Tag: elephant

  • تھائی لینڈ : زنجیروں میں جکڑا ہاتھی 41 سال بعد آزاد

    تھائی لینڈ : زنجیروں میں جکڑا ہاتھی 41 سال بعد آزاد

    برطانیہ میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم پلانٹنگ پیس نے تھائی لینڈ میں 41 سال سے زنجیروں میں جکڑے ہاتھی کو آزاد کروا دیا۔

    تھائی لینڈ ایک دلکش سیاحتی مقام ہے جہاں لوگ قدرتی نظاروں، خوبصورت ساحلوں اور مختلف ثقافتوں کا مشاہدہ کرکے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن یہ بدقسمتی سے یہ ملک ہاتھیوں کی غلامی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ہاتھیوں کی کل تعداد 50,000 سے کم ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ آج بھی 3 سے 4ہزار ہاتھی یہاں زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔

    پلانٹنگ پیس ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جسے 2004 میں امریکی شہری ایرون جیکسن اور ہیٹی کے جان لوئیس ڈائیوبون نے اس مقصد کے تحت قائم کیا تھا کہ دنیا میں امن قائم کیا جائے۔

    سال 2017میں پلانٹنگ پیس نے ایشیائی ہاتھیوں کو غلامی سے آزاد کرانے کا کام باقاعدہ شروع کیا تھا۔ ان کا مقصد ہر ماہ ایک ہاتھی کو بچانا ہے اور اس مقصد کو وہ آج تک جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    پلانٹنگ پیس ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جسے 2004 میں امریکی ایرون جیکسن اور ہیٹی کے جان لوئیس ڈائیوبون نے اس مقصد کے تحت قائم کیا تھا کہ دنیا میں امن پھیلایا جائے۔

    اس تنظیم نے جس پہلے ہاتھی کو غلامی سے آزاد کرایا، اس کا نام "مے” تھا۔ مے 35 سال کی تھی اور اپنی زندگی 30سال لکڑی کے صنعت میں غلامی کرتے ہوئے گزار چکی تھی۔

    اس کے علاوہ پلانٹنگ پیس کی سب سے زیادہ وائرل ہونے والی ایک ویڈیو "مارے نوئی” نامی مادہ ہاتھی کے بارے میں ہے جس نے اپنی زندگی کے آخری 41 سال زنجیروں میں گزارے تھے، اس ویڈیو میں اسے آزادی کا پہلا قدم اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق "مارے نوئی” نامی مادہ ہاتھی نے اس دوران اپنے 3 بچے کھو دیے تھے، پلانٹنگ پیس نے اس مقصد کیلئے 24 گھنٹوں میں 37 ہزار ڈالر جمع کیے تاکہ اسے آزاد کرایا جا سکے۔

    ایرون جیکسن کا کہنا ہے کہ "مارے نوئی” آزادی کے بعد ہاتھیوں کی مخصوص پناہ گاہ ’بون لاٹ‘ میں جائے گی، وہاں اس کے پاس 500 ایکڑ زمین ہوگی جہاں وہ بغیر زنجیروں کے آزادانہ گھوم پھر سکتی ہے۔

    سوشل میڈیا پر صارفین نے ایرون جیکسن اور ان کے ادارے پلانٹنگ پیس کے کام کی دل کھول کر تعریف کرتے ہوئے اسے قابل تقلید قرار دیا۔

  • ہتھنی مدھوبالا کی سفاری پاک منتقلی کے لیے خصوصی کنٹینر تیار

    ہتھنی مدھوبالا کی سفاری پاک منتقلی کے لیے خصوصی کنٹینر تیار

    کراچی: چڑیا گھر میں منتقلی کی منتظر ہتھنی مدھوبالا کے لیے خصوصی کنٹینر تیار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ماہرین کی تنظیم فورپاز کی جانب سے کراچی چڑیا گھر کی ہتھنی مدھو بالا کی سفاری پاک منتقلی کے لیے خصوصی کنٹینر تیار کر کے چڑیا گھر پہنچا دیا گیا۔

