Tag: Emmanuel Macron

  • فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے آج ملاقات کریں گے

    فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے آج ملاقات کریں گے

    پیرس : فرانسیسی صدر ایمینؤل مکرون اٹلی کے وزیر اعظم جوزیپے کونٹے سے آج ملاقات کریں گے، فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ ’موجودہ دور میں اجتماعی اقدامات اٹھانا وقت اہم ضرورت ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی اور فرانس میں مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی اور دھمکیوں کے باوجود فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون آج بروز جمعہ اٹلی کے نو منتخب وزیر اعظم جوزیپے کونٹے سے فرانسیسی شہر روش فورٹ میں ملاقات کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس کے صدر اور اطالوی وزیر اعظم کے درمیان ایسے وقت میں ملاقات ہورہی ہے جب دونوں ممالک کے حکومتی عہدیداران ایک دوسرے کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں، اور ایک روز قبل سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوچکا ہے۔

    فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون نے اطالوی وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’موجودہ دور میں اجتماعی اقدامات اٹھانا وقت اہم ضرورت ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ روش فورٹ میں دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مہاجرین کے معاملے پر بھی ضرور بات ہوگی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل اٹلی کی حکومت نے فرانس کی انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے ولی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرینی کے مہاجرین سے بھرے ہوئے بحری جہاز کو اطالوی بندر گاہ پر لنگر انداز ہونے سے منع کردیا تھا۔

    فرانسیسی صدر نے اٹلی کی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو پناہ نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’اٹلی حکومت کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے‘۔

    جس کے بعد اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بیانات کے جواب میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’پیرس حکومت مہاجرین کو کسی اور ملک میں بھیجنے کے بجائے فرانس میں پناہ دے اور سرکاری سطح پر معافی مانگے‘۔

    واضح رہے کہ بحری جہاز میں حاملہ خواتین، اور سینکڑوں بچوں سمیت 629 افراد سوار تھے، جنہیں بحیرہ روم سے ریسکیوں کیا تھا۔ لیکن اٹلی نے منع کرنے پر مہاجرین کو اسپین روانہ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فرانسیسی صدر کا زوردار مصافحہ ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان چھوڑ گیا

    فرانسیسی صدر کا زوردار مصافحہ ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان چھوڑ گیا

    سنگاپور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر ملکی سربراہان اور رہنماؤں کے ساتھ اپنے زور دار مصافحے کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں تاہم گزشتہ روز جی سیون کے اجلاس کے دوران میکرون نے ٹرمپ سے ہاتھ ملایا تو ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان واضح ہوگئے۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مصافحے کے دوران 25 سیکنڈ تک زوردار طریقے سے ان کا ہاتھ تھامے رکھا، جس کے نتیجے میں ان کا ہاتھ لال پڑ گیا اور میکرون کی انگلیوں کے نشان ٹرمپ کے ہاتھ پر واضح تھے۔

    میکرون نے پہلے تو ٹرمپ کی کہنی پکڑی اور پھر ان کا ہاتھ اپنی طرف بڑھایا، ٹرمپ نے بھی اپنا ہاتھ میکرون کو پیش کردیا تو فرانسیسی صدر نے اسے طاقت سے پکڑ لیا اور اس پر دباؤ ڈالے رکھا، ٹرمپ کو کچھ دیر بعد ہی ہاتھ کھینچ لینے میں ہی عافیت نظر آئی۔

    ٹرمپ نے صحافیوں کو فرانسیسی صدر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ میرے دوست ہیں، ابتدا سے ہی ہمارا تعلق شاندار رہا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد زور دار طریقے سے مصافحے کے حوالے سے شہرت حاصل کی تھی، جس میں وہ دوسرے کے ہاتھ کو سختی کے ساتھ پکڑا کرتے تھے البتہ اس مرتبہ میکرون نے انہیں ایسا موقع ہی نہیں دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایرانی جوہری معاہدے کا تحفظ ناگزیر ہے‘ روسی صدر

