Tag: employees’ retirement age

  • سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمر کی حد سے متعلق آرڈیننس نافذ

    سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمر کی حد سے متعلق آرڈیننس نافذ

    پشاور: خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کی مدت ریٹائرمنٹ 60 سال تک کرنے کا آرڈیننس نافذ کردیا گیا، صوبہ کے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر63 کے بجائے 60 سال ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرخیبرپختونخوا نے سول سرونٹس ترمیمی آرڈیننس پردستخط کردیئے، جس کے بعد صوبے میں سرکاری ملازمین کی مدت ریٹائرمنٹ60سال تک کا آرڈنینس نافذ کردیا گیا۔

    جس کے بعد صوبہ کے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر63کےبجائے60سال ہوگی ، آرڈیننس کے اجرا کا مقصد اس فیصلے کو قانونی شکل دینا ہے۔

    یاد رہے خیبر پختونخوا حکومت نے پنشن کی واجبات میں اضافہ کے پیش نظر سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں تین سال اضافے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے عمر کی حد 60 سال کردی تھی۔

    بعد ازاں محکمہ قانون خیبرپختونخوا نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر سے متعلق آرڈیننس منظوری کیلئے گورنر کو ارسال کیا تھا۔

    خیال رہے سرکاری ملازمین 60 سال کی عمر میں ریٹائر ہوجاتے ہیں لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 63سال کردی تھی۔

    بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

  • سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کیا ہوگی ؟ فیصلہ ہوگیا

    سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کیا ہوگی ؟ فیصلہ ہوگیا

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے، کے پی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر60 سے بڑھا کر63سال کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں ریٹائرمنٹ کی عمر سےمتعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

    چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ایڈووکیٹ جنرل شمائل احمدبٹ سے مکالمے میں کہا ریٹائرمنٹ63 سال کرنےکی سمری پنجاب کوبھیجی،اس نےکیوں نہیں کیا؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا پنجاب کی اپنی مرضی ہےوہ نہیں کرتے،کے پی نےکردیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا خیبر پختونخواکوتجربہ گاہ بنادیاہے،صرف خیبر پختونخوا کے لیےکیوں؟پورے ملک کےلیےکیوں نہیں ، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کےپی کوفائدہ ہوگا،پنشن کی رقم ترقیاتی کاموں پرخرچ ہوگی۔

    جسٹس وقار احمد سیٹھ کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری نےبھی اعتراض کیاکہ فیصلہ وقتی فائدہ دےگا 3سال بعدپھرمسئلہ ہوگا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا الیکشن کےسال کیاکرناہےیہ سیاستدانوں کاکام ہےافسرکانہیں۔

    مزید پڑھیں : سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمرمیں توسیع کا معاملہ، وزیراعظم نے کمیٹی قائم کردی

    خیال رہے سرکاری ملازمین 60 سال کی عمر میں ریٹائر ہوجاتے ہیں لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 63سال کردی تھی۔

    واضح رہے وزیر اعظم عمران خان بھی سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کے معاملے پر 7 رکنی کمیٹی قائم کرچکے ہیں، وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کے سربراہ ہیں جبکہ سیکریٹری خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، دفاع، قانون اور آڈیٹر جنرل کمیٹی کا حصہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کمیٹی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے سے متعلق اور ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر قانونی، معاشی اور انتظامی تجاویز دے گی۔