Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • مریم نواز نے بچی کو آٹو گراف دے کر گلے لگا لیا

    مریم نواز نے بچی کو آٹو گراف دے کر گلے لگا لیا

    اوکاڑہ: مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے جلسہ گاہ میں موجود بچی کو آٹو گراف دے کر گلے لگالیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اوکاڑہ میں جلسہ گاہ میں موجود کمسن بچی کو اسٹیج پر بلا کر آٹو گراف دیا اور اسے گلے بھی لگایا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسٹیج پر مریم نواز بچی کو آٹو گراف دے رہی ہیں۔

    علاوہ ازیں مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پر ظلم کرنے والا ایک ایک کردار اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے، قدرت نے سوموٹو لے لیا۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے امپائر، سہولت کار اور اس کی جعلسازی پکڑی گئی، شور مچایا جارہا ہے انتخابی نشان واپس لے لیا، ان کا نشان گھڑی کا پیٹرول بم ہونا چاہیے ایسے لوگوں کو انتخابی نشان نہیں عبرت کا نشان ملتا ہے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن ہے آپ نے نوازشریف کو ناصرف ووٹ بلکہ مضبوط حکومت دینی ہے، جو پاکستان سے محبت کرتاہے، وہ نوازشریف کے سوا کسی کو ووٹ دے ہی نہیں سکتا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ جتنے ٹھپے شیر پر لگیں گے اتنی تیزی سے مہنگائی کم ہوگی، جتنا ووٹ شیر کو ملے گا اتنی تیزی سے گیس آپ کے گھروں میں آئیگی، جتنی پرچیاں شیر کیلئے نکلیں گی اتنے بجلی کے بل کم ہونگے، جتنی مضبوط حکومت نوازشریف کو دینگے سستا علاج سستی دوائی گھر پر ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دل میں انتقام کا جذبہ نہیں ہے اور نہ اس کی فکر ہے ، ہمیں مزدور اور غریب کے گھروں پر چولہے جلانے کی فکر ہے، گھر سے نکل رہی تھی تو نوازشریف آج میٹنگ کررہے تھے کہ عوام کو سستی بجلی ،سستی گیس کیسے دینی ہے۔

  • انتخابی نشان نہ ملنے پر میری ہمدردیاں پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ ہیں، بلاول بھٹو

    انتخابی نشان نہ ملنے پر میری ہمدردیاں پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ ہیں، بلاول بھٹو

    قمبرشہداد کوٹ: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ انتخابی نشان نہ ملنے پر میری ہمدردی پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قمبر شہداد کوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ نہیں چاہتے کہ کسی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کیا جائے، میری ہمدردی پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن درست طریقے سے نہیں کروایا، کارکنوں کو دیکھنا چاہیے کوتاہی ان کی قیادت کی طرف سے ہوئی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ قانون ایک طرف رکھ کر سیاسی فیصلہ دے سکتے تھے لیکن نہیں دیا، میں جانتا ہوں کچھ لوگ مایوس ہوں گے جو چاہیں گے الیکشن میں حصہ نہ لیں، اب عوام کو بھرپور تعداد میں اس الیکشن میں حصہ لینا چاہیے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اب مقابلہ تیر اور شیر کا ہے آئیں ہمارا ساتھ دیں، امید ہے جنوبی پنجاب کے عوام تیر کا ساتھ دے کر شیر کا شکار کروائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جنہوں نے الیکشن سے بھاگنے کی کوشش کی ان کو 8 فروری کو جیت کر دکھائیں گے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن پتھر پر لکیر ہے، عوام تیر پر ٹھپہ لگا کر بھرپور جواب دیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کے حالات کو ٹھیک کرنا ہے تو عوام کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، نواز یا بانی پی ٹی آئی ان کا مقصد اشرافیہ کو سہولتیں دینا ہے لیکن ہمارا پلان غریبوں کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ اگلی بار جو بھی بجٹ بنے گا یہ کراچی میں نہیں بنے گا بلکہ عوام کے ساتھ کھلی کچہریوں میں فیصلے کریں گے کہ کیا کیا منصوبے ہونے چاہئیں، بلوچستان بارڈر پر ایسا ڈیم بنانا چاہتا ہوں کہ سیلاب سے عوام کو بچاسکیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ کل لاڑکانہ میں پی پی عوامی معاشی معاہدے پر تفصیلی بریفنگ دوں گا، 17 جنوری کو بدین اور سانگھڑ میں انتخابی مہم چلاؤں گا، 18 جنوری کو دادو اور نوشہروفیروز میں جلسہ کروں گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 19 جنوری کو رحیم یار خان، جنوبی پنجاب میں ہمارا جلسہ ہوگا، 20 جنوری کو کوٹ اڈو میں جلسہ رکھیں گے، 21 جنوری کو لاہور میں شہریوں کو جلسے کی دعوت دیتا ہوں۔

