Tag: elephant

  • کاون ہاتھی کی رہائی: اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی گونج امریکی عدالت میں

    کاون ہاتھی کی رہائی: اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی گونج امریکی عدالت میں

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر میں 35 برس سے قید تنہائی گزارنے والے کاون ہاتھی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی گونج امریکی عدالت میں سنائی دی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں کے حقوق سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کی عالمی سطح پر پذیرائی کی جارہی ہے۔

    اسلام آباد کے چڑیا گھر میں 35 برس سے قید تنہائی گزارنے والے کاون ہاتھی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا امریکی عدالتی فیصلے میں تذکرہ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے جانوروں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کاون ہاتھی کی کمبوڈیا منتقلی کا غیر معمولی فیصلہ دیا تھا۔

    اسٹیٹ آف نیو یارک کورٹ آف اپیلز کے 14 جون کے فیصلے میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کا تذکرہ کیا گیا، امریکی عدالتی فیصلے میں چیف جسٹس کے فیصلے کا ایک پیراگراف نئے سرے سے لکھ کر شامل کیا گیا۔

    مذکورہ پیراگراف میں لکھا گیا تھا کہ بلاشبہ جانور بھی حساس وجود رکھتے ہیں، ان کے بھی جذبات ہوتے ہیں، جانور بھی خوشی غمی کے لمحات محسوس کر سکتے ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہر قسم کے جانوروں کی قدرتی طور اپنی اپنی رہنے کی جگہیں ہیں، جانور کی اپنی ضرورت کے مطابق ان کو ماحول درکار ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ قدرتی ماحول کے برعکس ایک ہاتھی کو دوسرے ہاتھیوں سے الگ کر کے اکیلے کیسے رکھا جا سکتا ہے، قدرتی طور پر جانوروں کے بھی حقوق ہیں اور وہ ان کو ملنے چاہئیں، جانوروں کا حق ہے کہ وہ اپنی قدرتی ضروریات پوری کرنے والے ماحول میں رہیں۔

  • ہاتھی اپنے بچے کو لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گیا

    ہاتھی اپنے بچے کو لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گیا

    پولیس اسٹیشن میں یوں تو مختلف افراد اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی شکایات درج کروانے آتے ہیں لیکن بھارت میں ایک بھاری بھرکم ہاتھی اپنے بچے کے ساتھ پولیس اسٹیشن پہنچ گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست کیرالہ میں پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ہاتھی اور اس کا بچہ پولیس اسٹیشن کے دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    پولیس اسٹیشن کا عقبی دروازہ جو لوہے کی جالیوں کا ہے، ہاتھی کے لیے تختہ مشق بنا ہوا ہے اور وہ اسے دھکے دے رہا ہے۔

    اس موقع پر پولیس اہلکار پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں کہ کہیں ہاتھی دروازہ توڑنے میں کامیاب نہ ہوجائے، ہاتھی دروازہ تو نہ توڑ سکا تاہم اس کی زور آزمائی کی وجہ سے دروازے کو نقصان ضرور پہنچا ہے۔

  • ہاتھی کی مدد سے ہوا میں اڑتے کھلاڑی کی ویڈیو وائرل

    ہاتھی کی مدد سے ہوا میں اڑتے کھلاڑی کی ویڈیو وائرل

    انسانوں کے دوست جانور بعض اوقات نہایت مزے کی حرکتیں کرتے ہیں جس سے کچھ ناقابل یقین سا رونما ہوجاتا ہے، ایسی ہی ایک ویڈیو نے آج کل سوشل میڈیا صارفین کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے۔

    سوشل میڈیا پر مشہور رینی کیسلی نامی ایک شخص نے اپنے دوست ہاتھی کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رینی جھولے پر کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں باسکٹ بال ہے، جھولے کے دوسری طرف ہاتھی اپنا پاؤں رکھتا ہے تو رینی ہوا میں اڑتا ہے اور باسکٹ بال کی جالی کے قرہب سے اڑتا ہوا گیند کو جال میں ڈال دیتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by @nickantonyan

