Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • ہم عوام پاکستان پارٹی نے ’بلے‘ کے انتخابی نشان کیلیے ایک اور درخواست دائر کر دی

    ہم عوام پاکستان پارٹی نے ’بلے‘ کے انتخابی نشان کیلیے ایک اور درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہم عوام پاکستان پارٹی نے ’بلے‘ کے انتخابی نشان کیلیے الیکشن کمیشن میں ایک اور درخواست دائر کر دی۔

    ہم عوام پاکستان پارٹی کی جانب سے جمع کروائی گئی ایک اور درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 28 دستمبر کو الیکشن کمیشن نے ہمیں خط لکھا کہ بلے کا کیس زیر سماعت ہے لیکن اب سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس نمٹا دیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ بلے کے انتخابی نشان سے متعلق ہماری درخواست التوا کا شکار ہے لہٰذا الیکشن کمیشن اب ہمیں بلے کا نشان الاٹ کر دے۔

    دسمبر 2023 میں ہم عوام پاکستان پارٹی نے الیکشن کمیشن سے ’بلے‘ کے انتخابی نشان کیلیے رجوع کیا تھا۔ سیاسی جماعت کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل احمر زمان خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہمارا انتخابی نشان تالہ تھا، گوشوارے جمع نہ کروانے پر انتخابی نشان تالہ واپس لے لیا گیا لہٰذا الیکشن کمیشن سے استدعا ہے کہ ہمیں بلے کا انتخابی نشان الاٹ کیا جائے۔

    احمر زمان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی نے بلے کا انتخابی نشان پہلے مانگا تھا ہمیں ملنا چاہیے، الیکشن کمیشن ہماری پہلے سے جمع درخواست کو منظور کرے۔

    گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ دیا۔ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور یوں پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے محروم ہوگئی۔

    رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے امیدوار آزاد حیثیت میں 8 فروری کو ہونے والے الیکشن میں حصہ لیں گے۔

  • جب چور حکمران بن جائیں تو دھرتی سے اللہ کی رحمت اٹھ جاتی ہے، خواجہ آصف

    جب چور حکمران بن جائیں تو دھرتی سے اللہ کی رحمت اٹھ جاتی ہے، خواجہ آصف

    سیالکوٹ: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جب چور حکمران بن جائیں تو دھرتی سے اللہ کی رحمت اٹھ جاتی ہے۔

    ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف کے دورِ حکومت پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں اس شہر میں ایک بھی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ 8 فروری کو نواز شریف پھر برسر اقتدار آئے گا اور ایک بار پھر ترقی کا آغاز ہوگا جہاں سے سلسلہ ٹوٹا تھا، ہمیں سوا سال کی حکومت ملی اس میں بھی ہم نے ترقیاتی کام کیے۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ان نوسربازوں سے عوام کی جان چھوٹ چکی ہے، ہم نے اپنی اصلاح نہ کی تو ایسے حادثات ہوتے رہیں گے، انہوں نے مجھ پر مقدمات بنائے ایک بھی ثابت نہ کر سکے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا کسی واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، واقعہ ہوا ہی نہیں یہ صرف ہمدردی کیلیے پلانٹ کیا گیا ہے، ان کے لیڈر پر سارے چوری کے مقدمات ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور میں بجلی کی قیمت 7 سے 8 روپے فی یونٹ تھی، ان کے دورمیں ملک میں ترقیاتی کام جاری تھے لیکن ایک ایسے شخص کو مسلط کیا گیا جس نے ملک کو تباہ کر دیا، 5 سال قوم اپنے حق سے محروم رہی ہے۔

    دو روز قبل انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کھمبے کو بھی کھڑا کروں تو وہ جیت جائے گا، مشورہ ہے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان کھمبا ہی رکھ لیں۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ انٹرا پارٹی انتخابات کے مطابق تھا، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب میں کتنے افراد موجود تھے؟ ایک سال قبل شامل ہونے والے کو پارٹی کیلیے چنا گیا۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو عام انتخابات میں شکست نظر آ رہی ہے، پی ٹی آئی فتح کی صورت میں الیکشن قبول کرنے کی عادی ہے، یہ بند گلی میں آ چکے ہیں اور اب انہیں کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا۔

  • سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی ایک اور قرارداد جمع

    سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی ایک اور قرارداد جمع

    اسلام آباد: 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کروانے کیلیے سینیٹ میں ایک اور قرارداد جمع کروا دی گئی۔

    ایوانِ بالا میں قرارداد آزاد پارلیمانی گروپ کے سینیٹر ہلال الرحمان کی جانب سے سرد موسم، برفباری اور سکیورٹی چیلنجز کی پیشِ نظر جمع کروائی گئی۔

    قرارداد کے متن کے مطابق ملک میں سرد ترین موسم اور برفباری کے منفی اثرات سامنے آ رہے ہیں، سرد ترین موسم کے باعث خیبر پختونخوا میں انتخابی مہم بھی متاثر ہے۔

    سینیٹر ہلال الرحمان نے قرارداد میں مؤقف اختیار کیا کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور امیدواروں میں احساس محرومی اور سابق فاٹا کے امیدوار کو سکیورٹی مسائل کا سامنا ہے لہٰذا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے الیکشن 8 فروری کے بجائے موزوں تاریخ تک ملتوی کیا جائے۔

    5 جنوری کو سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات کو معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی تھی۔

    سینیٹر دلاور خان نے الیکشن میں سازگار ماحول کی فراہمی کیلیے قرارداد پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے، مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے ہیں جبکہ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں۔

    قرارداد میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ محکمہ صحت ایک بار پھر کورونا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ چھوٹے صوبوں میں بالخصوص الیکشن مہم چلانے کیلیے مساوی حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

    دو روز قبل، سینیٹ میں الیکشن ملتوی کروانے کی ایک اور قرارداد جمع کروائی گئی تھی جس میں کہا تھا کہ سکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر انتخابات 3 ماہ کیلیے ملتوی کیے جائیں۔ قرارداد آزاد پارلیمانی گروپ کے سینیٹر ہدایت اللہ نے جمع کروائی تھی۔

    قرارداد میں کہا گیا تھا کہ سکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر انتخابات 3 ماہ کیلیے ملتوی کیے جائیں، سینیٹ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ پر زور دیتا ہے وہ پرامن الیکشن انعقاد پر غور کرے۔

    قرارداد میں کہنا تھا کہ امیدواروں کو نشانہ بنانے کے بڑھتے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش ہے۔

  • پی ٹی آئی سے ’بلا‘ چلا گیا، سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

    پی ٹی آئی سے ’بلا‘ چلا گیا، سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان ’بلے‘ سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان نہیں ملے گا۔

    کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل تھیں، فیصلہ متفقہ طور پر سنایا گیا۔

    سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ میں درخواست ناقابل سماعت تھی، ایک وقت میں دو ہائیکورٹس میں کیس نہیں چل سکتا، پی ٹی آئی نے شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کے شواہد پیش نہیں کیے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملک جمہوریت نے دیا، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخابات کی پابند ہیں۔

    سماعت کا احوال

    چیف جسٹس نے وکیل پی ٹی آئی سے مکالمے میں کہا کہ آپ کہتےہیں اسٹیبشلمنٹ کاالیکشن کمیشن پر دباؤ ہے تو اس کو ثابت کریں، اسٹیبلشمنٹ کا لفظ استعمال کرتے ہیں اصل نام فوج ہے، اسٹیبشلمنٹ کیوں الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالے گی؟

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت آئینی اداروں کوکنٹرول تو نہیں کرسکتی، آپ جب بدنیتی کا الزام لگاتے ہیں توبتائیں کہ بدنیتی کہاں ہے، یہ انتخابی نشان کیا ہوتا ہے ہمیں معلوم ہے، ہمیں کھل کر اور مکمل بات کرنی چاہیے، آئینی اداروں کی عزت کرتا ہوں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی اورجماعت میں کوئی ایک کاغذا کا ٹکڑا پیش کر دے اور دوسرا کوئی اور تو فیصلہ کون کرے گا؟ تو وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ اس کافیصلہ سول کورٹ کرےگی، جس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ سول کورٹ اس کا فیصلہ کیوں کرے گی۔

    وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ کیوں کہ پارٹی ممبران کاآپس میں تنازع ہوگا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سول کورٹ کہےیہ میرا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے، علی ظفر نے کہا کہ اِس معاملے میں الیکشن کمیشن کادائرہ کار نہیں ہوگا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کہاں سے یہ بات کررہے ہیں؟ وکیل پی ٹی آئی نے بتایا میں آپ کوقانون پڑھ کرسناتاہوں، الیکشن ایکٹ کے مطابق ہر سیاسی جماعت نے پارٹی انتخابات کے 7 دن میں سرٹیفکیٹ دینا ہے تو جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ سرٹیفکیٹ پارٹی آئین کے مطابق انتخابات سے مشروط ہے، جس پر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انٹراپارٹی انتخابات کی اسکروٹنی کا اختیار نہیں ہے۔

    چیف جسٹس کے علی ظفر سے مکالمے میں کہا کہ یا آپ تسلیم کر لیں جمہوریت چاہیے یا نہیں؟یا تو کہ دیں کہ جمہوریت گھر میں نہیں چاہیے لیکن باہر چاہیے، آپ کو سیاست چاہئے جمہوریت نہیں چاہئے، سیاست تو ہے ہی جمہوریت۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے اصل مسئلہ ہی دائرہ اختیار کا بنا ہوا ہے، ہمارےسامنےانتخابی نشان کیس نہیں پشاورہائیکورٹ فیصلہ دیکھ رہےہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نےانتخابی نشان واپس نہیں لیا، الیکشن کمیشن کاپہلےخط پڑھیں،انہوں نے کہا انٹراپارٹی الیکشن کرائیں، الیکشن کمیشن نے دھمکی بھی دی انٹرپارٹی الیکشن نہیں کرائیں گےتونشان لے لیں گے۔

    جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ سوال یہ ہےکیا الیکشن نہ کر انےپرکیاالیکشن کمیشن پارٹی نشان واپس لےسکتاہے تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ لوگوں نےالیکشن کمیشن کےخط کوقبول کیاہے، انٹراپارٹی الیکشن ہوگئے توانتخابی نشان خودبخودمل جائےگا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ آپ کی حکومت تھی جب الیکشن کمیشن نےخط لکھاتھا، پی ٹی آئی نےاس وقت انٹرپارٹی الیکشن نہیں کرائے، پی ٹی آئی نےکوروناکی وجہ سےایک سال کی مہلت مانگی ،یہ نہیں کہاالیکشن کمیشن کون ہےنشان واپس لینے والا، الیکشن کمیشن نے بتایا 13جماعتوں کوانٹراپارٹی الیکشن نہ کرانےپرڈی لسٹ کرچکےہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے یا تو کہہ دیں کہ جمہوریت گھر میں نہیں چاہیے لیکن باہر چاہیے، الیکشن کمیشن کا ایک ہی دکھڑا ہے کہ پارٹی انتخابات کرا لو، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پارٹی الیکشن کرائے لیکن وہ الیکشن کمیشن نے مانے نہیں۔

    چیف جسٹس نےوکیل پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ 14درخواست گزاروں کو الیکشن کیوں نہیں لڑنے دیا ، وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ کسی کو اعتراض ہے تو سول کورٹ چلا جائے تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم جمہوریت کیساتھ کھڑے ہیں چاہے وہ گھر کے اندر ہو یا باہر ہو۔