    فور پاز کی ٹیم کنٹینر کے ذریعے منتقلی سے پہلے مدھو بالا کو ٹرینڈ کرے گی، کنٹینر سے مانوس ہونے اور ضروری تربیت کے بعد مدھو بالا کو ستمبر کے آخر تک سفاری پارک منتقل کیا جائے گا۔

    فورپاز کی جانب سے 30 لاکھ روپے میں خصوصی کنٹینر تیار کیا گیا اور کے ایم سی کو تحفہ دیا گیا ہے، کنٹینر میں بلڈ ٹیسٹ وغیرہ اور ویکسی نیشن کے لیے ہتھنی کو زنجیروں سے باندھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

  • سفاری پارک میں مدھو بالا ہتھنی کا انکلوژر تعمیر کرنے کے لیے ڈیزائن تیار

    سفاری پارک میں مدھو بالا ہتھنی کا انکلوژر تعمیر کرنے کے لیے ڈیزائن تیار

    کراچی: سفاری پارک میں مدھو بالا ہتھنی کا انکلوژر تعمیر کرنے کے لیے ڈیزائن تیار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مدھو بالا ہتھنی کو کراچی چڑیا گھر سے سفاری پارک منتقل کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں ڈیزائن تیار کر لیا گیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ مدھو بالا کا انکلوژر سفاری پارک میں سونیا اور ملکہ کے انکلوژرز کے سامنے تعمیر کیا جائے گا۔

    سفاری پارک میں ہتھنیوں کی سینکچری کے لیے 17.25 ایکڑ رقبہ وقف کیا گیا ہے، جب کہ ملکہ، سونیا اور مدھو بالا کے لیے 5.50 ایکڑ رقبہ مختص ہے۔

    ہتھنیوں کی سینکچری میں 3.25 ایکڑ رقبے پر ایلیفینٹ پلے ایریا بنایا جائے گا، اور 8.5 ایکڑ رقبے پر پانی اور درخت لگائے جائیں گے، پلے ایریا کے ساتھ پانی کے حوض کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    مدھو بالا کے لیے 25 فٹ اونچا اور 38 فٹ لمبا اور چوڑا انکلوژر تعمیر کیا جائے گا، جو لوہے اور فائبر سے تیار کیا جائے گا۔

    ڈائریکٹر چڑیا گھر و سفاری پارک کنور ایوب کو 45 روز میں مدھو بالا کا گھر تعمیر کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، جب کہ مدھو بالا کو کراچی چڑیا گھر سے جون کے وسط تک منتقل کیا جائے گا۔

  • کراچی چڑیا گھر کی ہتھنی کی صحت یابی سے متعلق انٹرنیشنل ویٹ ڈاکٹرز کا انکشاف

    کراچی چڑیا گھر کی ہتھنی کی صحت یابی سے متعلق انٹرنیشنل ویٹ ڈاکٹرز کا انکشاف

    کراچی: چڑیا گھر کی بیمار ہتھنی نور جہاں کی صحت یابی سے متعلق ’فور پاز‘ کے انٹرنیشنل ویٹ ڈاکٹرز نے تکلیف دہ انکشاف کیا ہے کہ اس کی حالت میں بہتری نہیں آ رہی ہے۔ بین الاقوامی ڈاکٹرز نے صحت مند ہاتھی مدھو بالا کو کسی موزوں جگہ منتقلی کا بھی مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فور پاز کے بین الاقوامی ڈاکٹرز نے انسٹاگرام پر نور جہاں ہتھنی کی ویڈیو شئیر کی ہے، جس کے کیپشن میں اس کی صحت کے حوالے سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’فور پاز کی مقامی ٹیم کی مسلسل نگرانی اور کوششوں کے باوجود نور جہاں کی صحت میں بہتری نہیں آ رہی ہے۔‘‘