    اس کے بعد ویڈیو میں ایک فربہ شخص موجود ہے جو رینی ہی کی طرح کھڑا ہے، لیکن جیسے ہی ہاتھی جھولے پر پاؤں رکھتا ہے، جھولا ٹوٹ جاتا ہے اور فربہ شخص جوں کا توں اپنی جگہ پر موجود رہتا ہے۔

    اس ویڈیو کو لاکھوں سوشل میڈیا صارفین نے دیکھا اور بے حد پسند کیا۔

  • تھائی لینڈ میں مصنوعی ٹانگ والا ہاتھی، ویڈیو وائرل

    تھائی لینڈ میں مصنوعی ٹانگ والا ہاتھی، ویڈیو وائرل

    معذوری انسان ہوں یا جانور معذوری سب کے لیے بہت ساری مشکلات کا سبب ہوتی ہے، تاہم کچھ ایسی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں جو ہر کسی کے دل جیت لیتی ہے۔

    اسی طرح کی ایک خبر تھائی لینڈ سے آئی ہے جہاں پر ٹانگ سے محروم ہونے والے ہاتھی کو محکمہ جنگلی حیات نے مصنوعی ٹانگ لگا کر اسے نئی زندگی دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک ایسے ہاتھی کی دل دہلا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جو کچھ عرصہ قبل ایک حادثے کے باعث ایک ٹانگ سے محروم ہوگیا تھا۔

    آج تک آپ نے اپنے ارد گرد کئی انسانوں کو مصنوعی ہاتھ یا پیر کے ساتھ زندگی گزارتے دیکھا ہوگا لیکن یہ ہاتھنی بھی اب ایک مصنوعی ٹانگ کے سہارے دوبارہ چلنے کے قابل ہوگئی ہے۔

    جی ہاں ! موشا نامی یہ ہاتھی تھائی لینڈ کے لمپانگ نامی صوبے میں واقعی فرینڈ ز آف ایشین الیفنٹ فاؤنڈیشن ہاسپٹل میں مقیم ہے اور بچپن میں اس کی ایک ٹانگ ضائع ہوگئی تھی۔

    جیسے جیسے وہ بڑا ہورہا تھا ا س کے لیے تین پیروں کے سہارے سے چلنا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا۔ اس کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے تھائی لینڈ کے ایک آرتھو پیڈسٹ ڈاکٹر نے اس کے لیے ایک مصنوعی ٹانگ تیار کی، جو کسی بھی ہاتھی کو لگائی جانے والی پہلی مصنوعی ٹانگ تھی۔

    مصنوعی ٹانگ لگنے کے بعد ہاتھی کو چلنے پھرنے میں بہت آسانی ہوگئی ہے جس کے باعث اب وہ کہیں بھی آنے جانے کے قابل ہوگیا ہے جیسے جیسے وہ بڑا ہورہا تھا ا س کے لیے تین پیروں کے سہارے سے چلنا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا۔ اس کی

    مشکلات کو دیکھتے ہوئے تھائی لینڈ کے ایک آرتھو پیڈسٹ ڈاکٹر نے اس کے لیے ایک مصنوعی ٹانگ تیار کی، جو کسی بھی ہاتھی کو لگائی جانے والی پہلی مصنوعی ٹانگ تھی۔

  • ہاتھی کے کرکٹ کھیلنے کی ویڈیو وائرل

    ہاتھی کے کرکٹ کھیلنے کی ویڈیو وائرل

    دنیا کے بیشتر ممالک میں کھیلا جانے والا کرکٹ اب جانوروں میں بھی مقبول ہوگیا، اس بات کا اندازہ اس ویڈیو سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس میں ایک ہاتھی کرکٹ کا بیٹ پکڑے شاٹ لگا رہا ہے۔

