Tag: Elections 2024

elections 2024

الیکشن 2024 پاکستان کی مکمل کوریج

Elections 2024 Pakistan- Full Coverage ARY News Urdu

  • الیکشن 2024ء کی سیکورٹی: الیکشن کمیشن نے 6 لاکھ اہلکار مانگ لئے

    الیکشن 2024ء کی سیکورٹی: الیکشن کمیشن نے 6 لاکھ اہلکار مانگ لئے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات میں سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں کے اعلیٰ پولیس افسران نے سکیورٹی کی صورت حال سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پر امن الیکشن کیلئے مجموعی طور پر 6 لاکھ اہلکاروں کی ضرورت ہے۔

    ذرائع کے مطابق عام انتخابات کیلئے 2 لاکھ اہلکار موجود ہیں جبکہ 4 لاکھ اضافی نفری درکار ہوگی، 58 فیصد پولنگ اسٹیشن حساس قرار جبکہ اخراجات کیلئے 17 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

    گزشتہ روز الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام آپریشنل اور آئی ٹی نظام تسلی بخش کام کر رہا ہے، عام انتخابات کے انعقاد کیلیے کسی رکاوٹ یا دشواری کا سامنا نہیں ہے۔

    الیکشن کمیشن کے ترجمان کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ خودکار اور جدید الیکشن مینجمنٹ سسٹم تیار کیا ہے، سسٹم پریذائیڈنگ افسران سے آر اوز تک نتائج کی ترسیل اور مرتب کیلیے استعمال ہوگا۔

    ترجمان کے مطابق تمام تیاریاں مکمل اور خودکار نظام کی متعدد دفعہ ٹیسٹنگ بھی ہو چکی ہے، ای ایم ایس میں آر اوز کی معاونت کیلیے کچھ اضافی فنکشن بھی شامل کیے گئے ہیں، الیکشن کے ابتدائی مراحل کے دوران بھی ڈیٹا کو آئندہ استعمال کیلیے محفوظ کیا جا سکے گا۔

    ایکس پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ دور دراز علاقہ جات میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے مسائل سامنے آئے ہیں، ان علاقوں میں آر اوز کو نامزد امیدواروں کی فہرستیں بھجوانے میں کچھ دشواری ہوئی، الیکشن کمیشن نے ای ایم ایس میں یہ اضافی فنکشن آر اوز کی معاونت کیلیے مہیا کیا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ای ایم ایس کا بنیادی مقصد الیکشن نتائج کی ترسیل اور ٹیبولیشن مرتب کرنا ہے، ای ایم ایس کا استعمال صرف پولنگ ڈے کے دن ہوگا، آپریشنلائز ہونے سے پہلے یہ کہنا کہ ای ایم ایس ناکام ہوگیا من گھڑت اور غیر سنجیدہ ہے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای ایم ایس سے انتخابی نتائج کی ترسیل اور ٹیبولیشن کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہیں، الیکشن کیلیے اپنی تیاریوں اور الیکشن مینجمنٹ سسٹم کے استعمال سے مکمل مطمئن ہیں، بعض حلقوں میں سامنے آنے والے خدشات اور اندیشے بے بنیاد ہیں۔

  • عام انتخابات 2024، الیکشن مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم

    عام انتخابات 2024، الیکشن مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم

    ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک میں شیڈول 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے لیے الیکشن مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سسٹم (ای ایم سی سی) قائم کر دیا گیا ہے جہاں رابطہ اور شکایات درج کرانے کی سہولت ہو گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ ای ایم سی سی عوام الناس کی سہولت کے لیے قائم کیا گیا ہے جہاں وہ الیکشن سے متعلق رابطہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے شکایات بھی درج کرا سکیں گے جن کے بروقت ازالے کے لیے فوری کارروائی کی جائے گی۔