    بین الاقوامی ڈاکٹرز کے مطابق کئی کوششوں کے باوجود ہتھنی خود سے پیروں پر کھڑا ہونے سے قاصر ہے، اس کی حالت تشویش ناک اور غیر یقینی ہے۔

    پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’بین الاقوامی اور قومی ماہرین اور جانوروں کے ڈاکٹروں کی ایک فوری کمیٹی مشورہ دے گی کہ نور جہاں کے مستقبل کو کیسے آگے بڑھایا جائے، فیلڈ پر موجود ٹیم اس کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، اور ہم اس کوشش میں شامل ہر فرد کی تعریف کرتے ہیں۔‘‘

    ڈاکٹرز نے لکھا ’’پچھلے دورے پر افریقی ہاتھیوں کو موزوں گھر میں منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا جس پر عمل نہیں کیا گیا، موجودہ صورت حال کے ساتھ ہم صحت مند ہاتھی مدھوبالا کی فوری منتقلی کا مطالبہ کرتے ہیں، کیوں کہ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ایک اور بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔‘‘

    فور پاز نے پاکستان کے ہاتھیوں کے اچھے مستقبل کی امید ظاہر کی اور کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

  • ’ہتھنی کی حالت آئی سی یو مریض جیسی ہے‘

    ’ہتھنی کی حالت آئی سی یو مریض جیسی ہے‘

    کراچی: کراچی چڑیا گھر میں ہتھنی نور جہاں کی طبیعت تاحال نازک ہے، ڈاکٹروں نے 24 گھنٹے اہم قرار دے دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر چڑیا گھر کنور ایوب نے کہا ہے کہ ہتھنی نور جہاں کا انرجی لیول نیچے آ گیا ہے، غیر ملکی ڈاکٹروں کی ٹیم پاکستان آ رہی ہے، جانوروں کے طبی ماہرین کی ٹیم نے کہا تھا کہ ہتھنی کی حالت آئی سی یو مریض جیسی ہے۔

    انھوں نے کہا ’’نور جہاں ہتھنی کے علاج سے متعلق ڈاکٹر عامر ہم سے رابطےمیں ہیں، ہتھنی کو جتنی ادویات اور خوراک وغیرہ دی جا رہی ہے وہ سب ڈاکٹرز کی ہدایت پر کیا جا رہا ہے۔‘‘

    ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان نے کہا کہ ہتھنی کو آج کرین کی مدد سے چلانے کی کوشش کی جائے گی، شدید بیماری کی وجہ سے نور جہاں کھڑے ہونے سے قاصر ہے، نور جہاں کی مسلسل دیکھ بھال کی جا رہی ہے، غیر ملکی ڈاکٹرز کو چڑیا گھر آنے کے لیے خط لکھا ہے، علاج کے سلسلے میں ویڈیو لنک کے ذریعے ڈاکٹروں سے مشورہ کیا جا رہا ہے۔

    لیگل کنسلٹنٹ فار پاز اویس اعوان نے کہا کہ 4 دنوں سے ہم مسلسل کام کر رہے ہیں، نور جہاں ہار نہیں مان رہی تو ہم بھی ہار نہیں مانیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ نور جہاں ہتھنی کے علاج کے حوالے سے آج کا دن بہت اہم ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بڑا جانور گر جائے تو کھڑا کرنا مشکل ہے، ہتھنی پہلے کیسے گری یہ نہیں معلوم لیکن اب بہتر ہو رہی ہے۔

  • ہاتھی نے خاتون ڈرائیور سے خود کو کیسے بچایا؟ ویڈیو وائرل

    ہاتھی نے خاتون ڈرائیور سے خود کو کیسے بچایا؟ ویڈیو وائرل

    بھارت میں جانور اپنی پناہ گاہوں سے خوراک کی تلاش میں اکثر شہری علاقوں کا رُخ کر لیتے ہیں، جس سے نہ صرف انہیں بلکہ لوگوں کو بھی کبھی کبھی بڑے حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    انڈین فاریسٹ سروسز کے آفیسر سوسنتا نندا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاتھی اور اسکوٹر کے مابین تصادم ہونے سے بال بال بچا۔