  • پنجاب میں پی پی کے امیدواروں کو ‘تیر کا نشان’ جاری نہ کرنے کا انکشاف، چیف الیکشن کمشنر کو خط

    پنجاب میں پی پی کے امیدواروں کو ‘تیر کا نشان’ جاری نہ کرنے کا انکشاف، چیف الیکشن کمشنر کو خط

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر راجہ کے نام خط میں نامزد امیدواروں کو غلط نشانات کے اجرا پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں پی پی کے امیدواروں کو تیر کا نشان جاری نہ کرنے کا انکشاف سامنے آیا، اس سلسلے میں انچارج الیکشن سیل پیپلزپارٹی تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھا۔

    جس میں پیپلزپارٹی نے نامزد امیدواروں کو غلط نشانات کے اجرا پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی پی 21 چکوال سے نامزد امیدوار کو تیر کا نشان الاٹ نہیں کیا گیا، پی پی 21 چکوال سے راجہ امجد نور پیپلزپارٹی کا ٹکٹ ہولڈر ہے۔

    انچارج الیکشن سیل پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پی پی 20 چکوال سے پی پی کے نامزد امیدوار چوہدری نوشاد کو تیر کا نشان الاٹ نہیں ہوا،چوہدری نوشاد خان کو آزاد امیدوار کا نشان الاٹ کیا گیا ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی چکوال کے ریٹرننگ آفیسر کو تحفظات سے آگاہ کر چکی ہے، چیف الیکشن کمشنر پیپلزپارٹی کے اٹھائے گئے مسئلہ کا نوٹس لیں اور پی پی امیدواروں کو تیر کا نشان الاٹ کرنے کی احکامات دیئے جائیں۔

    تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پی پیپلزپارٹی کو تیر کے نشان سے محروم رکھا جا رہا ہے اور پی پی ٹکٹ ہولڈرز کو تیر کا نشان الاٹ نہیں کیا جا رہا، پیپلزپارٹی کو پنجاب کی صورتحال پر شدید تحفظات ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت پارٹی ٹکٹ، سرٹیفکیٹ جمع کرانا لازم ہے، الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 66 ًابہام سے پاک، واضح ہے،آئینی جمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ سیاسی جماعتیں ہیں۔

    رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ شہریوں کو آزاد حیثیت میں الیکشن کا اختیار ہے، آزاد امیدواروں کی موجودگی میں ہارس ٹریڈنگ کیلئے راستہ کھلتا ہے، کارکردگی، نظریہ، منشور کی بنیاد پر ووٹ کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر کے نام خط میں کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 66 پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور الیکشن کمیشن مسئلہ کے حل کیلئے فوری، ضروری اقدامات کرے ساتھ ہی ریٹرننگ آفیسرز کو واضح احکامات جاری کرے۔

  • گھر سے نکلی تو  نواز شریف میٹنگ کررہے تھے لوگوں کو سستی بجلی اور گیس کیسے دینی ہے، مریم نواز

    گھر سے نکلی تو نواز شریف میٹنگ کررہے تھے لوگوں کو سستی بجلی اور گیس کیسے دینی ہے، مریم نواز