    ہاتھی کی کرکٹ کھیلنے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر خوب وائرل ہو رہی ہے اور صارفین اس پر دلچسپ تبصرے بھی کررہے ہیں۔

    برطانوی کرکٹر مائیکل واگن کی جانب سے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس کے ساتھ انہوں نے کیپشن میں لکھا کہ یقیناً یہ ہاتھی برطانوی پاسپورٹ کا حامل ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارت کے کسی نامعلوم مقام پر ایک آدمی ہاتھی کو باؤلنگ کروا رہا ہے جبکہ سونڈ میں ڈنڈا تھامے ہاتھی گیند پر زور سے ہٹ لگاتا ہے اور گیند ہوا میں اڑتی دور جا گرتی ہے ۔

    آدمی ہاتھی کو دو مرتبہ گیند کراتا ہے جس پر وہ زور سے شاٹ لگاتا ہے ، اس دوران ارد گرد کھڑے افراد کی خوشی بھی دیدنی ہے اور وہ اس سے محظوظ بھی ہوریے ہیں، ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبول ہوتی جا رہی ہے ،جو اب تک ہزاروں مرتبہ دیکھی جا چکی ہے ۔

    تاہم تاحال یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ ویڈیو کس مقام کی ہے لیکن ماحول سے اندازا ہوتا ہے کہ یہ بھارت کے ہی کسی علاقے کی ہے ۔

     

  • ہاتھی کے پاس سوا لاکھ کی کیا شے ہے؟

    ہاتھی کے پاس سوا لاکھ کی کیا شے ہے؟

    اردو زبان میں ایک کہاوت ہے، ہاتھی زندہ ہو تو لاکھ کا، مرا ہوا ہو تو سوا لاکھ کا۔ یہ جملہ عموماً کسی انسان، مقام یا شے کی قدر و قیمت کو ظاہر کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔

    لیکن خود ہاتھی بھی کوئی کم قیمتی نہیں اور اسے یہ خصوصیت اس کے لمبے دانتوں کی وجہ سے حاصل ہوئی۔ ہاتھی دانت جسے سفید سونا بھی کہا جاتا ہے دنیا کی بیش قیمت ترین دھاتوں میں سے ایک ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    یہی قدر و قیمت ہاتھی کی جان کی دشمن بن گئی اور دنیا بھر میں ہاتھی کا بے دریغ شکار کیا جانے لگا، ہاتھیوں کی حفاظت کے بارے میں آگاہی کے لیے ہر سال 12 اگست کو ہاتھی کا دن منایا جاتا ہے جس کا آغاز سنہ 2011 سے تھائی لینڈ میں کیا گیا تھا۔

    ہاتھی دانت کو زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل تک چین اور امریکا ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے دنیا کی 2 بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی تھیں، دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت ہاتھیوں کی بقا کے لیے شدید خطرہ بن گئی تھی اور یہ نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی تھی بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی تھی۔

    ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی بھی حاصل رہی۔

    سنہ 2016 میں عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی آبادی میں پچھلے 25 سالوں میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوئی۔

    صرف ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے سنہ 2016 تک یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی۔

    ماہرین کے مطابق افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھیوں کا شکار کیا جاتا رہا۔

    تاہم ہاتھی کی نسل کو لاحق خطرات دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے افریقی ممالک کی کوششیں قابل ذکر ہیں جن کی سیاحت جنگلی حیات پر مشتمل ہے اور ہاتھی اس کا ایک اہم حصہ ہے۔

    سنہ 2015 میں افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بھی بنایا گیا جس کے پہلے ہی اجلاس میں افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خود افریقی ممالک میں بھی ہاتھی سمیت دیگر جنگلی حیات کے شکار پر سخت سزائیں متعارف کروا دی گئیں، کینیا نے ایک قدم آگے بڑھ کر جنگلی حیات کا شکار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کردیا۔

