Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • پی ٹی آئی رہنما شہرام ترکئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل منظور

    پی ٹی آئی رہنما شہرام ترکئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل منظور

    پشاور: رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شہرام ترکئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل نے درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    شہرام ترکئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سماعت الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس وقار احمد نے کی۔

    دورانِ سماعت وکیل نے کہا کہ ریٹرنگ افسر نے مفرور ہونے کی بنا پر کاعذات مسترد کیے ہیں۔ جسٹس وقار احمد نے کہا کہ کیا اپیل کنندہ کو عدالت نے مفرور قرار دیا؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ تفتیش کے دوران مفرور قرار دیے گئے لیکن عدالت نے مفرور قرار نہیں دیا۔

    وکیل کے مطابق اگر عدالت نے مفرور قرار دیا تب بھی اس پر کاغذات مسترد نہیں ہو سکتے، ڈار کو عدالت نے مفرور قرار دیا اس کے باوجود اس نے سینیٹ الیکشن لڑا، بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ کیلیے ہے قومی اور صوبائی اسمبلی کیلیے نہیں۔

    جسٹس وقار احمد نے استفسار کیا کہ اپیل کنندہ عدالت کے سامنے سرینڈر کیوں نہیں ہوا؟ اس پر بیرسٹر وقار علی نے بتایا کہ آج کل جو حالات ہے اس وجہ سے وہ عدالت میں نہیں  آ سکے، پرسوں ہائی کورٹ میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہیں۔

    اس دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ قانون میں اشتہاری کے حوالے سے کوئی چیز نہیں۔ جبکہ وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ اعتراض کنندہ نے مقررہ وقت میں اپیل دائر نہیں کی۔

    اعتراض کنندہ وکیل نے کہا کہ اشتہاری کو چاہیے کاعذات سے پہلے عدالت کے سامنے سرینڈر کریں، پاور آف اٹارنی پر یہ اپیل قابل سماعت نہیں۔

  • سعید غنی کا اسٹیٹ بینک پر فہمیدہ مرزا اور فیملی کی سہولت کاری کا الزام

    سعید غنی کا اسٹیٹ بینک پر فہمیدہ مرزا اور فیملی کی سہولت کاری کا الزام

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) رہنما فہمیدہ مرزا اور ان کی فیملی کی سہولت کاری کر رہا ہے۔

    سعید غنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کے کاغذات مسترد ہوئے لیکن اسٹیٹ بینک ان کی سہولتکاری کر رہا ہے، کوئی بھی امیدوار کاغذات جمع کرواتا ہے تو آر او تفصیلات تمام اداروں کو بھیجتا ہے۔

    سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ فہمیدہ مرزا نے کاغذات میں کہیں بھی لائبلٹی کا ذکر نہیں کیا اور حقائق چھپائے، اگر امیدوار کوئی چیز چھپاتا ہے تو کاغذات مسترد ہو جاتے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے امیدوار کاغذات کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع کروائیں گے۔

    متعلقہ: چھٹی کے روز بینک نے لیٹر جاری کر کے فہمیدہ مرزا کو کلین چٹ دے دی

    انہوں نے کہا کہ یکم جنوری کو اسٹیٹ بینک ایک خط جاری کرتا ہے کہ قرضہ اسٹیٹ بینک کا نہیں کسی اور بینک کا ہے، جو بیان حلفی جمع کروایا اس میں 20 لاکھ کا ذکر ہے جبکہ حقیقت 22 کروڑ کی ہے، مرکزی بینک کا براہ راست اس سے کوئی تعلق نہیں پھر بھی مرزا فیملی کو بچانے آگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے فہمیدہ مرزا کو لکھا لیکن جواب اسٹیٹ بینک دے رہا ہے، اسٹیٹ بینک صفائی دے رہا ہے لائبلٹی، قرضہ اور اوور ڈیوز کمپنی پر ہیں مرزا فیملی پر نہیں، سوال پیدا ہوتا ہے کیا یہ کام اسٹیٹ بینک کا ہے؟

    سعید غنی نے کہا کہ قوانین، الیکشن ایکٹ اور آئین کہتا ہے جس نے قرضہ معاف کروایا وہ الیکشن نہیں لڑ سکتا، گورنر اسٹیٹ بینک چھٹی کے دن مرزا فیملی کی سہولت کاری کیلیے خط لکھتے ہیں، اسٹیٹ بینک کا کردار افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

    رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کوشش کر رہا ہے بینک اور مرزا فیملی کے درمیان سیٹنگ کروا دے، اسٹیٹ بینک کا کردار پورے معاملے میں مشکوک ہے، کسی امیدوار کے کاغذات بحال کروانا اسٹیٹ بینک کا کام نہیں۔

  • میرا مقابلہ پی ٹی آئی یا (ن) لیگ سے نہیں ہے، بلاول بھٹو

    میرا مقابلہ پی ٹی آئی یا (ن) لیگ سے نہیں ہے، بلاول بھٹو

    لاہور: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میرا مقابلہ پی ٹی آئی یا مسلم لیگ (ن) سے نہیں بلکہ مہنگائی اور غربت سے ہے۔

    ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم حکومت بنانے کیلیے الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن نفرت اور تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، اپنا نظریہ اور منشور عوام کے پاس لے کر جائیں گے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عام آدمی کی حکومت (ن) لیگ یا پی ٹی آئی نہیں بلکہ صرف شہیدوں کی جماعت بنا سکتی ہے، ہم (ن) لیگ یا پی ٹی آئی کی طرح جھوٹے وعدے نہیں کر رہے۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے سندھ کے ہر اضلاع میں مفت علاج کے اسپتال کھڑے کیے، مہنگے ترین علاج ہم سندھ کے عوام کو مفت فراہم کر رہے ہیں، اب پنجاب کے ہر اضلاع میں مفت اور معیاری علاج فراہم کریں گے۔

    نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا رائیونڈ میں انہوں نے مفت علاج کی سہولت دی ہے؟ دل کی تکلیف ہوتی ہے تو خود لندن بھاگ جاتے ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کو اُس وقت بھی کہا تھا اتنا دور جانے کی ضرورت نہیں کراچی میں ہم نے این آئی سی وی ڈی بنا دیا ہے، اگلی بار جب دل میں تکلیف ہوگی تو آپ کیلیے مفت علاج کا اسپتال بنائیں گے، اگلی بار 8 فروری کو دل کی تکلیف ہونی ہی ہے، رائیونڈ میں جو ہم اسپتال بنائیں گے اس میں آپ کا علاج ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے 50 لاکھ گھر کا وعدہ کیا لیکن 4 سال میں ایک گھر نہ بنایا جبکہ سندھ میں ہم سیلاب متاثرین کیلیے 20 لاکھ گھر بنا رہے ہیں، سندھ میں خواتین کو گھروں کے مالکانہ حقوق دے رہے ہیں، ہماری حکومت آئے گی تو ملک کی ہر کچی آبادی کو ریگولرائز کریں گے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آصف علی زرداری نے انقلابی بی آئی ایس پی پروگرام متعارف کروایا تھا لیکن بانی پی ٹی آئی نے اس کا نام بدلنے کی کوشش کی۔

  • گلگت بلتستان اے 13 استور حلقہ 1 کے ضمنی الیکشن  کالعدم قرار

    گلگت بلتستان اے 13 استور حلقہ 1 کے ضمنی الیکشن کالعدم قرار

    گلگت: گلگت بلتستان اے 13 استور حلقہ 1 کے ضمنی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا شیڈول جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان اے 13 استور حلقہ 1 ضمنی الیکشن کیس کا فیصلہ سنادیا گیا، چیف الیکشن کمشنر نے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دے دیا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے فیصلے میں کہا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی امیدواران الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ٹھہرے، حلقے میں دوبارہ الیکشن کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔

    یاد رہے پی ٹی آئی امیدوار خورشید خان 6219 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ن لیگ کے رانا فرمان علی 5225 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

    خیال رہے گلگت بلتستان اسمبلی کا ایوان 24 جنرل نشستوں پر مشتمل ہے، اسمبلی خواتین کی 6 ، ٹیکنوکریٹس کی 3 نشستوں سمیت مجموعی طور پر 33 ارکان پر مشتمل ہے۔

  • تحریک انصاف کا ‘بلے کے نشان’ کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

    تحریک انصاف کا ‘بلے کے نشان’ کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے بلے کے نشان کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست پر فوری سماعت کی استدعا کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ کے انتخابی نشان بلے سے متعلق فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پشاورہائیکورٹ کےجج نےقانون کی غلط تشریح کی جس کےباعث ناانصافی ہوئی، 26 دسمبر 2023 کو عارضی ریلیف دیا گیا تھا، عارضی ریلیف سے قبل فریقین کو نوٹس دیا جانا ضروری نہیں۔