    ایرانی جوہری معاہدے کا تحفظ ناگزیر ہے‘ روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کا تحفظ ناگزیر ہے جس کی ناکامی پرسنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے شہرسینٹ پیٹرزبرگ میں ولادی میر پیوٹن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکرون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    روسی صدرولادی میر پیوٹن نے خبردار کیا کہ امریکہ کے ایرانی جوہری معاہدے سے انحراف کہ بعد اگرعالمی برادری نے بھی اس معاہدے کو سبوتاژ کیا تو اس کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

    ولادی میر پیوٹن نے اس معاہدے کے تحفظ کے لیے فرانسیسی صدرایمانوئیل میکرون کی کاوششوں کو بھی سراہا۔

    اس موقع پر فرانسیسی صدرایمانوئیل میکرون نے مشرق وسطٰی میں قیام امن کے لیے تمام تنازعات کومذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

    چین اور جرمنی ایران جوہری ڈیل کے ساتھ کھڑے ہیں

    دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے ایران سے متعلق جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران جوہری معاہدے سے دست بردار ہوچکا ہے، لیکن چین اور جرمنی ایران جوہری ڈیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال مئی کو روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی تھی، یہ ملاقات فرانسیسی شہر مارسے میں ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عالمی جوہری ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا: فرانسیسی صدر

    عالمی جوہری ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ امریکا ایران کے عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوچکا ہے لیکن عالمی ایٹمی ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی پر زور دیا ہے کہ تہران حکومت عالمی جوہری ڈیل پر عمل پیرا رہے، تاہم دشواریوں کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر نے آج حسن روحانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے اس ڈیل سے دستبرداری کے باوجود یورپی ممالک اس تاریخی معاہدے پر کاربند رہیں گے۔

    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما

    فرانسیسی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ تمام فریق اس ڈیل پر مؤثر عمل درآمد اور علاقائی سطح پر استحکام کی خاطر مل کر کام کرتے رہیں گے، اور کسی بھی قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کریں گے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں پر فرانسیسی صدر کی تنقید

    ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں پر فرانسیسی صدر کی تنقید

    واشنگٹن: فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اپنے دورہ امریکا کے دوران کانگریس میں صدر ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جس پر ارکان کانگریس خوشی سے نہال ہوگئے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے گزشتہ ہفتے امریکا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکی کانگریس سے بھی خطاب کیا۔

    کانگریس میں اپنے خطاب کے دوران فرانسیسی صدر نے امریکی صدر ٹرمپ کی کئی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنایا جس پر کانگریس کے ارکان بہت خوش ہوئے اور ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے ان کے لیے بے تحاشہ تالیاں بجائیں۔

    صدر میکرون نے صدر ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح جہالت سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس تعلیم ہے، اسی طرح ہماری زمین کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس سائنس ہے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے برسر اقتدار آتے ہی امریکا میں جاری کئی سائنسی تحقیقات کا بجٹ کم کردیا تھا اور اس کے بدلے نئی صنعتیں لگانے اور روزگار دینے پر زور دیا تھا۔

    امریکی صدر کی اس پالیسی کے بعد فرانسیسی صدر نے امریکی سائنس دانوں کو فرانس آنے اور سائنسی منصوبوں پر کام کرنے کی دعوت دی تھی۔

    امریکی کانگریس میں میکرون نے مزید کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہنگامی طور پر صنعتوں کا قیام اور ملازمتیں دینا زیادہ ضروری ہے، بہ نسبت اس کے کہ قومی معیشت کو زمین کو لاحق سب سے بڑے خطرے یعنی کلائمٹ چینج کے مطابق کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ میں اس ضرورت کو سمجھتا ہوں لیکن ہمیں اپنی معیشت کو ایسا بنانا ہوگا جس سے یہ کاربن کا اخراج کم سے کم کرے اور ماحول دوست ہو۔