    اوکاڑہ : مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا ہے کہ گھر سے نکل رہی تھی تو نوازشریف آج میٹنگ کررہے تھے کہ عوام کو سستی بجلی ،سستی گیس کیسے دینی ہے؟ شیر پر ٹھپہ لگا کر ملک کو سستی بجلی،سستی گیس سے نوازدو۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ، مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اوکاڑہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے نکلی تو سوچ رہی تھی اتنی دھند میں کون جلسے میں آئے گا، یہاں عوام کا جم غفیر دیکھ رہی ہوں پنڈال کے باہر بھی عوام ہے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے مجھے آج انتخابی مہم کے آغازمیں اوکاڑہ بھیجا، نوازشریف اوکاڑہ سے پیارکرتاہےاوراوکاڑہ نے بھی وفا نبھائی ہے، اوکاڑہ کےعوام نے مشکل وقت میں ن لیگ کا ساتھ دیا، آج بھی اتنی سردی میں اوکاڑہ کا جلسہ بتارہاہے8فروری کو شیردھاڑےگا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ نوازشریف اورعوام پر ظلم کرنےوالاایک ایک ظالم انجام کو پہنچ رہاہے، جوجتنابڑاظالم ہوتاہے اتنا ہی بڑابزدل بھی ہوتاہے، جو جتنا بے رحم ہوتا ہے اتنا ہی ڈرپوک بھی ہوتا ہے، دوسروں کا احتساب کرتے ہوئےفرعون بنےہوئےتھے، آج اپنی باری آئی تو منہ چھپا کر بھاگ رہے ہیں۔

    انھوں بانی پی ٹی آئی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عدالتوں سے بھاگنے کے مناظر عوام نے دیکھ لیے ہیں، اس لیے منہ چھپانا پڑتا ہے چوری کی ہے کہیں چوری پکڑی نہ جائے، لوگوں کو چور چور کہنےوالا اپنی باری آئی تو گھڑی بھی نہیں چھوڑی۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ لوگوں کی ماؤں ،بہنوں،بیٹیوں کوجیلوں میں ڈالا، نوازشریف کو جب نکالا گیا تو وہ عزت سے گھر چلا گیا تھا، ان کی باری آئی تو یہ ذلت سے گھرگئے ، قدرت کے نظام میں گنہگار کی معافی ہے، ظالم کی نہیں ہے، انھوں نے سازش کرکے نوازشریف سے اقتدار چھینا، ان لوگوں کو آپ کی آہ لگی ہے،آج جو کچھ ہورہاہے اس کے ذمہ دار یہ خود ہیں۔

    پی ٹی آئی کے انتخانی نشان سے متعلق ن لیگی رہنما نے کہا کہ دو دن سے شور کررہےہیں کہ ہماراانتخابی نشان چھین لیا، آپ سے کسی نے کوئی نشان واپس نہیں لیا، تمہارا انتخابی نشان بلا نہیں بلکہ وہ ڈنڈا تھا جو تم نے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا, tمہارے ہاتھ میں بلا نہیں بلکہ ڈنڈا تھا جو اب چھین لیاگیاہے , قوم نے دیکھا کہ تم نے اس ڈنڈے سے شہداکی یادگاروں کو توڑا، تم نے اس ڈنڈےسے فوجی تنصیبات پر حملے کئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب کہو تمہارا انتخابی نشان کیا ہے ، تمہارا انتخابی نشان وہ گھڑی ہونی چاہیے تھی جو چوری کی ، تمہاراانتخابی نشان وہ پیٹرول بم ہوناچاہیے تھا جو پولیس پر برسائے، آج کہو کہ گھڑی اور پیٹرول بم ہمارا انتخابی نشان ہے تو ہم الیکشن کمیشن سے کہتے ہیں انھیں دےدو۔

    مریم نواز نے کہا کہ عمر عطا بندیال کی عدالت میں جاتا تھا تو گڈ ٹو سی یو کہاجاتاتھا، اس کو مرسڈیز میں بٹھا کر عدالت سے رخصت کرکے ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا جاتا تھا، اس کو سہولت کاری کی عادت تھی ، نہ وہ سہولت کاری رہی نہ وہ سہولت کار رہے، اللہ نے سہولت کاروں کو چن چن کر انجام تک پہنچایا ہے۔

    مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزرنے بانی پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے وکلا کو کہو تیاری کرکے عدالت جایا کریں ، اب تمہیں ساس سے فون کرا کر فیصلے لینے کی سہولت میسر نہیں ، دنیا نے عدالت میں لائیو دیکھا جواب مانگنے پر ان کے پاس جواب نہیں تھا، انھوں نے پارٹی الیکشن میں سب کو بلامقابلہ منتخب کرالیا یہ کس جمہوریت میں ہوتاہے، دوسروں سے رسیدیں مانگتے ہو اپنی رسیدیں تو دکھا دو، آپ کی جعلسازی رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ،یہ سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن گلے میں ہار ڈالے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کہتا تھا نوازشریف کو امپائر ساتھ ملاکر کھیلنے کی عادت ہے ، نوازشریف کے امپائر میرے سامنے یہ عوام کھڑے کھڑے ہیں ، تم نے جتنی بار بھی نوازشریف کو نکالا اب یہ عوام کے امپائر چوتھی بار بھی لیکر آئیں گے، تمہارے امپائر ،تمہاری جعلی سازی دنیا نے لائیو دیکھ لی، ایسے لوگوں کو انتخابی نشان نہیں بلکہ عبرت کا نشان ملتاہے ،مریم نواز

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن ہے آپ نے نوازشریف کو ناصرف ووٹ بلکہ مضبوط حکومت دینی ہے، جو پاکستان سے محبت کرتاہے، وہ نوازشریف کے سوا کسی کو ووٹ دے ہی نہیں سکتا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ جتنے ٹھپے شیر پر لگیں گے اتنی تیزی سے آپ کی مہنگائی کم ہوگی، جتنا ووٹ شیر کو ملے گا اتنی تیزی سے گیس آپ کے گھروں میں آئیگی، جتنی پرچیا شیر کیلئے نکلیں گی اتنے بجلی کے بل کم ہونگے، جتنی مضبوط حکومت نوازشریف کو دینگے سستا علاج سستی دوائی گھر پر ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دل میں انتقام کا جذبہ نہیں ہے اور نہ اس کی فکر ہے ، ہمیں مزدور اور غریب کے گھروں پر چولہے جلانے کی فکر ہے، گھر سے نکل رہی تھی تو نوازشریف آج میٹنگ کررہے تھے کہ عوام کو سستی بجلی ،سستی گیس کیسے دینی ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ن لیگ الیکشن تک متحرک ہوگی لیکن اگلے5سال بھی آرام سے نہیں بیٹھےگی،ہر ڈویژن ہر ڈسٹرکٹ میں دانش اسکول ، جدید ترین اسپتال بنے گا، ڈسٹرکٹ ہیلتھ کوارٹر کو بہتر بنائیں گے تاکہ آپ کو لاہور نہ جانا پڑے۔

    انھوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو شیر پر مہر لگاکر پاکستان کو تعلیم سے نوازو ، پاکستان کو صحت سے نواز دو ، شیر پر ٹھپہ لگا کر ملک کو سستی بجلی،سستی گیس سے نوازدو۔

  • الیکشن کمیشن کی سینیٹ  قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت

    الیکشن کمیشن کی سینیٹ قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سینیٹ قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت کرلی اور کہا اس مرحلے پر عام انتخابات کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد سے متعلق سینیٹ سیکریٹریٹ کو خط لکھا، سینٹ کو یہ خط ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن پاکستان سید ندیم حیدر کی جانب سے ارسال کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن پاکستان نے سینٹ کی قرارداد نمبر 562 پر جواب جمع کرایا، جس میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ قرارداد کا اجلاس میں جائزہ لیا، 5 جنوری 2024 کے ساتھ سینیٹ کی طرف سے منظور کردہ قرارداد نمبر 562 کاپی کے ساتھ اس کمیشن کو بھجوائی گئی، اس معاملے پر کمیشن کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خط میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر پاکستان کی مشاورت سے 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے لیے پولنگ کی تاریخ مقرر کی۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے، کمیشن نے نگراں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سیکیورٹی بہتر بنانے اور عام انتخابات پرامن/قابل اعتماد انعقاد کے لیے ووٹرز کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ہدایات جاری کیں۔