    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ کوئی پٹواری انٹراپارٹی انتخابات کا فیصلہ نہیں کر سکتا کیونکہ اسے اختیار نہیں ہے تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو سیاست چاہئے جمہوریت نہیں چاہئے، سیاست تو ہے ہی جمہوریت، آپ کہتے ہیں کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر الیکشن کمیشن 2 لاکھ جرمانہ کر سکتا ہے لیکن ساتھ ہی آپ کہتے ہیں باقی اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر 8 فروری کو آپ 326 ارکان کو بلا مقابلہ جتوادیں تو ایسے الیکشن کو میں نہیں مانوں گا، بلا مقابلہ ہے تو قانونی ہی لیکن عقل و دانش بھی کوئی چیز ہوتی ہے، یعنی پاکستان اور انگلینڈ کا ٹیسٹ میچ کھیلے بغیر سرٹیفکیٹ آگیا کہ پاکستان جیت گیا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی آئین کہتا ہے چیئرمین کا الیکشن 2 سال باقی 3 سال بعد ہونگے، یہاں تک تو پارٹی آئین کی خلاف ورزی ثابت ہوگئی۔

    جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے سرٹیفکیٹ اسی وقت مل سکتا ہے جب انتخابات پارٹی آئین کے مطابق ہوئے ہوں اور استفسار کیا کوئی پارٹی الیکشن کرائے بغیر سرٹیفکیٹ دیدے تو کیا الیکشن کمیشن کچھ نہیں کر سکتا؟

    وکیل علی ظفر نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں پارٹی انتخابات کی شفافیت کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں ،انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن 2 لاکھ روپے تک جرمانہ کر سکتاہے،جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی انتخابات کروا کر جرمانے کی اسٹیج سے تو آگے نکل چکی ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی نے معاہدہ کیا تھا، دستخط موجود ہیں، ترجمان پی ٹی آئی

    چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی نے معاہدہ کیا تھا، دستخط موجود ہیں، ترجمان پی ٹی آئی

    اسلام آباد: ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن کا کہنا ہے کہ اختر اقبال ڈار نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا جس پر باقاعدہ دستخط موجود ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف معلوم نہیں پریس کانفرنس کا سلسلہ کب ختم ہوگا، نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار نے ہمارے دفتر میں بیٹھ کر ٹکٹس پر دستخط کیے ہیں، معاہدے پر بھی ان کے دستخط موجود ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اختر اقبال نے شروع میں ہم سے زیادہ نشستیں مانگی تھیں بعد میں شیخوپورہ میں چار نشستوں پر آمادگی ظاہر کی تھی، ان سے معاہدہ دو ہفتے قبل ہوا تھا۔

    رؤف حسن نے کہا کہ اختر اقبال کے ساتھ بھی وہی ہوا جو دوسری پریس کانفرنس کرنے والوں کے ساتھ ہوا، اختر اقبال کو پہلے اغوا کیا گیا اس کے بعد زبردستی پریس کانفرنس کروائی گئی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، بیرسٹر گوہر کے گھر کیا ہوا سب کے سامنے ہے آج عمر ایوب کے گھر پر بھی گڑ بڑ کی کوشش کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان جاری کرنا تھا، خلاف ورزی پر توہین عدالت کی درخواست بھی ہے جس پر ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔

    رؤف حسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو روکنے کے لیے ہر لمحے قوانین کو تبدیل کررہی ہے، الیکشن کمیشن نے آخری وقت میں سرکلر جاری کیوں کیا، ای سی پی، پی ٹی آئی کے خلاف ایک پارٹی بنی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اداروں پر یقین رکھتے اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے، فیصلہ آنے دیں اس کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے۔

  • مسلم لیگ (ن) نے سندھ کیلیے امیدواروں کا اعلان کر دیا

    مسلم لیگ (ن) نے سندھ کیلیے امیدواروں کا اعلان کر دیا

    لاہور: مسلم لیگ (ن) نے 8 فروری کو عام انتخابات میں سندھ سے حصہ لینے والے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا۔

    این اے 216 مٹیاری سے بشیر میمن، این اے 205 نوشہرو فیروز سے اصغر شاہ، این اے 211 میرپور خاص سے اسد جونیجو اور این اے 213 سے امان اللہ تالپور (ن) لیگ کے امیدوار ہوں گے۔

    این اے 229 سے قادر بخش، 230 سے مظفر شجرہ، این اے 231 سے جمیل احمد، این اے 232 سے جے یو پی کے اویس  نورانی (ن) لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار ہوں گے۔

