو ایم کا محفوظ حلقہ تصور کیا جاتا ہے جہاں ما سوائے الیکشن 1993 جس میں ایم کیو ایم  کے بائیکاٹ کے باعث ن لیگ کے صاحبزادہ شبیر حسن انصاری رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے یا پھر الیکشن 2002 میں جے یو پی کے صاحبزادہ زبیر نے ایم کیو ایم کے آفتاب شیخ کو انتہائی کم ووٹوں کے فرق سے اپ سیٹ شکست سے دوچار کیا تھا۔ ہر بار ایم کیو ایم کے امیدوار ہی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتے آئے ہیں۔

    گزشتہ انتخابات 2018 میں اس حلقے سے ایم کیو ایم کے صلاح الدین شیخ نے کامیابی حاصل کی تھی۔

    الیکشن 2024 میں حصہ لینے والے امیدوار:

    این اے 220 سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے سید وسیم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے وسیم خان راجپوت، ٹی ایل پی کے غلام قادر، جماعت اسلامی کے طاہر مجید، ن لیگ کے حمایت یافتہ خالد عزیز سمیت 26 آزاد امیدوار ہیں جب کہ فیصل مغل تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔ تاہم بدلتی سیاسی صورتحال میں اس حلقے سے مقابلہ ایم کیو ایم اور پی پی امیدوار کے درمیان ہی دکھائی دیتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے علاقے کے عوام کو درپیش مسائل سے متعلق این اے 220 سے مذکورہ دونوں امیدواروں سے عوامی مسائل اور ان کے حل کے لیے ان کی ترجیحات جاننے کی کوشش کی گئی۔

    سید وسیم حسین (امیدوار ایم کیو ایم پاکستان):

    ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے نامزد امیدوار وسیم حسین جو مذکورہ حلقے سے پہلے بھی ایک بار رکن قومی اسمبلی اور ایک بار رکن سندھ اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ ان سے کئی بار رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہیں ہو سکا۔

    تاہم اپنی انتخابی مہم کے دوران مختلف مواقع پر خطاب کرتے ہوئے سید وسیم حسین کا کہنا تھا کہ حیدرآباد کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے، ماضی میں ایم کیو ایم پاکستان کے حق پرست اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی کارکردگی عوامی خدمت کی آئینہ دار ہے، اب بھی منتخب ہو کر حیدرآباد کے عوامی مسائل کے حل کے لیے کام کریں گے۔ تاجروں اور عوام کے حقوق کے لیے ایوانوں میں آواز اٹھائیں گے۔ اٹھارویں ترمیم کا خاتمہ کرنا ہے۔

    وسیم راجپوت (امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی):

    این اے 220 سے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے وسیم راجپوت امیدوار ہیں جو خود کو حیدرآباد کا بیٹا قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کامیاب ہو کر حلقے کے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کریں گے اور جو وعدے کیے ہیں اس کو پورا کریں گے۔

    وسیم راجپوت نے علاقے کے بنیادی عوامی مسائل کے حوالے سے کہا کہ ان کے حلقے کے بنیادی مسائل بجلی، پانی، گیس، سیوریج کا ناقص نظام ہے۔ ساتھ ہی ان تمام مسائل کی جڑ ایم کیو ایم پاکستان کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم 35 سے 40 سال سے پی پی سمیت تقریباً ہر حکومت میں شامل رہی لیکن حیدرآباد کے عوام کے بنیادی مسائل تک حل نہ کر سکی بلکہ انہوں  نے مہاجروں کے نام پر ہمیشہ اردو بولنے والوں کے حقوق کا ہی سودا کیا۔

    پی پی امیدوار نے مزید کہا ایم کیو ایم نمائندوں کو مختلف ادوار میں با اختیار وزارتیں اور اربوں روپے کے فنڈز ملے لیکن وہ عوام کے مفاد میں استعمال نہیں ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کو جب بھی خدمت کا موقع ملا کراچی اور حیدرآباد کی دل وجان سے خدمت کی۔ خصوصاً 2008 کے بعد سے خدمت کا سلسلہ اب تک چلا آ رہا ہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم نے لسانیت کی بنیاد پر سیاست کی لیکن شہر کو ایک یونیورسٹی تک نہ دے سکے جب کہ پی پی نے کالی موری گورنمنٹ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا۔ حیدرآباد کو کئی میگا پراجیکٹ دیے، پریٹ آباد فلٹر پلانٹ بنایا، میئر حیدرآباد کاشف شورو حیدرآباد میں کئی ترقیاتی کام کرا رہے ہیں۔