    خط میں کہنا تھا الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کے انعقاد کے حوالے سے تمام ضروری انتظامات کر لیے ہیں، 8 فروری 2024 کو عام انتخابات 2024 کے انعقاد کے لیے اگست کو سپریم کورٹ میں کمٹمنٹ بھی جمع کرائی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے خط میں کہا کہ ماضی میں عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات سردیوں کے موسم میں ہوتے رہے ہیں، کمیشن کے لیے اس مرحلے پر عام انتخابات 2024 کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

  • الیکشن 2024 ملتوی کرانے کی قرارداد پر علمدرآمد ، سینیٹر دلاور خان کا چیئرمین سینیٹ کو خط

    الیکشن 2024 ملتوی کرانے کی قرارداد پر علمدرآمد ، سینیٹر دلاور خان کا چیئرمین سینیٹ کو خط

    اسلام آباد : سینیٹر دلاور خان نے الیکشن 2024 ملتوی کرانے کی قرارداد پر علمدرآمد کے لئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو خط لکھا ، جس میں کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ 8 فروری کے انتخابات ملتوی کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر دلاور خان نے الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد سے متعلق چیئرمین سینیٹ کو خط لکھا۔

    خط میں کہا گیا کہ سینیٹ نے 5 جنوری کو الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد پاس کی تھی، یہ بات باعث تشویش ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال 8 فروری کے انتخابات ملتوی کرانے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

    سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ قرارداد میں نشاندہی کیے گئے تحفطات پر توجہ دینی چاییے تھی مسائل حل کئے بغیر صاف شفاف انتخابات کے انعقاد پر سمجوتا نظر آرہا ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ بطور ایوان کے کسٹوڈین کے مداخلت کرکے میری قرارداد پر عملددامد کی موجودہ صورت حال معلوم کی جائے اور یقینی بنایا جائے کہ 8 فروری کے انتخابات ملتوی کیے جائیں تاکہ ملک بھر سے لوگ الیکشن سرگرمیوں میں شرکت کر سکیں۔

    یاد رہے 5 جنوری کو سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات کو معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی تھی۔

    سینیٹر دلاور خان نے الیکشن میں سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے قرارداد پیش کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پرحملے ہوئے ہیں جب کہ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں۔ الیکشن کے انعقاد کے لئے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

    قرارداد میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ محکمہ صحت ایک بار پھر کورونا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ چھوٹے صوبوں میں بالخصوص الیکشن مہم چلانے کیلیے مساوی حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

  • ن لیگی رہنما حامد حمید نے الیکشن لڑنے کے لیے آزاد پینل کا اعلان کر دیا

    ن لیگی رہنما حامد حمید نے الیکشن لڑنے کے لیے آزاد پینل کا اعلان کر دیا

    سرگودھا: ن لیگی رہنما حامد حمید نے الیکشن لڑنے کے لیے آزاد پینل کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرگودھا میں انتخابی حلقے این اے 84 میں عوام دوست پینل ن لیگ کے مقابلے میں سامنے آ گیا، ٹکٹ کے معاملے پر ن لیگی رہنما حامد حمید کی جانب سے اختلافات کے بعد انھوں نے آزاد پینل تشکیل دے دیا ہے۔

    حلقے کے ن لیگی عہدیداروں اور کارکنان نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفے بھی دے دیے ہیں، عوام دوست پینل این اے 84، پی پی 75، پی پی 76 سے الیکشن لڑے گا۔

    آزاد امیدوار حامد حمید نے اس سلسلے میں الزام لگایا کہ ڈاکٹر لیاقت اور عبدالرزاق ڈھلوں کرپشن میں ملوث رہے ہیں، اس لیے وہ کسی صورت میں الیکشن سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کا ہمیشہ ان کی جانب سے فقید المثال اور تاریخی استقبال کیا گیا، اس لیے ہم پر ن لیگی قیادت کا نہیں بلکہ قیادت پر ہمارا قرض ہے۔