    یہاں ان کا اشارہ صدر ٹرمپ کے نئی صنعتیں لگانے کی طرف ہے جس میں کوئلے کی تلاش کے لیے ڈرلنگ بھی شامل ہے۔ گو کہ یہ کام نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے تو بہترین ہے تاہم اس کی قیمت ماحول کی خرابی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟

    کوئلے کا استعمال خاص طور پر ماحول کے لیے زہر قاتل ہے جو کاربن خارج کر کے فضا میں موجود زہریلی گیسوں میں اضافہ کرے گا، مقامی سطح پر آلودگی میں اضافہ کرے گا جبکہ مجموعی طور پر گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ کرے گا۔

    صدر میکرون نے کہا کہ سمندروں کو آلودہ کرنے سے، کاربن کی مقدار کم نہ کرنے سے اور نظام میں موجود حیاتیاتی تنوع کو تباہ کرنے سے ہم اپنی زمین کا قتل کر رہے ہیں۔ ’ اس بات کو سجھیں کہ ہمارے پاس رہنے کے لیے کوئی دوسرا سیارہ موجود نہیں‘۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکا ایک دن کاربن میں کمی کے پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کرے گا۔

    سنہ 2016 میں 195 ممالک کی جانب سے دستخظ کیے جانے والے پیرس معاہدے میں کاربن کے اخراج میں کمی کا عہد کیا گیا تھا۔

    معاہدے کے وقت سابق صدر اوباما کی ہدایت پر امریکا بھی اس معاہدے کا اہم حصہ تھا، تاہم صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو امریکی معیشت پر بوجھ قرار دیتے ہوئے جون 2017 میں اس سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے امریکا کی پناہ گزینوں کے خلاف پالیسی کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہم نیشنل ازم کا راستہ اپناتے ہوئے باقی دنیا کے لیے اپنے ملک کے دروازے بند کرسکتے ہیں، اس سے عارضی طور پر ہمارے شہریوں کے خوف دور ہوسکتے ہیں۔ ’لیکن ہمیں ان خطرات کا سامنا کرنا ہوگا جو بالکل ہمارے سامنے کھڑے ہیں‘۔

    انہوں نے کہا، ’خطرات کا سامنا کرنے سے ہم مضبوط بنیں گے، خطرات کا سامنا ہی ہمیں خطرات سے نمٹنے کے قابل بنائے گا۔ نیشنل ازم کا نعرہ لگا کر علیحدگی اختیار کرلینا کسی بھی طریقے سے درست نہیں‘۔

    صدر میکرون کی اس تقریر پر کانگریس کا فلور تالیوں اور خوشی بھری آوازوں سے گونج اٹھا۔ ارکان کانگریس نے صدر میکرون کو کھڑے ہو کر تعظیم بھی دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آمرانہ سوچ کا جواب جمہوریت کی بالادستی ہے، فرانسیسی صدر

    آمرانہ سوچ کا جواب جمہوریت کی بالادستی ہے، فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی قوم پرستی سے لڑنے کا بہترین حل جمہوریت ہے، آمرانہ سوچ کا جواب جمہوری آمریت نہیں بلکہ جمہوریت کی بالادستی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر نے کہا کہ برطانیہ کے بلاک سے اخراج کے تناظر میں یورپی یونین کو 2019 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے زبردست مہم چلانا ہوگی۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ یورپ کی شناخت کے حوالے سے پارلیمان میں جمہوری اور تنقیدی بحث ہونی چاہئے، اب شہری یورپ کے حوالے سے ایک آسان منصوبہ چاہتے ہیں جو ان کے خدشات اور تحفظات کا جواب دے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا جیسے اتحادی ممالک کثیر الجہتی تجارتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق معاہدوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے بلاک کے مستقبل کے حوالے سے اپنے شہریوں کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنانے پر زور دیا ہے، فرانسیسی صدر کے خطاب کے بعد یورپی کمیشن کے صدر نے کہا کہ یونین صرف فرانس اور جرمنی پر مبنی نہیں ہے، فرانس کے صدر کے انتخاب نے دنیا کے سب سے بڑے بلاک کو ایک نئی قوت بخشی ہے۔