    وسیم راجپوت نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام نے پی پی کی خدمت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے یہی وجہ ہے کہ آج اس شہر کے عوام پی پی کے ساتھ ہیں اور ہر اردو بولنے والا جیالا بن چکا ہے۔ جو کبھی ایم کیو ایم کا گڑ کہلاتا تھا، آج وہاں 70 فیصد بلدیاتی نمائندے اردو بولنے والے ہیں جو پیپلز پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

    پی پی امیدوار نے کہا کہ کامیاب ہوکر حیدرآباد کو ماڈل شہر بنائیں۔ نئی شہری یونیورسٹی قائم کریں، گیس، پانی اور سیوریج کے مسائل مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے ساتھ بجلی کے نظام کو اپ گریڈ کریں گے۔ شارٹ فال ختم کر کے اس سے ہونے والی بچت سے عوام کو مفت بجلی کے وعدے پر عملدرآمد کریں گے۔

  • این اے 130 لاہور:  نواز شریف اور یاسمین راشد مضبوط امیداوار

    این اے 130 لاہور: نواز شریف اور یاسمین راشد مضبوط امیداوار

    پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے لیے دو حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

    لاہور کے حلقے این اے 130 سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے، ماضی میں اس حلقے کا نمبر 120 تھا۔

    اس حلقے سے دیگر کئی امیدوار بھی قسمت آزمائی کر رہے ہیں تاہم نواز شریف اور پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کی وجہ سے یہاں کے الیکشن لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔

    اس حلقے میں 2013 اور 2018 کے انتخاب میں ن لیگ نے فتح حاصل کی تھی، اس الیکشن میں نواز شریف کی پوزیشن بہتر سمجھی جارہی ہے کیونکہ یاسمین راشد نو مئی واقعات کے مقدمات میں جیل میں قید ہے۔

    این اے 130 لاہور کے نمایاں امیدواروں کی فہرست یہ ہیں

    این اے 130 لاہور داتا دربار، مسجد شہدا، انار کلی، موہنی روڈ، نہرو پارک، اسلام پورہ، ایم اے او کالج، جین مندر، صفاں والا چوک اور دیگر گنجان آباد علاقوں پر مشتمل ہے۔

    اس حلقے کی کُل آبادی 8 لاکھ 93 ہزار اور ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ سے زائد ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by PML(N) (@pmlnawazofficial)

    یہ وہ مشہور حلقہ ہے جب نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا تو ان کی زوجہ کلثوم نواز نے اس سیٹ پر الیکشن لڑا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by PML(N) (@pmlnawazofficial)

    مریم نواز کی سیاسی انٹری بھی اسی حلقے سے ہوئی کیونکہ کلثوم نواز کے ضمنی الیکشن کی کمپین مریم نواز نے چلائی تھی۔

    خیال رہے پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، اس مرتبہ لگ بھگ 18000 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں سے 11785 آزاد اور 6031 امیدوار مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ ہیں۔

  • این اے 132 قصور: شہباز شریف اور ابتسام الٰہی ظہیر نمایاں امیدواروں میں شامل

    این اے 132 قصور: شہباز شریف اور ابتسام الٰہی ظہیر نمایاں امیدواروں میں شامل

    الیکشن 2024 میں سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے قسمت آزما رہے ہیں۔

    NA-132 قصور II سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف میدان ہیں ، اس سے پہلے یہ حلقہ NA-138 قصور II کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    لاہور کے حلقے این اے 123 سے پاکستان تحریک انصاف کے افضال عظیم اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ اور مذہبی اسکالر ابتسام الٰہی ظہیر ان کے سامنے میدان میں ہیں، مذہبی اسکالر ابتسام الٰہی ظہیر ڈور کے انتخابی نشان پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