  • میں تو الیکشن میں بلے سے مقابلہ کرنا چاہتا تھا، سعد رفیق

    میں تو الیکشن میں بلے سے مقابلہ کرنا چاہتا تھا، سعد رفیق

    لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو بلا مل بھی جاتا تو کوئی فرق نہیں پڑنا تھا کیونکہ میں تو بلے سے مقابلہ کرنا چاہتا تھا۔

    پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر سعد رفیق نے کہا کہ آپ باشعور لوگ ہیں اچھا برا جانتے ہیں، 8 فروری بہت اہم تاریخ ہے انتخابات تو ہوتے آئے ہیں لیکن یہ اور طرح کا الیکشن ہے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ یہ ایسے وقت میں الیکشن آئے ہیں جب پاکستان بھنور میں پھنسا ہے، پاکستان کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں، لوگوں کو بھوک و افلاس اور بے روزگاری کا سامنا ہے، سرکار کے پاس تنخواہ دینے کیلیے بھی پیسے نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں الیکشن لڑنا جیت کر حکومت بنانا بچوں کا کھیل نہیں، آپ کے ملک کی نبض آپ کے سامنے ڈوب رہی ہو تو تماشا دیکھیں گے یا بچائیں گے؟ ہم سر دھڑ کی بازی لگا کر اسے بچائیں گے۔

    (ن) لیگی رہنما نے کہا پی ٹی آئی والے پوچھتے ہیں آپ نے عدم اعتماد کیوں کی، اگر عدم اعتماد نہ کرتے تو پاکستان دیوالیہ ہو کر سری لنکا بن جاتا، عدم اعتماد نہ لاتے تو 500 روپے کی روٹی ہزار کا ڈالر ہو چکا ہوتا، ہمیں پتا تھا بانی پی ٹی آئی کا گند سر پر اٹھائیں گے تو لوگ ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں نے کہا عدم اعتماد نہ کرو اسے سیاسی موت مرنے دو، جس سے جان چھڑائی تھی اسی آئی ایم ایف کے پاس ہمیں جانا پڑا، ہم نے پی ٹی آئی دوستوں سے ساتھ مانگا انہوں نے کہا دیں گے، ہم نے کہا آپ سے ووٹ نہیں مانگتے بس چپ چاپ ایک جگہ بیٹھ جاؤ، خزانہ خالی تھا کوئی ڈالر دینے کو تیار نہیں ہر ایک کو ناراض کر رکھا تھا۔

  • سپریم کورٹ کے فیصلے کو لیول پلیئنگ فیلڈ سے نہیں ملایا جا سکتا، جہانگیر ترین

    سپریم کورٹ کے فیصلے کو لیول پلیئنگ فیلڈ سے نہیں ملایا جا سکتا، جہانگیر ترین

    ملتان: استحکام پاکستان پارٹی کے بیٹرن ان چیف جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو لیول پلیئنگ فیلڈ سے نہیں ملایا جا سکتا۔

    پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ کے اُس فیصلے پر ردعمل دیا جس میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لے لیا۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہمیشہ ہوتی ہے کیونکہ پولنگ بوتھ میں ووٹر اکیلا ہوتا ہے اس نے اپنی مرضی سے ووٹ دینا ہوتا ہے۔

