Tag: Elections Act 2017

  • انتخابی اصلاحات ایکٹ کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج

    انتخابی اصلاحات ایکٹ کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتخابی اصلاحات بل کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے بل کی 13 دفعات کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات بل کی آئینی حیثیت کے خلاف اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی جس میں انہوں نے بل کی 13 دفعات کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ بل کے ذریعے سیاست دانوں نے الیکشن کمیشن کی خودمختاری مکمل ختم کردی اور بل کے بعد الیکشن کمیشن کی حیثیت غلام کی ہوچکی ہے۔

    انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن اب اپنی مرضی سے معمولی نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کرسکتا اور الیکشن کمیشن کو آئین سے نکال کر وزارتوں اور محکموں کے ماتحت کردیا گیا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق کرپشن کی سزا پر نااہلی کی مدت 5 برس کرنا بھی آئینی خلاف ورزی ہے جبکہ نا اہل شخص کو سیاسی جماعت کا سربراہ بنانا آئینی روح کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل 3 اکتوبر2017 کو انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کی منظوری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔


    پیپلزپارٹی نے بھی انتخابی اصلاحات بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا


    بعدازاں 10 اکتوبر 2017 کوانتخابی اصلاحات بل2017 کے خلاف پیپلزپارٹی نے درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ کابینہ کوپارٹی صدرنوازشریف سےہدایات لینے سے روکا جائے۔


    مزید پڑھیں : ایم کیوایم اور پی ٹی آئی نے انتخابی اصلاحات بل ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا


    یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف ، ایم کیو ایم ، پاکستان عوامی تحریک اور شیخ رشید الیکشن اصلاحات بل 2017 کیخلاف درخواست دائر کر چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ2017 کے خلاف تمام اپیلیں سماعت منظور

    سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ2017 کے خلاف تمام اپیلیں سماعت منظور

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف تمام اپیلیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیمبر میں انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات ایکٹ دوہزار سترہ کیخلاف تمام اپیلیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں۔

    عدالت کا تین رکنی بینچ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر سماعت کرے گا۔

    عدالت نے رجسٹرار آفس کے متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے تمام درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردیں۔

    چیف جسٹس نے تمام درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کرتے ہوئے تمام اپیلوں کو نمبر لگانے کی بھی ہدایت کر دی۔

    خیال رہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ کی منظوری کیخلاف اپیلیں شیخ رشید، پیپلزپارٹی، عادم آدمی پارٹی، جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی، جمشید دستی، داود غزنوی اور ذوالفقار بھٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔

    سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے تمام درخواستوں پر اعتراضات لگائے تھے جبکہ درخواست گزاروں نےاعتراضات کیخلاف ان چیمبر اپیلیں کررکھی تھیں۔


    مزید پڑھیں : شیخ رشیدنےانتخابی اصلاحات بل 2017 کیخلاف درخواست دائر کردی


    درخواستوں میں نااہل نوازشریف کو پارٹی صدر بننے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہیں۔

    اجمل پہاڑی یا عزیربلوچ کو پارٹی کا صدر بنایا جاسکتا ہے، شیخ رشید

    دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے رجسٹرار کو اپیلوں پر سماعت کی تاریخ دینے کا کہا ہے، کیس اس ہفتے یاآئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر ہو جائے گا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ کسی بھی نااہل کو سیاسی جماعت کا صدر بنایا جاسکتا ہے، اجمل پہاڑی یا عزیربلوچ کو پارٹی کا صدر بنایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ سے بھی انتخابات ایکٹ2017میں مزید ترمیم کا بل منظور

    سینیٹ سے بھی انتخابات ایکٹ2017میں مزید ترمیم کا بل منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی ترمیمی انتخابات ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، وزیرقانون زاہدحامد نے کہا جو ختم نبوت کا اقرارنہیں کرتا ، وہ غیر مسلم ہی رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن بل میں کھڑا ہونے والا تنازع حل ہوگیا، چیرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس ہوا، انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، بل سینیٹ کے اجلاس میں وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا۔

    منظور شدہ بل کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہی رہیں گے، جو ختم نبوت کا اقرار نہیں کرتا وہ غیرمسلم قرار پائے گا، ترمیم کے بعد ووٹر لسٹ میں درج کسی پر شک ہوگا تو وہ پندرہ روز میں ختم نبوت کے اقرار نامے پر دستخط کرے گا۔

    بل کے مطابق حلف نامے پر دستخط سے انکار پر متعلقہ شخص غیرمسلم تصور ہوگا اور ایسے فرد کا نام ضمنی فہرست میں بطور غیر مسلم لکھا جائے گا۔

    سینیٹ سے منظور ہونے والے بل میں ختم نبوت سے متعلق انگریزی اور اردو کے حلف نامے بھی شامل ہیں۔

    وزیر قانون زاہد حامد نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں سیون بی،سیون سی شامل ہے،ز بل کے حوالے سے مجھ پر بدنیتی کا الزام لگایاگیا، مذکورہ شخص ختم نبوت کا اقرارنہیں کرتا تو وہ غیرمسلم قرار پائے گا، میں بھی مسلمان ہوں کچھ غلط کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔


    مزید پڑھیں : الیکشن بل2017میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور ، ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال


    عبدالغفورحیدری نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عقیدہ ایک بارپھرمحفوظ ہوگیا،کریڈٹ پارلیمنٹ کوجاتاہے، جوکوتاہی ہوئی اسے وزیرقانون نے ٹھیک کرائی ، ایک وعدہ جو رہ گیا تھا وہ وعدہ بھی وزیر قانون نے پورا کردیا۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ 1973 کے آئین میں جو قادیانی کی حیثیت تھی وہی برقرار ہے اور 39 سال بعد نئے بل سے قانوناً واضح کردیا کہ قادیانیوں کی حیثیت غیر مسلم ہی ہے۔

    قائد ایوان راجہ ظفر الحق کا اظہارخیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ متفقہ بل منظور کرنےپر سب کا شکریہ اداکرتاہوں، آج کا بل سب کی منشا اور ایمان کے مطابق منظورکیاہے، حزب اختلاف نےبھی ثابت کیا ان کاعقیدہ بہت مضبوط ہے۔

    یاد رہے کہ انتخابات ایکٹ2017میں مزید ترمیم کا بل کل قومی اسمبلی سے منظورہوا تھا۔

    واضح رہے کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب نا اہل سابق وزیراعظم نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد کہا گیا تھا کہ اس بل کی منظوری کے دوران ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو تبدیل کردیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