    یہ مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سسٹم الیکشن کمیشن سیکرٹیریٹ اسلام آباد کے علاوہ صوبائی، ڈویژنل اور ضلع سطح پر قائم کیے گئے ہیں جہاں ابتدائی طور پر صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک کام کریں گے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق وسط جنوری سے 8 فروری پولنگ کے دن اور  نتائج موصول ہونے تک یہ مراکز 24 گھنٹے کام کرتے رہیں گے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کنٹرول سینٹر میں الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کی سہولت موجود ہے جب کہ عوام الناس [email protected] پر جا کر اپنی شکایات کا اندراج کرا سکتے ہیں۔

  • بلاول کا الیکشن کیلیے والدہ بینظیر بھٹو کے روایتی حلقے کا انتخاب

    بلاول کا الیکشن کیلیے والدہ بینظیر بھٹو کے روایتی حلقے کا انتخاب

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے 8 فروری 2024 کا الیکشن لڑنے کے لیے اپنی والدہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے روایتی حلقے این اے 196 لاڑکانہ کا انتخاب کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آج لاڑکانہ پہنچ رہے ہیں جہاں وہ عام انتخابات کے سلسلے میں دو قومی حلقوں پر اپنے کاغذات نامزدگی فارم جمع کروائیں گے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے اس بار انتخابات میں اترنے کے لیے لاڑکانہ اور قمبر شہدادکوٹ کا انتخاب کیا ہے۔ وہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 194 اور اپنی والدہ بینظیر بھٹو کے روایتی انتخابی حلقے این اے 196 سے فارم جمع کرائیں گے۔ پارٹی رہنما بھی بلاول کےہمراہ کاغذات جمع کرانے جائیں گے۔

    انتخابات 2024، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے ریوائز شیڈول کے مطابق آج کاغذات نامزدگی جمع  کرانے کا آخری دن ہے۔

  • ’صنم جاوید، مریم نواز کیخلاف الیکشن لڑیں گی‘

    ’صنم جاوید، مریم نواز کیخلاف الیکشن لڑیں گی‘

    پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کے والد جاوید اقبال نے کہا ہے کہ انکی بیٹی ن لیگی رہنما مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑیں گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید اقبال نے اعلان کیا ہے کہ انکی بیٹی صنم جاوید ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑیں گی۔ وہ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ شہباز شریف کا بھی ان کے حلقے میں مقابلہ کریں گی۔

    جاوید اقبال نے مزید کہا کہ انہیں اپنی بیٹی کے کاغذات نامزدگی پر دستخط کرانے کے لیے 7 دن لگے ہیں۔ پی ٹی آئی کے امیدواروں کے راستے میں کون رکاوٹیں ڈالتا ہے، یہ سب کو پتہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ  صنم جاوید کی دیگر مقدمات میں ضمانتیں ہو گئی ہیں اب صرف آخری مقدمہ موبائل چوری کا رہ گیا ہے۔

    اس موقع پر صنم جاوید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خود اپنی بیٹی کی انتخابی مہم چلانے کا اعلان کیا اور کہا کہ خوشی ہوتی اگر میری بیٹی باہر ہوتی اور وہ خود انتخابی مہم چلاتی لیکن افسوسناک بات ہے کہ بیٹی اور داماد جیل میں ہیں۔

  • پاکستان کے چوٹی کے سیاستدان کہاں سے الیکشن لڑیں گے؟

    پاکستان کے چوٹی کے سیاستدان کہاں سے الیکشن لڑیں گے؟

    پاکستان میں عام انتخابات کا طبل بج چکا ہے کاغذات نامزدگی کے اجرا اور جمع کرنے کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس کے ساتھ ہی سیاستدانوں نے اپنے حلقہ انتخاب چُن لیے ہیں۔