    یہ ویڈیو کب اور کہاں بنائی گئی یہ واضح نہیں ہے، تاہم اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہاتھی سڑک پار کر رہا تھا کہ ایک اسکوٹر اس کے سامنے آگئی، نہ صرف اسکوٹر ڈرائیور بلکہ ہاتھی نے بھی ممکنہ تصادم کو محسوس کیا، اس لیے ہاتھی تیزی سے دوسری طرف دوڑا، ڈرائیور نے بھی ابتدائی غلطی کے بعد حاضر دماغی دکھائی اور اپنے آپ کو حادثے سے بچا لیا۔

    سوسنتا نندا کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو کو اب تک ڈیڑھ لاکھ مرتبہ دیکھا گیا ہے، ہاتھی کے سڑک پار کرنے کی کوشش کے دوران اسکوٹر ڈرائیور کو نہ رکنے پر ایک ٹوئٹر صارفین نے تنقید کا نشانہ بنایا، اس نے لکھا کہ بہت غیر ذمہ دار ڈرائیور ہے جسے 10 سیکنڈ کے لیے بھی صبر نہیں؟ جب کہ ایک دوسرے صارف نے اس کے برعکس لکھا کہ میرے خیال سے اسکوٹی ڈرائیور نے بہت اچھا کام کیا کہ وہ گھبرائی نہیں۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ ہمیں سڑک پر گاڑی چلاتے وقت بہت محتاط رہنا چاہیے خاص طور پر اس وقت جب ارد گرد جنگل ہو۔ انہوں نے مزید لکھا کہ جانور تو نہیں جانتے لیکن ہمیں محتاط رہنا چاہیے۔

    حالیہ برسوں میں ایسی کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جہاں سڑکوں اور ریلوےٹریک کو عبور کرنے کی کوشش میں جنگلی جانور حادثے کا شکار ہوکر مرجاتے ہیں یا شدید زخمی ہو جاتے ہیں۔

     جانوروں کے حقوق کے کارکنوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ماہرین نے ایسے حادثات کو روکنے کے لیے ’’وائلڈ لائف کوریڈورز‘‘ کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس طرح کے حادثات سے جانور اور انسان دونوں کو بچایا جاسکے۔

  • دیو قامت ہاتھی اسپتال پہنچ گیا، عملہ پریشان، آگے کیا ہوا؟ ویڈیو وائرل

    دیو قامت ہاتھی اسپتال پہنچ گیا، عملہ پریشان، آگے کیا ہوا؟ ویڈیو وائرل

    مغربی بنگال کے ایک فوجی اسپتال میں ہاتھی کی موجودگی نے سب کو حیران اور پریشان کردیا، ہاتھی کافی دیر تک اسپتال کی راہداری میں گھومتا رہا۔

    آپ نے اکثر جانوروں کو انسانوں سے مانوس دیکھا ہوگا کہ وہ بغیر کسی ڈر خوف کے عوامی مقامات پر چہل قدمی کررہے ہیں اور دیکھنے والے اس منظر سے محظوظ ہوتے ہیں۔

    ایک ایسا ہی واقعہ مغربی بنگال کے ایک فوجی اسپتال میں پیش آیا کہ جہاں ایک دیو قامت ہاتھی اکیلا اسپتال کے احاطے میں داخل ہوا اور ٹہلتے ہوئے اندر راہداری تک آگیا۔

    اس منظر کو دیکھ کر اسپتال میں موجود عملہ اور دیگر افراد پہلے تو گھبرا گئے لیکن ہاتھی کو پرسکون دیکھتے ہوئے ان کی جان میں جان آئی اور وہ اس کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے لگے۔