    متعلقہ: پی ٹی آئی نے کراچی سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا

    این اے 233 سے زین انصاری، این اے 234 سے سلیم ضیا، این اے 235 سے شرافت اکاخیل، این اے 236 سے پروین بشیر، این اے 237 سے ریحان قیصر، این اے 238 سے سدرۃ المنتہیٰ، این اے 239 سے جے یو آئی امیدوار کو (ن) لیگ سپورٹ  کرے گی۔

    این اے 240 سے سکینہ انور، این اے 241 سے روزینہ علی، این اے 242 سے خواجہ شعیب، 243 سے اختر جدون، این اے 244 سے غلام  رسول شاہ، این اے 246 سے محمد سلیم، این اے 247 سے ناہید پروین، 249 سے انصب رضا، 250 سے فرقان علی کو ٹکٹ جاری کیا گیا۔

    اسی طرح پی ایس 105 پر (ن) لیگ جی ڈی اے کے عرفان اللہ مروت کی حمایت کرے گی۔ پی ایس 95 سے رانا احسان اور 96 سے علی اکبر گجر (ن) لیگ کے امیدوار ہوں گے۔

  • پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان مبینہ معاہدے کی کاپی سامنے آگئی

    پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان مبینہ معاہدے کی کاپی سامنے آگئی

    اسلام آباد: پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان مبینہ معاہدے کی کاپی سامنے آگئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی ذرائع نے دونوں جماعتوں کے درمیان معاہدے کی تصدیق کردی ہے، معاہدہ 30 دسمبر 2023 کو ہوا تھا۔

    معاہدے میں لکھا ہے کہ موجودہ حالات میں پری پول دھاندلی کی کوشش کی جارہی ہے، بلے کا نشان برقرار رہا تو دونوں جماعتیں بلے کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑیں گی۔

    معاہدے کے مطابق اگر بلے کا نشان چھین لیا گیا تو دونوں جماعتیں بلے باز کے نشان پر الیکشن لڑیں گی۔

    پی ٹی آئی نظریاتی عہدیداران کے لیے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایات ضروری ہوں گی، کوئی بھی رکن پی ٹی آئی میں آئے تو نظریاتی ڈی سیٹ کی کارروائی نہیں کرے گی۔

    معاہدے میں لکھا ہے کہ جہاں پی ٹی آئی کا امیدوار ہوگا وہاں پی ٹی آئی نظریاتی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔

    معاہدے کے تحت پی ٹی آئی نظریاتی 7 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی جبکہ اختر اقبال ڈار تحریک انصاف میں شامل ہونا چاہیں تو انہیں شامل کیا جائے گا۔

  • تشویش ہوئی پی ٹی آئی امیدواروں کو ہمارے ٹکٹ کہاں سے ملے، چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی

    تشویش ہوئی پی ٹی آئی امیدواروں کو ہمارے ٹکٹ کہاں سے ملے، چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی

    لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نظریاتی اختر اقبال ڈار کا کہنا ہے کہ تشویش ہوئی کہ پی ٹی آئی امیدواروں کو ہمارے ٹکٹ کہاں سے ملے۔

    اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے اختر اقبال ڈار نے کہا کہ میں  نے پی ٹی آئی نظریاتی کے امیدواروں کو خود ٹکٹ جاری کیے اور ہم آر اوز کو نظریاتی کے ٹکٹ کی فہرست فراہم کریں گے ہمارا نشان بلے باز ہے۔

    اختر اقبال ڈار نے کہا کہ 2018 سے انتخابات کیلیے ٹکٹ جاری کر رہے ہیں، آر اوز کی جانب سے کالیں آ رہی ہیں ہم لسٹ جمع کروائیں گے، الیکشن کمیشن کی طرف سے ہدایت آئی اس میں ہر چیز واضح ہے کہ کسی اور جماعت کا رکن کسی اور کے پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑ سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ افواہیں ہیں پی ٹی آئی ممبران ہمارے جماعت کے ٹکٹ لے کر جا رہے ہیں یہ میرے لیے حیران کن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2007 میں محسوس کیا کہ دھونس دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی والے بات کرتے ہیں، سوچا شفافیت کو پروموٹ کرنے کیلیے مجھے پی ٹی آئی کا حصہ ہونا چاہیے، واضح ہوگیا تھا پی ٹی آئی میں کرپشن کے خلاف لڑنے کی صلاحیت نہیں ہے، میں نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی نظریاتی پارٹی کی بنیاد رکھی جائے۔