    فرانسیسی صدر کل جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے برلن میں ملاقات کریں گے، دونوں ممالک نے جون تک یورپی یونین میں جامع اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    یورپی پارلیمنٹ میں میکرون کے خطاب کے دوران کچھ یورپی پارلیمانی رہنماؤں نے شام میں امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے مشترکہ فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ’شام میں جنگ ختم کی جائے‘ کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس میں تین سالہ بچوں کا اسکول میں داخلہ لازمی قرار

    فرانس میں تین سالہ بچوں کا اسکول میں داخلہ لازمی قرار

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس میں اب چھ برس کی عمر کے بجائے تین برس کی عمر سے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا جائے گا، تاہم احکامات پر عملدرآمد آئئدہ سال ستمبر سے کیا جائے گا۔

    صدارتی اعلامیے کے مطابق اس اقدام کا مقصد فرانسیسی نظام تعلیم میں برابری قائم کرنا ہے اور بیرون ملک مقیم فرانسیسی اور غریب طبقے سے منسلک افراد کو تعلیم فراہم کرنے کے برابری کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

    فرانسیسی قانون کے مطابق بچوں کی اسکولوں میں تعلیم کا آغاز چھ سال سے ہوتا ہے تاہم 1989ء سے والدین قانونی حق رکھتے ہیں کہ تین سالہ بچوں کا پری اسکول میں داخلہ کروایا جائے۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے متعدد پیغامات میں یہ واضح کیا کہ اس عمر میں بچوں کا اسکول میں رہنا نہایت فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ اس عمر میں بچے بولنے، کھیلنے اور پینٹنگ کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔

    اس فیصلے کے بعد فرانس یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی فہرست میں بچوں کو سب سے کم عمر میں نصابی تعلیم فراہم کرنے والا ملک بن جائے گا۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ چونکہ فرانس کے جزیرے کورسیکا اور فرانس کے دیگر مضافاتی علاقوں کے رہائشی پیرس میں مقیم بچوں کے والدین کی طرح اپنے بچوں کا پری اسکول میں داخلہ نہیں کرواتے لہٰذا وہ تعلیمی نظام میں ناقابل قبول تفریق کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    فرانسیسی وزارت تعلیم کے مطابق شہروں میں 97 فیصد تین سال کی عمر میں پری اسکول میں داخل ہوجاتے ہیں لیکن فرانس کے بیرونی علاقوں میں صرف ستر فیصد بچوں کا پری اسکول میں داخل کروایا جاتا ہے، واضح رہے کہ فرانس میں یہ نئے ضوابط آئندہ سال ماہ ستمبر سے نافذ العمل ہوں گے، جس کے لیے آٹھ سو سے زائد بھرتیاں بھی کی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکہ کےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کردی۔

    انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش ہے۔

    ایمانوئل میکرون نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت فلسطین اسرائیل مذاکرات کے مطابق متعین ہونی چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ آنے والے دنوں میں کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔


    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر


    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نو منتخب صدر کی امریکی سائنس دانوں کو فرانس آنے کی دعوت

    نو منتخب صدر کی امریکی سائنس دانوں کو فرانس آنے کی دعوت

    پیرس: فرانس کے صدارتی انتخابات میں ایمانویل میکرون واضح اکثریت حاصل کر کے فرانس کے کم عمر ترین صدر منتخب ہوگئے ہیں اور صدر منتخب ہوتے ہی انہوں نے اپنا پہلا ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں صدر میکرون نے امریکی سائنس دانوں کو فرانس منتقل ہو کر اس خطرے سے لڑنے اور اپنے صلاحیتوں کے اظہار کی دعوت دی ہے۔

    اپنے پیغام میں انہوں نے امریکی سائنس دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’میں جانتا ہوں کہ کس طرح آپ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کلائمٹ چینج کے بارے میں توہمات کا شکار ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے بجٹ میں بھی بے حد کمی کردی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ کے ماحول دشمن اقدامات

