Tag: employment

  • ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    روزگار کے لیے ناروے جانے والے غیر ملکیوں کیلیے ناروے کے حکام نے سیزنل ورک ویزا سسٹم کو اپڈیٹ کیا ہے اور یہ تبدیلیاں 2025 سے نافذ العمل ہوں گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ درخواست دہندگان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ناروے میں ملازمت حاصل کریں اور انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی انہیں روزگار ملے، وہ اپنی درخواست جمع کروانے کا عمل شروع کریں۔

    ناروے میں قیام کے دوران رہائش، آمدنی کی ایک مخصوص حد، صحت اور انشورنس کا انتظام کرنا لازمی ہوگا۔

    ورک ویزا

    شینگن نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناروے کا سیزنل ورک ویزا پروگرام جو ہزاروں غیر ملکی مزدوروں کو ملازمت کے مقاصد کے لیے ناروے آنے کا موقع فراہم کرتا ہے، میں نئے قواعد شامل کیے گئے ہیں جو نئے سال کے آغاز سے نافذ کردیے جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ نئے قوانین کے تحت درخواست کے لیے اہلیت، اس کے تقاضوں اور ان ملازمتوں کی اقسام پر اثر انداز ہوںگی جو اس اسکیم میں شامل ہیں، تاہم یہ پروگرام کچھ خاص قسم کے مزدوروں پر لاگو ہوگا اور ویزا کے حاملین کو دوبارہ درخواست دینے سے پہلے کم از کم 6 ماہ ناروے کی حدود سے باہر گزارنا ہوں گے۔

    نئے قواعد و ضوابط ان کارکنان پر لاگو ہوں گے

    اس ویزا اسکیم میں ہر قسم کی کیٹیگری کے مزدور درخواست نہیں دے سکتے جیسے کہ کارپینٹر، پینٹنگ اور دیگر ایسے پیشوں سے وابستہ افراد اس کے اہل نہیں ہوں گے لیکن ایسے درخواست دہندگان جو سیزنل ڈیمانڈ سے متعلقہ کردار رکھتے ہیں، جیسے کہ فصلیں کاٹنا، درخت لگانا، لکڑی کاٹنے کے کام، سیاحت اور تعمیرات کے شعبے کی ملازمتوں کے خواہشمند اس اسکیم کے تحت درخواست دے سکتے ہیں۔

    work visa

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب یہ واضح ہوجائے گا کہ جو امیدوار اس ویزا کے لیے اہل ہوگا تو اس کیلیے کچھ قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔

    اس سلسلے میں ناروے کی ایک رجسٹرڈ کمپنی میں ملازمت حاصل کرنا پہلا قدم ہے، روزگار کے مواقع ملنے کے بعد امیدوار کو ناروے میں قیام کے دوران اپنی رہائش کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔

    مالی وسائل کی موجودگی جو کہ امیدوار کے قیام کے دوران ان کی ضروریات پوری کریں، کا ثبوت فراہم کرنا بھی لازمی ہوگا۔

    اس کے علاوہ اپنی صحت کی انشورنس لینا ناروے میں قیام کے دوران لازمی ہوگا۔ درخواست کا عمل نارویجن ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن یا قریبی سفارت خانے کے ذریعے درکار دستاویزات جمع کرانے اور بایومیٹرکس اپائنٹمنٹ سے شروع ہوگا۔

    ناروے کے حکام خبردار کرتے ہیں کہ تعطیلات کے رش کی وجہ سے تاخیر ہوسکتی ہے، اس لیے درخواست دہندگان کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ان کی درخواست کو پروسیس ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

    مزید یہ کہ امیدواروں کو جلد از جلد اپنی درخواست شروع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، یعنی ملازمت حاصل کرنے کے فوراً بعد دستاویزات تیار کریں۔

    اپنی درخواست کی تمام ضروری کاغذات کی جانچ پڑتال کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وقت بچایا جاسکے اور تاخیر سے بچا جاسکے۔

    ناروے کی وزارت برائے محنت و سماجی شمولیت پہلے ہی بیان کرچکی ہے کہ 6ہزار رہائشی اجازت نامے جاری کیے جائیں گے جبکہ مزدوروں کی تعداد بھی قابل ذکر ہوگی کیونکہ ان کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔

  • روزگار کیلیے کویت جانے والوں کیلئے اہم خبر

    روزگار کیلیے کویت جانے والوں کیلئے اہم خبر

    کویتی حکام نے روزگار کیلیے مملکت میں آنے والے غیر ملکیوں کے ورک پرمٹ اور اقامہ ٹرانسفر سے متعلق اہم فیصلہ کیا ہے۔