    انڈین فاریسٹ سروس آفیسر نے ہاتھی کے ایڈونچر کو ظاہر کرنے والی چند تصاویر شیئر کی ہیں، ایک تصویر میں ہاتھی اسپتال کی عمارت کے اندر ہال کا رخ کرتا ہوا نظر آ رہا ہے اور دوسری تصویر میں ہاتھی دروازے کی طرف جاتا ہوا نظر آرہا ہے۔

    بعد ازاں معلوم ہوا کہ اس ہاتھی نے اپنی جسامت کی وجہ سے کچھ کمروں کی دیواروں کے ساتھ کچھ فرنیچر کو بھی جزوی نقصان پہنچایا۔

    سوشل میڈیا پر اس ویڈیو پر صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہاتھی کے اس عمل کو ’سرپرائز انسپکشن‘سے تعبیر کیا۔

    اس ویڈیو کو صارفین نے حیران کن بھی کہا اور دلچسپ بھی۔ کچھ نے مذاق میں کہا کہ ہاتھی کوئی مریض ہو سکتا ہے جو اسپتال میں علاج کے لیے آیا ہے۔

  • اکیلے ہاتھی کی 14 شیرنیوں‌ کے ساتھ دل دہلا دینے والی لڑائی (ویڈیو وائرل)

    اکیلے ہاتھی کی 14 شیرنیوں‌ کے ساتھ دل دہلا دینے والی لڑائی (ویڈیو وائرل)

    اگرچہ شیروں‌ کے لیے ہاتھی کوئی پسندیدہ انتخاب نہیں‌ ہے تاہم، ایک ہاتھی 14 شیرنیوں‌ کے نرغے میں پھنسا تو ان کے درمیان ایک بھیانک جنگ شروع ہو گئی۔

    انڈین فاریسٹ افسر سوسانتا نندا نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں ایک اکیلا ہاتھی اپنی زندگی کے لیے 14 عدد شیرنیوں‌ کے ساتھ دل دہلا دینے والی لڑائی لڑ رہا ہے۔

    یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی ہے، شیرنیاں کافی دیر تک ہاتھی کو زیر کرنے کی کوشش کرتی رہیں، لیکن ہاتھی نے زبردست مزاحمت کرتے ہوئے خود کو ان کا شکار نہیں ہونے دیا۔

    ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہاتھی نے کس طرح ایک دل دہلا دینے والی جنگ لڑ کر خود کو شیرنیوں کا شکار ہونے سے بچایا، اور دشمن نمبر ایک کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر واحد شکاری ہے جو ہاتھی کو مارنے کی طاقت رکھتا ہے، ہاتھی بڑا جانور ہے جس میں بہت زیادہ گوشت ہوتا ہے لہذا اگر شیر ایک شکار کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو انھیں کئی دنوں تک شکار نہیں کرنا پڑتا۔

    ان کا کہنا ہے کہ شیرنیوں کے لیے ایک ہاتھی کا شکار بالکل بھی آسان نہیں ہے، اور شیرنیاں اپنے غرور کے لیے شکار کرتی ہیں۔

  • ہاتھیوں کا عالمی دن: سفید سونا جس نے ہاتھیوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    ہاتھیوں کا عالمی دن: سفید سونا جس نے ہاتھیوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    اردو زبان میں ایک کہاوت ہے، ہاتھی زندہ ہو تو لاکھ کا، مرا ہوا ہو تو سوا لاکھ کا۔ یہ جملہ عموماً کسی انسان، مقام یا شے کی قدر و قیمت کو ظاہر کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، لیکن ہاتھی کے پاس ایسا کیا ہے جس نے اسے اس قدر بیش قیمت جانور بنا دیا ہے؟

