Tag: Electricity Production

  • ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    اسلام آباد: 23 جنوری 2023 کی صبح 6 بجے مختلف علاقوں میں اچانک بجلی منقطع ہوئی جسے لوگوں نے معمول کا تعطل سمجھا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں واضح ہوچکا تھا کہ پورے ملک کی بجلی منقطع ہوئی ہے جس کے بعد بے یقینی کی فضا چھا گئی اور افواہوں کا بازار گرم ہوگیا۔

    اسی روز کہیں رات گئے اور کہیں دوسرے روز علیٰ الصبح بجلی بحال ہوچکی تھی، تاہم اکثر علاقوں میں تھوڑی ہی دیر بعد بجلی دوبارہ منقطع ہوگئی۔

    24 جنوری کی صبح وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے تمام پاور پلانٹس دوبارہ فعال ہوچکے ہیں، تاہم جوہری اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹوں کا وقت لگے گا۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ 2 ذرائع اس قدر بجلی پیدا کر رہے ہیں کہ ان کے غیر فعال ہونے سے ملک کا بیشتر حصہ تاحال بجلی سے محروم ہے؟

    لوگ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ ملک میں اس وقت کن ذرائع سے کتنی بجلی پیدا ہورہی ہے، اور اس وقت موسم سرما میں جب بجلی کی کھپت بے حد کم ہوجاتی ہے، بجلی کا شارٹ فال کتنا، اور طلب و رسد میں فرق کتنا ہے۔

    اس حوالے سے اگر وفاقی وزارت توانائی کی ویب سائٹ اور دیگر حکومتی ذرائع سے رجوع کیا جائے تو بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جو معلومات سامنے آتی ہیں وہ کچھ یوں ہیں۔

    پاکستان اکنامک سروے 2022-2021 کی رپورٹ، جو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار کا 61 فیصد حصہ تھرمل ذرائع سے پیدا کیا جاتا ہے، یہ بجلی گیس، تیل اور کوئلے وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے۔

    24 فیصد بجلی ہائیڈل یعنی پانی سے (ڈیمز کے ذریعے) پیدا کی جارہی ہے، جوہری پاور پلانٹس ملک کی مجموعی بجلی کا 12 فیصد پیدا کر رہے ہیں، جبکہ 3 فیصد بجلی قابل تجدید یعنی ری نیو ایبل ذرائع سے پیدا کی جارہی ہے جن میں زیادہ تر ونڈ (ہوا) انرجی اور بہت کم سولر (شمسی) انرجی کے ذرائع شامل ہیں۔

    تھرمل ذرائع کی 61 فیصد بجلی میں سے 14 فیصد بجلی کوئلے کے پاور پلانٹس سے پیدا ہورہی ہے جس میں سے 4 فیصد مقامی کوئلے سے پیدا کی جارہی ہے، جبکہ 10 فیصد کوئلہ امپورٹ کیا جارہا ہے۔

    ان تمام ذرائع سے چلنے والے پلانٹس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد کچھ یوں ہے۔

    تھرمل: 24 ہزار 710 میگا واٹ (اس میں کوئلے سے چلنے والے پلانٹس 5 ہزار 332 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں)
    ہائیڈل: 10 ہزار 251 میگا واٹ
    جوہری: 3 ہزار 647 میگا واٹ
    قابل تجدید ذرائع (ہوا، سورج): 2 ہزار 585 میگا واٹ (19 سو 85، 600 میگا واٹ)

    گویا مجموعی طور پر ملک بھر میں قائم 6 جوہری اور 8 کوئلے کے پاور پلانٹس 8 ہزار 979 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اس وقت 35 ہزار میگا واٹ بجلی سے کہیں زیادہ پیداواری استعداد رکھنے کے باوجود پاکستان صرف 20 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر پا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ تقسیم و ترسیل کا بوسیدہ نظام اور بدحال انفرا اسٹرکچر ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال اس وقت 4 ہزار میگا واٹ ہے جو موسم گرما میں بڑھ کر 6 سے 8 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جاتا ہے۔

  • رواں برس بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی

    رواں برس بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: رواں سال بجلی کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی، نومبر 2022 میں بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی 33.6 فیصد کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق نومبر 2021 کے مقابلے میں رواں سال نومبر میں بجلی کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نومبر 2022 میں بجلی کی پیداوار کم ہو کر 11 ہزار 611 میگا واٹ رہ گئی، نومبر 2021 میں بجلی کی پیداوار 11 ہزار 780 میگا واٹ تھی۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال اکتوبر کے مقابلے میں بھی نومبر میں بجلی کی پیداوار میں 21.8 فیصد کمی ہوئی۔

    مجموعی طور پر رواں مالی سال کے 5 ماہ میں بجلی کی پیداوار میں 8.3 فیصد کمی ہوئی، رواں مالی سال کے 5 ماہ میں 16 ہزار 382 میگا واٹ جبکہ پچھلے مالی سال کے 5 ماہ میں 17 ہزار 856 میگا واٹ تھی بجلی پیدا کی گئی تھی۔

    نومبر 2021 کے مقابلے میں رواں سال نومبر میں بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی 33.6 فیصد کمی ہوئی، لاگت میں کمی کی وجہ کوئلے، نیو کلیئر اور سولر پلانٹس سے بجلی کی پیداوارمیں اضافہ بتایا جا رہا ہے۔