    کویتی ذرائع ابلاغ کے مطابق غیر ملکیوں کے لیے نئے ورک پرمٹ جاری کرنے کا کوٹہ اور فیس بڑھا دی گئی ہے۔

    اس حوالے سے کویت میں مزدوروں کی زیادہ اجرتوں اور مزدوروں کی کمی کو دور کرنے کے لیے کویت کے نائب وزیراعظم، وزیر دفاع اور قائم مقام وزیر داخلہ شیخ فہد یوسف الصباح کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔

    مذکورہ اجلاس میں وزارت افرادی قوت نے ورک پرمٹ دینے، بیرون ملک سے لائے گئے تارکین وطن کو ورک پرمٹ کے ساتھ اقامہ ٹرانسفر کرنے اور ان پر اضافی فیس عائد کرنے کے طریقہ کار میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دی۔

    کویت

    اجلاس میں محکمہ افرادی قوت کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے متفقہ طور پر اس طریقہ کار میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا جو پہلے سے ورک پرمٹ دینے کے لیے موجود تھا۔

    فیصلے مطابق آجر کمپنیاں (کفیل) اب بیرون ملک سے تارکین وطن کارکنوں کو اپنے لائسنس کے کوٹہ کے مطابق ملک میں لا سکتے ہیں جبکہ اس سے پہلے بیرون ملک بھرتی کے لیے 25 فیصد اور مقامی بھرتی کے لیے 75 فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا تھا۔

    کویتی حکام کے اس اقدام کا مقصد مملکت میں مزدوروں کی کمی کے نتیجے میں زیادہ تنخواہ ڈیمانڈ کرنے کی روایت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ کاروباری ماحول کو فروغ دینا ہے۔

    یہ فیصلہ یکم جون 2024 سے نافذ العمل ہوگا، پچھلے فیصلے نے کاروباری مالکان کو بیرون ملک سے ایک خاص کوٹہ کے مطابق ورک پرمٹ حاصل کرنے اور مقامی بھرتی کے ذریعے بھرتی مکمل کرنے کا پابند کیا تھا جس سے اس سے مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا اور شہریوں پر زیادہ بوجھ پڑا۔

    نئے فیصلے میں پہلی بار ورک پرمٹ جاری کرنے پر 150 کویتی دینار کی اضافی فیس عائد کی گئی ہے، اس کا مقصد آجروں کے لیے روزگار میں زیادہ استحکام حاصل کرنا ہے۔

    اس فیصلے کے مطابق اگر بیرون ممالک سے بھرتی کئے جانے والے کارکن کو ملک میں تین سال سے زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے اور وہ ایک کمپنی سے دوسری کمپنی میں منتقل ہونا چاہتا ہے تو اس کے لیے 300 کویتی دینار کی فیس بھی عائد کی جائے گی، دونوں صورتوں میں، اقامہ ٹرانسفر کے لیے کفیل کی منظوری درکار ہوگی۔

  • سعودی عرب: صنعتی شعبے میں خواتین کی تعداد میں اضافہ

    سعودی عرب: صنعتی شعبے میں خواتین کی تعداد میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں صنعتی شعبے میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، 3 سال کے دوران صنعتی شعبوں میں خواتین ملازمین کی تعداد میں 93 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت صنعت و معدنیات نے کہا ہے کہ 2022 کے اختتام تک صنعتی شعبے میں سعودی خواتین کی تعداد 63 ہزار 892 تک پہنچ گئی ہے۔

    2019 کے آخر میں ان کی تعداد 33 ہزار تھی، صنعتی شعبے میں 93 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

    وزارت صنعت و معدنیات نے ایک بیان میں صنعتی شعبے میں خواتین کے لیے کام کا ماحول مزید بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران صنعتی شعبے میں کام کرنے والی خواتین نے اپنی اہلیت منوائی ہے، انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ ہر شعبے میں کامیابی حاصل کر
    سکتی ہیں۔

    وزارت کے مطابق وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کے لیے صنعتی شعبے میں خواتین کی مؤثر شراکت کو مزید بڑھایا جائے گا۔

    یہ بھی کہا گیا کہ صنعتی شعبے میں کام کرنے والی سعودی خواتین سب سے زیادہ ریاض ریجن میں ہیں جہاں ان کی تعداد 28 ہزار 170 ہے، مکہ ریجن میں ان کی تعداد 15 ہزار 621 اور مشرقی ریجن میں 10 ہزار 911 ہے۔

  • سعودی عرب: ملازمت کے لیے تجربے کی شرط ختم کرنے کی تجویز

    سعودی عرب: ملازمت کے لیے تجربے کی شرط ختم کرنے کی تجویز

    ریاض: سعودی عرب میں ارکان شوریٰ نے مطالبہ کیا ہے کہ ملازمت کے لیے سعودی شہریوں پر تجربے کی شرط ختم کی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی ارکان شوریٰ نے منگل کو وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کی سالانہ مالیاتی رپورٹ برائے 2021 پر بحث کی۔

