Tag: emotional

  • آج واقعی میرے لیے نیا سال ہے: سپریم کورٹ کے فیصلے پر بلقیس بانو جذباتی ہوگئیں

    آج واقعی میرے لیے نیا سال ہے: سپریم کورٹ کے فیصلے پر بلقیس بانو جذباتی ہوگئیں

    بھارتی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملہ کے 11 قصورواروں کی رِہائی کالعدم قرار دیا ہے جس پر بلقیس بانو کا رد عمل سامنے آیا ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بلقیس بانو نے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ آج واقعی میرے لیے نیا سال ہے، میں آج خوشی سے روئی ہوں، میں ڈیڑھ سال میں پہلی بار مسکرائی ہوں۔

    بلقیس بانو نے کہا کہ میں نے اپنے بچوں کو گلے لگایا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے پہاڑ جتنا بڑا پتھر میرے سینے سے ہٹ گیا ہے اور میں پھر سے سانس لے سکتی ہوں۔

    بلقیس بانو اجتماعی زیادتی کیس کے مجرمان کی قبل از وقت رہائی سے متعلق عدالتی فیصلہ آگیا

    سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اطمینان کا اظہارِ کرتے ہوئے بلقیس بانو نے کہا کہ انصاف ایسا ہی ہوتا ہے، سبھی کے لیے یکساں انصاف ہونے  پر بھارت  کے عزت مآب سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

    بلقیس بانو کا کہنا تھا کہ اس طرح کا سفر کبھی بھی تنہا طے نہیں کیا جا سکتا، میرے شوہر اور بچوں نے میرا ساتھ دیا، میرے پاس ایسے دوست ہیں جنھوں نے نفرت کے وقت بھی مجھے بہت محبت دی اور ہر مشکل موڑ پر میرا ہاتھ تھاما۔

    بلقیس بانو نے اپنے وکیل کی تعریف میں کہا کہ میرے پاس ایک غیر معمولی وکیل ایڈووکیٹ شوبھا گپتا ہیں، جو 20 سے زیادہ سالوں تک میرے ساتھ بغیر تھکے چل رہی ہیں، جنھوں نے مجھے انصاف کے بارے میں کبھی مایوس نہیں ہونے دیا۔

    ملزموں کی رِہائی کے وقت کو یاد کرتے ہوئے بلقیس بانو نے کہا کہ ’ڈیڑھ سال قبل 15 اگست 2022 کو جب قصورواروں کو رِہائی دی گئی تو میں بکھر گئی تھی۔ مجھے لگا تھا کہ میرے اندر کی طاقت ختم ہو چکی ہے‘۔

    واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران 5 ماہ کی حاملہ خاتون بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرنے اور ان کے اہلخانہ کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرمان کی قبل از وقت رہائی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

  • ماڈل و اداکارہ رابعہ بٹ والدہ کے ذکر پر جذباتی ہوگئیں

    ماڈل و اداکارہ رابعہ بٹ والدہ کے ذکر پر جذباتی ہوگئیں

    لاہور : پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ اور ماڈل رابعہ بٹ اپنی مرحومہ والدہ کا کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں، ان کا کہنا ہے کہ میں نے چھوٹی بہنوں کو ماں کی طرح پالا ہے۔

    ایک یوٹیوب چینل دیسی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنی نجی زندگی کے حوالے سے بہت سی باتیں اپنے مداحوں سے شیئر کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جب مجھے والدہ کے انتقال کی خبر ملی تو فوری طور پر اپنے گاؤں پہنچی تو دیکھا کہ امی کا جنازہ اٹھایا جارہا تھا اور میری بہنیں جو بہت چھوٹی تھیں مجھ سے آکر لپٹ کر رونے لگیں۔

    رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ وہ لمحہ میری زندگی بدل گیا، میں نے اسی وقت فیصلہ کیا کہ ان کو اب میں خود پالوں گی، کہتے ہیں کہ کچھ لمحاتی فیصلے ہوتے جو انسان کے اندر بڑی تبدیلیاں لاتے ہیں یہ میرا وہی لمحاتی فیصلہ تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ اپنی چھوٹی بہنوں کو پیار سے بچہ ہی کہتی ہوں اور وہ بھی مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں مجھے مدرز ڈے پر وش بھی کرتی ہیں حالانکہ ہم اکثر بہنوں کی طرح لڑتے بھی ہیں اور ہمارے درمیان دلچسپ نوک جھوک بھی ہوتی رہتی ہے۔

    اپنی کیفیت کا ذکر کرتے ہوئے رابعہ نے بتایا کہ میں بعض مرتبہ بہت پریشان ہوجایا کرتی تھی اور اللہ سے پوچھتی تھی کہ مجھے اس امتحان میں کیوں ڈالا؟ لیکن وقت گزرنے کے بعد یہ یقین اور احساس ہوا کہ جو بھی ہوا بہت اچھا ہوا اور آج میں اپنی زندگی سے بہت خوش اور مطمئن ہوں۔

  • دبئی: ایئرپورٹ حکام کی مدد سے برسوں بعد ماں بیٹی کی دوبارہ ملاقات

    دبئی: ایئرپورٹ حکام کی مدد سے برسوں بعد ماں بیٹی کی دوبارہ ملاقات

    ابوظبی  : دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے سیکورٹی حکام  نے 33 برس قبل علیحدہ ہونے والی ماں، بیٹی دوبارہ ملوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب اماراتی کی ریاست دبئی کی ایئرپورٹ سیکیورٹی حکام نے برسوں قبل بچھڑنے والی ماں بیٹی کو ملواکر انسانیت کی مثال قائم کردی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ لڑکی کے والدین میں ناچاقی کے باعث 33 برس قبل علیحدگی ہوگئی تھی اور چاروں بیٹیوں کو والد کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا ہے کہ والدین میں علیحدگی کے بعد باپ اپنی بیٹوں کو لے کر کسی اور جگہ منتقل ہوگیا تھا اس وقت بہنوں میں سب سے بڑی بہن 6 سال کی تھی۔

    طلاق کے بعد والدہ نے امارتی شہری سے شادی کرلی تاہم اس کے دل میں ممتا جاگتی رہی اور  اس نے بیٹیوں سے ملنے کی سر توڑ کوششیں شروع کردیں۔

    اماراتی میڈیا کے مطابق والدہ نے کسی طرح اپنی بڑی بیٹی کا کھوج لگا لیا جو کہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوچکی تھی لیکن دوسرے ملک ہونے کی وجہ سے ماں بیٹی کی ملاقات ممکن نہ تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس دوران بیٹی کو علاج کی غرض سے بھارت جانا پڑا تو کنیکٹنگ فلائٹ دبئی سے تھی۔

    متاثرہ ماں نے بیٹی سے ملاقات کی خاطر ایئرپورٹ حکام سے درخواست کی، ایئرپورٹ حکام سے خاتون نے کہا کہ ’میں اپنی بیٹی سے ملاقات کےلیے بیتاب ہوں، میں نے برسوں پہلے اپنی بیٹی کا دیدار کیا تھا‘۔

    ایئرپورٹ حکام کیلئے بغیر تصویر کے لڑکی کو ڈھونڈا انتہائی مشکل کام تھا لیکن 3 گھنٹے کی تلاش کے بعد سیکیورٹی ٹیم نے 33 قبل بچھڑنے والی ماں، بیٹی کی ملاقات کروانے میں کامیاب ہوگئے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جب والدہ نے 33 برس بعد بیٹی کو گلے لگایادونوں آبدیدہ ہوگئیں اور ایئرپورٹ پر موجود دیگر مسافر بھی انہیں دیکھ آبدیدہ ہوگئے۔