    پاکستان میں 8 فروری کو شیڈول عام انتخابات کا انتخابی عمل شروع ہوتے ہی انتخابی گہما گہمی میں تیزی آ گئی ہے۔ ملک بھر میں امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے حصول اور جمع کرانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ایسے میں پاکستان کے چوٹی کے سیاستدانوں اور پارٹی سربراہوں نے بھی الیکشن لڑنے کے لیے اپنے اپنے انتخابی اکھاڑے چُن لیے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے مانسہرہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 سے کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے ہیں لیکن ان کا لاہور کے ایک حلقے سے بھی انتخاب لڑنے کا امکان ہے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف لاہور میں قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں سے انتخاب لڑیں گے۔ تاہم ن لیگ نے شہباز شریف اور مریم نواز کو کراچی سے انتخابی اکھاڑے میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفی کمال بھی این اے 242 سے شہباز شریف کے مد مقابل ہوں گے۔

    بانی پی ٹی آئی میانوالی، اسلام آباد اور لاہور سے الیکشن لڑیں گے۔ سابق صدر آصف زرداری نوابشاہ میں اپنے آبائی حلقے این اے 207 سے انتخابی اکھاڑے میں اتریں گے۔ بلاول کے لیے کراچی میں لیاری اور لاڑکانہ میں الیکشن کا میدان سجائے جانے کا امکان ہے۔

    استحکام پاکستان پارٹی کے جہانگیر ترین این اے 155 لودھراں اور علیم خان این اے 119 لاہور  سے قسمت آزمائیں گے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے راولپنڈی میں اپنے آبائی حلقوں این اے 56 اور 57 سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں جب کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان آزاد حیثیت میں این اے 53 سے انتخابی میدان میں اتریں گے۔

    پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر چوہدری پرویز الہٰی گجرات، منڈی بہاؤ الدین اور تلہ گنگ سے بیک وقت قومی و صوبائی اسمبلی کی تین تین نشستوں پر الیکشن لڑیں گے۔

    ن لیگی رہنما خواجہ آصف سیالکوٹ کے حلقہ این اے 71 کے عوام کی نمائندگی کرنے کے خواہشمند ہیں اور اس سے ملحقہ حلقے سے استحکام پاکستان پارٹی کی فردوس  عاشق اعوان الیکشن میں کھڑی ہوں گی۔ پی پی رہنما خورشید شاہ سکھر سے الیکشن کے میدان میں اتریں گے۔

    کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ جمعہ 22 دسمبر ہے جس کے بعد ہفتہ 23 دسمبر کو امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری کی جائے گی۔ 24 سے 30 دسمبر تک اسکروٹنی اور 13 جنوری کو انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان اور جے یوآئی نے الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت بڑھانے کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا

    الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں، انتخابی امیدواروں اور پولنگ ایجنٹوں کا ضابطہ اخلاق جاری  کر دیا۔

    ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں دستور میں عوام کے حقوق اور آزادی کو سر بلند رکھیں گی، انتخابی امیدوار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے، نظریہ پاکستان، خود مختاری، سالمیت اور سلامتی کے خلاف کوئی اظہار نہیں کریں گے۔

    اس میں کہا گیا کہ ایسا عمل نہ کریں جس سے عدلیہ آزادی اور افواج کی شہرت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو، الیکشن کمیشن کے احکامات، ہدایات اور ضابطہ اخلاق کی پیروی کریں گے، بطور امیدوار حصہ لینے یا دستبردار ہونے کی ترغیب دینے کیلیے رشوت سے گریز کریں۔

    ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں اپنے انتخابی عمل میں  شرکت کیلیے مساوی مواقع فراہم کریں گی، امیدواروں کا انتخاب کرتے ہوئے خواتین کی 5 فیصد نمائندگی کو یقینی بنائیں، جماعتیں میڈیا کے خلاف ہر قسم کے تشدد سے کارکنوں کو روکیں گی۔

    مزید کہا گیا کہ جلسوں اور پولنگ والے دن ہتھیار کے استعمال یا ان کی نمائش پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتیں اور امیدوار مقامی انتظامیہ کی مشاورت سے جلسوں کے معاملات طے کریں گے، جماعتیں اور حمایتی ایسی تقاریر سے اجتناب کریں جو علاقائی اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دیں۔