    ان کا کہنا تھا، ’لیکن میں آگاہ کردوں کہ مجھے کلائمٹ چینج (کے رونما ہونے) میں کوئی شبہ نہیں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اس مسئلے کے بارے میں نہایت خلوص سے کام کرنا ضروری ہے‘۔

    انہوں نے امریکا میں کلائمٹ چینج پر کام کرنے والے افراد کو فرانس آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایجادات اور تخلیق کار بہت پسند ہیں۔ ’ہم ٹیکنالوجی، توانائی اور ماحول دوست ایجادات پر کام کرنے والے افراد کا کھلے دل سے استقبال کریں گے‘۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ کلائمٹ چینج کے تاریخی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بھی فرانسیسی بجٹ بھی محفوظ رکھیں گے۔

    یاد رہے کہ کلائمٹ چینج کا یہ تاریخی معاہدہ 2 برس قبل پیرس میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں طے پایا تھا جس میں 195 ممالک نے دستخط کر کے اس بات کا عزم کیا تھا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے۔

    اس ترقی کے باعث زہریلی گیسوں کا اخراج دنیا بھر کے موسموں میں تبدیلی لارہا ہے اور درجہ حرارت میں اضافہ کر رہا ہے یعنی کلائمٹ چینج رونما ہورہا ہے۔

    اس کے ساتھ یہ تمام ممالک ماحول دوست اقدامات کرنے اور ماحول کے لیے نقصان دہ عوامل کو کم یا ختم کرنے کے بھی پابند ہیں۔

    مزید پڑھیں: ماحول کے لیے کام کرنے پر شوازینگر کے لیے فرانسیسی اعزاز

    تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے دستبرداری کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے امریکا میں سابق صدر اوباما کے شروع کیے گئے ماحول دوست اقدامات بھی منسوخ کردیے ہیں۔

    اب جبکہ امریکا یہ زہریلی گیسیں خارج کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، اس کا اس معاہدے سے دستبردار ہونا ماحول کی بہتری کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات پر سوالیہ نشان ہے۔

    کلائمٹ چینج سے متعلق مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صدارتی انتخابات: ایمانویل میکرون فرانس کے کم عمر صدر منتخب

    صدارتی انتخابات: ایمانویل میکرون فرانس کے کم عمر صدر منتخب

    پیرس: فرانس کے صدارتی انتخابات میں ایمانویل میکرون نے لاپین کو واضح اکثریت سے شکست دے دی، انہوں نے مخالف میری لاپین کو ملنے والے 35 کے مقابلے میں 65 فیصد ووٹ حاصل کیے۔۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے صدارتی انتخابات میں 39سالہ ایمانویل میکرون نے بھاری اکثریت سے کامیاب حاصل کرلی ہے، ان کی مد مقابل صدارتی امیدوارمارین لی پین نےانتخابات میں شکست قبول کرلی۔

    فرانسیسی صدارتی انتخابات کےدوسرےمرحلے میں سابق انوسٹمنٹ بینکرایمانویل میکرون اور 48 سالہ انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست امیدوار مارین لی پین کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایمانویل میکرون نے 65فیصد سےزائد ووٹ حاصل کیے، جبکہ صدارتی امیدوارمارین لی پین نے35فیصد ووٹ حاصل کرسکیں۔

    نتائج کے بعد ایمانویل میکرون فرانس کے کم عمرترین صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو فرانس میں ہونے والے انتخابات میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

    انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد نو منتخب صدر کے حامی پیرس میں جمع ہوئے اور جشن منایا۔ انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے سے رات آٹھ بجے تک جاری رہا۔

     مزید پڑھیں : فرانسیسی صدارتی انتخابات :امینیول یا لاپین فیصلہ آج ہوگا

    یاد رہے کہ فرانس میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ایمانویل میکرون نے23.7 فیصد ووٹ جبکہ ماری لا پین 21.7 فیصد ووٹ حاصل کیےتھے۔