    این اے 132 قصور سے نمایاں امیدواروں کی فہرست

    قصور کی یہ نشست مسلم لیگ ن نے 2008 کے عام انتخابات کے بعد حاصل کی تھی، جب پارٹی کے امیدوار وسیم اختر شیخ 51000 سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، بعد ازاں وسیم اختر شیخ نے 2013 کے عام انتخابات میں دوبارہ نشست حاصل کی۔

    سال 2018 میں ملک رشید احمد خان نے اس حلقے سے عام انتخابات میں حصہ لیا اور پی ٹی آئی کے امیدوار سردار راشد طفیل کو بھاری مارجن سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by PML(N) (@pmlnawazofficial)

    خیال رہے پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، اس مرتبہ لگ بھگ 18000 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں سے 11785 آزاد اور 6031 امیدوار مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ ہیں۔

  • کسی بھی ریلی یا جلسے میں ہتھیار دیکھا تو مؤثر ایکشن لیں گے: ڈی آئی جی ویسٹ

    کسی بھی ریلی یا جلسے میں ہتھیار دیکھا تو مؤثر ایکشن لیں گے: ڈی آئی جی ویسٹ

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی کارکن ہتھیار لے کر نکلا تو اس کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی نے کہا ’’گزشتہ رات دو سیاسی جماعتوں میں تصادم کا واقعہ پیش آیا، میں لوگوں کو کہتا ہوں کہ ہتھیار لے کر نہ چلیں، کسی بھی ریلی یا جلسے میں اب ہتھیار دیکھا تو مؤثر ایکشن لیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا فائرنگ کس طرف سے ہوئی ہے اس سلسلے میں ہر پہلو کا جائزہ لیں گے، ڈی آئی جی ویسٹ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ڈاکٹر عاصم کو مقدمے میں نامزد کریں گے؟ ڈی آئی جی ویسٹ نے جواب دیا کہ تفصیلی انکوائری کر رہے ہیں، اور میرٹ پر مقدمہ درج کریں گے۔

    کراچی : 2 سیاسی جماعت کے کارکنان کے درمیان تصادم ، ایک شخص جاں بحق

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے مرحلے جاری ہیں، سب سیاسی جماعتیں رواداری کا مظاہرہ کریں، متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث افراد کو رعایت نہیں دی جائے گی۔

    عاصم قائم خانی نے کہا ’’سیاسی مخالف کے سامنے سے ریلی گزارنا بھی نامناسب عمل ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کا عسکری ونگ نہیں ہونا چاہیے، سب اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں سے کراچی میں امن ممکن ہوا ہے، اگر کوئی دوبارہ اٹھنے کی کوشش کرے گا تو اسے ایکشن یاد ہونا چاہیے۔‘‘

  • طلبہ کو فیل کرنے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر احتجاج کریں گے، حافظ نعیم

    طلبہ کو فیل کرنے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر احتجاج کریں گے، حافظ نعیم

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ طلبہ کو امتحانات میں فیل کرنے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر احتجاج کریں گے۔

    باغ جناح گراؤنڈ میں ’اعلان کراچی‘ جلسے سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کے نوجوانوں سے تعلیم کا حق چھینا جا رہا ہے یونیورسٹیوں کو گرانٹ نہیں ملتی، ایم ڈی کیٹ جعلی طریقے سے لیا گیا، امتحانات کے نظام کو تباہ کر دیا گیا، سازش کے تحت انٹر کے طلبہ کو فیل کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ بھیڑیے چاہتے ہیں نوجوان یونیورسٹیوں کے ٹیسٹ بھی نہ دیں، امتحانات کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 2 دن میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں گے، آپ مزاحمت کریں گے تو وڈیرے اور ان کے سہولت کار ڈھیر ہو جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مافیا سے تم بات کرتے تھے تو وہ پیچھے ہٹ جاتی تھی، کے-الیکٹرک نادہندہ ہے اسے کیسے 20 سال کا لائسنس دے دیا گیا؟ اس کو لائسنس دینے کے خلاف عدالت میں جائیں گے، یہ سب سے مہنگی بجلی دیتا ہے لوڈشیڈنگ کرتا ہے پھر بھی لائسنس مل گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو کہتے تھے مہاجروں کو شناخت دلائیں گے وہ 35 سال میں بہاریوں کو شناخت نہ دے سکے، انہوں نے ہماری تہذیب کی شناخت چھینی۔

    حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے نوجوانوں کیلیے سرکاری نوکریوں کے دروازے کھولے جائیں، کراچی آگے بڑھتا ہے تو پاکستان آگے بڑھتا ہے اس کو اس کا حق دے دو، کراچی کو اس کا مالیاتی حق دیں تو ملک کو کشکول اٹھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

  • فتنے کا مقابلہ کرنے کو ہم جہاد سمجھتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    فتنے کا مقابلہ کرنے کو ہم جہاد سمجھتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    سکھر: جعمیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ باہر سے فتنے لا کر مسلط ہوں گے تو ہم تلوار کر بن سامنے آئیں گے۔

    جلسے سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی سطح پر سازش کر کے ایسی قوتیں مسلط کی گئیں جو بدنامی کا باعث بنیں، فتنے کا مقابلہ کرنے کو ہم جہاد سمجھتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بہت جھوٹ بول لیا لیکن اب قوم کے سامنے سچ بات کی جائے، ملکی معیشت تباہ کرنے کے ایجنڈے پر آئے تھے اور تباہ کر دی، کشمیر بیچنے کے ایجنڈے پر آئے تھے اور بیچ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک اور معیشت کو سہارا دینے کیلیے کوئی نہیں ہے، ایسے لوگوں کو لایا گیا جس نے ملکی شناخت خراب کرنے کی کوشش کی، ہماری معیشت زمین بوس کر دی گئی۔

    متعلقہ: ملک میں ادارے کمزور اور خلاف ورزی والے طاقتور ہیں، فضل الرحمان

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے ملک میں عام انتخابات کا چرچہ ہے، ہر شخص اپنے منتخب امیدوار کو ووٹ دینے کا سوچ رہا ہے، جے یو آئی کی طرف سے عوام تک اپنا پیغام پہنچانا فرض ہے۔

    سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ الیکشن لڑتے ہیں تو مذاق اڑایا جاتا ہے کہ کرسی کی جنگ لڑ رہے ہیں، آپ کرسی اور مفادات کی جنگ لڑ رہے ہوں گے ہم نہیں، آپ کے نزدیک سیاست جھوٹ، فریب اور چالاکی کا نام ہوگا، ہم جس راستے پر ہیں یہ قرآن و سنت کا راستہ ہے۔

  • لوگوں کو پیٹرول بم تھمانے والا ان کا ہمدرد نہیں ہو سکتا، مریم نواز

    لوگوں کو پیٹرول بم تھمانے والا ان کا ہمدرد نہیں ہو سکتا، مریم نواز

    سیالکوٹ: مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بانی پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنانتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم تھمانے والا ان کا ہمدرد نہیں ہو سکتا۔

    جلسے سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ جن بچوں کو ریاست کے خلاف ورغلایا گیا آج وہ جیلوں میں ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں، عوام کا مقدر پیٹرول بم نہیں بلکہ آئی ٹی یونیورسٹی ہے، کیلوں والے ڈنڈے نہیں اسکالرزشپ اور تعلیمی ادارے ہیں۔

    مریم نواز نے کہا کہ ووٹ کی پرچی صرف پرچی نہیں ہوتی بلکہ آپ کی تقدیر کا فیصلہ ہوتا ہے لہٰذا ووٹ سوچ سمجھ کر ڈالنا ہے، 8 فروری کو مقابلے میں کوئی نظر آئے یا نہ آئے آپ لوگوں نے گھر نہیں بیٹھنا، شیر پر جتنی مہریں لگیں گی یہ ملک اتنی تیزی سے ترقی کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ واحد ہے جہاں نواز شریف وطن واپسی کے بعد 2 بار آ چکے ہیں، سیالکوٹ نے چن چن کر ہیرے موتی (ن) لیگ کو دیے، نواز شریف، شہباز شریف اور میں سیالکوٹ کی ممنون ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف روز (ن) لیگ کی مہم چلا رہے ہیں، وہ چند لوگوں میں سے ہیں جن سے نواز شریف پیار کرتے ہیں، نواز شریف نے کہا موٹروے کا معیار ٹھیک نہیں تھا دوبارہ سے بناؤں گا۔

