Tag: elections

  • سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا سیاسی جماعت بنانےکااعلان

    سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا سیاسی جماعت بنانےکااعلان

    کوئٹہ : سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے حق کی فتح ہوئی یہ لوگوں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔

    ان کہنا تھا کہ میں کسی سیاسی جماعت میں نہیں جائونگا اپنی سیاسی جماعت بنا کر سیاست کا آغاز کر رہا ہوں۔ افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا اور عمران خان نے جو میری ذات پر الزامات لگائے تھے وہ جھوٹے ثابت ہوئے ہیں ۔

    جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد مجھ پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں ایسا میکنزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جس میں کوئی سیاسی جماعت کسی پر الزام نہ لگائے، اُنہوں نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کرتےہوئے کہا کہ آئندہ انتخابات سے پہلے اصلاحات ہونی چاہئیں۔

  • عمران خان خیبر پختونخوا میں دوبارہ بلدیاتی الیکشن کیلئے تیار

    عمران خان خیبر پختونخوا میں دوبارہ بلدیاتی الیکشن کیلئے تیار

    منڈی بہاؤالدین : پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ری الیکشن کیلئے تیار ہیں لیکن اپوزیشن خوفزدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منڈی بہاؤالدین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کپتان نےنقادوں کوخوب باؤنسر مارے خیبر پختونخوا کےانتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے والوں کو چیلنج کردیا کہ دوبارہ میچ کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف امیروں سے پیسہ اکٹھا کر کے غریبوں پر خرچ کرے گی اور باہر جو بھی ناجائز پیسہ موجود ہے اسے واپس لے کر آئیں گے۔

    مغرب میں امرا سے ٹیکس لے کر عوام پر خرچ کیا جاتا ہے ہمارے ہاں غریبوں کے پیسوں پر امیر عیش کرتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا دھاندلی کے لئے ہم نے آواز اٹھائی۔خیبر پختونخوا میں دھاندلی کے الزامات سے خوفزدہ نہیں۔

    عمران خان نے کہا اے این پی والوں نے پچھلے پانچ سالہ اقتدار کے باوجود بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے اگر تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کروا دیئے ہیں تو اب کہا جا رہا کہ دھاندلی ہو گئی ہے۔چند دن میں یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں کیا ہوا۔

    عمران خان نے کہا اے این پی والوں نے پچھلے پانچ سالہ اقتدار کے باوجود بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے اگر تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کروا دیئے ہیں تو اب کہا جا رہا کہ دھاندلی ہو گئی ہے۔

    کپتان نےمنڈی بہاؤالدین کےعوام کوکہاکہ ضمنی انتخاب میں بلے پر مہر لگانے کے ساتھ اسی سال عام انتخابات کی تیاری بھی کر لیں،انہوں نے وعدہ کیا کہ ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے ،دبئی کا پیسہ واپس لائیں گے۔

    ری الیکشن کی بات پر عمران خان کو کرکٹ میچ کا قصہ یاد آگیا، دوبارہ الیکشن کی بات نکلی تو عمران خان نے انڈیا کے بیٹسمین سری کانت کو آؤٹ کے دوبارہ باری دینے کا قصہ سنایا، انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں دھاندلی کا الزام لگارہی ہیں ان کو کہتا ہوں کہ آؤ دوبارہ میچ کھیلو۔

  • سب اچھا ہے، آئین کی نظرمیں

    آج سیاستدان ، وکلاءسب یک زبان ہو کر کہہ رہے ہیں کہ اگر آئین کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو ملک تقسیم ہو جائے گا خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے اور مارشل لا سے تباہی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔

    سب سے پہلے تو قارئین گرامی آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اب وکلاءوہ نہیں ہیں جو آج سے چالیس سال قبل صرف انسان اورانسانیت کا درس دیا کرتے تھے، آج وکلاءسیاسی جماعتوں میں تقسیم ہو چکے ہیں لہٰذا اب عوام کی نظر میں ان کے بیانات کی اہمیت ختم ہوگئی ہے پاکستان میں سیکڑوں وکیل تو وہ ہیں جو صرف ایک کیس کی فیس بیس لاکھ یااس سے بھی زیادہ لے رہے ہیں، اب ان جیسے وکیلوں کا غریبوں سے کوئی واسطہ نہیں سیاستدانوں کی طرف دیکھو تو مایوسی کے بادل عوام کے چہروں پر سجے نظر آتے ہیں۔