    متعلقہ: دعا ہے صحیح وقت پر اور مضبوط حکومت بنے، جہانگیر ترین

    انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی حلقے اور ملک کیلیے کام کریں، ہم مشکل کاموں میں ہاتھ ڈالیں گے جو آج تک نہیں ہو سکے، 2018 میں جذبے کے ساتھ آئے تھے ہم نے بہت محنت کی تھی، پی ٹی آئی کی شروعات اچھی ہوئی مگر بعد میں کیا ہوا سب جانتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے مؤقف سے ہل گئی ہے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا، میرا اور میری پارٹی کے لوگوں کا مؤقف وہی ہے ہم پاکستان میں ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق کہنا چاہوں گا سیاست میں یہ سب ہوتا ہے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ والی نشستوں کے علاوہ بھی ہم الیکشن لڑ رہے ہیں، جنوبی پنجاب صوبے کی بات ہم نے شروع کی تھی آگے بھی لے کر گئے تھے، ملتان اور جنوبی پنجاب کے لوگ موقع دیں گے تو ضرور کوشش ہوگی اس میں کامیاب ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ دو حلقوں پر الیکشن لڑ رہا ہوں میرے لیے دونوں حلقے برابر ہیں، ہم نے اچھی نیت سے فیصلہ کیا ہے امید کرتے ہیں باقی لوگوں کی نیت بھی اچھی ہو، ہم نے سیٹ عوام سے مانگنی ہے کسی اور سے نہیں، ہم پوری کوشش کریں گے حلقے کے عوام کیلیے ایسے کام کیے جائیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسئلے پاکستان کے ہر شہر میں ہیں لیکن حلقے کے عوام کے مسائل کے حل کیلیے پوری کوششیں کروں گا، الیکشن پاکستان اور وقت کی ضرورت ہیں مجھے پورا یقین ہے نتیجہ اچھا آئے گا۔

  • حکومت آئی تو بھارت کو مناؤں گا کہ ملکر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں، بلاول بھٹو

    حکومت آئی تو بھارت کو مناؤں گا کہ ملکر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں، بلاول بھٹو

    ڈیرہ مراد جمالی: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ یہ کیسا شیر ہے جو مخالف کے بندوبست تک گھر میں چھپا بیٹھا ہے، لاہور سے الیکشن لڑ رہا ہوں، ان کو گھر میں گھس کر ماروں گا۔

    جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک شخص کو آپ نے تین بار وزیر اعظم بنایا اور آج اُس شخص کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پاکستان اور بلوچستان کے عوام اس شخص کو اپنا نمائندہ نہیں مانتے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب پہلی بار اُس شخص کو مسلط کیا گیا تو اس نے بلوچستان کے عوام کے حق پر ڈاکہ مارا، دوسری بار مسلط کیا تو پھر بلوچستان کے عوام کے حق پر ڈاکہ مارا، تیسری بار مسلط کیا تو پوچھیں کیا اس نے وفا کی؟ تین بار ناکام شخص کو ہم کیوں چوتھی بار مان لیں؟

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ چوتھی بار وزیر اعظم بن گیا تو لکھ لیں اگلے 5 سال بلوچستان میں ترقی نہیں ہوگی، یہ کس قسم کا شیر ہے جو گھر میں چھپتا ہے؟ اس قسم کا مقابلہ بزدلوں کا کردار ہوتا ہے، میں لاہور سے بھی الیکشن لڑ رہا ہوں اور ان کو ان کے گھر میں گھس کر ماروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ بلا نہیں رہا اب شیر اور تیر کا مقابلہ ہوگا، شیر کے شکار کیلیے تیر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

    متعلقہ: شیر کے شکار کیلیے بلا نہیں تیر کام آتا ہے، بلاول بھٹو زرداری

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میاں صاحب جس طرح وزیر اعظم بنے سب نے دیکھ لیا، وہ انھی سے لڑے جو ان کو لے کر آئے، دوسری بار آیا تو دو تہائی اکثریت کے باوجود ان سے ہی لڑا جو لے کر آئے، تیسری بار بھی میاں صاحب کو دو تہائی اکثریت دلائی گئی اور تیسری بار بھی ان سے لڑا جنہوں نے دوتہائی اکثریت دی۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میاں صاحب چوتھی بار وزیر اعظم بنا تو پھر جھگڑا کرے گا پھر چوتھی بار کہے گا مجھے کیوں نکالا، چوتھی بار وزیر اعظم بنے تو پھر نقصان عوام کا ہی ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت بنی تو پاک ایران گیس لائن منصوبے کو یہ پھر سبوتاژ کریں گے، ہماری حکومت بنی تو افغانستان کے ساتھ جو مسئلے ہیں ہم ان کو مل کر حل کریں گے، میں بھارت کو بھی مناؤں گا کہ ہم مل کر دہشتگردی اور مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں۔