  • الیکشن 2024: پی ٹی آئی نے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا

    الیکشن 2024: پی ٹی آئی نے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات 2024 کیلیے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا۔

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے انتخابی منشور پیش کیا کہ اسمبلی کی پانچ سالہ مدت زیادہ لگتی ہے اس کو چار سال کر دیں گے، آئندہ وزیر اعظم ڈائریکٹ عوام کی مرضی سے منتخب ہوگا، آئینی ترامیم لائیں گے کہ وزیر اعظم کا انتخاب ایم این ایز سے نہیں ہوگا۔

    بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ منشور میں ہم نے نوجوانوں کیلیے بہت کچھ رکھا ہے ان کو سہولت دیں گے اور آبادی کنٹرول کرنے کیلیے آگاہی مہم چلائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ شاندار مستقبل اور خراب ماضی سے چھٹکارا ہمارا سلوگن ہے، ہم چاہتے ہیں ٹروتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن قائم کیا جائے، اقتدار میں آئے تو ایک ٹروتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن بنائیں گے تاکہ تمام معاملات کی تہہ تک جایا جائے، ہمارا یہ بھی سلوگن ہے کہ ایک قوم ایک جیسے قانون سب ہوں گے برابر۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا وژن ہے ملک میں ریاست مدینہ قائم ہو، ایک ملک میں امیر اور غریب کیلیے دو الگ قانون نہیں ہو سکتے، قانون کی حکمرانی پوری دنیا کا بنیادی اصول ہے، ہم بھی چاہتے ہیں ملک میں قانون کی حکمرانی پر زیادہ زور دیا جائے، سب اپنے دائرے میں رہ کر قانونی فرائض انجام دیں گے تو سب کیلیے ایک ہی قانون ہوگا۔

    بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ منشور کی کاپی بھی جلد سامنے لائیں گے، ہم ان تمام جماعتوں سے بالکل مختلف ہیں، عوام کے تحفظ کیلیے کرمنل پراسیجر کورٹ لائیں گے، 2 سال میں جو مشکلات ہم پر آئیں یہ سب کے سامنے ہیں، ہمارے منشور میں نیا پاکستان اور نیا تبدیلی کا نظام شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تیز ہوگا معاشی پہیہ اور ترقی کرے گا پاکستان ہمارے منشور کا حصہ ہے، ملک کی ترقی کیلیے ایک اچھی حکومت ہونی چاہیے، اچھی حکومت کے ہوتے ہوئے معاشی مسائل حل کر سکتے ہیں، معیشت کے حوالے سے بھی ریفارمز لے کر آئیں گے، ٹیکس اسکیمز میں ریفامز لائیں گے جو ٹیکس نہیں دیتا ان کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوکل انڈسٹری بڑھانے کا مشن بھی منشور میں شامل ہے، جہاں جہاں پرائیویٹائزیشن کی ضرورت ہوگی وہاں جلد یہ کام کریں گے، آمدن بڑھا کر قرضوں کو کم کریں گے، ایگریکلچر سیکٹر اور کسان کی بہتری کیلیے اقدمات کریں گے، کسانوں کو سہولتیں اور سبسڈیز فراہم کریں گے۔

    بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں انوائرمنٹ کیلیے جو اسکیم تھی ان کو دوبارہ شروع کریں گے، صحت کے شعبے کیلیے صحت مند اور خوشحال عوام جیے پاکستان ہمارا سلوگن ہے، ہم نے گزشتہ حکومت میں صحت کارڈ متعارف کروایا تھا اس کے دائرہ کار کو مزید بڑھائیں گے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلیے ایجوکیشن بہت اہم ہیں، ایجوکیشن سیکٹر کے حوالے سے ریفارمز لائیں گے، ملک میں تعلیم اور ہنر ہوگا تو نوکری ملے گی، ایجوکیشن سسٹم میں ریفارمز کر کے سب کیلیے ایک یونیفارم لائیں گے۔