     ماضی سے آج تک آئین کی حدود کا ہمیں پتہ نہیں چل سکا کبھی یہ خانہ جنگی کی باتیں کرتے ہیں کبھی ملک کی تقسیم کی باتیں کرتے ہیں یہ سب بناؤٹی ادا کارہیں ،جتنا ساتھ اس عوام کا فوج نے دیا ہے اس کی مختصر تاریخ ہے، ایوب خان مرحوم نے مارشل لاءلگایا صرف چینی کی قیمتیں معمولی سی بڑھائی گئیں عوام نے انہیں اتار دیا وہ خود بھلادشخص تھا چلا گیا۔

    اس کے بعد کیا ہوا؟ خوب سیاسی جھگڑے ہوئے ان سیاستدانوں نے پاکستان کے ایک بازو کو تن سے جدا کر دیا اور ہم صرف مغربی پاکستان کے ہو کررہ گئے، پربھٹو مرحوم نے اقتدار سنبھالا جمہوریت کے نام پر کیا کچھ نہیں ہو،ا 1977ءمیں جب الیکشن ہوا تو اس میں کھل کر دھاندلی ہوئی ،قومی اتحاد بنا اور پھر ان کے مطالبات نہ مانے گئے اور ضیاءالحق مرحوم نے ملک کی باگ دوڈ سنبھال لی، نہ آئین ختم ہوا نہ ملک ٹوٹا اور ان کا دور سنہری دور تھا.

    پھر اس ملک میں نواز شریف نے طیاروں کا رخ موڑنے کا فیشن روشناس کرایا ابھی گذشتہ دنوں بھی انہوں نے طاہرالقادری کو اسلام آباد کے بجائے لاہور ائیر پورٹ پر اتارا، اس طرح انہوں نے پرویز مشرف کو بھی آسمانوں کی سیرکروائی اورپھرنواز شریف نا کام سیاست کی طویل سپرپرنکل گئے۔

    پرویز مشرف نے ملک کی با گ دوڈ سنبھال لی یہ بھی فوجی جنرل تھے، انہوں نے ایک خوبصورت دور جو مہنگائی سے پاک تھا قوم کو دیا نہ آئین ختم ہوا نہ ملک تقسیم ہوا یہ سیاست دان عوام کو ڈراتے اور خوفزدہ کرتے ہیں کہ اگر فوج آئی تو ملک ختم ہوجائے گا ان عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ فوج ہی تو وہ ادارہ ہے جو تمہاری نا کامیوں جھگڑوں ، مفادات ، کرپشن ،نا جائز قرضے ، بد معاشیاں ان سب کولپیٹ کر اپنے بوٹو ں تلے کچلتا ہے اورعوام کو نئی روشنی دکھاتا ہے.

    سیاست دانوں نے آئین کوہوّا بنا رکھا ہے قرآن پاک کے حوالے سے تو ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتانہ جانے یہ اس اسلامی ملک میں آئین کو کیا بنانا چاہتے ہیں،اور کہتے ہیں کہ آئین میں تمام مسائل کا حل موجود ہے،اور آئین بالاتر ہے۔

    قارئین گرامی میں اپنے آرٹیکل میں آپ کے حقوق جو آئین نے دیئے ہیں اس پر تبصرہ ضرور کروں گا تاکہ آپ کو احساس ہو کہ یہ چندگھٹیا سیاست دان آئین کا نام لے کر آپ کو کتنا بیوقوف بنا رہے ہیں گذشتہ دنوں ماڈل ٹاﺅن میں قتل و غارت کی وجہ سے دو خواتین سمیت 14افراد شہید ہوئے اور بیسیوں افراد زخمی ہوئے، کیا آئین اس بات کی اجازت دیتاہے؟

    آئین کی مختصر تشریح یہ ہے کہ جب سیاست دانوں کے مفادات ہوتے ہیں تو یہ ایک ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور وہ وکلاءجو لاکھوں میں معاوضہ لیتے ہیں وہ اخبارات اور ٹی وی میں دلائل دیتے ہوئے سیاستدانوں کا ساتھ دے کرکہتے ہیں کہ واقعی آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور جہاں بھوک ،پیاس سے مرتی عوام کا معاملہ آئے وہاں یہ وکیل نظر نہیں آئیں گے،بلکہ سیاسی جماعتوں کے ترجمان اخبارات میں بیان دیتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا،