    سنہ 2017 میں چین نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ملک میں چلنے والی ہاتھی دانت کی تمام مارکیٹس بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    سنگا پور اور ہانگ کانگ نے بھی ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی لگا دی تاہم امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ میں اب بھی قانونی طور پر سفید سونے کی تجارت جاری ہے۔

  • وفاقی حکومت نے چڑیا گھرکے لیے دو ہاتھی منگوانے کی اجازت دے دی

    وفاقی حکومت نے چڑیا گھرکے لیے دو ہاتھی منگوانے کی اجازت دے دی

    لاہور: دو سال بعد وفاقی حکومت نے چڑیا گھر کے لیے دو ہاتھی منگوانے کی اجازت دے دی ، وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی نے جواب لاہورہائی کورٹ میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس محمد امیر بھٹی نےکیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی، عدالتی حکم پروفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی نے جواب لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرادیا،جواب میں کہا گیا ہےکہ لاہور چڑیا گھر کے لئےدوہاتھی جنوبی افریقہ کے ملک نیمیبیا سے منگوانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    ہاتھیوں کو منگوانےکی اجازت کے حوالے سے ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر کوآگاہ کیا جا چکا ہے، وفاقی حکومت نے ہاتھی منگوانے کے لئے کنٹریکٹر کمپنی کو امپورٹ فیس سٹیٹ بینک میں جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کررکھا ہے کہ لاہور چڑیا گھرمیں سوزی ہتھنی کو ہلاک ہوئے تقریبا دوسال کا عرصہ گزار چکا ہے،سوزی کے بعدلاہور چڑیا گھر ہاتھی جیسے شاہکار سے محروم ہے۔

    چڑیا گھرآنے والے بچے ہاتھی کونہ دیکھ کے سخت مایوس لوٹتے ہیں،استدعا ہے کہ عدالت پنجاب حکومت کو لاہور چڑیا گھر کے لئے جلد از جلد ہاتھی کی خریداری کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ لاہور چڑیا گھر میں سب کی ہر دلعزیز ہتھنی سوزی دوسال قبل چند دن بیمار رہنے کے بعد چل بسی، اس کی عمر 35 سال تھی۔ اس کے بعد سے لاہور چڑیا گھر ہاتھی سے محروم تھا۔

    خیال رہے کہ جنگل میں رہنے والی ہاتھی کی عمر 60 سے 70 برس تک ہوتی ہے لیکن دنیا گھر کے چڑیا گھر میں رہنے والے ہاتھیوں کی عمر 17 سے 20 برس تک ہوتی ہے لیکن لاہور کے چڑیا گھر میں سوزی 35 سال تک حیات رہی۔

  • ہاتھی ہمیں کینسر سے بچا سکتے ہیں

    ہاتھی ہمیں کینسر سے بچا سکتے ہیں

    زمین پر موجود تمام جاندار نسل انسانی کی بقا کے لیے ضروری ہیں، کچھ جاندار انسانوں کی خطرناک بیماریوں کا علاج بھی اپنے اندر رکھتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ہاتھی کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایک سائنسی جریدے اوندرک میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہاتھی اور وہیل کو کبھی کینسر نہیں ہوتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھی کے جینوم میں ٹیومرز سے لڑنے والے جینز اضافی تعداد میں موجود ہوتے ہیں، یہ ٹیومرز پھیل کر کینسر کا سبب بن سکتے ہیں تاہم ہاتھی کے جینز ان ٹیومرز کو طاقتور نہیں ہونے دیتے۔

    تاہم اب جبکہ ہاتھی کو معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے، ماہرین ان کے اس انوکھے جینز کی معلومات حاصل کرنے کے لیے دوڑ پڑے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    اوٹاوہ یونیورسٹی کے پروفیسر جوشوا شپمین کا کہنا ہے کہ انسان ذہین ہیں، لیکن فطرت ان سے بھی زیادہ ذہین ہے۔ فطرت کے لاکھوں کروڑوں سال کے تنوع میں میں ہماری، آج کے جدید دور کی بیماریوں کی علاج چھپا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ہاتھیوں کے شکار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا تھا جس کے بعد اس جانور کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    اس کے شکار کا بنیادی سبب دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی بڑھتی ہوئی مانگ تھی جس کے لیے ہاتھی اور گینڈے کا شکار کیا جاتا اور ان کے دانتوں اور سینگ کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

  • ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    دنیا کا ہر جاندار اپنے اندر کوئی نہ کوئی ایسی جسمانی انفرادیت رکھتا ہے جو ایک طرف تو اسے دوسرے جانداروں سے ممتاز کرتی ہے تو دوسری طرف اسے مختلف خطرات سے بھی بچاتی ہے۔

    ہاتھی کی انفرادیت اس کی لمبی سونڈ ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہاتھی کی یہ ناک اپنے اندر کیا کیا خصوصیات رکھتی ہے؟ آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    بظاہر یہ ہاتھی کی ناک ہے لیکن اگر آپ لیبارٹری میں کسی سونڈ کو کاٹ کر دیکھیں تو یہ ناک سے زیادہ انسانی زبان سے مشابہہ نظر آئے گی۔

    دراصل ہاتھی کی سونڈ، کسی دوسرے جانور کی زبان اور ہشت پا یعنی آکٹوپس کے بازو نہایت منفرد اعضا ہیں جنہیں ہائیڈرو اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ مکمل طور پر مسلز سے بنے ہوئے ہیں تاہم سونڈ میں یہ مسلز بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق ہاتھی کی سونڈ میں 40 ہزار مسلز ہوتے ہیں جبکہ پورے انسانی جسم میں صرف 650 مسلز ہوتے ہیں۔

    ان مسلز کو حرکت کرنے کے لیے ہڈیوں اور جوڑوں کی مدد درکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ورزش کرتے ہوئے جب ہمارے مسلز حرکت کرتے ہیں تو یہ ہڈی اور جوڑ کی مدد سے اوپر اٹھتے ہیں۔

    لیکن ہاتھی کی سونڈ میں کوئی ہڈی یا جوڑ موجود نہیں ہوتا چنانچہ یہ مسلز خود ہی مکمل طور پر حرکت کرتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہاتھی کی سونڈ نہایت لچکدار اور ہر سمت میں حرکت کرنے کے قابل ہوتی ہے۔

    سونڈ کے یہ مسلز نہایت طاقتور بھی ہوتے ہیں۔ ہاتھی اپنی سونڈ سے بھاری بھرکم اشیا بھی اٹھا سکتا ہے اور ایک معمولی سا چپس بھی بغیر توڑے اٹھا لیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھی کی سونڈ کی ساخت زبان جیسی ہوتی ہے جبکہ یہ ہاتھ کی طرح کام کرتی ہے تاہم پھر بھی یہ ناک ہی ہے اور نہایت غیر معمولی ناک ہے۔

    کسی بھی جانور کی سونگھنے کی صلاحیت اس کے خلیوں میں موجود اولفیکٹری ریسیپٹرز نامی نیورونز پر منحصر ہوتی ہے اور ہاتھی میں اس کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہاتھی کی سونڈ میں تقریباً 2 ہزار ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں، اتنی بڑی تعداد کسی اور جاندار میں موجود نہیں۔ ریسیپٹرز کی سب سے زیادہ تعداد (ہاتھی سے کم) بلڈ ہاؤنڈ میں ہوتی ہے جو کہ 800 ہے، انسانوں میں سونگھنے کے لیے صرف 636 ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں۔

    ہاتھی بموں کو بھی سونگھ سکتے ہیں۔ افریقی ملک انگولا میں ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ ہاتھی زیر زمین بچھی بارودی سرنگوں سے بچ کر چلتے تھے کیونکہ وہ اس میں موجود بارودی اجزا کو سونگھ لیتے تھے۔