    درخواست میں کہنا ہے کہ ناقابل تلافی نقصان کے خدشات کے تحت عبوری ریلیف دیا جاتا ہے، پشاور ہائیکورٹ کو بتایا کہ بلے کا نشان نہ ملنے سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔

    پشاور ہائیکورٹ نے عجلت میں فیصلہ دیا، کیس پہلے ہی ڈویژن بینچ کے سامنے مقرر تھا، ڈویژن بینچ سے پہلے سنگل بینچ فیصلہ کرنےکامجازنہیں تھا۔

    پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ سے اپیل پر فوری سماعت کی استدعا کرتے ہوئے کہا آج یا کل سماعت کی جائے۔

    اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ چند اہم درخواستوں پر دستخط کرنے آیا ہوں، سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے ہمیں سنا جائے۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی درخواست میں لکھا تھا یہ اہم ترین معاملہ ہے،ہماری استدعا ہے اسکروٹنی کا وقت ختم ہو رہا ہے ٹکٹ تقسیم کرنےہیں، کوشش ہے جلد سے جلد یہ کیس لگے،اللہ کرےبلےکانشان ملے۔

  • پاکستان میں انتخابات نے کب کس کو حکمرانی کا تاج پہنایا

    پاکستان میں انتخابات نے کب کس کو حکمرانی کا تاج پہنایا

    پاکستان میں 8 فروری کو ملک کی تاریخ کے 13 ویں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اب تک ہونے والے انتخابات نے کس کس کو حکمراں بنایا اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

    پہلے عام انتخابات 1970 میں ہوئے:

    پاکستان میں پہلی بار عام انتخابات 1970 میں متحدہ پاکستان میں منعقد ہوئے۔ مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں عوامی لیگ جب کہ مغربی پاکستان (موجودہ پاکستان) میں پاکستان پیپلز پارٹی اکثریتی پارٹی کے طور پر سامنے آئی۔ تاہم یہاں سقوط ڈھاکا کے نتیجے میں پاکستان کے دو لخت ہونے کے بعد عملی طور پر جمہوری حکومت کا قیام ممکن نہ ہوسکا۔

    1977 کا مارشل لا: ذوالفقار بھٹو کے دور حکومت کے خاتمے کو امریکی سفارت خانہ کیسے دیکھ رہا تھا؟ - BBC News اردو

    ذوالفقار علی بھٹو ملک کے پہلے سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اور صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ 1973 کے آئین کی تشکیل کے بعد پہلی جمہوری حکومت 1970 کے انتخابی نتائج کے تحت 1973 میں پی پی پی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی سربراہی میں قائم کی گئی۔

    1977 الیکشن:

    وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے مقررہ مدت سے ایک سال قبل ہی 1977 میں الیکشن کرائے جس کے نتیجے میں کوئی جمہوری حکمراں سامنے نہ آیا البتہ نتائج کے نتیجے میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے باعث ضیا الحق نے مارشل لا کا نفاذ کر دیا جب کہ بھٹو اپنے عہدے سے معزول ہوکر پہلے جیل اور پھر تختہ دار تک پہنچے۔

    1985 الیکشن:

    جنرل ضیا الحق چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے بعد ایک ریفرنڈم کے ذریعے صدر بھی بن گئے اور انہوں نے 1985 میں غیر جماعتی بنیادوں پر ملک بھر میں عام انتخابات کرائے جس کا پاکستان پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کیا اور یوں سندھ کے علاقے سندھڑی سے تعلق رکھنے والے محمد خان جونیجو ملک کے نئے وزیراعظم بن گئے۔

     

    جونیجو: جمہوری سیاست دان یا غیر سیاسی وزیراعظم؟ | Independent Urdu

    مئی 1988 میں اس وقت کے صدر جنرل ضیا الحق نے جونیجو حکومت کو برطرف کر کے نومبر میں غیر جماعتی بنیادوں پر الیکشن کرانے کا اعلان کیا تاہم اگست میں ان کی بہاولپور طیارہ حادثے میں موت کے بعد الیکشن تو اپنے اعلان کردہ وقت پر ہوئے مگر جماعتی بنیادوں پر ہوئے۔

    1988 الیکشن:

    بے نظیر کن شرائط پر وزیراعظم بنیں؟ | Urdu News – اردو نیوز

    نومبر 1988 کے عام انتخابات میں کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت نہ مل سکی تاہم پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی اور اس نے سندھ کے شہری علاقوں سے کلین سوئپ کرنے والی جماعت ایم کیو ایم سے اتحاد کر کے وفاق اور سندھ میں حکومت بنائی۔ بینظیر بھٹو نہ صرف ملک بلکہ اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ تاہم یہ اتحادی حکومت صرف 18 ماہ کی مہمان ثابت ہوئی۔

    1990 الیکشن:

    جب صدر پاکستان اور وزیر اعظم ایک ساتھ رخصت ہوئے | Independent Urdu

    اکتوبر 1990 کے عام انتخابات کے نتیجے میں اسلامی جمہوری اتحاد نے اکثریت حاصل کی اور نواز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے لیکن یہ حکومت بھی اپنی پانچ سالہ مدت سے قبل ہی صدر غلام اسحاق خان نے برطرف کر دی۔

    1993 الیکشن:

    1993 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی اور بینظیر بھٹو دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ انہوں نے غلام اسحاق خان کی جگہ اپنی ہی پارٹی کے فاروق لغاری کو صدر بنایا لیکن ان کے با اعتماد ساتھی نے ہی انہیں اپنے ہی بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کی چارج شیٹ کے ساتھ پانچ سالہ مدت سے قبل ہی گھر بھیج دیا گیا۔

    1996 الیکشن:

    فاروق لغاری کے دور صدارت میں ہی 1996 کے انتخابات منعقد ہوئے اور نواز شریف دو تہائی اکثریت لے کر آئے، لیکن یہ اکثریت بھی ان کی حکومت کو قبل از وقت خاتمے کے انجام سے نہ بچا سکی۔ ان کا یہ دور اقتدار مملکت کے تین ستونوں صدر، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے لڑائی کے باعث تنازعات سے بھرپور رہا اور بالآخر آرمی چیف پرویز مشرف کی برطرفی کا فیصلہ نہ صرف ان کی حکومت کا اختتام ثابت ہوا بلکہ انہیں وزیراعظم ہاؤس سے جیل تک کا سفر بھی کرایا جس کے ایک سال بعد انہیں 10 سالہ معاہدے کے تحت بیرون ملک بھیجا گیا۔

    الیکشن 2002:

    سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی انتقال کرگئے - Pakistan - Dawn News

    ملک میں 21 ویں صدی کے پہلے پارلیمانی انتخابات پرویز مشرف کی زیر نگرانی ہوئے جس میں نواز شریف، بینظیر بھٹو سمیت دونوں جماعتوں کے کئی اہم رہنما بذات خود حصہ نہیں لے پائے لیکن انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے بطن سے مسلم لیگ ق اور پاکستان پیپلز پارٹی کی بطن سے پی پی پی پیٹریاٹ کا جنم ہوا۔ جن کے اشتراک اور مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے خصوصی تعاون کی بدولت نئی وفاقی حکومت تشکیل دی گئی۔

    حکمران جارہے ہیں اور بحران بھی جلد ختم ہوجائے گا، چوہدری شجاعت حسین - ایکسپریس اردو

    اقتدار کی غلام گردشوں کی مکمل روداد جاننے کے لیے کلک کریں:

    یہ ملک کی تاریخ کی پہلی اسمبلی تھی جس نے اپنی پانچ سالہ آئینی مدت مکمل کی لیکن اس مدت کے دوران وزارت عظمیٰ کا منصب بدلتا رہا۔ پہلے میر ظفر اللہ جمالی ڈیڑھ برس تک وزیراعظم ہاؤس کے مکین رہے، جس کے بعد مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کو عبوری وزیراعظم بنایا گیا جب کہ دو ماہ بعد ہی شوکت عزیز کے سر پر حتمی طور پر وزارت عظمیٰ کا تاج سجایا گیا جو پھر اسمبلی کے اختتام تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔

    شوکت عزیز کو احتساب عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

    الیکشن 2008:

    سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا - Pakistan - AAJ

    پرویز مشرف نے الیکشن سے قبل ایک معاہدے کے تحت وردی اتار دی تھی اور نئے الیکشن 8 جنوری 2008 کو کرانے کا اعلان کیا تاہم ینظیر بھٹو کے 27 دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں قتل کے بعد الیکشن کو ایک ماہ آگے بڑھا کر 8 فروری کو پولنگ کرائی گئی۔ پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں اکثریت حاصل کی اور یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنے۔ اسی سال اگست میں پرویز مشرف کی ایوان صدر سے رخصتی ہوئی تو پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری صدر مملکت بن گئے تاہم سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو اپنی پارٹی کے سربراہ اور صدر مملکت کے خلاف سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پر جب برطرف اور نا اہل کیا تو راجا پرویز اشرف کو نیا وزیراعظم منتخب کر لیا گیا۔

    پاکستان، راجہ پرویز اشرف نے اسپیکرِ قومی اسمبلی کا حلف اٹھا لیا

    الیکشن 2013:

    مئی 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں ن لیگ کی وفاق کے ساتھ پنجاب، بلوچستان میں حکومت قائم ہوئی جب کہ کے پی میں پی ٹی آئی اور سندھ میں حسب سابق پی پی پی کی حکومتیں بنیں۔ نواز شریف ریکارڈ تیسری بار وزیراعظم بنے لیکن انہیں اقتدار کے آغاز سے پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کا سامنا رہا۔ اسی دوران پاناما کیس سامنے آیا اور نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ نے کیس شروع کیا لیکن اقامہ کیس میں انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے برطرف اور تاحیات سیاست کے لیے نا اہل کرنے کے ساتھ ساتھ قید کی سزا بھی سنائی۔

    فیض آباد دھرنا کیس: شاہد خاقان انکوائری کمیشن کے سامنے پیش، سوالنامہ بھی وصول - Pakistan - AAJ

    اس فیصلے کے بعد ن لیگ نے حکومت سے نکلنے کے بجائے شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم منتخب کرایا اور اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی۔

    الیکشن 2018:

    پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کا شیڈول مسترد کردیا

    سال 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے اکثریت حاصل کی اور پارٹی چیئرمین عمران خان وزیراعظم پاکستان بنے۔ ان کا دور تنازعات سے بھرا ہے اور پی ٹی آئی دور حکومت میں بھی سابقہ حکومتوں کی روایات پر عمل کرتے ہوئے بالخصوص اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف الزامات کی سیاست اور مقدمات کی طویل فہرست مرتب کی گئی۔

    وزیراعظم شہباز شریف کا کسانوں کیلئے1800 ارب روپے کے پیکیج کااعلان

    عمران خان کی حکومت کو کامیاب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے مارچ 2022 میں ختم کیا گیا اور پی ڈی ایم کی حکومت قائم ہوئی۔ شہباز شریف وزیراعظم بنے جن کے دور حکومت میں ملک کو کچھ اور تو نہیں لیکن ریکارڈ مہنگائی کا تحفہ ضرور ملا۔

  • پی ٹی آئی کی انتخابی نشان ‘بلا’ واپس لینے کیخلاف  درخواست مسترد

    پی ٹی آئی کی انتخابی نشان ‘بلا’ واپس لینے کیخلاف درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی انتخابی نشان ‘بلا’ واپس لینے کیخلاف درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انتخابی نشان واپس لینے کیخلاف درخواست پرفیصلہ سنادیا۔

    جسٹس جوادحسن نےپی ٹی آئی کےعمر آفتاب کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں لاہور ہائیکورٹ نے انتخابی نشان واپس لینے کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرمسترد کردی۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن کے نتیجے میں بیرسٹرگوہر پارٹی چیئرمیں بن گیئے، ہم نے انٹراپارٹی الیکشن کےنتائج الیکشن کمیشن کو دیے ، الیکشن کمیشن نے نتائج تسلیم نہ کیے اور انتخابی نشان واپس لے لیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کےخلاف ہم پشاور ہائیکورٹ گئے، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا آرڈر معطل کر دیا، ہمیں آر او کو وضاحت دینا پڑی ہے کہ ہم پی ٹی آئی سے ہیں ،ہم نےصوبائی الیکشن کمیشن سے رجوع کیا مگر دادرسی نہ ہوئی۔

    گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر حکم امتناع واپس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا بائیس دسمبر کا فیصلہ بحال کیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس چھن گیا۔