    جیتے ہوئے سیاستدان نواز شریف کا ساتھ دے رہے ہیں آئین کی بقاء اورجمہوریت کی سلامتی کی باتیں کررہے ہیں کیونکہ ان کے دال دلیے چل رہے ہیں، لیکن دھرنے دینے والوں سے کیسے نمٹا جائے اس کا حل ان کے پاس نہیں ہے۔

    ملک کی بہتری کے لئے ہمارے لیڈروں کے پاس کوئی حل نہیں بس ان کا کہنا ہے جمہوریت قائم رہے اس لئے کہ جب پاک فوج آتی ہے اور ملک کا اقتدار سنبھالتی ہے تو ان کی کرپشن اقرباءپروری لوٹ مار سب کی چھٹی ہوجاتی ہے اوریہ عوا م کی لوٹی ہوئی دولت سے گزاراکرتے ہیں پھر نئے الیکشن کی بات کرتے ہیں تاکہ اسمبلیوں میں آکر دوبارہ اپنے پیٹ کی دوزخ کو ٹھنڈا کر سکیں کیونکہ پاک فوج کی موجودگی میں تو یہ اپنے بلوں میں چلے جاتے ہیں.

    لہٰذا اس سے پہلے کہ فوج اس ملک کے تباہ شدہ سسٹم کو سنبھالے اوردھاندلی کے معاملے کو خوش اسلوبی سے سنبھالنے کے لئے نواز شریف اور ان کے رفقاءعمران خان اور طاہرالقادری کے کہنے کے مطابق سیاسی نظام میں تبدیلی لائیں،جلد از جلد شفاف انتخابات کرائیں نگراں حکومت قائم کی جائے اور فوج کی نگرانی میں شفاف الیکشن کرائے جائیں .

    اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آپ کو یہ الفاظ سننے پڑیں گے کہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا جان دے دیں گے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دیںگے لہٰذا عدالتوں اور پاک فوج سے بھی درخواست ہے کہ برائے مہربانی اس ملک میں شفاف الیکشن کروادیں تاکہ یہ جمہوریت اور آئین کے نام نہاد چمپیئن مستقبل میں یہ نہ کہہ سکیں کہ 18کڑوڑ عوام ہمارے ساتھ ہے ہم آئین اور جمہوریت کے لئے جان تو کیا سر کٹوا سکتے ہیں تاکہ ہمارے دال اور دلیے چلتے رہیں۔

  • ایاز صادق اپنی اخلاقی ساکھ کھو چکے ہیں، عمران خان

    ایاز صادق اپنی اخلاقی ساکھ کھو چکے ہیں، عمران خان

    اسلام آباد: عمران خان خان نے حلقہ این اے ایک سو بائیس میں مبینہ دھاندلی پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے استعفی کا مطالبہ کر دیا۔کہتے ہیں ایاز صادق اپنی اخلاقی ساکھ کھو چکے ہیں۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ووٹوں کی تصدیق کی بجائے عدالتوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی سرادر ایاز صادق اپنی اخلاقی ساکھ کھو چکے ہیں،حلقہ این اے ایک سو بائیس کے ووٹوں کی تصدیق تک اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے عہدے سے استعفی دے دینا چاہئے۔

  • عمران خان نے پورے انتخابی عمل کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا

    عمران خان نے پورے انتخابی عمل کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد  :چار سیٹوں کی بات پرانی ہوئی اب بات  پورے الیکشن کی ہوگی ،عمران خان نےدو ہزار تیرہ کے پورے انتخابی عمل کی ایف آئی آر کاٹ دی۔ عمران خان نے پورے انتخابی عمل کے آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے، اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے وہ چار حلقوں کی بات کر رہے تھے لیکن پورے الیکشن کے آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہیں،.

    عمران خان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ نادراکے ان تین ا فسران کے نام بھی میڈیا کو دے سکتے ہیں جو سی سی ٹی وی کیمرے بند کر کے نتائج تبدیل کرتے رہے ،عمران خان کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن نے اپنی کرسی بچانے کیلئے فوج کی سیکورٹی کو دائو پر لگا دیا ہے، عمران خان نے کہا تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور جب افغانستان میں اسی لاکھ ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہو سکتی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