    ارکان شوریٰ نے رپورٹ پر متعدد حوالوں سے بحث کی، رکن شوریٰ فیصل طمیحی نے مطالبہ کیا کہ پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیاں اور ادارے ملازمت کے متلاشی مقامی شہریوں سے تجربہ سرٹیفکیٹ طلب نہ کریں۔

    ایک خاتون رکن شوریٰ سلطانہ البدیوی نے مطالبہ کیا کہ مکان اسکیم کے تحت مطلقہ کے ساتھ نرمی برتی جائے اور مکان سے متعلق مطلقہ کی درخواست پر عائد شرائط ختم کی جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسے مکان فراہم کرنے کے لیے اپنی اولاد کو ساتھ رکھنے کی شرط ہٹا دی جائے، اسے آزاد اور خود مختار شخصیت کے طور پر لیا جائے اور اسی بنیاد پر اسے رہائش کی سہولت دی جائے۔

    ایک اور خاتون رکن شوریٰ عائشہ ذکری نے توجہ دلائی کہ سرکاری اور پرائیوٹ سیکٹرز کے تمام ملازمین کو خاص شرائط اور ضوابط کے ساتھ جز وقتی ملازمت کی اجازت دی جائے، انہیں آن لائن ملازمت کا موقع فراہم کیا جائے اور اس سلسلے میں نئے قانون بنائے جائیں۔

  • سعودی عرب : اقامہ قوانین پرعمل درآمد کے کیا فوائد ہیں؟

    سعودی عرب : اقامہ قوانین پرعمل درآمد کے کیا فوائد ہیں؟

    ریاض : اقامہ قوانین کے تحت غیرملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ قوانین کی سختی سے پابندی کریں، قانون پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے جس طرح کارکنوں کے حقوق ہیں اسی طرح آجر کے بھی فرائض متعین ہیں، آجر و اجیر کے مابین اہم ترین دستاویز ملازمت کا معاہدہ ہوتا ہے۔

    ایک شخص نے ہروب کے حوالے سے دریافت کیا کہ خروج وعودہ ویزے پر گئے تھے کووڈ کی وجہ سے نہیں آ سکے، معلوم کرنا ہے کہ کیا کمپنی ہروب فائل کر سکتی ہے؟ سننے میں یہ آ رہا ہے کہ کمپنی کی جانب سے ہروب لگا دیا جائے گا اگر ایسا ہوا تو ہمارے حقوق کا کیا ہوگا؟

    جوازات کے مطابق سعودی عرب کے قانون محنت میں سب سے سنگین جرم "ہروب” یعنی آجر کے پاس سے فرار ہو جانا ہے۔ ہروب فائل ہونے کے 15 دن کے اندر اسے "ابشر” کے ذریعے کینسل کرایا جا سکتا ہے۔

    مقررہ دو ہفتے کی مدت ختم ہونے کے بعد ہروب کو کینسل کرانا قدرے دشوار عمل ہوتا ہے، جس شخص کا ہروب فائل ہوئے دو ہفتے سے زیادہ وقت ہو جائے۔

    اسے کینسل کرانے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کرنا ہوتا ہے جہاں کارکن کی جانب سے اس امر کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ اس کے خلاف ہروب غلط فائل ہوا تھا۔

    کارکن کو اپنی حاضری اور تنخواہ کا ثبوت بھی پیش کرنا ہوتا ہے۔ غلط ہروب فائل کیے جانے کے مقدمہ میں دستاویزی ثبوت پیش نہ کرنے کی صورت میں کیس کمزور پڑ جاتا ہے جس کی بنیاد پر کارکن کی جانب سے دائر کیا گیا کیس خارج ہو جاتا ہے۔

    سعودی محکمہ جوازات امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق ایسے کسی بھی غیرملکی کارکن کا ہروب فائل نہیں کیا جا سکتا جس کا اقامہ ایکسپائرہو یا وہ خروج وعودہ ویزے پر مملکت سے باہر گیا ہوا ہو۔

    ہروب فائل کرنے کے لیے قانون کے مطابق یہ لازمی ہے کہ جس وقت ہروب فائل کیا جا رہا ہو کارکن کا اقامہ کارآمد ہو اور وہ مملکت میں ہی موجود ہو۔

    ایسے کارکن جو چھٹی یا خروج وعودہ پر مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کے ہروب فائل نہیں ہو سکتے۔ البتہ ایسے کارکن جو خروج وعودہ پر جا کر واپس نہیں آتے ان کے اقامہ کینسل کرانے کی ایک ہی صورت ہوتی ہے وہ ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری ہوتی ہے، جس کے ذریعے کارکن کے اقامہ کو کینسل کرایا جا سکتا ہے۔

    خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل ہونے والے کارکن قانون کے مطابق کسی دوسرے ورک ویزے پر تین برس تک مملکت نہیں آ سکتے۔

    البتہ اگر وہ اپنے سابق سپانسر کے دوسرے ویزے پر آنا چاہیں تو انہیں اجازت ہوتی ہے کہ وہ پابندی کی تین برس والی مدت کے دوران سابق آجر کے ویزے پر مملکت آجائیں۔

    ایسے افراد جن کے اقامے کی مدت باقی ہوتی ہے اور ان کے واجبات بھی کمپنی کے ذمہ ہوتے ہیں اوران کے اسپانسر انہیں ‘خرج ولم یعد’ کی گیٹگری میں شامل کر دیتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے واجبات کی وصولی کے لیے اپنے ملک کے سفارت خانے کے توسط سے سعودی لیبر کورٹ میں کیس دائر کرائیں۔

    جس میں اس امر کی وضاحت کریں کہ وہ خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہوئے اور ان کے خلاف یہ خلاف ورزی غلط لگائی گئی ہے۔

  • سعودی عرب میں روزگار کے ایک لاکھ مواقع

    سعودی عرب میں روزگار کے ایک لاکھ مواقع

    ریاض : سعودی عرب میں عسکری مصنوعات کے ادارے کے گورنر احمد العوھلی نے کہا ہے کہ 2030 تک عسکری صنعتوں کے شعبے میں روزگار کے ایک لاکھ مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

    عسکری مصنوعات کا ادارہ سعودی جامعات کے تعاون اور روزگار پروگرام کے ذریعے سعودی خواتین کو ملازمت کی سہولتیں فراہم کررہا ہے۔

    مقامی ویب سائٹ کے مطابق گورنر احمد العوھلی نے کہا کہ عسکری مصنوعات کے شعبے میں سعودی خواتین کی شاندار کارکردگی پر فخر ہے۔ سعودائزیشن کے اہداف حاصل کرنے کے لیے کا م جاری رہے گا۔

    احمد العوھلی نے اپنے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ عسکری صنعتوں کے شعبے میں سعودی خواتین کی کارکردگی قابل قدر ہے۔

    انہو ں نے کہا کہ عسکری مصنوعات کے حوالے سے 39 کمپنیاں لائسنس لے چکی ہیں اور وہ خواتین کو عسکری صنعتی نظام کا حصہ بنا رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کئی سعودی خواتین فیکٹریوں اور سینٹرز میں کام کرنے لگی ہیں، سعودی کمپنیاں ریموٹ کنٹرول سے کام کرنے والی نئی دفاعی مشینوں کی تیاری میں سعودی انجینیئر اور ٹیکنیشن خواتین سے مدد لے رہی ہیں۔

  • نوازشریف وزیراعظم ہونے کے ساتھ غیر ملکی کمپنی کے ملازم بھی نکلے

    نوازشریف وزیراعظم ہونے کے ساتھ غیر ملکی کمپنی کے ملازم بھی نکلے

    اسلام آباد : میاں محمد نواز شریف ایک سال تک وزیر اعظم ہونے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنی میں ملازم بھی رہے، وزیر اعظم نے تنخواہ اور دیگر مراعات بھی حاصل کیں، اے آر وائی نے دستاوزات کی کاپی حاصل کرلی ہے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں غیر قانونی اثاثوں کا بھانڈا پھوٹنے کے بعد وزیر اعظم کو جاری کیا گیا ملازمت کا سرٹیفیکٹ بھی منظر عام پر آگیا۔ جبل علی زون کی دستاویزات کے مطابق وزیر اعظم اگست دو ہزارچھ سے اپریل دوہزارچودہ تک کپیٹل ایف زیڈای کے چیئرمین رہے اور کمپنی سے دس ہزار درہم تنخواہ لی جبکہ رہائش اور دیگر الاونسسز بھی حاصل کئے۔

    دستاویزات کے مطابق اس تنخواہ کا ذکر ٹیکس گوشواروں میں کہیں موجود نہیں ہے، نواز شریف مئی 2013 میں پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد بھی بدستور غیر ملکی کمپنی میں ملازم رہے اور وہ اس ملازمت سے اگست 2014 میں الگ ہوئے۔

    نواز شریف کے ویزا اور ملازمت سرٹیکفیٹ میں بھی تضاد پایا جاتا ہے، وزیراعظم کے ویزا فارم میں ان کو مارکیٹنگ مینجر ظاہر کیا گیا جبکہ جاب سرٹفیکیٹ میں وہ چیئرمین بتایا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