  • پیپلز پارٹی کا ‘تیر’ کی مماثلت والے انتخابی نشانات فہرست سے نکالنے کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا ‘تیر’ کی مماثلت والے انتخابی نشانات فہرست سے نکالنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن سے تیر کی مماثلت والے انتخابی نشانات فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن سے 5 انتخابی نشانات پر اعتراض اٹھادیئے، اس سلسلے میں یپلز پارٹی کے مرکزی الیکشن مانیٹرنگ سیل کے انچارج تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھا، جس میں 5انتخابی نشانات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    پیپلز پارٹی نے پینسل ،بال پوائنٹ ،پین،پیچ کس ،ٹوتھ برش پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ منظور کردہ کچھ نشانات پی پی پارلیمنٹیرینزکےنشان سے مشابہت رکھتےہیں،پانچوں نشان تیر سے مشابہت رکھتے ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ مشابہت عام ووٹر کو کنفیوژ کرسکتی ہے، 2018 کے عام انتخابات میں جہانگیر ترین نےبیٹسمین نشان پر اعتراض اٹھایا تھا، جس کے بعد عدالت نے بیٹسمین کانشان اعتراض آنے پر روک دیا تھا۔

    سینیٹر تاج حیدر نے امید ظاہر کی کہ پاکستان الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی فہرست سے پنسل، بال پوائنٹ ، قلم، پیچ کس اور ٹوتھ برش کے نشانات نکال دے گا۔

  • الیکشن کمیشن  8 فروری کو بروقت انتخابی نتائج کے حصول کے لیے متحرک

    الیکشن کمیشن 8 فروری کو بروقت انتخابی نتائج کے حصول کے لیے متحرک

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے بروقت انتخابی نتائج کے حصول کے لیے جدید وائریس ڈیوائس کے ساتھ چار مختلف موبائل نٹ ورک کی سمز بھی آر اوز کو دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں عام انتخابات کی تیاریاں جاری ہے ، 8 فروری کو بروقت نتائج کیلئے الیکشن کمیشن متحرک ہوگیا۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک بھرمیں آراوز کو انٹرنیٹ فراہمی کے لیے کام جاری ہے اور پی ٹی سی ایل کی ٹیمیں آر اوز کے دفاتر میں آپیٹکل فائبرز بچھانے میں مصروف ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی 859 آر اوز کو جدیدوائرلیس ڈیوائس کی فراہمی جاری ہے جبکہ وائرلیس ڈیوائس کیساتھ 4مختلف موبائل نیٹ ورک کی سمزبھی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 4سمزآراوزکو بروقت رابطےکی سہولت فراہمی میں معاونت کریں گی اور ہرآراو اپنےعلاقےمیں دسیتاب نیٹ ورک کےمطابق سم استعمال کرے گا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ ٹیمز کی جانب سےفائبرآپٹیکل بچھانے کا کام کل تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے بلاول کے نام کی منظوری دیدی

    پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے بلاول کے نام کی منظوری دیدی

    پاکستان پیپلز پارٹی نے سی ای سی کے اجلاس میں وزیراعظم کے امیدوار کے لیے بلاول بھٹو زرداری کے نام کی منظوری دیدی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی زیرِصدارت پیپلزپارٹی سی ای سی کا اجلاس ہوا۔ سی ای سی نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے بلاول بھٹو کے نام کی منظوری دیدی۔

    آصف زرداری نے بلاول بھٹو کا نام وزیراعظم کے امیدوار کیلئے پیش کیا۔ اس دوران ملکی سیاسی صورتحال اور انتخابات سے متعلق سیاسی رابطوں پر گفتگو ہوئی۔

    سی ای سی اجلاس میں انتخابات سے متعلق مہم اور منشور پر بھی بات چیت کی گئی۔ سی ای سی نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    دریں اثنا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زارداری نے کہا کہ سی ای اجلاس میں آصف زرداری نے مجھے وزیراعظم کے عہدے کیلئے نامزد کیا ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ چاہتے ہیں عوام کی قوت خرید اور آمدنی دگنی کریں۔ پسماندہ علاقوں میں رہنے والوں کیلئے سولر پینل اور 300 یونٹ فری بجلی دیں گے

    انھوں نے کہا کہ ہر ڈسٹرک میں گرین انرجی کے منصوبے ہیں۔ پاکستان میں مفت اور معیاری تعلیم لانا چاہتے ہیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ صحت سے متعلق مفت اور معیاری علاج کی فراہمی کی کوشش کرینگے۔ پاکستان کے تمام اضلاع میں اسپتال بنائیں گے جہاں مفت علاج ہوگا۔