  • اپنی تکلیف کا دکھ نہیں مگر عوام کی صدا مجھ سے نہیں دیکھی جاتی، نواز شریف

    اپنی تکلیف کا دکھ نہیں مگر عوام کی صدا مجھ سے نہیں دیکھی جاتی، نواز شریف

    سیالکوٹ: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی تکلیف کا کوئی دکھ نہیں مگر آپ کی صدا مجھ سے نہیں دیکھی جاتی۔

    جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ موٹروے ہم نے بنائی مگر اس کے افتتاح کا موقع نہ مل سکا، وہ موٹروے اس معیار کی نہیں جو میں بنانا چاہتا تھا، وہ انٹرنیشنل کوالٹی کی ہونی چاہیے تھی، اس کو ہم دوبارہ بنائیں گے۔

    نواز شریف نے کہا کہ ہمارے منصوبے میں ہے لاہور سے سیالکوٹ بہترین ٹرین سروس چلائیں گے، سیالکوٹ والوں کو ہر آپشن دیں گے انڈسٹری اور پیداوار کو بڑھائیں، ہم نے قسم کھائی ہے سب کچھ آپ کیلیے کر گزرنا ہے، آپ مستقبل کے معمار ہو۔

    انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں کے پاس ڈگریاں یا ہنر ہے انہیں قرضے دیں گے، ہمارا منصوبہ ہے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، شہباز شریف نے لیپ ٹاپ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بات کی سب کچھ آپ کو ملے گا، شہبازشریف نے پہلے بھی آپ کو دیا ہے آئندہ بھی ہر نوجوان کو دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے 2017 میں جو پاکستان چھوڑ کر گیا وہ نظر نہیں آتا، ہم بہت پیچھے جا چکے ہیں آج ہر نوجوان کے ہاتھ میں روزگار ہونا چاہیے تھا، جو پروگرام شروع کیے تھے اگر جاری رکھنے دیا جاتا تو ہر کسی کے پاس باعزت روزگار ہوتا۔

    قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ یہ سب کچھ ہمیں ریورس کرنا پڑے گا بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے، ہم دن رات محنت کریں گے قوم بھی وعدہ کرے دن رات محنت کرنا ہوگی۔

  • پاکستان کے مسائل صرف حکمران جانتے ہیں، آصف علی زرداری

    پاکستان کے مسائل صرف حکمران جانتے ہیں، آصف علی زرداری

    حب: سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مسائل صرف حکمران جانتے ہیں، جمہوریت پر چلنے سے مسائل حل ہوں گے۔

    جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی لڑنے کی بات نہیں کی، جمہوریت کیلیے جنگ کی اور اب بھی کر رہے ہیں۔

    آصف علی زرداری نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں دوستوں کو واپس لانا ضروری ہے، غریب کو ریلیف فراہم کرنا یہ ہماری عبادت ہے، پاکستان ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے، اگلی دفعہ کسی کالج کاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں آ کر بات کروں گا۔

    سابق مملکت نے کہا کہ حب میں پانی سہولت، اسپتال، کالج اور یونیورسٹیز ہونی چاہییں، 18ویں ترمیم کو بھی 15 سال ہوگئے آپ کا بجٹ 4 گنا بڑھ چکا ہے، حب کا بجٹ یہاں تو نظر نہیں آتا شاید دوستوں کی جیب میں نظر آتا ہوں، ہم حب کو بڑھانے اور چلانے کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان بہتر کریں تو کراچی کے سرمایہ کار خود یہاں آئیں گے، ہتھیار اٹھانے والوں کو سمجھائیں، آپ کیوں ہتھیار اٹھاتے ہیں جمہوریت کی طرف چلیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچوں کا حق ان کو دلائیں گے اور دلوانا جانتے بھی ہیں، آپ سب الیکشن والے دن ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیں، بلوچستان کی بقا ہی جمہوریت میں ہے، میں کہتا ہوں بلوچستان پاکستان کا دل ہے۔