    اسی طرح ہاتھی اپنی سونڈ کو آنکھوں کی طرح بھی استعمال کرتے ہیں، یہ اپنی سونڈ سے پانی اور غذا ڈھونڈنے، شکاریوں سے بچنے اور دوسرے ہاتھیوں کی آس پاس موجودگی کا تعین کرنے کا کام بھی لیتے ہیں۔

    گہرے پانی میں سے گزرتے ہوئے ہاتھی سونڈ سے اسنارکلنگ بھی کرتے ہیں تاکہ ڈوبنے سے محفوظ رہیں، جبکہ غسل کرتے ہوئے اس سے فوارے کا کام لیتے ہیں۔ ہاتھی ایک دفعہ میں سونڈ میں 10 لیٹر پانی بھر کر اسے فضا میں اچھال سکتے ہیں۔

    اپنی اس ہمہ جہت اور شاندار سونڈ سے ہاتھی خود بھی واقف ہیں، ان کے سامنے اگر آئینہ رکھ دیا جائے تو یہ زیادہ تر وقت اپنی سونڈ کا معائنہ کرتے ہی گزارتے ہیں۔

    کیا آپ اس سے قبل ہاتھی کی سونڈ کی ان خصوصیات سے واقف تھے؟

  • ہاتھی اور مینڈک کے درمیان یہ انوکھا رشتہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ہاتھی اور مینڈک کے درمیان یہ انوکھا رشتہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    یوں تو اس زمین پر موجود تمام جانداروں کا وجود دوسرے جانداروں کے لیے بے حد ضروری ہے اور ہر جاندار دوسرے سے کسی نہ کسی طرح جڑا ہوا ہے، تاہم حال ہی میں ایک ایسی دریافت سامنے آئی جس نے ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    میانمار کے جنگلوں میں تحقیق کرنے والے چند ماہرین نے دیکھا کہ وہاں موجود ہاتھی، جنگل کے مینڈکوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ کا سبب تھے۔ یہ پناہ گاہ ہاتھی کے پاؤں سے بننے والا گڑھا تھا جہاں مینڈکوں نے رہنا شروع کردیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی کے پاؤں سے پڑنے والا گڑھا بارشوں میں جب پانی سے بھر جاتا ہے تو اس وقت یہ ننھے مینڈکوں کے لیے نہایت محفوظ پناہ گاہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    مادہ مینڈک یہاں پر انڈے دیتی ہیں اور انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد ننھے مینڈک طاقتور ہونے تک انہی تالاب نما گڑھوں میں رہتے تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ہاتھی کے وزن کی وجہ سے اس کے پاؤں سے پڑنے والا گڑھا خاصا گہرا ہوتا ہے لہٰذا یہ خاصے وقت تک قائم رہتا ہے اور اس دوران دوسرے جانوروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

    ایسی ہی صورتحال اس سے قبل افریقی ملک یوگنڈا مں بھی دیکھی گئی تھی جہاں ہاتھی کے پاؤں سے بننے والے گڑھوں میں ننھے مینڈک اور دیگر کیڑے مکوڑے بھی مقیم تھے۔

    ماہرین نے ہاتھیوں کی اس خاصیت کی وجہ سے انہیں ایکو سسٹم انجینئرز کا نام دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: تتلیاں کچھوؤں کے آنسو پیتی ہیں

    ان کا کہنا ہے کہ ہاتھی ایکو سسٹم کا ایک اہم حصہ ہیں۔ یہ بیجوں کے پھیلانے اور اس طرح کے عارضی تالاب تشکیل دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیں جبکہ یہ اپنی خوراک کے لیے درختوں کی شاخوں کو توڑتے ہیں جس سے بعد ازاں دیگر جانور بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک تعلق اس بات کا ثبوت ہے کہ حیاتیاتی تنوع کی ایک ایک کڑی اور ایک ایک رکن نہایت اہم ہے اور اس بات کا متقاضی ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے پورے سلسلے کی حفاظت کی جائے۔