    اختر اقبال ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی نظریاتی کا نعرہ کرپشن کی سزا موت ہے، کچھ عرصے میں پتا چلا کہ پی ٹی آئی میں شفافیت کی کوئی جگہ نہیں۔

    پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی نے تردید کی کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں ہے، معاملے کی تحقیقات کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

    اختر اقبال ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی نظریاتی نے مختلف اضلاع میں 150 ٹکٹیں جاری کی ہیں۔

  • الیکشن کمیشن نے ٹکٹ جمع کروانے کا وقت 11 بجے تک بڑھا دیا

    الیکشن کمیشن نے ٹکٹ جمع کروانے کا وقت 11 بجے تک بڑھا دیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے امیدواروں کی جانب سے پارٹی ٹکٹ جمع کروانے کے وقت میں چوتھی بار توسیع کر دی۔

    الیکشن کمیشن نے پارٹی ٹکٹ جمع کروانے کے وقت میں 10 بجے کی توسیع کی تھی لیکن اب رات 11 بجے تک امیدوار پارٹی ٹکٹ جمع کروا سکتے ہیں۔ آج پارٹی ٹکٹ جمع کروانے کی آخری تاریخ ہے۔

    دوسری جانب، الیکشن کمیشن آج تمام جماعتوں کے امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری کرے گا اور امیدواروں کو آج ہی انتخابی نشان بھی الاٹ کیے جائیں گے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی کے اجرا اور وصولی اور عبوری لسٹ لگانے کا انتخابی مرحلہ مکمل ہوا، اسکرونٹی، اپیلٹ ٹریبونل میں اس کے خلاف اعتراضات اور کاغذات کی واپس لینے کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔

    آج امیدواروں کو نشان الاٹ کر کے حتمی انتخابی فہرستیں جاری ہوں گی اور 8 فروری کو ملک بھر میں پولنگ ہوگی۔

    گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان کی مکمل فہرست جاری کی تھی جس میں بلے کا نشان فہرست میں موجود نہیں تھا۔ سیاسی جماعتوں کیلیے 145 جبکہ آزاد امیدواروں کیلیے 177 انتخابی نشان فہرست میں مخصوص ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے 13 سیاسی جماعتوں کو ڈی لسٹ کرتے ہوئے 2 سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔

  • کوئی انتخابی نشان کسی دوسری پارٹی کے امیدوار کو نہ دیا جائے، الیکشن کمیشن

    کوئی انتخابی نشان کسی دوسری پارٹی کے امیدوار کو نہ دیا جائے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کوئی انتخابی نشان کسی دوسری پارٹی کے امیدوار کو نہ دیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ اکثر امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں ان درخواستوں کے ذریعے ہمیں دھوکا دیا جارہا ہے، آر اوز ایسے کسی امیدوار کو دوسرا نشان نہ دیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قوانین کے تحت امیدوار کے لیے ضروری ہے کہ وہ پارٹی وابستگی سے متعلق اقرار نامہ جمع کرائے، پہلے سے جمع شدہ اقرار نامہ ہوتے ہوئے کوئی امیدوار دوسری پارٹی کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتا۔

    ای سی حکام کا کہنا ہے کہ پرانی پارٹی چھوڑے بغیر دوسری پارٹی کے لیے الیکشن لڑنا الیکشن ایکٹ سیکشن 203 کی خلاف ورزی ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدوار کی اس قسم کی ہر حرکت سپریم کورٹ فیصلے کے بھی منافی ہے، جو امیدوار کسی اور جماعت کا ممبر ہو اور دوسری جماعت کا نشان مانگے وہ نہ دیا جائے۔