    ہاتھی کو یہ دولت اس کے لمبے دانتوں کی صورت میں حاصل ہے، ہاتھی دانت جسے سفید سونا بھی کہا جاتا ہے دنیا کی بیش قیمت ترین دھاتوں میں سے ایک ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    اور اسی قیمتی دولت نے ہاتھی کی نسل کو خطرات لاحق کردیے۔

    ہاتھیوں کی حفاظت کے بارے میں آگاہی کے لیے آج 12 اگست کو ہاتھی کا دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2012 میں کیا گیا۔

    ہاتھی دانت جسے زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے، خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

    براعظم افریقہ ہاتھی دانت کی فراہمی کا اہم مرکز رہا جہاں غربت اور ہاتھیوں کی بہتات کی وجہ سے ہاتھی دانت کی خرید و فروخت سہل ترین کاروبار بنتی چلی گئی، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہاتھیوں کی تعداد خطرناک حد تک گھٹ گئی۔

    ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق صرف ایک صدی قبل افریقہ میں 1 کروڑ جبکہ ایشیا میں 1 لاکھ ہاتھی موجود تھے، لیکن اب ان کی تعداد تشویش ناک حد تک کم ہوچکی ہے۔

    سال 2021 تک جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اب صرف 5 لاکھ ہاتھی ہی بچے ہیں جن میں سے 4 لاکھ 15 ہزار ہاتھی افریقہ اور تقریباً 40 ہزار ایشیا میں موجود ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت ہاتھیوں کی بقا کے لیے شدید خطرہ بن گئی تھی اور یہ نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی تھی بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی تھی۔

    ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی بھی حاصل رہی۔

    ایک اندازے کے مطابق افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 40 ہزار ہاتھیوں کا شکار کیا جاتا رہا۔

    ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے کچھ عرصہ قبل تک چین اور امریکا دنیا کی 2 بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی تھیں، دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا تھا۔

    تاہم ہاتھی کی نسل کو لاحق خطرات دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے افریقی ممالک کی کوششیں قابل ذکر ہیں جن کی سیاحت جنگلی حیات پر مشتمل ہے اور ہاتھی اس کا ایک اہم حصہ ہے۔

    سنہ 2015 میں افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بھی بنایا گیا جس کے پہلے ہی اجلاس میں افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خود افریقی ممالک میں بھی ہاتھی سمیت دیگر جنگلی حیات کے شکار پر سخت سزائیں متعارف کروا دی گئیں، سنہ 2018 میں چین نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ملک میں چلنے والی ہاتھی دانت کی تمام مارکیٹس بند کرنے کا اعلان کردیا اور ملک میں ہاتھی دانت کی تجارت کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    سنگا پور اور ہانگ کانگ نے بھی ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی لگا دی تاہم امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ میں اب بھی قانونی طور پر سفید سونے کی تجارت جاری ہے۔

  • سڑک کے بیچوں بیچ ننھے ہاتھیوں کا کھیل

    سڑک کے بیچوں بیچ ننھے ہاتھیوں کا کھیل

    بھارت میں سڑک کے بیچوں بیچ دو ننھے ہاتھیوں کے کھیلنے کی دلچسپ ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی۔

    مذکورہ ویڈیو ایک سرکاری افسر سپریا ساہو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کی۔

    انہوں نے لکھا کہ ان ننھے ہاتھیوں کے والدین سڑک کنارے خوراک کی تلاش کر رہے ہیں، اور یہ موقع جان کر کھیلنے میں مصروف ہوگئے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے چند ہاتھی سڑک کے کنارے گھاس میں کھانا تلاش کر رہے ہیں، جبکہ دو ننھے ہاتھی سڑک کے درمیان ایک دوسرے سے ریسلنگ کر رہے ہیں اور کھیل رہے ہیں۔

    ٹویٹر صارفین ننھے ہاتھیوں کی شرارت سے خوب محظوظ ہوئے اور انہیں بے حد سراہا۔